اتوار 17 جولائی، 2022
”تمہاری زندگی مسیح کے ساتھ خدا میں پوشیدہ ہے۔“
“Your life is hid with Christ in God.”
سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں
████████████████████████████████████████████████████████████████████████
1۔ اور یہ ملکِ صِدق سالم کا بادشاہ۔ خدا تعالیٰ کا کاہن ہمیشہ کاہن رہتا ہے۔جب ابراہام بادشاہوں کو قتل کر کے واپس آتا تھا تو اْس نے اْس کا استقبال کیا اور اْس کے لئے برکت چاہی۔
2۔ اِسی کو ابراہا م نے سب چیزوں کی دہ یکی دی۔ اول تو اپنے نام کے معنی کے موافق راستبازی کا بادشاہ ہے اور پھر سالم یعنی صلح کا بادشاہ ہے۔
3۔ یہ بے باپ بے ماں بے نسب نامہ ہے۔ نہ اْس کی عمر کا شروع نہ زندگی کا آخر بلکہ خدا کے بیٹے کے مشابہ ٹھہرا۔
4۔ پس غور کرو کہ یہ کیسا بزرگ تھا جس کو قوم کے بزرگ ابراہام نے لْوٹ کے عمدہ سے عمدہ مال کی دہ یکی دی۔
15۔ اور جب ملکِ صدق کی مانند ایک اور ایسا کاہن پیدا ہونے والا تھا۔
16۔ جو جسمانی احکام کی شریعت کے موافق نہیں بلکہ غیر فانی زندگی کی قوت کے مطابق مقرر ہو۔
1. For this Melchisedec, king of Salem, priest of the most high God, who met Abraham returning from the slaughter of the kings, and blessed him;
2. To whom also Abraham gave a tenth part of all; first being by interpretation King of righteousness, and after that also King of Salem, which is, King of peace;
3. Without father, without mother, without descent, having neither beginning of days, nor end of life; but made like unto the Son of God; abideth a priest continually.
4. Now consider how great this man was, unto whom even the patriarch Abraham gave the tenth of the spoils.
15. And it is yet far more evident: for that after the similitude of Melchisedec there ariseth another priest,
16. Who is made, not after the law of a carnal commandment, but after the power of an endless life.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
28۔ صداقت کی راہ میں زندگی ہے اور اْس کے راستے میں ہر گز موت نہیں۔
28 In the way of righteousness is life; and in the pathway thereof there is no death.
5۔ اے خداوند! آسمان میں تیری شفقت ہے۔ تیری وفاداری افلاک تک بلند ہے۔
6۔ تیری صداقت خدا کے پہاڑوں کی مانند ہے تیرے احکام نہایت عمیق ہیں۔ اے خداوند! تْو انسان اور حیوان دونوں کو محفوظ رکھتا ہے۔
7۔ اے خدا! تیری شفقت کیا ہی بیش قیمت ہے بنی آدم تیرے بازووں کے سایے میں پناہ لیتے ہیں۔
8۔ وہ تیرے گھر کی نعمتوں سے خوب آسودہ ہوں گے۔تْو اْن کی اپنی خوشنودی کے دریا میں سے پلائے گا۔
9۔ کیونکہ زندگی کا چشمہ تیرے پاس ہے۔ تیرے نور کی بدولت ہم روشنی دیکھیں گے۔
10۔ تیرے پہچاننے والوں پر تیری شفقت دائمی ہو اور راست دلوں پر تیری صداقت۔
5 Thy mercy, O Lord, is in the heavens; and thy faithfulness reacheth unto the clouds.
6 Thy righteousness is like the great mountains; thy judgments are a great deep: O Lord, thou preservest man and beast.
7 How excellent is thy lovingkindness, O God! therefore the children of men put their trust under the shadow of thy wings.
8 They shall be abundantly satisfied with the fatness of thy house; and thou shalt make them drink of the river of thy pleasures.
