اتوار 2 اپریل، 2023



مضمون۔ غیر واقیعت

SubjectUnreality

سنہری متن: پیدائش 1 باب31 آیت

”اور خدا نے سب پر جو اْس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھا ہے۔“



Golden Text: Genesis 1 : 31

And God saw every thing that he had made, and, behold, it was very good.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: افسیوں 5 باب14تا21 آیات


14۔ اِس لئے وہ فرماتا ہے اے سونے والے! جاگ اور مْردوں میں سے جی اْٹھ تو مسیح کا نور تجھ پر چمکے گا۔

15۔ پس غور سے دیکھو کہ کس طرح چلتے ہو۔ نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانند چلو۔

16۔ اور وقت کو غنیمت جانو کیونکہ دن برے ہیں۔

17۔ اِس سبب سے نادان نہ بنو بلکہ خداوند کی مرضی کو سمجھو کہ کیا ہے۔

18۔ اور شراب سے متوالے نہ بنو کیونکہ اِس سے بدچلنی واقع ہوتی ہے بلکہ روح سے معمور ہوتے جاؤ۔

19۔ اور آپس میں مزامیر اور گیت اور روحانی غزلیں گایا کرو اور دل سے خداوند کے لئے گایا بجایا کرو۔

20۔ اور سب باتوں میں ہمارے خداوند یسوع مسیح کے نام سے ہمیشہ خدا باپ کا شکر کرتے رہو۔

21۔ اور مسیح کے خوف سے ایک دوسرے کے تابع رہو۔

Responsive Reading: Ephesians 5 : 14-21

14.     Wherefore he saith, Awake thou that sleepest, and arise from the dead, and Christ shall give thee light.

15.     See then that ye walk circumspectly, not as fools, but as wise,

16.     Redeeming the time, because the days are evil.

17.     Wherefore be ye not unwise, but understanding what the will of the Lord is.

18.     And be not drunk with wine, wherein is excess; but be filled with the Spirit;

19.     Speaking to yourselves in psalms and hymns and spiritual songs, singing and making melody in your heart to the Lord;

20.     Giving thanks always for all things unto God and the Father in the name of our Lord Jesus Christ;

21.     Submitting yourselves one to another in the fear of God.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ زبور 23: 1تا6 آیات

1۔خداوند میرا چوپان ہے۔ مجھے کمی نہ ہوگی۔

2۔ وہ مجھے ہری ہری چراگاہوں میں بٹھاتاہے۔ وہ مجھے راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔

3۔ وہ میری جان کو بحال کرتا ہے۔وہ مجھے اپنے نام کی خاطر صداقت کی راہوں پر لے چلتا ہے۔

4۔ بلکہ خواہ موت کے سایہ کی وادی میں سے میرا گزر ہو میں کسی بلا سے نہیں ڈرونگا کیونکہ تُو میرے ساتھ ہے تیرے عصا اور تیری لاٹھی سے مجھے تسلی ہے۔

5۔ تُو میرے دُشمنوں کے رُوبُرو میرے آگے دستر خوان بچھاتا ہے۔ تُو نے میرے سر پر تیل ملا ہے۔ میرا پیالہ لبریز ہوتا ہے۔

6۔ یقیناً بھلائی اور رحمت عُمر بھر میرے ساتھ ساتھ رہیں گی اور میں ہمیشہ خُداوند کے گھر میں سکونت کرونگا۔

1. Psalm 23 : 1-6

1     The Lord is my shepherd; I shall not want.

2     He maketh me to lie down in green pastures: he leadeth me beside the still waters.

3     He restoreth my soul: he leadeth me in the paths of righteousness for his name’s sake.

4     Yea, though I walk through the valley of the shadow of death, I will fear no evil: for thou art with me; thy rod and thy staff they comfort me.

5     Thou preparest a table before me in the presence of mine enemies: thou anointest my head with oil; my cup runneth over.

6     Surely goodness and mercy shall follow me all the days of my life: and I will dwell in the house of the Lord for ever.

