اتوار 2 جون ، 2024



مضمون۔ جان اور جسم

SubjectAncient And Modern Necromancy, Alias Mesmerism And Hypnotism, Denounced

سنہری متن: زبور 7 :9 آیت

”کاش کہ شریروں کی بدی کا خاتمہ ہو جائے پر صادق کو تْو قیام بخش کیونکہ خدائے صادق دلوں اور گردوں کوجانچتا ہے۔“



Golden Text: Psalm 7 : 9

Oh let the wickedness of the wicked come to an end; but establish the just: for the righteous God trieth the hearts and reins.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: 1 سیموئیل 2 باب1تا3، 8تا10 آیات


1۔ میرا دل خداوند میں مگن ہے۔ میرا سینگ خداوند کے طفیل سے اونچا ہے۔ میرا منہ دشمنوں پر کھْل گیا ہے کیونکہ مَیں تیری نجات سے خوش ہوں۔

2۔ خداوند کی مانند کوئی قدوس نہیں کیونکہ تیرے سوا اَور کوئی ہے ہی نہیں اور نہ کوئی چٹان ہے جو ہمارے خدا کی مانند ہو۔

3۔ اِس قدر غرور سے اَور باتیں نہ کرو اور بڑا بول تمہارے منہ سے نہ نکلے کیونکہ خداوند خدائے علیم ہے اور اعمال کا تولنے والا ہے۔

8۔ زمین کے ستون خداوند کے ہیں۔ اْس نے دنیا کو اْن پر ہی قائم کیا ہے۔

9۔ وہ اپنے مقدسوں کے پاؤں کو سنبھالے رہے گا پر شریر اندھیرے میں خاموش کئے جائیں گے کیونکہ قوت ہی سے کوئی فتح نہیں پائے گا۔

10۔ جوخداوند سے جھگڑتے ہیں وہ ٹکڑے ٹکڑے کردئیے جائیں گے۔ وہ اْن کے خلاف آسمان میں گرجے گا۔ خداوند زمین کے کنگاروں کا انصاف کرے گا۔ وہ اپنے بادشاہ کو زور بخشے گا اور ممسوح کے سینگ کو بلند کرے گا۔

Responsive Reading: I Samuel 2 : 1-3, 8-10

1.     My heart rejoiceth in the Lord, mine horn is exalted in the Lord: my mouth is enlarged over mine enemies; because I rejoice in thy salvation.

2.     There is none holy as the Lord: for there is none beside thee: neither is there any rock like our God.

3.     Talk no more so exceeding proudly; let not arrogancy come out of your mouth: for the Lord is a God of knowledge, and by him actions are weighed.

8.     For the pillars of the earth are the Lord’s, and he hath set the world upon them.

9.     He will keep the feet of his saints, and the wicked shall be silent in darkness; for by strength shall no man prevail.

10.     The adversaries of the Lord shall be broken to pieces; the Lord shall judge the ends of the earth; and he shall give strength unto his king, and exalt the horn of his anointed.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ احبار 26 باب 1 (مَیں ہوں)، 3، 6 (مَیں بخشوں گا) (تا:) آیات

1۔ مَیں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

3۔ اگر تم میری شریعت پر چلو اور میرے حکموں کو مانو اور اْن پر عمل کرو۔

6۔ مَیں ملک میں امن بخشوں گا اور تم سوؤ گے اور تم کو کوئی نہیں ڈرائے گا۔

1. Leviticus 26 : 1 (I am), 3, 6 (I will give) (to :)

1     I am the Lord your God.

3     If ye walk in my statutes, and keep my commandments, and do them;

6     I will give peace in the land, and ye shall lie down, and none shall make you afraid:

2 . ۔ امثال 16 باب1تا3، 6(تا:)، 7، 9، 20 (اور) آیات

1۔ دل کی تدبیریں انسان سے ہیں لیکن زبان کا جواب خداوند کی طرف سے ہے۔

2۔ انسان کی نظر میں اْس کی سب روَشیں پاک ہیں لیکن خداوند روحوں کو جانچتا ہے۔

3۔ اپنے سب کام خداوند پر چھوڑ دے تو تیرے سب ارادے قائم رہیں گے۔

6۔ شفقت اور سچائی سے بدی کا کفارہ ہوتا ہے۔

7۔جب انسان کی روَشیں خداوند کو پسند آتی ہیں تو وہ اْس کے دشمنوں کو بھی اْس کے دوست بناتا ہے۔