9 For with thee is the fountain of life: in thy light shall we see light.
10 O continue thy lovingkindness unto them that know thee; and thy righteousness to the upright in heart.
16۔ تیرا کام تیرے بندوں پر اور تیرا جلال اْن کی اولاد پر ظاہر ہو۔
17۔ اور رب ہمارے خدا کا کرم ہم پر سایہ کرے۔ ہمارے ہاتھوں کے کام کو ہمارے لئے قیام بخش ہاں ہمارے ہاتھوں کے کام کو قیام بخش دے۔
16 Let thy work appear unto thy servants, and thy glory unto their children.
17 And let the beauty of the Lord our God be upon us: and establish thou the work of our hands upon us; yea, the work of our hands establish thou it.
18۔ اور یارد ایک سو باسٹھ برس کا تھا جب اْس سے حنوک پیدا ہوا۔
21۔ ا ور حنوک پینسٹھ برس کا تھا جب اْس سے متوسالح پیدا ہوا۔
22۔ اور متوسالح کی پیدائش کے بعد حنوک تین سو برس تک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور اْس سے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہوئیں۔
23۔ اور حنوک کی کْل عمر تین سو پینسٹھ برس کی ہوئی۔
24۔ اور حنوک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور غائب ہو گیا کیونکہ خدا نے اْسے اٹھا لیا۔
18 And Jared lived an hundred sixty and two years, and he begat Enoch:
21 And Enoch lived sixty and five years, and begat Methuselah:
22 And Enoch walked with God after he begat Methuselah three hundred years, and begat sons and daughters:
23 And all the days of Enoch were three hundred sixty and five years:
24 And Enoch walked with God: and he was not; for God took him.
14۔ اگر تیرے ہاتھ میں بدکاری ہے تو اْسے دور کر اور ناراستی کو اپنے ڈیروں میں رہنے نہ دے۔
15۔ تب یقیناً تْو اپنا منہ بیداغ اٹھائے گا بلکہ تْو ثابت قدم ہو جائے گا اور ڈرنے کا نہیں۔
16۔ کیونکہ تْو اپنی خستہ حالی کو بھول جائے گا۔ تْو اْسے پانی کی طرح یادکرے گا جو بہہ گیا ہو۔
17۔ اور تیری زندگی دوپہر سے زیادہ روشن ہوگی اور اگر تاریکی ہوئی تو وہ صبح کی طرح ہوگی۔
14 If iniquity be in thine hand, put it far away, and let not wickedness dwell in thy tabernacles.
15 For then shalt thou lift up thy face without spot; yea, thou shalt be stedfast, and shalt not fear:
16 Because thou shalt forget thy misery, and remember it as waters that pass away:
17 And thine age shall be clearer than the noonday; thou shalt shine forth, thou shalt be as the morning.
11۔ کیونکہ وہ حکم جو آج کے دن مَیں تجھ کو دیتا ہوں تیرے لئے بہت مشکل نہیں اور نہ وہ دور ہے۔
12۔ وہ آسمان پر تو ہے نہیں کہ تْو کہے کہ آسمان پر کون ہماری خاطر چڑھے اور اْس کو ہمارے پاس لا کر سنائے تاکہ ہم اْس پر عمل کریں؟
13۔ اور نہ وہ سمندر پار ہے کہ تْو کہے کہ سمندر پار کون ہماری خاطر جائے اور اْس کو ہمارے پاس لائے تاکہ ہم اْس پر عمل کریں؟
14۔ بلکہ وہ کلام تیرے بہت نزدیک ہے۔ وہ تیرے منہ میں اور تیرے دل میں ہے تاکہ تْو اْس پر عمل کرے۔
19۔ مَیں آج کے دن آسمان اور زمین کو تمہارے بر خلاف گواہ بناتا ہوں کہ مَیں نے زندگی اور موت کو اور برکت اور لعنت کو تیرے آگے رکھا ہے پس تْو زندگی کو اختیار کر کہ تْو بھی جیتا رہے اور تیری اولاد بھی۔
20۔ تاکہ تْو خداوند اپنے خدا سے محبت رکھے اور اْس کی بات سنے اور اْسی سے لپٹا رہے کیونکہ وہی تیری زندگی اور تیری عمر کی درازی ہے تاکہ تْو اْس ملک میں بسا رہے جس کو تیرے باپ دادا ابراہام اور اضحاق اور یعقوب کو دینے کی قسم خداوند نے اْن سے کھائی تھی۔
