اتوار 11جولائی،2021



مضمون۔ ساکرامنٹ

SubjectSacrament

سنہری متن: 1 پطرس 5باب2 آیت

”خدا کے اْس گلہ کی گلہ بانی کرو جو تم میں ہے۔ لاچاری سے گلہ بانی نہ کرو بلکہ خدا کی مرضی کے موافق خوشی سے اور ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ دلی شوق سے۔“



Golden Text: I Peter 5 : 2

Feed the flock of God which is among you, taking the oversight thereof, not by constraint, but willingly.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: یعقوب 1باب21 تا27 آیات


21۔ اِس لئے ساری نجاست اور بدی کے فضلہ کو دور کر کے اْس کلام کو حلیمی سے قبول کر لو جو دل میں بویا گیا اور تمہاری روحوں کو نجات دے سکتا ہے۔

22۔ لیکن کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ کہ محض سننے والے جو اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں۔

23۔ کیونکہ جو کوئی کلام سننے والا ہو اور اْس پر عمل کرنے والا نہ ہو وہ اْس شخص کی مانند ہے جو اپنی قدرتی صورت آئینے میں دیکھتا ہے۔

24۔ اِس لئے کہ وہ اپنے آپ کو دیکھ کرچلا جاتا اور فوراً بھول جاتا ہے کہ مَیں کیسا تھا۔

25۔ لیکن جو شخص آزادی کی شریعت پر غور سے نظرکرتا رہتا ہے وہ اپنے کام میں اِس لئے برکت پائے گا کہ سْن کر بھولتا نہیں بلکہ عمل کرتا ہے۔

26۔ اگر کوئی اپنے آپ کو دیندار سمجھے اور اپنی زبان کو لگام نہ دے بلکہ اپنے دل کو دھوکہ دے تو اْس کی دینداری باطل ہے۔

27۔ ہمارے خدااور باپ کے نزدیک خالص اور بے عیب دینداری یہ ہے کہ یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت اْن کی خبر لیں اور اپنے آپ کو دنیا سے بے داغ رکھیں۔

Responsive Reading: James 1 : 21-27

21.     Wherefore lay apart all filthiness and superfluity of naughtiness, and receive with meekness the engrafted word, which is able to save your souls.

22.     But be ye doers of the word, and not hearers only, deceiving your own selves.

23.     For if any be a hearer of the word, and not a doer, he is like unto a man beholding his natural face in a glass:

24.     For he beholdeth himself, and goeth his way, and straightway forgetteth what manner of man he was.

25.     But whoso looketh into the perfect law of liberty, and continueth therein, he being not a forgetful hearer, but a doer of the work, this man shall be blessed in his deed.

26.     If any man among you seem to be religious, and bridleth not his tongue, but deceiveth his own heart, this man’s religion is vain.

27.     Pure religion and undefiled before God and the Father is this, To visit the fatherless and widows in their affliction, and to keep himself unspotted from the world.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1۔ متی 9 باب10تا13 آیات

10۔ اور جب وہ گھر کھانا کھانے بیٹھا تھا تو ایسا ہوا کہ بہت سے محصول لینے والے اور گناہگار آکر یسوع اور اْس کے شاگردوں کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے۔

11۔ فریسیوں نے یہ دیکھ کر اْس کے شاگردوں سے کہا تمہارا استاد محصول لینے والوں اور گناہگاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے۔

12۔ اْس نے یہ سن کر کہا تندرستوں کو طبیب درکار نہیں بلکہ بیماروں کو۔

13۔ مگر تم جا کر اِس کے معنی دریافت کرو کہ مَیں قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہوں کیونکہ مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گناہگاروں کو بلانے آیا ہوں۔

1. Matthew 9 : 10-13

10     And it came to pass, as Jesus sat at meat in the house, behold, many publicans and sinners came and sat down with him and his disciples.