9۔ آدمی کا دل اپنی راہ ٹھہراتا ہے پر خداوند اْس کے قدموں کی راہنمائی کرتا ہے۔

20۔۔۔۔اور جس کا توکل خداوند پر ہے وہ مباک ہے۔

2. Proverbs 16 : 1-3, 6 (to :), 7, 9, 20 (and)

1     The preparations of the heart in man, and the answer of the tongue, is from the Lord.

2     All the ways of a man are clean in his own eyes; but the Lord weigheth the spirits.

3     Commit thy works unto the Lord, and thy thoughts shall be established.

6     By mercy and truth iniquity is purged:

7     When a man’s ways please the Lord, he maketh even his enemies to be at peace with him.

9     A man’s heart deviseth his way: but the Lord directeth his steps.

20     …and whoso trusteth in the Lord, happy is he.

3 . ۔ ملاکی 3 باب1(تا پہلی:)، 3، 5، 6 (تا؛)، 10 (امتحان کرو)، 18 آیات

1۔ دیکھ مَیں اپنے رسول کو بھیجوں گا اور وہ میرے آگے راہ درست کرے گا۔

3۔ اور وہ چاندی کو تانے اور پاک صاف کرنے والے کی مانند بیٹھے گا اور بنی لاوی کو سونے اور چاندی کی مانند پاک صاف کرے گا تاکہ وہ راستبازی سے خداوند کے حضور ہدیے گزرانیں۔

5۔ اور مَیں عدالت کے لئے تمہارے نزدیک آؤں گا اور جادو گروں اور بدکاروں اور جھوٹی قسم کھانے والوں کے خلاف اور اْن کے خلاف بھی جو مزدوروں کو مزدوری نہیں دیتے اور بیواؤں اور یتیموں پر ستم کرتے اور مسافروں کی حق تلفی کرتے اور مجھ سے نہیں ڈرتے مستعد گواہ ہوں گا رب الافواج فرماتا ہے۔

6۔ کیونکہ مَیں خداوند لاتبدیل ہوں۔

10۔۔۔۔اور اِسی سے میرا امتحان کرو رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں تم پر آسمان کے دریچوں کو کھول کر برکت برساتا ہوں کہ نہیں یہاں تک کہ تمہارے پاس اْس کے لئے جگہ نہ رہے۔

18۔ تب تم رجوع لاؤ گے اور صادق اور شریر میں اور خدا کی عبادت کرنے والے اور نہ کرنے والے میں امتیاز کرو گے۔

3. Malachi 3 : 1 (to 1st :), 3, 5, 6 (to ;), 10 (and prove), 18

1     Behold, I will send my messenger, and he shall prepare the way before me:

3     And he shall sit as a refiner and purifier of silver: and he shall purify the sons of Levi, and purge them as gold and silver, that they may offer unto the Lord an offering in righteousness.

5     And I will come near to you to judgment; and I will be a swift witness against the sorcerers, and against the adulterers, and against false swearers, and against those that oppress the hireling in his wages, the widow, and the fatherless, and that turn aside the stranger from his right, and fear not me, saith the Lord of hosts.

6     For I am the Lord, I change not;

10     …and prove me now herewith, saith the Lord of hosts, if I will not open you the windows of heaven, and pour you out a blessing, that there shall not be room enough to receive it.

18     Then shall ye return, and discern between the righteous and the wicked, between him that serveth God and him that serveth him not.

