اتوار 25 فروری، 2024
”تم یکدل اور یک زبان ہوکر ہمارے خداوند یسوع مسیح کے خدا اور باپ کی تمجید کرو۔“
“With one mind and one mouth glorify God, even the Father of our Lord Jesus Christ.”
3۔ کان لگاؤ اور میرے پاس آؤ اور سنو اور تمہاری جان زندہ رہے گی اور مَیں تم کو ابدی عہد یعنی داؤد کی سچی نعمتیں بخشوں گا۔
6۔ جب تک خداوند مل سکتا ہے اْس کے طالب ہو۔ جب تک وہ نزدیک ہے اْسے پکارو۔
7۔ شریر اپنی راہ کو ترک کرے اور بدکار اپنے خیالوں کو اور وہ خداوند کی طرف پھرے اور وہ اْس پر رحم کرے گا اور ہمارے خداوند کی طرف کیونکہ وہ کثرت سے معاف کرے گا۔
8۔ خداوند فرماتا ہے کہ میرے خیال تمہارے خیال نہیں اور نہ تمہاری راہیں میری راہیں۔
9۔ کیونکہ جس قدر آسمان زمین سے بلند ہے اْسی قدر میری راہیں تمہاری راہوں سے اور میرے خیال تمہارے خیالوں سے بلند ہیں۔
10۔ کیونکہ جس طرح آسمان سے بارش ہوتی اور برف پڑتی ہے اور پھر وہ وہاں واپس نہیں جاتی بلکہ زمین کو سیراب کرتی ہے۔اور اْسی کی روئیدگی اور شادابی کا باعث ہوتی ہے تاکہ بونے والے کو بیج اور کھانے والے کو روٹی دے۔
11۔ اسی طرح میرا کلام جو میرے منہ سے نکلتا ہے ہوگا۔ وہ انجام میرے پاس واپس نہ آئے گا بلکہ جو کچھ میری خواہش ہوگی وہ اْسے پور ا کرے گا اور اِس کام میں جس کے لئے مَیں نے اْسے بھیجا موثر ہوگا۔
12۔ کیونکہ تم خوشی سے نکلو گے اور سلامتی کے ساتھ روانہ کئے جاؤ گے۔
3. Incline your ear, and come unto me: hear, and your soul shall live; and I will make an everlasting covenant with you.
6. Seek ye the Lord while he may be found, call ye upon him while he is near:
7. Let the wicked forsake his way, and the unrighteous man his thoughts: and let him return unto the Lord, and he will have mercy upon him; and to our God, for he will abundantly pardon.
8. For my thoughts are not your thoughts, neither are your ways my ways, saith the Lord.
9. For as the heavens are higher than the earth, so are my ways higher than your ways, and my thoughts than your thoughts.
10. For as the rain cometh down, and the snow from heaven, and returneth not thither, but watereth the earth, and maketh it bring forth and bud, that it may give seed to the sower, and bread to the eater:
11. So shall my word be that goeth forth out of my mouth: it shall not return unto me void, but it shall accomplish that which I please, and it shall prosper in the thing whereto I sent it.
12. For ye shall go out with joy, and be led forth with peace.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
23۔اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوش خبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہرطرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔
23 And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.
2۔ اور وہ اپنی زبان کھول کر اْن کو یوں تعلیم دینے لگا۔
2 And he opened his mouth, and taught them, saying,
8۔۔۔۔تمہارا باپ تمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تم کن کن چیزوں کے محتاج ہو۔
33۔ بلکہ تم پہلے اْس کی بادشاہی اور اْس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔
8 ...your Father knoweth what things ye have need of, before ye ask him.