11     And when the Pharisees saw it, they said unto his disciples, Why eateth your Master with publicans and sinners?

12     But when Jesus heard that, he said unto them, They that be whole need not a physician, but they that are sick.

13     But go ye and learn what that meaneth, I will have mercy, and not sacrifice: for I am not come to call the righteous, but sinners to repentance.

2۔ متی 12 باب1تا8، 10تا14 آیات

1۔ اْس وقت یسوع سبت کے دن کھیتوں میں ہو کر گیا اور اْس کے شاگردوں کو بھوک لگی اور وہ بالیں توڑ توڑ کر کھانے لگے۔

2۔ فریسیوں نے دیکھ کر اْس سے کہا کہ دیکھ تیرے شاگرد وہ کام کرتے ہیں جو سبت کے دن کرنا روا نہیں۔

3۔ اْس نے اْن سے کہا کیا تم نے یہ نہیں پڑھا کہ جب داؤد اور اْس کے ساتھی بھوکے تھے تو اْس نے کیا کِیا؟

4۔ وہ کیونکر خدا کے گھر گیا اور نذر کی روٹیاں کھائیں جن کو کھانا نہ اْس کو روا تھا نہ اْس کے ساتھیوں کو مگر صرف کاہنوں کو؟

5۔ یا تم نے توریت میں نہیں پڑھا کہ کاہن سبت کے دن ہیکل میں سبت کی بے حرمتی کرتے ہیں اور بے قصور رہتے ہیں؟

6۔ مَیں تم سے کہتا ہوں کہ یہاں وہ ہے جو ہیکل سے بھی بڑا ہے۔

7۔ لیکن اگر تم اِس کے معنی جانتے کہ مَیں قربانی نہیں رحم پسند کرتا ہوں تو بے قصوروں کو قصور وار نہ ٹھہراتے۔

8۔ کیونکہ ابنِ آدم سبت کا مالک ہے۔

10۔ اور دیکھو وہاں ایک آدمی تھا جس کا ایک ہاتھ سوکھا ہوا تھا۔ اْنہوں نے اْس پر الزام لگانے کے ارادہ سے یہ پوچھا کہ کیا سبت کے دن شفا دینا روا ہے؟

11۔ اْس نے اْن سے کہا تم میں ایسا کون ہے جس کی ایک بھیڑ ہو اور وہ سبت کے دن گڑھے میں گر جائے تو وہ اْسے پکڑ کر نہ نکالے؟

12۔ پس آدمی کی قدر تو بھیڑ سے بہت ہی زیادہ ہے اِس لئے سبت کے دن نیکی کرنا روا ہے۔

13۔ تب اْس نے اْس آدمی سے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھا۔ اْس نے بڑھایا اور وہ دوسرے ہاتھ کی مانند درست ہوگیا۔

14۔ اِس پر فریسیوں نے باہر جا کر اْس کے برخلاف مشورہ کیا کہ اْسے کس طرح ہلاک کریں۔

2. Matthew 12 : 1-8, 10-14

1     At that time Jesus went on the sabbath day through the corn; and his disciples were an hungred, and began to pluck the ears of corn, and to eat.

2     But when the Pharisees saw it, they said unto him, Behold, thy disciples do that which is not lawful to do upon the sabbath day.

3     But he said unto them, Have ye not read what David did, when he was an hungred, and they that were with him;

4     How he entered into the house of God, and did eat the shewbread, which was not lawful for him to eat, neither for them which were with him, but only for the priests?

5     Or have ye not read in the law, how that on the sabbath days the priests in the temple profane the sabbath, and are blameless?

6     But I say unto you, That in this place is one greater than the temple.

7     But if ye had known what this meaneth, I will have mercy, and not sacrifice, ye would not have condemned the guiltless.

8     For the Son of man is Lord even of the sabbath day.

10     And, behold, there was a man which had his hand withered. And they asked him, saying, Is it lawful to heal on the sabbath days? that they might accuse him.