2 . ۔ یعقوب 1باب16آیت

16۔ اے میرے پیارے بھائیو! فریب نہ کھانا۔

2. James 1 : 16

16     Do not err, my beloved brethren.

3 . ۔ وعظ 3 باب14 آیت

14۔اور مجھ کو یقین ہے کہ سب کچھ جو خدا کرتا ہے ہمیشہ کے لئے ہے۔ اِس میں کچھ کمی بیشی نہیں ہو سکتی اور خدا نے یہ اِس لئے کیا ہے کہ لوگ اْس سے ڈرتے رہیں۔

3. Ecclesiastes 3 : 14

14     I know that, whatsoever God doeth, it shall be for ever: nothing can be put to it, nor any thing taken from it: and God doeth it, that men should fear before him.

4 . ۔ 2 سلاطین 4 باب1تا7 آیات

1۔ اور انبیاء زادوں کی بیویوں میں سے ایک عورت نے الیشع سے فریاد کی اور کہنے لگی کہ تیرا خادم میرا شوہر مر گیا ہے اور تو جانتاہے کہ تیرا خادم خداوند سے ڈرتا تھا۔ سو اب قرض خواہ آیا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو لے جائے تاکہ وہ غلام بنیں۔

2۔ الیشع نے اْس سے کہا مَیں تیرے لئے کیا کروں؟مجھے بتا تیرے پاس گھر میں کیا ہے؟ اْس نے کہا تیری لونڈی کے پاس گھر میں ایک پیالہ تیل کے سوا کچھ نہیں۔

3۔ تب اْس نے کہا تْو جا اور باہر سے اپنے سب ہمسائیوں سے برتن رعایت لے۔ وہ برتن خالی ہوں اور تھوڑے برتن نہ لینا۔

4۔ پھر تْو اپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر اندر جانا اور پیچھے سے دروازہ بند کر لینا اور اْن سب برتنوں میں تیل ڈالنا اور جو بھر جائے اْسے اٹھا کر الگ رکھنا۔

5۔ سو وہ اْس کے پاس سے گئی اور اْس نے اپنے بیٹوں کو اندر ساتھ لے کر دروازہ بند کر لیااور وہ اْس کے پاس لاتے جاتے تھے اور وہ انڈیلتی جاتی تھی۔

6۔ جب وہ برتن بھر گئے تو اْس نے اپنے بیٹوں سے کہا میرے پاس ایک اور برتن لا۔اْس نے اْس سے کہا اور تو کوئی برتن رہا نہیں۔تب تیل موقوف ہوگیا۔

7۔ تب اْس نے آکر مردِ خدا کو بتایا۔ اْس نے کہا جا تیل بیچ اور قرض ادا کر اور جو باقی بچ رہے اْس سے تْو اور تیرے بیٹے گْذران کریں۔

4. II Kings 4 : 1-7

1     Now there cried a certain woman of the wives of the sons of the prophets unto Elisha, saying, Thy servant my husband is dead; and thou knowest that thy servant did fear the Lord: and the creditor is come to take unto him my two sons to be bondmen.

2     And Elisha said unto her, What shall I do for thee? tell me, what hast thou in the house? And she said, Thine handmaid hath not any thing in the house, save a pot of oil.

3     Then he said, Go, borrow thee vessels abroad of all thy neighbours, even empty vessels; borrow not a few.

4     And when thou art come in, thou shalt shut the door upon thee and upon thy sons, and shalt pour out into all those vessels, and thou shalt set aside that which is full.

5     So she went from him, and shut the door upon her and upon her sons, who brought the vessels to her; and she poured out.

6     And it came to pass, when the vessels were full, that she said unto her son, Bring me yet a vessel. And he said unto her, There is not a vessel more. And the oil stayed.

7     Then she came and told the man of God. And he said, Go, sell the oil, and pay thy debt, and live thou and thy children of the rest.

