اتوار 16 اپریل، 2023
”مَیں قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہوں کیونکہ مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گناہگاروں کو بلانے آیا ہوں۔“ - مسیح یسوع
“I will have mercy, and not sacrifice: for I am not come to call the righteous, but sinners to repentance.”— Christ Jesus
سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں
████████████████████████████████████████████████████████████████████████
9۔ پھر اُس نے بعض لوگوں سے جو اپنے پر بھروسہ رکھتے تھے کہ ہم راستباز ہیں اور باقی آدمیوں کو ناچیز جانتے تھے یہ تمثیل کہی۔
10۔ کہ دو شخص ہیکل میں دعا کرنے گئے۔ ایک فریسی۔ دوسرا محصول لینے والا۔
11۔ فریسی کھڑا ہو کر اپنے جی میں یوں دعا کرنے لگا کہ اے خدا! مَیں تیرا شکر ادا کرتا ہوں کہ باقی آدمیوں کی طرح ظالم بے انصاف زناکار یا اِس محصول لینے والے کی مانند نہیں ہوں۔
12۔ مَیں ہفتہ میں دو بار روزہ رکھتا اور اپنی ساری آمدنی پر دہ یکی دیتا ہوں۔
13۔ لیکن محصُول لینے والے نے دور کھڑے ہو کر اتنا بھی نہ چاہا کہ آسمان کی طرف آنکھ اٹھائے بلکہ چھاتی پیٹ پیٹ کر کہا اے خدا! مجھ گنہگار پر رحم کر۔
14۔ مَیں تم سے کہتا ہُوں کہ یہ شخص دوسرے کی نسبت راستباز ٹھہر کر اپنے گھر گیا کیونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کیا جائے گا۔
24۔ ابنِ آدم کو زمین پر گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔
10۔ مَیں تم سے کہتا ہوں ایک توبہ کرنے والے گناہگار کے باعث خدا کے فرشتوں کے سامنے خوشی ہوتی ہے۔
9. And he spake this parable unto certain which trusted in themselves that they were righteous, and despised others:
10. Two men went up into the temple to pray; the one a Pharisee, and the other a publican.
11. The Pharisee stood and prayed thus with himself, God, I thank thee, that I am not as other men are, extortioners, unjust, adulterers, or even as this publican.
12. I fast twice in the week, I give tithes of all that I possess.
13. And the publican, standing afar off, would not lift up so much as his eyes unto heaven, but smote upon his breast, saying, God be merciful to me a sinner.
14. I tell you, this man went down to his house justified rather than the other: for every one that exalteth himself shall be abased; and he that humbleth himself shall be exalted.
24. The Son of man hath power upon earth to forgive sins.
10. Likewise, I say unto you, there is joy in the presence of the angels of God over one sinner that repenteth.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
7۔ شریر اپنی راہ کو ترک کرے اور بدکار اپنے خیالوں کو اور وہ خداوند کی طرف پھرے اور وہ اْس پر رحم کرے گا اور ہمارے خداوند کی طرف کیونکہ وہ کثرت سے معاف کرے گا۔
7 Let the wicked forsake his way, and the unrighteous man his thoughts: and let him return unto the Lord, and he will have mercy upon him; and to our God, for he will abundantly pardon.
10۔ اے خدا میرے اندر پاک دل پیدا کراور میرے باطن میں از سرے نو مستقیم روح ڈال۔
13۔ تب میں خطاکاروں کو تیری راہیں سکھاؤں گا اور گناہگار تیری طرف رجوع کریں گے۔
16۔ کیونکہ قربانی میں تیری خوشنودی نہیں ورنہ میں دیتا۔سوختنی قربانی سے تجھے کچھ خوشی نہیں۔
