اتوار 3 جولائی، 2022



مضمون۔ خدا

SubjectGod

سنہری متن: 1 کرنتھیوں 2 باب5 آیت

”تمہارا ایمان انسان کی حکمت پر نہیں بلکہ خدا کی قدرت پر موقوف ہو۔“



Golden Text: I Corinthians 2 : 5

Your faith should not stand in the wisdom of men, but in the power of God.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: 1 تواریخ 29 باب11تا13 آیات • زبور 62: 1، 2، 7، 8 آیات • متی 6 باب13 آیت


11۔ اے خداوند حکمت، عظمت اور قدرت اور جلال اور غلبہ اور حشمت تیرے ہی لئے ہیں کیونکہ سب کچھ جو آسمان اور زمین میں ہے تیرا ہی ہے۔ اے خداوند بادشاہی تیری ہے اور تْو ہی بحیثیت سردار سبھوں سے ممتاز ہے۔

12۔ اور دولت اور عزت تیری طرف سے آتی ہے اور تْو سبھوں پر حکومت کرتا ہے اور تیرے ہاتھ میں قدرت اور توانائی ہے اور سرفراز کرنا اور سبھوں کو زور بخشنا تیرے ہاتھ میں ہے۔

13۔ اور اب اے ہمارے خدا ہم تیرا شکر اور تیرے جلالی نام کی تعریف کرتے ہیں۔

1۔ میری جان کو خدا ہی کی آس ہے۔ میری نجات اْسی ہی سے ہے۔

2۔ وہی اکیلا میری چٹان اور میری نجات ہے۔ وہی میرا اْونچا برج ہے۔ مجھے زیادہ جنبش نہ ہوگی۔

7۔ میری نجات اور میری شوکت خدا کی طرف سے ہے۔ خدا ہی میری قوت کی چٹان اور میری پناہ ہے۔

8۔ اے لوگو! ہر وقت اْس پر توکل کرو۔ اپنے دل کا حال اْس کے سامنے کھول دو۔ خدا ہماری پناہ گاہ ہے۔

13۔کیونکہ بادشاہی اور قدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمین۔

Responsive Reading: I Chronicles 29 : 11-13Psalm 62 : 1, 2, 7, 8Matthew 6 : 13

11.     Thine, O Lord, is the greatness, and the power, and the glory, and the victory, and the majesty: for all that is in the heaven and in the earth is thine; thine is the Kingdom, O Lord, and thou art exalted as head above all.

12.     Both riches and honour come of thee, and thou reignest over all; and in thine hand is power and might; and in thine hand it is to make great, and to give strength unto all.

13.     Now therefore, our God, we thank thee, and praise thy glorious name.

1.     Truly my soul waiteth upon God: from him cometh my salvation.

2.     He only is my rock and my salvation; he is my defence; I shall not be greatly moved.

7.     In God is my salvation and my glory: the rock of my strength, and my refuge, is in God.

8.     Trust in him at all times; ye people, pour out your heart before him: God is a refuge for us.

13.     For thine is the kingdom, and the power, and the glory, for ever. Amen.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ مکاشفہ 1 باب8آیت

8۔ خداوند خدا جو ہے اور جو تھا اور جو آنے والا ہے یعنی قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں الفا اور اومیگا ہوں۔

1. Revelation 1 : 8

8     I am Alpha and Omega, the beginning and the ending, saith the Lord, which is, and which was, and which is to come, the Almighty.