11 For this commandment which I command thee this day, it is not hidden from thee, neither is it far off.
12 It is not in heaven, that thou shouldest say, Who shall go up for us to heaven, and bring it unto us, that we may hear it, and do it?
13 Neither is it beyond the sea, that thou shouldest say, Who shall go over the sea for us, and bring it unto us, that we may hear it, and do it?
14 But the word is very nigh unto thee, in thy mouth, and in thy heart, that thou mayest do it.
19 I call heaven and earth to record this day against you, that I have set before you life and death, blessing and cursing: therefore choose life, that both thou and thy seed may live:
20 That thou mayest love the Lord thy God, and that thou mayest obey his voice, and that thou mayest cleave unto him: for he is thy life, and the length of thy days: that thou mayest dwell in the land which the Lord sware unto thy fathers, to Abraham, to Isaac, and to Jacob, to give them.
1۔ پھر یسوع فسح سے چھ روز پہلے بیت عینا میں آیا جہاں لعزرتھا جسے یسوع نے مردوں میں سے جلایا تھا۔
2۔ وہاں اْنہوں نے اْس کے واسطے شام کا کھانا تیار کیا مارتھا خدمت کرتی تھی مگر لعزراْن میں سے تھا جو اْس کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے تھے۔
3۔ پھر مارتھا نے جٹا ماسی کا آدھ سیر خالص اور بیش قیمت عطر لے کر یسوع کے پاؤں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اْس کے پاؤں پونچھے اور گھر عطر کی خوشبو سے مہک گیا۔
35۔ پس یسوع نے اْن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نور تمہارے درمیان ہے۔ جب تک نور تمہارے ساتھ ہے چلے چلو۔ ایسا نہ ہو کہ تاریکی تمہیں آپکڑے اور جو تاریکی میں چلتا ہے نہیں جانتا کہ کدھر جاتا ہے۔
36۔ جب تک نور تمہارے ساتھ ہے نور پر ایمان لاؤ تاکہ نور کے فرزند بنو۔
44۔ جو مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ مجھ پر نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر ایمان لاتا ہے۔
45۔ اور جو مجھے دیکھتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے۔
46۔ مَیں نور ہو کر دنیا میں آیا ہوں تاکہ جو کوئی مجھ پر ایمان لائے اندھیرے میں نہ رہے۔
47۔ اگر کوئی میری باتیں سن کر اْن پر عمل نہ کرے تو مَیں اْس کو مجرم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دنیا کو مجرم ٹھہرانے نہیں بلکہ دنیا کو نجات دینے آیا ہوں۔
49۔ کیونکہ مَیں نے کچھ بھی اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اْسی نے مجھے حکم دیا ہے کہ کیا کہوں اور کیا بولوں۔
50۔ اورمَیں جانتا ہوں کہ اْس کا حکم ہمیشہ کی زندگی ہے۔
1 Then Jesus six days before the passover came to Bethany, where Lazarus was which had been dead, whom he raised from the dead.
2 There they made him a supper; and Martha served: but Lazarus was one of them that sat at the table with him.
3 Then took Mary a pound of ointment of spikenard, very costly, and anointed the feet of Jesus, and wiped his feet with her hair: and the house was filled with the odour of the ointment.
35 Then Jesus said unto them, Yet a little while is the light with you. Walk while ye have the light, lest darkness come upon you: for he that walketh in darkness knoweth not whither he goeth.
