اتوار 24 نومبر، 2022



مضمون۔ شکرگزاری

SubjectThanksgiving

سنہری متن: زبور 50: 14 آیت

”خدا کے لئے شکر گزاری کی قربانی گزران اور حق تعالیٰ کے لئے اپنی منتیں پوری کر۔“



Golden Text: Psalm 50 : 14

Offer unto God thanksgiving; and pay thy vows unto the most High.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: 2 کرنتھیوں 9 باب 8تا11، 15 آیات


8۔ اور خدا تم پر ہر طرح کا فضل کثرت سے کر سکتا ہے تاکہ تم کو ہر چیز کافی طور پرملا کرے اور ہر نیک کام کے لئے تمہارے پاس بہت کچھ موجود رہا کرے۔

9۔ چنانچہ لکھا ہے کہ اْس نے بکھیرا ہے۔ اْس نے کنگالوں کو دیا ہے۔اْس کی راستبازی ابد تک باقی رہے گی۔

10۔ پس جو بونے والے کے لئے بیج اور کھانے والے کے لئے روٹی بہم پہنچاتا ہے وہی تمہارے لئے بیج بہم پہنچائے گا اور اْس میں ترقی دے گا اور تمہاری راستبازی کے پھلوں کو بڑھائے گا۔

11۔ اور تم ہر چیز کو افراط سے پا کر سب طرح کی سخاوت کرو گے جو ہمارے وسیلہ سے خدا کی شکر گزاری کا باعث ہوتی ہے۔

15۔ شکر خدا کا اْس کی اْس بخشش پر جو بیان سے باہر ہے۔

Responsive Reading: II Corinthians 9 : 8-11, 15

8.     And God is able to make all grace abound toward you; that ye, always having all sufficiency in all things, may abound to every good work:

9.     (As it is written, He hath dispersed abroad; he hath given to the poor: his righteousness remaineth for ever.

10.     Now he that ministereth seed to the sower both minister bread for your food, and multiply your seed sown, and increase the fruits of your righteousness;)

11.     Being enriched in every thing to all bountifulness, which causeth through us thanksgiving to God.

15.     Thanks be unto God for his unspeakable gift.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1. ۔ زبور 100: 1تا4 آیات

1۔ اے اہلِ زمین! سب خداوند کے حضور خوشی کا نعرہ مارو۔

2۔ خوشی سے خداوند کی عبادت کرو۔ گاتے ہوئے اْس کے حضور حاضر ہو۔

3۔ جان رکھو کہ خداوند ہی خدا ہے۔ اْسی نے ہم کو بنایا اور ہم اْسی کے ہیں۔ ہم اْس کے لوگ اور اْس کی چراہ گاہ کی بھیڑیں ہیں۔

4۔ شکر گزاری کرتے ہوئے اْس کے پھاٹکوں میں اور حمد کرتے ہوئے اْس کی بارگاہوں میں داخل ہو۔ اْس کا شکر کرو اور اْس کے نام کو مبارک کہو۔

1. Psalm 100 : 1-4

1     Make a joyful noise unto the Lord, all ye lands.

2     Serve the Lord with gladness: come before his presence with singing.

3     Know ye that the Lord he is God: it is he that hath made us, and not we ourselves; we are his people, and the sheep of his pasture.

4     Enter into his gates with thanksgiving, and into his courts with praise: be thankful unto him, and bless his name.

2. ۔ یسعیاہ 25 باب1، 4 آیات

1۔اے خداوند تْو میرا خد اہے۔ مَیں تیری تمجید کروں گا۔ تیرے نام کی ستائش کروں گا کیونکہ تْو نے عجیب کام کئے ہیں تیری مصلحتیں قدیم سے وفاداری اور سچائی ہیں۔

4۔ کیونکہ تْو مسکین کے لئے قلعہ اور محتاج کے لئے پریشانی کے وقت ملجا اور آندھی سے پناہ گاہ اور گرمی سے بچانے کو سایہ ہوا جس وقت ظالموں کی سانس دیوار کْن طوفان کی مانند ہوگی۔

2. Isaiah 25 : 1, 4

1     O Lord, thou art my God; I will exalt thee, I will praise thy name; for thou hast done wonderful things; thy counsels of old are faithfulness and truth.

4     For thou hast been a strength to the poor, a strength to the needy in his distress, a refuge from the storm, a shadow from the heat, when the blast of the terrible ones is as a storm against the wall.

