اتوار 30 جنوری، 2022



مضمون۔ محبت

SubjectLove

سنہری متن: یرمیاہ 31 باب3 آیت

”خداوند قدیم سے مجھ پر ظاہر ہوا اور کہا کہ مَیں نے تجھ سے ابدی محبت رکھی اِس لئے مَیں نے اپنی شفقت تجھ پر بڑھائی۔“



Golden Text: Jeremiah 31 : 3

The Lord hath appeared of old unto me, saying, Yea, I have loved thee with an everlasting love: therefore with lovingkindness have I drawn thee.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: رومیوں 8باب31، 35، 37تا39 آیات


31۔ پس ہم اِن باتوں کی بابت کیا کہیں َ اگر خدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟

35۔ کون ہم کو مسیح کی محبت سے جدا کرے گا؟ مصیبت یا تنگی یا ظلم یا کال نہ ننگا پن یا خطرہ یا تلوار؟

37۔ مگر اْن سب حالتوں میں اْس کے وسیلہ سے جس نے ہم سے محبت کی ہم کو فتح سے بھی بڑھ کے غلبہ حاصل ہوتا ہے۔

38۔ کیونکہ مجھ کو یقین ہے کہ خدا کی محبت جو ہمارے خداوند یسوع مسیح میں ہے اْس سے ہم کو نہ موت جدا کر سکے گی نہ زندگی۔

39۔ نہ فرشتے نہ حکومتیں۔ نہ حال کی نہ استقبال کی چیزیں۔ نہ قدرت نہ بلندی نہ پستی نہ کوئی اور مخلوق۔

Responsive Reading: Romans 8 : 31, 35, 37-39

31.     If God be for us, who can be against us?

35.     Who shall separate us from the love of Christ? shall tribulation, or distress, or persecution, or famine, or nakedness, or peril, or sword?

37.     Nay, in all these things we are more than conquerors through him that loved us.

38.     For I am persuaded, that neither death, nor life, nor angels, nor principalities, nor powers, nor things present, nor things to come,

39.     Nor height, nor depth, nor any other creature, shall be able to separate us from the love of God, which is in Christ Jesus our Lord.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ استثنا 33 باب27 (تا:)آیت

27۔ ابدی خدا تیری سکونت گاہ ہے، اور نیچے دائمی بازو ہیں۔

1. Deuteronomy 33 : 27 (to :)

27     The eternal God is thy refuge, and underneath are the everlasting arms:

2 . ۔ یسعیاہ 43 باب 1تا3 (تا:)، 4 (تا:) آیات

1۔ اور اب اے یعقوب! خداوند جس نے تجھ کو پیدا کیا اور جس نے اے اسرائیل تجھ کو بنایا یوں فرماتا ہے کہ خوف نہ کر کیونکہ مَیں نے تیرا فدیہ دیا ہے۔ مَیں نے تیرا نام لے کر تجھے بلایا ہے تْو میرا ہے۔

2۔ جب تْو سیلاب میں سے گزرے تو مَیں تیرے ساتھ ہوں گا اور جب تْو ندیوں میں سے گزرے تو وہ تجھے نہ ڈبائیں گی۔ جب تْو آگ پر چلے گا تو تجھے آنچ نہ لگے گی اور شعلہ تجھے نہ جلائے گا۔

3۔ کیونکہ مَیں خداوند تیرا خدا اسرائیل کا قدوس تیرا نجات دینے والاہوں۔

4۔ چونکہ تْو میری نگاہ میں بیش قیمت اور مکرم ٹھہرا اور مَیں نے تجھ سے محبت رکھی اِس لئے مَیں تیرے بدلے لوگ اور تیری جان کے بدلے میں امتیں دے دوں گا۔

2. Isaiah 43 : 1-3 (to :), 4 (to :)

1     But now thus saith the Lord that created thee, O Jacob, and he that formed thee, O Israel, Fear not: for I have redeemed thee, I have called thee by thy name; thou art mine.

