اتوار 16 جنوری، 2022



مضمون۔ زندگی

SubjectLife

سنہری متن: متی 5 باب16 آیت

”تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں۔“



Golden Text: Matthew 5 : 16

Let your light so shine before men, that they may see your good works, and glorify your Father which is in heaven.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: یعقوب 1 باب17، 18آیات • افسیوں 4 باب11تا 15 آیات


17۔ ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام اوپر سے ہے اور نوروں کے باپ کی طرف سے ملتاہے جس میں نہ کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردش کے سبب سے اْس پر سایہ پڑتا ہے۔

18۔ اْس نے اپنی مرضی سے ہمیں کلامِ حق کے وسیلہ سے پیدا کیا تاکہ اْس کی مخلوقات میں سے ہر ایک طرح کے پہلے پھل ہوں۔

11۔ اور اْسی نے بعض کو رسول اور بعض کو نبی اور بعض کو مبشر اور بعض کو چرواہا اور استاد بنا کر دے دیا۔

12۔ تاکہ مقدس لوگ کامل بنیں اور خدمت گزاری کا کام کیا جائے اور مسیح کا بدن ترقی پائے۔

13۔ جب تک ہم سب کے سب خدا کے بیٹے کے ایمان اور اْس کی پہچان میں ایک نہ ہو جائیں اور کامل انسان نہ بنیں یعنی مسیح کے پورے قد کے اندازہ تک نہ پہنچ جائیں۔

14۔ تاکہ ہم آگے کو بچے نہ رہیں اور آدمیوں کی بازیگری اورمکاری کے سبب اْن کے گمراہ کرنے والے منصوبوں کی طرف ہر ایک تعلیم کے جھوکے سے موجوں کی طرح اچھلتے بہتے نہ پھریں۔

15۔ بلکہ محبت کے ساتھ سچائی پر قائم رہ کر اور اْس کے ساتھ جو سر ہے یعنی مسیح کے ساتھ پیوستہ ہوکر ہر طرح سے بڑھتے جائیں۔

Responsive Reading: James 1 : 17, 18; Ephesians 4 : 11-15

17.     Every good gift and every perfect gift is from above, and cometh down from the Father of lights, with whom is no variableness, neither shadow of turning.

18.     Of his own will begat he us with the word of truth, that we should be a kind of firstfruits of his creatures.

11.     And he gave some, apostles; and some, prophets; and some, evangelists; and some, pastors and teachers;

12.     For the perfecting of the saints, for the work of the ministry, for the edifying of the body of Christ:

13.     Till we all come in the unity of the faith, and of the knowledge of the Son of God, unto a perfect man, unto the measure of the stature of the fulness of Christ:

14.     That we henceforth be no more children, tossed to and fro, and carried about with every wind of doctrine, by the sleight of men, and cunning craftiness, whereby they lie in wait to deceive;

15.     But speaking the truth in love, may grow up into him in all things, which is the head, even Christ.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ امثال 12 باب28 آیت

28۔ صداقت کی راہ میں زندگی ہے اور اْس کے راستے میں ہر گز موت نہیں۔

1. Proverbs 12 : 28

28     In the way of righteousness is life; and in the pathway thereof there is no death.

2 . ۔ زبور 16: 5، 6، 11 آیات

5۔خداوند ہی میری میراث اور میرے پیالے کا حصہ ہے۔ تو میرے بخرے کا محافظ ہے۔

6۔ جریب میرے لئے دل پسند جگہوں میں پڑی بلکہ میری میراث خوب ہے!

11۔تو مجھے زندگی کی راہ دکھائے گا۔ تیرے حضور میں کامل شادمانی ہے۔ تیرے دہنے ہاتھ میں دائمی خُوشی ہے۔

2. Psalm 16 : 5, 6, 11

5     The Lord is the portion of mine inheritance and of my cup: thou maintainest my lot.

6     The lines are fallen unto me in pleasant places; yea, I have a goodly heritage.

11     Thou wilt shew me the path of life: in thy presence is fulness of joy; at thy right hand there are pleasures for evermore.

