اتوار 26 دسمبر،2021



مضمون۔ کرسچن سائنس

SubjectChristian Science

سنہری متن: یرمیاہ 17 باب14 آیت

”اے خداوند! تْو مجھے شفا بخشے تو مَیں شفا پاؤں گا۔ تْو ہی بچائے تو بچوں گا کیونکہ تْو میرا فخر ہے۔“



Golden Text: Jeremiah 17 : 14

Heal me, O Lord, and I shall be healed; save me, and I shall be saved: for thou art my praise.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 103: 1تا6 آیات


1۔ اے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ اور جو کچھ مجھ میں ہے اْس کے قدوس نام کو مبارک کہے۔

2۔ اے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ اور اْس کی کسی نعمت کو فراموش نہ کر۔

3۔ وہ تیری ساری بدکاری بخشتا ہے۔ وہ تجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔

4۔ وہ تیری جان ہلاکت سے بچاتا ہے۔ وہ تیرے سر پر شفقت و رحمت کا تاج رکھتا ہے۔

5۔ وہ تجھے عمر بھر اچھی اچھی چیزوں سے آسودہ کرتا ہے۔ تْو عْقاب کی مانند از سرِ نو جوان ہوتا ہے۔

6۔ خداوند سب مظلوموں کے لئے صداقت اور عدل کے کام کرتا ہے۔

Responsive Reading: Psalm 103 : 1-6

1.     Bless the Lord, O my soul: and all that is within me, bless his holy name.

2.     Bless the Lord, O my soul, and forget not all his benefits:

3.     Who forgiveth all thine iniquities; who healeth all thy diseases;

4.     Who redeemeth thy life from destruction; who crowneth thee with lovingkindness and tender mercies;

5.     Who satisfieth thy mouth with good things; so that thy youth is renewed like the eagle’s.

6.     The Lord executeth righteousness and judgment for all that are oppressed.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ زبور 30: 2تا4، 11، 12 آیات

2۔ اے خداوند میرے خدا! مَیں نے تجھ سے فریاد کی اور تْو نے مجھے شفا بخشی۔

3۔ اے خداوند! تْو میری جان کو پاتال سے نکال لایا ہے۔تْو نے مجھے زندہ رکھا کہ گور میں نہ جاؤں۔

4۔ خدا کی ستائش کرو اے اْس کے مقدسو! اور اْس کے قْدس کو یاد کر کے شکر گزاری کرو۔

11۔ تْو نے میرے ماتم کو ناچ سے بدل دیا۔ تْو نے میرا ٹاٹ اْتار ڈالا اور مجھے خوشی سے کمر بستہ کیا۔

12۔ تاکہ میری روح تیری مدح سرائی کرے اور چْپ نہ رہے۔ اے خداوند میرے خدا! مَیں ہمیشہ تیرا شکر کرتا رہوں گا۔

1. Psalm 30 : 2-4, 11, 12

2     O Lord my God, I cried unto thee, and thou hast healed me.

3     O Lord, thou hast brought up my soul from the grave: thou hast kept me alive, that I should not go down to the pit.

4     Sing unto the Lord, O ye saints of his, and give thanks at the remembrance of his holiness.

11     Thou hast turned for me my mourning into dancing: thou hast put off my sackcloth, and girded me with gladness;

12     To the end that my glory may sing praise to thee, and not be silent. O Lord my God, I will give thanks unto thee for ever.