2     When thou passest through the waters, I will be with thee; and through the rivers, they shall not overflow thee: when thou walkest through the fire, thou shalt not be burned; neither shall the flame kindle upon thee.

3     For I am the Lord thy God, the Holy One of Israel, thy Saviour:

4     Since thou wast precious in my sight, thou hast been honourable, and I have loved thee:

3 . ۔ مرقس 1 باب14 (یسوع) تا 18، 40تا42 آیات

14۔ پھر یوحنا کے پکڑوائے جانے کے بعد یسوع نے گلیل میں آکر خدا کی بادشاہی کی منادی کی۔

15۔ اور کہا کہ وقت پورا ہو گیا ہے اور خدا کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔ توبہ کرو اور خوشخبری پر ایمان لاؤ۔

16۔ اور گلیل کی جھیل کے کنارے جاتے ہوئے اْس نے شمعون اور شمعون کے بھائی اندریاس کو جھیل میں جال ڈالتے دیکھا کیونکہ وہ ماہی گیر تھے۔

17۔ اور یسوع نے اْن سے کہا میرے پیچھے چلے آؤ تو مَیں تم کو آدم گیر بناؤں گا۔

18۔ وہ فی الفور جال چھوڑ کر اْس کے پیچھے ہو لئے۔

40۔اور ایک کوڑھی نے اْس کے پاس آکر اْس کی منت کی اور اْس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر اْس سے کہا اگر تْو چاہے تو مجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔

41۔ اْس نے اْس پر ترس کھا کر ہاتھ بڑھایا اور اْسے چھو کر اْسے کہا مَیں چاہتا ہوں کہ تْو پاک صاف ہوجا۔

42۔ اور فی الفور اْس کا کوڑھ جاتا رہا اور وہ پاک صاف ہوگیا۔

3. Mark 1 : 14 (Jesus)-18, 40-42

14     Jesus came into Galilee, preaching the gospel of the kingdom of God,

15     And saying, The time is fulfilled, and the kingdom of God is at hand: repent ye, and believe the gospel.

16     Now as he walked by the sea of Galilee, he saw Simon and Andrew his brother casting a net into the sea: for they were fishers.

17     And Jesus said unto them, Come ye after me, and I will make you to become fishers of men.

18     And straightway they forsook their nets, and followed him.

40     And there came a leper to him, beseeching him, and kneeling down to him, and saying unto him, If thou wilt, thou canst make me clean.

41     And Jesus, moved with compassion, put forth his hand, and touched him, and saith unto him, I will; be thou clean.

42     And as soon as he had spoken, immediately the leprosy departed from him, and he was cleansed.

4 . ۔ مرقس 6باب32تا44 آیات

32۔ پس وہ کشتی میں بیٹھ کر الگ ایک ویران جگہ میں چلے گئے۔

33۔ اور لوگوں نے اْن کو جاتے دیکھا اور بہتیروں نے پہچان لیا اور سب شہروں سے اکٹھے ہو کر پیدل اْدھر دوڑے اور اْن سے پہلے جا پہنچے۔

34۔ اور اْس نے اتر کر بھیڑ دیکھی اور اْسے اْن پر ترس آیا کیونکہ وہ اْن بھیڑوں کی مانند تھے جن کا چرواہا نہ ہو اور وہ اْن کو بہت سی باتوں کی تعلیم دینے لگا۔

35۔ جب دن بہت ڈھل گیا تو اْس کے شاگرد اْس کے پاس آکر کہنے لگے یہ جگہ بہت ویران ہے اور بہت دن ڈھل گیا ہے۔

36۔ اِن کو رخصت کر تاکہ چاروں طرف کی بستوں اور گاؤں میں جا کر اپنے لئے کچھ کھانے کو مول لیں۔

