اتوار 23 نومبر ، 2023
”خداوند کا شکر کروکیونکہ وہ بھلا ہے اور اْس کی شفقت ابدی ہے۔“
“O give thanks unto the Lord, for he is good: for his mercy endureth for ever.”
8۔ خدا کی شکرگزاری کرو۔ اْس سے دعا کرو۔ قوموں کے درمیان اْس کے کاموں کا اشتہار دو۔
9۔ اْس کے حضور گاؤ۔ اْس کی مدح سرائی کرو۔ اْس کے عجیب کاموں کا چرچا کرو۔
11۔تم خداونداور اْس کی قوت کے طالب رہوتم سدا اْس کے دیدار کے طالب رہو۔
12۔تم اْس کے عجیب کاموں جو اْس نے کئے۔اور اْس کے معجزوں اور منہ کے آئین کو یاد رکھو۔
31۔ آسمان خوشی منائے اور زمین شادمان ہو۔ وہ قوموں میں اعلان کریں کہ خداوند سلطنت کرتا ہے۔
8. Give thanks unto the Lord, call upon his name, make known his deeds among the people.
9. Sing unto him, sing psalms unto him, talk ye of all his wondrous works.
11. Seek the Lord and his strength, seek his face continually.
12. Remember his marvellous works that he hath done, his wonders, and the judgments of his mouth;
31. Let the heavens be glad, and let the earth rejoice: and let men say among the nations, The Lord reigneth.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
17۔ اس لئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہو گئیں۔
17 Therefore if any man be in Christ, he is a new creature: old things are passed away; behold, all things are become new.
1۔ اور ساؤل جو ابھی تک خداوند کے شاگردوں کے دھمکانے اور قتل کرنے کی دھن میں تھا سردار کاہن کے پاس گیا۔
2۔اور اْس سے دمشق کے عبادتخانوں کے لئے اِس مضمون کے خط مانگے کہ جن کو وہ اِس طریق پر پائے خواہ مرد خواہ عورت اْن کو باندھ کر یروشلیم میں لائے۔
3۔جب وہ سفر کرتے کرتے دمشق کے نزدیک پہنچا تو ایسا ہوا کہ یکایک آسمان سے ایک نور اْس کے گردا گرد آچمکا۔
4۔اور وہ زمین پر گر پڑا اور یہ آواز سنی کہ اے ساؤل اے ساؤل! تْو مجھے کیوں ستاتا ہے؟
5۔ اُس نے پوچھا اے خداوند! تْو کون ہے؟ اْس نے کہا مَیں یسوع ہوں جسے تْو ستاتا ہے۔
6۔ مگر اُٹھ شہر میں جا اور جوتجھے کرنا چاہئے وہ تجھ سے کہا جائے گا۔
7۔جو آدمی اْس کے ہمراہ تھے وہ خاموش کھڑے رہ گئے کیونکہ آواز تو سنتے تھے مگر کسی کو دیکھتے نہ تھے۔
8۔اور ساؤل زمین پر سے اٹھا لیکن جب آنکھیں کھولیں تو اْس کو کچھ نہ دکھائی دیا اور لوگ اْس کا ہاتھ پکڑ کر دمشق میں لے گئے۔
9۔اور وہ تین دن تک نہ دیکھ سکا اور نہ اْس نے کھایا نہ پیا۔
10۔دمشق میں حننیاہ نام ایک شاگرد تھا۔ اْس سے خداوند نے رویا میں کہا کہ اے حننیاہ! اْس نے کہا اے خداوند مَیں حاضر ہوں۔
11۔خداوند نے اْس سے کہا اْٹھ۔ اْس کوچہ میں جا جو سیدھا کہلاتا ہے اور یہوداہ کے گھر میں ساؤل نام تِرسی کو پوچھ لے کیونکہ دیکھ وہ دعا کر رہا ہے۔
12۔اور اْس نے حننیاہ نام ایک آدمی کو اندر آتے اور اپنے اوپر ہاتھ رکھتے دیکھا تاکہ پھر بیناہو۔
13۔حننیاہ نے جواب دیا کہ اے خداوند مَیں نے بہت لوگوں سے اِس شخص کا ذکر سنا ہے کہ اِس نے یروشلیم میں تیرے مقدسوں کے ساتھ کیسی کیسی برائیاں کی ہیں۔
14۔اور یہاں اِس کو سردار کاہنوں کی طرف سے اختیار ملا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیں اْن سب کو باندھ لے۔
15۔ مگر خداوند نے اْس سے کہا کہ تْو جا کیونکہ یہ قوموں بادشاہوں اور بنی اسرائیل پر میرا نام ظاہر کرنے کا میرا چنا ہوا وسیلہ ہے۔
17۔پس حننیاہ جا کر اْس گھر میں داخل ہوا اور اپنے ہاتھ اْس پر رکھ کر کہا اے بھائی ساؤل! خداوند یعنی یسوع جو تجھ پر اْس راہ میں جس سے تْو آیا ظاہر ہوا تھا اْسی نے مجھے بھیجا ہے کہ تْو بینائی پائے اور روح القدس سے بھر جائے۔
18۔اور فوراً اْس کی آنکھوں سے چھِلکے سے گرے اور وہ بینا ہوگیا اور اْٹھ کر بپتسمہ لیا۔
