اتوار 25 ستمبر ، 2022



مضمون۔ حقیقت

SubjectReality

سنہری متن: 2 کرنتھیوں 4 باب6 آیت

”خدا ہی ہے جس نے فرمایا کہ تاریکی میں سے نور چمکے اور وہی ہمارے دلوں میں چمکا تاکہ خداکے جلال کی پہچان کا نور یسوع مسیح کے چہرے سے جلوہ گر ہو۔“



Golden Text: II Corinthians 4 : 6

God, who commanded the light to shine out of darkness, hath shined in our hearts, to give the light of the knowledge of the glory of God in the face of Jesus Christ.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: 1 کرنتھیوں 2 باب 9 تا 15 آیات


9۔ بلکہ جیسا لکھا ہے ویسا ہی ہوا جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں نہ آدمی کے دل میں آئیں۔ وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دیں۔

10۔ لیکن ہم پر خدا نے اْن کو روح کے وسیلہ ظاہر کیا کیونکہ روح سب باتیں بلکہ خدا کی تہہ کی باتیں بھی دریافت کرلیتا ہے۔

11۔ کیونکہ انسانوں میں سے کون کسی انسان کی باتیں جانتا ہے سوا انسان کی اپنی روح کے جو اْس میں ہے؟ اِسی طرح خدا کے روح کے سوا کوئی خدا کے روح کی باتیں نہیں جانتا۔

12۔ مگر ہم نے نہ دنیا کی روح بلکہ وہ روح پایا جو خدا کی طرف سے ہے تاکہ اْن باتوں کو جانیں جو خدا نے ہمیں عنایت کی ہیں۔

13۔ اور ہم اْن باتوں کو اْن الفاظ میں بیان نہیں کرتے جو انسانی حکمت نے ہم کو سکھائے ہوں بلکہ اْن الفاظ میں جو روح نے سکھائے ہیں اور روحانی باتوں کا روحانی باتوں سے مقابلہ کرتے ہیں۔

14۔ مگر نفسانی آدمی خدا کے روح کی باتیں قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اْس کے نزدیک بے وقوفی کی باتیں ہیں اور نہ وہ اْنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ روحانی طور پر پرکھی جاتی ہیں۔

15۔ لیکن روحانی شخص سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے مگر خود کسی سے پرکھا نہیں جاتا۔

Responsive Reading: I Corinthians 2 : 9-15

9.     As it is written, Eye hath not seen, nor ear heard, neither have entered into the heart of man, the things which God hath prepared for them that love him.

10.     But God hath revealed them unto us by his Spirit: for the Spirit searcheth all things, yea, the deep things of God.

11.     For what man knoweth the things of a man, save the spirit of man which is in him? even so the things of God knoweth no man, but the Spirit of God.

12.     Now we have received, not the spirit of the world, but the spirit which is of God; that we might know the things that are freely given to us of God.

13.     Which things also we speak, not in the words which man’s wisdom teacheth, but which the Holy Ghost teacheth; comparing spiritual things with spiritual.

14.     But the natural man receiveth not the things of the Spirit of God: for they are foolishness unto him: neither can he know them, because they are spiritually discerned.

15.     But he that is spiritual judgeth all things, yet he himself is judged of no man.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ یعقوب 1 باب17 آیت

17۔ ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام اوپر سے ہے اور نوروں کے باپ کی طرف سے ملتا ہے جس میں نہ کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردش کے سبب سے اْس پر سایہ پڑتا ہے۔

1. James 1 : 17

17     Every good gift and every perfect gift is from above, and cometh down from the Father of lights, with whom is no variableness, neither shadow of turning.