37۔ اْس نے اْن سے جواب میں کہا تم ہی انہیں کھانے کو دو۔ اْنہوں نے اْس سے کہا کیا ہم جا کر دو سو دینار کی روٹیاں مول لائیں اور اِن کو کھلائیں؟

38۔ اْس نے اْن سے کہا تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟ جاؤ دیکھو۔ اْنہوں نے دریافت کر کے کہا پانچ اور دو مچھلیاں۔

39۔ اْس نے اْن کو حکم دیا کہ سب ہری گھاس پر دستہ دستہ ہو کر بیٹھ جائیں۔

40۔ پس وہ سو سو اور پچاس پچاس کی قطاریں باندھ کر بیٹھ گئے۔

41۔ پھر اْس نے وہ پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں لیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹیاں توڑ کر شاگردوں کو دیتا گیا کہ اْن کے آگے رکھیں اور وہ دو مچھلیاں بھی اْن سب میں بانٹ دیں۔

42۔ پس وہ سب کھا کر سیر ہو گئے۔

43۔ اور اْنہوں نے ٹکڑوں اور مچھلیوں سے بارہ ٹوکریاں بھر کر اٹھائیں۔

44۔ اور کھانے والے پانچ ہزار تھے۔

4. Mark 6 : 32-44

32     And they departed into a desert place by ship privately.

33     And the people saw them departing, and many knew him, and ran afoot thither out of all cities, and outwent them, and came together unto him.

34     And Jesus, when he came out, saw much people, and was moved with compassion toward them, because they were as sheep not having a shepherd: and he began to teach them many things.

35     And when the day was now far spent, his disciples came unto him, and said, This is a desert place, and now the time is far passed:

36     Send them away, that they may go into the country round about, and into the villages, and buy themselves bread: for they have nothing to eat.

37     He answered and said unto them, Give ye them to eat. And they say unto him, Shall we go and buy two hundred pennyworth of bread, and give them to eat?

38     He saith unto them, How many loaves have ye? go and see. And when they knew, they say, Five, and two fishes.

39     And he commanded them to make all sit down by companies upon the green grass.

40     And they sat down in ranks, by hundreds, and by fifties.

41     And when he had taken the five loaves and the two fishes, he looked up to heaven, and blessed, and brake the loaves, and gave them to his disciples to set before them; and the two fishes divided he among them all.

42     And they did all eat, and were filled.

43     And they took up twelve baskets full of the fragments, and of the fishes.

44     And they that did eat of the loaves were about five thousand men.

5 . ۔ یسعیاہ 58 باب6تا 12آیات

6۔ کیا وہ روزہ جو مَیں چاہتا ہوں یہ نہیں کہ ظلم کی زنجیریں توڑے اور جوئے کے بندھن کھولے اور مظلوموں کو آزاد کرے بلکہ ہر ایک جوئے کو توڑ ڈالے۔

7۔ کیا یہ نہیں کہ تْو اپنی روٹی بھوکے کو کھلائے اور مسکینوں کو جو آوارہ ہیں گھر میں لائے اور جب کسی کو ننگا دیکھے اْسے پہنائے اور تْو اپنے ہم جسم سے روپوشی نہ کرے۔

8۔ تب تیری روشنی صبح کی مانند پھوٹ نکلے گی اور تیری صحت کی ترقی جلد ظاہر ہوگی۔ تیری صداقت تیری ہراول ہوگی اور خداوند کا جلال تیرے پیچھے تیری حفاظت کرے گا۔

9۔ تب تْو پکارے گا اور خداوند جواب دے گا۔ تْو چلائے گا اور فرمائے گا کہ مَیں یہاں ہوں۔ اگر تْو جوئے کو اور انگلیوں سے اشارہ کرنے کو اور ہر زہ گوئی کو اپنے درمیان سے دور کرے گا۔

10۔ اگر تْو اپنے دل کو بھوکے کی طرف مائل کرے اور آزودہ دل کو آسودہ کرے تو تیرا نور تاریکی میں چمکے گا اورتیری تیرگی دوپہر کی مانند ہوجائے گی۔