20۔ اور فوراً عبادت خانوں میں یسوع کی منادی کرنے لگاکہ وہ خدا کا بیٹا ہے۔
21۔ اور سب سْننے والے حیران ہو کر کہنے لگے کیا یہ وہ شخص نہیں ہے جو یروشلم میں اِس نام کے لینے والوں کو تباہ کرتا تھااور یہاں بھی اِس لیے آیا تھا کہ اْن کو باندھ کر سردار کاہنوں کے پاس لے جائے؟
22۔ لیکن ساؤل کو اور بھی قوت حاصل ہوتی گئی اور وہ اِس بات کو ثابت کر کے کہ مسیح یہی ہے دمشق کے رہنے والے یہودیوں کو حیرت دلاتا رہا۔
1 And Saul, yet breathing out threatenings and slaughter against the disciples of the Lord, went unto the high priest,
2 And desired of him letters to Damascus to the synagogues, that if he found any of this way, whether they were men or women, he might bring them bound unto Jerusalem.
3 And as he journeyed, he came near Damascus: and suddenly there shined round about him a light from heaven:
4 And he fell to the earth, and heard a voice saying unto him, Saul, Saul, why persecutest thou me?
5 And he said, Who art thou, Lord? And the Lord said, I am Jesus whom thou persecutest: it is hard for thee to kick against the pricks.
6 And he trembling and astonished said, Lord, what wilt thou have me to do? And the Lord said unto him, Arise, and go into the city, and it shall be told thee what thou must do.
7 And the men which journeyed with him stood speechless, hearing a voice, but seeing no man.
8 And Saul arose from the earth; and when his eyes were opened, he saw no man: but they led him by the hand, and brought him into Damascus.
9 And he was three days without sight, and neither did eat nor drink.
10 And there was a certain disciple at Damascus, named Ananias; and to him said the Lord in a vision, Ananias. And he said, Behold, I am here, Lord.
11 And the Lord said unto him, Arise, and go into the street which is called Straight, and inquire in the house of Judas for one called Saul, of Tarsus: for, behold, he prayeth,
12 And hath seen in a vision a man named Ananias coming in, and putting his hand on him, that he might receive his sight.
13 Then Ananias answered, Lord, I have heard by many of this man, how much evil he hath done to thy saints at Jerusalem:
14 And here he hath authority from the chief priests to bind all that call on thy name.
15 But the Lord said unto him, Go thy way: for he is a chosen vessel unto me, to bear my name before the Gentiles, and kings, and the children of Israel:
17 And Ananias went his way, and entered into the house; and putting his hands on him said, Brother Saul, the Lord, even Jesus, that appeared unto thee in the way as thou camest, hath sent me, that thou mightest receive thy sight, and be filled with the Holy Ghost.
18 And immediately there fell from his eyes as it had been scales: and he received sight forthwith, and arose, and was baptized.
20 And straightway he preached Christ in the synagogues, that he is the Son of God.
21 But all that heard him were amazed, and said; Is not this he that destroyed them which called on this name in Jerusalem, and came hither for that intent, that he might bring them bound unto the chief priests?
22 But Saul increased the more in strength, and confounded the Jews which dwelt at Damascus, proving that this is very Christ.