4 . ۔ ملاکی 4باب2 (پر) (تا؛) آیت

2۔۔۔۔تم پر جو میرے نام کی تعظیم کرتے ہو آفتاب طالع ہوگا اور اْس کی کرنوں میں شفا ہوگی۔

4. Malachi 4 : 2 (unto) (to ;)

2     …unto you that fear my name shall the Sun of righteousness arise with healing in his wings;

5 . ۔ متی 3 باب1تا3، 5تا7، 10 (بھی) تا13، 16، 17 آیات

1۔ اْن دنوں میں یوحنا بپتسمہ دینے والا آیا اور یہودیہ کے بیابان میں یہ منادی کرنے گا کہ۔

2۔ توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔

3۔ یہ وہی ہے جس کا ذکر یسعیاہ نبی کی معرفت ہوا کہ بیابان میں پکارنے والے کی آواز آتی ہے کہ خداوند کی راہ تیار کرو۔ اْس کے راستے سیدھے بناؤ۔

5۔ اْس وقت یروشلیم اور سارے یہودیہ اور یردن کے سارے گردو نواح کے سب لوگ نکل کر اْس کے پاس آئے۔

6۔ اور اپنے گناہوں کا اقرار کر کے دریائے یردن میں اْس سے بپتسمہ لیا۔

7۔ مگر جب اْس نے بہت سے فریسیوں اور صدوقیوں کو بپتسمہ کے لئے اپنے پاس آتے دیکھا تو اْن سے کہا کہ اے سانپ کے بچو تم کو کس نے جتایا کہ آنے والے غضب سے بھاگو؟

10۔۔۔۔اب درختوں کی جڑ پر کلہاڑا رکھا ہوا ہے۔ پس جو درخت اچھا پھل نہیں لاتا وہ کاٹا اور آگ میں ڈالا جاتا ہے۔

11۔ مَیں تو تم کو توبہ کے لئے پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں لیکن جو میرے بعد آتا ہے وہ مجھ سے زور آور ہے۔ مَیں اْس کی جوتیاں اٹھانے کے لائق نہیں۔ وہ تم کو روح القدس اور آگ سے بپتسمہ دے گا۔

12۔ اْس کا چھاج اْس کے ہاتھ میں ہے اور وہ اپنے کھلیان کو خوب صاف کرے گا اور اپنے گیہوں کو تو کھَتے میں جمع کرے گا مگر بوسے کو اْسی آگ میں جلائے گا جو بجھنے کی نہیں۔

13۔ اْس وقت یسوع گلیل سے یردن کے کنارے یوحنا کے پاس اْس سے بپتسمہ لینے آیا۔

16۔ اور یسوع بپتسمہ لے کر فی الفور پانی کے پاس سے اوپر گیا اور دیکھو اْس کے لئے آسمان کھل گیا اور اْس نے خدا کے روح کو کبوتر کی مانند اْترتے اور اپنے اوپر آتے دیکھا۔

17۔ اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔

5. Matthew 3 : 1-3, 5-7, 10 (also)-13, 16, 17

1     In those days came John the Baptist, preaching in the wilderness of Judæa,

2     And saying, Repent ye: for the kingdom of heaven is at hand.

3     For this is he that was spoken of by the prophet Esaias, saying, The voice of one crying in the wilderness, Prepare ye the way of the Lord, make his paths straight.

5     Then went out to him Jerusalem, and all Judæa, and all the region round about Jordan,

6     And were baptized of him in Jordan, confessing their sins.

7     But when he saw many of the Pharisees and Sadducees come to his baptism, he said unto them, O generation of vipers, who hath warned you to flee from the wrath to come?

10     …also the axe is laid unto the root of the trees: therefore every tree which bringeth not forth good fruit is hewn down, and cast into the fire.

11     I indeed baptize you with water unto repentance: but he that cometh after me is mightier than I, whose shoes I am not worthy to bear: he shall baptize you with the Holy Ghost, and with fire:

12     Whose fan is in his hand, and he will throughly purge his floor, and gather his wheat into the garner; but he will burn up the chaff with unquenchable fire.

