اتوار 27 جون،2021



مضمون۔ کرسچن سائنس

SubjectChristian Science

سنہری متن: یرمیاہ 8 باب22 آیت

”کیا جلعاد میں روغن بلسان نہیں ہے؟کیا وہاں کوئی طبیب نہیں؟ میری بنتِ قوم کیوں شفا نہیں پاتی؟“



Golden Text: Jeremiah 8 : 22

Is there no balm in Gilead; is there no physician there? why then is not the health of the daughter of my people recovered?





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: یرمیاہ 30 باب12، 13، 17 آیات • مکاشفہ 7 باب16،17 آیات • مکاشفہ 22 باب1،2 آیات


12۔ کیونکہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ تیری خستگی لاعلا ج اور تیرا زخم سخت دردناک ہے۔

13۔ تیرا حمایتی کوئی نہیں جو تیری مرہم پٹی کرے۔ تیرے پاس کوئی شفا بخش دوا نہیں۔

17۔ کیونکہ مَیں پھر تجھے تندرستی اور تیرے زخموں سے شفا بخشوں گا۔

16۔ اِس کے بعد نہ کبھی اْن کو بھوک لگے گی نہ پیاس اور نہ کبھی اْن کو دھوپ ستائے گی نہ گرمی۔

17۔ کیونکہ جو برہ تخت کے بیچ میں ہے وہ اْن کی گلہ بانی کرے گا اور اْنہیں آبِ حیات کے چشموں کے پاس لے جائے گا اور خدا اْن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔

1۔ پھر اْس نے مجھے بلور کی طرح چمکتا ہوا آبِ حیات کا ایک درخت دکھایا جو خدا اور برے کے تخت سے نکل کر اْس شہر کی سڑک کے بیچ میں بہتا تھا۔

2۔ اور دریا کے وار پار زندگی کا درخت تھا۔ اْس میں بارہ قسم کے پھل آتے تھے اور ہر مہینے میں پھلتا تھا اور اْس درخت کے پتوں سے قوموں کو شفا ہوتی تھی۔

Responsive Reading: Jeremiah 30 : 12, 13, 17; Revelation 7 : 16, 17; Revelation 22 : 1, 2

12.     For thus saith the Lord, Thy bruise is incurable, and thy wound is grievous.

13.     There is none to plead thy cause, that thou mayest be bound up: thou hast no healing medicines.

17.     For I will restore health unto thee, and I will heal thee of thy wounds, saith the Lord;

16.     They shall hunger no more, neither thirst any more; neither shall the sun light on them, nor any heat.

17.     For the Lamb which is in the midst of the throne shall feed them, and shall lead them unto living fountains of waters: and God shall wipe away all tears from their eyes.

1.     And he shewed me a pure river of water of life, clear as crystal, proceeding out of the throne of God and of the Lamb.

2.     In the midst of the street of it, and on either side of the river, was there the tree of life, which bare twelve manner of fruits, and yielded her fruit every month: and the leaves of the tree were for the healing of the nations.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1۔ خروج 15 باب26 آیت (مَیں)

26۔ کیونکہ مَیں خداوند تیرا شافی ہوں۔

1. Exodus 15 : 26 (I am)

26     I am the Lord that healeth thee.

2۔ یرمیاہ 17 باب5تا10، 12تا14 آیات

5۔ خداوند یوں فرماتا ہے کہ ملعون ہے وہ آدمی جو انسان پر توکل کرتا ہے اور بشر کو اپنا بازو جانتا ہے اور جس کا دل خداوند سے برگشتہ ہو جاتا ہے۔

6۔ کیونکہ وہ رتمہ کی مانند ہوگا جو بیابان میں ہے اور کبھی بھلائی نہ دیکھے گا بلکہ بیابان کی بے آب جگہوں میں اور غیر آباد زمین شور میں رہے گا۔