2 . ۔ یسعیاہ 46 باب9 (پہلا مَیں)، 10 (میری) آیات

9۔ مَیں خدا ہوں اور کوئی دوسرا نہیں، مَیں خدا ہوں اور کوئی مجھ سا نہیں۔

10۔ میری مصلحت قائم رہے گی اور مَیں اپنی مرضی بالکل پوری کروں گا۔

2. Isaiah 46 : 9 (1st I am), 10 (My)

9     I am God, and there is none else; I am God, and there is none like me,

10     My counsel shall stand, and I will do all my pleasure:

3 . ۔ ملاکی 3 باب1 آیت

1۔ دیکھو مَیں اپنے رسول کو بھیجوں گا اور وہ میرے آگے راہ درست کرے گا اور خداوند جس کے تم طالب ہو ناگہان اپنی ہیکل میں آ موجود ہوگا ہاں عہد کا رسول جس کے تم آرزو مند ہو آئے گا رب الافواج فرماتا ہے۔

3. Malachi 3 : 1

1     Behold, I will send my messenger, and he shall prepare the way before me: and the Lord, whom ye seek, shall suddenly come to his temple, even the messenger of the covenant, whom ye delight in: behold, he shall come, saith the Lord of hosts.

4 . ۔ متی 3 باب13، 16، 17 آیات

13۔ اْس وقت یسوع گلیل سے یردن کے کنارے یوحنا کے پاس اْس سے بپتسمہ لینے آیا۔

16۔ اور یسوع بپتسمہ لے کر فی الفور پانی کے پاس سے اوپر گیا اور دیکھو اْس کے لئے آسمان کھْل گیا اور اْس نے خدا کے روح کو کبوتر کی مانند اْترتے اور اپنے اوپر آتے دیکھا۔

17۔ اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خوش ہوں۔

4. Matthew 3 : 13, 16, 17

13     Then cometh Jesus from Galilee to Jordan unto John, to be baptized of him.

16     And Jesus, when he was baptized, went up straightway out of the water: and, lo, the heavens were opened unto him, and he saw the Spirit of God descending like a dove, and lighting upon him:

17     And lo a voice from heaven, saying, This is my beloved Son, in whom I am well pleased.

5 . ۔ متی 12 باب22تا28 آیات

22۔اْس وقت لوگ اْس کے پاس ایک اندھے گونگے کو لائے جس میں بد روح تھی۔ اْس نے اْسے اچھا کر دیا، چنانچہ وہ گونگاہ بولنے اور دیکھنے لگا۔

23۔ اور ساری بھیڑ حیران ہو کر کہنے لگی کیا یہ ابنِ داؤد ہے؟

24۔ فریسیوں نے سْن کر کہا کیا یہ بدوحوں کے سردار بعلزبول کی مدد کے بغیر بدروحوں کو نہیں نکالتا۔

25۔ اْس نے اْن کے خیالوں کو جان کراْن سے کہا جس بادشاہی میں پھوٹ پڑتی ہے وہ ویران ہو جاتی ہے اور جس شہر یا گھر میں پھوٹ پڑے گی وہ قائم نہ رہے گا۔

26۔ اور اگر شیطان ہی نے شیطان کو نکالا تو وہ آپ اپنا مخالف ہو گیا۔ پھر اْس کی بادشاہی کیونکر قائم رہے گی؟

27۔ اور اگر میں بعلزبول کی مدد سے بدروحوں کو نکالتا ہوں تو تمہاررے بیٹے کس کی مدد سے نکالتے ہیں؟ پس وہی تمہارے مْنصف ہوں گے۔

28۔ لیکن اگر میں خدا کی روح کی مدد سے روحیں نکالتا ہوں تو خدا کی بادشای تمہارے پاس آ پہنچی۔

5. Matthew 12 : 22-28

22     Then was brought unto him one possessed with a devil, blind, and dumb: and he healed him, insomuch that the blind and dumb both spake and saw.

23     And all the people were amazed, and said, Is not this the son of David?

24     But when the Pharisees heard it, they said, This fellow doth not cast out devils, but by Beelzebub the prince of the devils.

25     And Jesus knew their thoughts, and said unto them, Every kingdom divided against itself is brought to desolation; and every city or house divided against itself shall not stand:

26     And if Satan cast out Satan, he is divided against himself; how shall then his kingdom stand?

27     And if I by Beelzebub cast out devils, by whom do your children cast them out? therefore they shall be your judges.