3. ۔ 2 سلاطین 4 باب1تا7 آیات

1۔ اور انبیاء زادوں کی بیویوں میں سے ایک عورت نے الیشع سے فریاد کی اور کہنے لگی کہ تیرا خادم میرا شوہر مر گیا ہے اور تو جانتاہے کہ تیرا خادم خداوند سے ڈرتا تھا۔ سو اب قرض خواہ آیا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو لے جائے تاکہ وہ غلام بنیں۔

2۔ الیشع نے اْس سے کہا مَیں تیرے لئے کیا کروں؟مجھے بتا تیرے پاس گھر میں کیا ہے؟ اْس نے کہا تیری لونڈی کے پاس گھر میں ایک پیالہ تیل کے سوا کچھ نہیں۔

3۔ تب اْس نے کہا تْو جا اور باہر سے اپنے سب ہمسائیوں سے برتن رعایت لے۔ وہ برتن خالی ہوں اور تھوڑے برتن نہ لینا۔

4۔ پھر تْو اپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر اندر جانا اور پیچھے سے دروازہ بند کر لینا اور اْن سب برتنوں میں تیل ڈالنا اور جو بھر جائے اْسے اٹھا کر الگ رکھنا۔

5۔ سو وہ اْس کے پاس سے گئی اور اْس نے اپنے بیٹوں کو اندر ساتھ لے کر دروازہ بند کر لیااور وہ اْس کے پاس لاتے جاتے تھے اور وہ انڈیلتی جاتی تھی۔

6۔ جب وہ برتن بھر گئے تو اْس نے اپنے بیٹوں سے کہا میرے پاس ایک اور برتن لا۔اْس نے اْس سے کہا اور تو کوئی برتن رہا نہیں۔تب تیل موقوف ہوگیا۔

7۔ تب اْس نے آکر مردِ خدا کو بتایا۔ اْس نے کہا جا تیل بیچ اور قرض ادا کر اور جو باقی بچ رہے اْس سے تْو اور تیرے بیٹے گْذران کریں۔

3. II Kings 4 : 1-7

1     Now there cried a certain woman of the wives of the sons of the prophets unto Elisha, saying, Thy servant my husband is dead; and thou knowest that thy servant did fear the Lord: and the creditor is come to take unto him my two sons to be bondmen.

2     And Elisha said unto her, What shall I do for thee? tell me, what hast thou in the house? And she said, Thine handmaid hath not any thing in the house, save a pot of oil.

3     Then he said, Go, borrow thee vessels abroad of all thy neighbours, even empty vessels; borrow not a few.

4     And when thou art come in, thou shalt shut the door upon thee and upon thy sons, and shalt pour out into all those vessels, and thou shalt set aside that which is full.

5     So she went from him, and shut the door upon her and upon her sons, who brought the vessels to her; and she poured out.

6     And it came to pass, when the vessels were full, that she said unto her son, Bring me yet a vessel. And he said unto her, There is not a vessel more. And the oil stayed.

7     Then she came and told the man of God. And he said, Go, sell the oil, and pay thy debt, and live thou and thy children of the rest.

4. ۔ یسعیاہ 55 باب1تا3 (تا؛) آیات

1۔ اے سب پیاسو پانی کے پاس آؤ اور وہ بھی جس کے پاس پیسہ نہ ہو۔ آؤ مول لو اور کھاؤ۔ ہا ں آؤ اور دودھ بے زر اور بے قیمت خریدو۔

2۔ تم کس لئے اپنا روپیہ اْس چیز کے لئے جو روٹی نہیں اور اپنی محنت اْس چیز کے واسطے جو آسودہ نہیں کرتی خرچ کرتے ہو؟ تم غور سے میری سنو اور ہر وہ چیز جو اچھی ہے کھاؤ اور تمہاری جان فربہی سے لذت اٹھائے۔

3۔ کان لگاؤ اور میرے پاس آؤ اور سنو اور تمہاری جان زندہ رہے گی۔

4. Isaiah 55 : 1-3 (to ;)

1     Ho, every one that thirsteth, come ye to the waters, and he that hath no money; come ye, buy, and eat; yea, come, buy wine and milk without money and without price.

2     Wherefore do ye spend money for that which is not bread? and your labour for that which satisfieth not? hearken diligently unto me, and eat ye that which is good, and let your soul delight itself in fatness.