36 While ye have light, believe in the light, that ye may be the children of light.
44 He that believeth on me, believeth not on me, but on him that sent me.
45 And he that seeth me seeth him that sent me.
46 I am come a light into the world, that whosoever believeth on me should not abide in darkness.
47 And if any man hear my words, and believe not, I judge him not: for I came not to judge the world, but to save the world.
49 For I have not spoken of myself; but the Father which sent me, he gave me a commandment, what I should say, and what I should speak.
50 And I know that his commandment is life everlasting:
36۔ اور یافا میں ایک شاگرد تھی تبیِتا نام جس کا ترجمہ ہرنی ہے وہ بہت ہی نیک کام اور خیرات کیا کرتی تھی۔
37۔ انہی دنوں میں ایسا ہوا کہ وہ بیمار ہو کر مر گئی اور اْسے نہلا کر بالاخانہ میں رکھ دیا۔
38۔ اور چونکہ لْدہ یافا کے نزدیک تھا شاگردوں نے یہ سن کر کہ پطرس وہاں ہے دو آدمی بھیجے اور اْس سے درخواست کی کہ ہمارے پاس آنے میں دیر نہ کر۔
39۔ پطرس اْٹھ کر اْن کے ساتھ ہو لیا۔ جب پہنچا تو اْسے بالا خانہ میں لے گئے اور سب بیوائیں روتی ہوئیں اْس کے پاس آکھڑی ہوئیں اور جو کْرتے اور کپڑے ہرنی نے اْن کے ساتھ رہ کر بنائے تھے دکھانے لگیں۔
40۔ پطرس نے سب کو باہر کر دیا اور گھْٹنے ٹیک کر دعا کی۔ پھر لاش کی طرف متوجہ ہو کر کہا اے تبِیتا اْٹھ۔ پس اْس نے آنکھیں کھول دیں اور پطرس کو دیکھ کر اْٹھ بیٹھی۔
41۔ اْس نے ہاتھ پکڑ کر اْسے اْٹھایا اور مقدسوں اور بیواؤں کو بلا کر اْسے زندہ اْن کے سپرد کیا۔
36 Now there was at Joppa a certain disciple named Tabitha, which by interpretation is called Dorcas: this woman was full of good works and almsdeeds which she did.
37 And it came to pass in those days, that she was sick, and died: whom when they had washed, they laid her in an upper chamber.
38 And forasmuch as Lydda was nigh to Joppa, and the disciples had heard that Peter was there, they sent unto him two men, desiring him that he would not delay to come to them.
39 Then Peter arose and went with them. When he was come, they brought him into the upper chamber: and all the widows stood by him weeping, and shewing the coats and garments which Dorcas made, while she was with them.
40 But Peter put them all forth, and kneeled down, and prayed; and turning him to the body said, Tabitha, arise. And she opened her eyes: and when she saw Peter, she sat up.
41 And he gave her his hand, and lifted her up, and when he had called the saints and widows, presented her alive.
12۔ صادق کھجور کے درخت کی مانند سر سبز ہوگا۔ وہ لبنان کے دیودار کی طرح بڑھے گا۔
13۔ جو خداوند کے گھر میں لگائے گئے ہیں وہ ہمارے خدا کی بارگاہوں میں سر سبز ہوں گے۔
14۔ وہ بڑھاپے میں بھی برو مند ہوں گے۔ وہ ترو تازہ اور سر سبز رہیں گے۔
12 The righteous shall flourish like the palm tree: he shall grow like a cedar in Lebanon.
13 Those that be planted in the house of the Lord shall flourish in the courts of our God.
14 They shall still bring forth fruit in old age; they shall be fat and flourishing;
ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ زندگی خدا ہے، اور یہ کہ خدا قادر مطلق ہے۔
We should remember that Life is God, and that God is omnipotent.