5 . ۔ متی 4 باب23 آیت

23۔ اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

5. Matthew 4 : 23

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

6 . ۔ مرقس 5 باب25تا34آیات

25۔ پھر ایک عورت جس کے بارہ برس سے خون جاری تھا۔

26۔ اورکئی طبیبوں سے تکلیف اٹھا چکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کر کے بھی اْسے کچھ فائدہ نہ ہواتھا بلکہ زیادہ بیمار ہو گئی تھی۔

27۔ یسوع کا حال سْن کر بھیڑ میں اْس کے پیچھے سے آئی اور اْس کی پوشاک کو چھوا۔

28۔ کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اگر مَیں اْس کی پوشاک ہی چھو لوں گی تو اچھی ہو جاؤں گی۔

29۔ اور فی الفور اْس کا خون بہنا بند ہوگیا اور اْس نے اپنے بدن میں محسوس کیا کہ مَیں نے اس بیماری سے شفا پائی۔

30۔ یسوع نے فی الفور اپنے میں معلوم کر کے کہ مجھ میں سے قوت نکلی اْس بھیڑ میں پیچھے مڑ کر کہا کس نے میری پوشاک چھوئی؟

31۔ اْس کے شاگردوں نے کہا تْو دیکھتا ہے بھیڑ تجھ پر گری پڑتی ہے اور تْو کہتا ہے مجھے کس نے چھوا؟

32۔ اْس نے چاروں طرف نگاہ کی تاکہ جس نے یہ کام کیا اْسے دیکھے۔

33۔ وہ عورت جو کچھ اْس سے ہوا تھا محسوس کر کے ڈرتی اور کانپتی ہوئی اور اْس کے آگے گر پڑی اور سارا حال سچ سچ اْس سے کہہ دیا۔

34۔ اْس نے اْس سے کہا بیٹی تیرے ایمان سے تجھے شفا ملی۔ سلامت چلی جا اور اپنی بیماری سے بچی رہ۔

6. Mark 5 : 25-34

25     And a certain woman, which had an issue of blood twelve years,

26     And had suffered many things of many physicians, and had spent all that she had, and was nothing bettered, but rather grew worse,

27     When she had heard of Jesus, came in the press behind, and touched his garment.

28     For she said, If I may touch but his clothes, I shall be whole.

29     And straightway the fountain of her blood was dried up; and she felt in her body that she was healed of that plague.

30     And Jesus, immediately knowing in himself that virtue had gone out of him, turned him about in the press, and said, Who touched my clothes?

31     And his disciples said unto him, Thou seest the multitude thronging thee, and sayest thou, Who touched me?

32     And he looked round about to see her that had done this thing.

33     But the woman fearing and trembling, knowing what was done in her, came and fell down before him, and told him all the truth.

34     And he said unto her, Daughter, thy faith hath made thee whole; go in peace, and be whole of thy plague.

7 . ۔ لوقا 7 باب11تا16 آیات

11۔ تھوڑے عرصے کے بعد ایسا ہوا کہ وہ نائین نام کے ایک شہر کو گیا اور اْس کے شاگرد اور بہت سے لوگ اْس کے ہمراہ تھے۔

12۔ جب وہ شہر کے پھاٹک کے نزدیک پہنچا تو دیکھو ایک مردے کو باہر لئے جاتے تھے۔ وہ اپنی ماں کا اکلوتا بیٹا تھااور وہ بیوہ تھی اور شہر کے بہتیرے لوگ اْس کے ساتھ تھے۔

13۔ اْسے دیکھ کر خداوند کو ترس آیا اور اْس سے کہا مت رو۔

14۔ پھر اْس نے پاس آکر جنازے کو چھوا اور اٹھانے والے کھڑے ہوگئے اور اْس نے کہا اے جوان! مَیں تجھ سے کہتا ہوں اْٹھ۔

15۔ وہ مردہ اْٹھ بیٹھا اور بولنے لگا اور اْس نے اْسے اْس کی ماں کو سونپ دیا۔

16۔ اور سب پر دہشت چھا گئی اور خدا کی تمجید کر کے کہنے لگے کہ ایک بڑا نبی ہم میں برپا ہوا ہے اور خدا نے اپنی امت پر توجہ کی ہے۔

7. Luke 7 : 11-16

11     And it came to pass the day after, that he went into a city called Nain; and many of his disciples went with him, and much people.