2 . ۔ 2 سلاطین 5 باب1، 9تا 15آیات

1۔ اور شاہ ارام کے لشکر کا سردار نعمان اپنے آقا کے نزدیک معزز و مکرم تھا کیونکہ خداوند نے اْس کے وسیلہ سے ارام کو فتح بخشی تھی وہ زبردست سورما بھی تھا لیکن کوڑھی تھا۔

9۔ سو نعمان اپنے گھوڑوں اور رتھوں سمیت آیا اور الیشع کے دروازے پر کھڑا ہوا۔

10۔ اور الیشع نے ایک قاصد کی معرفت کہلا بھیجا کہ جا اور یردن میں سات بار غوطہ مار تو تیرا جسم پھر بحال ہو جائے گا اور تْو پاک صاف ہوگا۔

11۔ پر نعمان ناراض ہو کر چلا گیا اور کہنے لگا مجھے گْمان تھا کہ وہ نکل کر ضرور میرے پاس آئے گا اور کھڑا ہو کر خداوند اپنے خدا سے دعا کرے گا اور اْس جگہ کے اوپر اپنا ہاتھ ادھر اْدھر ہلا کر کوڑھی کو شفا دے گا۔

12۔کیا دمشق کے دریا ابانہ اور فر فر اسرائیل کی سب ندیوں سے بڑھ کر نہیں ہے۔ کیا مَیں اْن میں نہا کر پاک صاف نہیں ہو سکتا؟سو وہ مْڑا اور بڑے قہر میں چلا گیا۔

13۔ تب اْ س کے ملازم اْس کے پاس آکر یوں کہنے لگے اے ہمارے باپ اگر وہ نبی کوئی بڑا کام کرنے کا تجھے حکم دیتا تو کیا تْو اْسے نہ کرتا؟ پس جب وہ کہتا ہے کہ نہا لے اور پاک صاف ہو جا تو کتنا زیادہ اْسے ماننا چاہئے؟

14۔ تب اْس نے اتر کر مردِ خدا کے کہنے کے مطابق یردن میں سات غوطے مارے اور اْس کا جسم چھوٹے بچے کے جسم کی مانند ہوگیا اور وہ پاک صاف ہوگیا۔

15۔ پھر وہ اپنی جلو کے سب لوگوں کے ساتھ مردِ خدا کے پاس لوٹا اور اْس کے سامنے کھڑا ہوا اور کہنے لگا دیکھ اب مَیں نے جان لیا کہ اسرائیل کو چھوڑ اور کہیں روئے زمین پر کوئی خدا نہیں اِس لئے اب کرم فرما کر اپنے خادم کا ہدیہ قبول کر۔

2. II Kings 5 : 1, 9-15

1     Now Naaman, captain of the host of the king of Syria, was a great man with his master, and honourable, because by him the Lord had given deliverance unto Syria: he was also a mighty man in valour, but he was a leper.

9     So Naaman came with his horses and with his chariot, and stood at the door of the house of Elisha.

10     And Elisha sent a messenger unto him, saying, Go and wash in Jordan seven times, and thy flesh shall come again to thee, and thou shalt be clean.

11     But Naaman was wroth, and went away, and said, Behold, I thought, He will surely come out to me, and stand, and call on the name of the Lord his God, and strike his hand over the place, and recover the leper.

12     Are not Abana and Pharpar, rivers of Damascus, better than all the waters of Israel? may I not wash in them, and be clean? So he turned and went away in a rage.

13     And his servants came near, and spake unto him, and said, My father, if the prophet had bid thee do some great thing, wouldest thou not have done it? how much rather then, when he saith to thee, Wash, and be clean?

14     Then went he down, and dipped himself seven times in Jordan, according to the saying of the man of God: and his flesh came again like unto the flesh of a little child, and he was clean.

15     And he returned to the man of God, he and all his company, and came, and stood before him: and he said, Behold, now I know that there is no God in all the earth, but in Israel: now therefore, I pray thee, take a blessing of thy servant.