1۔پولوس کی طرف سے جو خدا کی مرضی سے مسیح یسوع کا رسول ہے اور بھائی تیمتھیس کی طرف سے۔
2۔مسیح میں اْن ْمقدس اور اِیمانداربھائیوں کے نام جو ْکلسیوں میں ہیں ہمارے باپ خدا کی طرف سے تمہیں فضل اور اِطمینان حاصل ہوتا رہے۔
1 Paul, an apostle of Jesus Christ by the will of God, and Timotheus our brother,
2 To the saints and faithful brethren in Christ which are at Colosse:
1۔ پس جب تم مسیح کے ساتھ جِلائے گئے تو عالم بالا کی چیزوں کی تلاش میں رہو جہاں مسیح موجود ہے اور خدا کی دہنی طرف بیٹھا ہے۔
11۔ وہاں نہ یونانی رہا نہ یہودی۔ نہ ختنہ نہ نامختونی۔ نہ وحشی نہ سکوتی۔ نہ غلام نہ آزاد۔ صرف مسیح سب کچھ اور سب میں ہے۔
15۔ اور مسیح کا اطمینان جس کے لئے تم ایک بدن ہوکر بلائے بھی گئے ہو تمہارے دلوں پر حکومت کرے اور تم شکرگزار رہو۔
17۔ اور کلام یا کام جو کچھ کرتے ہو وہ سب خداوند یسوع کے نام سے کرو اور اْسی کے وسیلہ سے خدا باپ کا شکر بجا لاؤ۔
1 If ye then be risen with Christ, seek those things which are above,
11 Where there is neither Greek nor Jew, circumcision nor uncircumcision, Barbarian, Scythian, bond nor free: but Christ is all, and in all.
15 And let the peace of God rule in your hearts, to the which also ye are called in one body; and be ye thankful.
17 And whatsoever ye do in word or deed, do all in the name of the Lord Jesus, giving thanks to God and the Father by him.
6۔کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دعا اور منت کے وسیلہ شکر گزاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔
7۔ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھے گا۔
6 Be careful for nothing; but in every thing by prayer and supplication with thanksgiving let your requests be made known unto God.
7 And the peace of God, which passeth all understanding, shall keep your hearts and minds through Christ Jesus.
36۔کیونکہ اْسی کی طرف سے اور اْسی کے وسیلہ سے اور اْسی کے لئے سب چیزیں ہیں۔ اْس کی تمجید ابد تک ہوتی رہے۔ آمین۔
36 For of him, and through him, and to him, are all things: to whom be glory for ever. Amen.
ہمیں کبھی کسی ایماندار دل کو مایوس نہیں کرنا چاہئے؛ بلکہ اْن لوگوں کے لئے تھوڑی بہت امید باقی ہے جو وقفے وقفے سے اپنی بدکاری کے ساتھ سامنے آتے ہیں اور پھر اِسے چھپانے کی جگہ ڈھونڈتے ہیں۔اْن کی دعائیں ایسی دلیلیں ہیں جو اْن کے کردار کے ساتھ میل نہیں رکھتیں۔وہ گناہ کے ساتھ خفیہ تعلق رکھتے ہیں، اور ایسے ظاہری لوگوں کے بارے میں یسوع نے کہا کہ وہ ”سفیدی پھِری قبروں کی مانند ہیں۔۔۔جو اندر سے ہر طرح کی نجاست سے۔۔۔ بھری ہوئی ہیں۔“
اگر کوئی شخص، خواہ وہ بظاہر پرجوش اور دعا گو دکھائی دے، ناپاک ہو اور اِسی وجہ سے غیر وفادار بھی ہو، تو اْس پر بہترین رائے کیا ہو سکتی ہے؟
We never need to despair of an honest heart; but there is little hope for those who come only spasmodically face to face with their wickedness and then seek to hide it. Their prayers are indexes which do not correspond with their character. They hold secret fellowship with sin, and such externals are spoken of by Jesus as "like unto whited sepulchres ... full ... of all uncleanness."
If a man, though apparently fervent and prayerful, is impure and therefore insincere, what must be the comment upon him?