12     Now when he came nigh to the gate of the city, behold, there was a dead man carried out, the only son of his mother, and she was a widow: and much people of the city was with her.

13     And when the Lord saw her, he had compassion on her, and said unto her, Weep not.

14     And he came and touched the bier: and they that bare him stood still. And he said, Young man, I say unto thee, Arise.

15     And he that was dead sat up, and began to speak. And he delivered him to his mother.

16     And there came a fear on all: and they glorified God, saying, That a great prophet is risen up among us; and, That God hath visited his people.

8 . ۔ یوحنا 17 باب3 آیت

3۔ ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدائے واحد اور برحق کو اور یسوع مسیح کو جسے تْو نے بھیجا ہے جانیں۔

8. John 17 : 3

3     And this is life eternal, that they might know thee the only true God, and Jesus Christ, whom thou hast sent.

9 . ۔ زبور 119: 12تا18 آیات

12۔ اے خداوند! تْو مبارک ہے۔ مجھے اپنے آئین سکھا۔

13۔ مَیں نے اپنے لبوں سے تیرے فرمودہ کلام کو بیان کیا۔

14۔ مجھے تیری شہادتوں کی راہ سے ایسی شادمانی ہوئی جیسی ہر طرح کی دولت سے ہوتی ہے۔

15۔ مَیں تیرے قوانین پر غور کروں گا۔ اور تیری راہوں کا لحاظ رکھوں گا۔

16۔ مَیں تیرے آئین میں مسرور رہوں گا۔ مَیں تیرے کلام کو نہ بھولوں گا۔

17۔ اپنے بندے پر احسان کر تاکہ مَیں جیتا رہوں۔ اور تیرے کلام کو مانتا رہوں۔

18۔ میری آنکھیں کھول دے تاکہ مَیں تیری شریعت کے عجائب دیکھوں۔

9. Psalm 119 : 12-18

12     Blessed art thou, O Lord: teach me thy statutes.

13     With my lips have I declared all the judgments of thy mouth.

14     I have rejoiced in the way of thy testimonies, as much as in all riches.

15     I will meditate in thy precepts, and have respect unto thy ways.

16     I will delight myself in thy statutes: I will not forget thy word.

17     Deal bountifully with thy servant, that I may live, and keep thy word.

18     Open thou mine eyes, that I may behold wondrous things out of thy law.

10 . ۔ زبور 103: 1تا4، 12، 22 آیات

1۔ اے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ اور جو کچھ مجھ میں ہے اْس کے قدوس نام کو مبارک کہے۔

2۔ اے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ اور اْس کی کسی نعمت کو فراموش نہ کر۔

3۔ وہ تیری ساری بدکاری بخشتا ہے۔ وہ تجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔

4۔ وہ تیری جان ہلاکت سے بچاتا ہے۔ وہ تیرے سر پر شفقت و رحمت کا تاج رکھتا ہے۔

12۔ جیسے پورب پچھم سے دور ہے ویسے ہی اْس نے ہماری خطائیں ہم سے دور کر دیں۔

22۔ تم جو اْس کے تسلط کے سب مقاموں میں ہو۔ اے میری جان! تْو خداوند کو مبارک کہہ۔

10. Psalm 103 : 1-4, 12, 22

1     Bless the Lord, O my soul: and all that is within me, bless his holy name.

2     Bless the Lord, O my soul, and forget not all his benefits:

3     Who forgiveth all thine iniquities; who healeth all thy diseases;

4     Who redeemeth thy life from destruction; who crowneth thee with lovingkindness and tender mercies;

12     As far as the east is from the west, so far hath he removed our transgressions from us.

22     Bless the Lord, all his works in all places of his dominion: bless the Lord, O my soul.



سائنس اور صح


1 . ۔ 472 :24 (ساری)۔26

خدا اور اْس کی تخلیق میں پائی جانے والی ساری حقیقت ہم آہنگ اور ابدی ہے۔ جو کچھ وہ بناتا ہے اچھا بناتا ہے، اور جو کچھ بنا ہے اْسی نے بنایاہے۔

1. 472 : 24 (All)-26

All reality is in God and His creation, harmonious and eternal. That which He creates is good, and He makes all that is made.