13     Then cometh Jesus from Galilee to Jordan unto John, to be baptized of him.

16     And Jesus, when he was baptized, went up straightway out of the water: and, lo, the heavens were opened unto him, and he saw the Spirit of God descending like a dove, and lighting upon him:

17     And lo a voice from heaven, saying, This is my beloved Son, in whom I am well pleased.

6 . ۔ متی 4 باب1، 3(تا دوسری)، 9 (سب) تا11، 17 آیات

1۔ اْس وقت روح یسوع کو جنگل میں لے گیا تاکہ ابلیس سے آزمایا جائے۔

3۔ اور آزمانے والے نے پاس آکر اْس سے کہا اگر تْو خدا کا بیٹا ہے تو فرما کہ یہ پتھر روٹیاں بن جائیں۔

9۔ اور اْسے کہا اگر تْو جھْک کر مجھے سجدہ کرے تو یہ سب کچھ تجھے دے دوں گا۔

10۔ یسوع نے اْس سے کہا اے شیطان دور ہو کیونکہ لکھا ہے کہ تْو خداوند اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اْسی کی عبادت کر۔

11۔ تب ابلیس اْس کے پاس سے چلا گیا اور دیکھو فرشتے آکر اْس کی خدمت کرنے لگے۔

17۔ اْس وقت سے یسوع نے منادی کرنا اور یہ کہنا شروع کیا کہ توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔

6. Matthew 4 : 1, 3 (to 2nd ,), 9 (All)-11, 17

1     Then was Jesus led up of the Spirit into the wilderness to be tempted of the devil.

3     And when the tempter came to him, he said,

9     All these things will I give thee, if thou wilt fall down and worship me.

10     Then saith Jesus unto him, Get thee hence, Satan: for it is written, Thou shalt worship the Lord thy God, and him only shalt thou serve.

11     Then the devil leaveth him, and, behold, angels came and ministered unto him.

17     From that time Jesus began to preach, and to say, Repent: for the kingdom of heaven is at hand.

7 . ۔ متی 15 باب30، 31 آیات

30۔ اور ایک بڑی بھیڑ لنگڑوں، گونگوں، اندھوں، ٹنڈوں اور بہت سے اَور بیماروں کو اپنے ساتھ لے کر اْس کے پاس آئی اور اْن کو اْس کے پاؤں میں ڈال دیا اور اْس نے اْنہیں اچھا کر دیا۔

31۔ چنانچہ جب لوگوں نے دیکھا کہ گونگے بولتے، ٹنڈے تندرست ہوتے اور لنگڑے چلتے پھرتے اور اندھے دیکھتے ہیں تو تعجب کیا اور اسرائیل کے خدا کی تمجید کی۔

7. Matthew 15 : 30, 31

30     And great multitudes came unto him, having with them those that were lame, blind, dumb, maimed, and many others, and cast them down at Jesus’ feet; and he healed them:

31     Insomuch that the multitude wondered, when they saw the dumb to speak, the maimed to be whole, the lame to walk, and the blind to see: and they glorified the God of Israel.

8 . ۔ لوقا 13 باب23تا25(تا؛)، 27، 28 (تا پہلی)، 30 آیات

23۔ اور کسی شخص نے اْس سے پوچھا کہ اے خداوند! کیا نجات پانے والے تھوڑے ہیں؟

24۔ اْس نے اْن سے کہا جانفشانی کرو کہ تنگ دروازے سے داخل ہو کیونکہ مَیں تم سے کہتا ہوں کہ بہتیرے داخل ہونے کی کوشش کریں گے اور نہ ہو سکیں گے۔

25۔ جب گھر کا مالک اْٹھ کردروازہ بند کر چکا ہو اور تم باہر کھڑے ہو کر دروازہ کھٹکھٹا کر یہ کہنا شروع کرو کہ اے خداوند! ہمارے لئے کھول دے۔

27۔ مگر وہ کہے گا مَیں تم سے کہتا ہوں کہ مَیں نہیں جانتا تم کہاں کے ہو۔ اے ریاکارو! تم سب مجھ سے دور ہو۔