11     And he said unto them, What man shall there be among you, that shall have one sheep, and if it fall into a pit on the sabbath day, will he not lay hold on it, and lift it out?

12     How much then is a man better than a sheep? Wherefore it is lawful to do well on the sabbath days.

13     Then saith he to the man, Stretch forth thine hand. And he stretched it forth; and it was restored whole, like as the other.

14     Then the Pharisees went out, and held a council against him, how they might destroy him.

3۔ مرقس 14باب16، 17، 22تا25 آیات

16۔ پس شاگرد چلے گئے اور شہر میں جیسا اْس نے اْن سے کہا تھا ویسا ہی پایا اور فسح کو تیار کیا۔

17۔ جب شام ہوئی تو وہ اْن بارہ کے ساتھ آیا۔

22۔ اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ اْس نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اْن کو دی اور کہا لو یہ میرا بدن ہے۔

23۔ پھر اْس نے پیالہ لے کر شکر کیا اور اْن کو دیا اور اْن سبھوں نے اْس میں سے پیا۔

24۔ اور اْس نے اْن سے کہا یہ میرا عہد کا وہ خون ہے جو بہتوں کے لئے بہایا جاتا ہے۔

25۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ انگور کا شیرہ پھر کبھی نہ پیؤں گا اْس دن تک کہ خدا کی بادشاہی میں نیا نہ پیؤں۔

3. Mark 14 : 16, 17, 22-25

16     And his disciples went forth, and came into the city, and found as he had said unto them: and they made ready the passover.

17     And in the evening he cometh with the twelve.

22     And as they did eat, Jesus took bread, and blessed, and brake it, and gave to them, and said, Take, eat: this is my body.

23     And he took the cup, and when he had given thanks, he gave it to them: and they all drank of it.

24     And he said unto them, This is my blood of the new testament, which is shed for many.

25     Verily I say unto you, I will drink no more of the fruit of the vine, until that day that I drink it new in the kingdom of God.

4۔ یوحنا 19 باب17، 18 (تا پہلا،) آیات

17۔ اور وہ اپنی صلیب آپ اْٹھائے ہوئے اْس جگہ تک باہر گیا جو کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے۔ جس کا ترجمہ عبرانی میں گْلگتا ہے۔

18۔ وہاں اْنہوں نے اْس کو مصلوب کیا۔

4. John 19 : 17, 18 (to 1st ,)

17     And he bearing his cross went forth into a place called the place of a skull, which is called in the Hebrew Golgotha:

18     Where they crucified him.

5۔ یوحنا 21 باب 1تا6، 9، 12، 15تا17 آیات

1۔ اِن باتوں کے بعد یسوع نے پھر اپنے آپ کو تبریاس کی جھیل کے کنارے شاگردوں پر ظاہر کیا اور اِس طرح ظاہر کیا۔

2۔ شمعون پطرس اور توما جو توام کہلاتا ہے اور نتن ایل جو قانائے گلیل کا تھا اور زبدی کے بیٹے اور اْس کے دو شاگردوں میں سے دو شخص جمع تھے۔

3۔ شمعون پطر س نے اْن سے کہا مَیں مچھلی کے شکار کو جاتا ہوں۔ اْنہوں نے اْس سے کہا ہم بھی تیرے ساتھ جاتے ہیں۔ وہ نکل کر کشتی پر سوا ر ہوئے مگر اْس رات کچھ نہ پکڑا۔

4۔ اور صبح ہوتے ہی یسوع کنارے پر آکھڑا ہوا مگر شاگردوں نے نہ پہچانا کہ یہ یسوع ہے۔

5۔ پس یسوع نے اْن سے کہا بچو! تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے؟ اْنہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔

6۔ اْس نے اْن سے کہا کہ کشتی کی دہنے طرف جال ڈالو تو پکڑو گے۔پس اْنہوں نے ڈالا تو مچھلیوں کی کثرت سے پھر کھینچ نہ سکے۔