17۔ شکستہ روح خدا کی قربانی ہے۔اے خدا تْو شکستہ اور خستہ دل حقیر نہ جانے گا۔
19۔ پھر تْو صداقت کی قربانیوں سے خوش ہوگا۔
10 Create in me a clean heart, O God; and renew a right spirit within me.
13 Then will I teach transgressors thy ways; and sinners shall be converted unto thee.
16 For thou desirest not sacrifice; else would I give it: thou delightest not in burnt offering.
17 The sacrifices of God are a broken spirit: a broken and a contrite heart, O God, thou wilt not despise.
19 Then shalt thou be pleased with the sacrifices of righteousness,
1۔ اے میرے بیٹے! میری تعلیم کو فراموش نہ کر۔ بلکہ تیرا دل میرے حکموں کو مانے۔
3۔ شفقت اور سچائی تجھ سے جدا نہ ہوں۔ تْو اْن کو اپنے گلے کا طوق بنانا۔
11۔۔۔۔خداوند کی تنبیہ کو حقیر نہ جان اور اْس کی ملامت سے بیزار نہ ہو۔
12۔ کیونکہ خداوند اْسی کو ملامت کرتا ہے جس سے اْسے محبت ہے۔ جیسے باپ اْس بیٹے کو جس سے وہ خوش ہے۔
1 My son, forget not my law; but let thine heart keep my commandments:
3 Let not mercy and truth forsake thee: bind them about thy neck; write them upon the table of thine heart:
11 …despise not the chastening of the Lord; neither be weary of his correction:
12 For whom the Lord loveth he correcteth; even as a father the son in whom he delighteth.
1۔ اے میرے بچو! یہ باتیں مَیں تمہیں اِس لئے لکھتا ہوں کہ تم گناہ نہ کرو اور اگر کوئی گناہ کرے تو باپ کے پا س ہمارا ایک مدد گار موجود ہے یعنی یسوع مسیح راستباز۔
2۔ اور وہی ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے اور نہ صرف ہمارے ہی گناہوں کا بلکہ تمام دنیا کے گناہوں کا۔
3۔ اگر ہم اْس کے حکموں پر عمل کریں گے تو اِس سے ہمیں معلوم ہوگا کہ ہم اْسے جان گئے ہیں۔
1 And if any man sin, we have an advocate with the Father, Jesus Christ the righteous:
2 And he is the propitiation for our sins: and not for ours only, but also for the sins of the whole world.
3 And hereby we do know that we know him, if we keep his commandments.
37۔ یسوع نے کہا۔۔۔تْو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔
38۔ بڑا اور پہلا حکم یہی ہے۔
39۔ اور دوسرا اِس کی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔
40۔ اِنہی دو حکموں پر تمام توریت اور انبیاء کے صحیفوں کا مدار ہے۔
37 Jesus said … Thou shalt love the Lord thy God with all thy heart, and with all thy soul, and with all thy mind.
38 This is the first and great commandment.
39 And the second is like unto it, Thou shalt love thy neighbour as thyself.
40 On these two commandments hang all the law and the prophets.
13۔ اے ریا کار فقیہو اور فریسیو تم پر افسوس! کہ آسمان کی بادشاہی لوگوں پر بند کرتے ہو کیونکہ نہ تو آپ داخل ہوتے ہو اور نہ داخل ہونے دیتے ہو۔
23۔۔۔۔پودینہ اور سونف اور زِیرہ تو دہ یکی دیتے ہو پر تم نے شریعت کی زیادہ بھاری باتوں یعنی انصاف اور رحم اور ایمان کو چھوڑ دیا ہے۔ لازم تھا کہ یہ بھی کرتے اور وہ بھی نہ چھوڑتے۔
28۔اِسی طرح تم بھی ظاہر میں تو لوگوں کو راست دکھائی دیتے ہو مگر باطن میں ریاکاری اور بے دینی سے بھرے ہو۔
37۔۔۔۔تْو جو نبیوں کو قتل کرتی اور جو تیرے پاس بھیجے گئے اْن کو سنگسار کرتی ہے! کتنی بار مَیں نے چاہا کہ جس طرح مرغی اپنے بچوں کو پروں تلے جمع کر لیتی ہے اْسی طرح مَیں بھی تیرے لڑکو ں کو جمع کر لوں مگر تم نے نہ چاہا!
39۔ کیونکہ مَیں تم سے کہتا ہوں کہ اب سے مجھے پھرہر گز نہ دیکھو گے جب تک نہ کہو گے کہ مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔
13 But woe unto you, scribes and Pharisees, hypocrites! for ye shut up the kingdom of heaven against men: for ye neither go in yourselves, neither suffer ye them that are entering to go in.