2 . ۔ 207 :9۔14

ہمیں یہ سیکھنا چاہئے کہ بدی ہولناک فریب اور غیر حقیقی وجودیت ہے۔ بدی اعلیٰ نہیں ہے؛ اچھائی لاچار نہیں ہے؛ نہ ہی مادے کے نام نہاد قوانین پہلے اور روح کے قوانین دوسرے نمبر پر ہیں۔ اس سبق کے بغیر، ہم کامل باپ یا انسان کے الٰہی اصول سے اپنی نظر ہٹا دیتے ہیں۔

2. 207 : 9-14

We must learn that evil is the awful deception and unreality of existence. Evil is not supreme; good is not helpless; nor are the so-called laws of matter primary, and the law of Spirit secondary. Without this lesson, we lose sight of the perfect Father, or the divine Principle of man.

3 . ۔ 554 :8 (غلطی)۔22

غلطی ہمیشہ غلطی ہی رہتی ہے۔ یہ کوئی چیز نہیں ہے۔ زندگی کی کسی غلط فہمی کے پیشِ نظر زندگی سے متعلق کوئی بھی بیان غلط ہے، کیونکہ یہ زندگی کی نام نہاد خودی کے علم کا محتاج ہے، اِس کی اصلیت یا وجودیت کے علم کا محتاج ہے۔انسان اپنی جنینی اور شیر خوار وجودیت سے غافل ہے؛ مگر جیسے جیسے وہ ایک اور جھوٹے دعوے میں پروان چڑھتا ہے، یعنی خود آگاہ مادے میں، تو وہ یہ کہنا سیکھ لیتا ہے کہ، ”مَیں کوئی ہوں؛ مگر مجھے کس نے بنایا؟“غلطی جواب دیتی ہے، ”خدا نے تجھے بنایا ہے۔“ غلطی کی پہلی کوشش رہی ہے اور اب بھی ہے کہ جو کچھ بھی گناہ آلود اور بشری ہے اْس کی تخلیق کا الزام خدا پر لگائے؛لیکن لامحدود عقل ایسے غلط عقیدے کو ناچیز بنا دیتی ہے۔

جتنا ہم کرسکتے ہیں اْس کی نسبت یسوع نے خدا اور اْس کی تخلیق کی اِس مخالفت کو بہتر واضح کیا جب اْس نے کہا، ”وہ جھوٹا ہے، بلکہ جھوٹ کا باپ ہے۔“

3. 554 : 8 (Error)-22

Error is always error. It is no thing. Any statement of life, following from a misconception of life, is erroneous, because it is destitute of any knowledge of the so-called selfhood of life, destitute of any knowledge of its origin or existence. The mortal is unconscious of his foetal and infantile existence; but as he grows up into another false claim, that of self-conscious matter, he learns to say, "I am somebody; but who made me?" Error replies, "God made you." The first effort of error has been and is to impute to God the creation of whatever is sinful and mortal; but infinite Mind sets at naught such a mistaken belief.

Jesus defined this opposite of God and His creation better than we can, when he said, "He is a liar, and the father of it."

4 . ۔ 596 :20 (وادی)۔27

وادی۔ نفسیاتی دباؤ، مسکینی، تاریکی۔

”بلکہ خواہ موت کے سایہ کی وادی میں سے میرا گزر ہو میں کسی بلا سے نہیں ڈرونگا۔“(زبور 23: 4آیت)

اگرچہ بشری سوچ کے مطابق رستہ تاریک ہے تاہم الٰہی حیاتی اور محبت اسے روشن کرتی ہے اور بشری تصورکی بد امنی، موت کے خوف، اور غلطی کی فرضی حقیقت کو نیست کرتی ہے۔ کرسچن سائنس، حواس کی مخالفت کرتے ہوئے، وادی کو گلاب کی مانند پھوٹنے اور کھِلنے کے لئے تیار کرتی ہے۔

4. 596 : 20 (Valley)-27

Valley. Depression; meekness; darkness.

