اتوار 29 جنوری، 2023



مضمون۔ محبت

SubjectLove

سنہری متن: امثال 10 باب12 آیت

”عداوت جھگڑے پیدا کرتی ہے لیکن محبت سب خطاؤں کو ڈھانک دیتی ہے۔“



Golden Text: Proverbs 10 : 12

Hatred stirreth up strifes: but love covereth all sins.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 18: 1تا3، 19تا21آیات


1۔ اے خداوند! اے میری قوت! مَیں تجھ سے محبت رکھتا ہوں۔

2۔ خداوند میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھڑانے والا ہے۔ میرا خدا۔ میری چٹان جس پر مَیں بھروسہ رکھوں گا۔ میری سِپر اور میری نجات کا سینگ۔ میرا اونچا برج۔

3۔ مَیں خداوند کو جو ستائش کے لائق ہے پکاروں گا۔ یوں مَیں اپنے دشمنوں سے بچایا جاؤں گا۔

19۔ وہ مجھے کشادہ جگہ میں نکال بھی لایا۔ اْس نے مجھے چھڑایا۔ اِس لئے کہ وہ مجھ سے خوش تھا۔

20۔ خداوند نے میری راستی کے موافق مجھے جزا دی اور میرے ہاتھوں کی پاکیزگی کے مطابق مجھے بدلہ دیا۔

21۔ کیونکہ مَیں خداوند کی راہوں پر چلتا رہا۔ اور شرارت سے اپنے خدا سے الگ نہ ہوا۔

Responsive Reading: Psalm 18 : 1-3, 19-21

1.     I will love thee, O Lord, my strength.

2.     The Lord is my rock, and my fortress, and my deliverer; my God, my strength, in whom I will trust; my buckler, and the horn of my salvation, and my high tower.

3.     I will call upon the Lord, who is worthy to be praised: so shall I be saved from mine enemies.

19.     He brought me forth also into a large place; he delivered me, because he delighted in me.

20.     The Lord rewarded me according to my righteousness; according to the cleanness of my hands hath he recompensed me.

21.     For I have kept the ways of the Lord, and have not wickedly departed from my God.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ افسیوں 3 باب14تا19 آیات

14۔ اِس سبب سے مَیں باپ کے آگے گھٹنے ٹیکتا ہوں۔

15۔ جس سے آسمان اور زمین کا ہر ایک خاندان نامزد ہے۔

16۔ کہ وہ اپنے جلال کی دولت کے موافق تمہیں یہ عنایت کرے کہ تم اْس کے روح سے اپنی باطنی انسانیت میں بہت ہی زور آور ہو جاؤ۔

17۔ اور ایمان کے وسیلہ سے مسیح تمہارے دلوں میں سکونت کرے تاکہ تم محبت میں جڑ پکڑ کے اور بنیاد قائم کر کے۔

18۔ سب مقدسوں سمیت بخوبی معلوم کر سکو کہ اْس کی چوڑائی اور لمبائی اور اونچائی اور گہرائی کتنی ہے۔

19۔ اور مسیح کی اْس محبت کو جان سکو جو جاننے سے باہر ہے تاکہ تم خدا کی ساری معموری تک معمور ہو جاؤ۔

1. Ephesians 3 : 14-19

14     For this cause I bow my knees unto the Father of our Lord Jesus Christ,

15     Of whom the whole family in heaven and earth is named,

16     That he would grant you, according to the riches of his glory, to be strengthened with might by his Spirit in the inner man;

17     That Christ may dwell in your hearts by faith; that ye, being rooted and grounded in love,

18     May be able to comprehend with all saints what is the breadth, and length, and depth, and height;

19     And to know the love of Christ, which passeth knowledge, that ye might be filled with all the fulness of God.

2 . ۔ پیدائش 24 باب1(ابراہام) تا 4، 7، 10، 12، 15تا17، 23، 24، 26، 27، 29، 50 (تا؛)51، 67 (تا:) آیات