7۔ مبارک ہے وہ آدمی جو خداوند پر توکل کرتا ہے اور جس کی اْمیدگاہ خداوند ہے۔

8۔ کیونکہ وہ اْس درخت کی مانند ہے جو پانی پر لگایا جائے اور اپنی جڑ دریا کی طرف پھیلائے اور جب گرمی آئے تو اْسے کچھ خطرہ نہ ہو بلکہ اْس کے پتے ہرے رہیں اور خشک سالی کا اْسے کچھ خوف نہ ہو اور پھل لانے سے باز نہ رہے۔

9۔ دل سب چیزوں سے زیادہ حیلہ باز اور لاعلاج ہے۔ اْس کو کون دریافت کر سکتا ہے؟

10۔ مَیں خداوند دل و دماغ کو جانچتا اور آزماتا ہوں تاکہ ہر ایک آدمی کو اْس کی چال کے موافق اور اْس کے پھل کے مطابق بدلہ دوں۔

12۔ ہمارے مقدس کا مکان ازل ہی سے مقرر کیا ہوا جلالی تخت ہے۔

13۔ اے خداوند اسرائیل کی امید گاہ! تجھ کو ترک کرنے والے سب شرمندہ ہوں گے۔ مجھ کو ترک کرنے والے خاک میں مل جائیں گے کیونکہ اْنہوں نے جو آبِ حیات کا چشمہ ہے ترک کردیا۔

14۔ اے خداوند! تْو مجھے شفا بخشے تو مَیں شفا پاؤں گا۔ تْو ہی بچائے تو بچوں گا کیونکہ تْو میرا فخر ہے۔

2. Jeremiah 17 : 5-10, 12-14

5     Thus saith the Lord; Cursed be the man that trusteth in man, and maketh flesh his arm, and whose heart departeth from the Lord.

6     For he shall be like the heath in the desert, and shall not see when good cometh; but shall inhabit the parched places in the wilderness, in a salt land and not inhabited.

7     Blessed is the man that trusteth in the Lord, and whose hope the Lord is.

8     For he shall be as a tree planted by the waters, and that spreadeth out her roots by the river, and shall not see when heat cometh, but her leaf shall be green; and shall not be careful in the year of drought, neither shall cease from yielding fruit.

9     The heart is deceitful above all things, and desperately wicked: who can know it?

10     I the Lord search the heart, I try the reins, even to give every man according to his ways, and according to the fruit of his doings.

12     A glorious high throne from the beginning is the place of our sanctuary.

13     O Lord, the hope of Israel, all that forsake thee shall be ashamed, and they that depart from me shall be written in the earth, because they have forsaken the Lord, the fountain of living waters.

14     Heal me, O Lord, and I shall be healed; save me, and I shall be saved: for thou art my praise.

3۔ 2تواریخ 7 باب14 آیت

14۔ تب اگر میرے لوگ جو میرے نام سے کہلاتے ہیں خاکسار بن کر دعا کریں اور میرے دیدار کے طالب ہوں اور اپنی بری راہوں سے پھریں تو مَیں آسمان پر سے سن کر اْن کا گناہ معاف کروں گا اور اْن کے ملک کو بحال کروں گا۔

3. II Chronicles 7 : 14

14     If my people, which are called by my name, shall humble themselves, and pray, and seek my face, and turn from their wicked ways; then will I hear from heaven, and will forgive their sin, and will heal their land.

4۔ یسعیاہ 9 باب2، 6، 7 آیات

2۔ جو لوگ تاریکی میں چلتے تھے اْنہوں نے بڑی روشنی دیکھی۔ جو موت کے سایہ کے ملک میں رہتے تھے اْن پر نور چمکا۔

6۔اِس لئے ہمارے لئے ایک لڑکا تولد ہوا اور ہم کو ایک بیٹا بخشا گیا اور سلطنت اْس کے کندھوں پر ہوگی اور اْس کا نام عجیب مشیر خدائے قادر ابدیت کا باپ سلامتی کا شہزادہ ہوگا۔

7۔ اْس کی سلطنت کے اقبال اور سلامتی کی انتہا نہ ہوگی۔ وہ داؤد کے تخت اور اْس کی مملکت پر آج سے ابد تک حکمران رہے گا اور عدالت اور صداقت سے اْسے قیام بخشے گا رب الافواج کی غیوری یہ کرے گی۔

4. Isaiah 9 : 2, 6, 7

2     The people that walked in darkness have seen a great light: they that dwell in the land of the shadow of death, upon them hath the light shined.