23 …ye pay tithe of mint and anise and cummin, and have omitted the weightier matters of the law, judgment, mercy, and faith: these ought ye to have done, and not to leave the other undone.
28 Even so ye also outwardly appear righteous unto men, but within ye are full of hypocrisy and iniquity.
37 …thou that killest the prophets, and stonest them which are sent unto thee, how often would I have gathered thy children together, even as a hen gathereth her chickens under her wings, and ye would not!
39 For I say unto you, Ye shall not see me henceforth, till ye shall say, Blessed is he that cometh in the name of the Lord.
37۔ تو دیکھو ایک بدچلن عورت جو اُس شہر کی تھی۔ یہ جان کر کہ وہ اُس فریسی کے گھر میں کھانا کھانے بیٹھا ہے سنگ مر مر کے عطردان میں عطر لائی۔
38۔ اور اُس کے پاؤں کے پاس روتی ہوئی پیچھے کھڑی ہوکر اُس کے پاؤں آنسوؤں سے بھگونے لگی اور اپنے سر کے بالوں سے اُن کو پونچھا اور اُس کے پاؤں بہت چومے اور ان پر عطر ڈالا۔
39۔ اس کی دعوت کرنے والا فریسی یہ دیکھ کر اپنے جی میں کہنے لگا کہ اگر یہ شخص نبی ہوتا تو جانتا کہ جو اُسے چھوتی ہے وہ کون اور کیسی عورت ہے کیونکہ بدچلن ہے۔
40۔ یسوع نے جواب میں اُس سے کہا اے شمعون مجھے تجھ سے کچھ کہنا ہے۔ اُس نے کہا اے استاد کہہ۔
44۔ کیا تْو اس عورت کو دیکھتا ہے؟ میں تیرے گھر میں آیا۔ تونے میرے پاؤں دھونے کو پانی نہ دیا مگر اِس نے میرے پاؤں آنسوؤں سے بھگو دئے اور اپنے بالوں سے پونچھے۔
45۔ تونے مجھ کو بوسہ نہ دیا مگر اِس نے جب سے میں آیا ہوں میرے پاؤں چومنا نہ چھوڑا۔
46۔ تونے میرے سر پر تیل نہ ڈالا مگر اِس نے میرے پاؤں پر عطر ڈالا ہے۔
47۔ اسی لئے میں تجھ سے کہتا ہوں کہ اس کے گناہ جو بہت تھے معاف ہوئے کیونکہ اِس نے بہت محبت کی مگر جس کے تھوڑے گناہ معاف ہوئے وہ تھوڑی محبت کرتا ہے۔
48۔ اور اُس عورت سے کہا تیرے گناہ معاف ہوئے۔
37 And, behold, a woman in the city, which was a sinner, when she knew that Jesus sat at meat in the Pharisee’s house, brought an alabaster box of ointment,
38 And stood at his feet behind him weeping, and began to wash his feet with tears, and did wipe them with the hairs of her head, and kissed his feet, and anointed them with the ointment.
39 Now when the Pharisee which had bidden him saw it, he spake within himself, saying, This man, if he were a prophet, would have known who and what manner of woman this is that toucheth him: for she is a sinner.
40 And Jesus answering said unto him, Simon, I have somewhat to say unto thee.
44 Seest thou this woman? I entered into thine house, thou gavest me no water for my feet: but she hath washed my feet with tears, and wiped them with the hairs of her head.
45 Thou gavest me no kiss: but this woman since the time I came in hath not ceased to kiss my feet.
46 My head with oil thou didst not anoint: but this woman hath anointed my feet with ointment.
47 Wherefore I say unto thee, Her sins, which are many, are forgiven; for she loved much: but to whom little is forgiven, the same loveth little.