2 . ۔ متی 4 باب14 (یسوع)، 23 آیات

17۔ اْس وقت سے یسوع نے منادی کرنا اور یہ کہنا شروع کیا کہ توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔

23۔اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوش خبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہرطرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

2. Matthew 4 : 17 (Jesus), 23

17     Jesus began to preach, and to say, Repent: for the kingdom of heaven is at hand.

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

3 . ۔ متی 5 باب1تا3، 8، 20، 43تا45 آیات

1۔ وہ اِس بھیڑ کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب بیٹھ گیا تو اْس کے شاگرد اْس کے پاس آئے۔

2۔ اور وہ اپنی زبان کھول کر اْن کو یوں تعلیم دینے لگا۔

3۔ مبارک ہیں وہ جو دل کے غریب ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی اْن ہی کی ہے۔

8۔ مبارک ہیں وہ جو پاکدل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔

20۔ کیونکہ مَیں تم سے کہتا ہوں کہ اگر تمہاری راستبازی فقیہوں اور فریسیوں سے زیادہ نہ ہوگی تو تم آسمان کی بادشاہی میں ہر گز داخل نہ ہوگے۔

43۔ تم سْن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ اپنے پڑوسی سے محبت رکھ اور اپنے دْشمن سے عداوت۔

44۔ لیکن مَیں تم سے کہتاہوں کہ اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اوراپنے ستانے والوں کے لئے دعا کرو۔

45۔ تاکہ تم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو کیونکہ وہ اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے۔

3. Matthew 5 : 1-3, 8, 20, 43-45

1     And seeing the multitudes, he went up into a mountain: and when he was set, his disciples came unto him:

2     And he opened his mouth, and taught them, saying,

3     Blessed are the poor in spirit: for theirs is the kingdom of heaven.

8     Blessed are the pure in heart: for they shall see God.

20     For I say unto you, That except your righteousness shall exceed the righteousness of the scribes and Pharisees, ye shall in no case enter into the kingdom of heaven.

43     Ye have heard that it hath been said, Thou shalt love thy neighbour, and hate thine enemy.

44     But I say unto you, Love your enemies, bless them that curse you, do good to them that hate you, and pray for them which despitefully use you, and persecute you;

45     That ye may be the children of your Father which is in heaven: for he maketh his sun to rise on the evil and on the good, and sendeth rain on the just and on the unjust.

4 . ۔ متی 6 باب19تا21، 25 (رکھو)، 32، 33 آیات

19۔ اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگا کر چراتے ہیں۔

20۔ بلکہ اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔

21۔ کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہیں تیرا دل بھی لگا رہے گا۔

25۔اِس لئے مَیں تم سے کہتا ہوں کہ اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے؟ اور نہ اپنے بدن کی کیا پہنیں گے؟ کیا جان خوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟

32۔ (کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں غیر قومیں رہتی ہیں) اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔

33۔ تم پہلے خدا کی بادشاہی اور اْس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔

4. Matthew 6 : 19-21, 25 (Take), 32, 33

19     Lay not up for yourselves treasures upon earth, where moth and rust doth corrupt, and where thieves break through and steal:

20     But lay up for yourselves treasures in heaven, where neither moth nor rust doth corrupt, and where thieves do not break through nor steal:

21     For where your treasure is, there will your heart be also.

25     Take no thought for your life, what ye shall eat, or what ye shall drink; nor yet for your body, what ye shall put on. Is not the life more than meat, and the body than raiment?

32     (For after all these things do the Gentiles seek:) for your heavenly Father knoweth that ye have need of all these things.