3 . ۔ متی 8 باب5 (جب) تا 10، 13 آیات

5۔۔۔۔جب وہ کفر نحوم میں داخل ہوا تو ایک صوبہ دار اْس کے پاس آیا اور اْس کی منت کر کے کہا

6۔ اے خداوند میرا خادم فالج کا مارا گھرمیں پڑا ہے اور نہایت تکلیف میں ہے۔

7۔ اْس نے اْس سے کہا مَیں آکر اْسے شفا دوں گا۔

8۔ صوبہ دار نے جواب میں کہا اے خداوند مَیں اِس لائق نہیں کہ تْو میری چھت کے نیچے آئے بلکہ صرف زبان سے کہہ دے تو میرا خادم شفا پا جا ئے گا۔

9۔ کیونکہ مَیں بھی دوسروں کے اختیار میں ہوں اور سپاہی میرے ماتحت ہیں جب ایک سے کہتا ہوں کہ جا تو وہ جاتا ہے اور دوسرے سے کہ آ تو وہ آتا ہے اور اپنے نوکر سے کہ یہ کر تو وہ کرتا ہے۔

10۔ یسوع نے یہ سْن کر تعجب کیا اور پیچھے آنے والوں سے کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مَیں نے اسرائیل میں بھی ایسا ایمان نہیں پایا۔

13۔ اور یسوع نے صوبہ دار سے کہا جا جیسا تو نے اعتقاد کیا ہے تیرے لئے ویسا ہی ہواور اْسی گھڑی خادم نے شفا پائی۔

3. Matthew 8 : 5 (when)-10, 13

5     … when Jesus was entered into Capernaum, there came unto him a centurion, beseeching him,

6     And saying, Lord, my servant lieth at home sick of the palsy, grievously tormented.

7     And Jesus saith unto him, I will come and heal him.

8     The centurion answered and said, Lord, I am not worthy that thou shouldest come under my roof: but speak the word only, and my servant shall be healed.

9     For I am a man under authority, having soldiers under me: and I say to this man, Go, and he goeth; and to another, Come, and he cometh; and to my servant, Do this, and he doeth it.

10     When Jesus heard it, he marvelled, and said to them that followed, Verily I say unto you, I have not found so great faith, no, not in Israel.

13     And Jesus said unto the centurion, Go thy way; and as thou hast believed, so be it done unto thee. And his servant was healed in the selfsame hour.

4 . ۔ یوحنا 4 باب46(یہاں) تا 53 آیات

46۔ پس وہ پھر قانائے گلیل میں آیا جہاں اْس نے پانی کو مے بنایا تھا اور بادشاہ کا ایک ملازم تھا جس کابیٹا کفر نحوم میں بیمار تھا۔

47۔ وہ یہ سن کر کہ یسوع یہودیہ میں آگیا ہے اْس کے پاس گیا اور اْس سے درخواست کرنے لگا کہ چل کر میرے بیٹے کو شفا بخش کیونکہ وہ مرنے کو تھا۔

48۔ یسوع نے اْس سے کہا جب تک تم نشان اور عجیب کام نہ دیکھ لوہر گز ایمان نہ لاؤ گے۔

49۔ بادشاہ کے ملازم نے اْس سے کہا اے خداوند میرے بچے کے مرنے سے پہلے چل۔

50۔ یسوع نے اْس سے کہا جا تیرا بیٹا جیتا ہے۔ اْس شخص نے اْس بات کا یقین کیا جو یسوع نے اْس سے کہی اور چلا گیا۔

51۔ وہ راستے میں ہی تھا کہ اْس کے نوکر اْسے ملے اور کہنے لگے کہ تیرا بیٹا جیتا ہے۔

52۔ اْس نے اْن سے پوچھا کہ اْسے کس وقت سے آرام ہونے لگا تھا؟ اْنہوں نے اْس سے کہا کہ کل ساتویں گھنٹے میں اْس کی تاپ اْتر گئی۔

53۔ پس باپ جان گیا کہ یہ وہی وقت تھا جب یسوع نے اْس سے کہاتھا کہ تیرا بیٹا جیتا ہے اور وہ خود اور اْس کا سارا گھرانہ ایمان لایا۔

4. John 4 : 46 (there)-53

46     … there was a certain nobleman, whose son was sick at Capernaum.