6     For unto us a child is born, unto us a son is given: and the government shall be upon his shoulder: and his name shall be called Wonderful, Counseller, The mighty God, The everlasting Father, The Prince of Peace.

7     Of the increase of his government and peace there shall be no end, upon the throne of David, and upon his kingdom, to order it, and to establish it with judgment and with justice from henceforth even for ever. The zeal of the Lord of hosts will perform this.

5۔ مرقس 1 باب1، 14، 15، 21تا26، 29تا32، 34 (تا پہلا) آیات

1۔یسوع مسیح ابنِ خدا کی خوشخبری کا شروع۔

14۔ پھر یوحنا کے پکڑوائے جانے کے بعد یسوع نے گلیل میں آکر خدا کی بادشاہی کی منادی کی۔

15۔ اور کہا کہ وقت پورا ہوگیا ہے اور خدا کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔ توبہ کرو اور خوشخبری پر ایمان لاؤ۔

21۔ پھر وہ کفر نحوم میں داخل ہوئے اور وہ فی الفور سبت کے دن عبادت خانہ میں جا کر تعلیم دینے لگا۔

22۔ اور لوگ اْس کی تعلیم سے حیران ہوئے کیونکہ وہ اْن کو فقیہوں کی طرح نہیں بلکہ صاحبِ اختیار کی طرح تعلیم دیتا تھا۔

23۔ اور فی الفور اْن کے عبادت خانہ میں ایک شخص ملا جس میں ناپاک روح تھی۔ وہ یوں کہہ کر چلایا۔

24۔ کہ اے یسوع ناصری! ہمیں تجھ سے کیا کام؟ کیا تْو ہم کو ہلاک کرنے آیا ہے؟ مَیں تجھے جانتا ہوں کہ تْو کون ہے۔ خدا کا قدوس ہے۔

25۔ یسوع نے اْسے جھڑک کر کہا چْپ رہ اور اِس میں سے نکل جا۔

26۔ پس وہ ناپاک روح اْسے مروڑ کر اور بڑی آواز سے چلا کر اْس میں سے نکل گئی۔

29۔ اور وہ فی الفور عبادت خانہ سے نکل کر یعقوب اور یوحنا کے ساتھ شمعون اور اندریاس کے گھر آئے۔

30۔ شمعون کی ساس تپ میں پڑی تھی اور اْنہوں نے فی الفور اْس کی خبر اْسے دی۔

31۔ اْس نے پاس جا کر اور اْس کا ہاتھ پکڑ کر اْسے اْٹھایا اور تپ اْس پر سے اتر گئی اور وہ اْن کی خدمت کرنے لگی۔

32۔ شام کو جب سورج ڈوب گیا تو لوگ سب بیماروں کو اور اْن کو جن میں بدروحیں تھیں اْس کے پاس لائے۔

34۔اور اْس نے بہتوں کو جو طرح طرح کی بیماریوں میں گرفتار تھے اچھا کیا۔

5. Mark 1 : 1, 14, 15, 21-26, 29-32, 34 (to 1st ,)

1     The beginning of the gospel of Jesus Christ, the Son of God;

14     Now after that John was put in prison, Jesus came into Galilee, preaching the gospel of the kingdom of God,

15     And saying, The time is fulfilled, and the kingdom of God is at hand: repent ye, and believe the gospel.

21     And they went into Capernaum; and straightway on the sabbath day he entered into the synagogue, and taught.

22     And they were astonished at his doctrine: for he taught them as one that had authority, and not as the scribes.

23     And there was in their synagogue a man with an unclean spirit; and he cried out,

24     Saying, Let us alone; what have we to do with thee, thou Jesus of Nazareth? art thou come to destroy us? I know thee who thou art, the Holy One of God.