33     But seek ye first the kingdom of God, and his righteousness; and all these things shall be added unto you.

5 . ۔ متی 8 باب5تا10، 13 آیات

5۔ اور جب وہ کفر نحوم میں داخل ہوا تو ایک صوبہ دار اْس کے پاس آیا اور اْس کی منت کر کے کہا

6۔ اے خداوند میرا خادم فالج کا مارا گھرمیں پڑا ہے اور نہایت تکلیف میں ہے۔

7۔ اْس نے اْس سے کہا مَیں آکر اْسے شفا دوں گا۔

8۔ صوبہ دار نے جواب میں کہا اے خداوند مَیں اِس لائق نہیں کہ تْو میری چھت کے نیچے آئے بلکہ صرف زبان سے کہہ دے تو میرا خادم شفا پا جا ئے گا۔

9۔ کیونکہ مَیں بھی دوسروں کے اختیار میں ہوں اور سپاہی میرے ماتحت ہیں جب ایک سے کہتا ہوں کہ جا تو وہ جاتا ہے اور دوسرے سے کہ آ تو وہ آتا ہے اور اپنے نوکر سے کہ یہ کر تو وہ کرتا ہے۔

10۔ یسوع نے یہ سْن کر تعجب کیا اور پیچھے آنے والوں سے کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مَیں نے اسرائیل میں بھی ایسا ایمان نہیں پایا۔

13۔ اور یسوع نے صوبہ دار سے کہا جا جیسا تو نے اعتقاد کیا ہے تیرے لئے ویسا ہی ہواور اْسی گھڑی خادم نے شفا پائی۔

5. Matthew 8 : 5-10, 13

5     And when Jesus was entered into Capernaum, there came unto him a centurion, beseeching him,

6     And saying, Lord, my servant lieth at home sick of the palsy, grievously tormented.

7     And Jesus saith unto him, I will come and heal him.

8     The centurion answered and said, Lord, I am not worthy that thou shouldest come under my roof: but speak the word only, and my servant shall be healed.

9     For I am a man under authority, having soldiers under me: and I say to this man, Go, and he goeth; and to another, Come, and he cometh; and to my servant, Do this, and he doeth it.

10     When Jesus heard it, he marvelled, and said to them that followed, Verily I say unto you, I have not found so great faith, no, not in Israel.

13     And Jesus said unto the centurion, Go thy way; and as thou hast believed, so be it done unto thee. And his servant was healed in the selfsame hour.

6 . ۔ متی 18 باب1تا5 آیات

1۔ اْس وقت شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے پس آسمان کی بادشاہی میں بڑا کون ہے؟

2۔ اْس نے ایک بچے کو پاس بلا کر اْسے اْن کے بیچ میں کھڑا کیا۔

3۔ اور کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم توبہ نہ کرو اور بچوں کی مانند نہ بنو تو آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے۔

4۔ پس جو کوئی اپنے آپ کو اِس بچے کی مانند چھوٹا بنائے گا وہی آسمان کی بادشاہی میں بڑا ہوگا۔

5۔اور جو کوئی ایسے بچے کو میرے نام پر قبول کرتا ہے وہ مجھے قبول کرتا ہے۔

6. Matthew 18 : 1-5

1     At the same time came the disciples unto Jesus, saying, Who is the greatest in the kingdom of heaven?

2     And Jesus called a little child unto him, and set him in the midst of them,

3     And said, Verily I say unto you, Except ye be converted, and become as little children, ye shall not enter into the kingdom of heaven.

4     Whosoever therefore shall humble himself as this little child, the same is greatest in the kingdom of heaven.

5     And whoso shall receive one such little child in my name receiveth me.

7 . ۔ لوقا 17 باب20، 21 آیات

20۔ جب فریسیوں نے اْس سے پوچھا کہ خدا کی بادشاہی کب آئے گی؟ تو اْس نے جواب میں اْن سے کہا کہ خدا کی بادشاہی ظاہری طور پر نہیں آئے گی۔

21۔ اور لوگ یہ نہ کہیں گے کہ دیکھو یہاں ہے! یا وہاں ہے! کیونکہ دیکھو خدا کی بادشاہی تمہارے درمیان ہے۔

7. Luke 17 : 20, 21

20     And when he was demanded of the Pharisees, when the kingdom of God should come, he answered them and said, The kingdom of God cometh not with observation:

