اتوار 25 نومبر،2021
”خداوند میں ہر وقت خوش رہو۔ پھر کہتا ہوں کہ خوش رہو۔“
“Rejoice in the Lord alway: and again I say, Rejoice.”
سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں
████████████████████████████████████████████████████████████████████████
6۔کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دعا اور منت کے وسیلہ شکر گزاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔
7۔ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھے گا۔
8۔ غرض اے بھائیو! جتنی باتیں سچ ہیں اور جتنی باتیں شرافت کی ہیں اور جتنی باتیں واجب ہیں اور جتنی باتیں پاک ہیں اور جتنی باتیں پسندیدہ ہیں اور جتنی باتیں دلکش ہیں غرض جو نیکی اور تعریف کی باتیں ہیں اْن پر غور کیا کرو۔
10۔ مَیں خداوند میں بہت خوش ہوں۔
11۔ یہ نہیں کہ مَیں محتاجی کے لحاظ سے کہتا ہوں کیونکہ مَیں نے یہ سیکھا ہے کہ جس حالت میں ہوں اْسی میں راضی رہوں۔
13۔ جو مجھے طاقت بخشتا ہے اْس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔
6. Be careful for nothing; but in every thing by prayer and supplication with thanksgiving let your requests be made known unto God.
7. And the peace of God, which passeth all understanding, shall keep your hearts and minds through Christ Jesus.
8. Finally, brethren, whatsoever things are true, whatsoever things are honest, whatsoever things are just, whatsoever things are pure, whatsoever things are lovely, whatsoever things are of good report; if there be any virtue, and if there be any praise, think on these things.
10. I rejoiced in the Lord greatly,
11. Not that I speak in respect of want: for I have learned, in whatsoever state I am, therewith to be content.
13. I can do all things through Christ which strengtheneth me.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
5۔خداوند ہی میری میراث اور میرے پیالے کا حصہ ہے۔ تو میرے بخرے کا محافظ ہے۔
6۔ جریب میرے لئے دل پسند جگہوں میں پڑی بلکہ میری میراث خوب ہے!
8۔ میں نے خداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔ چونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اِس لئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔
9۔ اِسی سبب سے میرا دِل خوش اور میری روح شادمان ہے۔ میرا جسم بھی امن وامان میں رہے گا۔
11۔تو مجھے زندگی کی راہ دکھائے گا۔ تیرے حضور میں کامل شادمانی ہے۔ تیرے دہنے ہاتھ میں دائمی خُوشی ہے۔
5 The Lord is the portion of mine inheritance and of my cup: thou maintainest my lot.
6 The lines are fallen unto me in pleasant places; yea, I have a goodly heritage.
8 I have set the Lord always before me: because he is at my right hand, I shall not be moved.
9 Therefore my heart is glad, and my glory rejoiceth: my flesh also shall rest in hope.
11 Thou wilt shew me the path of life: in thy presence is fulness of joy; at thy right hand there are pleasures for evermore.
18۔۔۔۔تم میری اِس نئی نسل سے ابدی خوشی اور شادمانی کرو۔ کیونکہ دیکھو مَیں یروشلیم کو خوشی اور اْس کے لوگوں کو خرمی بناؤں گا۔
19۔ اور مَیں یروشلیم سے خوش اور اپنے لوگوں سے مسرور ہوں گا اور اْس میں رونے کی صدا اور نالے کی آواز پھر کبھی نہ دے گی۔
23۔ اْن کی محنت بے سود نہ ہوگی اور اْن کی اولاد ناگہان ہلاک نہ ہوگی کیونکہ وہ اپنی اولاد سمیت خداوند کے مبارک لوگوں کی نسل ہیں۔
24۔ اور یوں ہوگا کہ مَیں اْن کے پکارنے سے پہلے جواب دوں گا اور وہ ہنوز کہہ نہ چکے گے کہ مَیں سن لوں گا۔
18 …be ye glad and rejoice for ever in that which I create: for, behold, I create Jerusalem a rejoicing, and her people a joy.
19 And I will rejoice in Jerusalem, and joy in my people: and the voice of weeping shall be no more heard in her, nor the voice of crying.