"Though I walk through the valley of the shadow of death, I will fear no evil." (Psalm xxiii. 4.)

Though the way is dark in mortal sense, divine Life and Love illumine it, destroy the unrest of mortal thought, the fear of death, and the supposed reality of error. Christian Science, contradicting sense, maketh the valley to bud and blossom as the rose.

5 . ۔ 495 :8 (درجہ بندی)۔16

۔۔۔ بیماری اور غلطی کی درجہ بندی کریں، جیسے ہمارے مالک نے کیا، جب اْس نے ایک بیمار سے متعلق کہا، ”جس کو شیطان نے باندھ رکھا تھا،“ اور انسانی عقیدے پر عمل کرتے ہوئے سچائی کی اْس زندگی بخش قوت میں غلطی کے لئے ایک اعلیٰ زہر مار تلاش کریں جوقوت ایسے قیدیوں کے لئے قید کا دروازہ کھولتی اور جسمانی اور اخلاقی طور پر قید سے آزاد کرتی ہے۔

جب بیماری یا گناہ کا بھرم آپ کو آزماتا ہے تو خدا اور اْس کے خیال کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ منسلک رہیں۔ اْس کے مزاج کے علاوہ کسی چیز کو آپ کے خیال میں قائم ہونے کی اجازت نہ دیں۔

5. 495 : 8 (classify)-16

…classify sickness and error as our Master did, when he spoke of the sick, "whom Satan hath bound," and find a sovereign antidote for error in the life-giving power of Truth acting on human belief, a power which opens the prison doors to such as are bound, and sets the captive free physically and morally.

When the illusion of sickness or sin tempts you, cling steadfastly to God and His idea. Allow nothing but His likeness to abide in your thought.

6 . ۔ 273 :1۔20

مادہ اور اِس کے گناہ، بیماری اور موت کے دعوے خدا کے خلاف ہیں اور اْس سے جاری نہیں ہو سکتے۔ مادی سچائی کوئی نہیں ہوتی۔ جسمانی حواس خدا اور روحانی سچائی کی آگاہی نہیں حاصل کر سکتے۔انسانی عقیدے نے بہت سی ایجادات دریافت کی ہیں، مگر اْن میں سے کوئی ایک بھی الٰہی اصول کے بغیر الٰہی سائنس کے ہونے کے مسئلے کو حل نہیں کرسکتی ہے۔ مادی قیاس کی تفرقات سائنسی نہیں ہیں۔وہ حقیقی سائنس سے مختلف ہوتے ہیں کیونکہ وہ الٰہی قانون پر بنیاد نہیں رکھتے۔

الٰہی سائنس مادی حواس کی جھوٹی گواہی کو تبدیل کر دیتی ہے، اور یوں غلطی کی بنیادوں کو توڑ دیتی ہے۔ لہٰذہ سائنس اور حواس کے مابین دْشمنی اور حسی غلطیوں کی بدولت کامل سمجھ حاصل کرنے کے ناممکنات ختم ہو جاتے ہیں۔

مادے کے نام نہاد قوانین اور طبی سائنس نے کبھی بشر کو مکمل، ہم آہنگ اور لافانی نہیں بنایا۔ انسان تب ہم آہنگ ہوتا ہے جب روح کی نگرانی میں ہوتا ہے۔اسی طرح ہستی کی سچائی کو سمجھنے کی اہمیت ہے، جو روحانی وجودیت کے قوانین کو ظاہر کرتی ہے۔

6. 273 : 1-20

Matter and its claims of sin, sickness, and death are contrary to God, and cannot emanate from Him. There is no material truth. The physical senses can take no cognizance of God and spiritual Truth. Human belief has sought out many inventions, but not one of them can solve the problem of being without the divine Principle of divine Science. Deductions from material hypotheses are not scientific. They differ from real Science because they are not based on the divine law.