پولوس پہلے پہل یسوع کا شاگرد نہیں بلکہ یسوع کے پیروکاروں کو ایذا پہنچانے والا تھا۔جب سچائی سائنس میں اْس پر ظاہر ہوئی،پولوس کو نابینا کر دیا گیا، اور اْس کا اندھا پن محسوس کیا گیا؛ مگر جلد ہی روحانی نور نے اْسے، ایشیائے کوچک، یونان اورحتیٰ کہ رومی سلطنت میں بھی بیماروں کو شفا دیتے اور مسیحت کا پرچار کرتے ہوئے، یسوع کی تعلیمات اورنمونے پر چلنے کے قابل بنادیا۔
پولوس لکھتا ہے، ”اگر مسیح ]سچائی[ نہیں جی اٹھا، تو ہماری منادی بھی بے فائدہ ہے۔“ یعنی، اگر روح کی بالادستی کا تصور، جو ہستی کا درست نظریہ ہے، آپ کے ذہن میں نہیں آتا، تو آپ اِس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے جو مَیں کہہ رہا ہوں۔
Paul was not at first a disciple of Jesus but a persecutor of Jesus' followers. When the truth first appeared to him in Science, Paul was made blind, and his blindness was felt; but spiritual light soon enabled him to follow the example and teachings of Jesus, healing the sick and preaching Christianity throughout Asia Minor, Greece, and even in imperial Rome.
Paul writes, "If Christ [Truth] be not risen, then is our preaching vain." That is, if the idea of the supremacy of Spirit, which is the true conception of being, come not to your thought, you cannot be benefited by what I say.
سچے مقاصد کے ساتھ کام کرنے اور دعا کرنے سے آپ کا باپ آپ کے لئے راستہ کھول دے گا۔”کس نے تمہیں حق کے ماننے سے روک دیا؟“
ساؤل تِرسی صرف تب راہ، مسیح، یا سچائی کو دیکھ سکا جب درست ہونے سے متعلق اْس کے غیر یقینی فہم نے روحانی فہم کو تسلیم کیا، جو ہمیشہ درست ہوتا ہے۔تب وہ آدمی تبدیل ہوا۔ سوچ نے پوشیدہ نقطہ نظر کو قبول کیا، تو اْس کی زندگی زیادہ روحانی ہوگئی۔اْس نے اْس غلطی کو جانا کہ وہ مسیحیوں کو ایذا دیتا تھا، جن کا مذہب اْس نے نہیں سمجھا تھا اور حلیمی میں اْس نے اپنا نیا نام پولوس پایا۔پہلی بار اْس نے محبت کا حقیقی تصور پایا اور الٰہی سائنس میں ایک سبق سیکھا۔
اصلاح اس سمجھ سے پیدا ہوتی ہے کہ بدی میں کوئی قائم رہنے والا اطمینان نہیں ہے، اور سائنس کے مطابق یہ اطمینان اچھائی کے لئے ہمدردی رکھنے سے پیدا ہوتا ہے، جو اِس لافانی حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ نہ خوشی نہ درد، نہ بھوک نہ جذبہ مادے سے یا مادے میں وجود رکھ سکتا ہے، جبکہ الٰہی عقل خوشی، درد یا خوف اور انسانی عقل کی تمام تر گناہ آلود بھوک کے جھوٹے عقائد کو نیست کر سکتا ہے۔
Working and praying with true motives, your Father will open the way. "Who did hinder you, that ye should not obey the truth?"
Saul of Tarsus beheld the way — the Christ, or Truth — only when his uncertain sense of right yielded to a spiritual sense, which is always right. Then the man was changed. Thought assumed a nobler outlook, and his life became more spiritual. He learned the wrong that he had done in persecuting Christians, whose religion he had not understood, and in humility he took the new name of Paul. He beheld for the first time the true idea of Love, and learned a lesson in divine Science.
Reform comes by understanding that there is no abiding pleasure in evil, and also by gaining an affection for good according to Science, which reveals the immortal fact that neither pleasure nor pain, appetite nor passion, can exist in or of matter, while divine Mind can and does destroy the false beliefs of pleasure, pain, or fear and all the sinful appetites of the human mind.
جو بھلائی ہم پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں کیا ہم واقعی اْس کے لئے شکر گزار ہیں؟ پھر ہم خود کو ان برکات کے لئے دستیاب کریں گے اور یوں مزید پانے کے مستحق ٹھہریں گے۔ شکرگزاری شکریہ ادا کرنے کے لفظی اظہار کی نسبت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔الفاظ کی نسبت عمل زیادہ شکر گزاری کو ظاہر کرتا ہے۔
Are we really grateful for the good already received? Then we shall avail ourselves of the blessings we have, and thus be fitted to receive more. Gratitude is much more than a verbal expression of thanks. Action expresses more gratitude than speech.