1۔ ابراہام ضیعف اور عمر رسیدہ ہوا اور خداوند نے سب باتوں میں ابراہام کو برکت بخشی۔

2۔ ابراہام نے اپنے گھر کے سالخردہ نوکرسے جو اْس کی سب چیزوں کا مختار تھا کہا تْو اپنا ہاتھ ذرا میری ران کے نیچے رکھ۔

3۔ کہ مَیں تجھ سے خداوند کی جو زمین و آسمان کا خدا ہے قسم لوں کہ تْو کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جن میں مَیں رہتا ہوں کسی کو میرے بیٹے کے لئے نہیں بیاہے گا۔

4۔ بلکہ تْو میرے وطن میں میرے رشتہ داروں کے پاس جا کر میرے بیٹے اضحاق کے لئے بیوی لائے گا۔

7۔ خداوند آسمان کا خدا جو مجھے میرے باپ کے گھر اور میری زاد بْوم سے نکال لایا اور جس نے مجھ سے باتیں کیں اور قسم کھا کر مجھ سے کہا کہ مَیں تیری نسل کو یہ ملک دوں گا وہی تیرے آگے آگے اپنا فرشتہ بھیجے گا کہ تْو وہاں سے میرے بیٹے کے لئے بیوی لائے۔

10۔ تب وہ نوکر اپنے آقا کے اونٹوں میں سے دس اونٹ لے کر روانہ ہوا اور اْس کے آقا کی اچھی اچھی چیزیں اْس کے پاس تھیں اور وہ اْٹھ کر میسوپتامیہ میں نحور کے شہر کو گیا۔

12۔ اور کہا اے میرے خداوند میرے آقا ابراہام کے خدا مَیں تیری منت کرتا ہوں کہ آج تْو میرا کام بنا دے اور میرے آقا ابراہام پر کرم کر۔

15۔ وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ رِبقہ جو ابراہا م کے بھائی نحور کی بیوی مِلکا کے بیٹے بیتو ایل سے پیدا ہوئی تھی اپنا گھڑا کندھے پر لئے ہوئے نکلی۔

16۔ وہ لڑکی نہایت خوبصورت اور کنواری اور مرد سے ناواقف تھی۔ وہ نیچے پانی کے چشمہ کے پاس گئی اور اپنا گھڑا بھر کر اوپر کو آئی۔

17۔ تب وہ نوکر اْس سے ملنے کو دوڑا اور کہا کہ ذرا اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی مجھے پلا دے۔

23۔ اور کہا کہ ذرا مجھے بتا کہ تْو کس کی بیٹی ہے؟ اور کہا کیا تیرے باپ کے گھر میں ہمارے ٹکنے کی جگہ ہے؟

24۔ اْس نے اْس سے کہا کہ مَیں بیتو ایل کی بیٹی ہوں۔ وہ مِلکا کا بیٹا ہے جو نحور سے اْس کے ہوا۔

26۔ تب اْس آدمی نے جھْک کر خداوند کو سجدہ کیا۔

27۔ اور کہا خداوند میرے آقا ابراہا م کا خدا مبارک ہو جس نے میرے آقا کو اپنے کرم اور راستی سے محروم نہیں رکھا اور مجھے تو خداوند ٹھیک راہ پر چلا کر میرے آقا کے بھائیوں کے گھر لایا۔

29۔ اور ربقہ کا ایک بھائی تھا جس کا نام لابن تھا۔ وہ باہر پانی کے چشمہ کے پاس اْس آدمی کے پاس دوڑا گیا۔

51۔ تب لابن اور بیتو ایل نے جواب دیا کہ بات خداوند کی طرف سے ہوئی ہے۔

52۔ دیکھ رِبقہ تیرے سامنے موجود ہے۔ اْسے لے اور جا اور خداوند کے قول کے مطابق اپنے آقا کے بیٹے سے اْسے بیاہ دے۔