زندگی ابدی ہے۔ ہمیں اس کی تلاش کرنی چاہئے اور اس سے اظہار کا آغاز کرنا چاہئے۔ زندگی اور اچھائی لافانی ہیں۔ توآئیے ہم وجودیت سے متعلق ہمارے خیالات کوعمر اور خوف کی بجائے محبت، تازگی اور تواتر کے ساتھ تشکیل دیں۔
Life is eternal. We should find this out, and begin the demonstration thereof. Life and goodness are immortal. Let us then shape our views of existence into loveliness, freshness, and continuity, rather than into age and blight.
مسیح کی مانند زندگی ”آج، کل اور ہمیشہ تک یکساں“ ہے۔ تنظیم اور وقت کا زندگی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
Life is, like Christ, "the same yesterday, and to-day, and forever." Organization and time have nothing to do with Life.
دن۔ زندگی کی شعاع ریزی؛ روشنی، سچائی اور محبت کا روحانی خیال۔
وقت اور فہم کی چیزیں روحانی سمجھ کی روشنی میں غائب ہوجاتی ہیں اور عقل اْس اچھائی کے مطابق وقت کا تعین کرتی ہے جو آشکار ہوتی ہے۔ یہ آشکار ہونا ہی خدا کا دن ہے، اور ”وہاں کوئی تاریکی میں نہ ہوگا۔“
DAY. The irradiance of Life; light, the spiritual idea of Truth and Love.
The objects of time and sense disappear in the illumination of spiritual understanding, and Mind measures time according to the good that is unfolded. This unfolding is God's day, and "there shall be no night there."
لامحدود کبھی شروع نہیں ہوا اور نہ یہ کبھی ختم ہوگا۔عقل اور اِس کی اشکال کبھی فنا نہیں ہوسکتے۔انسان بدی اور اچھائی، خوشی اور دْکھ، بیماری اور صحت، زندگی اور موت میں جھولتا ہوا پینڈولم نہیں ہے۔زندگی اور اْس کی لیاقتوں کو کیلنڈروں سے نہیں ناپا جاتا۔ کامل اور لافانی اپنے خالق کی ابدی شبیہ ہیں۔
The infinite never began nor will it ever end. Mind and its formations can never be annihilated. Man is not a pendulum, swinging between evil and good, joy and sorrow, sickness and health, life and death. Life and its faculties are not measured by calendars. The perfect and immortal are the eternal likeness of their Maker.
شمسی سال کے مطابق عمر کی درازی جوانی چھین لیتی اور عمر کو بدصورتی فراہم کرتی ہے۔ سچائی اور حقیقت کا منور سورج ہستی کے ساتھ وجودیت رکھتا ہے۔جوانمردی اِس کی ابدی دوپہر ہے جو ڈوبتے سورج سے دھیمی ہوتی جاتی ہے۔جسمانی اور مادی کی طرح خوبصورتی کا عارضی فہم دھْندلا ہو جاتا ہے، روشن اور ناقابل تسخیر تعریفوں کے ساتھ روح کے نور کو مسرور فہم پر طلوع ہونا چاہئے۔
عمروں کو کبھی خاطر میں نہ لائیں۔ تاریخی اعدادو شمار ہمیشہ کی وسعت کا حصہ نہیں ہیں۔ پیدائش اور موت کے اوقات کار مردانگی اور نسوانیت کے خلاف بہت بڑی سازشیں ہیں۔وہ سب جو اچھا اور خوبصورت ہے اْسے ماپنے اور محدود کرنے کی غلطی کے سوائے انسان ساٹھ سالہ زندگی کا زیادہ مزہ لے گا اور پھر بھی اپنی ذہنی قوت، تازگی اور وعدے کو قائم رکھے گا۔ لافانی حکمران کے ماتحت انسان ہمیشہ خوبصورت اور عظیم ہوتا ہے۔ ہر آنے والا سال حکمت، خوبصورتی اور پاکیزگی کو عیاں کرتا ہے۔
The measurement of life by solar years robs youth and gives ugliness to age. The radiant sun of virtue and truth coexists with being. Manhood is its eternal noon, undimmed by a declining sun. As the physical and material, the transient sense of beauty fades, the radiance of Spirit should dawn upon the enraptured sense with bright and imperishable glories.
