اتوار 17 مارچ، 2024



مضمون۔ مواد

SubjectSubstance

سنہری متن: 1کرنتھیوں 15باب58آیت

”پس اے میرے عزیز بھائیو! ثابت قدم اور قائم رہو اور خداوند کے کام میں ہمیشہ افزائش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تمہاری محنت خداوند میں بے فائدہ نہیں ہے۔“



Golden Text: I Corinthians 15 : 58

Therefore, my beloved brethren, be ye stedfast, unmoveable, always abounding in the work of the Lord, forasmuch as ye know that your labour is not in vain in the Lord.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: 2 تمیتھیس 2باب15 آیت • زبور 37: 3، 23 آیات • 2کرنتھیوں 9باب8، 9، 15آیات


15۔ اپنے آپ کو خدا کے سامنے مقبول اور ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کر جس کو شرمندہ نہ ہونا پڑے اور جو حق کے کلام کو درستی سے کام میں لاتا ہو

3۔ خداوند پر توکل کر اور نیکی کر۔ ملک میں آباد رہ اور اْ سکی وفاداری سے پرورش پا۔

23۔ انسان کی روشیں خداوند کی طرف سے قائم ہیں اور وہ اْس کی راہ سے خوش ہے۔

8۔ اور خدا تم پر ہر طرح کا فضل کثرت سے کر سکتا ہے تاکہ تم کو ہر چیز کافی طور پرملا کرے اور ہر نیک کام کے لئے تمہارے پاس بہت کچھ موجود رہا کرے۔

9۔ چنانچہ لکھا ہے کہ اْس نے بکھیرا ہے۔ اْس نے کنگالوں کو دیا ہے۔اْس کی راستبازی ابد تک باقی رہے گی۔

15۔ شکر خدا کا اْس کی اْس بخشش پر جو بیان سے باہر ہے۔

Responsive Reading: II Timothy 2 : 15Psalm 37 : 3, 23II Corinthians 9 : 8, 9, 15

15.     Study to shew thyself approved unto God, a workman that needeth not to be ashamed, rightly dividing the word of truth.

3.     Trust in the Lord, and do good; so shalt thou dwell in the land, and verily thou shalt be fed.

23.     The steps of a good man are ordered by the Lord: and he delighteth in his way.

8.     And God is able to make all grace abound toward you; that ye, always having all sufficiency in all things, may abound to every good work:

9.     As it is written, He hath dispersed abroad; he hath given to the poor: his righteousness remaineth for ever.

15.     Thanks be unto God for his unspeakable gift.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ یسعیاہ 55 باب1تا3، 6، 7 آیات

1۔ اے سب پیاسو پانی کے پاس آؤ اور وہ بھی جس کے پاس پیسہ نہ ہو۔ آؤ مول لو اور کھاؤ۔ ہا ں آؤ اور دودھ بے زر اور بے قیمت خریدو۔

2۔ تم کس لئے اپنا روپیہ اْس چیز کے لئے جو روٹی نہیں اور اپنی محنت اْس چیز کے واسطے جو آسودہ نہیں کرتی خرچ کرتے ہو؟ تم غور سے میری سنو اور ہر وہ چیز جو اچھی ہے کھاؤ اور تمہاری جان فربہی سے لذت اٹھائے۔

3۔ کان لگاؤ اور میرے پاس آؤ اور سنو اور تمہاری جان زندہ رہے گی اور مَیں تم کو ابدی عہد یعنی داؤد کی سچی نعمتیں بخشوں گا۔

6۔ جب تک خداوند مل سکتا ہے اْس کے طالب ہو۔ جب تک وہ نزدیک ہے اْسے پکارو۔

7۔ شریر اپنی راہ کو ترک کرے اور بدکار اپنے خیالوں کو اور وہ خداوند کی طرف پھرے اور وہ اْس پر رحم کرے گا اور ہمارے خداوند کی طرف کیونکہ وہ کثرت سے معاف کرے گا۔

1. Isaiah 55 : 1-3, 6, 7

1     Ho, every one that thirsteth, come ye to the waters, and he that hath no money; come ye, buy, and eat; yea, come, buy wine and milk without money and without price.