67۔ اور اضحاق رِبقہ کو اپنی ماں سارہ کے ڈیرے میں لے گیا۔ تب اْس نے رِبقہ سے بیاہ کر لیا اور اْس سے محبت کی۔

2. Genesis 24 : 1 (Abraham)-4, 7, 10, 12, 15-17, 23, 24, 26, 27, 29, 50 (to :), 51, 67 (to :)

1     Abraham was old, and well stricken in age: and the Lord had blessed Abraham in all things.

2     And Abraham said unto his eldest servant of his house, that ruled over all that he had, Put, I pray thee, thy hand under my thigh:

3     And I will make thee swear by the Lord, the God of heaven, and the God of the earth, that thou shalt not take a wife unto my son of the daughters of the Canaanites, among whom I dwell:

4     But thou shalt go unto my country, and to my kindred, and take a wife unto my son Isaac.

7     The Lord God of heaven, which took me from my father’s house, and from the land of my kindred, and which spake unto me, and that sware unto me, saying, Unto thy seed will I give this land; he shall send his angel before thee, and thou shalt take a wife unto my son from thence.

10     And the servant took ten camels of the camels of his master, and departed; for all the goods of his master were in his hand: and he arose, and went to Mesopotamia, unto the city of Nahor.

12     And he said, O Lord God of my master Abraham, I pray thee, send me good speed this day, and shew kindness unto my master Abraham.

15     And it came to pass, before he had done speaking, that, behold, Rebekah came out, who was born to Bethuel, son of Milcah, the wife of Nahor, Abraham’s brother, with her pitcher upon her shoulder.

16     And the damsel was very fair to look upon, a virgin, neither had any man known her: and she went down to the well, and filled her pitcher, and came up.

17     And the servant ran to meet her, and said, Let me, I pray thee, drink a little water of thy pitcher.

23     And said, Whose daughter art thou? tell me, I pray thee: is there room in thy father’s house for us to lodge in?

24     And she said unto him, I am the daughter of Bethuel the son of Milcah, which she bare unto Nahor.

26     And the man bowed down his head, and worshipped the Lord.

27     And he said, Blessed be the Lord God of my master Abraham, who hath not left destitute my master of his mercy and his truth: I being in the way, the Lord led me to the house of my master’s brethren.

29     And Rebekah had a brother, and his name was Laban: and Laban ran out unto the man, unto the well.

50     Then Laban and Bethuel answered and said, The thing proceedeth from the Lord:

51     Behold, Rebekah is before thee, take her, and go, and let her be thy master’s son’s wife, as the Lord hath spoken.

67     And Isaac brought her into his mother Sarah’s tent, and took Rebekah, and she became his wife; and he loved her:

3 . ۔ لوقا 4 باب14 (یسوع)آیت

14۔ پھر یسوع روح کی قوت سے بھرا ہوا گلیل سے لوٹا اور سارے گردو نواح میں اْس کی شہرت پھیل گئی۔

3. Luke 4 : 14 (Jesus)

14     Jesus returned in the power of the Spirit into Galilee: and there went out a fame of him through all the region round about.

4 . ۔ لوقا 10 باب25تا37 آیات

25۔ اور دیکھو ایک عالمِ شرع اْٹھا اور یہ کہہ کراْس کی آزمائش کرنے لگا کہ اے اْستاد! مَیں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی کا وارث بنوں؟

26۔ اْس نے اْس سے کہا توریت میں کیا لکھا ہے؟ تْو کس طرح پڑھتا ہے؟

27۔ اْس نے جواب میں اْس سے کہا کہ تْو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔

28۔ اْس نے اْس سے کہا تْو نے ٹھیک جواب دیا۔ یہی کر تو تْو جئے گا۔

29۔ مگر اْس نے اپنے تئیں راستباز ٹھہرانے کی غرض سے یسوع سے پوچھا پھر میرا پڑوسی کون ہے؟