28     But if I cast out devils by the Spirit of God, then the kingdom of God is come unto you.

6 . ۔ مرقس 4 باب1، 30تا32، 35 تا41 آیات

1۔ وہ پھر جھیل کے کنار ے تعلیم دینے لگا اور ْس کے پاس ایسی بڑی بھیڑ جمع ہوگئی کہ وہ جھیل میں ایک کشتی میں جا بیٹھا اور ساری بھیڑ خشکی پر جھیل کے کنارے رہی۔

30۔ پھر اْس نے کہاہم خدا کی بادشاہی کو کس سے تشبیہ دیں اور کس تمثیل میں اْسے بیان کریں؟

31۔ وہ رائی کے دانے کی مانند ہے کہ جب زمین میں بویا ہے تو زمین کے سب بیجوں سے چھوٹا ہوتاہے۔

32۔ مگر جب بو دیا گیا تو اْگ کر سب ترکاریوں سے بڑا ہو جاتا ہے اور ایسی بڑی ڈالیاں نکالتا ہے کہ ہوا کے پرندے اْس کے سایہ میں بسیرا کر سکتے ہیں۔

35۔اْسی دن جب شام ہوئی تو اْس نے اْس سے کہا آؤ پار چلیں۔

36۔اور وہ بھیڑ کو چھوڑ کر اْسے جس حال میں وہ تھا کشتی پر ساتھ لے چلے اور اْس کے ساتھ اور کشتیاں بھی تھیں۔

37۔تب بڑی آندھی چلی اور لہریں کشتی پر یہاں تک آئیں کہ کشتی پانی سے بھری جاتی تھی۔

38۔اور وہ خود پیچھے کی طرف گدی پر سو رہا تھا۔ پس اْنہوں نے اْسے جگا کر کہا اے استاد کیا تجھے فکر نہیں کہ ہم ہلاک ہوئے جاتے ہیں؟

39۔ اُس نے اٹھ کر ہوا کوڈانٹا اورپانی سے کہا ساکت ہو۔ تھم جا! پس ہوا بند ہوگئی اوربڑا امن ہوگیا۔

40۔ پھر اُن سے کہا تم کیوں ڈرتے ہو؟ اب تک ایمان نہیں رکھتے؟

41۔ اور وہ نہایت ڈرگئے اورآپس میں کہنے لگے یہ کون ہے کہ ہوا اورپانی بھی اِس کا حکم مانتے ہیں؟

6. Mark 4 : 1, 30-32, 35-41

1     And he began again to teach by the sea side: and there was gathered unto him a great multitude, so that he entered into a ship, and sat in the sea; and the whole multitude was by the sea on the land.

30     And he said, Whereunto shall we liken the kingdom of God? or with what comparison shall we compare it?

31     It is like a grain of mustard seed, which, when it is sown in the earth, is less than all the seeds that be in the earth:

32     But when it is sown, it groweth up, and becometh greater than all herbs, and shooteth out great branches; so that the fowls of the air may lodge under the shadow of it.

35     And the same day, when the even was come, he saith unto them, Let us pass over unto the other side.

36     And when they had sent away the multitude, they took him even as he was in the ship. And there were also with him other little ships.

37     And there arose a great storm of wind, and the waves beat into the ship, so that it was now full.

38     And he was in the hinder part of the ship, asleep on a pillow: and they awake him, and say unto him, Master, carest thou not that we perish?

39     And he arose, and rebuked the wind, and said unto the sea, Peace, be still. And the wind ceased, and there was a great calm.

40     And he said unto them, Why are ye so fearful? how is it that ye have no faith?

41     And they feared exceedingly, and said one to another, What manner of man is this, that even the wind and the sea obey him?