47     When he heard that Jesus was come out of Judæa into Galilee, he went unto him, and besought him that he would come down, and heal his son: for he was at the point of death.

48     Then said Jesus unto him, Except ye see signs and wonders, ye will not believe.

49     The nobleman saith unto him, Sir, come down ere my child die.

50     Jesus saith unto him, Go thy way; thy son liveth. And the man believed the word that Jesus had spoken unto him, and he went his way.

51     And as he was now going down, his servants met him, and told him, saying, Thy son liveth.

52     Then inquired he of them the hour when he began to amend. And they said unto him, Yesterday at the seventh hour the fever left him.

53     So the father knew that it was at the same hour, in the which Jesus said unto him, Thy son liveth: and himself believed, and his whole house.

5 . ۔ مکاشفہ 1 باب1 آیت

1۔ یسوع مسیح کا مکاشفہ جو اْسے خدا کی طرف سے اس لئے ہوا کہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دکھائے جن کا جلد ہونا ضرور ہے اور اْس نے اپنے فرشتے کو بھیج کر اْس کی معرفت انہیں اپنے بندہ یوحنا پر ظاہر کیا۔

5. Revelation 1 : 1

1     The Revelation of Jesus Christ, which God gave unto him, to shew unto his servants things which must shortly come to pass; and he sent and signified it by his angel unto his servant John:

6 . ۔ مکاشفہ 10 باب1تا3 (تا:)، 8تا10 (تا؛) آیات

1۔ پھر مَیں نے ایک اور زور آور فرشتہ کو بادہ اوڑھے ہوئے آسمان سے اترتے دیکھا۔ اْس کے سر پر دھنک تھی اور اْس کا چہرہ آفتاب کی مانند تھا اور اْس کے پاؤں آگ کے ستونوں کی مانند۔

2۔ اور اْس کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی کھلی ہوئی کتاب تھی۔ اْس نے اپنا داہنا پاؤں تو سمندرمیں رکھا اور بایاں خشکی پر۔

3۔ اور ایسی بڑی آواز سے چلایا جیسے ببر دھاڑتا ہے۔

8۔ اور جس آواز دینے والے کو مَیں نے آسمان پر بولتے سنا تھا اْس نے پھر مجھ سے مخاطب ہوکر کہا جا۔ اْس فرشتہ کے ہاتھ میں سے جو سمندر اور خشکی پر کھڑا ہے وہ کھلی ہوئی کتاب لے لے۔

9۔ تب مَیں نے اْس فرشتہ کے پاس جا کر کہا کہ یہ چھوٹی کتاب مجھے دے دے۔ اْس نے مجھ سے کہا اِسے کھا لے۔ یہ تیرا پیٹ تو کڑوا کر دے گی مگر تیرے منہ میں شہد کی طرح میٹھی لگے گی۔

10۔پس مَیں چھوٹی کتاب فرشتہ کے ہاتھ سے لے کر کھا گیا۔ وہ میرے منہ میں تو شہد کی طرح میٹھی لگی مگر جب مَیں اْسے کھا گیا تو میرا پیٹ کڑوا ہوگیا۔

6. Revelation 10 : 1-3 (to :), 8-10 (to ;)

1 And I saw another mighty angel come down from heaven, clothed with a cloud: and a rainbow was upon his head, and his face was as it were the sun, and his feet as pillars of fire:

2     And he had in his hand a little book open: and he set his right foot upon the sea, and his left foot on the earth,

3     And cried with a loud voice, as when a lion roareth:

8     And the voice which I heard from heaven spake unto me again, and said, Go and take the little book which is open in the hand of the angel which standeth upon the sea and upon the earth.

9     And I went unto the angel, and said unto him, Give me the little book. And he said unto me, Take it, and eat it up; and it shall make thy belly bitter, but it shall be in thy mouth sweet as honey.