30۔ یسوع نے جواب میں کہا ایک آدمی یروشلیم سے یریحو کی طرف جا رہا تھا کہ ڈاکوؤں میں گھِر گیا۔انہوں نے اْس کے کپڑے اْتار لئے اور مارا بھی اور ادھ موا چھوڑ کر چلے گئے۔

31۔ اتفاقاً ایک کاہن اْس راہ سے جا رہا تھا اور اْسے دیکھ کر کترا کر چلا گیا۔

32۔ اِسی طرح ایک لاوی اْس جگہ آیا۔ وہ بھی اْسے دیکھ کر کترا کر چلا گیا۔

33۔ لیکن ایک سامری سفر کرتے کرتے وہاں آنکلا اور اْسے دیکھ کر اْس نے ترس کھایا۔

34۔ اور اْس کے پاس آکر اْس کے زخموں کو تیل اور مے لگا کر باندھا اور اپنے جانور پر سوار کر کے سرائے میں لے گیا اور اْس کی خبر گیری کی۔

35۔ دوسرے دن دو دینار نکال کر بھٹیارے کو دئیے اور کہا کہ اِس کی خبر گیری کرنا اور جو کچھ اِس سے زیادہ خرچ ہوگا مَیں پھر آکر تجھے ادا کر دوں گا۔

36۔ اِن تینوں میں سے اْس شخص کا جو ڈاکوؤں میں گھِر گیا تھا تیری دانست میں کون پڑوسی ٹھہرا؟

37۔اْس نے کہا وہ جس نے اْس پر رحم کیا۔ یسوع نے اْس سے کہا جا۔ تْو بھی ایسا ہی کر۔

4. Luke 10 : 25-37

25     And, behold, a certain lawyer stood up, and tempted him, saying, Master, what shall I do to inherit eternal life?

26     He said unto him, What is written in the law? how readest thou?

27     And he answering said, Thou shalt love the Lord thy God with all thy heart, and with all thy soul, and with all thy strength, and with all thy mind; and thy neighbour as thyself.

28     And he said unto him, Thou hast answered right: this do, and thou shalt live.

29     But he, willing to justify himself, said unto Jesus, And who is my neighbour?

30     And Jesus answering said, A certain man went down from Jerusalem to Jericho, and fell among thieves, which stripped him of his raiment, and wounded him, and departed, leaving him half dead.

31     And by chance there came down a certain priest that way: and when he saw him, he passed by on the other side.

32     And likewise a Levite, when he was at the place, came and looked on him, and passed by on the other side.

33     But a certain Samaritan, as he journeyed, came where he was: and when he saw him, he had compassion on him,

34     And went to him, and bound up his wounds, pouring in oil and wine, and set him on his own beast, and brought him to an inn, and took care of him.

35     And on the morrow when he departed, he took out two pence, and gave them to the host, and said unto him, Take care of him; and whatsoever thou spendest more, when I come again, I will repay thee.

36     Which now of these three, thinkest thou, was neighbour unto him that fell among the thieves?

37     And he said, He that shewed mercy on him. Then said Jesus unto him, Go, and do thou likewise.

5 . ۔ رومیوں 8 باب 35، 37تا39 آیات

35۔ کون ہم کو مسیح کی محبت سے جدا کرے گا؟ مصیبت یا تنگی یا ظلم یا کال نہ ننگا پن یا خطرہ یا تلوار؟

37۔ مگر اْن سب حالتوں میں اْس کے وسیلہ سے جس نے ہم سے محبت کی ہم کو فتح سے بھی بڑھ کے غلبہ حاصل ہوتا ہے۔

38۔ کیونکہ مجھ کو یقین ہے کہ خدا کی محبت جو ہمارے خداوند یسوع مسیح میں ہے اْس سے ہم کو نہ موت جدا کر سکے گی نہ زندگی۔

39۔ نہ فرشتے نہ حکومتیں۔ نہ حال کی نہ استقبال کی چیزیں۔ نہ قدرت نہ بلندی نہ پستی نہ کوئی اور مخلوق۔

5. Romans 8 : 35, 37-39

35     Who shall separate us from the love of Christ? shall tribulation, or distress, or persecution, or famine, or nakedness, or peril, or sword?