2     Wherefore do ye spend money for that which is not bread? and your labour for that which satisfieth not? hearken diligently unto me, and eat ye that which is good, and let your soul delight itself in fatness.

3     Incline your ear, and come unto me: hear, and your soul shall live; and I will make an everlasting covenant with you, even the sure mercies of David.

6     Seek ye the Lord while he may be found, call ye upon him while he is near:

7     Let the wicked forsake his way, and the unrighteous man his thoughts: and let him return unto the Lord, and he will have mercy upon him; and to our God, for he will abundantly pardon.

2 . ۔ لوقا 4 باب1تا4، 14 (تا:) آیات

1۔ پھر یسوع روح القدس سے بھرا ہوا یردن سے لوٹا اور چالیس دن تک روح کی ہدایت سے بیابان میں پھرتا رہا۔

2۔ اور ابلیس اْسے آزماتا رہا۔ اْن دنوں میں اْس نے کچھ نہ کھایا اور جب وہ دن پورے ہوگئے تو اْسے بھوک لگی۔

3۔ اور ابلیس نے اْس سے کہا کہ اگر تْو خدا کا بیٹا ہے تو اِس پتھر سے کہہ کہ روٹی بن جائے۔

4۔ یسوع نے اْس کو جواب دیا لکھا ہے کہ آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہے گا، بلکہ ہر اْس بات سے جو خدا کے منہ سے نکلتی ہے۔

14۔ پھر یسوع روح کی قوت سے بھرا ہو گلیل کو لوٹا۔

2. Luke 4 : 1-4, 14 (to :)

1     And Jesus being full of the Holy Ghost returned from Jordan, and was led by the Spirit into the wilderness,

2     Being forty days tempted of the devil. And in those days he did eat nothing: and when they were ended, he afterward hungered.

3     And the devil said unto him, If thou be the Son of God, command this stone that it be made bread.

4     And Jesus answered him, saying, It is written, That man shall not live by bread alone, but by every word of God.

14     And Jesus returned in the power of the Spirit into Galilee:

3 . ۔ لوقا 5 باب1، 2 (تا:)، 3تا7 (تا پہلی)، 7 (اور وہ آئے) (تا دوسری)، 8، 10 (اور یسوع نے)، 11 آیات

1۔جب بھیڑ اْس پر گری پڑتی تھی اور خدا کا کلام سنتی تھی اور وہ گینسرت کی جھیل کے کنارے کھڑا تھا تو ایسا ہوا۔

2۔ اْس نے جھیل کے کنارے دو کشتیاں لگی دیکھیں ۔

3۔ اوراْس نے اْن کشتیوں میں سے ایک پر چڑھ کر جو شمعون کی تھی اْس سے درخواست کی کہ کنارے سے ذرا ہٹا لے چل اور وہ بیٹھ کر کشتی پر سے لوگوں کو تعلیم دینے لگا۔

4۔ جب کلام کر چکا تو شمعون سے کہا گہرے میں لے چل اور تم شکار کے لئے اپنے جال ڈالو۔

5۔ شمعون نے جواب میں کہا اے استاد ہم نے رات بھر محنت کی اور کچھ ہاتھ نہ آیا مگر تیرے کہنے سے جال ڈالتا ہوں۔

6۔ یہ کِیا اور وہ مچھلیوں کا بڑا غول گھیر لائے اور اْن کے جال پھٹنے لگے۔

7۔ اور اْنہوں نے اپنے شریکوں کو اشارہ کیا۔۔۔دونوں کشتیاں یہاں تک بھر دیں کہ ڈوبنے لگیں۔