7 . ۔ متی 17 باب14 تات21 آیات

14۔ اور جب وہ بھیڑ کے پاس پہنچے تو ایک آدمی اْس کے پاس آیا اور اْس کے آگے گھٹنے ٹیک کر کہنے لگا۔

15۔ اے خداوند میرے بیٹے پر رحم کر کیونکہ اْس کو مرگی آتی ہے اور وہ بہت دْکھ اٹھاتا ہے۔ اِس لئے کہ اکثر آگ اور گرمی میں گر پڑتا ہے۔

16۔ اور مَیں اْس کو تیرے شاگردوں کے پاس لایا تھا مگر وہ اْسے اچھا نہ کر سکے۔

17۔ یسوع نے جواب میں کہا اے بے اعتقاد اور کج رو نسل مَیں کب تک تمہارے ساتھ رہوں گا؟ کب تک تمہاری برداشت کروں گا؟ اْسے یہاں میرے پاس لاؤ۔

18۔ یسوع نے اْسے جھڑکا اور بدروح اْس میں سے نکل گئی اور وہ لڑکا اْسی گھڑی اچھا ہو گیا۔

19۔ تب شاگردوں نے یسوع کے پاس آکر خلوت میں کہا ہم اِس کو کیوں نہ نکال سکے؟

20۔ اْس نے اْن سے کہا اپنے ایمان کی کمی کے سبب سے کیونکہ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا تو اِس پہاڑ سے کہہ سکو گے کہ یہاں سے سرک کر وہاں چلا جا اور وہ چلا جائے گا اور کوئی بات تمہارے لئے ناممکن نہ ہوگی۔

21۔ لیکن یہ قِسم دعا کے سوا کسی اور طرح نہیں نکل سکتی۔

7. Matthew 17 : 14-21

14     And when they were come to the multitude, there came to him a certain man, kneeling down to him, and saying,

15     Lord, have mercy on my son: for he is lunatick, and sore vexed: for ofttimes he falleth into the fire, and oft into the water.

16     And I brought him to thy disciples, and they could not cure him.

17     Then Jesus answered and said, O faithless and perverse generation, how long shall I be with you? how long shall I suffer you? bring him hither to me.

18     And Jesus rebuked the devil; and he departed out of him: and the child was cured from that very hour.

19     Then came the disciples to Jesus apart, and said, Why could not we cast him out?

20     And Jesus said unto them, Because of your unbelief: for verily I say unto you, If ye have faith as a grain of mustard seed, ye shall say unto this mountain, Remove hence to yonder place; and it shall remove; and nothing shall be impossible unto you.

21     Howbeit this kind goeth not out but by prayer and fasting.

8 . ۔ یوحنا 14 باب1، 10 (باتیں)، 12، 13 آیات

1۔ تمہارا دل نہ گھبرائے۔ تم خدا پر ایمان رکھتے ہو مجھ پر بھی ایمان رکھو۔

10۔ ۔۔۔یہ باتیں مَیں جو تم سے کہتا ہوں اپنی طرف سے نہیں کہتا بلکہ باپ مجھ میں رہ کر اپنے کام کرتا ہے۔

12۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا بلکہ اِن سے بھی بڑے کام کرے گا کیونکہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہوں۔

13۔ اور جو کچھ تم میرے نام سے چاہو گے مَیں وہی کروں گا تاکہ باپ بیٹے میں جلال پائے۔

8. John 14 : 1, 10 (the words), 12, 13

1 Let not your heart be troubled: ye believe in God, believe also in me.

10     …the words that I speak unto you I speak not of myself: but the Father that dwelleth in me, he doeth the works.

12     Verily, verily, I say unto you, He that believeth on me, the works that I do shall he do also; and greater works than these shall he do; because I go unto my Father.

13     And whatsoever ye shall ask in my name, that will I do, that the Father may be glorified in the Son.

9 . ۔ فلپیوں 4 باب19 (میرا) 20 آیات

19۔ ۔۔۔میرا خدا اپنی دولت کے موافق جلال سے مسیح یسوع میں تمہاری ہر ایک احتیاج رفع کرے گا۔

20۔ ہمارے خدا اور باپ کی ابد الا باد تمجید ہوتی رہے۔ آمین۔

9. Philippians 4 : 19 (my), 20

19     …my God shall supply all your need according to his riches in glory by Christ Jesus.