9۔ جس وقت کنارے پر اْترے تو اْنہوں نے کوئلوں کی آگ اور اْس پر مچھلی رکھی ہوئی اور روٹی دیکھی۔

12۔ یسوع نے اْن سے کہا آؤ کھانا کھا لو اور شاگردوں میں سے کسی کو جرأت نہ ہوئی کہ اْس سے پوچھتا کہ تْو کون ہے؟ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خداوند ہی ہے۔

15۔ اور جب کھانا کھا چکے تو یسوع نے شمعون پطرس سے کہا اے شمعون یوحنا کے بیٹے کیا تْو اِن سے زیادہ مجھ سے محبت رکھتا ہے؟ اْس نے اْس سے کہا ہاں خداوند تْو تو جانتا ہی ہے کہ مَیں تجھے عزیز رکھتا ہوں۔ اْس نے اْس سے کہا تْو میرے برے چرا۔

16۔ اْس نے دوبارہ اْس سے پھر کہا اے شمعون یوحنا کے بیٹے کیا تْو مجھ سے محبت رکھتا ہے؟ اْس نے کہا ہاں خداوند تْو تو جانتا ہی ہے کہ مَیں تجھ کو عزیز رکھتا ہوں۔ اْس نے اْس سے کہا تْو میری بھیڑوں کی گلہ بانی کر۔

17۔ اْس نے تیسری بار اْس سے کہا اے شمعون یوحنا کے بیٹے کیا تْو مجھے عزیز رکھتا ہے؟ چونکہ اْس نے تیسری بار اْس سے کہا کیا تْو مجھے عزیز رکھتا ہے اِس سبب سے پطرس نے دلگیر ہو کر اْس سے کہا اے خداوند! تْو تو سب کچھ جانتا ہے۔ تجھے معلوم ہی ہے کہ مَیں تجھے عزیز رکھتا ہوں۔ یسوع نے اْس سے کہا تْو میری بھیڑیں چرا۔

5. John 21 : 1-6, 9, 12, 15-17

1     After these things Jesus shewed himself again to the disciples at the sea of Tiberias; and on this wise shewed he himself.

2     There were together Simon Peter, and Thomas called Didymus, and Nathanael of Cana in Galilee, and the sons of Zebedee, and two other of his disciples.

3     Simon Peter saith unto them, I go a fishing. They say unto him, We also go with thee. They went forth, and entered into a ship immediately; and that night they caught nothing.

4     But when the morning was now come, Jesus stood on the shore: but the disciples knew not that it was Jesus.

5     Then Jesus saith unto them, Children, have ye any meat? They answered him, No.

6     And he said unto them, Cast the net on the right side of the ship, and ye shall find. They cast therefore, and now they were not able to draw it for the multitude of fishes.

9     As soon then as they were come to land, they saw a fire of coals there, and fish laid thereon, and bread.

12     Jesus saith unto them, Come and dine. And none of the disciples durst ask him, Who art thou? knowing that it was the Lord.

15     So when they had dined, Jesus saith to Simon Peter, Simon, son of Jonas, lovest thou me more than these? He saith unto him, Yea, Lord; thou knowest that I love thee. He saith unto him, Feed my lambs.

16     He saith to him again the second time, Simon, son of Jonas, lovest thou me? He saith unto him, Yea, Lord; thou knowest that I love thee. He saith unto him, Feed my sheep.

17     He saith unto him the third time, Simon, son of Jonas, lovest thou me? Peter was grieved because he said unto him the third time, Lovest thou me? And he said unto him, Lord, thou knowest all things; thou knowest that I love thee. Jesus saith unto him, Feed my sheep.