37     Nay, in all these things we are more than conquerors through him that loved us.

38     For I am persuaded, that neither death, nor life, nor angels, nor principalities, nor powers, nor things present, nor things to come,

39     Nor height, nor depth, nor any other creature, shall be able to separate us from the love of God, which is in Christ Jesus our Lord.



سائنس اور صح


1 . ۔ 454 :17۔23

شفا اور تعلیم دونوں میں خدا اور انسان سے محبت سچی ترغیب ہے۔محبت راہ کو متاثر کرتی، روشن کرتی، نامزد کرتی اور راہنمائی کرتی ہے۔ درست مقاصد خیالات کو شہ دیتے، اور کلام اور اعمال کو قوت اور آزادی دیتے ہیں۔محبت سچائی کی الطار پر بڑی راہبہ ہے۔ فانی عقل کے پانیوں پر چلنے اور کامل نظریہ تشکیل دینے کے لئے صبر کے ساتھ الٰہی محبت کا انتظار کریں۔

1. 454 : 17-23

Love for God and man is the true incentive in both healing and teaching. Love inspires, illumines, designates, and leads the way. Right motives give pinions to thought, and strength and freedom to speech and action. Love is priestess at the altar of Truth. Wait patiently for divine Love to move upon the waters of mortal mind, and form the perfect concept.

2 . ۔ 243 :4۔13

الٰہی محبت، جس نے زہریلے سانپ کو بے ضرر بنایا، جس نے آدمیوں کو اْبلتے ہوئے تیل سے، بھڑکتے ہوئے تندور سے، شیر کے پنجوں سے بچایا، وہ ہر دور میں بیمار کو شفا دے سکتی اور گناہ اور موت پر فتح مند ہو سکتی ہے۔اس نے یسوع کے اظہاروں کو بلا سبقت طاقت اور محبت سے سرتاج کیا۔ لیکن ”وہی عقل۔۔۔ جو مسیح یسوع کی بھی ہے“ سائنس کے خط کے ہمراہ ہونی چاہئے تاکہ نبیوں اور رسولوں کے پرانے اظہاروں کو دوہرائے اور تصدیق کرے۔

2. 243 : 4-13

The divine Love, which made harmless the poisonous viper, which delivered men from the boiling oil, from the fiery furnace, from the jaws of the lion, can heal the sick in every age and triumph over sin and death. It crowned the demonstrations of Jesus with unsurpassed power and love. But the same "Mind ... which was also in Christ Jesus" must always accompany the letter of Science in order to confirm and repeat the ancient demonstrations of prophets and apostles.

3 . ۔ 112 :32 (خدا)۔6

خدا الٰہی مابعد الطبیعات کا اصول ہے۔جیسا کہ صرف ایک واحد خدا ہے، تو پوری سائنس کا صرف ایک ہی الٰہی اصول ہے؛ اور اس الٰہی اصول کے اظہار کے لئے بھی طے شدہ قوانین ہونے چاہئیں۔ سائنس کا خط آج کثرت کے ساتھ انسانیت تک پہنچ رہا ہے، لیکن ا س کی روح بہت چھوٹے درجات میں آتی ہے۔ کرسچن سائنس کا لازمی حصہ، دل اور جان محبت ہے۔

3. 112 : 32 (God)-6

God is the Principle of divine metaphysics. As there is but one God, there can be but one divine Principle of all Science; and there must be fixed rules for the demonstration of this divine Principle. The letter of Science plentifully reaches humanity to-day, but its spirit comes only in small degrees. The vital part, the heart and soul of Christian Science, is Love.