25     And Jesus rebuked him, saying, Hold thy peace, and come out of him.

26     And when the unclean spirit had torn him, and cried with a loud voice, he came out of him.

29     And forthwith, when they were come out of the synagogue, they entered into the house of Simon and Andrew, with James and John.

30     But Simon’s wife’s mother lay sick of a fever, and anon they tell him of her.

31     And he came and took her by the hand, and lifted her up; and immediately the fever left her, and she ministered unto them.

32     And at even, when the sun did set, they brought unto him all that were diseased, and them that were possessed with devils.

34     And he healed many that were sick of divers diseases,

6۔ مرقس 5 باب25تا34 آیات

25۔ پھر ایک عورت جس کے بارہ برس سے خون جاری تھا۔

26۔ اورکئی طبیبوں سے تکلیف اٹھا چکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کر کے بھی اْسے کچھ فائدہ نہ ہواتھا بلکہ زیادہ بیمار ہو گئی تھی۔

27۔ یسوع کا حال سْن کر بھیڑ میں اْس کے پیچھے سے آئی اور اْس کی پوشاک کو چھوا۔

28۔ کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اگر مَیں اْس کی پوشاک ہی چھو لوں گی تو اچھی ہو جاؤں گی۔

29۔ اور فی الفور اْس کا خون بہنا بند ہوگیا اور اْس نے اپنے بدن میں محسوس کیا کہ مَیں نے اس بیماری سے شفا پائی۔

30۔ یسوع نے فی الفور اپنے میں معلوم کر کے کہ مجھ میں سے قوت نکلی اْس بھیڑ میں پیچھے مڑ کر کہا کس نے میری پوشاک چھوئی؟

31۔ اْس کے شاگردوں نے کہا تْو دیکھتا ہے بھیڑ تجھ پر گری پڑتی ہے اور تْو کہتا ہے مجھے کس نے چھوا؟

32۔ اْس نے چاروں طرف نگاہ کی تاکہ جس نے یہ کام کیا اْسے دیکھے۔

33۔ وہ عورت جو کچھ اْس سے ہوا تھا محسوس کر کے ڈرتی اور کانپتی ہوئی اور اْس کے آگے گر پڑی اور سارا حال سچ سچ اْس سے کہہ دیا۔

34۔ اْس نے اْس سے کہا بیٹی تیرے ایمان سے تجھے شفا ملی۔ سلامت چلی جا اور اپنی بیماری سے بچی رہ۔

6. Mark 5 : 25-34

25     And a certain woman, which had an issue of blood twelve years,

26     And had suffered many things of many physicians, and had spent all that she had, and was nothing bettered, but rather grew worse,

27     When she had heard of Jesus, came in the press behind, and touched his garment.

28     For she said, If I may touch but his clothes, I shall be whole.

29     And straightway the fountain of her blood was dried up; and she felt in her body that she was healed of that plague.

30     And Jesus, immediately knowing in himself that virtue had gone out of him, turned him about in the press, and said, Who touched my clothes?

31     And his disciples said unto him, Thou seest the multitude thronging thee, and sayest thou, Who touched me?

32     And he looked round about to see her that had done this thing.

33     But the woman fearing and trembling, knowing what was done in her, came and fell down before him, and told him all the truth.

34     And he said unto her, Daughter, thy faith hath made thee whole; go in peace, and be whole of thy plague.

7۔ یوحنا 14 باب12 آیت

12۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا بلکہ اِن سے بھی بڑے کام کرے گا کیونکہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہوں۔

7. John 14 : 12

12     Verily, verily, I say unto you, He that believeth on me, the works that I do shall he do also; and greater works than these shall he do; because I go unto my Father.