3 . ۔ یسعیاہ 38 باب1تا6، 9، 16تا19 آیات

1۔ اْنہی دنوں میں حزقیاہ ایسا بیمار پڑا کہ کہ مرنے کے قریب ہو گیا اور یسعیاہ نبی آموص کے بیٹے نے اْس کے پاس آکر اْس سے کہا کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ اپنے گھر کا سارا انتظام کر دے کیونکہ تْو مر جائے گا اور بچنے کا نہیں۔

2۔ تب حزقیاہ نے اپنا منہ دیوار کی طرف کیا اور خدا وند سے دعا کی۔

3۔ اور کہا اے خداوند میں تیری منت کرتا ہوں یاد فرما کہ میں تیرے حضور سچائی اور پورے دل سے چلتا رہا ہوں اور جو تیری نظرمیں بھلا ہے وہی کیا اور حزقیاہ زار و زار رویا۔

4۔تب خداوند کا یہ کلام یسعیاہ پر نازل ہوا۔

5۔ کہ جا اور حزقیاہ سے کہہ کہ خداوند تیرے باپ داؤد کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میں نے تیری دعا سنی۔ مَیں نے تیرے آنسو دیکھے۔ سو دیکھ مَیں تیری عمر پندرہ برس بڑھا دوں گا۔

6۔ اور مَیں تجھ کو اور اِس شہر کو شاہ اسور کے ہاتھ سے بچا لوں گا اور مَیں اِس شہر کی حمایت کروں گا۔

9۔ شاہ یہوداہ حزقیاہ کی تحریر جب وہ بیمار تھا اور اپنی بیماری سے شفا یاب ہوا۔

16۔ اے خداوند اِن ہی چیزوں سے انسان کی زندگی ہے اور اِن ہی میں میری روح کی حیات ہے۔ سو تْو ہی شفا بخش اور مجھے زندہ رکھ۔

17۔ دیکھ میرا سخت رنج راحت میں تبدیل ہوا۔ اور میری جان پر مہربان ہوکر تْو نے اِسے نیستی کے گڑھے سے رہائی دی۔ کیونکہ تْو نے میرے گناہوں کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا۔

18۔ اِس لئے کہ پاتال تیری ستائش نہیں کر سکتا اور موت سے تیری حمد نہیں ہوسکتی۔ وہ جو گور میں اْترنے والے ہیں تیری سچائی کے امیدوار نہیں ہوسکتے۔

19۔ زندہ، ہاں زندہ ہی تیری ستائش کرے گا جیسے آج کے دن مَیں کرتا ہوں۔ باپ اپنی اولاد کو تیری سچائی کی خبر دے گا۔

3. Isaiah 38 : 1-6, 9, 16-19

1     In those days was Hezekiah sick unto death. And Isaiah the prophet the son of Amoz came unto him, and said unto him, Thus saith the Lord, Set thine house in order: for thou shalt die, and not live.

2     Then Hezekiah turned his face toward the wall, and prayed unto the Lord,

3     And said, Remember now, O Lord, I beseech thee, how I have walked before thee in truth and with a perfect heart, and have done that which is good in thy sight. And Hezekiah wept sore.

4     Then came the word of the Lord to Isaiah, saying,

5     Go, and say to Hezekiah, Thus saith the Lord, the God of David thy father, I have heard thy prayer, I have seen thy tears: behold, I will add unto thy days fifteen years.

6     And I will deliver thee and this city out of the hand of the king of Assyria: and I will defend this city.

9     The writing of Hezekiah king of Judah, when he had been sick, and was recovered of his sickness:

16     O Lord, by these things men live, and in all these things is the life of my spirit: so wilt thou recover me, and make me to live.

17     Behold, for peace I had great bitterness: but thou hast in love to my soul delivered it from the pit of corruption: for thou hast cast all my sins behind thy back.

18     For the grave cannot praise thee, death can not celebrate thee: they that go down into the pit cannot hope for thy truth.

19     The living, the living, he shall praise thee, as I do this day: the father to the children shall make known thy truth.