8۔ شمعون پطرس یہ دیکھ کر یسوع کے پاؤں میں گرا اور کہا اے خداوند! میرے پاس سے چلا جا کیونکہ مَیں گناہگار آدمی ہوں۔

10۔یسوع نے شمعون سے کہا خوف نہ کر۔ اب سے تْو آدمیوں کا شکار کیا کرے گا۔

11۔ وہ کشتیوں کو کناروں پر لے آئے اور سب کچھ چھوڑ کر اْس کے پیچھے ہو لئے۔

3. Luke 5 : 1, 2 (to :), 3-7 (to 1st ,), 7 (And they came) (to 2nd ,), 8, 10 (And Jesus), 11

1     And it came to pass, that, as the people pressed upon him to hear the word of God, he stood by the lake of Gennesaret,

2     And saw two ships standing by the lake:

3     And he entered into one of the ships, which was Simon’s, and prayed him that he would thrust out a little from the land. And he sat down, and taught the people out of the ship.

4     Now when he had left speaking, he said unto Simon, Launch out into the deep, and let down your nets for a draught.

5     And Simon answering said unto him, Master, we have toiled all the night, and have taken nothing: nevertheless at thy word I will let down the net.

6     And when they had this done, they inclosed a great multitude of fishes: and their net brake.

7     And they beckoned unto their partners, ... And they came, and filled both the ships,

8     When Simon Peter saw it, he fell down at Jesus’ knees, saying, Depart from me; for I am a sinful man, O Lord.

10     And Jesus said unto Simon, Fear not; from henceforth thou shalt catch men.

11     And when they had brought their ships to land, they forsook all, and followed him.

4 . ۔ متی 4 باب23 آیت

23۔اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوش خبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہرطرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

4. Matthew 4 : 23

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

5 . ۔ متی 5 باب2 آیت

2۔ اور وہ اپنی زبان کھول کر اْن کو یوں تعلیم دینے لگا۔

5. Matthew 5 : 2

2     And he opened his mouth, and taught them, saying,

6 . ۔ متی 6 باب19 (تا پہلی)، 20 (تا پہلی)، 24 (تم)، 25، 31تا33 آیات

19۔ اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو۔

20۔ بلکہ اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو۔

24۔ کوئی آدمی دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا۔

25۔اِس لئے مَیں تم سے کہتا ہوں کہ اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے؟ اور نہ اپنے بدن کی کیا پہنیں گے؟ کیا جان خوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟

31۔ اِس لئے فکر مند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے؟

32۔ کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں غیر قومیں رہتی ہیں اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔

33۔ بلکہ تم پہلے اْس کی بادشاہی اور اْس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔

6. Matthew 6 : 19 (to 1st ,), 20 (to 1st ,), 24 (Ye), 25, 31-33

19     Lay not up for yourselves treasures upon earth,

20     But lay up for yourselves treasures in heaven,

24     Ye cannot serve God and mammon.

25     Therefore I say unto you, Take no thought for your life, what ye shall eat, or what ye shall drink; nor yet for your body, what ye shall put on. Is not the life more than meat, and the body than raiment?

31     Therefore take no thought, saying, What shall we eat? or, What shall we drink? or, Wherewithal shall we be clothed?

32     (For after all these things do the Gentiles seek:) for your heavenly Father knoweth that ye have need of all these things.

33     But seek ye first the kingdom of God, and his righteousness; and all these things shall be added unto you.

7 . ۔ متی 9 باب37، 38 آیات

37۔ تب اْس نے اپنے شاگردوں سے کہا فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔

38۔ پس فصل کے مالک کی منت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیج دے۔

7. Matthew 9 : 37, 38

37     Then saith he unto his disciples, The harvest truly is plenteous, but the labourers are few;

38     Pray ye therefore the Lord of the harvest, that he will send forth labourers into his harvest.

8 . ۔ متی 10 باب1، 5 (تا چوتھی)، 6تا14 آیات

1۔ پھر اْس نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر اْن کو ناپاک روحوں پر اختیار بخشا کہ اْن کو نکالیں اور ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کریں۔