33 But seek ye first the kingdom of God, and his righteousness; and all these things shall be added unto you.
3۔ اور دیکھو بعض فقیہوں نے اپنے دل میں کہا یہ کفر بکتا ہے۔
4۔ یسوع نے اْن کے خیال معلوم کر کے کہا تم کیوں اپنے دلوں میں برا خیال لاتے ہو؟
3 And, behold, certain of the scribes said within themselves, This man blasphemeth.
4 And Jesus knowing their thoughts said, Wherefore think ye evil in your hearts?
22۔اْس وقت لوگ اْس کے پاس ایک اندھے گونگے کو لائے جس میں بد روح تھی۔ اْس نے اْسے اچھا کر دیا، چنانچہ وہ گونگاہ بولنے اور دیکھنے لگا۔
23۔ اور ساری بھیڑ حیران ہو کر کہنے لگی کیا یہ ابنِ داؤد ہے؟
24۔ فریسیوں نے سْن کر کہا کیا یہ بدوحوں کے سردار بعلزبول کی مدد کے بغیر بدروحوں کو نہیں نکالتا۔
25۔ اْس نے اْن کے خیالوں کو جان کراْن سے کہا جس بادشاہی میں پھوٹ پڑتی ہے وہ ویران ہو جاتی ہے اور جس شہر یا گھر میں پھوٹ پڑے گی وہ قائم نہ رہے گا۔
26۔ اور اگر شیطان ہی نے شیطان کو نکالا تو وہ آپ اپنا مخالف ہو گیا۔ پھر اْس کی بادشاہی کیونکر قائم رہے گی؟
28۔ لیکن اگر میں خدا کی روح کی مدد سے روحیں نکالتا ہوں تو خدا کی بادشای تمہارے پاس آ پہنچی۔
22 Then was brought unto him one possessed with a devil, blind, and dumb: and he healed him, insomuch that the blind and dumb both spake and saw.
23 And all the people were amazed, and said, Is not this the son of David?
24 But when the Pharisees heard it, they said, This fellow doth not cast out devils, but by Beelzebub the prince of the devils.
25 And Jesus knew their thoughts, and said unto them, Every kingdom divided against itself is brought to desolation; and every city or house divided against itself shall not stand:
26 And if Satan cast out Satan, he is divided against himself; how shall then his kingdom stand?
28 But if I cast out devils by the Spirit of God, then the kingdom of God is come unto you.
18۔ اور دیکھو کئی مرد ایک آدمی کو جو مفلوج تھا چار پائی پر لائے اور کوشش کی کہ اْسے اندر لا کر اْس کے آگے رکھیں۔
20۔ اْس نے اْن کا ایمان دیکھ کر کہا اے آدمی! تیرے گناہ معاف ہوئے۔
21۔ اِس پر فقیہ اور فریسی سوچنے لگے یہ کون ہے جو کفر بکتا ہے؟ خدا کے سوا اور کون گناہ معاف کر سکتا ہے؟
22۔ یسوع نے اْن کے خیالوں کو معلوم کر کے جواب میں اْن سے کہا تم اپنے دلوں میں کیا سوچتے ہو؟
23۔ آسان کیا ہے؟ یہ کہنا کہ تیرے گناہ معاف ہوئے یا یہ کہنا اْٹھ اور چل پھر۔
24۔ لیکن اِس لئے کہ تم جانو کہ ابن آدم کو زمین پر گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔ (اْس نے مفلوج سے کہا) مَیں تجھ سے کہتاہوں اْٹھ اپنا کھٹولا اْٹھا کر اپنے گھر جا۔
25۔ اور وہ اْسی دم اْن کے سامنے اٹھا اور جس پر پڑا تھا اْسے اٹھا کر خدا کی تمجید کرتا ہوا گھر چلا گیا۔
18 And, behold, men brought in a bed a man which was taken with a palsy:
20 And when he saw their faith, he said unto him, Man, thy sins are forgiven thee.
21 And the scribes and the Pharisees began to reason, saying, Who is this which speaketh blasphemies? Who can forgive sins, but God alone?
22 But when Jesus perceived their thoughts, he answering said unto them, What reason ye in your hearts?
23 Whether is easier, to say, Thy sins be forgiven thee; or to say, Rise up and walk?
24 But that ye may know that the Son of man hath power upon earth to forgive sins, (he said unto the sick of the palsy,) I say unto thee, Arise, and take up thy couch, and go into thine house.
25 And immediately he rose up before them, and took up that whereon he lay, and departed to his own house, glorifying God.