4 . ۔ اعمال 9 باب36 تا42 آیات

36۔ اور یافا میں ایک شاگرد تھی تبیِتا نام جس کا ترجمہ ہرنی ہے وہ بہت ہی نیک کام اور خیرات کیا کرتی تھی۔

37۔ انہی دنوں میں ایسا ہوا کہ وہ بیمار ہو کر مر گئی اور اْسے نہلا کر بالاخانہ میں رکھ دیا۔

38۔ اور چونکہ لْدہ یافا کے نزدیک تھا شاگردوں نے یہ سن کر کہ پطرس وہاں ہے دو آدمی بھیجے اور اْس سے درخواست کی کہ ہمارے پاس آنے میں دیر نہ کر۔

39۔ پطرس اْٹھ کر اْن کے ساتھ ہو لیا۔ جب پہنچا تو اْسے بالا خانہ میں لے گئے اور سب بیوائیں روتی ہوئیں اْس کے پاس آکھڑی ہوئیں اور جو کْرتے اور کپڑے ہرنی نے اْن کے ساتھ رہ کر بنائے تھے دکھانے لگیں۔

40۔ پطرس نے سب کو باہر کر دیا اور گھْٹنے ٹیک کر دعا کی۔ پھر لاش کی طرف متوجہ ہو کر کہا اے تبِیتا اْٹھ۔ پس اْس نے آنکھیں کھول دیں اور پطرس کو دیکھ کر اْٹھ بیٹھی۔

41۔ اْس نے ہاتھ پکڑ کر اْسے اْٹھایا اور مقدسوں اور بیواؤں کو بلا کر اْسے زندہ اْن کے سپرد کیا۔

42۔ یہ بات سارے یافا میں مشہور ہوگئی اور بہتیرے اْس پر ایمان لے آئے۔

4. Acts 9 : 36-42

36     Now there was at Joppa a certain disciple named Tabitha, which by interpretation is called Dorcas: this woman was full of good works and almsdeeds which she did.

37     And it came to pass in those days, that she was sick, and died: whom when they had washed, they laid her in an upper chamber.

38     And forasmuch as Lydda was nigh to Joppa, and the disciples had heard that Peter was there, they sent unto him two men, desiring him that he would not delay to come to them.

39     Then Peter arose and went with them. When he was come, they brought him into the upper chamber: and all the widows stood by him weeping, and shewing the coats and garments which Dorcas made, while she was with them.

40     But Peter put them all forth, and kneeled down, and prayed; and turning him to the body said, Tabitha, arise. And she opened her eyes: and when she saw Peter, she sat up.

41     And he gave her his hand, and lifted her up, and when he had called the saints and widows, presented her alive.

42     And it was known throughout all Joppa; and many believed in the Lord.

5 . ۔ افسیوں 4 باب1تا7 آیات

1۔پس مَیں جو خداوند میں قیدی ہوں تم سے التماس کرتا ہوں کہ جس بلاوے سے تم بلائے گئے تھے اْس کے لائق چال چلو۔

2۔ یعنی کمال فروتنی اور حِلم کے ساتھ تحمل کر کے محبت سے ایک دوسرے کی برداشت کرو۔

3۔ اور اِسی کوشش میں رہو کہ روح کی یگانگت صلح کے بند سے بندھی رہے۔

4۔ ایک ہی بدن ہے اور ایک ہی روح۔ چنانچہ تمہیں جو بلائے گئے تھے اپنے بلائے جانے سے امید بھی ایک ہی ہے۔

5۔ ایک ہی خداوند ہے۔ ایک ہی ایمان۔ ایک ہی بپتسمہ۔

6۔ اور سب کا خدااور باپ ایک ہی ہے جو سب کے اوپر اور سب کے درمیان اور سب کے اندر ہے۔