5۔ اِن بارہ کو یسوع نے بھیجا اور اْن کو حکم دے کر کہا غیر قوموں کی طرف نہ جانا اور سامریوں کے کسی شہر میں داخل نہ ہونا۔

6۔ بلکہ اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس جانا۔

7۔ اور چلتے چلتے یہ منادی کرنا کہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔

8۔ بیماروں کو اچھا کرنا۔ مردوں کو جلانا۔ کوڑھیوں کو پاک صاف کرنا۔ بدروحوں کو نکالنا۔ مفت تم نے پایا مفت دینا۔

9۔ نہ سونا اپنی کمر بند میں رکھنا نہ چاندی نہ پیسے۔

10۔ راستے کے لئے نہ جھولی لینا نہ دو دو کْرتے نہ جوتیاں نہ لاٹھی کیونکہ مزدور اپنی خوراک کاحقدار ہے۔

11۔ اور جس شہر یا گاؤں میں داخل ہو دریافت کرنا کہ اْس میں کون لائق ہے اور جب تک وہاں سے روانہ نہ ہو اْسی کے ہاں رہنا۔

12۔ اور گھر میں داخل ہوتے وقت اْسے دعائے خیر دینا۔

13۔ اور اگر وہ گھر لائق ہو تو تمہارا سلام اْسے پہنچے اور اگر لائق نہ ہو تو تمہارا سلام تم پر پھر آئے۔

14۔ اور اگر کوئی تم کو قبول نہ کرے اور تمہاری باتیں نہ سنے تو اْس گھر یا اْس شہر سے باہر نکلتے وقت اپنے پاؤں کی گرد جھاڑ دینا۔

8. Matthew 10 : 1, 5 (to 4th ,), 6-14

1     And when he had called unto him his twelve disciples, he gave them power against unclean spirits, to cast them out, and to heal all manner of sickness and all manner of disease.

5     These twelve Jesus sent forth, and commanded them, saying, Go not into the way of the Gentiles,

6     But go rather to the lost sheep of the house of Israel.

7     And as ye go, preach, saying, The kingdom of heaven is at hand.

8     Heal the sick, cleanse the lepers, raise the dead, cast out devils: freely ye have received, freely give.

9     Provide neither gold, nor silver, nor brass in your purses,

10     Nor scrip for your journey, neither two coats, neither shoes, nor yet staves: for the workman is worthy of his meat.

11     And into whatsoever city or town ye shall enter, inquire who in it is worthy; and there abide till ye go thence.

12     And when ye come into an house, salute it.

13     And if the house be worthy, let your peace come upon it: but if it be not worthy, let your peace return to you.

14     And whosoever shall not receive you, nor hear your words, when ye depart out of that house or city, shake off the dust of your feet.

9 . ۔ یسعیاہ 65 باب13 (تا پہلی، 18 (دیکھو)، 22، 23 (تا؛) آیات

13۔ اِس لئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے۔

18۔۔۔۔ دیکھو مَیں یروشلیم کو خوشی اور اْس کے لوگوں کو خرمی بناؤں گا۔

22۔ نہ کہ وہ بنائیں اور دوسرا بسے۔ وہ لگائیں اور دوسرے کھائیں کیونکہ میرے بندوں کے ایام درخت کے ایام کی مانند ہوں گے اور میرے برگزیدے اپنے ہاتھوں کے کاموں سے مدتوں تک فائدہ اٹھائیں گے۔

23۔ اْن کی محنت بے سود نہ ہوگی اور اْن کی اولاد ناگہان ہلاک نہ ہوگی۔

9. Isaiah 65 : 13 (to 1st ,), 18 (behold), 22, 23 (to ;)

13     Therefore thus saith the Lord God,

18     ...behold, I create Jerusalem a rejoicing, and her people a joy.