1۔ پھر جب خداوند کو معلوم ہوا کہ فریسیوں نے سنا ہے کہ یسوع یوحنا سے زیادہ شاگرد کرتا اور بپتسمہ دیتا ہے۔
3۔تو وہ یہودیہ کو چھوڑ کر پھر گلیل کو چلا گیا۔
4۔اور اُس کو سامریہ سے ہو کر جاناضرور تھا۔
6۔اور یعقوب کا کنواں وہیں تھا۔ چنانچہ یسوع سفر سے تھکاماندہ ہو کر اُس کنویں پر یونہی بیٹھ گیا۔ یہ چھٹے گھنٹے کے قریب تھا۔
7۔ سامریہ کی ایک عورت پانی بھرنے آئی۔ یسوع نے اُس سے کہا مجھے پانی پلا۔
9۔ اُس سامری عورت نے اُس سے کہا کہ تو یہودی ہو کر مجھ سامری عورت سے پانی کیوں مانگتا ہے؟کیونکہ یہودی سامریوں سے کسی طرح کا برتاؤ نہیں رکھتے۔
10۔ یسوع نے جواب میں اُس سے کہا اگر تو خدا کی بخشش کو جانتی اور یہ بھی جانتی کہ وہ کون ہے جو تجھ سے کہتا ہے مجھے پانی پلا تو تو اُس سے مانگتی اور وہ تجھے زندگی کا پانی دیتا۔
11۔ عورت نے اُس سے کہا اے خداوند تیرے پاس پانی بھرنے کو تو کچھ ہے نہیں اور کنواں گہرا ہے۔ پھر وہ زندگی کا پانی تیرے پاس کہاں سے آیا؟
12۔ کیا تْو ہمارے باپ یعقوب سے بڑا ہے جس نے ہم کو یہ کنواں دیا اور خود اْس نے اور اْس کے بیٹوں نے اور اْس کے مویشیوں نے اْس میں سے پیا؟
13۔ یسوع نے جواب میں اُس سے کہا جو کوئی اِس پانی میں سے پیتا ہے وہ پھر پیاسا ہو گا۔
14۔ مگر جو کوئی اُس پانی میں سے پیئے گا جو میں اُسے دوں گا وہ ابد تک پیاسا نہ ہوگا بلکہ جو پانی میں اُسے دوں گا وہ اُس میں ایک چشمہ بن جائیگا جو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جاری ر ہے گا۔
15۔ عورت نے اُس سے کہا اے خداوند وہ پانی مجھ کو دے تاکہ میں نہ پیاسی ہوں نہ پانی بھرنے کو یہاں تک آؤں۔
16۔ یسوع نے اُس سے کہا جا اپنے شوہر کو یہاں بُلا لا۔
17۔عورت نے جواب میں اُس سے کہا میں بے شوہر ہوں۔ یسوع نے اُس سے کہا تُونے خوب کہا کہ میں بے شوہر ہوں۔
18۔ کیونکہ تُو پانچ شوہر کر چکی ہے اور جس کے پاس تُواب ہے وہ تیرا شوہر نہیں یہ تُو نے سچ کہا۔
19۔ عورت نے اُس سے کہا اے خداوند مجھے معلوم ہوتا ہے کہ تُو نبی ہے۔
20۔ ہمارے باپ دادا نے اِس پہاڑ پر پرستش کی اور تم کہتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستش کرنا چاہیے یروشلم میں ہے۔
21۔ یسوع نے اُس سے کہا اے عورت! میری بات کا یقین کر کہ وہ وقت آتا ہے کہ تم نہ تو اِس پہاڑ پر باپ کی پرستش کروگے اور نہ یروشلم میں۔
23۔ مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش روح اور سچائی سے کریں گے کیونکہ باپ اپنے لئے ایسے ہی پرستار ڈھونڈتا ہے۔
24۔ خدا روح ہے اور ضرور ہے کہ اُس کے پرستارروح اور سچائی سے پرستش کریں۔
25۔عورت نے اُس سے کہا میں جانتی ہوں کہ مسیح جو خرستُس کہلاتا ہے آنے والا ہے۔ جب وہ آئے گا تو ہمیں سب باتیں بتادے گا۔