10     And I took the little book out of the angel’s hand, and ate it up;

7 . ۔ مکاشفہ 22 باب1، 2 آیات

1۔ پھر اْس نے مجھے بلور کی طرح چمکتا ہوا آبِ حیات کا ایک درخت دکھایا جو خدا اور برے کے تخت سے نکل کر اْس شہر کی سڑک کے بیچ میں بہتا تھا۔

2۔ اور دریا کے وار پار زندگی کا درخت تھا۔ اْس میں بارہ قسم کے پھل آتے تھے اور ہر مہینے میں پھلتا تھا اور اْس درخت کے پتوں سے قوموں کو شفا ہوتی تھی۔

7. Revelation 22 : 1, 2

1     And he shewed me a pure river of water of life, clear as crystal, proceeding out of the throne of God and of the Lamb.

2     In the midst of the street of it, and on either side of the river, was there the tree of life, which bare twelve manner of fruits, and yielded her fruit every month: and the leaves of the tree were for the healing of the nations.



سائنس اور صح


1 . ۔ 136 :1۔8

یسوع نے مسیح کی شفا کی روحانی بنیاد پر اپنا چرچ قائم کیا اور اپنے مشن کو برقرار رکھا۔ اْس نے اپنے پیروکاروں کو سکھایا کہ اْس کا مذہب الٰہی اصول تھا، جو خطا کو خارج کرتا اور بیمار اور گناہگار دونوں کو شفا دیتا تھا۔ اْس نے خدا سے جدا کسی دانش، عمل اور نہ ہی زندگی کا دعویٰ کیا۔ باوجود اْس ایذا کے جو اِسی کے باعث اْس پر آئی، اْس نے الٰہی قوت کو انسان کو بدنی اور روحانی دونوں لحاظ سے نجات دینے کے لئے استعمال کیا۔

1. 136 : 1-8

Jesus established his church and maintained his mission on a spiritual foundation of Christ-healing. He taught his followers that his religion had a divine Principle, which would cast out error and heal both the sick and the sinning. He claimed no intelligence, action, nor life separate from God. Despite the persecution this brought upon him, he used his divine power to save men both bodily and spiritually.

2 . ۔ 139 :4۔8، 15۔27

ابتدا سے آخر تک، پورا کلام پاک مادے پر روح، عقل کی فتح کے واقعات سے بھرپور ہے۔ موسیٰ نے عقل کی طاقت کو اس کے ذریعے ثابت کیا جسے انسان معجزات کہتا ہے؛ اسی طرح یشوع، ایلیاہ اور الیشع نے بھی کیا۔

چرچ کونسل کے ووٹ سے لئے جانے والے فیصلے کہ کسے مقدس حکم تسلیم کرنا اور کسے نہیں کرنا چاہئے، قدیم شماروں میں حکم ناموں کی غلطیاں؛ پرانے عہد نامہ میں تیس ہزار مختلف مطالعہ جات، اور تین سو ہزار نئے عہد نامہ کے مطالعہ جات، یہ اعدادو شمار دکھاتے ہیں کہ کیسے ایک فانی اور مادی فہم نے الہامی صفحات کے لئے کسی حد تک اپنی خود کی تاریکی کے ساتھ الٰہی ریکارڈ میں چوری کی۔مگر غلطیاں نہ ہی مکمل طور پر کلام کی الٰہی سائنس کوجیسا کہ پیدائش سے مکاشفہ تک دیکھا گیا ہے غیر واضح کر سکی، یسوع کے اظہار کو تباہ کرسکی، نہ ہی اْن انبیاء کے وسیلہ شفا کو کالعدم قرار دے سکی جنہوں نے پیش بینی کی کہ ”وہ پتھر جسے معماروں نے رد کیا“ ”کونے کے سرے کا پتھر“ بنے گا۔

2. 139 : 4-8, 15-27

From beginning to end, the Scriptures are full of accounts of the triumph of Spirit, Mind, over matter. Moses proved the power of Mind by what men called miracles; so did Joshua, Elijah, and Elisha.