20     Now unto God and our Father be glory for ever and ever. Amen.



سائنس اور صح


1 . ۔ 275 :6۔19

الٰہی سائنس کا واضح نقطہ یہ ہے کہ خدا، روح، حاکمِ کْل ہے، اور اْس کے علاوہ کوئی طاقت ہے نہ کوئی عقل ہے، کہ خدا محبت ہے، اور اسی لئے وہ الٰہی اصول ہے۔

ہستی کی حقیقت اور ترتیب کو اْس کی سائنس میں تھامنے کے لئے، وہ سب کچھ حقیقی ہے اْس کے الٰہی اصول کے طور پر آپ کو خدا کا تصور کرنے کی ابتدا کرنی چاہئے۔ روح، زندگی، سچائی، محبت یکسانیت میں جْڑ جاتے ہیں، اور یہ سب خدا کے روحانی نام ہیں۔سب مواد، ذہانت، حکمت، ہستی، لافانیت، وجہ اور اثر خْدا سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ اْس کی خصوصیات ہیں، یعنی لامتناہی الٰہی اصول، محبت کے ابدی اظہار۔ کوئی حکمت عقلمند نہیں سوائے اْس کی؛ کوئی سچائی سچ نہیں، کوئی محبت پیاری نہیں، کوئی زندگی زندگی نہیں ماسوائے الٰہی کے، کوئی اچھائی نہیں ماسوائے اْس کے جو خدا بخشتا ہے۔

1. 275 : 6-19

The starting-point of divine Science is that God, Spirit, is All-in-all, and that there is no other might nor Mind, — that God is Love, and therefore He is divine Principle.

To grasp the reality and order of being in its Science, you must begin by reckoning God as the divine Principle of all that really is. Spirit, Life, Truth, Love, combine as one, — and are the Scriptural names for God. All substance, intelligence, wisdom, being, immortality, cause, and effect belong to God. These are His attributes, the eternal manifestations of the infinite divine Principle, Love. No wisdom is wise but His wisdom; no truth is true, no love is lovely, no life is Life but the divine; no good is, but the good God bestows.

2 . ۔ 339 :7 (چونکہ)۔10

چونکہ خدا ہی سب کچھ ہے، تو اْس کے عدم احتمال کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔ خدا، روح نے سب کچھ تنہا ہی خلق کیا اور اْسے اچھا کہا۔ اس لئی بدی، اچھائی کی مخالف ہوتے ہوئے، غیر حقیقی ہے اور خدا کی تخلیق کردہ نہیں ہو سکتی۔

2. 339 : 7 (Since)-10

Since God is All, there is no room for His unlikeness. God, Spirit, alone created all, and called it good. Therefore evil, being contrary to good, is unreal, and cannot be the product of God.

3 . ۔ 286 :16۔20، 31۔4

سیکسن اور بیس دیگر زبانوں میں اچھائی خدا کے لئے ایک اصطلاح ہے۔ صحائف اْس سب کو ظاہر کرتے ہیں جو اْس نے اچھا بنایا، جیسے کہ وہ خود،اصول اور خیال میں اچھا۔اس لئے روحانی کائنات اچھی ہے، اور یہ خدا کو ویسا ہی ظاہر کرتی ہے جیسا وہ ہے۔

گناہ، بیماری اور موت انسانی مادی عقیدے پر مبنی ہیں اور الٰہی عقل سے کوئی تعلق نہیں رکھتے۔ یہ حقیقی ابتداء یا وجودیت سے مبرا ہیں۔ اْن کا نہ کوئی اصول ہے نہ کوئی استقلال، بلکہ جو کچھ بھی مادی اور عارضی ہے اْس سب کے ساتھ یہ غلطی کے عدم سے تعلق رکھتے ہیں، جو سچائی کی مخلوقات کی نقل کرتے ہیں۔

3. 286 : 16-20, 31-4

In the Saxon and twenty other tongues good is the term for God. The Scriptures declare all that He made to be good, like Himself, — good in Principle and in idea. Therefore the spiritual universe is good, and reflects God as He is.