22     They shall not build, and another inhabit; they shall not plant, and another eat: for as the days of a tree are the days of my people, and mine elect shall long enjoy the work of their hands.

23     They shall not labour in vain, nor bring forth for trouble;

10 . ۔ 1 کرنتھیوں 3 باب9 آیات

9۔ کیونکہ ہم خدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔ تم خدا کی کھیتی اور خدا کی عمارت ہو۔

10. I Corinthians 3 : 9

9     For we are labourers together with God: ye are God’s husbandry, ye are God’s building.



سائنس اور صح


1 . ۔ 468 :17 (مواد)۔24

مواد وہ ہے جو ابدی ہے اور نیست ہونے اور مخالفت سے عاجز ہے۔ سچائی، زندگی اور محبت مواد ہیں، جیسے کہ کلام عبرانیوں میں یہ الفاظ استعمال کرتا ہے: ”ایمان اْمید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔“روح، جو فہم،جان، یا خدا کا مترادف لفظ ہے، واحد حقیقی مواد ہے۔ روحانی کائنات، بشمول انفرادی انسان، ایک مشترک خیال ہے، جو روح کے الٰہی مواد کی عکاسی کرتا ہے۔

1. 468 : 17 (Substance)-24

Substance is that which is eternal and incapable of discord and decay. Truth, Life, and Love are substance, as the Scriptures use this word in Hebrews: "The substance of things hoped for, the evidence of things not seen." Spirit, the synonym of Mind, Soul, or God, is the only real substance. The spiritual universe, including individual man, is a compound idea, reflecting the divine substance of Spirit.

2 . ۔ 301 :17۔23

جیسا کہ خدا اصل ہے اور انسان الٰہی صورت اور شبیہ ہے، تو انسان کو صرف اچھائی کے اصل، روح کے اصل نہ کہ مادے کی خواہش رکھنی چاہئے، اور حقیقت میں ایسا ہی ہوا ہے۔یہ عقیدہ روحانی نہیں ہے کہ انسان کے پاس کوئی دوسرا مواد یا عقل ہے،اور یہ پہلے حکم کو توڑتا ہے کہ تْو ایک خدا، ایک عقل کو ماننا۔

2. 301 : 17-23

As God is substance and man is the divine image and likeness, man should wish for, and in reality has, only the substance of good, the substance of Spirit, not matter. The belief that man has any other substance, or mind, is not spiritual and breaks the First Commandment, Thou shalt have one God, one Mind.

3 . ۔ 507 :24۔25، 28۔31

لا متناہی عقل ابدیت کے ذہنی مالیکیول کی طرف سے سب کو خلق کرتی اور اْن پر حکومت کرتی ہے۔۔۔۔تخلیق ہمیشہ سے ظاہر ہو رہی ہے اور اسے اپنے لازوال ذرائع کی فطرت کے باعث ظاہر ہونا جاری رکھنا چاہئے۔ بشری فہم اس ظہور کو الٹ کر دیتا ہے اور خیالات کو مادی کہتا ہے۔

3. 507 : 24-25, 28-31

Infinite Mind creates and governs all, from the mental molecule to infinity. ... Creation is ever appearing, and must ever continue to appear from the nature of its inexhaustible source. Mortal sense inverts this appearing and calls ideas material.

4 . ۔ 508: 2۔6

لیکن بیج اس کے اندر ہی ہے،محض ایسے ہی جیسے الٰہی عقل سب کچھ ہے اور سب کچھ پیدا کرتی ہے، جیسے عقل کثیر کرنے والی ہے، اورعقل کا لامتناہی خیال، انسان اور کائنات پیداوار ہے۔واحد ذہانت یا سوچ کا مواد، ایک بیج یا ایک پھول خدا ہے، جو اس کا خالق ہے۔

4. 508 : 2-6

But the seed is in itself, only as the divine Mind is All and reproduces all — as Mind is the multiplier, and Mind's infinite idea, man and the universe, is the product. The only intelligence or substance of a thought, a seed, or a flower is God, the creator of it.