The decisions by vote of Church Councils as to what should and should not be considered Holy Writ; the manifest mistakes in the ancient versions; the thirty thousand different readings in the Old Testament, and the three hundred thousand in the New, — these facts show how a mortal and material sense stole into the divine record, with its own hue darkening to some extent the inspired pages. But mistakes could neither wholly obscure the divine Science of the Scriptures seen from Genesis to Revelation, mar the demonstration of Jesus, nor annul the healing by the prophets, who foresaw that "the stone which the builders rejected" would become "the head of the corner."

3 . ۔ 147 :24۔31

ہمارے مالک نے بیمار کو شفا دی، مسیحی شفا کی مشق کی، اور اپنے طالب علموں کو اِس کے الٰہی اصول کی عمومیات سکھائیں؛ مگر اْس نے شفا کے اِس اصول کو ظاہر کرنے اور بیماری سے محفوظ رہنے کے لئے کوئی حتمی اصول وضع نہیں کیا۔کرسچن سائنس میں یہ اصول دریافت کرنے کے لئے رکھا گیا ہے۔ ایک پاکیزہ محبت نیکی کی شکل اختیار کرتی ہے، مگر اکیلی سائنس ہی الٰہی اصول کی نیکی کو ایاں کرتی اور اِس کے قوانین کو ظاہر کرتی ہے۔

3. 147 : 24-31

Our Master healed the sick, practised Christian healing, and taught the generalities of its divine Principle to his students; but he left no definite rule for demonstrating this Principle of healing and preventing disease. This rule remained to be discovered in Christian Science. A pure affection takes form in goodness, but Science alone reveals the divine Principle of goodness and demonstrates its rules.

4 . ۔ 107 :1۔3

سن1866میں، میں نے کرسچن سائنس یا زندگی، سچائی اور محبت کے الٰہی قوانین کو دریافت کیا اور اپنی اس دریافت کو کرسچن سائنس کا نام دیا۔

4. 107 : 1-3

In the year 1866, I discovered the Christ Science or divine laws of Life, Truth, and Love, and named my discovery Christian Science.

5 . ۔ 109 :11۔15، 16۔22

میری تین سالہ دریافت کے بعد، میں نے عقلی شفا سے متعلق مسئلے کا حل تلاش کیا، آیات کو تلاش کیا اور تھوڑا بہت کچھ اور مطالعہ کیا، معاشرے سے دوری اختیار کی، اور ایک مثبت اصول کی دریافت کے لئے اپنا وقت اور توانائی وقف کی۔۔۔۔میں خدا کو بطورعقل کے ہم آہنگ عمل کے اصول جانتا تھا، اور یہ کہ ابتدائی مسیحی شفا میں علاج پاک، بلند ایمان کے وسیلہ پیدا ہورہے تھے؛ مگر مجھے اِس شفا کی سائنس لازمی جاننا تھی، اور مَیں الٰہی مکاشفہ، وجہ اور اظہار کی بدولت اپنی راہ کی قطعی منازل پر پہنچا۔

5. 109 : 11-15, 16-22

For three years after my discovery, I sought the solution of this problem of Mind-healing, searched the Scriptures and read little else, kept aloof from society, and devoted time and energies to discovering a positive rule. … I knew the Principle of all harmonious Mind-action to be God, and that cures were produced in primitive Christian healing by holy, uplifting faith; but I must know the Science of this healing, and I won my way to absolute conclusions through divine revelation, reason, and demonstration.