11۔ اور خداوند سدا تیری راہنمائی کرے گا اور خشک سالی میں تجھے سیر کرے گا اور تیری ہڈیوں کو قوت بخشے گا۔ پس تْو سیراب باغ کی مانند ہوگا اور اْس چشمہ کی مانند جس کا پانی کم نہ ہو۔

12۔ اور تیرے لوگ قدیم ویران مکانوں کو تعمیر کریں گے اور تْو پشت در پشت کی بنیادوں کو برپا کرے گا۔ اور تْو رخنہ کے بند کرنے والا اور آبادی کے لئے راہ کا درست کرنے والا کہلائے گا۔

5. Isaiah 58 : 6-12

6     Is not this the fast that I have chosen? to loose the bands of wickedness, to undo the heavy burdens, and to let the oppressed go free, and that ye break every yoke?

7     Is it not to deal thy bread to the hungry, and that thou bring the poor that are cast out to thy house? when thou seest the naked, that thou cover him; and that thou hide not thyself from thine own flesh?

8     Then shall thy light break forth as the morning, and thine health shall spring forth speedily: and thy righteousness shall go before thee; the glory of the Lord shall be thy rereward.

9     Then shalt thou call, and the Lord shall answer; thou shalt cry, and he shall say, Here I am. If thou take away from the midst of thee the yoke, the putting forth of the finger, and speaking vanity;

10     And if thou draw out thy soul to the hungry, and satisfy the afflicted soul; then shall thy light rise in obscurity, and thy darkness be as the noonday:

11     And the Lord shall guide thee continually, and satisfy thy soul in drought, and make fat thy bones: and thou shalt be like a watered garden, and like a spring of water, whose waters fail not.

12     And they that shall be of thee shall build the old waste places: thou shalt raise up the foundations of many generations; and thou shalt be called, The repairer of the breach, The restorer of paths to dwell in.

6 . ۔ 1 یوحنا 4باب7تا12، 16، 17 آیات

7۔ اے عزیزو! آؤ ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں، کیونکہ محبت خدا کی طرف سے ہے اور جو کوئی خدا سے محبت رکھتا ہے وہ خدا سے پیدا ہوا ہے اور خدا کو جانتا ہے۔

8۔جو محبت نہیں رکھتا وہ خدا کو نہیں جانتا کیونکہ خدا محبت ہے۔

9۔ جو محبت خدا کو ہم سے ہے وہ اس سے ظاہر ہوئی کہ خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو دنیا میں بھیجا ہے تاکہ ہم اْس کے سبب سے زندہ رہیں۔

10۔ محبت اس میں نہیں کہ ہم نے خدا سے محبت کی بلکہ اس میں ہے کہ اْس نے ہم سے محبت کی اور ہمارے گناہوں کے کفارے کے لئے اپنے بیٹے کو بھیجا۔

11۔ اے عزیزو! جب خدانے ہم سے ایسی محبت کی تو ہم پر بھی ایک دوسرے سے محبت رکھنا فرض ہے۔

12۔ خدا کو کبھی کسی نے نہیں دیکھا۔ اگر ہم ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں تو خدا ہم میں رہتا ہے اور اْس کی محبت ہمارے دل میں کامل ہو گئی ہے۔

16۔ جو محبت خدا کو ہم سے ہے اْس کو ہم جان گئے اور ہمیں اْس کا یقین ہے۔ خدامحبت ہے اور جو محبت میں قائم رہتا ہے وہ خدا میں قائم رہتا ہے اور خدا اْس میں قائم رہتا ہے۔

17۔ اِسی سبب سے محبت ہم میں کامل ہوگئی ہے تاکہ ہمیں عدالت کے دن دلیری ہو کیونکہ جیسا وہ ہے ویسے ہی دنیا میں ہم بھی ہیں۔

6. I John 4 : 7-12, 16, 17

7     Beloved, let us love one another: for love is of God; and every one that loveth is born of God, and knoweth God.

8     He that loveth not knoweth not God; for God is love.

9     In this was manifested the love of God toward us, because that God sent his only begotten Son into the world, that we might live through him.