4 . ۔ 285 :23۔31

خدا کی بطور بچانے والے اصول یا الٰہی محبت کی بجائے جسمانی نجات دہندہ کے طور پر تشریح کرتے ہوئے، ہم اصلاحات کی بجائے معافی کے وسیلہ نجات کو تلاش کرنا جاری رکھتے اور روح کی بجائے مادے کی جانب رجوح کرتے ہوئے بیماری کا اعلاج کرتے ہیں۔ جیسا کہ کرسچن سائنس کے علم کے وسیلہ بشر بلند فہم تک پہنچتے ہیں وہ مادے کی بدولت نہیں بلکہ اصول، خدا سے سیکھتے ہیں کہ مسیح یعنی سچائی کو نجات دینے والی اور شفا دینے والی طاقت کے طور پر کیسے ظاہر کیا جائے۔

4. 285 : 23-31

By interpreting God as a corporeal Saviour but not as the saving Principle, or divine Love, we shall continue to seek salvation through pardon and not through reform, and resort to matter instead of Spirit for the cure of the sick. As mortals reach, through knowledge of Christian Science, a higher sense, they will seek to learn, not from matter, but from the divine Principle, God, how to demonstrate the Christ, Truth, as the healing and saving power.

5 . ۔ 248 :26۔32

ہمیں خیالات میں کامل نمونے بنانے چاہئیں اور اْن پر لگاتار غور کرنا چاہئے، وگرنہ ہم انہیں کبھی عظیم اور شریفانہ زندگیوں میں نقش نہیں کر سکتے۔ ہمارے اندر بے غرضی، اچھائی، رحم، عدل، صحت، پاکیزگی، محبت، آسمان کی بادشاہی کو سلطنت کرنے دیں اور گناہ، بیماری اور موت تلف ہونے تک کم ہوتے جائیں گے۔

5. 248 : 26-32

We must form perfect models in thought and look at them continually, or we shall never carve them out in grand and noble lives. Let unselfishness, goodness, mercy, justice, health, holiness, love — the kingdom of heaven — reign within us, and sin, disease, and death will diminish until they finally disappear.

6 . ۔ 326 :3۔11

اگر ہم مسیح یعنی سچائی کی پیروی کرنے کے خواہاں ہیں، تو یہ خدا کے مقرر کردہ طریقہ کار کے مطابق ہونا چاہئے۔ یسوع نے کہا، ”جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو میں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا۔“ وہ جو منبع تک پہنچے اور ہر بیماری کا الٰہی اعلاج پائے گا اْسے کسی اور راستے سے سائنس کی پہاڑ پر چڑھنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ ساری فطرت انسان کے ساتھ خدا کی محبت کی تعلیم دیتی ہے، لیکن انسان خدا سے بڑھ کر اْسے پیار نہیں کر سکتا اورروحانیت کی بجائے مادیت سے پیار کرتے اور اس پر بھروسہ کرتے ہوئے، اپنے احساس کو روحانی چیزوں پر مرتب نہیں کرسکتا۔

6. 326 : 3-11

If we wish to follow Christ, Truth, it must be in the way of God's appointing. Jesus said, "He that believeth on me, the works that I do shall he do also." He, who would reach the source and find the divine remedy for every ill, must not try to climb the hill of Science by some other road. All nature teaches God's love to man, but man cannot love God supremely and set his whole affections on spiritual things, while loving the material or trusting in it more than in the spiritual.