6 . ۔ 558 :1۔8

مقدس یوحنا اپنی کتاب مکاشفہ کے دسویں باب میں لکھتے ہیں:

پھر مَیں نے ایک اور زور آور فرشتہ کو بادل اوڑھے ہوئے آسمان سے اترتے دیکھا۔ اْس کے سر پر دھنک تھی اور اْس کا چہرہ آفتاب کی مانند تھا اور اْس کے پاؤں آگ کے ستونوں کی مانند۔ اور اْس کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی کھلی ہوئی کتاب تھی۔ اْس نے اپنا داہنا پاؤں تو سمندر پر رکھا اور بایاں خشکی پر۔

6. 558 : 1-8

St. John writes, in the tenth chapter of his book of Revelation: —

And I saw another mighty angel come down from heaven, clothed with a cloud: and a rainbow was upon his head, and his face was as it were the sun, and his feet as pillars of fire: and he had in his hand a little book open: and he set his right foot upon the sea, and his left foot on the earth.

7 . ۔ 559 :1۔23

اِس فرشتہ کے ہاتھ میں سب کے پڑھنے اور سمجھنے کے لئے ”ایک چھوٹی سی“ کھلی کتاب تھی۔ کیا یہی کتاب الٰہی سائنس کا مکاشفہ رکھتی تھی، جس کا ”داہنا پاؤں“ یا غالب قوت سمندر پر، ابتدائی، پوشیدہ غلطی پر، سب غلطیوں کی دیدنی اشکال کے منبع پر تھی؟فرشتے کا بایاں پاؤں خشکی پر تھا؛ یعنی، دوسری قوت کی مشق دیدنی غلطی اور قابل سماعت گناہ پر کی گئی تھی۔سائنسی خیال کی ”دبی ہوئی ہلکی آواز“ دنیا کے دور دراز سمندر اور بر اعظم تک پہنچتی ہے۔ سچائی کی ناقابل سماعت آواز انسانی عقل کے لئے ایسے ہے ”جیسے ببر دھاڑتا ہے۔“ یہ صحرا اور خوف کی تاریک جگہوں میں سنائی دیتی ہے۔ یہ بدی کی ”سات آوازوں“ کو ابھارتی ہے، اور پوشیدہ سروں کے مکمل احاطہ کو پکارنے کے لئے اْن کی قابلیت کو جنجھلاتی ہے۔تب سچائی کی طاقت کا اظہار ہوتا ہے، یعنی اسے غلطی کی تباہی کے لئے ظاہر کیا جاتا ہے۔پھر ہم آہنگی سے ایک آوازچلائے گی: ”جا اور وہ چھوٹی کتاب لے لے۔۔۔لے اِسے کھا لے۔ یہ تیرا پیٹ تو کڑوا کر دے گی مگر تیرے منہ میں شہد کی طرح میٹھی لگے گی۔“ لوگو، آسمانی انجیل کی فرمانبرداری کریں۔ الٰہی سائنس کو لیں۔ شروع سے آخر تک اس کتاب کو پڑھیں۔اس کا مطالعہ کریں، اِس پر عمل کریں۔ شروع میں یقیناً آپ کو میٹھی لگے گی، جب یہ آپ کو شفا دیتی ہے؛ لیکن اگر آپ کو اِس کا ذائقہ کڑوا لگے تو سچائی پر بڑبڑانا مت۔

7. 559 : 1-23

This angel had in his hand "a little book," open for all to read and understand. Did this same book contain the revelation of divine Science, the "right foot" or dominant power of which was upon the sea, — upon elementary, latent error, the source of all error's visible forms? The angel's left foot was upon the earth; that is, a secondary power was exercised upon visible error and audible sin. The "still, small voice" of scientific thought reaches over continent and ocean to the globe's remotest bound. The inaudible voice of Truth is, to the human mind, "as when a lion roareth." It is heard in the desert and in dark places of fear. It arouses the "seven thunders" of evil, and stirs their latent forces to utter the full diapason of secret tones. Then is the power of Truth demonstrated, — made manifest in the destruction of error. Then will a voice from harmony cry: "Go and take the little book. ... Take it, and eat it up; and it shall make thy belly bitter, but it shall be in thy mouth sweet as honey." Mortals, obey the heavenly evangel. Take divine Science. Read this book from beginning to end. Study it, ponder it. It will be indeed sweet at its first taste, when it heals you; but murmur not over Truth, if you find its digestion bitter.