3     Incline your ear, and come unto me: hear, and your soul shall live;

5. ۔ متی 4 باب7 (کہا تک)آیت

7۔ یسوع نے کہا۔۔۔۔

5. Matthew 4 : 7 (to said)

7     Jesus said…

6. ۔ متی 6 باب25(کرنا)، 32تا34 (تا پہلی) آیات

25۔ اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے؟ اور نہ اپنے بدن کی کیا پہنیں گے؟ کیا جان خوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟

32۔ (کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں غیر قومیں رہتی ہیں) اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔

33۔ تم پہلے خدا کی بادشاہی اور اْس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔

34۔ پس کل کے لئے فکر نہ کرو۔ کیونکہ کل کا دن اپنے لئے آپ فکر کر لے گا۔ آج کے لئے آج ہی کا دْکھ کافی ہے۔

6. Matthew 6 : 25 (Take), 32-34 (to 1st .)

25     Take no thought for your life, what ye shall eat, or what ye shall drink; nor yet for your body, what ye shall put on. Is not the life more than meat, and the body than raiment?

32     (For after all these things do the Gentiles seek:) for your heavenly Father knoweth that ye have need of all these things.

33     But seek ye first the kingdom of God, and his righteousness; and all these things shall be added unto you.

34     Take therefore no thought for the morrow: for the morrow shall take thought for the things of itself.

7. ۔ لوقا 12 باب32آیت

32۔ اے چھوٹے گلے نہ ڈر کیونکہ تمہارے باپ کو پسند آیا کہ تمہیں بادشاہی دے۔

7. Luke 12 : 32

32     Fear not, little flock; for it is your Father’s good pleasure to give you the kingdom.

8. ۔ کلسیوں 3 باب1، 2، 15، 17 آیات

1۔ پس جب تم مسیح کے ساتھ جِلائے گئے تو عالم بالا کی چیزوں کی تلاش میں رہو جہاں مسیح موجود ہے اور خدا کی دہنی طرف بیٹھا ہے۔

2۔ عالم بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین کی چیزوں کے۔

15۔ اور مسیح کا اطمینان جس کے لئے تم ایک بدن ہو کر بلائے بھی گئے ہو تمہارے دلوں پر حکومت کرے اور تم شکر گزار رہو۔

17۔ اور کلام یا کام جو کچھ کرتے ہو وہ سب خداوند یسوع کے نام سے کرو اور اْسی کے وسیلہ سے خدا باپ کا شکر بجا لاؤ۔

8. Colossians 3 : 1, 2, 15, 17

1     If ye then be risen with Christ, seek those things which are above, where Christ sitteth on the right hand of God.

2     Set your affection on things above, not on things on the earth.

15     And let the peace of God rule in your hearts, to the which also ye are called in one body; and be ye thankful.

17     And whatsoever ye do in word or deed, do all in the name of the Lord Jesus, giving thanks to God and the Father by him.



سائنس اور صح


1. ۔ 494 :10۔24

الٰہی محبت نے ہمیشہ انسانی ضرورت کو پورا کیا ہے اور ہمیشہ پورا کرے گی۔ اس بات کا تصور کرنا مناسب نہیں کہ یسوع نے محض چند مخصوص تعداد میں یا محدود عرصے تک شفا دینے کے لئے الٰہی طاقت کا مظاہرہ کیا، کیونکہ الٰہی محبت تمام انسانوں کے لئے ہر لمحہ سب کچھ مہیا کرتی ہے۔

فضل کا معجزہ محبت کے لئے کوئی معجزہ نہیں ہے۔ یسوع نے مادیت کی نااہلیت کو اس کے ساتھ ساتھ روح کی لامحدود قابلیت کو ظاہر کیا، یوں غلطی کرنے والے انسانی فہم کو خود کی سزاؤں سے بھاگنے اور الٰہی سائنس میں تحفظ تلاش کرنے میں مدد کی۔مناسب ہدایت کی گئی وجہ جسمانی حس کی غلطی کو سدھارنے کا کام کرتی ہے، لیکن جب تک انسان کی ابدی ہم آہنگی کی سائنس سائنسی ہستی کی مْتصل حقیقت کے ذریعے اْن کی فریب نظری کو ختم نہیں کرتی گناہ، بیماری اور موت حقیقی ہی نظر آتے رہیں گے (جیسا کہ سوتے ہوئے خوابوں کے تجربات حقیقی دکھائی دیتے ہیں)۔

1. 494 : 10-24

Divine Love always has met and always will meet every human need. It is not well to imagine that Jesus demonstrated the divine power to heal only for a select number or for a limited period of time, since to all mankind and in every hour, divine Love supplies all good.

The miracle of grace is no miracle to Love. Jesus demonstrated the inability of corporeality, as well as the infinite ability of Spirit, thus helping erring human sense to flee from its own convictions and seek safety in divine Science. Reason, rightly directed, serves to correct the errors of corporeal sense; but sin, sickness, and death will seem real (even as the experiences of the sleeping dream seem real) until the Science of man's eternal harmony breaks their illusion with the unbroken reality of scientific being.