Sin, sickness, and death are comprised in human material belief, and belong not to the divine Mind. They are without a real origin or existence. They have neither Principle nor permanence, but belong, with all that is material and temporal, to the nothingness of error, which simulates the creations of Truth.

4 . ۔ 202 :24۔8

ایک اعلیٰ ہستی کے بارے میں ہمارے عقیدے اِن سے جنم لینے والی مشق کے برعکس ہوتے ہیں۔ غلطی بکثرت ہوتی ہے جہاں سچائی کو ”بہت زیادہ کثرت سے“ ہونا چاہئے۔ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ خدا کے پاس قادرِ مطلق قوت ہے، وہ ”مصیبت میں مستعد مددگار“ ہے؛ اور پھر بھی ہم بیماری سے شفا پانے کے لئے ادویات یا ہیپنا ٹزم پر انحصار کرتے ہیں، جیسے کہ بے حس مادے یا غلطی کرنے والی فانی عقل میں قادِ مطلق روح سے زیادہ طاقت ہو۔

رائے عامہ یہ قبول کرتی ہے کہ کوئی شخص نیک کام کرتے ہوئے زکام کا شکار ہوسکتا ہے، اور یہ کہ اِس زکام سے پھیپھڑوں کی شدید بیماری جنم لے سکتی ہے؛ اگرچہ بدی محبت کی شریعت کو دبا سکتی ہے؛ پھر بھی نیکی کا کام کرنے کا اجر دیکھیں۔ مسیحت کی سائنس میں، عقل، قادر مطلق، پوری طاقت رکھتے ہوئے، راستبازی کا اجر تفویض کرتا ہے، اور اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ مادہ نہ بیمار کو شفا دے سکتا ہے نہ ہی اْسے تخلیق یا تباہ کر سکتا ہے۔

اگر ایمان کی بجائے خدا کو سمجھا جائے تو یہ سمجھ صحت مندی قائم کرے گی۔

4. 202 : 24-8

Our beliefs about a Supreme Being contradict the practice growing out of them. Error abounds where Truth should "much more abound." We admit that God has almighty power, is "a very present help in trouble;" and yet we rely on a drug or hypnotism to heal disease, as if senseless matter or erring mortal mind had more power than omnipotent Spirit.

Common opinion admits that a man may take cold in the act of doing good, and that this cold may produce fatal pulmonary disease; as though evil could overbear the law of Love, and check the reward for doing good. In the Science of Christianity, Mind — omnipotence — has all-power, assigns sure rewards to righteousness, and shows that matter can neither heal nor make sick, create nor destroy.

If God were understood instead of being merely believed, this understanding would establish health.

5 . ۔ 26: 14۔18

الٰہی حق، زندگی اور محبت نے یسوع کو گناہ، بیماری اور موت پر اختیار دیا۔ اْس کا مقصد آسمانی ہستی کی سائنس کو ظاہر کرنا تھا تاکہ اِسے ثابت کرے جو خدا ہے اور جو وہ انسان کے لئے کرتا ہے۔

5. 26 : 14-18

Divine Truth, Life, and Love gave Jesus authority over sin, sickness, and death. His mission was to reveal the Science of celestial being, to prove what God is and what He does for man.

6 . ۔ 228 :25۔29 (تا دوسرا)

خدا سے جدا کوئی طاقت نہیں ہے۔ قادر مطلق میں ساری طاقت ہے، اور کسی اور طاقت کو ماننا خدا کی بے حرمتی کرنا ہے۔ حلیم ناصری نے اس مفروضے کو مسترد کردیا کہ گناہ، بیماری اور موت میں کوئی طاقت ہے۔اْس نے انہیں بے اختیار ثابت کیا۔

6. 228 : 25-29 (to 2nd .)