6۔ یوحنا 14 باب15 آیت

15۔ اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو گے۔

6. John 14 : 15

15     If ye love me, keep my commandments.

7۔ متی 10 باب8 آیت

8۔ بیماروں کو اچھا کرنا۔ مردوں کو جلانا۔ کوڑھیوں کو پاک صاف کرنا۔ بدروحوں کو نکالنا۔ تم نے مفت پایا مفت دینا۔

7. Matthew 10 : 8

8     Heal the sick, cleanse the lepers, raise the dead, cast out devils: freely ye have received, freely give.



سائنس اور صح


1۔ 18 :3۔9

یسوع ناصری نے انسان کی باپ کے ساتھ یگانگت کو بیان کیا، اور اس کے لئے ہمارے اوپر اْس کی لامتناہی عقیدت کا قرض ہے۔ اْس کا مشن انفرادی اور اجتماعی دونوں تھا۔ اْس نے زندگی کا مناسب کام سر انجام دیا نہ صرف خود کے انصاف کے لئے بلکہ انسانوں پر رحم کے باعث، انہیں یہ دکھانے کے لئے کہ انہیں اپنا کام کیسے کرنا ہے، بلکہ نہ تو اْن کے لئے خود کچھ کرنے یا نہ ہی اْنہیں کسی ایک ذمہ داری سے آزاد کرنے کے لئے یہ کیا۔

1. 18 : 3-9

Jesus of Nazareth taught and demonstrated man's oneness with the Father, and for this we owe him endless homage. His mission was both individual and collective. He did life's work aright not only in justice to himself, but in mercy to mortals, — to show them how to do theirs, but not to do it for them nor to relieve them of a single responsibility.

2۔ 20 :8۔23

یسوع کی تاریخ نے نیا کیلنڈر متعارف کروایا، جسے ہم مسیحی دور کہتے ہیں؛ لیکن اْس نے روایتی عبادت قائم نہیں کی۔ وہ جانتاتھا کہ انسان بپتسمہ لے سکتا، یوخرست میں شراکت کر سکتا، کلیسیا کی مدد کر سکتا، سبت کی پیروی کر سکتا، لمبی عبادات کر سکتا ہے تاہم وہ جنس پرست اور گناہگار ہی ہے۔

یسوع نے ہماری کمزوریاں سہیں؛ وہ بشری عقیدے کی غلطی کو جانتا تھا اور ”اْس کے مار کھانے سے (غلطی کو رد کرنے سے) ہم نے شفا پائی“۔ ”آدمیوں میں حقیر و مردود ہوتے ہوئے“، حقارت کے بدلے برکتیں دیتے ہوئے، اْس نے انسانوں کو اْن کے خود کے مخالف تعلیم دی، اور جب غلطی نے سچائی کی طاقت کو محسوس کیا تو کوڑے اور صلیب اْس عظیم معلم کے منتظر تھے۔ وہ یہ جانتے ہوئے کبھی نہ جھکا کہ الٰہی حکم کی فرمانبرداری کرنا اور خدا پر بھروسہ کرنا گناہ سے پاکیزگی کی جانب جانے والی نئی راہ کو استوار کرنا اور اْس پر چلنا نجات بخشتا ہے۔

2. 20 : 8-23

Jesus' history made a new calendar, which we call the Christian era; but he established no ritualistic worship. He knew that men can be baptized, partake of the Eucharist, support the clergy, observe the Sabbath, make long prayers, and yet be sensual and sinful.

Jesus bore our infirmities; he knew the error of mortal belief, and "with his stripes [the rejection of error] we are healed." "Despised and rejected of men," returning blessing for cursing, he taught mortals the opposite of themselves, even the nature of God; and when error felt the power of Truth, the scourge and the cross awaited the great Teacher. Yet he swerved not, well knowing that to obey the divine order and trust God, saves retracing and traversing anew the path from sin to holiness.