5 . ۔ 278: 30۔5

اگر روح حقیقی اور ابدی ہے تو مادہ، اپنی فانیت کے ہمراہ، حقیقی نہیں ہوسکتا۔ہماری نظر میں کیا چیز مواد ہونی چاہئے، غلطی، تبدیل ہونے والا اور فنا ہونے والا، قابل تغیر اور فانی، یا غلطی سے مبرا، ناقابل تغیر اور لافانی؟نئے عہد نامے کا ایک مصنف تفصیل کے ساتھ ایمان یعنی عقل کے معیار کو ”امید کی ہوئی چیزوں کے اعتماد“ کے طور پر بیان کرتا ہے۔

5. 278 : 30-5

Matter, with its mortality, cannot be substantial if Spirit is substantial and eternal. Which ought to be substance to us, — the erring, changing, and dying, the mutable and mortal, or the unerring, immutable, and immortal? A New Testament writer plainly describes faith, a quality of mind, as "the substance of things hoped for."

6 . ۔ 12: 31۔4

الٰہی سائنس میں، جہاں دعائیں ذہنی طور پرہوتی ہیں، وہ سب اْس خدا کے حضور پہنچیں جو ”مصیبت میں مستعد مددگار ہے۔“ محبت اپنی موافقت اور اپنی نوازشوں میں غیر جانبدار اور عالمگیر ہے۔ یہ وہ کھْلا چشمہ ہے جو چلاتا ہے کہ، ”اوہ، ہر وہ شخص جو پیاسا ہو پانی کے پاس آئے۔“

6. 12 : 31-4

In divine Science, where prayers are mental, all may avail themselves of God as "a very present help in trouble." Love is impartial and universal in its adaptation and bestowals. It is the open fount which cries, "Ho, every one that thirsteth, come ye to the waters."

7 . ۔ 7 :23۔26

خدا انسان سے متاثر نہیں ہوتا۔”الٰہی کان“ ایک سمعی اعصاب نہیں ہے۔ یہ سب کچھ سننے والی اور سب کچھ جاننے والی عقل ہے، جو انسا ن کی ہر ضرورت کو ہمیشہ جانتی ہے اور جس کے وسیلہ سے یہ ضروریات پوری ہوتی ہیں۔

7. 7 : 23-26

God is not influenced by man. The "divine ear" is not an auditory nerve. It is the all-hearing and all-knowing Mind, to whom each need of man is always known and by whom it will be supplied.

8 . ۔ 494: 10۔19

الٰہی محبت نے ہمیشہ انسانی ضرورت کو پورا کیا ہے اور ہمیشہ پورا کرے گی۔ اس بات کا تصور کرنا مناسب نہیں کہ یسوع نے محض چند مخصوص تعداد میں یا محدود عرصے تک شفا دینے کے لئے الٰہی طاقت کا مظاہرہ کیا، کیونکہ الٰہی محبت تمام انسانوں کے لئے ہر لمحہ سب کچھ مہیا کرتی ہے۔

فضل کا معجزہ محبت کے لئے کوئی معجزہ نہیں ہے۔یسوع نے مادیت کی نااہلیت کو اس کے ساتھ ساتھ روح کی لامحدود قابلیت کو ظاہر کیا، یوں غلطی کرنے والے انسانی فہم کو خود کی سزاؤں سے بھاگنے اور الٰہی سائنس میں تحفظ تلاش کرنے میں مدد کی۔

8. 494 : 10-19

Divine Love always has met and always will meet every human need. It is not well to imagine that Jesus demonstrated the divine power to heal only for a select number or for a limited period of time, since to all mankind and in every hour, divine Love supplies all good.

The miracle of grace is no miracle to Love. Jesus demonstrated the inability of corporeality, as well as the infinite ability of Spirit, thus helping erring human sense to flee from its own convictions and seek safety in divine Science.