21     Neither shall they say, Lo here! or, lo there! for, behold, the kingdom of God is within you.

8 . ۔ متی 10 باب1، 5 (تا تیسری)، 7 (جیسے)، 8 آیات

1۔ پھر اْس نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر اْن کو ناپاک روحوں پر اختیار بخشا کہ اْن کو نکالیں اور ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کریں۔

5۔ اِن بارہ کو یسوع نے بھیجا اور اْن کو حکم دے کر کہا غیر قوموں کی طرف نہ جانا اور سامریوں کے کسی شہر میں داخل نہ ہونا۔

7۔ ۔۔۔چلتے چلتے یہ منادی کرنا کہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔

8۔ بیماروں کو اچھا کرنا۔ مردوں کو جلانا۔ کوڑھیوں کو پاک صاف کرنا۔ بدروحوں کو نکالنا۔ مفت تم نے پایا مفت دینا۔

8. Matthew 10 : 1, 5 (to 3rd ,), 7 (as), 8

1     And when he had called unto him his twelve disciples, he gave them power against unclean spirits, to cast them out, and to heal all manner of sickness and all manner of disease.

5     These twelve Jesus sent forth, and commanded them, saying,

7     …as ye go, preach, saying, The kingdom of heaven is at hand.

8     Heal the sick, cleanse the lepers, raise the dead, cast out devils: freely ye have received, freely give.

9 . ۔ رومیوں 8 باب28، 35، 37تا39 آیات

28۔ اور ہم کو معلوم ہے کہ سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی اْن کے لئے جو خدا کے ارادہ کے موافق بلائے گئے۔

35۔ کون ہم کو مسیح کی محبت سے جدا کرے گا؟ مصیبت یا تنگی یا ظلم یا کال یا ننگا پن یا خطرہ یا تلوار؟

37۔ مگر اْن سب حالتوں میں اْس کے وسیلہ سے جس نے ہم سے محبت کی ہم کو فتح سے بھی بڑھ کے غلبہ حاصل ہوتا ہے۔

38۔ کیونکہ مجھ کو یقین ہے کہ خدا کی محبت جو ہمارے خداوند یسوع مسیح میں ہے اْس سے ہم کو نہ موت جدا کر سکے گی نہ زندگی۔

39۔ نہ فرشتے نہ حکومتیں۔ نہ حال کی نہ استقبال کی چیزیں۔ نہ قدرت نہ بلندی نہ پستی نہ کوئی اور مخلوق۔

9. Romans 8 : 28, 35, 37-39

28     And we know that all things work together for good to them that love God, to them who are the called according to his purpose.

35     Who shall separate us from the love of Christ? shall tribulation, or distress, or persecution, or famine, or nakedness, or peril, or sword?

37     Nay, in all these things we are more than conquerors through him that loved us.

38     For I am persuaded, that neither death, nor life, nor angels, nor principalities, nor powers, nor things present, nor things to come,

39     Nor height, nor depth, nor any other creature, shall be able to separate us from the love of God, which is in Christ Jesus our Lord.



سائنس اور صح


1 . ۔ 587 :25۔27

آسمان۔ ہم آہنگی؛ روح کی سلطنت؛ الٰہی اصول کی حکومت؛ روحانیت؛ راحت؛ روح کا ماحول۔

1. 587 : 25-27

HEAVEN. Harmony; the reign of Spirit; government by divine Principle; spirituality; bliss; the atmosphere of Soul.

2 . ۔ 291 :13۔18

آسمان کوئی جگہ نہیں، عقل کی الٰہی حالت ہے جس میں عقل کے تمام تر ظہور ہم آہنگ اور فانی ہوتے ہیں کیونکہ وہاں گناہ نہیں ہے اور انسان وہاں خود کی راستبازی کے ساتھ نہیں ”خداوند کی سوچ“ کی ملکیت میں پایا جاتا ہے جیسا کہ کلام یہ کہتا ہے۔

2. 291 : 13-18

Heaven is not a locality, but a divine state of Mind in which all the manifestations of Mind are harmonious and immortal, because sin is not there and man is found having no righteousness of his own, but in possession of "the mind of the Lord," as the Scripture says.