10     Herein is love, not that we loved God, but that he loved us, and sent his Son to be the propitiation for our sins.

11     Beloved, if God so loved us, we ought also to love one another.

12     No man hath seen God at any time. If we love one another, God dwelleth in us, and his love is perfected in us.

16     And we have known and believed the love that God hath to us. God is love; and he that dwelleth in love dwelleth in God, and God in him.

17     Herein is our love made perfect, that we may have boldness in the day of judgment: because as he is, so are we in this world.

7 . ۔ عبرانیوں 4باب16 آیت

16۔ پس آؤ ہم فضل کے تخت کے پاس دلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔

7. Hebrews 4 : 16

16     Let us therefore come boldly unto the throne of grace, that we may obtain mercy, and find grace to help in time of need.



سائنس اور صح


1 . ۔ 412 :13۔15

کرسچن سائنس اور الٰہی محبت کی طاقت قادر مطلق ہے۔ در حقیقت گرفت کو ڈھیلا کرنا اور بیماری، موت اور گناہ کو نیست کرنا جائزہے۔

1. 412 : 13-15

The power of Christian Science and divine Love is omnipotent. It is indeed adequate to unclasp the hold and to destroy disease, sin, and death.

2 . ۔ 454 :17۔23

شفا اور تعلیم دونوں میں خدا اور انسان سے محبت سچی ترغیب ہے۔محبت راہ کو متاثر کرتی، روشن کرتی، نامزد کرتی اور راہنمائی کرتی ہے۔ درست مقاصد خیالات کو شہ دیتے، اور کلام اور اعمال کو قوت اور آزادی دیتے ہیں۔محبت سچائی کی الطار پر بڑی راہبہ ہے۔ فانی عقل کے پانیوں پر چلنے اور کامل نظریہ تشکیل دینے کے لئے صبر کے ساتھ الٰہی محبت کا انتظار کریں۔

2. 454 : 17-23

Love for God and man is the true incentive in both healing and teaching. Love inspires, illumines, designates, and leads the way. Right motives give pinions to thought, and strength and freedom to speech and action. Love is priestess at the altar of Truth. Wait patiently for divine Love to move upon the waters of mortal mind, and form the perfect concept.

3 . ۔ 228 :25۔29 (تا دوسرا)

خدا سے جدا کوئی طاقت نہیں ہے۔ قادر مطلق میں ساری طاقت ہے، اور کسی اور طاقت کو ماننا خدا کی بے حرمتی کرنا ہے۔ حلیم ناصری نے اس مفروضے کو مسترد کردیا کہ گناہ، بیماری اور موت میں کوئی طاقت ہے۔اْس نے انہیں بے اختیار ثابت کیا۔

3. 228 : 25-29 (to 2nd .)

There is no power apart from God. Omnipotence has all-power, and to acknowledge any other power is to dishonor God. The humble Nazarene overthrew the supposition that sin, sickness, and death have power. He proved them powerless.

4 . ۔ 30 :14۔18

رّبی اور کاہن موسوی شریعت کی تعلیم دیتے تھے، جو کہتی ہے: ”آنکھ کے بدلے آنکھ،“ اور ”جو آدمی کا خون کرے اْس کا خون آدمی سے ہوگا۔“یسوع نے ایسا نہیں کیا جوخدا کے لئے عمل پیرا ہونے والا نیا شخص تھا، اْس نے محبت کی الٰہی شریعت پیش کی جو اپنے لعنت بھیجنے والوں پر بھی برکت چاہتی ہے۔

4. 30 : 14-18

Rabbi and priest taught the Mosaic law, which said: "An eye for an eye," and "Whoso sheddeth man's blood, by man shall his blood be shed." Not so did Jesus, the new executor for God, present the divine law of Love, which blesses even those that curse it.