7۔ اور ہم میں سے ہر ایک پر مسیح کی بخشش کے اندازہ کے موافق فضل ہوا ہے۔

5. Ephesians 4 : 1-7

1     I therefore, the prisoner of the Lord, beseech you that ye walk worthy of the vocation wherewith ye are called,

2     With all lowliness and meekness, with longsuffering, forbearing one another in love;

3     Endeavouring to keep the unity of the Spirit in the bond of peace.

4     There is one body, and one Spirit, even as ye are called in one hope of your calling;

5     One Lord, one faith, one baptism,

6     One God and Father of all, who is above all, and through all, and in you all.

7     But unto every one of us is given grace according to the measure of the gift of Christ.

6 . ۔ فلپیوں 2 باب12 (کام) تا 16 آیات

12۔۔۔۔ ڈرتے اور کانپتے ہوئے اپنی نجات کا کام کرتے جاؤ۔

13۔ کیونکہ جو تم میں نیت اور عمل دونوں کو اپنے نیک ارادہ کو انجام دینے کے لئے پیدا کرتا ہے وہ خدا ہے۔

14۔ سب کام شکایت اور تکرار بغیر کیا کرو۔

15۔ تاکہ تم بے عیب اور بھولے ہو کر ٹیڑے اور کج رو لوگوں میں خدا کے بے نقص فرزند بنو، جن کے درمیان تم دنیا میں چراغوں کی طرح دکھائی دیتے ہو۔

16۔ اور زندگی کا کلام پیش کرتے ہو؛تاکہ مسیح کے دن مجھے فخر ہو کہ نہ میری دوڑ دھوپ بے فائدہ ہوئی نہ میری محنت اکارت گئی۔

6. Philippians 2 : 12 (work)-16

12     …work out your own salvation with fear and trembling.

13     For it is God which worketh in you both to will and to do of his good pleasure.

14     Do all things without murmurings and disputings:

15     That ye may be blameless and harmless, the sons of God, without rebuke, in the midst of a crooked and perverse nation, among whom ye shine as lights in the world;

16     Holding forth the word of life; that I may rejoice in the day of Christ, that I have not run in vain, neither laboured in vain.

7 . ۔ 2 تمیتھیس 1باب7تا10 آیات

7۔ کیونکہ خدا نے ہمیں دہشت کی روح نہیں بلکہ قدرت اور تربیت کی روح دی ہے۔

8۔ پس ہمارے خداوند کی گواہی دینے سے اور مجھ سے جو اْس کا قیدی ہوں شرم نہ کر بلکہ خدا کی قدرت کے موافق خوشخبری کی خاطر میرے ساتھ دکھ اٹھا۔

9۔ جس نے ہمیں نجات دی اور پاک بلاوے سے بلایا ہمارے کاموں کے موافق نہیں بلکہ اپنے خاص ارادہ اور اْس کے فضل کے موافق جو مسیح یسوع میں ہم پر ازل سے ہوا۔

10۔ مگر اب ہمارے منجی مسیح یسوع کے ظہور سے ظاہر ہوا جس نے موت کو نیست اور زندگی اور بقا کو اْس خوشخبری کے وسیلہ روشن کر دیا۔

7. II Timothy 1 : 7-10

7     For God hath not given us the spirit of fear; but of power, and of love, and of a sound mind.

8     Be not thou therefore ashamed of the testimony of our Lord, nor of me his prisoner: but be thou partaker of the afflictions of the gospel according to the power of God;

9     Who hath saved us, and called us with an holy calling, not according to our works, but according to his own purpose and grace, which was given us in Christ Jesus before the world began,

10     But is now made manifest by the appearing of our Saviour Jesus Christ, who hath abolished death, and hath brought life and immortality to light through the gospel:

8 . ۔ مکاشفہ 22 باب14 آیت

14۔ مبارک ہیں وہ جو اپنے جامے دھوتے ہیں کیونکہ زندگی کے درخت کے پاس آنے کا اختیار پائیں گے اور اْن دروازوں سے شہر میں داخل ہوں گے۔

8. Revelation 22 : 14

14     Blessed are they that do his commandments, that they may have right to the tree of life, and may enter in through the gates into the city.

9 . ۔ رومیوں 8 باب28 آیت

28۔ اور ہم کو معلوم ہے کہ سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی اْن کے لئے جو خدا کے ارادہ کے موافق بلائے گئے۔

9. Romans 8 : 28

28     And we know that all things work together for good to them that love God, to them who are the called according to his purpose.