23 They shall not labour in vain, nor bring forth for trouble; for they are the seed of the blessed of the Lord, and their offspring with them.
24 And it shall come to pass, that before they call, I will answer; and while they are yet speaking, I will hear.
16۔۔۔۔ہمیں ایک لونڈی ملی جس میں غیب دان روح تھی۔ وہ غیب گوئی سے اپنے مالکوں کے لئے بہت کچھ کماتی تھی۔
17۔ وہ پولوس کے اور ہمارے پیچھے آئی۔
18۔ آخر پولوس سخت رنجیدہ ہوا اور پھر کر اْس روح سے کہا کہ مَیں تجھے یسوع مسیح کے نام سے حکم دیتا ہوں کہ اْس میں سے نکل جا۔ وہ اْسی گھڑی نکل گئی۔
19۔ جب اْس کے مالکوں نے دیکھا کہ ہماری کمائی کی امید جاتی رہی تو پولوس اور سیلا س کو پکڑ کر لے گئے۔
20۔ اور اْنہیں فوجداری کے حاکموں کے پاس لے جا کر کہا کہ یہ آدمی جو یہودی ہیں ہمارے شہر میں بڑی کھلبلی ڈالتے ہیں۔
22۔۔۔۔اور فوجداری کے حاکموں نے اْن کے کپڑے پھاڑ کر اتار ڈالے اور بینت لگانے کا حکم دیا۔
23۔ اور بہت سے بینت لگوا کر اْنہیں قید خانہ میں ڈالا اور داروغہ کو تاکید کی کہ بڑی ہوشیاری سے اْن کی نگہبانی کرے۔
25۔ آدھی رات کے قریب پولوس اور سیلاس دعا کر رہے تھے اور خدا کی حمد کی گیت گا رہے تھے اور قیدی سن رہے تھے۔
26۔ کہ یکایک بڑا بھونچال آیا۔ یہاں تک کہ قید خانہ کی نیو ہل گئی اور اْسی دم سب دروازے کھل گئے اور سب کی بیڑیاں کھل گئیں۔
27۔ اور داروغہ جاگ اْٹھا اور قید خانہ کا دروازہ کھلا دیکھ کر سمجھا کہ قیدی بھاگ گئے، پس تلوار کھینچ کر اپنے آپ کو مار ڈالنا چاہا۔
28۔ لیکن پولوس نے بڑی آواز سے پکار کر کہا کہ اپنے تئیں نقصان نہ پہنچا کیونکہ ہم سب موجود ہیں۔
29۔ وہ چراغ منگوا کر اندر جاکْودا اور کانپتا ہوا پولوس اور سیلاس کے آگے گرا۔
30۔ اور انہیں باہر لا کر کہا اے صاحبو! مَیں کیا کروں کہ نجات پاؤں؟
31۔ اْنہوں نے کہا کہ خداوند یسوع پر ایمان لا تو تْو اور تیرا گھرانا نجات پائے گا۔
32۔ اور اْنہوں نے اْس کو اور اْس کے سب گھر والوں کو خدا کا کلام سنایا۔
33۔۔۔۔اور اْس نے اْسی وقت اپنے سب لوگوں سمیت بپتسمہ لیا۔
34۔۔۔۔اور اپنے سارے گھرانے سمیت خدا پر ایمان لا کر بڑی خوشی کی۔
16 …a certain damsel possessed with a spirit of divination met us, which brought her masters much gain by soothsaying:
17 The same followed Paul and us,
18 Paul, being grieved, turned and said to the spirit, I command thee in the name of Jesus Christ to come out of her.
19 And when her masters saw that the hope of their gains was gone, they caught Paul and Silas,
20 And brought them to the magistrates, saying, These men, being Jews, do exceedingly trouble our city,
22 …and the magistrates rent off their clothes, and commanded to beat them.
23 And when they had laid many stripes upon them, they cast them into prison, charging the jailor to keep them safely:
25 And at midnight Paul and Silas prayed, and sang praises unto God: and the prisoners heard them.
26 And suddenly there was a great earthquake, so that the foundations of the prison were shaken: and immediately all the doors were opened, and every one’s bands were loosed.