5 . ۔ 31 :12۔17

مسیحی فرائض کی فہرست میں سب سے پہلا فرض جواْس نے اپنے پیروکاروں کوسکھایا وہ سچائی اور محبت کی شفائیہ قوت ہے۔ اْس نے بے جان رسموں کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ یہ زندہ مسیح، عملی سچائی ہی ہے جو مسیح کو اْن سب کے لئے ”قیامت اور زندگی“ بناتا ہے جو کاموں میں اْس کی پیروی کرتے ہیں۔

5. 31 : 12-17

First in the list of Christian duties, he taught his followers the healing power of Truth and Love. He attached no importance to dead ceremonies. It is the living Christ, the practical Truth, which makes Jesus "the resurrection and the life" to all who follow him in deed.

6 . ۔ 366 :12۔19، 30۔9

وہ طبیب جو اپنے ساتھی انسان کے لئے ہمدردی کی کمی رکھتا ہے انسانی احساس میں نامکمل ہے، اور یہ کہنے کے لئے ہمارے پاس رسولی فرمان ہے کہ: ”جو اپنے بھائی سے جسے اْس نے دیکھا ہے محبت نہیں رکھتا وہ خدا سے بھی جسے اْس نے نہیں دیکھا محبت نہیں رکھ سکتا۔“اس روحانی احساس کے نہ ہوتے ہوئے، طبیب الٰہی عقل پر یقین کی کمی رکھتا ہے اور اْسے لامتناہی محبت سے شناسائی نہیں ہے جو اکیلا شفائیہ طاقت عطا کرتا ہے۔

اگر ہم بیماروں کے لئے اْن کی قید کے دروازے کھولیں تو پہلے ہمیں شکستہ دلوں کو یکجا کرنا سیکھنا ہوگا۔اگر ہم روح کے وسیلہ شفا دیتے ہیں تو ہمیں اِس کے وجود کے دستِ مال تلے روحانی شفا کی قابلیت کو چھپانا نہیں چاہئے اور نہ ہی کرسچن سائنس کے حوصلے کو اِس کے خط کے کفن میں لپیٹ کر دفن کرنا چاہئے۔کسی فرد کے لئے نرم الفاظ اور مسیحی حوصلہ افزائی، اْس کے خدشات کے لئے رحم و صبر کرنااور اْن کا خاتمہ کرنا ایسی جذباتی اجتماعی قربانیوں کے نظریات، دقیانوسی مستعار لی گئی تقریروں اور مباحثوں سے قدرے بہتر ہے جوالٰہی محبت سے شعلہ زن جائزکرسچن سائنس کی مضحکہ خیز نقل کے سوا کچھ نہیں ہیں۔

6. 366 : 12-19, 30-9

The physician who lacks sympathy for his fellow-being is deficient in human affection, and we have the apostolic warrant for asking: "He that loveth not his brother whom he hath seen, how can he love God whom he hath not seen?" Not having this spiritual affection, the physician lacks faith in the divine Mind and has not that recognition of infinite Love which alone confers the healing power. 

If we would open their prison doors for the sick, we must first learn to bind up the broken-hearted. If we would heal by the Spirit, we must not hide the talent of spiritual healing under the napkin of its form, nor bury the morale of Christian Science in the grave-clothes of its letter. The tender word and Christian encouragement of an invalid, pitiful patience with his fears and the removal of them, are better than hecatombs of gushing theories, stereotyped borrowed speeches, and the doling of arguments, which are but so many parodies on legitimate Christian Science, aflame with divine Love.