28۔ وہاں رونا اور دانت پیسنا ہوگا۔

30۔اور دیکھو بعض آخر ایسے ہیں جو اول ہو ں گے اور بعض اول ایسے ہیں جو آخر ہوں گے۔

8. Luke 13 : 23-25 (to ;), 27, 28 (to 1st ,), 30

23     Then said one unto him, Lord, are there few that be saved? And he said unto them,

24     Strive to enter in at the strait gate: for many, I say unto you, will seek to enter in, and shall not be able.

25     When once the master of the house is risen up, and hath shut to the door, and ye begin to stand without, and to knock at the door, saying, Lord, Lord, open unto us;

27     But he shall say, I tell you, I know you not whence ye are; depart from me, all ye workers of iniquity.

28     There shall be weeping and gnashing of teeth,

30     And, behold, there are last which shall be first, and there are first which shall be last.

9 . ۔ 2پطرس 3 باب17، 18 آیات

17۔ پس اے عزیزو! چونکہ تم پہلے سے آگاہ ہو اِس لئے ہوشیار رہو تاکہ بے دینوں کی گمراہی کی طرف کھِنچ کر اپنی مضبوطی کو نہ چھوڑ دو۔

18۔ بلکہ ہمارے خداوند اور منجی یسوع مسیح کے فضل اور عرفان میں بڑھتے جاؤ۔

9. II Peter 3 : 17, 18

17     Ye therefore, beloved, seeing ye know these things before, beware lest ye also, being led away with the error of the wicked, fall from your own stedfastness.

18     But grow in grace, and in the knowledge of our Lord and Saviour Jesus Christ. To him be glory both now and for ever. Amen.



سائنس اور صح


1 . ۔ 103 :18۔23 (تا پہلی)، 29۔32

جیسے کہ کرسچن سائنس میں نام دیا گیا ہے، حیوانی مقناطیسیت یا علم نومیات غلطی یا فانی عقل کے لئے خاص اصطلاح ہے۔ یہ ایک جھوٹا عقیدہ ہے کہ عقل مادے میں ہے اور کہ یہ اچھائی اور برائی دونوں ہے؛ کہ بدی اچھائی جتنی حقیقی اور زیادہ طاقتور ہے۔ اس عقیدے میں سچائی کی ایک بھی خصوصیت نہیں ہے۔

حقیقت میں کوئی فانی عقل نہیں ہے، اور نتیجتاً فانی خیال اور قوت ارادی کی منتقلی نہیں ہے۔زندگی اور ہستی خدا ہیں۔

1. 103 : 18-23 (to 1st .), 29-32

As named in Christian Science, animal magnetism or hypnotism is the specific term for error, or mortal mind. It is the false belief that mind is in matter, and is both evil and good; that evil is as real as good and more powerful. This belief has not one quality of Truth.

In reality there is no mortal mind, and consequently no transference of mortal thought and will-power. Life and being are of God.

2 . ۔ 102: 1۔8

حیوانی مقناطیسیت کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے، کیونکہ جو کچھ حقیقی، ہم آہنگ اور ابدی ہے اْس سب پر خدا حکمرانی کرتا ہے اور اْس کی طاقت حیوانی ہے نہ انسانی، سائنس میں حیوانی مقناطیسیت، تنویم یا علم نومیات محض ایک نفی ہے، جو نہ ذہانت، طاقت رکھتی ہے اور نہ حقیقت، اور ایک لحاظ سے یہ نام نہاد فانی عقل کا ایک غیر حقیقی نظریہ ہے۔

2. 102 : 1-8

Animal magnetism has no scientific foundation, for God governs all that is real, harmonious, and eternal, and His power is neither animal nor human. Its basis being a belief and this belief animal, in Science animal magnetism, mesmerism, or hypnotism is a mere negation, possessing neither intelligence, power, nor reality, and in sense it is an unreal concept of the so-called mortal mind.