There is no power apart from God. Omnipotence has all-power, and to acknowledge any other power is to dishonor God. The humble Nazarene overthrew the supposition that sin, sickness, and death have power. He proved them powerless.

7 . ۔ 395 :6۔14

ایک بڑے نمونے کی مانند،روح کو جسمانی حواس کی جھوٹی گواہیوں پر حکومت کرنے اور بیماری اور فانیت پر دعووں کو جتانے کے لئے آزاد کرتے ہوئے، شفا دینے والے کو بیماری کے ساتھ بات کرنی چاہئے کیونکہ اْسے اْس پر اختیا رحاصل ہے۔ یہی اصول گناہ اور بیماری کو شفا دیتا ہے۔ جب الٰہی سائنس نفسانی سوچ کے ایمان پر اور اس ایمان پر قابو پا لیتی ہے کہ خدا پر یقین گناہ اور مادی شفائیہ طریقوں پر یقین کو نیست کردیتا ہے، تو گناہ، بیماری اور موت غائب ہو جائیں گے۔

7. 395 : 6-14

Like the great Exemplar, the healer should speak to disease as one having authority over it, leaving Soul to master the false evidences of the corporeal senses and to assert its claims over mortality and disease. The same Principle cures both sin and sickness. When divine Science overcomes faith in a carnal mind, and faith in God destroys all faith in sin and in material methods of healing, then sin, disease, and death will disappear.

8 . ۔ 373 :1۔5

اگر تمام اخلاقی سوالات کے مطابق ہم مسیحی ہیں مگر اْس جسمانی استثنیٰ کے لئے تاریکی میں جو مسیحیت میں شامل ہوتی ہے، تو پھر ہمیں اِس موضوع پر خداپر اور زیادہ بھروسہ رکھنا چاہئے اور اْس کے وعدوں کے لئے زیادہ جوشیلے ہونا چاہئے۔

8. 373 : 1-5

If we are Christians on all moral questions, but are in darkness as to the physical exemption which Christianity includes, then we must have more faith in God on this subject and be more alive to His promises.

9 . ۔ 134 :14۔20

انسان کے بنائے ہوئے عقیدے زوال پذیر ہیں۔ وہ مصیبت میں زیادہ مضبوط نہیں رہے۔ مسیح کی قوت سے خالی، وہ مسیح یا فضل کے معجزات سے متعلق عقیدوں کو کیسے بیان کر سکتے ہیں؟ مسیحی شفا کے امکان سے انکارہر عنصر کی مسیحیت چھین لیتاہے، جس نے پہلی صدی میں اسے الٰہی قوت اور اِس کی حیران کن اور بے مثل کامیابی عطا کی۔

9. 134 : 14-20

Man-made doctrines are waning. They have not waxed strong in times of trouble. Devoid of the Christ-power, how can they illustrate the doctrines of Christ or the miracles of grace? Denial of the possibility of Christian healing robs Christianity of the very element, which gave it divine force and its astonishing and unequalled success in the first century.

10 . ۔ 130 :26۔5

اگر خدا یا سچائی کی بالادستی کے لئے سائنس کے مضبوط دعوے پر خیالات چونک جاتے ہیں اور اچھائی کی بالادستی پر شک کرتے ہیں، تو کیا ہمیں، اس کے برعکس، بدی کے زبردست دعوں پر حیران ہونا، اْن پر شک کرنااور گناہ سے نفرت کرنے کو فطری اور اِسے ترک کرنے کو غیر فطری تصور کرنا، بدی کو ہمیشہ موجود اور اچھائی کو غیر موجود تصور نہیں کرنا چاہئے؟سچائی کو غلطی کی مانند تعجب انگیز اور غیر فطری دکھائی نہیں دینا چاہئے، اور غلطی کو سچائی کی مانند حقیقی نہیں لگنا چاہئے۔ بیماری کو صحتیابی جیسا دکھائی نہیں دینا چاہئے۔ سائنس میں کوئی غلطی نہیں ہے، اور خدا یعنی سب چیزوں کے الٰہی اصول، کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لئے ہماری زندگیوں پر حقیقت کی حکمرانی ہونی چاہئے۔