3۔ 25 :13۔16، 17۔21

یسوع نے اظہار کی بدولت زندگی کا طریقہ کار سکھایا، تاکہ ہم یہ سمجھ سکیں کہ کیسے الٰہی اصول بیمار کو شفادیتا، غلطی کو باہر نکالتا اور موت پر فتح مند ہوتا ہے۔۔۔۔ خدا کے ساتھ اْس کی فرمانبرداری سے اْس نے دیگر سبھی لوگوں کی نسبت ہستی کے اصول کو زیادہ روحانی ظاہر کیا۔ اسی طرح اْس کی اس نصیحت کی طاقت ہے کہ ”اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو گے۔“

3. 25 : 13-16, 17-21

Jesus taught the way of Life by demonstration, that we may understand how this divine Principle heals the sick, casts out error, and triumphs over death.… By his obedience to God, he demonstrated more spiritually than all others the Principle of being. Hence the force of his admonition, "If ye love me, keep my commandments."

4۔ 28 :9۔11

کلیسیا کے اندر یا باہر جو کچھ اچھا ہے اْس کا احترام کرتے ہوئے، کسی شخص کی مسیح میں تقدیس پیشے کی نسبت اظہار پر زیادہ بنیاد رکھتی ہے۔

4. 28 : 9-11

While respecting all that is good in the Church or out of it, one's consecration to Christ is more on the ground of demonstration than of profession.

5۔ 31 :12۔22 (تا۔)

مسیحی فرائض کی فہرست میں سب سے پہلا فرض جواْس نے اپنے پیروکاروں کوسکھایا وہ سچائی اور محبت کی شفائیہ قوت ہے۔ اْس نے بے جان رسموں کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ یہ زندہ مسیح، عملی سچائی ہی ہے جو مسیح کو اْن سب کے لئے ”قیامت اور زندگی“ بناتا ہے جو کاموں میں اْس کی پیروی کرتے ہیں۔ اْس کے بیش قیمت احکامات کی فرمانبرداری کرتے ہوئے، جتنا ہم یہ سمجھ سکیں اتنا اْس کے اظہار کی پیروی کرتے ہوئے، ہم اْس کے پیالے میں سے پیتے ہیں، اْس کی روٹی میں شریک ہوتے ہیں،اور اْس کی پاکیزگی میں بپتسمہ پاتے ہیں، اور بالا آخر ہم جو موت پر فتح مند ہوتا ہے اْس الٰہی اصول کے مکمل فہم میں اْس کے ساتھ بیٹھیں گے، آرام کریں گے۔

5. 31 : 12-22 (to .)

First in the list of Christian duties, he taught his followers the healing power of Truth and Love. He attached no importance to dead ceremonies. It is the living Christ, the practical Truth, which makes Jesus "the resurrection and the life" to all who follow him in deed. Obeying his precious precepts, — following his demonstration so far as we apprehend it, — we drink of his cup, partake of his bread, are baptized with his purity; and at last we shall rest, sit down with him, in a full understanding of the divine Principle which triumphs over death.

6۔ 4: 5۔11

اپنے استاد کے حکموں پر عمل کرنا اور اْس کے نمونے کی پیروی کرناہم پر اْس کا مناسب قرض ہے اور جو کچھ اْس نے کیا ہے اْس کی شکر گزاری کا واحد موزوں ثبوت ہے۔باوفا اور دلی شکرگزاری کو ظاہر کرنے کے لئے بیرونی عبادت خود میں ہی کافی نہیں ہے، کیونکہ اْس نے کہا، ”اگر تم مجھ سے محبت کرتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو۔“

6. 4 : 5-11

To keep the commandments of our Master and follow his example, is our proper debt to him and the only worthy evidence of our gratitude for all that he has done. Outward worship is not of itself sufficient to express loyal and heartfelt gratitude, since he has said: "If ye love me, keep my commandments."

7۔ 37 :20۔31

خدا کرے کہ آج کے مسیحی اِس چال چلن کی مزید عملی اہمیت کو قبول کریں!