Divine Science reverses the false testimony of the material senses, and thus tears away the foundations of error. Hence the enmity between Science and the senses, and the impossibility of attaining perfect understanding till the errors of sense are eliminated.

The so-called laws of matter and of medical science have never made mortals whole, harmonious, and immortal. Man is harmonious when governed by Soul. Hence the importance of understanding the truth of being, which reveals the laws of spiritual existence.

7 . ۔ 393 :29۔4

انسان کبھی بیمار نہیں ہوتا، کیونکہ عقل کبھی بیماری نہیں ہوتی اور نہ ہی مادا۔ آزمائش کرنے والا اور آزمایا جانے والا، گناہ اور گناہگار، بیماری اور اْس کی وجہ دونوں جھوٹا ایمان ہیں۔ بیماری میں پرسکون رہنا اچھا ہے؛ پر امید ہونا بھی بہتر ہے؛ لیکن یہ سمجھنا کہ بیماری حقیقی نہیں اور کہ سچائی اس کی دکھائی دینے والی حقیقت کو تباہ کر سکتی ہے سب سے بہتر ہے کیونکہ یہ سمجھ عالمگیر اور کامل علاج ہے۔

7. 393 : 29-4

Man is never sick, for Mind is not sick and matter cannot be. A false belief is both the tempter and the tempted, the sin and the sinner, the disease and its cause. It is well to be calm in sickness; to be hopeful is still better; but to understand that sickness is not real and that Truth can destroy its seeming reality, is best of all, for this understanding is the universal and perfect remedy.

8 . ۔ 231 :3۔11

جب تک ایک بیماری کے ساتھ سچائی کے وسیلہ درست طور پر نپٹا اور مناسب طورپراسے فتح نہ کیا جائے، بیماری پر کبھی قابو نہیں پایا جا سکتا۔ اگر خدا گناہ، بیماری اور موت کو تباہ نہیں کرتا تو وہ بشری عقل میں تباہ نہیں ہوتے، بلکہ اس نام نہاد عقل کو لافانی دکھائی دینے لگتے ہیں۔ جو خدا نہیں کرسکتا انسان کو وہ کام کرنے کی کوشش کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔ اگر خدا ہی بیمار کو شفا نہیں دیتا، تو وہ شفا یاب نہیں ہوسکتے، کیونکہ کوئی کمتر قوت لامتناہی قادر مطلق کی قوت کے برابرنہیں؛ بلکہ خدا، حق، زندگی، محبت، بیمار کو راستبازوں کی دعاؤں کے وسیلہ شفا دیتا ہے۔

8. 231 : 3-11

Unless an ill is rightly met and fairly overcome by Truth, the ill is never conquered. If God destroys not sin, sickness, and death, they are not destroyed in the mind of mortals, but seem to this so-called mind to be immortal. What God cannot do, man need not attempt. If God heals not the sick, they are not healed, for no lesser power equals the infinite All-power; but God, Truth, Life, Love, does heal the sick through the prayer of the righteous.

9 . ۔ 318 :5۔13

جسمانی حواس بیماریوں کو بطور حقائق متعین کرتے ہیں، مگر کلام واضح بیان کرتا ہے کہ خدا نے سب کچھ بنایا، یہاں تک کہ جسمانی حواس کہہ رہے ہیں کہ مادہ بیماری کی وجہ بنتا ہے اور الٰہی عقل اسے شفا نہیں دے سکتی یا نہیں دے گی۔مادی حواس اْس سب کو جنم دیتے اور اس کی حمایت کرتے ہیں جو مادی، غیر حقیقی، خود غرض یا بے بنیاد ہوتا ہے۔وہ روح کو مٹی میں ملادیتے ہیں،زندگی کو قید خانہ میں، اور سب چیزوں کے زوال کے لئے نیست کرتے ہیں۔ہمیں روحانی فہم کی سچائی کے ساتھ مادی فہم کے اِس جھوٹ کو خاموش کردینا چاہئے۔