3 . ۔ 242 :9۔14

آسمان پر جانے کا واحد راستہ ہم آہنگی ہے اور مسیح الٰہی سائنس میں ہمیں یہ راستہ دکھاتا ہے۔ اس کا مطلب خدا، اچھائی اور اْس کے عکس کے علاوہ کسی اور حقیقت کو نہ جاننا، زندگی کے کسی اور ضمیر کو نا جاننا ہے، اور نام نہاد درد اور خوشی کے احساسات سے برتر ہونا ہے۔

3. 242 : 9-14

There is but one way to heaven, harmony, and Christ in divine Science shows us this way. It is to know no other reality — to have no other consciousness of life — than good, God and His reflection, and to rise superior to the so-called pain and pleasure of the senses.

4 . ۔ 275 :10۔24

ہستی کی حقیقت اور ترتیب کو اْس کی سائنس میں تھامنے کے لئے، وہ سب کچھ حقیقی ہے اْس کے الٰہی اصول کے طور پر آپ کو خدا کا تصور کرنے کی ابتدا کرنی چاہئے۔ روح، زندگی، سچائی، محبت یکسانیت میں جْڑ جاتے ہیں، اور یہ سب خدا کے روحانی نام ہیں۔سب مواد، ذہانت، حکمت، ہستی، لافانیت، وجہ اور اثر خْدا سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ اْس کی خصوصیات ہیں، یعنی لامتناہی الٰہی اصول، محبت کے ابدی اظہار۔ کوئی حکمت عقلمند نہیں سوائے اْس کی؛ کوئی سچائی سچ نہیں، کوئی محبت پیاری نہیں، کوئی زندگی زندگی نہیں ماسوائے الٰہی کے، کوئی اچھائی نہیں ماسوائے اْس کے جو خدا بخشتا ہے۔

جیسا کہ روحانی سمجھ پر ظاہر ہوا ہے، الٰہی مابعدلاطبیعیات واضح طور پر دکھاتا ہے کہ سب کچھ عقل ہی ہے اور یہ عقل خدا، قادر مطلق، ہمہ جائی، علام الغیوب ہے یعنی کہ سبھی طاقت والا، ہر جگہ موجود اور سبھی سائنس پر قادر ہے۔ لہٰذہ حقیقت میں سبھی کچھ عقل کا اظہار ہے۔

4. 275 : 10-24

To grasp the reality and order of being in its Science, you must begin by reckoning God as the divine Principle of all that really is. Spirit, Life, Truth, Love, combine as one, — and are the Scriptural names for God. All substance, intelligence, wisdom, being, immortality, cause, and effect belong to God. These are His attributes, the eternal manifestations of the infinite divine Principle, Love. No wisdom is wise but His wisdom; no truth is true, no love is lovely, no life

is Life but the divine; no good is, but the good God bestows.

Divine metaphysics, as revealed to spiritual understanding, shows clearly that all is Mind, and that Mind is God, omnipotence, omnipresence, omniscience, — that is, all power, all presence, all Science. Hence all is in reality the manifestation of Mind.

5 . ۔ 339 :7 (چونکہ)۔10

چونکہ خدا ہی سب کچھ ہے، تو اْس کے عدم احتمال کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔ خدا، روح نے سب کچھ تنہا ہی خلق کیا اور اْسے اچھا کہا۔ اس لئی بدی، اچھائی کی مخالف ہوتے ہوئے، غیر حقیقی ہے اور خدا کی تخلیق کردہ نہیں ہو سکتی۔

5. 339 : 7 (Since)-10

Since God is All, there is no room for His unlikeness. God, Spirit, alone created all, and called it good. Therefore evil, being contrary to good, is unreal, and cannot be the product of God.