سائنس اور صح


1 . ۔ 200 :11 (زندگی)۔(تا پہلا)

زندگی خدا ہے اور انسان خدا کا تصور ہے،

1. 200 : 11 (Life)-12 (to 1st ,)

Life is God, and man is the idea of God,

2 . ۔ 63 :5۔11

سائنس میں انسان روح کی اولاد ہے۔ اْس کا نسب خوبصورت، اچھائی اور پاکیزگی تشکیل دیتی ہے۔ اْس کا اصل، بشر کی مانند، وحشی جبلت میں نہیں اور نہ ہی وہ ذہانت تک پہنچنے سے پہلے مادی حالات سے گزرتا ہے۔روح اْس کی ہستی کا ابتدائی اور اصلی منبع ہے؛ خدا اْس کا باپ ہے، اور زندگی اْس کی ہستی کا قانون ہے۔

2. 63 : 5-11

In Science man is the offspring of Spirit. The beautiful, good, and pure constitute his ancestry. His origin is not, like that of mortals, in brute instinct, nor does he pass through material conditions prior to reaching intelligence. Spirit is his primitive and ultimate source of being; God is his Father, and Life is the law of his being.

3 . ۔ 202 :3۔5، 17۔23

سائنسی اتحاد جو خدا اور انسا ن کے درمیان موجود ہے اْسے عملی زندگی میں کشیدہ کرنا چاہئے اور خدا کی مرضی عالگیر طور پر پوری کی جانی چاہئے۔

تب ہماری زیارت کے ایام ختم ہونے کی بجائے بڑھ جائیں گے جب خدا کی بادشاہی زمین پر آتی ہے؛ کیونکہ حقیقی راہ موت کی بجائے زندگی کی جانب لے جاتی ہے؛ اور زمینی تجربہ غلطی کی محدودیت اور سچائی کی اْن محدود خصوصیات کو ظاہر کرتا ہے جن میں خدا انسان کو ساری زمین پر اختیار عطا کرتا ہے۔

3. 202 : 3-5, 17-23

The scientific unity which exists between God and man must be wrought out in life-practice, and God's will must be universally done.

The days of our pilgrimage will multiply instead of diminish, when God's kingdom comes on earth; for the true way leads to Life instead of to death, and earthly experience discloses the finity of error and the infinite capacities of Truth, in which God gives man dominion over all the earth.

4 . ۔ 516 :4۔12

مواد، زندگی، ذہانت، سچائی اور محبت جو خدائے واحد کو متعین کرتے ہیں، اْس کی مخلوق سے منعکس ہوتے ہیں؛ اور جب ہم جسمانی حواس کی جھوٹی گواہی کو سائنسی حقائق کے ماتحت کر دیتے ہیں، تو ہم اس حقیقی مشابہت اور عکس کوہرطرف دیکھیں گے۔

خدا تمام چیزوں کو اپنی شبیہ پر بناتا ہے۔ زندگی وجودیت سے، سچ راستی سے، خدا نیکی سے منعکس ہوتا ہے، جو خود کی سلامتی اور استقلال عنایت کرتے ہیں۔

4. 516 : 4-12

The substance, Life, intelligence, Truth, and Love, which constitute Deity, are reflected by His creation; and when we subordinate the false testimony of the corporeal senses to the facts of Science, we shall see this true likeness and reflection everywhere.

God fashions all things, after His own likeness. Life is reflected in existence, Truth in truthfulness, God in goodness, which impart their own peace and permanence.

5 . ۔ 487 :3۔12

زندگی لازوال ہے۔ زندگی انسان کا اصل اور بنیاد ہے، موت کے وسیلہ کبھی قابلِ حصول نہیں، بلکہ اِس سے پہلے اور بعد میں جسے موت کہا جاتا ہے سچائی پر چلتے رہنے سے حاصل ہوتی ہے۔ از روئے مادہ کی نسبت روحانی طور پر سننے اور دیکھنے میں زیادہ مسیحت ہے۔ ذہنی صلاحیتوں کے کھو جانے کی نسبت اْن کی مستقل مشق میں زیادہ سائنس ملتی ہے۔ وہ کھو تو سکتی نہیں، تاہم عقل ہمیشہ رہتی ہے۔ اس کے ادراک نے صدیوں پہلے اندھے کو بینائی اور بہرے کو سماعت دی، اور یہ ان معجزات کو دوہرائے گی۔