یہ ممکن ہے، ہاں یہ ہر بچے، مرد اور عورت کی ذمہ داری اور استحقاق ہے کہ وہ زندگی اور سچائی، صحت اور پاکیزگی کے اظہار کے وسیلہ مالک کے نمونے کی کسی حد تک پیروی کریں۔ مسیحی لوگ اْس کے پیروکار ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر کیا وہ اْس کی پیروی اْسی طرح کرتے ہیں جیسے اْس نے حکم دیا ہے؟ِن ناگزیر احکامات کو سنیں: ”پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے!“ ”تم تمام دنیا میں جا کر ساری خلق کے سامنے انجیل کی منادی کرو!“ ”بیمار کو شفا دو!“

7. 37 : 20-31

May the Christians of to-day take up the more practical import of that career! It is possible, — yea, it is the duty and privilege of every child, man, and woman, — to follow in some degree the example of the Master by the demonstration of Truth and Life, of health and holiness. Christians claim to be his followers, but do they follow him in the way that he commanded? Hear these imperative commands: "Be ye therefore perfect, even as your Father which is in heaven is perfect!" "Go ye into all the world, and preach the gospel to every creature!" "Heal the sick!"

8۔ 34 :10۔17

اگر وہ سب جنہوں نے ساکرامنٹ میں حصہ لیا یسوع کے دکھوں کی حقیقتاً یادگاری منائی تھی اور اْس کے پیالے میں سے پیا تھا تو وہ وہ دنیا میں انقلاب برپا کر دیتے۔ وہ سب جومادی علامات کے وسیلہ اْس کی یادگاری کے متلاشی ہیں وہ صلیب اٹھائیں گے، بیماروں کو شفا دیں گے، بدروحوں کو نکالیں گے اور مسیح، سچائی کی خوشخبری غریبوں، منفی سوچ والوں،کو دیں گے، وہ ہزار سالہ دور لائیں گے۔

8. 34 : 10-17

If all who ever partook of the sacrament had really commemorated the sufferings of Jesus and drunk of his cup, they would have revolutionized the world. If all who seek his commemoration through material symbols will take up the cross, heal the sick, cast out evils, and preach Christ, or Truth, to the poor, — the receptive thought, — they will bring in the millennium.

9۔ 35 :19۔29

ہمارا بپتسمہ ساری غلطی سے ہماری پاکیزگی ہے۔ ہماری کلیسیا الٰہی اصول، محبت پر قائم ہے۔ ہم اِس کلیسیا میں صرف روح میں نومولود ہوتے ہوئے متحد ہو سکتے ہیں، جب ہم محبت کے پھل لاتے ہوئے، غلطی کو نکالتے ہوئے اور بیماروں کو شفا دیتے ہوئے اْس زندگی تک پہنچتے ہیں جو سچائی ہے اور اْس سچائی تک پہنچتے ہیں جو زندگی ہے۔ ہمارا یوخرست ایک خدا کے ساتھ روحانی شراکت ہے۔ ہماری روٹی ”جو آسمان سے اترتی ہے،“ سچائی ہے۔ ہمارا پیالہ صلیب ہے۔ ہماری مے، یعنی وہ مے جو ہماری مالک نے پی اور اپنے پیروکاروں کو بھی اِس کا حکم دیا، محبت کا الہام ہے۔

9. 35 : 19-29

Our baptism is a purification from all error. Our church is built on the divine Principle, Love. We can unite with this church only as we are newborn of Spirit, as we reach the Life which is Truth and the Truth which is Life by bringing forth the fruits of Love, — casting out error and healing the sick. Our Eucharist is spiritual communion with the one God. Our bread, "which cometh down from heaven," is Truth. Our cup is the cross. Our wine the inspiration of Love, the draught our Master drank and commended to his followers.