6 . ۔ 130 :9۔14

اگر حقیقت خدا، الٰہی اصول، کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں ہے تو شک کرنا بے وقوفی ہوگا، اگر سائنس، جب سمجھی جائے اور ظاہر کی جائے، ساری مخالفت کو نیست کرتی ہے، چونکہ آپ قبول کرلیتے ہیں کہ خدا قادر مطلق ہے؛ کیونکہ اِس بنیاد پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ اچھائی اور اِس کی شیریں مخالفتوں میں تمام قدرت پائی جاتی ہے۔

6. 130 : 9-14

It is unwise to doubt if reality is in perfect harmony with God, divine Principle, — if Science, when understood and demonstrated, will destroy all discord, — since you admit that God is omnipotent; for from this premise it follows that good and its sweet concords have all-power.

7 . ۔ 323 :24۔6

خدا کا حقیقی تصور زندگی اور محبت کی حقیقی سمجھ عطا کرتا ہے، فتح کی قبر چْرا لیتا ہے، تمام گناہوں اور اِس فریب نظری کو دور کردیتا ہے کہ یہاں اور عقلیں بھی موجود ہیں اور یہ فانیت کو نیست کرتا ہے۔

کرسچن سائنس کے اثرات اِس قدر دیکھے نہیں جا تے جتنے کہ یہ محسوس کئے جاتے ہیں۔ یہ سچائی کی ”دبی ہوئی ہلکی آواز“ ہے جو خود سے مخاطب ہے۔یا تو ہم اِس آواز سے دور بھاگ رہے ہیں یا ہم اِسے سْن رہے ہیں اور اْونچے ہو رہے ہیں۔ ایک چھوٹے بچے کی مانند بننے کی خواہش اور نئی سوچ کے لئے پرانی کو ترک کرنا اْس دانش کو جنم دیتا ہے جو جدید نظریے کو قبول کرنے والی ہو۔ غلط نشانیوں کو چھوڑنے کی خوشی اور انہیں غائب ہوتے دیکھنے کی شادمانی، یہ ترغیب مکمل ہم آہنگی کو تیزی سے عمل میں لانے میں مدد دیتی ہے۔سمجھ اور خودکی پاکیزگی ترقی کا ثبوت ہے۔ ”مبارک ہیں وہ جو پاک دل ہیں؛ کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔“

7. 323 : 24-6

The true idea of God gives the true understanding of Life and Love, robs the grave of victory, takes away all sin and the delusion that there are other minds, and destroys mortality.

The effects of Christian Science are not so much seen as felt. It is the "still, small voice" of Truth uttering itself. We are either turning away from this utterance, or we are listening to it and going up higher. Willingness to become as a little child and to leave the old for the new, renders thought receptive of the advanced idea. Gladness to leave the false landmarks and joy to see them disappear, — this disposition helps to precipitate the ultimate harmony. The purification of sense and self is a proof of progress. "Blessed are the pure in heart: for they shall see God."

8 . ۔ 322 :26۔5

مادے کی فرضی زندگی پر عقیدے کے تیز ترین تجربات، اِس کے علاوہ ہماری مایوسیاں اور نہ ختم ہونے والی پریشانیاں ہمیں الٰہی محبت کی بانہوں میں تھکے ہوئے بچوں کی مانند پہنچاتے ہیں۔پھر ہم الٰہی سائنس میں زندگی کو سیکھنا شروع کرتے ہیں۔ رہائی کے اِس عمل کے بغیر، ”کیا تْو تلاش سے خدا کو پا سکتا ہے؟“کسی شخص کا خود کو غلطی سے بچانے کی نسبت سچائی کی خواہش رکھنا زیادہ آسان ہے۔بشر کرسچن سائنس کے فہم کی تلاش کر سکتے ہیں، مگر وہ کرسچن سائنس میں سے ہستی کے حقائق کو جدوجہد کے بغیر چننے کے قابل نہیں ہوں گے۔یہ اختلاف ہر قسم کی غلطی کو ترک کرنے اور اچھائی کے علاوہ کوئی دوسرا شعور نہ رکھنے کی کوشش کرنے پر مشتمل ہے۔