7 . ۔ 304 :3۔15

یہ مادی فہم کی چیزوں کی بنیاد پر قائم جہالت اور جھوٹا عقیدہ ہے جو روحانی خوبصورتی اور اچھائی کو چھپاتا ہے۔ اسے سمجھتے ہوئے پولوس نے کہا، ”خدا کی محبت سے ہم کو نہ موت، نہ زندگی۔۔۔ نہ فرشتے نہ حکومتیں، نہ حال کی نہ استقبال کی چیزیں نہ قدرت نہ بلندی نہ پستی نہ کوئی اور مخلوق جدا کرسکے گی۔“یہ کرسچن سائنس کا عقیدہ ہے: کہ الٰہی محبت اپنے اظہار یا موضوع سے عاری نہیں ہوسکتی، کہ خوشی غم میں تبدیل نہیں ہو سکتی کیونکہ غمی خوشی کی مالک نہیں ہے؛ کہ اچھائی بدی کو کبھی پیدا نہیں کرسکتی؛ کہ مادا کبھی عقل کو پیدا نہیں کر سکتا نہ ہی زندگی کبھی موت کا نتیجہ موت ہو سکتی ہے۔ کامل انسان، خدایعنی اپنے کامل اصول کے ماتحت، گناہ سے پاک اور ابدی ہے۔

7. 304 : 3-15

It is ignorance and false belief, based on a material sense of things, which hide spiritual beauty and goodness. Understanding this, Paul said: "Neither death, nor life, ... nor things present, nor things to come, nor height, nor depth, nor any other creature, shall be able to separate us from the love of God." This is the doctrine of Christian Science: that divine Love cannot be deprived of its manifestation, or object; that joy cannot be turned into sorrow, for sorrow is not the master of joy; that good can never produce evil; that matter can never produce mind nor life result in death. The perfect man — governed by God, his perfect Principle — is sinless and eternal.

8 . ۔ 230 :1۔10

اگر بیماری حقیقی ہے تو یہ لافانیت سے تعلق رکھتی ہے؛ اگر سچی ہے تو یہ سچائی کا حصہ ہے۔ منشیات کے ساتھ یا بغیر کیاآپ سچائی کی حالت یا خصوصیت کو تباہ کریں گے؟ لیکن اگر گناہ اور بیماری بھرم ہیں، اس فانی خواب یا بھرم سے بیدار ہونا ہمیں صحتمندی، پاکیزگی اور لافانیت مہیا کرتا ہے۔یہ بیداری مسیح کی ہمیشہ آمد ہے، سچائی کا پیشگی ظہور، جو غلطی کو باہر نکالتا اور بیمار کو شفا دیتا ہے۔ یہ وہ نجات ہے جو خدا، الٰہی اصول،اْس محبت کے وسیلہ ملتی ہے جسے یسوع نے ظاہر کیا۔

8. 230 : 1-10

If sickness is real, it belongs to immortality; if true, it is a part of Truth. Would you attempt with drugs, or without, to destroy a quality or condition of Truth? But if sickness and sin are illusions, the awakening from this mortal dream, or illusion, will bring us into health, holiness, and immortality. This awakening is the forever coming of Christ, the advanced appearing of Truth, which casts out error and heals the sick. This is the salvation which comes through God, the divine Principle, Love, as demonstrated by Jesus.

9 . ۔ 366 :12۔19

وہ طبیب جو اپنے ساتھی انسان کے لئے ہمدردی کی کمی رکھتا ہے انسانی احساس میں نامکمل ہے، اور یہ کہنے کے لئے ہمارے پاس رسولی فرمان ہے کہ: ”جو اپنے بھائی سے جسے اْس نے دیکھا ہے محبت نہیں رکھتا وہ خدا سے بھی جسے اْس نے نہیں دیکھا محبت نہیں رکھ سکتا۔“اس روحانی احساس کے نہ ہوتے ہوئے، طبیب الٰہی عقل پر یقین کی کمی رکھتا ہے اور اْسے لامتناہی محبت سے شناسائی نہیں ہے جو اکیلا شفائیہ طاقت عطا کرتا ہے۔

9. 366 : 12-19

The physician who lacks sympathy for his fellow-being is deficient in human affection, and we have the apostolic warrant for asking: "He that loveth not his brother whom he hath seen, how can he love God whom he hath not seen?" Not having this spiritual affection, the physician lacks faith in the divine Mind and has not that recognition of infinite Love which alone confers the healing power.