9. 318 : 5-13

Corporeal senses define diseases as realities; but the Scriptures declare that God made all, even while the corporeal senses are saying that matter causes disease and the divine Mind cannot or will not heal it. The material senses originate and support all that is material, untrue, selfish, or debased. They would put soul into soil, life into limbo, and doom all things to decay. We must silence this lie of material sense with the truth of spiritual sense.

10 . ۔ 377 :26۔6

نام نہاد بیماری کی وجہ ذہنی، ایک بشری خوف، ایک خراب صحت کی طاقت اور ضرورت کا یقین یا غلط عقیدہ؛ اِس کے ساتھ ساتھ یہ ڈرہے کہ عقل انسان کی زندگی کی حفاظت کرنے سے عاجز اور اِس پر قابو پانے کے لئے نااہل ہے۔اِس ناسمجھ انسانی عقیدے کے بغیر، کوئی بھی صورتِ حال تکالیف کو پیدا کرنے کے لئے خود میں لاچار ہے۔بیماری پر اور اِس کے ساتھ ساتھ بیماری کے خوف پر بھی، یہ خفیہ عقیدہ ہے جو بیماری کوخاص حالات کے ساتھ جوڑتا ہے اور دونوں کو ایک ساتھ یکجا پیش ہونے کی وجہ بنتا ہے، جیسے شاعری اور موسیقی انسانی یادداشت کے ذریعے دوبارہ اکٹھے تخلیق کئے جاتے ہیں۔ بیماری میں کوئی ذہانت نہیں ہوتی۔ نادانستہ طور پر آپ خود کو تکلیف میں رہنے کی سزا دیتے ہیں۔ یہ فہم آپ کو اِس خود کار سزا کو تبدیل کرنے اور سچائی کے ساتھ ہر صورت حال کا مقابلہ کرنے کے قابل بنائے گا۔

10. 377 : 26-6

The cause of all so-called disease is mental, a mortal fear, a mistaken belief or conviction of the necessity and power of ill-health; also a fear that Mind is helpless to defend the life of man and incompetent to control it. Without this ignorant human belief, any circumstance is of itself powerless to produce suffering. It is latent belief in disease, as well as the fear of disease, which associates sickness with certain circumstances and causes the two to appear conjoined, even as poetry and music are reproduced in union by human memory. Disease has no intelligence. Unwittingly you sentence yourself to suffer. The understanding of this will enable you to commute this self-sentence, and meet every circumstance with truth.

11 . ۔ 417 :21۔24

معالج کو بیماری حقیقی نہیں لگنی چاہئے، کیونکہ یہ بات قابل اثبات ہے کہ مریض کو ٹھیک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اْسے بیماری غیر حقیقی ظاہر کی جائے۔

11. 417 : 21-24

Disease should not appear real to the physician, since it is demonstrable that the way to cure the patient is to make disease unreal to him.

12 . ۔ 353 :19۔24

ہمیں ہر مقام پر بھوت پریت سے متعلق باتوں کو ترک کرنا چاہئے۔ ہمیں توہم پرستی کے کچھ ہونے کو تسلیم کرنا جاری نہیں رکھنا چاہئے، بلکہ ہمیں اِس کے تمام عقائد پر غور کرنا چاہئے اور عقلمند بننا چاہئے۔جب ہم یہ سیکھتے ہیں کہ غلطی حقیقت نہیں ہے، ہم ترقی کے لئے تیار ہو جائیں گے، ”جو چیزیں پیچھے رہ گئیں اْن کو بھول کر۔“

12. 353 : 19-24

We must give up the spectral at all points. We must not continue to admit the somethingness of superstition, but we must yield up all belief in it and be wise. When we learn that error is not real, we shall be ready for progress, "forgetting those things which are behind."


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████