5. 487 : 3-12

Life is deathless. Life is the origin and ultimate of man, never attainable through death, but gained by walking in the pathway of Truth both before and after that which is called death. There is more Christianity in seeing and hearing spiritually than materially. There is more Science in the perpetual exercise of the Mind-faculties than in their loss. Lost they cannot be, while Mind remains. The apprehension of this gave sight to the blind and hearing to the deaf centuries ago, and it will repeat the wonder.

6 . ۔ 376 :10۔16

بیماری سے زرد شخص، جسے آپ خون کو خرچ کر کے ضائع کرنے والا سمجھتے ہوں، اْسے بتا دیا جانا چاہئے کہ خون کبھی زندگی نہیں دیتا اور نہ اِسے لے سکتا ہے، یعنی کہ زندگی روح ہے، اور کہ اْس سارے خون کی نسبت ایک اچھے مقصد اور کام میں ہی زیادہ زندگی اور لافانیت پائی جاتی ہے جو بشری رگوں میں بہا اور زندگی کے جسمانی فہم کی نقل بنا۔

6. 376 : 10-16

The pallid invalid, whom you declare to be wasting away with consumption of the blood, should be told that blood never gave life and can never take it away, — that Life is Spirit, and that there is more life and immortality in one good motive and act, than in all the blood, which ever flowed through mortal veins and simulated a corporeal sense of life.

7 . ۔ 550 :15۔24

خیال کی غلطی عمل کی غلطی سے منعکس ہوتی ہے۔وجودیت کی متواتر فکر مندی، بطور مادی اور جسمانی، بطور شروع ہونے والی اور ختم ہونے والی، پیدائش، فنا پذیری اور خاتمہ کو اپنے ضروری مراحل کے طور پر رکھنے والی، حقیقی اور روحانی زندگی کو چھپا دیتی ہے اور ہمارے معیار کو مٹی میں ملانے کا باعث بنتی ہے۔اگر زندگی کا کوئی کیسا بھی نقطۂ آغاز ہے، تو عظیم مَیں ہوں ایک فرضی داستان ہے۔اگر زندگی خدا ہے، جیسا کہ کلام پاک اشارہ کرتا ہے، تو زندگی جینیاتی نہیں ہے، یہ لامحدود ہے۔ایک انڈہ خدا کے لئے ایک ناممکن احاطہ ہے۔

7. 550 : 15-24

Error of thought is reflected in error of action. The continual contemplation of existence as material and corporeal — as beginning and ending, and with birth, decay, and dissolution as its component stages — hides the true and spiritual Life, and causes our standard to trail in the dust. If Life has any starting-point whatsoever, then the great I am is a myth. If Life is God, as the Scriptures imply, then Life is not embryonic, it is infinite. An egg is an impossible enclosure for Deity.

8 . ۔ 260 :13۔7

سائنس تمام اچھائی حاصل کرنے کے امکان کو ظاہر کرتی ہے اور انسانوں کو وہ دریافت کرنے کے کام پر لگاتی ہے جو خدا پہلے ہی کر چکا ہے، مگر مطلوبہ اچھائی حاصل کرنے کے لئے کسی شخص کی قابلیت پر شک کرنا اور ہمارے بہتر اور بلند نتائج حاصل کرنا اکثر اوقات کسی شخص کے پروں کی آزمائش میں رکاوٹ بنتا ہے اور ابتدا میں ہی ناکامی کو یقینی بنا دیتا ہے۔

بشر کو اپنے نمونے ثابت کرنے کے لئے اپنے نظریات کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ایک بیمار بدن بیمار خیالات سے جنم لیتا ہے۔بیماری، عارضہ اور موت خوف سے پیدا ہوتے ہیں۔ شہوت پرستی بری جسمانی اور اخلاقی حالتوں کو جنم دیتی ہے۔