8 . ۔ 55 :15۔29

سچائی کا لافانی نظریہ،اپنے پروں تلے بیماروں اور گناہگاروں کو یکجا کرتے ہوئے،صدیوں کا احاطہ کررہا ہے۔میری خستہ حال امید اْس خوشی کے دن کا احساس دلانے کی کوشش کرتی ہے، جب انسان مسیح کی سائنس کو سمجھے گا اور اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھے گا، جب وہ یہ جانے گا کہ خدا قادر مطلق ہے اور جو کچھ اْس نے انسان کے لئے کیا ہے اور کر رہا ہے اْس میں الٰہی محبت کی شفائیہ طاقت کو جانے گا۔ وعدے پورے کئے جائیں گے۔ الٰہی شفا کے دوبارہ ظاہر ہونے کا وقت ہمہ وقت ہوتا ہے؛ اور جو کوئی بھی اپنازمینی سب کچھ الٰہی سائنس کی الطار پر رکھتا ہے، وہ اب مسیح کے پیالے میں سے پیتا ہے، اور وہ روح اور مسیحی شفا کی طاقت سے ملبوس ہوتا ہے۔

مقدس یوحنا کے الفاظ میں: ”وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے۔“ میں الٰہی سائنس کو یہ مددگار سمجھتا ہوں۔

8. 55 : 15-29

Truth's immortal idea is sweeping down the centuries, gathering beneath its wings the sick and sinning. My weary hope tries to realize that happy day, when man shall recognize the Science of Christ and love his neighbor as himself, — when he shall realize God's omnipotence and the healing power of the divine Love in what it has done and is doing for mankind. The promises will be fulfilled. The time for the reappearing of the divine healing is throughout all time; and whosoever layeth his earthly all on the altar of divine Science, drinketh of Christ's cup now, and is endued with the spirit and power of Christian healing.

In the words of St. John: "He shall give you another Comforter, that he may abide with you forever." This Comforter I understand to be Divine Science.

9 . ۔ 150 :4۔17

آج سچائی کی شفائیہ قوت کو غیر معمولی نمائش کی بجائے بطور ایک طبعی ابدی سائنس وسیع پیمانے پر ظاہر کیا جا رہاہے۔اِس کا نمودار ہونا ”زمین پر آدمیوں کے لئے صلح“ کی نئی خوشخبری کا آنا ہے۔جیسا کہ مالک نے وعدہ کیا تھا، اِس کی آمد اِس کے استحکام کے لئے آدمیوں کے مابین ایک مستقل تقدیر ہے؛ مگر کرسچن سائنس کا مشن اب، جیسا کہ اِس کے ابتدائی اظہار میں تھا، بنیادی طور پر جسمانی شفا نہیں ہے۔اب، جیسا تب تھا، علامات اور عجائبات جسمانی بیماری کی استعاراتی شفا میں کشیدہ کئے جاتے ہیں؛ مگر یہ علامات صرف اِس کے الٰہی اصل کو ظاہر کرنے، دنیا کے گناہوں کو اٹھالے جانے کے لئے مسیح کی طاقت کے بلند مشن کی حقیقت کی تصدیق کرنے کیلئے ہیں۔

9. 150 : 4-17

To-day the healing power of Truth is widely demonstrated as an immanent, eternal Science, instead of a phenomenal exhibition. Its appearing is the coming anew of the gospel of "on earth peace, good-will toward men." This coming, as was promised by the Master, is for its establishment as a permanent dispensation among men; but the mission of Christian Science now, as in the time of its earlier demonstration, is not primarily one of physical healing. Now, as then, signs and wonders are wrought in the metaphysical healing of physical disease; but these signs are only to demonstrate its divine origin, — to attest the reality of the higher mission of the Christ-power to take away the sins of the world.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████