9 . ۔ 326: 3۔11

اگر ہم مسیح یعنی سچائی کی پیروی کرنے کے خواہاں ہیں، تو یہ خدا کے مقرر کردہ طریقہ کار کے مطابق ہونا چاہئے۔ یسوع نے کہا، ”جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو میں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا۔“ وہ جو منبع تک پہنچے اور ہر بیماری کا الٰہی علاج پائے گا اْسے کسی اور راستے سے سائنس کی پہاڑی پر چڑھنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ ساری فطرت انسان کے ساتھ خدا کی محبت کی تعلیم دیتی ہے، لیکن انسان خدا سے بڑھ کر اْسے پیار نہیں کر سکتا اورروحانیت کی بجائے مادیت سے پیار کرتے اور اس پر بھروسہ کرتے ہوئے، اپنے احساس کو روحانی چیزوں پر مرتب نہیں کرسکتا۔

9. 326 : 3-11

If we wish to follow Christ, Truth, it must be in the way of God's appointing. Jesus said, "He that believeth on me, the works that I do shall he do also." He, who would reach the source and find the divine remedy for every ill, must not try to climb the hill of Science by some other road. All nature teaches God's love to man, but man cannot love God supremely and set his whole affections on spiritual things, while loving the material or trusting in it more than in the spiritual.

10 . ۔ 454: 18۔24

محبت راہ کو متاثر کرتی، روشن کرتی، نامزد کرتی اور راہنمائی کرتی ہے۔ درست مقاصد خیالات کو شہ دیتے، اور کلام اور اعمال کو قوت اور آزادی دیتے ہیں۔محبت سچائی کی الطار پر بڑی راہبہ ہے۔ فانی عقل کے پانیوں پر چلنے اور کامل نظریہ تشکیل دینے کے لئے صبر کے ساتھ الٰہی محبت کا انتظار کریں۔صبر کو ”اپنا پورا کام کرنا چاہئے۔“

10. 454 : 18-24

Love inspires, illumines, designates, and leads the way. Right motives give pinions to thought, and strength and freedom to speech and action. Love is priestess at the altar of Truth. Wait patiently for divine Love to move upon the waters of mortal mind, and form the perfect concept. Patience must "have her perfect work."

11 . ۔ 170 :14۔17

سچائی کے مطالبات روحانی ہیں، اور وہ بدن تک عقل کے وسیلہ پہنچتے ہیں۔ انسان کی ضروریات کے بہترین ترجمان نے کہا: ”اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے؟“

11. 170 : 14-17

The demands of Truth are spiritual, and reach the body through Mind. The best interpreter of man's needs said: "Take no thought for your life, what ye shall eat, or what ye shall drink."

12 . ۔ 254 :6۔12، 19 (دی)۔23

خدا کاملیت کا مطالبہ کرتا ہے، مگر تب تک نہیں جب تک کہ روح اور بدن کے مابین جنگ نہیں لڑی جاتی اور فتح حاصل نہیں کی جاتی۔ قدم بہ قدم وجودیت کے روحانی حقائق کو حاصل کرنے سے پیشتر مادی طور پر کھانا، پینا یا پہننا بند کرنا مناسب نہیں۔ جب ہم صبر کے ساتھ خدا کا انتظار کرتے اور راستبازی کے ساتھ سچائی کی تلاش کرتے ہیں تو وہ ہماری راہ میں راہنمائی کرتا ہے۔

۔۔۔ انسانی خودی کو انجیلی تبلیغ ملنی چاہئے۔آج خدا ہم سے اِس کام کو قبول کرنے کا اور جلدی سے عملی طور پر مادی کو ترک کرنے اور روحانی پر عمل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جس سے بیرونی اور اصلی کا تعین ہوتا ہے۔

12. 254 : 6-12, 19 (the)-23

God requires perfection, but not until the battle between Spirit and flesh is fought and the victory won. To stop eating, drinking, or being clothed materially before the spiritual facts of existence are gained step by step, is not legitimate. When we wait patiently on God and seek Truth righteously, He directs our path.