26۔ یسوع نے اُس سے کہا میں جو تجھ سے بول رہا ہوں وہی ہوں۔
1 When therefore the Lord knew how the Pharisees had heard that Jesus made and baptized more disciples than John,
3 He left Judæa, and departed again into Galilee.
4 And he must needs go through Samaria.
6 Now Jacob’s well was there. Jesus therefore, being wearied with his journey, sat thus on the well:
7 There cometh a woman of Samaria to draw water: Jesus saith unto her, Give me to drink.
9 Then saith the woman of Samaria unto him, How is it that thou, being a Jew, askest drink of me, which am a woman of Samaria? for the Jews have no dealings with the Samaritans.
10 Jesus answered and said unto her, If thou knewest the gift of God, and who it is that saith to thee, Give me to drink; thou wouldest have asked of him, and he would have given thee living water.
11 The woman saith unto him, Sir, thou hast nothing to draw with, and the well is deep: from whence then hast thou that living water?
12 Art thou greater than our father Jacob, which gave us the well, and drank thereof himself, and his children, and his cattle?
13 Jesus answered and said unto her, Whosoever drinketh of this water shall thirst again:
14 But whosoever drinketh of the water that I shall give him shall never thirst; but the water that I shall give him shall be in him a well of water springing up into everlasting life.
15 The woman saith unto him, Sir, give me this water, that I thirst not, neither come hither to draw.
16 Jesus saith unto her, Go, call thy husband, and come hither.
17 The woman answered and said, I have no husband. Jesus said unto her, Thou hast well said, I have no husband:
18 For thou hast had five husbands; and he whom thou now hast is not thy husband: in that saidst thou truly.
19 The woman saith unto him, Sir, I perceive that thou art a prophet.
20 Our fathers worshipped in this mountain; and ye say, that in Jerusalem is the place where men ought to worship.
21 Jesus saith unto her, Woman, believe me, the hour cometh, when ye shall neither in this mountain, nor yet at Jerusalem, worship the Father.
23 But the hour cometh, and now is, when the true worshippers shall worship the Father in spirit and in truth: for the Father seeketh such to worship him.
24 God is a Spirit: and they that worship him must worship him in spirit and in truth.
25 The woman saith unto him, I know that Messias cometh, which is called Christ: when he is come, he will tell us all things.
26 Jesus saith unto her, I that speak unto thee am he.
5۔ ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح یسوع کا تھا۔
5 Let this mind be in you, which was also in Christ Jesus:
۔۔۔یہاں ماسوائے ایک عقل کے اور کوئی نہیں، اور یہ ہمہ وقت موجود قادرِ مطلق عقل کی انسان کی بدولت عکاسی کرتی اور یہ پوری کائنات پر حکمرانی کرتی ہے۔آپ یہ سیکھیں گے کہ کرسچن سائنس میں پہلا فرض خدا کی فرمانبرداری کرنا، ایک عقل رکھنا اور دوسروں کے ساتھ اپنی مانند محبت رکھنا ہے۔
...there is but one Mind, and this ever-present omnipotent Mind is reflected by man and governs the entire universe. You will learn that in Christian Science the first duty is to obey God, to have one Mind, and to love another as yourself.
زیادہ بڑی مشکل اِس لاعلمی میں پائی جاتی ہے کہ خدا کیا ہے۔خدا، زندگی، حق اور محبت انسان کو امر بناتے ہیں۔ لافانی عقل کو، جو سب پر حکمرانی کرتی ہے، جسمانی سلطنت،اِس کے ساتھ ساتھ روحانی میں بھی سب سے اعلیٰ تسلیم کیا جانا چاہئے۔
The great difficulty lies in ignorance of what God is. God, Life, Truth, and Love make man undying. Immortal Mind, governing all, must be acknowledged as supreme in the physical realm, so-called, as well as in the spiritual.