8۔ یعقوب 5باب13 (تاپہلا)، 14، 15 آیات

13۔ اگر تم میں کوئی مصیبت زدہ ہو تو دعا کرے۔

14۔ اگر تم میں کوئی بیمار ہو تو کلیسیا کے بزرگوں کو بلائے اور وہ خداوند کے نام سے اْس کر تیل مل کر اْس کے لئے دعا کریں۔

15۔ جو دعا ایمان کے ساتھ ہوگی اْس کے باعث بیمار بچ جائے گا اور خداوند اْسے اٹھا کھڑا کرے گا اور اگر اْس نے گناہ کئے ہوں تو اْن کی بھی معافی ہو جائے گی۔

8. James 5 : 13 (to 1st .), 14, 15

13     Is any among you afflicted? let him pray.

14     Is any sick among you? let him call for the elders of the church; and let them pray over him, anointing him with oil in the name of the Lord:

15     And the prayer of faith shall save the sick, and the Lord shall raise him up; and if he have committed sins, they shall be forgiven him.



سائنس اور صح


1۔ 129 :21۔26

ہمیں دوا سازی کو ترک کر کے علم موجودات یعنی ”حقیقی ہستی کی سائنس“ پر توجہ دینی چاہئے۔ ہمیں چیزوں کے محض بیرونی فہم کو قبول کرنے کی بجائے حقیقت پسندی کی گہرائی کو دیکھنا چاہئے۔کیا ہم انناس کے درخت سے آڑو حاصل کر سکتے ہیں، یا ہستی کی ہم آہنگی سے مخالفت سیکھ سکتے ہیں؟

1. 129 : 21-26

We must abandon pharmaceutics, and take up ontology, — "the science of real being." We must look deep into realism instead of accepting only the outward sense of things. Can we gather peaches from a pine-tree, or learn from discord the concord of being? 

2۔ 411 :20۔23

ساری بیماری کی میسر وجہ اور بنیاد خوف، لاعلمی یا گناہ ہے۔ بیماری ہمیشہ غلط فہم کی بدولت ترغیب پاتی ہے جو شعوری طور پر منظور کی جاتی ہے نہ کہ تباہ کی جاتی ہے۔بیماری خارجی خیال کی ایک شبیہ ہے۔

2. 411 : 20-23

The procuring cause and foundation of all sickness is fear, ignorance, or sin. Disease is always induced by a false sense mentally entertained, not destroyed. Disease is an image of thought externalized.

3۔ 180 :17۔24

ڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کے ذہنوں میں بیماری نصب نہیں کرنی چاہئے، جیسا کہ وہ اکثر کرتے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ فلاں بیماری ایک حتمی حقیقت ہے، حتی کہ اِس سے قبل کہ وہ اْس مادی یقین کے وسیلہ بیماری کو حل کرنے کی کوشش کریں جس کی وہ حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ خیالات کو خوف کے ساتھ سجانے کی بجائے اْنہیں اْس الٰہی محبت کے تاثر کے وسیلہ جو خوف کو دور کرتا ہے مادی عقل کے ہنگامہ خیز عنصر کو درست کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

3. 180 : 17-24

Doctors should not implant disease in the thoughts of their patients, as they so frequently do, by declaring disease to be a fixed fact, even before they go to work to eradicate the disease through the material faith which they inspire. Instead of furnishing thought with fear, they should try to correct this turbulent element of mortal mind by the influence of divine Love which casteth out fear.

4۔ 416 :24۔2

بیمار اْس ذہنی مرحلے سے متعلق کچھ نہیں جانتے جن سے وہ کمزور ہو رہے ہوتے ہیں، اور اِس کے ساتھ اْس مابعد الاطبعیاتی طریقے سے متعلق کچھ نہیں جانتے جس کے وسیلہ وہ شفا یاب ہو سکتے ہیں۔ اگر وہ اپنی بیماری سے متعلق پوچھتے ہیں، اْنہیں صرف وہی بتائیں جو جاننا اْن کے لئے بہتر ہے۔ اْنہیں یقین دلائیں کہ وہ اپنے مرض سے متعلق کچھ زیادہ سوچتے ہیں اور اْنہوں نے پہلے ہی اِس موضوع پر بہت کچھ سن رکھا ہے۔ اْن کی سوچ کو اْن کے بدنوں کی نسبت بڑی چیزوں کی طرف راغب کریں۔ اْنہیں تعلیم دیں کہ اْن کی ہستی روح کے وسیلہ قائم ہے نہ کہ مادے کے وسیلہ، اور یہ کہ وہ خدا، الٰہی محبت میں ہی صحتمندی، امن اور ہم آہنگی پاتے ہیں۔