10. 130 : 26-5

If thought is startled at the strong claim of Science for the supremacy of God, or Truth, and doubts the supremacy of good, ought we not, contrariwise, to be astounded at the vigorous claims of evil and doubt them, and no longer think it natural to love sin and unnatural to forsake it, — no longer imagine evil to be ever-present and good absent? Truth should not seem so surprising and unnatural as error, and error should not seem so real as truth. Sickness should not seem so real as health. There is no error in Science, and our lives must be governed by reality in order to be in harmony with God, the divine Principle of all being.

11 . ۔ 183 :21۔25

الٰہی عقل بجا طور پر انسان کی مکمل فرمانبرداری، پیار اور طاقت کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس سے کم وفاداری کے لئے کوئی تحفظات نہیں رکھے جاتے۔ سچائی کی تابعداری انسان کو قوت اور طاقت فراہم کرتی ہے۔ غلطی کو سپردگی طاقت کی کمی کو بڑھا دیتی ہے۔

11. 183 : 21-25

Divine Mind rightly demands man's entire obedience, affection, and strength. No reservation is made for any lesser loyalty. Obedience to Truth gives man power and strength. Submission to error superinduces loss of power.

12 . ۔ 494 :10۔14، 30۔3

الٰہی محبت نے ہمیشہ انسانی ضرورت کو پورا کیا ہے اور ہمیشہ پورا کرے گی۔ اس بات کا تصور کرنا مناسب نہیں کہ یسوع نے محض چند مخصوص تعداد میں یا محدود عرصے تک شفا دینے کے لئے الٰہی طاقت کا مظاہرہ کیا، کیونکہ الٰہی محبت تمام انسانوں کے لئے ہر لمحہ سب کچھ مہیا کرتی ہے۔

ہمارے مالک نے بدروحوں (برائیوں) کو نکالا اور بیمار کو شفا دی۔ یہ اْس کے پیروکاروں کے بارے میں بھی کہا جانا چاہئے کہ انہوں نے خود میں سے اور دوسروں میں سے خوف اور بدی کو نکال دیا اور بیمار کو شفا دی۔ جب بھی انسان پر خدا کی حکمرانی ہوتی ہے، خدا بیمار کو انسان کے وسیلہ شفادے گا۔سچائی غلطی کو اب بھی اتنے یقین کے ساتھ باہر نکال پھینکتی ہے جیسے اِس نے اْنیس صدیاں پہلے کیا تھا۔

12. 494 : 10-14, 30-3

Divine Love always has met and always will meet every human need. It is not well to imagine that Jesus demonstrated the divine power to heal only for a select number or for a limited period of time, since to all mankind and in every hour, divine Love supplies all good.

Our Master cast out devils (evils) and healed the sick. It should be said of his followers also, that they cast fear and all evil out of themselves and others and heal the sick. God will heal the sick through man, whenever man is governed by God. Truth casts out error now as surely as it did nineteen centuries ago.

13 . ۔ 368 :14۔19

جب ہم غلطی سے زیادہ زندگی کی سچائی پرایمان رکھتے ہیں، مادے سے زیادہ روح پر بھروسہ رکھتے ہیں، مرنے سے زیادہ جینے پر بھروسہ رکھتے ہیں، انسان سے زیادہ خدا پر بھروسہ رکھتے ہیں، تو کوئی مادی مفرضے ہمیں بیماروں کو شفا دینے اور غلطی کو نیست کرنے سے نہیں روک سکتے۔

13. 368 : 14-19

When we come to have more faith in the truth of being than we have in error, more faith in Spirit than in matter, more faith in living than in dying, more faith in God than in man, then no material suppositions can prevent us from healing the sick and destroying error.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████