یہاں صرف ایک مَیں یا ہم کے علاوہ کوئی نہیں، صرف ایک الٰہی اصول، یا عقل، جو ساری وجودیت پر حکمرانی کرتی ہے؛ آدمی اور عورت اْن کے انفرادی کردار وں میں ہمیشہ کے لئے غیر تبدیل شدہ،۔۔۔ایک اصول کی حکمرانی میں رہتے ہیں۔ خدا کی تخلیق کے سارے اجزاء ایک عقل کی عکاسی کرتے ہیں، اور جو کچھ بھی اِس واحد عقل کی عکاسی نہیں کرتا، وہ جھوٹا اور غلط ہے، حتیٰ کہ یہ عقیدہ بھی کہ زندگی، مواد اور ذہانت ذہنی اور مادی دونوں ہیں۔
There is but one I, or Us, but one divine Principle, or Mind, governing all existence; man and woman unchanged forever in their individual characters, ... governed by one Principle. All the objects of God's creation reflect one Mind, and whatever reflects not this one Mind, is false and erroneous, even the belief that life, substance, and intelligence are both mental and material.
فانی عقل تصدیق کرتی ہے کہ عقل جسم کے تابع ہے، کہ جسم فنا ہو رہا ہے، کہ اِسے دفن ہونا اور خاک میں گل سڑجانا ہے؛ مگر فانی عقل کی تصدیق سچ نہیں ہے۔
Mortal mind affirms that mind is subordinate to the body, that the body is dying, that it must be buried and decomposed into dust; but mortal mind's affirmation is not true.
خدا انسان کے لئے اْس کے ایمان سے زیادہ ہے، اور جتنا ہم مادے کو یا اْس کے قوانین کو کم تسلیم کرتے ہیں اْتنا زیادہ ہی ہم لافانیت کی ملکیت رکھتے ہیں۔ جب مادے پر عقیدے کو فتح کر لیا جاتا ہے تو شعور بہتر بدن تشکیل دیتا ہے۔ روحانی فہم کے وسیلے مادی عقیدے کی تصحیح کریں تو آپ کی روح آپ کو نیا بنائے گی۔ ماسوائے خدا کو رنجیدہ کرنے کے آپ کبھی خوفذدہ نہیں ہوں گے، اور آپ یہ کبھی یقین نہیں رکھیں گے کہ دل یا آپ کے بدن کا کوئی بھی حصہ آپ کو تباہ کر سکتا ہے۔
God is more to a man than his belief, and the less we acknowledge matter or its laws, the more immortality we possess. Consciousness constructs a better body when faith in matter has been conquered. Correct material belief by spiritual understanding, and Spirit will form you anew. You will never fear again except to offend God, and you will never believe that heart or any portion of the body can destroy you.
تخلیق کی سائنس کو جانتے ہوئے، جس میں عقل اور اِس کے خیالات ہی سب کچھ ہیں، یسوع نے مادی سوچ والے اپنے ہم وطنوں کی ملامت کی: ”تم آسمان کی صورت میں تو تمیز کرنا جانتے ہو مگر زمانوں کی علامتوں میں تمیز نہیں کر سکتے؟“فہم کی چیزوں پر گزارا کرنے کی نسبت ہمیں خدا کے روحانی خیالات کو سمجھنے کی کتنی زیادہ کوشش کرنی چاہئے۔ روح کی تال کو سمجھنے اور پاک ہونے کے لئے، سوچ خالصتاً روحانی ہونی چاہئے۔
Knowing the Science of creation, in which all is Mind and its ideas, Jesus rebuked the material thought of his fellow-countrymen: "Ye can discern the face of the sky; but can ye not discern the signs of the times?" How much more should we seek to apprehend the spiritual ideas of God, than to dwell on the objects of sense! To discern the rhythm of Spirit and to be holy, thought must be purely spiritual.