3 . ۔ 104 :13۔18

کرسچن سائنس ذہنی عمل کے پیندے تک جاتی ہے، اور اثبات ِعدل الٰہی کو ظاہر کرتی ہے جو پورے الٰہی عمل کی درستگی کی طرف اشارہ کرتی ہے، جیسے کہ الٰہی عقل کا اجرااور نتیجہ مخالف نام نہاد عمل کی غلطی ہوتا ہے، بدی، سحر پرستی، جادو گری، تنویم، حیوانی مقناطیسیت، علم نومیات۔

3. 104 : 13-18

Christian Science goes to the bottom of mental action, and reveals the theodicy which indicates the rightness of all divine action, as the emanation of divine Mind, and the consequent wrongness of the opposite so-called action, — evil, occultism, necromancy, mesmerism, animal magnetism, hypnotism.

4 . ۔ 192: 4۔31

ہم صرف تبھی کرسچن سائنسدان ہیں،جب ہم اْس پر سے اپنا انحصار ترک کرتے ہیں جو جھوٹا اور سچائی کو نگلنے والا ہو۔جب تک ہم مسیح کے لئے سب کچھ ترک نہیں کرتے تب تک ہم مسیحی سائنسدان نہیں بنتے۔انسانی آراء روحانی نہیں ہوتیں۔وہ کان کے سننے سے آتیں ہیں، یعنی جسم سے آتی ہیں نہ کہ اصول سے، اور فانی سے آتی ہیں نہ کہ لافانی سے۔روح خدا سے الگ نہیں ہے۔ روح خدا ہے۔

سر گرداں طاقت مادی یقین ہے، اندھی قوت کا دیا ہوا غلط نام، حکمت کی بجائے مرضی، لافانی کی بجائے فانی عقل کی پیداوارہے۔ یہ سر ِ اول موتیا ہے، بھسم کرنے والی آگ کا شعلہ ہے، طوفان کی سانس ہے۔ یہ گرج چمک اور طوفان ہے، یہ وہ سب ہے جو خودغرضی، بدکاری، بے ایمانی اور ناپاکی ہے۔

اخلاقی اور روحانی شاید روح سے تعلق رکھتے ہیں، جو ”ہوا کو اپنی مٹھی“ میں جمع کر لیتا ہے؛ اور یہ تعلیم سائنس اور ہم آہنگی کے ساتھ یکجا ہوتی ہے۔ سائنس میں، خدا کے مخالف آپ کوئی قوت نہیں رکھ سکتے، اور جسمانی احساسات کو ان کی جھوٹی گواہی سے دستبردار ہونا پڑتا ہے۔ نیکی کے لئے آپ کے رسوخ کا انحصار اس وزن پر ہے جو آپ درست سکیل پر ڈالتے ہیں۔ جو نیکی آپ کرتے ہیں اور ظاہری جسم آپ کو محض قابلِ حصول قوت فراہم کرتے ہیں۔ بدی کوئی طاقت نہیں ہے۔ یہ طاقت کا تمسخر ہے جوجلد ہی اپنی کمزوری کو دھوکہ دیتا اور کبھی نہ اٹھنے کے لئے گر جاتا ہے۔

الٰہی مابعد الطبیعات کے فہم میں ہم ہمارے مالک کے نمونے کی پیروی کرتے ہوئے محبت اور سچائی کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں۔مسیحت حقیقی شفا کی بنیاد ہے۔بے لوث محبت کے معاملے میں انسانی سوچ جو کچھ بھی اپناتی ہے وہ براہ راست الٰہی قوت پا لیتی ہے۔

4. 192 : 4-31

We are Christian Scientists, only as we quit our reliance upon that which is false and grasp the true. We are not Christian Scientists until we leave all for Christ. Human opinions are not spiritual. They come from the hearing of the ear, from corporeality instead of from Principle, and from the mortal instead of from the immortal. Spirit is not separate from God. Spirit is God.