4. 416 : 24-2

The sick know nothing of the mental process by which they are depleted, and next to nothing of the metaphysical method by which they can be healed. If they ask about their disease, tell them only what is best for them to know. Assure them that they think too much about their ailments, and have already heard too much on that subject. Turn their thoughts away from their bodies to higher objects. Teach them that their being is sustained by Spirit, not by matter, and that they find health, peace, and harmony in God, divine Love.

5۔ 153 :16۔24

آپ کہیں کہ ایک پھوڑا دردناک ہوتا ہے، مگر یہ ناممکن ہے، کیونکہ مادا عقل کے بغیر دردناک نہیں ہے۔ سوجن اور جلن کے ذریعے ایک پھوڑا محض درد پر ایک یقین کو ظاہر کرتا ہے، اور یہ یقین ہی پھوڑا کہلاتا ہے۔اب اپنے مریض کو ذہنی طور پر سچائی کی گہری توجہ کی ہدایت دیں، تو جلد ہی اِس سے پھوڑا ٹھیک ہو جائے گا۔ یہ حقیقت کہ جہاں فانی عقل درد کو محسوس کرنے کے لئے نہیں ہوگی وہاں درد موجود بھی نہیں ہوگا اِس بات کا ثبوت ہے کہ یہ نام نہاد عقل خود اپنا درد بناتی ہے، یعنی، درد پر اپنا خود کا یقین۔

5. 153 : 16-24

You say a boil is painful; but that is impossible, for matter without mind is not painful. The boil simply manifests, through inflammation and swelling, a belief in pain, and this belief is called a boil. Now administer mentally to your patient a high attenuation of truth, and it will soon cure the boil. The fact that pain cannot exist where there is no mortal mind to feel it is a proof that this so-called mind makes its own pain — that is, its own belief in pain.

6۔ 417 :20۔26

کرسچن سائنس کے مشفی کے لئے بیماری ایک خواب ہے جس سے مریض کو جاگنے کی ضرورت ہے۔ معالج کو بیماری حقیقی نہیں لگنی چاہئے، کیونکہ یہ بات قابل اثبات ہے کہ مریض کو ٹھیک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اْسے بیماری غیر حقیقی ظاہر کی جائے۔ یہ کرنے کے لئے، معالج کو سائنس میں بیماری کی غیر واقعیت کو سمجھنا چاہئے۔

6. 417 : 20-26

To the Christian Science healer, sickness is a dream from which the patient needs to be awakened. Disease should not appear real to the physician, since it is demonstrable that the way to cure the patient is to make disease unreal to him. To do this, the physician must understand the unreality of disease in Science.

7۔ 370 :23۔2

طبی شہادتوں اور انفرادی تجربے دونوں کے مطابق کوئی بھی دوا بالاآخر اپنی فرضی طاقت کھو دیتی ہے اور مریض کے لئے مزید مفید نہیں رہتی۔ صحت بخش علاج بھی خود کی افادیت کھو دیتا ہے۔ عطائی علاج اسی طرح بیمارکی خوش فہمی کو کسی حد تک متاثر کرتا ہے، اور پھر وہ ٹھیک نہیں ہو پاتے۔ یہ اسباق بہت مفید ہیں۔ اِن اسباق کو کرسچن سائنس سے احساس، سچائی سے غلطی اور روح سے مادے کی ہماری بنیادوں کو فطری اور حقیقی طور پرتبدیل کرنا چاہئے۔

مادے کی حالت کو جانچنے کے لئے طبیب نبض، زبان، پھیپھڑوں کا معائنہ کرتے ہیں جبکہ در حقیقت سب کچھ عقل ہی ہے۔

7. 370 : 23-2

According to both medical testimony and individual experience, a drug may eventually lose its supposed power and do no more for the patient. Hygienic treatment also loses its efficacy. Quackery likewise fails at length to inspire the credulity of the sick, and then they cease to improve. These lessons are useful. They should naturally and genuinely change our basis from sensation to Christian Science, from error to Truth, from matter to Spirit.