27 And the keeper of the prison awaking out of his sleep, and seeing the prison doors open, he drew out his sword, and would have killed himself, supposing that the prisoners had been fled.
28 But Paul cried with a loud voice, saying, Do thyself no harm: for we are all here.
29 Then he called for a light, and sprang in, and came trembling, and fell down before Paul and Silas,
30 And brought them out, and said, Sirs, what must I do to be saved?
31 And they said, Believe on the Lord Jesus Christ, and thou shalt be saved, and thy house.
32 And they spake unto him the word of the Lord, and to all that were in his house.
33 …and was baptized, he and all his, straightway.
34 …and rejoiced, believing in God with all his house.
5۔ تم سب نور کے فرزند اور دن کے فرزند ہو۔ ہم نہ رات کے ہیں نہ تاریکی کے۔
6۔ پس اوروں کی طرح سو نہ رہیں بلکہ جاگتے اور ہوشیار رہیں۔
16۔ ہر وقت خوش رہو۔
17۔ بلا ناغہ دعا کرو۔
18۔ ہر ایک بات میں شکرگزاری کرو۔
21۔ سب باتوں کو آزماؤ جو اچھی ہو اْسے پکڑے رہو۔
5 Ye are all the children of light, and the children of the day: we are not of the night, nor of darkness.
6 Therefore let us not sleep, as do others; but let us watch and be sober.
16 Rejoice evermore.
17 Pray without ceasing.
18 In every thing give thanks: for this is the will of God in Christ Jesus concerning you.
21 Prove all things; hold fast that which is good.
28 The grace of our Lord Jesus Christ be with you. Amen.
مسیحی لوگ مخفی خوبصورتی اور فضل سے شادمان ہوتے ہیں،جو دنیا سے پوچھیدہ مگر خدا سے ایاں ہوتا ہے۔ خودفراموشی، پاکیزگی اور احساس مسلسل دعائیں ہیں۔مشق نہ کہ پیشہ، فہم نہ کہ ایمان قادر مطلق کے کان اور دست راست حاصل کرتے ہیں اور بلاشبہ یہ بے انتہا نعمتیں نچھاور کرواتے ہیں۔
Christians rejoice in secret beauty and bounty, hidden from the world, but known to God. Self-forgetfulness, purity, and affection are constant prayers. Practice not profession, understanding not belief, gain the ear and right hand of omnipotence and they assuredly call down infinite blessings.
خدا محبت ہے۔ کیا ہم اِس سے زیادہ اْ س سے توقع کر سکتے ہیں؟ خدا ذہانت ہے۔ کیا ہم اْس لامتناہی عقل کو اس سے آگاہ کر سکتے ہیں جو وہ پہلے سے نہ جانتا ہو؟کیا ہم کاملیت کو تبدیل کرنے کی توقع کر تے ہیں؟ کیا ہمیں کسی فوارے کے سامنے اور التجا کرنی چاہئے جو ہماری توقع سے زیادہ پانی انڈیل رہا ہو؟ اَن کہی خواہش ہمیں تمام وجودیت اور فضل کے منبع کے قریب تر لے جاتی ہے۔
God is Love. Can we ask Him to be more? God is intelligence. Can we inform the infinite Mind of anything He does not already comprehend? Do we expect to change perfection? Shall we plead for more at the open fount, which is pouring forth more than we accept? The unspoken desire does bring us nearer the source of all existence and blessedness.
جو بھلائی ہم پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں کیا ہم واقعی اْس کے لئے شکر گزار ہیں؟ پھر ہم خود کو ان برکات کے لئے دستیاب کریں گے اور یوں مزید پانے کے مستحق ٹھہریں گے۔ شکرگزاری شکریہ ادا کرنے کے لفظی اظہار کی نسبت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔الفاظ کی نسبت عمل زیادہ شکر گزاری کو ظاہر کرتا ہے۔
اگر ہم زندگی، حق اور محبت کے لئے ناشکرگزار ہیں اورپھر بھی تمام تر نعمتوں کے لئے خدا کا شکر ادا کرتے ہیں تو ہم منافق اور اْس شدید ملامت کو اپنے اوپر لیتے ہیں جو مالک ریاکاروں کے لئے بیان کرتا ہے۔ ایسی صورت میں، صرف ایک دعا قابل قبول ہے کہ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر ہماری نعمتوں کو یاد کیا جائے۔ جب دل الٰہی سچائی اور محبت سے کوسوں دور ہو تو ہم بنجر زندگیوں کی ناشکری کو چھْپا نہیں سکتے۔
Are we really grateful for the good already received? Then we shall avail ourselves of the blessings we have, and thus be fitted to receive more. Gratitude is much more than a verbal expression of thanks. Action expresses more gratitude than speech.