نیکی کی آواز بنتے ہوئے مسیح ہی سچا خیال ہے، جو خدا کی طرف سے انسانوں کے لئے الٰہی پیغام ہے اور انسانی ضمیر سے بات کرتا ہے۔مسیح غیر جسمانی، روحانی، ہاں، الٰہی صورت اور شبیہ ہے، جو حواس کے بھرموں کو دور کرتا ہے؛ راہ، حق اور زندگی ہے، بیمار کو شفا دیتا اور بدروحوں کو نکالتا ہے، گناہ، بیماری اور موت کو نیست کرتا ہے۔جیسے کہ پولوس کہتا ہے: ”خدا ایک ہے اور خدا اور انسان کے بیچ میں درمیانی بھی ایک یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے۔“
Christ is the true idea voicing good, the divine message from God to men speaking to the human consciousness. The Christ is incorporeal, spiritual, — yea, the divine image and likeness, dispelling the illusions of the senses; the Way, the Truth, and the Life, healing the sick and casting out evils, destroying sin, disease, and death. As Paul says: "There is one God, and one mediator between God and men, the man Christ Jesus."
خدا کائنات کو،بشمول انسان،خلق کرتا اور اْس پر حکومت کرتا ہے، یہ کائنات روحانی خیالات سے بھری پڑی ہے، جنہیں وہ تیار کرتا ہے، اور وہ اْس عقل کی فرمانبرداری کرتے ہیں جو انہیں بناتی ہے۔۔۔۔فانی لوگ غیر فانیوں کی مانند خدا کی صورت پر پیدا نہیں کئے گئے، بلکہ لامحدود روحانی ہستی کی مانند فانی ضمیر بالا آخر سائنسی حقیقت کو تسلیم کرے گا اور غائب ہو جائے گا،اور ہستی کا،کامل اور ہمیشہ سے برقرار حقیقی فہم سامنے آئے گا۔
God creates and governs the universe, including man. The universe is filled with spiritual ideas, which He evolves, and they are obedient to the Mind that makes them. ... Mortals are not like immortals, created in God's own image; but infinite Spirit being all, mortal consciousness will at last yield to the scientific fact and disappear, and the real sense of being, perfect and forever intact, will appear.
سچے خیالات کو بھرموں سے ممتاز کیسے تصور کیا جاتا ہے؟ ہر ایک کی ابتدا کو سمجھنے سے۔ خیالات الٰہی عقل سے اخذ ہوتے ہیں۔ خیالات، جو دماغ سے یا مادے سے جنم لیتے ہیں، وہ فانی عقل کے شاخسانے ہیں؛ وہ فانی مادے کے عقائد ہیں۔ خیالات روحانی، ہم آہنگ اور ابدی ہیں۔
How are veritable ideas to be distinguished from illusions? By learning the origin of each. Ideas are emanations from the divine Mind. Thoughts, proceeding from the brain or from matter, are offshoots of mortal mind; they are mortal material beliefs. Ideas are spiritual, harmonious, and eternal.
ہمارا مالک با آسانی انسان کے خیالات کو پڑھ سکتا تھا، اور اِس بصیرت نے اْسے اْن خیالات کو درست کرنے کے قابل بنایا؛۔۔۔ ہمارے مالک نے فانی عقل کو سائنسی بنیاد پر پڑھا، یعنی ہر جا موجود عقل کی بنیاد پر۔ اِس شعور کی ایک مشابہت روحانی ترقی اور واحد عقل کی لامتناہی قابلیتوں کے ساتھ اتحاد کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
Our Master easily read the thoughts of mankind, and this insight better enabled him to direct those thoughts aright; ... Our Master read mortal mind on a scientific basis, that of the omnipresence of Mind. An approximation of this discernment indicates spiritual growth and union with the infinite capacities of the one Mind.
اْس کی عقل کا اثر ہمیشہ شفا دینے اور نجات دینے کے لئے تھا، اور فانی عقل کو پڑھنے کی صرف یہی ایک حقیقی سائنس ہے۔۔۔۔ پولوس نے کہا، ”روحانی نیت زندگی ہے۔“ہم ہماری روحانی سمجھ کے تناسب، سچائی اور محبت کے ساتھ ہماری مخلصی کے مطابق خدا یا زندگی تک رسائی پاتے ہیں؛ اور اسی تناسب میں ہم جانتے ہیں کہ سب انسانوں کو اِس کی ضرورت ہے اور وہ سب بیمار اور گناہ کرنے والے کے خیال کو اْنہیں شفا دینے کے مقصد سے سمجھتے ہیں۔ کسی بھی قسم کی غلطی خدا کی شریعت سے چھِپ نہیں سکتی۔
The effect of his Mind was always to heal and to save, and this is the only genuine Science of reading mortal mind. ... Paul said, "To be spiritually minded is life." We approach God, or Life, in proportion to our spirituality, our fidelity to Truth and Love; and in that ratio we know all human need and are able to discern the thought of the sick and the sinning for the purpose of healing them. Error of any kind cannot hide from the law of God.