10 . ۔ 410 :14۔21

خدا پر ہمارے ایمان کی ہر آزمائش ہمیں مضبوط کرتی ہے۔ مادی حالت کا روح کے باعث زیر ہونا جتنا زیادہ مشکل لگے گا اْتنا ہی ہمار ایمان مضبوط تر اور ہماری محبت پاک ترین ہونی چاہئے۔ پولوس رسول کہتا ہے: ”محبت میں خوف نہیں ہوتا بلکہ کامل محبت خوف کو دور کردیتی ہے۔۔۔ کوئی خوف کرنے والا محبت میں کامل نہیں ہوا۔“ یہاں کرسچن سائنس کی حتمی اور الہامی اشاعت ہے۔

10. 410 : 14-21

Every trial of our faith in God makes us stronger. The more difficult seems the material condition to be overcome by Spirit, the stronger should be our faith and the purer our love. The Apostle John says: "There is no fear in Love, but perfect Love casteth out fear. ... He that feareth is not made perfect in Love." Here is a definite and inspired proclamation of Christian Science.

11 . ۔ 286 :9۔15

مالک نے کہا، ”کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ(ہستی کے الٰہی اصول) کے پاس نہیں آتا،“ یعنی مسیح، زندگی، حق اور محبت کے بغیر؛ کیونکہ مسیح کہتا ہے، ”راہ مَیں ہوں۔“ اس اصلی انسان، یسوع، کی بدولت طبیب کے اسباب کو پہلے درجے سے آخری تک کر دیا گیاتھا۔ وہ جانتا تھا کہ الٰہی اصول یعنی محبت اْس سب کو خلق کرتا اور اْس پر حکمرانی کرتا ہے جو حقیقی ہے۔

11. 286 : 9-15

The Master said, "No man cometh unto the Father [the divine Principle of being] but by me," Christ, Life, Truth, Love; for Christ says, "I am the way." Physical causation was put aside from first to last by this original man, Jesus. He knew that the divine Principle, Love, creates and governs all that is real.

12 . ۔ 265 :3۔15

جیسے جیسے سچائی اور محبت کی دولت وسعت پاتے ہیں انسان اسی تناسب سے روحانی وجودیت کو سمجھتا ہے۔ بشر کو خدا کی جانب راغب ہونا چاہئے، تو اْن کے مقاصد اور احساسات روحانی ہوں گے، انہیں ہستی کی تشریحات کو وسعت کے قریب تر لانا چاہئے، اور لامتناہی کا مناسب ادراک پانا چاہئے، تاکہ گناہ اور فانیت کو ختم کیا جا سکے۔

ہستی کا یہ سائنسی فہم، روح کے لئے مادے کو ترک کرتے ہوئے، کسی وسیلہ کے بغیر الوہیت میں انسان کے سوکھے پن اوراْس کی شناخت کی گمشْدگی کی تجویز دیتا ہے، لیکن انسان پر ایک وسیع تر انفرادیت نچھاور کرتا ہے،یعنی اعمال اور خیالات کا ایک بڑا دائرہ، وسیع محبت اور ایک بلند اورمزید مستقل امن عطا کرتا ہے۔

12. 265 : 3-15

Man understands spiritual existence in proportion as his treasures of Truth and Love are enlarged. Mortals must gravitate Godward, their affections and aims grow spiritual, — they must near the broader interpretations of being, and gain some proper sense of the infinite, — in order that sin and mortality may be put off.

This scientific sense of being, forsaking matter for Spirit, by no means suggests man's absorption into Deity and the loss of his identity, but confers upon man enlarged individuality, a wider sphere of thought and action, a more expansive love, a higher and more permanent peace.

13 . ۔ 225 :21۔22

محبت آزادی دلانے والی ہے۔

13. 225 : 21-22

Love is the liberator.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████