Physicians examine the pulse, tongue, lungs, to discover the condition of matter, when in fact all is Mind.

8۔ 376 :17۔27

اگر بدن مادی ہے تویہ کسی بھی طرح کسی وجہ سے بخار کا شکار نہیں ہوسکتا۔کیونکہ نام نہاد مادی بدن ذہنی نظریہ ہے جس پر فانی عقل کی حکمرانی ہوتی ہے، یہ صرف اْسی کا اظہار کرتا ہے جو یہ نام نہاد عقل بیان کرتی ہے۔ اِس لئے ہم آہنگ ہستی کے حوالے سے سچے حقائق پر خاموشی اور اونچی آواز دونوں کے ذریعے مریض کے جھوٹے عقیدے کو فنا کرنا ہی موثر علاج ہے، یعنی انسان کو بیمار کی بجائے تندرست پیش کرنا اور یہ ظاہر کرنا کہ مادے کے لئے تکلیف سہنا، درد یا حرارت محسوس کرنا، پیاس یا بخار محسوس کرنا ناممکن ہے۔خوف کو تباہ کریں تو آپ بخار کا خاتمہ کریں گے۔

8. 376 : 17-27

If the body is material, it cannot, for that very reason, suffer with a fever. Because the so-called material body is a mental concept and governed by mortal mind, it manifests only what that so-called mind expresses. Therefore the efficient remedy is to destroy the patient's false belief by both silently and audibly arguing the true facts in regard to harmonious being, — representing man as healthy instead of diseased, and showing that it is impossible for matter to suffer, to feel pain or heat, to be thirsty or sick. Destroy fear, and you end fever.

9۔ 371 :26۔32

انسانیت سائنس اور مسیحت کے وسیلہ فروغ پائے گی۔دوڑ کو تیز کرنے کی ضرورت اس حقیقت کا باپ ہے کہ عقل یہ کر سکتی ہے؛ کیونکہ عقل آلودگی کی بجائے پاکیزگی، کمزوری کی بجائے طاقت، اور بیماری کی بجائے صحتمندی بخش سکتی ہے۔ یہ پورے نظام میں قابل تبدیل ہے، اور اسے ”ہر ذرے تک“ بنا سکتی ہے۔

9. 371 : 26-32

Mankind will improve through Science and Christianity. The necessity for uplifting the race is father to the fact that Mind can do it; for Mind can impart purity instead of impurity, strength instead of weakness, and health instead of disease. Truth is an alterative in the entire system, and can make it "every whit whole."

10۔ 146 :2۔7

قدیم مسیحی معالج تھے۔مسیحت کا یہ عنصر کھو کیوں گیا ہے؟ کیونکہ ہمارا مذہبی نظام کم و بیش ہمارے طبی نظاموں کے زیر اطاعت ہوگیا ہے۔ پہلی بت پرستی مادے پر یقین تھا۔ سکولوں نے خدائی پر ایمان کی بجائے، منشیات کے فیشن پر ایمان کو فروغ دیا ہے۔

10. 146 : 2-7

The ancient Christians were healers. Why has this element of Christianity been lost? Because our systems of religion are governed more or less by our systems of medicine. The first idolatry was faith in matter. The schools have rendered faith in drugs the fashion, rather than faith in Deity.