8. 322 : 26-5

The sharp experiences of belief in the supposititious life of matter, as well as our disappointments and ceaseless woes, turn us like tired children to the arms of divine Love. Then we begin to learn Life in divine Science. Without this process of weaning, "Canst thou by searching find out God?" It is easier to desire Truth than to rid one's self of error. Mortals may seek the understanding of Christian Science, but they will not be able to glean from Christian Science the facts of being without striving for them. This strife consists in the endeavor to forsake error of every kind and to possess no other consciousness but good.

9 . ۔ 122 :1۔7

جسمانی حواس کا ثبوت اکثر اوقات ہستی کی حقیقی سائنس کو تبدیل کر دیتا ہے، اور یوں گناہ، بیماری اور موت کو ظاہری قوت عطا کرتے ہوئے مخالفت کی سلطنت قائم کرتا ہے؛ لیکن بہتر سمجھا جائے تو زندگی کے بڑے حقائق غلطیوں کی اِس تکون کوشکست دیتے، اِس کی جھوٹی گواہی کی مخالفت کرتے، اور آسمان کی بادشاہی کو ظاہر کرتے ہیں، جو زمین پر ہم آہنگی کی اصل سلطنت ہے۔

9. 122 : 1-7

The evidence of the physical senses often reverses the real Science of being, and so creates a reign of discord, — assigning seeming power to sin, sickness, and death; but the great facts of Life, rightly understood, defeat this triad of errors, contradict their false witnesses, and reveal the kingdom of heaven, — the actual reign of harmony on earth.

10 . ۔ 248 :12۔4

ایک مجسمہ ساز اپنے تصور کو کامل بنانے کے لئے پتھر کو اپنے نمونے میں ڈھالتا ہے۔ہم سب مجسمہ ساز ہیں، جو مختلف اشکال میں کام کرتے ہیں، خیالات کو ڈھالتے اور تراشتے ہیں۔ فانی عقل کے سامنے نمونہ کیا ہے؟ کیا یہ غیر کاملیت، خوشی، دْکھ، گناہ، تکلیف ہے؟ کیا آپ نے فانی نمونے کو قبول کر لیا ہے؟ کیا آپ اِسے دوبارہ جنم دے رہے ہیں؟ توآپ شیطانی بت پرستی اور نفرت انگیز صورتوں کے وسیلہ آسیب زدہ کئے جارہے ہیں۔ کیا آپ غیر کامل نمونے کی ساری مخلوق سے نہیں سنتے؟ دنیا اِسے پکڑے ہوئے ہے اِس سے قبل کہ آپ مسلسل اِس کو دیکھیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ آپ اِن نچلے طریقہ ہائے کار کی پیروی کرنے، اپنی زندگی کے کامو ں کو محدود کرنے اور اپنے تجربے میں مادے کے نمونوں کے گوشہ دار خاکے اور بد نمائی کو قبول کر نے کے قابل ہیں۔

اِس کا اعلاج کرنے کے لئے، ہمیں سب سے پہلے درست سمت میں دیکھنا چاہئے اور پھر اِس جانب چلنا چاہئے۔ ہمیں خیالات میں کامل نمونے بنانے چاہئیں اور اْن پر لگاتار غور کرنا چاہئے، وگرنہ ہم انہیں کبھی عظیم اور شریفانہ زندگیوں میں نقش نہیں کر سکتے۔ ہمارے اندر بے غرضی، اچھائی، رحم، عدل، صحت، پاکیزگی، محبت، آسمان کی بادشاہی کو سلطنت کرنے دیں اور گناہ، بیماری اور موت تلف ہونے تک کم ہوتے جائیں گے۔