Never record ages. Chronological data are no part of the vast forever. Time-tables of birth and death are so many conspiracies against manhood and womanhood. Except for the error of measuring and limiting all that is good and beautiful, man would enjoy more than threescore years and ten and still maintain his vigor, freshness, and promise. Man, governed by immortal Mind, is always beautiful and grand. Each succeeding year unfolds wisdom, beauty, and holiness.
لافانیت، عمر اور فنا پذیری سے مستثنیٰ ہو تے ہوئے، اپنا جلال آپ،یعنی روح کی چمک رکھتی ہے۔غیر فانی مرد اور خواتین روحانی حس کا نمونہ ہوتے ہیں جو کامل عقل سے اور پاکیزگی کے اْن بلند نظریات کی عکاسی کرنے سے بنائے جاتے ہیں جو مادی حس سے بالا تر ہوتے ہیں۔
خوش مزاجی اور فضل مادے سے آزاد ہیں۔ انسانی سمجھ میں آنے سے پہلے ہستی میں اِس کی اپنی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ خوبصورتی زندگی کی ایک چیز ہے، جو ہمیشہ سے ابدی عقل میں بستی ہے اور یہ اظہار، صورت، خاکے اور رنگ میں اْس کی نیکی کی دلکشی کی عکاسی کرتی ہے۔یہ محبت ہی ہے جو پنکھڑی میں ہزار ہا رنگ بھرتی، سورج کی کرن میں چمک بھرتی، بادل پر خوبصورتی کی کمان سے نشانہ باندھتی، رات کو ستاروں کے جواہرات سے آراستہ کرتی اور زمین کو حسن سے نوازتی ہے۔
کسی شخص کے زیورات ہستی کی اْن دلکشیوں کے سامنے نہایت کمتر متبادل ہیں جو کئی ادوار اور دہائیوں سے شاندار انداز میں چمک رہی ہیں۔
Immortality, exempt from age or decay, has a glory of its own, — the radiance of Soul. Immortal men and women are models of spiritual sense, drawn by perfect Mind and reflecting those higher conceptions of loveliness which transcend all material sense.
Comeliness and grace are independent of matter. Being possesses its qualities before they are perceived humanly. Beauty is a thing of life, which dwells forever in the eternal Mind and reflects the charms of His goodness in expression, form, outline, and color. It is Love which paints the petal with myriad hues, glances in the warm sunbeam, arches the cloud with the bow of beauty, blazons the night with starry gems, and covers earth with loveliness.
The embellishments of the person are poor substitutes for the charms of being, shining resplendent and eternal over age and decay.
بیماری، گناہ اور موت زندگی کے پھل نہیں ہیں۔ یہ بے آہنگیاں ہیں جنہیں سچائی نیست کرتی ہے۔ کاملیت غیر کاملیت کو زندگی نہیں دیتی۔ چونکہ خدا نیک اور سب جانداروں کا سر چشمہ ہے، وہ اخلاقی یا جسمانی بدصورتی پیدا نہیں کرتا؛ اس لئے ایسا بگاڑ حقیقی نہیں بلکہ فریب نظری، غلطی کا سراب ہے۔ الٰہی سائنس اِن بڑے حقائق کو ظاہر کرتی ہے۔ اِنہی کی بنیاد پر کسی بھی شکل میں نہ غلطی سے خوف زدہ ہوتے ہوئے نہ ہی اِس کی تابعداری کرتے ہوئے یسوع نے زندگی کا اظہار کیا۔
Sickness, sin, and death are not the fruits of Life. They are inharmonies which Truth destroys. Perfection does not animate imperfection. Inasmuch as God is good and the fount of all being, He does not produce moral or physical deformity; therefore such deformity is not real, but is illusion, the mirage of error. Divine Science reveals these grand facts. On their basis Jesus demonstrated Life, never fearing nor obeying error in any form.