48 And he said unto her, Thy sins are forgiven.
11۔ کیونکہ خدا کا وہ فضل ظاہر ہو اہے جو سب آدمیوں کی نجات کا باعث ہے۔
12۔ اور ہمیں تربیت دیتا ہے کہ بے دینی اور دنیوی خواہشوں کا انکار کر کے اس موجودہ جہان میں پرہیز گاری اور راستبازی اور دینداری کے ساتھ زندگی گزاریں۔
13۔ اور اْس مبارک امید یعنی اپنے بزرگ خدا اور منجی یسوع مسیح کے جلال کے ظاہر ہونے کے منتظر رہیں۔
14۔ جس نے اپنے آپ کو ہمارے واسطے دے دیا تاکہ فدیہ ہو کر ہمیں ہر طرح کی بے دینی سے چھڑا لے اور پاک کر کے اپنی خاص ملکیت کے لئے ایک ایسی امت بنائے جو نیک کاموں میں سر گرم ہو۔
11 For the grace of God that bringeth salvation hath appeared to all men,
12 Teaching us that, denying ungodliness and worldly lusts, we should live soberly, righteously, and godly, in this present world;
13 Looking for that blessed hope, and the glorious appearing of the great God and our Saviour Jesus Christ;
14 Who gave himself for us, that he might redeem us from all iniquity, and purify unto himself a peculiar people, zealous of good works.
5۔ اْس سے سن کر جو پیغام ہم تمہیں دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ خدا نور ہے اور اْس میں ذرا بھی تاریکی نہیں۔
6۔ اگر ہم کہیں کہ ہماری اْس کے ساتھ شراکت ہے اور پھر تاریکی میں چلیں تو ہم جھوٹے ہیں اور حق پر عمل نہیں کرتے۔
7۔ لیکن اگر ہم نور میں چلیں جس طرح کہ وہ نور میں ہے تو ہماری آپس میں شراکت ہے اور اْس کے بیٹے یسوع کا خون ہمیں تمام گناہوں سے پاک کرتا ہے۔
8۔ اگر ہم کہیں کہ ہم بے گناہ ہیں تو اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں۔
9۔ اگر اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے۔
5 This then is the message which we have heard of him, and declare unto you, that God is light, and in him is no darkness at all.
6 If we say that we have fellowship with him, and walk in darkness, we lie, and do not the truth:
7 But if we walk in the light, as he is in the light, we have fellowship one with another, and the blood of Jesus Christ his Son cleanseth us from all sin.
8 If we say that we have no sin, we deceive ourselves, and the truth is not in us.
9 If we confess our sins, he is faithful and just to forgive us our sins, and to cleanse us from all unrighteousness.
7۔ پس خدا کے تابع ہو جاؤ اور ابلیس کا مقابلہ کرو تو وہ تم سے بھاگ جائے گا۔
8۔ خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئے گا۔
10۔ خداوند کے سامنے فروتنی کرو۔ وہ تمہیں سر بلند کرے گا۔
7 Submit yourselves therefore to God.
8 Draw nigh to God, and he will draw nigh to you. Cleanse your hands, ye sinners; and purify your hearts, ye double minded.
10 Humble yourselves in the sight of the Lord, and he shall lift you up.
8۔ مبارک ہیں وہ جو پاک دل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔
8 Blessed are the pure in heart: for they shall see God.
کفارہ خدا کے ساتھ انسانی اتحاد کی مثال ہے، جس کے تحت انسان الٰہی سچائی، زندگی اور محبت کی عکاسی کرتے ہیں۔ یسوع ناصری نے انسان کی باپ کے ساتھ یگانگت کو بیان کیا، اور اس کے لئے ہمارے اوپر اْس کی لامتناہی عقیدت کا قرض ہے۔
Atonement is the exemplification of man's unity with God, whereby man reflects divine Truth, Life, and Love. Jesus of Nazareth taught and demonstrated man's oneness with the Father, and for this we owe him endless homage.