If we are ungrateful for Life, Truth, and Love, and yet return thanks to God for all blessings, we are insincere and incur the sharp censure our Master pronounces on hypocrites. In such a case, the only acceptable prayer is to put the finger on the lips and remember our blessings. While the heart is far from divine Truth and Love, we cannot conceal the ingratitude of barren lives.
کون ہے جس نے انسانی امن کے نقصان کو محسوس کیا اور روحانی خوشی کے لئے شدید خواہشات حاصل نہیں کیں؟آسمانی اچھائی کے بعد اطمینان حاصل ہوتا ہے حتیٰ کہ اس سے قبل کہ ہم وہ دریافت کرتے جو عقل اور محبت سے تعلق رکھتا ہے۔زمینی امیدوں اور خوشیوں کا نقصان بہت سے دلوں کی چڑھنے والی راہ روشن کرتی ہے۔ فہم کی تکلیفیں ہمیں بتاتی ہیں کہ ادراک کی خوشیاں فانی ہیں اور وہ خوشی روحانی ہے۔
Who that has felt the loss of human peace has not gained stronger desires for spiritual joy? The aspiration after heavenly good comes even before we discover what belongs to wisdom and Love. The loss of earthly hopes and pleasures brightens the ascending path of many a heart. The pains of sense quickly inform us that the pleasures of sense are mortal and that joy is spiritual.
معزز قارئین! اِس پر غور کریں کیونکہ یہ آپ کی آنکھوں پر سے پردہ ہٹا دے گا، اور آپ ایک نرم پروں والی فاختہ کو اپنے اوپر اْترتا دیکھیں گے۔ بلکہ وہی صورتِ حال جسے آپ کی دْکھ سہنے کی حس غضبناک اور تکلیف دہ سمجھتی ہے، محبت کسی فرشتے کے ذریعے اْسے آپ کے لئے غیر متعلقہ بنا سکتی ہے۔
Think of this, dear reader, for it will lift the sackcloth from your eyes, and you will behold the soft-winged dove descending upon you. The very circumstance, which your suffering sense deems wrathful and afflictive, Love can make an angel entertained unawares.
یہ مادی فہم کی چیزوں کی بنیاد پر قائم جہالت اور جھوٹا عقیدہ ہے جو روحانی خوبصورتی اور اچھائی کو چھپاتا ہے۔۔۔۔یہ کرسچن سائنس کا عقیدہ ہے: کہ الٰہی محبت اپنے اظہار یا موضوع سے عاری نہیں ہوسکتی، کہ خوشی غم میں تبدیل نہیں ہو سکتی کیونکہ غمی خوشی کی مالک نہیں ہے؛ کہ اچھائی بدی کو کبھی پیدا نہیں کرسکتی؛ کہ مادا کبھی عقل کو پیدا نہیں کر سکتا نہ ہی زندگی کبھی موت کا نتیجہ موت ہو سکتی ہے۔ کامل انسان، خدایعنی اپنے کامل اصول کے ماتحت، گناہ سے پاک اور ابدی ہے۔
It is ignorance and false belief, based on a material sense of things, which hide spiritual beauty and goodness. …This is the doctrine of Christian Science: that divine Love cannot be deprived of its manifestation, or object; that joy cannot be turned into sorrow, for sorrow is not the master of joy; that good can never produce evil; that matter can never produce mind nor life result in death. The perfect man — governed by God, his perfect Principle — is sinless and eternal.
ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے کہ زندگی خود پرور ہے، اور ہمیں روح کی ابدی ہم آہنگی سے منکر نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ، بظاہر فانی احساسات میں اختلاف ہیں۔ یہ خدا، الٰہی اصول، سے ہماری نا واقفیت ہے جو ظاہری اختلاف کو جنم دیتی ہے، اور اس سے متعلق بہتر سوچ ہم آہنگی کو بحال کرتی ہے۔سچائی تفصیل میں ہمیں مجبور کرے گی کہ ہم سب خوشیوں اور دْکھوں کے فہم کا زندگی کی خوشیوں کے ساتھ تبادلہ کریں۔
We cannot deny that Life is self-sustained, and we should never deny the everlasting harmony of Soul, simply because, to the mortal senses, there is seeming discord. It is our ignorance of God, the divine Principle, which produces apparent discord, and the right understanding of Him restores harmony. Truth will at length compel us all to exchange the pleasures and pains of sense for the joys of Soul.
مادے کے دعووں سے انکار خوشی کی روح کی جانب انسانی آزادی اور بدن پر آخری فتح کی جانب بڑا قدم ہے۔
آسمان پر جانے کا واحد راستہ ہم آہنگی ہے اور مسیح الٰہی سائنس میں ہمیں یہ راستہ دکھاتا ہے۔ اس کا مطلب خدا، اچھائی اور اْس کے عکس کے علاوہ کسی اور حقیقت کو نہ جاننا، زندگی کے کسی اور ضمیر کو نا جاننا ہے، اور نام نہاد درد اور خوشی کے احساسات سے برتر ہونا ہے۔
Denial of the claims of matter is a great step towards the joys of Spirit, towards human freedom and the final triumph over the body.
There is but one way to heaven, harmony, and Christ in divine Science shows us this way. It is to know no other reality — to have no other consciousness of life — than good, God and His reflection, and to rise superior to the so-called pain and pleasure of the senses.
صبر، حلیمی، محبت اور نیک کاموں میں ظاہر ہونے والے فضل میں ترقی کرنے کی پْر جوش خواہش کے لئے ہمیں سب سے زیادہ دعا کرنے کی ضرورت ہے۔اپنے استاد کے حکموں پر عمل کرنا اور اْس کے نمونے کی پیروی کرناہم پر اْس کا مناسب قرض ہے اور جو کچھ اْس نے کیا ہے اْس کی شکر گزاری کا واحد موزوں ثبوت ہے۔
What we most need is the prayer of fervent desire for growth in grace, expressed in patience, meekness, love, and good deeds. To keep the commandments of our Master and follow his example, is our proper debt to him and the only worthy evidence of our gratitude for all that he has done.
ہم الٰہی فطرت کو سمجھنے اور،جسمانیت پر مزید جنگ نہ کرتے ہوئے بلکہ ہمارے خدا کی بہتات سے شادمانی کرتے ہوئے، سمجھ کے ساتھ اْس سے پیار کرنے کے تناسب میں اْس کی فرمانبرداری اور عبادت کریں گے۔
We shall obey and adore in proportion as we apprehend the divine nature and love Him understandingly, warring no more over the corporeality, but rejoicing in the affluence of our God.
چونکہ انسانی سوچ شعوری درد اور بے آرامی،خوشی اور غمی، خوف سے امید اور ایمان سے فہم کے ایک مرحلے سے دوسرے میں تبدیل ہوتی رہتی ہے، اس لئے ظاہری اظہاربالاآخر انسان پر جان کی حکمرانی ہوگا نہ کہ مادی فہم کی حکمرانی ہوگا۔
As human thought changes from one stage to another of conscious pain and painlessness, sorrow and joy, — from fear to hope and from faith to understanding, — the visible manifestation will at last be man governed by Soul, not by material sense.
ہمارے لئے زندگی میں جدت لاتی محسوس کرتے ہوئے اور کسی فانی یا مادی طاقت کو تباہی لانے کے قابل نہ سمجھتے ہوئے،آئیے روح کی قوت کو محسوس کریں۔تو آئیں ہم شادمان ہوں کہ ہم ”ہونے والی الٰہی قوتوں“ کے تابع ہیں۔
Let us feel the divine energy of Spirit, bringing us into newness of life and recognizing no mortal nor material power as able to destroy. Let us rejoice that we are subject to the divine "powers that be."
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔
████████████████████████████████████████████████████████████████████████