۔۔۔ فرسودگی قانون کے مطابق نہیں اور نہ یہ فطرت کی ضرورت ہے، بلکہ یہ ایک بھرم ہے۔
…decrepitude is not according to law, nor is it a necessity of nature, but an illusion.
اگر فریب نظری کہتی ہے، ”مَیں اپنی یادداشت کھو چکی ہوں،“ تو اِس کی مخالفت کریں۔ عقل کی کوئی صلاحیت ختم نہیں ہوتی۔ سائنس میں تمام تر ہستی ابدی، روحانی، کامل اور ہر عمل میں ہم آہنگ ہے۔ ایک کامل نمونے کو آپ کے خیالات میں پیش ہونے دیں بجائے اس کے بد اخلاق مخالف کے۔ خیالات کی روحانیت آپ کے شعور کو روشن کرتی اور اس میں الٰہی عقل یعنی زندگی لاتی ہے نہ کہ موت۔
If delusion says, "I have lost my memory," contradict it. No faculty of Mind is lost. In Science, all being is eternal, spiritual, perfect, harmonious in every action. Let the perfect model be present in your thoughts instead of its demoralized opposite. This spiritualization of thought lets in the light, and brings the divine Mind, Life not death, into your consciousness.
ظاہر کی گئی سچائی ابدی زندگی ہے۔ بشر جب تک یہ نہیں سیکھتا کہ خدا ہی واحد زندگی ہے، وہ غلطی کے عارضی ملبے، گناہ، بیماری اور موت کے عقیدے سے کبھی نہیں باہر آ سکتا۔
یہ حقیقت کہ مسیح، یا سچائی نے موت پر فتح پائی یا ابھی بھی فتح پاتا ہے،”دہشت کے بادشاہ“ کو محض ایک فانی عقیدے یا غلطی کے علاوہ کچھ بھی ثابت نہیں کرتی، جسے سچائی زندگی کی روحانی شہادتوں کے ساتھ تباہ کرتی ہے؛ اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ حواس کو جو موت دکھائی دیتی ہے فانی فریب نظری کے سوا کچھ نہیں، کیونکہ حقیقی انسان اور حقیقی کائنات کے لئے کوئی موت کا عمل نہیں۔
Truth demonstrated is eternal life. Mortal man can never rise from the temporal débris of error, belief in sin, sickness, and death, until he learns that God is the only Life.
The fact that the Christ, or Truth, overcame and still overcomes death proves the "king of terrors" to be but a mortal belief, or error, which Truth destroys with the spiritual evidences of Life; and this shows that what appears to the senses to be death is but a mortal illusion, for to the real man and the real universe there is no death-process.
اگر حنوک کے ادراک کو اْس کے مادی حواس سے قبل ثبوت تک محدود کردیا جاتا، تو وہ کبھی ”خدا کے ساتھ نہ چل“ پاتا، نہ ہی اْسے ابدی زندگی کے اظہار کی جانب ہدایت دی جاتی۔
If Enoch's perception had been confined to the evidence before his material senses, he could never have "walked with God," nor been guided into the demonstration of life eternal.
بیماری سے زرد شخص، جسے آپ خون کو خرچ کر کے ضائع کرنے والا سمجھتے ہوں، اْسے بتا دیا جانا چاہئے کہ خون کبھی زندگی نہیں دیتا اور نہ اِسے لے سکتا ہے، یعنی کہ زندگی روح ہے، اور کہ اْس سارے خون کی نسبت ایک اچھے مقصد اور کام میں ہی زیادہ زندگی اور لافانیت پائی جاتی ہے جو بشری رگوں میں بہا اور زندگی کے جسمانی فہم کی نقل بنا۔
The pallid invalid, whom you declare to be wasting away with consumption of the blood, should be told that blood never gave life and can never take it away, — that Life is Spirit, and that there is more life and immortality in one good motive and act, than in all the blood, which ever flowed through mortal veins and simulated a corporeal sense of life.