Erring power is a material belief, a blind miscalled force, the offspring of will and not of wisdom, of the mortal mind and not of the immortal. It is the headlong cataract, the devouring flame, the tempest's breath. It is lightning and hurricane, all that is selfish, wicked, dishonest, and impure.

Moral and spiritual might belong to Spirit, who holds the "wind in His fists;" and this teaching accords with Science and harmony. In Science, you can have no power opposed to God, and the physical senses must give up their false testimony. Your influence for good depends upon the weight you throw into the right scale. The good you do and embody gives you the only power obtainable. Evil is not power. It is a mockery of strength, which erelong betrays its weakness and falls, never to rise.

We walk in the footsteps of Truth and Love by following the example of our Master in the understanding of divine metaphysics. Christianity is the basis of true healing. Whatever holds human thought in line with unselfed love, receives directly the divine power.

5 . ۔ 239: 11۔20

بدکار شخص اپنے نیک پڑوسی کا حاکم نہیں ہے۔ یہ بات سمجھی جانی چاہئے کہ غلطی کی کامیابی سچائی کی شکست ہے۔ کرسچن سائنس کا اصولی قول کلام میں سے ہے: ”شریر اپنی راہ کو ترک کرے اور بدکردار اپنے خیالوں کو۔“

ہماری ترقی کا تعین کرنے کے لئے، ہمیں یہ سیکھنا چاہئے کہ ہماری ہمدردیاں کہاں ہیں اور ہم کسے بطور خدا قبول کرتے اور اْس کی تابعداری کرتے ہیں۔ اگر الٰہی محبت ہمارے نزدیک تر، عزیز تر اور زیادہ حقیقی ہوتی جاتی ہے، تو مادا روح کے حوالے ہو رہا ہے۔

5. 239 : 11-20

The wicked man is not the ruler of his upright neighbor. Let it be understood that success in error is defeat in Truth. The watchword of Christian Science is Scriptural: "Let the wicked forsake his way, and the unrighteous man his thoughts."

To ascertain our progress, we must learn where our affections are placed and whom we acknowledge and obey as God. If divine Love is becoming nearer, dearer, and more real to us, matter is then submitting to Spirit.

6 . ۔ 240: 18۔32

جیسے جیسے وقت گزرتا ہے بشر نیکی یا بدی کی طرف مائل ہوتے جاتے ہیں۔ اگر بشر آگے بڑھنے والے نہیں ہیں، تو گزشتہ ناکامیاں تب تک دوہرائی جاتی رہیں گی جب تک کہ تمام تر غلط کام ختم نہیں ہوجاتے یا ٹھیک نہیں ہوجاتے۔اگر فی الحال غلط کام سے مطمین ہیں، تو ہمیں اِس سے نفرت کرنا سیکھنا ہوگا۔ اگر فی الحال سْستی سے مطمین ہیں، تو ہمیں اِس سے غیر مطمین ہونا ہوگا۔یاد رکھیں کہ انسان جلد یا بدیر، خواہ دْکھوں کی بدولت یا سائنس کی بدولت، غلطی پر آمادہ ہو جائیں گے کہ اِسے زیر ہونا ہے۔

فہم کی غلطیوں کو کالعدم کرنے کی کوشش میں کسی بھی شخص کو مکمل اور منصفانہ طور پر انتہائی انمول قیمت ادا کرناہوگی جب تک کہ ساری غلطی مکمل طور پر سچائی کے ماتحت نہ لائی جائے۔گناہ کی مزدوری ادا کرنے کے الٰہی طریقہ کار میں کسی شخص کی گْتھیوں کو سلجھانا اور اِس تجربے سے یہ سیکھنا شامل ہے کہ فہم اور جان کو کیسے الگ الگ کرنا چاہئے۔

6. 240 : 18-32

Mortals move onward towards good or evil as time glides on. If mortals are not progressive, past failures will be repeated until all wrong work is effaced or rectified. If at present satisfied with wrong-doing, we must learn to loathe it. If at present content with idleness, we must become dissatisfied with it. Remember that mankind must sooner or later, either by suffering or by Science, be convinced of the error that is to be overcome.