خود غرضی اور شہوت پسندی کو کسی بھی شخص کے بار بار آنے والے خیالات کی بدولت فانی عقل میں بدن سے متعلق گفتگو کرنے، اور اِس سے باقاعدہ خوشی یا درد حاصل ہونے کی امید کے وسیلہ تعلیم دی جاتی ہے، اور یہ تعلیم روحانی ترقی کے بدلے ہوتی ہے۔اگر ہم خیالات کو فانی پوشاک میں ترتیب دیتے ہیں تو یہ لافانی فطرت کو ضرور کھو دیتے ہیں۔

اگر ہم بدن کو لذت کے لئے دیکھتے ہیں تو ہم درد پاتے ہیں، زندگی کے لئے دیکھتے ہیں تو ہم موت پاتے ہیں، سچائی کے لئے دیکھتے ہیں تو ہم غلطی پاتے ہیں، روح کے لئے دیکھتے ہیں تو ہم اس کے مخالف، مادے، کو پاتے ہیں۔ اب اِس عمل کو الٹا کریں۔ بدن سے ہٹ کر سچائی اور محبت، ساری خوشی، ہم آہنگی اور لافانیت کے اصول کو دیکھیں۔ برداشت، اچھائی اور سچائی کو مضبوطی سے تھام لیں تو آپ انہیں اپنے خیالات کے قبضے کے تناسب سے انہیں اپنے تجربات میں لائیں گے۔

8. 260 : 13-7

Science reveals the possibility of achieving all good, and sets mortals at work to discover what God has already done; but distrust of one's ability to gain the goodness desired and to bring out better and higher results, often hampers the trial of one's wings and ensures failure at the outset.

Mortals must change their ideals in order to improve their models. A sick body is evolved from sick thoughts. Sickness, disease, and death proceed from fear. Sensualism evolves bad physical and moral conditions.

Selfishness and sensualism are educated in mortal mind by the thoughts ever recurring to one's self, by conversation about the body, and by the expectation of perpetual pleasure or pain from it; and this education is at the expense of spiritual growth. If we array thought in mortal vestures, it must lose its immortal nature.

If we look to the body for pleasure, we find pain; for Life, we find death; for Truth, we find error; for Spirit, we find its opposite, matter. Now reverse this action. Look away from the body into Truth and Love, the Principle of all happiness, harmony, and immortality. Hold thought steadfastly to the enduring, the good, and the true, and you will bring these into your experience proportionably to their occupancy of your thoughts.

9 . ۔ 289 :1۔6

ظاہر کی گئی سچائی ابدی زندگی ہے۔ بشر جب تک یہ نہیں سیکھتا کہ خدا ہی واحد زندگی ہے، وہ غلطی کے عارضی ملبے، گناہ، بیماری اور موت کے عقیدے سے کبھی نہیں باہر آ سکتا۔بدن میں زندگی اور احساس اِس فہم کے تحت فتح کئے جانے چاہئیں جو انسان کو خدا کی شبیہ بناتا ہے۔

9. 289 : 1-6

Truth demonstrated is eternal life. Mortal man can never rise from the temporal débris of error, belief in sin, sickness, and death, until he learns that God is the only Life. The belief that life and sensation are in the body should be overcome by the understanding of what constitutes man as the image of God.

10 . ۔ 324 :7۔18

جب تک ہم آہنگی اور انسان کی لافانیت زیادہ واضح نہیں ہوجاتے، تب تک ہم خدا کا حقیقی تصور نہیں پا سکتے، اور بدن اس کی عکاسی کرے گا جو اْس پر حکمرانی کرتا ہے خواہ یہ سچائی ہو یا غلطی، سمجھ ہو یا عقیدہ، روح ہو یا مادہ۔ لہٰذہ، ”اْس سے ملا رہ تو سلامت رہے گا۔“ ہوشیار، سادہ اور چوکس رہیں۔ جو رستہ اس فہم کی جانب لے جاتا ہے کہ واحد خدا ہی زندگی ہے وہ رستہ سیدھا اور تنگ ہے۔یہ بدن کے ساتھ ایک جنگ ہے، جس میں گناہ، بیماری اور موت پر ہمیں فتح پانی چاہئے خواہ یہاں یا اس کے بعد، یقیناً اس سے قبل کہ ہم روح کے مقصد، یا خدا میں زندگی حاصل کرنے تک پہنچ پائیں۔