کیا یہ انسان یعنی خدا کی روحانی شبیہ اور صورت کے لئے کوئی پیدائش یا موت ہو سکتی ہے؟بیماری اور موت کو بھیجنے کی بجائے خدا اِنہیں نیست کرتا ہے، اور معمولی لافانیت لاتا ہے۔ قادر مطلق اور لامحدود عقل نے سب کچھ بنایا اور وہ سب کو شامل کرتا ہے۔یہ عقل غلطیا ں نہیں کرتی اور بعد میں اْن کی اصلاح نہیں کرتی۔خدا انسان کے گناہ کرنے، بیمار ہونے یا مرنے کا موجب نہیں بنتا۔
Can there be any birth or death for man, the spiritual image and likeness of God? Instead of God sending sickness and death, He destroys them, and brings to light immortality. Omnipotent and infinite Mind made all and includes all. This Mind does not make mistakes and subsequently correct them. God does not cause man to sin, to be sick, or to die.
درست وجہ کی بنا پر یہاں تصور کے سامنے ایک حقیقت ہونی چاہئے، یعنی روحانی وجودیت۔
ہستی، پاکیزگی، ہم آہنگی، لافانیت ہے۔یہ پہلے سے ہی ثابت ہو چکا ہے کہ اس کا علم، حتیٰ کہ معمولی درجے میں بھی، انسانوں کے جسمانی اور اخلاقی معیار کو اونچا کرے گا، عمر کی درازی کو بڑھائے گا، کردار کو پاک اور بلند کرے گا۔ پس ترقی ساری غلطی کو تباہ کرے گی اور لافانیت کو روشنی میں لائے گی۔
For right reasoning there should be but one fact before the thought, namely, spiritual existence.
Being is holiness, harmony, immortality. It is already proved that a knowledge of this, even in small degree, will uplift the physical and moral standard of mortals, will increase longevity, will purify and elevate character. Thus progress will finally destroy all error, and bring immortality to light.
ہم سب کو یہ سیکھنا چاہئے کہ زندگی خدا ہے۔ خود سے سوال کریں: کیا میں ایسی زندگی جی رہا ہوں جو اعلیٰ اچھائی تک رسائی رکھتی ہے؟ کیا میں سچائی اور محبت کی شفائیہ قوت کا اظہار کر رہاہوں؟ اگر ہاں، تو ”دوپہر تک“ راستہ روشن ہوتا جائے گا۔آپ کے پھل و ہ سب کچھ ثابت کریں جو خدا کا ادراک انسان کے لئے مہیا کرتا ہے۔اِس خیال کو ہمیشہ کے لئے اپنالیں کہ یہ روحانی خیال، روح القدس اور مسیح ہی ہے جو آپ کو سائنسی یقین کے ساتھ اْس شفا کے قانون کا اظہار کرنے کے قابل بناتا ہے جوپوری حقیقی ہستی کو بنیادی طور پر، ضرورت سے زیادہ اور گھیرے میں لیتے ہوئے الٰہی اصول، محبت پر بنیاد رکھتی ہے۔
We all must learn that Life is God. Ask yourself: Am I living the life that approaches the supreme good? Am I demonstrating the healing power of Truth and Love? If so, then the way will grow brighter "unto the perfect day." Your fruits will prove what the understanding of God brings to man. Hold perpetually this thought, — that it is the spiritual idea, the Holy Ghost and Christ, which enables you to demonstrate, with scientific certainty, the rule of healing, based upon its divine Principle, Love, underlying, overlying, and encompassing all true being.
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔
████████████████████████████████████████████████████████████████████████