In trying to undo the errors of sense one must pay fully and fairly the utmost farthing, until all error is finally brought into subjection to Truth. The divine method of paying sin's wages involves unwinding one's snarls, and learning from experience how to divide between sense and Soul.

7 . ۔ 241 :23۔5

ایمان سے آگے، کسی شخص کا مقصد سچائی کے نقش قدم کو ڈھونڈنا ہونا چاہئے جو صحت اور پاکیزگی کی راہ ہے ہمیں حوریب کی چوٹی تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہئے جہاں خدا ظاہر ہوتا ہے؛ اور روحانی عمارت کے کونے کے سِرے کا پتھر پاکیزگی ہے۔روح کا بپتسمہ، بدن کی ساری ناپاکی کو دھونا، اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ پاک دل خدا کو دیکھتے ہیں اور وہ روحانی زندگی اور اْس کے اظہار تک پہنچ رہے ہیں۔

”اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزر جانا آسان ہے“ اِس سے کہ گناہ آلودہ عقائد آسمان کی بادشاہی، ابدی ہم آہنگی میں داخل ہوں۔ معافی، روحانی بپتسمہ، اور نئی پیدائش کے وسیلہ بشر اپنے لافانی عقائد اور جھوٹی انفرادیت کو اتار پھینکتے ہیں۔ یہ بس وقت کی بات ہے کہ ”چھوٹے سے بڑے تک وہ سب مجھے (خدا کو) جانیں گے۔“

7. 241 : 23-5

One's aim, a point beyond faith, should be to find the footsteps of Truth, the way to health and holiness. We should strive to reach the Horeb height where God is revealed; and the corner-stone of all spiritual building is purity. The baptism of Spirit, washing the body of all the impurities of flesh, signifies that the pure in heart see God and are approaching spiritual Life and its demonstration.

It is "easier for a camel to go through the eye of a needle," than for sinful beliefs to enter the kingdom of heaven, eternal harmony. Through repentance, spiritual baptism, and regeneration, mortals put off their material beliefs and false individuality. It is only a question of time when "they shall all know Me [God], from the least of them unto the greatest."

8 . ۔ 254 :19 (دی)۔32

۔۔۔ انسانی خودی کو انجیلی تبلیغ ملنی چاہئے۔آج خدا ہم سے اِس کام کو قبول کرنے کا اور جلدی سے عملی طور پر مادی کو ترک کرنے اور روحانی پر عمل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جس سے بیرونی اور اصلی کا تعین ہوتا ہے۔

اگر آپ غلطی کی خاموش سطح پر ہی قیاس آرائی کرتے ہیں اور غلطی کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں، تو پھر پانی کو ہلانے کے لئے کیا ہے؟ غلطی کے بہروپ کو بے نقاب کرنے کے لئے کیا ہے؟

اگر آپ ہمیشہ مشتعل مگر سچائی کے صحتمند پانی پر چھال پھینکتے ہیں، تو آپ کو طوفانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔آپ کی نیکی کو بدی کہا جائے گا۔ یہ ہی صلیب ہے۔ اِسے اٹھائیں اور برداشت کریں، کیونکہ اِسی کی بدولت آپ فتح پاتے اور تاج پہنتے ہیں۔ زمین پر مسافر ہو، آسمان تمہارا گھر ہے؛ اجنبی ہو، خدا کے تم مہمان ہو۔

8. 254 : 19 (the)-32

…the human self must be evangelized. This task God demands us to accept lovingly to-day, and to abandon so fast as practical the material, and to work out the spiritual which determines the outward and actual.

If you venture upon the quiet surface of error and are in sympathy with error, what is there to disturb the waters? What is there to strip off error's disguise?

If you launch your bark upon the ever-agitated but healthful waters of truth, you will encounter storms. Your good will be evil spoken of. This is the cross. Take it up and bear it, for through it you win and wear the crown. Pilgrim on earth, thy home is heaven; stranger, thou art the guest of God.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