یہ ذہن خوانی غیب بینی کے بالکل الٹ ہے۔ یہ روحانی فہم کی تابانی ہے جو روح کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے نہ کہ مادی حِس کی۔یہ روحانی حِس انسانی عقل میں اْس وقت آتی ہے جب موخر الذکر الٰہی عقل کو تسلیم کرتی ہے۔
کسی شخص کو اچھائی کرنے نہ کہ بدی کرنے کے قابل بناتے ہوئے اس قسم کے الہام اْسے ظاہر کرتے ہیں جو ہم آہنگی کو تعمیر کرتا اور ہمیشہ قائم رکھتا ہے۔ جب آپ اِس طرز پر انسانی عقل کو پڑھنے کے قابل ہوجائیں گے تب آپ کامل سائنس تک پہنچیں گے اور اْس غلطی کو سمجھیں گے جسے فنا کرنا ہے۔ سامری عورت نے کہا: ”آؤ، ایک آدمی کو دیکھو جس نے میرے سب کام مجھے بتا دئے۔ کیا ممکن ہے کہ مسیح یہ ہے؟“
یہ مرقوم ہے کہ یسوع،ایک بار جب وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ سفر کر رہا تھا، ”اْن کے خیالات کو جانتا تھا“، اْس نے اْن کا سائنسی مطالعہ کیا تھا۔اِسی طریقے سے اْس نے بیماری کو جانا اور بیمار کو شفا بخشی۔
This Mind-reading is the opposite of clairvoyance. It is the illumination of the spiritual understanding which demonstrates the capacity of Soul, not of material sense. This Soul-sense comes to the human mind when the latter yields to the divine Mind.
Such intuitions reveal whatever constitutes and perpetuates harmony, enabling one to do good, but not evil. You will reach the perfect Science of healing when you are able to read the human mind after this manner and discern the error you would destroy. The Samaritan woman said: "Come, see a man, which told me all things that ever I did: is not this the Christ?"
It is recorded that Jesus, as he once journeyed with his students, "knew their thoughts," — read them scientifically. In like manner he discerned disease and healed the sick.
ایک لمحے کے لئے ہوش کریں کہ زندگی اور ذہانت خالصتاً روحانی ہیں، نہ مادے میں نہ مادے سے، اورپھر بدن کو کوئی شکایت نہیں ہوگی۔ اگر بیماری پر ایک عقیدے کی بدولت تکلیف میں ہیں تو اچانک آپ خود کو ٹھیک پائیں گے۔جب جسم پر روحانی زندگی، سچائی اور محبت کا پہرہ ہو گا تو دْکھ خوشی میں بدل جائیں گے۔
Become conscious for a single moment that Life and intelligence are purely spiritual, — neither in nor of matter, — and the body will then utter no complaints. If suffering from a belief in sickness, you will find yourself suddenly well. Sorrow is turned into joy when the body is controlled by spiritual Life, Truth, and Love.
انسان، اپنے خالق کی حکمرانی تلے، کوئی اور عقل نہ رکھتے ہوئے، مبشر کے اِس بیان پر قائم رہتے ہوئے کہ ”سب چیزیں اْس]خدا کے کلام[ کے وسیلہ سے پیدا ہوئیں اور جو کچھ پیدا ہوا ہے اْس میں سے کوئی چیز بھی اْس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی“، گناہ، بیماری اور موت پر فتح پا سکتا ہے۔
Man, governed by his Maker, having no other Mind, — planted on the Evangelist's statement that "all things were made by Him [the Word of God]; and without Him was not anything made that was made," — can triumph over sin, sickness, and death.
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