2. ۔ 530 :5۔12

الٰہی سائنس میں، انسان خدایعنی ہستی کے الٰہی اصول کے وسیلہ قائم رہتا ہے۔ زمین، خدا کے حکم پر، انسان کے استعمال کے لئے خوراک پیدا کرتی ہے۔یہ جانتے ہوئے، یسوع نے ایک بار کہا، ”اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے اور پئیں گے،“اپنے خالق کا استحقاق فرض کرتے ہوئے نہیں بلکہ خدا جو سب کا با پ اور ماں ہے، اْسے سمجھتے ہوئے کہ وہ ایسے ہی انسان کو خوراک اور لباس فراہم کرنے کے قابل ہے جیسے وہ سوسن کے پھولوں کو کرتا ہے۔

2. 530 : 5-12

In divine Science, man is sustained by God, the divine Principle of being. The earth, at God's command, brings forth food for man's use. Knowing this, Jesus once said, "Take no thought for your life, what ye shall eat, or what ye shall drink," — presuming not on the prerogative of his creator, but recognizing God, the Father and Mother of all, as able to feed and clothe man as He doth the lilies.

3. ۔ 3: 22۔16

جو بھلائی ہم پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں کیا ہم واقعی اْس کے لئے شکر گزار ہیں؟ پھر ہم خود کو ان برکات کے لئے دستیاب کریں گے اور یوں مزید پانے کے مستحق ٹھہریں گے۔ شکرگزاری شکریہ ادا کرنے کے لفظی اظہار کی نسبت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔الفاظ کی نسبت عمل زیادہ شکر گزاری کو ظاہر کرتا ہے۔

اگر ہم زندگی، حق اور محبت کے لئے ناشکرگزار ہیں اورپھر بھی تمام تر نعمتوں کے لئے خدا کا شکر ادا کرتے ہیں تو ہم منافق اور اْس شدید ملامت کو اپنے اوپر لیتے ہیں جو مالک ریاکاروں کے لئے بیان کرتا ہے۔ ایسی صورت میں، صرف ایک دعا قابل قبول ہے کہ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر ہماری نعمتوں کو یاد کیا جائے۔ جب دل الٰہی سچائی اور محبت سے کوسوں دور ہو تو ہم بنجر زندگیوں کی ناشکری کو چھْپا نہیں سکتے۔

صبر، حلیمی، محبت اور نیک کاموں میں ظاہر ہونے والے فضل میں ترقی کرنے کی پْر جوش خواہش کے لئے ہمیں سب سے زیادہ دعا کرنے کی ضرورت ہے۔اپنے استاد کے حکموں پر عمل کرنا اور اْس کے نمونے کی پیروی کرناہم پر اْس کا مناسب قرض ہے اور جو کچھ اْس نے کیا ہے اْس کی شکر گزاری کا واحد موزوں ثبوت ہے۔باوفا اور دلی شکرگزاری کو ظاہر کرنے کے لئے بیرونی عبادت خود میں ہی کافی نہیں ہے، کیونکہ اْس نے کہا، ”اگر تم مجھ سے محبت کرتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو۔“

ہمیشہ اچھے بنے رہنے کی عادتاً جدوجہد دائمی دعا ہے۔اس کے مقاصد اْن برکات سے ظاہر ہوتے ہیں جو یہ لاتی ہے، وہ برکات جنہیں اگر ناقابل سماعت الفاظ میں بھی نہ سْنا جائے، محبت کے ساتھ حصہ دار بننے کے لئے ہماری قابلیت کی تصدیق کرتی ہیں۔

3. 3 : 22-16

Are we really grateful for the good already received? Then we shall avail ourselves of the blessings we have, and thus be fitted to receive more. Gratitude is much more than a verbal expression of thanks. Action expresses more gratitude than speech.

If we are ungrateful for Life, Truth, and Love, and yet return thanks to God for all blessings, we are insincere and incur the sharp censure our Master pronounces on hypocrites. In such a case, the only acceptable prayer is to put the finger on the lips and remember our blessings. While the heart is far from divine Truth and Love, we cannot conceal the ingratitude of barren lives.

What we most need is the prayer of fervent desire for growth in grace, expressed in patience, meekness, love, and good deeds. To keep the commandments of our Master and follow his example, is our proper debt to him and the only worthy evidence of our gratitude for all that he has done. Outward worship is not of itself sufficient to express loyal and heartfelt gratitude, since he has said: "If ye love me, keep my commandments."