یسوع نے انسان کو محبت کا حقیقی فہم، یسوع کی تعلیمات کا الٰہی اصول دیتے ہوئے خدا کے ساتھ راضی ہونے میں مدد کی، اور محبت کا یہ حقیقی فہم روح کے قانون، الٰہی محبت کے قانون کے وسیلہ انسان کو مادے، گناہ اور موت کے قانون سے آزاد کرتا ہے۔
توبہ اور دْکھوں کا ہر احساس، اصلاح کی ہر کوشش، ہر اچھی سوچ اور کام گناہ کے لئے یسوع کے کفارے کو سمجھنے میں مدد کرے گا اور اِس کی افادیت میں مدد کرے گا؛ لیکن اگر گناہگار دعا کرنا اور توبہ کرنا، گناہ کرنا اور معافی مانگنا جاری رکھتا ہے، تو کفارے میں، خدا کے ساتھ یکجہتی میں اْس کا بہت کم حصہ ہوگا، کیونکہ اْس میں عملی توبہ کی کمی ہے، جو دل کی اصلاح کرتی اور انسان کو حکمت کی رضا پوری کرنے کے قابل بناتی ہے۔
Jesus aided in reconciling man to God by giving man a truer sense of Love, the divine Principle of Jesus' teachings, and this truer sense of Love redeems man from the law of matter, sin, and death by the law of Spirit, — the law of divine Love.
Every pang of repentance and suffering, every effort for reform, every good thought and deed, will help us to understand Jesus' atonement for sin and aid its efficacy; but if the sinner continues to pray and repent, sin and be sorry, he has little part in the atonement, — in the at-one-ment with God, — for he lacks the practical repentance, which reforms the heart and enables man to do the will of wisdom.
کفارے کے لئے گناہگار کی طرف سے مسلسل بے لوث قربانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
The atonement requires constant self-immolation on the sinner's part.
۔۔۔ وہ خواہش جو راستبازی کی بھوک کی جانب لے جاتی ہے وہ ہمارے باپ کی برکت ہے، اور وہ ہمارے پاس خالی واپس نہیں آتی۔
…the desire which goes forth hungering after righteousness is blessed of our Father, and it does not return unto us void.
صبر، حلیمی، محبت اور نیک کاموں میں ظاہر ہونے والے فضل میں ترقی کرنے کی پْر جوش خواہش کے لئے ہمیں سب سے زیادہ دعا کرنے کی ضرورت ہے۔اپنے استاد کے حکموں پر عمل کرنا اور اْس کے نمونے کی پیروی کرناہم پر اْس کا مناسب قرض ہے اور جو کچھ اْس نے کیا ہے اْس کی شکر گزاری کا واحد موزوں ثبوت ہے۔
ہمیشہ اچھے بنے رہنے کی عادتاً جدوجہد دائمی دعا ہے۔اس کے مقاصد اْن برکات سے ظاہر ہوتے ہیں جو یہ لاتی ہے، وہ برکات جنہیں اگر ناقابل سماعت الفاظ میں بھی نہ سْنا جائے، محبت کے ساتھ حصہ دار بننے کے لئے ہماری قابلیت کی تصدیق کرتی ہیں۔
What we most need is the prayer of fervent desire for growth in grace, expressed in patience, meekness, love, and good deeds. To keep the commandments of our Master and follow his example, is our proper debt to him and the only worthy evidence of our gratitude for all that he has done.
The habitual struggle to be always good is unceasing prayer. Its motives are made manifest in the blessings they bring, — blessings which, even if not acknowledged in audible words, attest our worthiness to be partakers of Love.
ہمارا آسمانی باپ، الٰہی محبت، یہ مطالبہ کرتا ہے کہ سب انسانوں کو ہمارے مالک کے نمونے کی پیروی کرنی چاہئے۔۔۔
Our heavenly Father, divine Love, demands that all men should follow the example of our Master … .
عظیم ناصری نے، جو اْتنا ہی حلیم جتنا وہ طاقتور تھا، اْس ریاکاری کی مذمت کی، جو مادی چیزوں پربرکت کے لئے لمبی لمبی مناجات کرتی،مگر جرم کا لبادہ اوڑھے ہوئے، سوچ میں مخفی تھی، جو عمل کرنے اور خدا کے مسح کو مصلوب کرنے کو تیار تھی۔ یسوع کی شہادت فریسیوں کے گناہ کا خاتمہ تھی۔
The great Nazarene, as meek as he was mighty, rebuked the hypocrisy, which offered long petitions for blessings upon material methods, but cloaked the crime, latent in thought, which was ready to spring into action and crucify God's anointed. The martyrdom of Jesus was the culminating sin of Pharisaism.