مقدس پولوس لکھتا ہے، ”آؤ ہم بھی ہر ایک بوجھ اور اْس گناہ کو جو ہم کو آسانی سے اْلجھا لیتا ہے دور کر کے اْس دوڑ میں صبر سے دوڑیں جو ہمیں درپیش ہے؛“یعنی، آئیے ہم اپنی مادی خوشی اور فہم کو ایک طرف رکھیں، اور الٰہی اصول اور شفا کی سائنس کو تلاش کریں۔
اگر آپ کی زور مرہ کی زندگی اور گفتگو میں سچائی غلطی پر فتح پا رہی ہے، تو آپ بالاآخر کہہ سکتے ہیں، ”میں اچھی کْشتی لڑ چکا۔۔۔مَیں نے ایمان کو محفوظ رکھا،“ کیونکہ آپ ایک بہتر انسان ہیں۔
St. Paul wrote, "Let us lay aside every weight, and the sin which doth so easily beset us, and let us run with patience the race that is set before us;" that is, let us put aside material self and sense, and seek the divine Principle and Science of all healing.
If Truth is overcoming error in your daily walk and conversation, you can finally say, "I have fought a good fight ... I have kept the faith," because you are a better man.
ایک لامتناہی خدایعنی اچھائی انسان اور اقوام کو متحد کرتا ہے، انسانوں میں بھائی چارہ قائم کرتا ہے، جنگ و جدول ختم کرتا ہے، اس کلام کو پورا کرتا ہے کہ، ”اپنے پڑوسی سے اپنی مانند پیار کر،“ غیر قوموں اور مسیحی بت پرستوں کواور جو کچھ بھی معاشرتی، شہری، مجرمانہ، سیاسی، اور مذہبی شعبہ جات میں غلط ہو رہا ہے اْسے فنا کرتا ہے، جنس کو مساوی کرتا ہے، انسان پر کی گئی لعنت کو منسوخ کرتا ہے اور ایسا کچھ نہیں چھوڑتا جو گناہ کا مرتکب ہو اور دْکھ اٹھائے، سزاء پائے یا فنا ہو جائے۔
One infinite God, good, unifies men and nations; constitutes the brotherhood of man; ends wars; fulfils the Scripture, "Love thy neighbor as thyself;" annihilates pagan and Christian idolatry, — whatever is wrong in social, civil, criminal, political, and religious codes; equalizes the sexes; annuls the curse on man, and leaves nothing that can sin, suffer, be punished or destroyed.
لاکھوں غیر جانبدار عقلیں، سچائی کے سادہ لوح متلاشی، فکر مند خانہ بدوش، صحر ا کے پیاسے، آرام اور پینے کے متلاشی اورمنتظر ہیں۔ مسیح کے نام پر انہیں ٹھنڈے پانی کا ایک پیالہ دیں، اور نتائج سے کبھی نہ ڈریں۔۔۔۔جس برکت میں آپ کا حصہ ہے جو اْس کے لئے تیار ہیں وہ شکر گزاری کریں گے۔پانیوں کو تھاما جائے گا، اور مسیح لہروں کو حکم دے گا۔
Millions of unprejudiced minds — simple seekers for Truth, weary wanderers, athirst in the desert — are waiting and watching for rest and drink. Give them a cup of cold water in Christ's name, and never fear the consequences. … Those ready for the blessing you impart will give thanks. The waters will be pacified, and Christ will command the wave.
خدا کی تمجید ہو اور جدوجہد کرنے والے دلوں کے لئے سلامتی ہو! مسیح نے انسانی امید اور ایمان کے درواز ے سے پتھر ہٹا دیا ہے، اور خدا میں زندگی کے اظہار اور مکاشفہ کی بدولت اْس نے انسان کے روحانی خیال اور اْس کے الٰہی اصول، یعنی محبت کے ساتھ ممکنہ کفارے سے انہیں بلند کیا۔
Glory be to God, and peace to the struggling hearts! Christ hath rolled away the stone from the door of human hope and faith, and through the revelation and demonstration of life in God, hath elevated them to possible at-one-ment with the spiritual idea of man and his divine Principle, Love.
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