10۔ 43 :27۔4

الٰہی کو ہر مقام پر انسان پر فاتح ہونا چاہئے۔ وہ سائنس جس کی تعلیم یسوع نے دی اور اْس پر زندگی گزاری اْسے زندگی، مواد اور ذہانت سے متعلق تمام تر مادی عقائد پراور ایسے عقائد سے فروغ پانے والی کثیر غلطیوں پر فتح مند ہونا چاہئے۔

محبت کو نفرت پر ہمیشہ فتح مند ہونا چاہئے۔ اس سے قبل کہ کانٹوں کو تاج بنانے کے لئے چنا جائے اور روح کی برتری کو ظاہر کیا جائے، سچائی اور زندگی کو غلطی اور موت پر فتح کی مہر ثبت کرنی چاہئے، دعائے خیر کہتی ہے، ”ایک اچھے اور وفادار خادم، تو نے بہت اچھا کیا“۔

10. 43 : 27-4

The divine must overcome the human at every point. The Science Jesus taught and lived must triumph over all material beliefs about life, substance, and intelligence, and the multitudinous errors growing from such beliefs.

Love must triumph over hate. Truth and Life must seal the victory over error and death, before the thorns can be laid aside for a crown, the benediction follow, "Well done, good and faithful servant," and the supremacy of Spirit be demonstrated.

11۔ 54 :8۔17

اْس کی تعلیم اور نمونے کی پیروی کرنے کے لئے کون تیار ہے؟ سب کو جلد یا بدیر مسیح یعنی خدا کے حقیقی تصور میں خود کو پیوست کرنا ہوگا۔یسوع کی انتہائی انسانی قربانی کی ہدایت یہ تھی کہ وہ اپنا خریدا ہوا عزیز خزانہ گناہ آلود انسان کے خالی گوداموں میں آزادی کے ساتھ اْنڈیلے۔اْس کے الٰہی اختیار کی گواہی میں، اْس نے یہ ثبوت فراہم کیا کہ زندگی، سچائی اور محبت بیماری اور گناہگار کو شفا دیتے ہیں اور عقل کے وسیلہ نہ کہ مادے کے وسیلہ موت پر فتح پاتے ہیں۔الٰہی محبت کا یہ سب سے بلند ترین ثبوت تھا جو وہ پیش کر سکتا تھا۔

11. 54 : 8-17

Who is ready to follow his teaching and example? All must sooner or later plant themselves in Christ, the true idea of God. That he might liberally pour his dear-bought treasures into empty or sin-filled human storehouses, was the inspiration of Jesus' intense human sacrifice. In witness of his divine commission, he presented the proof that Life, Truth, and Love heal the sick and the sinning, and triumph over death through Mind, not matter. This was the highest proof he could have offered of divine Love.

12۔ 55 :15۔26

سچائی کا لافانی نظریہ،اپنے پروں تلے بیماروں اور گناہگاروں کو یکجا کرتے ہوئے،صدیوں کا احاطہ کررہا ہے۔میری خستہ حال امید اْس خوشی کے دن کا احساس دلانے کی کوشش کرتی ہے، جب انسان مسیح کی سائنس کو سمجھے گا اور اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھے گا، جب وہ یہ جانے گا کہ خدا قادر مطلق ہے اور جو کچھ اْس نے انسان کے لئے کیا ہے اور کر رہا ہے اْس میں الٰہی محبت کی شفائیہ طاقت کو جانے گا۔ وعدے پورے کئے جائیں گے۔ الٰہی شفا کے دوبارہ ظاہر ہونے کا وقت ہمہ وقت ہوتا ہے؛ اور جو کوئی بھی اپنازمینی سب کچھ الٰہی سائنس کی الطار پر رکھتا ہے، وہ اب مسیح کے پیالے میں سے پیتا ہے، اور وہ روح اور مسیحی شفا کی طاقت سے ملبوس ہوتا ہے۔

12. 55 : 15-26

Truth's immortal idea is sweeping down the centuries, gathering beneath its wings the sick and sinning. My weary hope tries to realize that happy day, when man shall recognize the Science of Christ and love his neighbor as himself, — when he shall realize God's omnipotence and the healing power of the divine Love in what it has done and is doing for mankind. The promises will be fulfilled. The time for the reappearing of the divine healing is throughout all time; and whosoever layeth his earthly all on the altar of divine Science, drinketh of Christ's cup now, and is endued with the spirit and power of Christian healing.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████