فریسی۔ جسمانی اور حِسی عقیدہ؛ خود کار راستبازی؛ باطل؛ ریاکاری۔
Pharisee. Corporeal and sensuous belief; self-righteousness; vanity; hypocrisy.
یہ لوقا کی انجیل کے ساتویں باب میں اس سے منسلک کیا گیا ہے کہ ایک بار یسوع کسی فریسی، بنام شمعون،کے گھر کا مہمانِ خصوصی بنا، وہ شمعون شاگردبالکل نہیں تھا۔ جب وہ کھانا کھا رہے تھے، ایک غیر معمولی واقعہ پیش آیا، جیسے کہ یہ مشرقی مہمان نوازی کے فہم میں رکاوٹ بناہو۔ایک ”اجنبی عورت“ اندر آئی۔
It is related in the seventh chapter of Luke's Gospel that Jesus was once the honored guest of a certain Pharisee, by name Simon, though he was quite unlike Simon the disciple. While they were at meat, an unusual incident occurred, as if to interrupt the scene of Oriental festivity. A "strange woman" came in.
کیا یسوع نے اْس عورت کو حقارت کی نظر سے دیکھا؟ کیا اْس نے اْس کی عقیدت کو روک دیا؟ نہیں! اْس نے نہایت شفقت کے ساتھ اْس کی تعریف کی۔
۔۔۔ اور یوں سب کے لئے ایک سبق دیا، جس کے بعد اْس عورت کے لئے یہ شاندار اعلان دیا، ”تیرے گناہ معاف ہوئے۔“
اْس نے اْس کے الٰہی محبت کے قرض کو کیوں معاف کر دیا؟کیااْس نے توبہ کی اور تبدیل ہوئی، اور کیا اْس کی بصیرت نے اِس بے ساختہ اخلاقی شورش کوبھانپ لیا؟
Did Jesus spurn the woman? Did he repel her adoration? No! He regarded her compassionately.
…and so brought home the lesson to all, following it with that remarkable declaration to the woman, "Thy sins are forgiven."
Why did he thus summarize her debt to divine Love? Had she repented and reformed, and did his insight detect this unspoken moral uprising?
اس قسم کے ناقابل بیان احساس کے لئے کس کو بلند خراج تحسین جائے گا فریسی کی مہمان نوازی کو یا مگدلینی کی ندامت کو؟ یسوع نے اِس سوال کا جواب خود کار راستباز کی ملامت اور تائب کی رہائی کا اعلان کرنے سے دیا۔
یہاں ایک سنجیدہ سوال پیش کیا گیا ہے، ایسا سوال جو اِس دور کی ضروریات کی بدولت سامنے آیا ہے۔جیسے شمعون نے مادی اعتدال پسندی اور ذاتی عقیدت کے وسیلہ نجات دہندہ کو پایا کیا مسیحی سائنسدانوں کو بھی سچائی کی ویسے ہی تلاش کرنی چاہئے؟
دوسری جانب، کیا وہ اپنی اصل معافی، اپنے خستہ دلوں کی بدولت جن سے فروتنی اور انسانی ہمدردی کا اظہار ہوتا ہے، سچائی یا مسیح سے اپنی واقفیت کو ایاں کرتے ہیں، جیسے اس عورت نے کیا؟
Which was the higher tribute to such ineffable affection, the hospitality of the Pharisee or the contrition of the Magdalen? This query Jesus answered by rebuking self-righteousness and declaring the absolution of the penitent.
Here is suggested a solemn question, a question indicated by one of the needs of this age. Do Christian Scientists seek Truth as Simon sought the Saviour, through material conservatism and for personal homage?
On the other hand, do they show their regard for Truth, or Christ, by their genuine repentance, by their broken hearts, expressed by meekness and human affection, as did this woman?
الٰہی سائنس توازن کو برقرار رکھتی ہے جیسے یسوع نے برقرار رکھا۔سائنس اْس کفارے کو تلف کرتی ہے صرف پہلے اْس گناہ کو ختم کرنے سے جو اِس کفارے کی وجہ بنتا ہے۔الٰہی معافی سے متعلق یہ میرا فہم ہے جو مَیں گناہ کو نیست کرنے کے خدا کے طریقے کے بارے میں سمجھتا ہوں۔
Divine Science adjusts the balance as Jesus adjusted it. Science removes the penalty only by first removing the sin which incurs the penalty. This is my sense of divine pardon, which I understand to mean God's method of destroying sin.