10. 324 : 7-18

Unless the harmony and immortality of man are becoming more apparent, we are not gaining the true idea of God; and the body will reflect what governs it, whether it be Truth or error, understanding or belief, Spirit or matter. Therefore "acquaint now thyself with Him, and be at peace." Be watchful, sober, and vigilant. The way is straight and narrow, which leads to the understanding that God is the only Life. It is a warfare with the flesh, in which we must conquer sin, sickness, and death, either here or hereafter, — certainly before we can reach the goal of Spirit, or life in God.

11 . ۔ 249 :1۔11

آئیے سائنس کو قبول کریں، عقلی گواہی پر مشتمل تمام نظریات کو ترک کریں، ناقص نمونوں اور پْر فریب قیاس آرائیوں سے دست بردار ہوں؛ اور آئیے ہم ایک خدا، ایک عقل، اور اْس واحد کامل کو رکھیں جو فضیلت کے اپنے نمونوں کو پیدا کررہا ہے۔

خدا کی تخلیق کے ”آدم اور عورت“ کو سامنے آنے دیں۔ہمارے لئے زندگی میں جدت لاتی محسوس کرتے ہوئے اور کسی فانی یا مادی طاقت کو تباہی لانے کے قابل نہ سمجھتے ہوئے،آئیے روح کی قوت کو محسوس کریں۔تو آئیں ہم شادمان ہوں کہ ہم ”ہونے والی الٰہی قوتوں“ کے تابع ہیں۔ ہستی کی حقیقی سائنس ایسی ہی ہے۔زندگی یا خدا سے متعلق کوئی اور نظریہ فریب دہ اور دیومالائی ہے۔

11. 249 : 1-11

Let us accept Science, relinquish all theories based on sense-testimony, give up imperfect models and illusive ideals; and so let us have one God, one Mind, and that one perfect, producing His own models of excellence.

Let the "male and female" of God's creating appear. Let us feel the divine energy of Spirit, bringing us into newness of life and recognizing no mortal nor material power as able to destroy. Let us rejoice that we are subject to the divine "powers that be." Such is the true Science of being. Any other theory of Life, or God, is delusive and mythological.

12 . ۔ 496 :9۔19

ہم سب کو یہ سیکھنا چاہئے کہ زندگی خدا ہے۔ خود سے سوال کریں: کیا میں ایسی زندگی جی رہا ہوں جو اعلیٰ اچھائی تک رسائی رکھتی ہے؟ کیا میں سچائی اور محبت کی شفائیہ قوت کا اظہار کر رہاہوں؟ اگر ہاں، تو ”دوپہر تک“ راستہ روشن ہوتا جائے گا۔آپ کے پھل و ہ سب کچھ ثابت کریں جو خدا کا ادراک انسان کے لئے مہیا کرتا ہے۔اِس خیال کو ہمیشہ کے لئے اپنالیں کہ یہ روحانی خیال، روح القدس اور مسیح ہی ہے جو آپ کو سائنسی یقین کے ساتھ اْس شفا کے قانون کا اظہار کرنے کے قابل بناتا ہے جوپوری حقیقی ہستی کو بنیادی طور پر، ضرورت سے زیادہ اور گھیرے میں لیتے ہوئے الٰہی اصول، محبت پر بنیاد رکھتا ہے۔

12. 496 : 9-19

We all must learn that Life is God. Ask yourself: Am I living the life that approaches the supreme good? Am I demonstrating the healing power of Truth and Love? If so, then the way will grow brighter "unto the perfect day." Your fruits will prove what the understanding of God brings to man. Hold perpetually this thought, — that it is the spiritual idea, the Holy Ghost and Christ, which enables you to demonstrate, with scientific certainty, the rule of healing, based upon its divine Principle, Love, underlying, overlying, and encompassing all true being.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████