The habitual struggle to be always good is unceasing prayer. Its motives are made manifest in the blessings they bring, — blessings which, even if not acknowledged in audible words, attest our worthiness to be partakers of Love.

4. ۔ 13 :10۔12، 15 (خدا)۔17 (تا دوسرا)

اگر ہماری منتیں مخلص ہیں، ہمارے مانگنے کے لئے ہم محنت کرتے ہیں توہمارا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے، ہمیں کھْلے عام اْس کا بدلہ دے گا۔۔۔۔ خدا ہماری ضرورت کو جانتا ہے اِس سے پہلے کہ ہم اْسے یا ہمارے ساتھیوں کو اِس سے متعلق بتائیں۔ اگر ہم ایمانداری اور خاموشی اور حلیمی کے ساتھ یہ خواہش رکھتے ہیں، تو خدا ہمیں یہ نعمت عطا کرے گا۔

4. 13 : 10-12, 15 (God)-17 (to 2nd ,)

If our petitions are sincere, we labor for what we ask; and our Father, who seeth in secret, will reward us openly. … God knows our need before we tell Him or our fellow-beings about it. If we cherish the desire honestly and silently and humbly, God will bless it.

5. ۔ 12 :31۔4

الٰہی سائنس میں، جہاں دعائیں ذہنی طور پرہوتی ہیں، وہ سب اْس خدا کے حضور پہنچیں جو ”مصیبت میں مستعد مددگار ہے۔“ محبت اپنی موافقت اور اپنی نوازشوں میں غیر جانبدار اور عالمگیر ہے۔ یہ وہ کھْلا چشمہ ہے جو چلاتا ہے کہ، ”اوہ، ہر وہ شخص جو پیاسا ہو پانی کے پاس آئے۔“

5. 12 : 31-4

In divine Science, where prayers are mental, all may avail themselves of God as "a very present help in trouble." Love is impartial and universal in its adaptation and bestowals. It is the open fount which cries, "Ho, every one that thirsteth, come ye to the waters."

6. ۔ 571 :15۔21

ہر دور اور ہر حال میں، بدی پر اچھائی کے ساتھ قابو پائیں۔ خود کو جانیں تو خدا بدی پر فتح مندی کے لئے حکمت اور موقع فراہم کرے گا۔ محبت کے لباس میں ملبوس ہوں، تو انسانی نفرت آپ تک پہنچ نہیں سکتی۔ بلند انسانیت کا سیمنٹ تمام مفادات کو ایک الوہیت میں متحد رکھے گا۔

6. 571 : 15-21

At all times and under all circumstances, overcome evil with good. Know thyself, and God will supply the wisdom and the occasion for a victory over evil. Clad in the panoply of Love, human hatred cannot reach you. The cement of a higher humanity will unite all interests in the one divinity.

7. ۔ 206 :15۔18

انسان کے ساتھ خدا کے سائنسی تعلق میں، ہم دیکھتے ہیں کہ جو کوئی ایک کو برکت دیتا ہے وہ سب کو برکت دیتا ہے، جیسے یسوع نے روٹیوں اور مچھلیوں کے وسیلہ ظاہر کیا کہ مہیا کرنے کا وسیلہ روح ہے نہ کہ مادا۔

7. 206 : 15-18

In the scientific relation of God to man, we find that whatever blesses one blesses all, as Jesus showed with the loaves and the fishes, — Spirit, not matter, being the source of supply.

8. ۔ 518 :15۔23

روح کے امیراعلیٰ بھائی چارے میں،ایک ہی اصول یا باپ رکھتے ہوئے، غریبوں کی مدد کرتے ہیں اور مبارک ہے وہ شخص جودوسرے کی بھلائی میں اپنی بھلائی دیکھتے ہوئے، اپنے بھائی کی ضرورت دیکھتا اور پوری کرتا ہے۔ محبت کمزور روحانی خیال کو طاقت، لافانیت اور بھلائی عطا کرتی ہے جو سب میں ایسے ہی روشن ہوتی ہے جیسے شگوفہ ایک کونپل میں روشن ہوتا ہے۔خدا سے متعلق تمام تر مختلف اظہارات صحت، پاکیزگی، لافانیت، لامحدود زندگی، سچائی اور محبت کی عکاسی کرتے ہیں۔

8. 518 : 15-23

The rich in spirit help the poor in one grand brotherhood, all having the same Principle, or Father; and blessed is that man who seeth his brother's need and supplieth it, seeking his own in another's good. Love giveth to the least spiritual idea might, immortality, and goodness, which shine through all as the blossom shines through the bud. All the varied expressions of God reflect health, holiness, immortality — infinite Life, Truth, and Love.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████