11۔ 230 :1۔2، 4۔10

اگر بیماری حقیقی ہے تو یہ لافانیت سے تعلق رکھتی ہے؛ اگر سچی ہے تو یہ سچائی کا حصہ ہے۔۔۔۔ لیکن اگر گناہ اور بیماری بھرم ہیں، اس فانی خواب یا بھرم سے بیدار ہونا ہمیں صحتمندی، پاکیزگی اور لافانیت مہیا کرتا ہے۔یہ بیداری مسیح کی ہمیشہ آمد ہے، سچائی کا پیشگی ظہور، جو غلطی کو باہر نکالتا اور بیمار کو شفا دیتا ہے۔ یہ وہ نجات ہے جو خدا، الٰہی اصول،اْس محبت کے وسیلہ ملتی ہے جسے یسوع نے ظاہر کیا۔

11. 230 : 1-2, 4-10

If sickness is real, it belongs to immortality; if true, it is a part of Truth. … But if sickness and sin are illusions, the awakening from this mortal dream, or illusion, will bring us into health, holiness, and immortality. This awakening is the forever coming of Christ, the advanced appearing of Truth, which casts out error and heals the sick. This is the salvation which comes through God, the divine Principle, Love, as demonstrated by Jesus.

12۔ 483 :5۔12

بیماری کی درجہ بندی ہم اْس غلطی کے طور پر کرتے ہیں جسے سچائی یا عقل کے علاوہ کوئی چیز شفا نہیں دے سکتی، بشرطیکہ یہ عقل الٰہی ہو نہ کہ انسانی۔ عقل تمام تر دیگر قوتوں سے ماوراء ہے، اور بالاآخر شفا میں دوسرے تمام تر وسائل پر فوقیت حاصل کرے گی۔ سائنس کے وسیلہ شفا دینے کے لئے آپ کو سائنس کے روحانی اور اخلاقی مطالبات سے لاعلم نہیں ہونا چاہئے اور اْن کی نافرمانی نہیں کرنا چاہئے۔اخلاقی جہالت یا گناہ آپ کے اظہار کو متاثر کرتے ہیں اور کرسچن سائنس کے معیارات کی رسائی میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔

12. 483 : 5-12

We classify disease as error, which nothing but Truth or Mind can heal, and this Mind must be divine, not human. Mind transcends all other power, and will ultimately supersede all other means in healing. In order to heal by Science, you must not be ignorant of the moral and spiritual demands of Science nor disobey them. Moral ignorance or sin affects your demonstration, and hinders its approach to the standard in Christian Science.

13۔ 142 :28۔4

خدا قادر مطلق ہستی ہے، اْس نے دوا بنائی؛ مگر یہ دوا عقل تھی۔ یہ مادا نہیں ہونی چاہئے تھی، جو عقل، یعنی خدا کی فطرت اور کردار سے الگ ہوتا ہے۔ سچ ہر قسم کی غلطی کے لئے خدا کا دیا ہوا علاج ہے، اور سچائی صرف اْسی چیز کو نیست کرتی ہے جو غیر حقیقی ہوتی ہے۔لہٰذہ یہ حقیقت ہے کہ کل کی مانند آج بھی مسیح بدروحوں کو نکالتا اور بیماروں کو شفا دیتا ہے۔

13. 142 : 28-4

God being All-in-all, He made medicine; but that medicine was Mind. It could not have been matter, which departs from the nature and character of Mind, God. Truth is God's remedy for error of every kind, and Truth destroys only what is untrue. Hence the fact that, to-day, as yesterday, Christ casts out evils and heals the sick.

14۔ 144 :20۔22، 27۔29

سچائی، نہ کہ جسمانی رضا، وہ الٰہی قوت ہے جو بیماری سے کہتی ہے، ”ساکت ہو، تھم جا۔“

جب ہستی کی سائنس کو عالمی سطح پر سمجھا جاتا ہے، تو ہر شخص اپنا خود کا طبیب ہوگا، اور سچائی عالمگیر اکسیرِ اعظم ہوگی۔

14. 144 : 20-22, 27-29

Truth, and not corporeal will, is the divine power which says to disease, "Peace, be still."

When the Science of being is universally understood, every man will be his own physician, and Truth will be the universal panacea.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████