ایک گناہگار پہلا پتھر مارنے سے ڈرتا ہے۔ وہ کہہ سکتا ہے، ایک عذر کے طور پر، کہ بدی غیر حقیقی ہے، لیکن اِسے سمجھنے کے لئے، اْسے اپنے بیان کو واضح کرنا چاہئے۔یہ فرض کرنا کہ بدی کے کوئی دعوے نہیں ہیں اور پھر بھی اِن میں شامل ہونا ایک اخلاقی جرم ہے۔ اندھا پن اور خود کا ر راستبازی بدی کے ساتھ بہت مضبوطی سے جْڑے ہوتے ہیں۔ جب محصول لینے والے کی آہ محبت کے عظیم دل سے نکلی تو اِس نے اْس کی حلیم خواہش کو فتح کیا۔ وہ بدی جو جسمانی حواس سے حاصل ہوتی ہے، مگر جس کی دل مذمت کرتا ہے، کوئی بنیاد نہیں رکھتی؛ بلکہ اگر بدی کی مذمت نہ کی جائے، تو یہ ناقابل تردید اور تربیت یافتہ ہوگی۔
A sinner is afraid to cast the first stone. He may say, as a subterfuge, that evil is unreal, but to know it, he must demonstrate his statement. To assume that there are no claims of evil and yet to indulge them, is a moral offence. Blindness and self-righteousness cling fast to iniquity. When the Publican's wail went out to the great heart of Love, it won his humble desire. Evil which obtains in the bodily senses, but which the heart condemns, has no foundation; but if evil is uncondemned, it is undenied and nurtured.
غلطیوں کے فہم کو کالعدم کرنے کی کوشش میں کسی بھی شخص کو مکمل اور منصفانہ طور پر انتہائی انمول قیمت ادا کرناہوگی جب تک کہ ساری غلطی مکمل طور پر سچائی کے ماتحت نہ لائی جائے۔گناہ کی مزدوری ادا کرنے کے الٰہی طریقہ کار میں کسی شخص کی گْتھیوں کو سلجھانا اور اِس تجربے سے یہ سیکھنا شامل ہے کہ فہم اور جان کو کیسے الگ الگ کرنا چاہئے۔
”جس سے خدا محبت کرتا ہے اْسے تنبیہ کرتا ہے۔“وہ جو خدا کی مرضی یا الٰہی سائنس کی شرائط کو جانتا اور اْن پر عمل کرتا ہے، وہ حسد کی عداوت اپنے اوپرلیتا ہے؛ اور جو خدا کی فرمانبرداری سے انکار کرتا ہے، محبت کی طرف سے اْسے تنبیہ کی جاتی ہے۔
In trying to undo the errors of sense one must pay fully and fairly the utmost farthing, until all error is finally brought into subjection to Truth. The divine method of paying sin's wages involves unwinding one's snarls, and learning from experience how to divide between sense and Soul.
"Whom the Lord loveth He chasteneth." He, who knows God's will or the demands of divine Science and obeys them, incurs the hostility of envy; and he who refuses obedience to God, is chastened by Love.
محبت کی صحت بخش تادیب کے وسیلہ راستبازی، امن اور پاکیزگی کی جانب ہماری پیش قدمی میں مدد کی جاتی ہے، جو کہ سائنس کے امتیازی نشانات ہیں۔
Through the wholesome chastisements of Love, we are helped onward in the march towards righteousness, peace, and purity, which are the landmarks of Science.
سمجھ اور خودکی پاکیزگی ترقی کا ثبوت ہے۔ ”مبارک ہیں وہ جو پاک دل ہیں؛ کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔“
The purification of sense and self is a proof of progress. "Blessed are the pure in heart: for they shall see God."
یہ سچائی اور محبت کے ساتھ یکجہتی میں حصہ لینا ہے۔
This is having our part in the at-one-ment with Truth and Love.
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔
████████████████████████████████████████████████████████████████████████