...the human self must be evangelized. This task God demands us to accept lovingly to-day, and to abandon so fast as practical the material, and to work out the spiritual which determines the outward and actual.

13 . ۔ 79: 29۔3

عقل کی سائنس تعلیم دیتی ہے کہ بشر کو ”بہتر کام کرنے کے لئے فکرمند ہونے“ کی ضرورت نہیں۔ یہ نیک کام کرنے کی تھکاوٹ کو ختم کر دیتا ہے۔ خیرات دینا ہمیں ہمارے خالق کی خدمت میں مفلس نہیں بناتا، نہ ہی اِسے روکنا ہمیں دولتمند بناتا ہے۔سچائی سے متعلق ہماری سمجھ کے تناسب میں ہمارے اندر قوت ہے اور ہماری طاقت سچائی کو اظہار دینے سے کم نہیں ہوتی۔

13. 79 : 29-3

Mind-science teaches that mortals need "not be weary in well doing." It dissipates fatigue in doing good. Giving does not impoverish us in the service of our Maker, neither does withholding enrich us. We have strength in proportion to our apprehension of the truth, and our strength is not lessened by giving utterance to truth.

14 . ۔ 261 :32۔8

اچھائی انسان کے ہر لمحے کا مطالبہ کرتی ہے جس میں ہستی کے مسئلے کا حل نکا لنا ہوتا ہے۔اچھائی کی تقدیس خدا پر انسان کے انحصار کوکم نہیں کرتی بلکہ اْسے بلند کرتی ہے۔نہ ہی تقدیس خدا کے لئے انسان کے فرائض کو ختم کرتی ہے، بلکہ اْنہیں پورا کرنے کے لئے بڑی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔ کرسچن سائنس خدا کی کاملیت سے کچھ نہیں لیتی، مگر پورا جلال یہ اْسی کو منسوب کرتی ہے۔”اپنے چال چلن کی پرانی انسانیت“اتارتے ہوئے انسان ”لافانیت کو پہن لیتے ہیں“۔

14. 261 : 32-8

Good demands of man every hour, in which to work out the problem of being. Consecration to good does not lessen man's dependence on God, but heightens it. Neither does consecration diminish man's obligations to God, but shows the paramount necessity of meeting them. Christian Science takes naught from the perfection of God, but it ascribes to Him the entire glory. By putting "off the old man with his deeds," mortals "put on immortality."

15 . ۔ 264 :7۔12، 15۔19

انسانوں کو دھندلانے والی، متناہی اشکال سے آگے دیکھنا چاہئے، اگر وہ چیزوں کے حقیقی فہم کو حاصل کر سکیں۔ عقل کے نا قابلِ تلاش دائرے کے علاوہ ہم آرام کہاں دیکھ سکتے ہیں؟ ہمیں غور کرنا چاہئے کہ ہم کہاں چلتے ہیں، اور ہمیں اْس سے وہ تمام طاقتیں لیتے ہوئے عمل کرنا چاہئے جس میں ہمارا وجودہے۔

جب ہمیں یہ احساس ہو جاتا ہے کہ زندگی روح ہے، نہ کبھی مادے کا اور نہ کبھی مادے میں، یہ ادراک خدا میں سب کچھ اچھا پاتے ہوئے اور کسی دوسرے شعور کی ضرورت محسوس نہ کرتے ہوئے، خود کاملیت کی طرف وسیع ہو گا۔

15. 264 : 7-12, 15-19

Mortals must look beyond fading, finite forms, if they would gain the true sense of things. Where shall the gaze rest but in the unsearchable realm of Mind? We must look where we would walk, and we must act as possessing all power from Him in whom we have our being.

When we realize that Life is Spirit, never in nor of matter, this understanding will expand into self-completeness, finding all in God, good, and needing no other consciousness.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