آئیے سائنس کو قبول کریں، عقلی گواہی پر مشتمل تمام نظریات کو ترک کریں، ناقص نمونوں اور پْر فریب قیاس آرائیوں سے دست بردار ہوں؛ اور آئیے ہم ایک خدا، ایک عقل، اور اْس واحد کامل کو رکھیں جو فضیلت کے اپنے نمونوں کو پیدا کررہا ہے۔

10. 248 : 12-4

The sculptor turns from the marble to his model in order to perfect his conception. We are all sculptors, working at various forms, moulding and chiseling thought. What is the model before mortal mind? Is it imperfection, joy, sorrow, sin, suffering? Have you accepted the mortal model? Are you reproducing it? Then you are haunted in your work by vicious sculptors and hideous forms. Do you not hear from all mankind of the imperfect model? The world is holding it before your gaze continually. The result is that you are liable to follow those lower patterns, limit your life-work, and adopt into your experience the angular outline and deformity of matter models.

To remedy this, we must first turn our gaze in the right direction, and then walk that way. We must form perfect models in thought and look at them continually, or we shall never carve them out in grand and noble lives. Let unselfishness, goodness, mercy, justice, health, holiness, love — the kingdom of heaven — reign within us, and sin, disease, and death will diminish until they finally disappear.

Let us accept Science, relinquish all theories based on sense-testimony, give up imperfect models and illusive ideals; and so let us have one God, one Mind, and that one perfect, producing His own models of excellence.

11 . ۔ 339 :20 (جیسے)۔25

جیسے روم کی غیر اقوام نے دیوتا سے متعلق روحانی تصور کو زیادہ تسلیم کیا ویسے ہی ہمارے مادی نظریات روحانی خیالات کو قبول کریں گے، جب تک کہ متناہی لا متناہی کو، بیماری صحت کو، گناہ پاکیزگی کو جگہ فراہم نہیں کرتا اور خدا کی بادشاہی ”جیسی آسمان پر ہے،ویسی ہی زمین پر بھی“ نہیں آجاتی۔

11. 339 : 20 (As)-25

As the mythology of pagan Rome has yielded to a more spiritual idea of Deity, so will our material theories yield to spiritual ideas, until the finite gives place to the infinite, sickness to health, sin to holiness, and God's kingdom comes "in earth, as it is in heaven."

12 . ۔ 202 :17۔23

تب ہماری زیارت کے ایام ختم ہونے کی بجائے بڑھ جائیں گے جب خدا کی بادشاہی زمین پر آتی ہے؛ کیونکہ حقیقی راہ موت کی بجائے زندگی کی جانب لے جاتی ہے؛ اور زمینی تجربہ غلطی کی محدودیت اور سچائی کی اْن محدود خصوصیات کو ظاہر کرتا ہے جن میں خدا انسان کو ساری زمین پر اختیار عطا کرتا ہے۔

12. 202 : 17-23

The days of our pilgrimage will multiply instead of diminish, when God's kingdom comes on earth; for the true way leads to Life instead of to death, and earthly experience discloses the finity of error and the infinite capacities of Truth, in which God gives man dominion over all the earth.

13 . ۔ 573 :29۔2

برداشت کرنے والے عزیزو، حوصلہ کریں، کیونکہ ہستی کی یہ حقیقت یقینا کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی صورت میں سامنے آئے گی۔ کوئی درد نہیں ہوگا، اور سب آنسو پونچھ دئیے جائیں گے۔جب آپ یہ پڑھیں تو یسوع کے اِن الفاظ کو یاد رکھیں، ”خدا کی بادشاہی تمہارے درمیان ہے۔“ اِس لئے یہ روحانی شعور ایک موجودہ امکان ہے۔

13. 573 : 29-2

Take heart, dear sufferer, for this reality of being will surely appear sometime and in some way. There will be no more pain, and all tears will be wiped away. When you read this, remember Jesus' words, "The kingdom of God is within you." This spiritual consciousness is therefore a present possibility.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████