7 . ۔ 192 :23۔31

جو نیکی آپ کرتے ہیں اور ظاہری جسم آپ کو محض قابلِ حصول قوت فراہم کرتے ہیں۔ بدی کوئی طاقت نہیں ہے۔ یہ طاقت کا تمسخر ہے جوجلد ہی اپنی کمزوری کو دھوکہ دیتا اور کبھی نہ اٹھنے کے لئے گر جاتا ہے۔

الٰہی مابعد الطبیعات کے فہم میں ہم ہمارے مالک کے نمونے کی پیروی کرتے ہوئے محبت اور سچائی کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں۔مسیحت حقیقی شفا کی بنیاد ہے۔بے لوث محبت کے معاملے میں انسانی سوچ جو کچھ بھی اپناتی ہے وہ براہ راست الٰہی قوت پا لیتی ہے۔

7. 192 : 23-31

The good you do and embody gives you the only power obtainable. Evil is not power. It is a mockery of strength, which erelong betrays its weakness and falls, never to rise.

We walk in the footsteps of Truth and Love by following the example of our Master in the understanding of divine metaphysics. Christianity is the basis of true healing. Whatever holds human thought in line with unselfed love, receives directly the divine power.

8 . ۔ 420 :24۔27

بیماروں کو بتائیں کہ وہ بے دھڑک بیماری کا مقابلہ کر سکتے ہیں اگر وہ بس یہ سمجھ لیں کہ الٰہی محبت اْنہیں ہر جسمانی کام اور حالت کے لئے طاقت مہیا کرتی ہے۔

8. 420 : 24-27

Tell the sick that they can meet disease fearlessly, if they only realize that divine Love gives them all power over every physical action and condition.

9 . ۔ 494 :5۔15

کیا یہ ایمان رکھنا کفر کی ایک قسم نہیں کہ مسیحا جیسا ایک عظیم کام جو اْس نے خود کے لئے یا خدا کے لئے کیا، اْسے ابدی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے یسوع کے نمونے سے کوئی مدد لینے کی ضرورت نہیں تھی؟ مگر انسانوں کو اِس مد د کی ضرورت تھی اور یسوع نے اِس کے لئے اْس راہ کی نشان دہی کی۔ الٰہی محبت نے ہمیشہ انسانی ضرورت کو پورا کیا ہے اور ہمیشہ پورا کرے گی۔ اس بات کا تصور کرنا مناسب نہیں کہ یسوع نے محض چند مخصوص تعداد میں یا محدود عرصے تک شفا دینے کے لئے الٰہی طاقت کا مظاہرہ کیا، کیونکہ الٰہی محبت تمام انسانوں کے لئے ہر لمحہ سب کچھ مہیا کرتی ہے۔

فضل کا معجزہ محبت کے لئے کوئی معجزہ نہیں ہے۔

9. 494 : 5-15

Is it not a species of infidelity to believe that so great a work as the Messiah's was done for himself or for God, who needed no help from Jesus' example to preserve the eternal harmony? But mortals did need this help, and Jesus pointed the way for them. Divine Love always has met and always will meet every human need. It is not well to imagine that Jesus demonstrated the divine power to heal only for a select number or for a limited period of time, since to all mankind and in every hour, divine Love supplies all good.

The miracle of grace is no miracle to Love.

10 . ۔ 243 :4۔15

الٰہی محبت، جس نے زہریلے سانپ کو بے ضرر بنایا، جس نے آدمیوں کو اْبلتے ہوئے تیل سے، بھڑکتے ہوئے تندور سے، شیر کے پنجوں سے بچایا، وہ ہر دور میں بیمار کو شفا دے سکتی اور گناہ اور موت پر فتح مند ہو سکتی ہے۔اس نے یسوع کے اظہاروں کو بلا سبقت طاقت اور محبت سے سرتاج کیا۔ لیکن ”وہی عقل۔۔۔ جو مسیح یسوع کی بھی ہے“ سائنس کے خط کے ہمراہ ہونی چاہئے تاکہ نبیوں اور رسولوں کے پرانے اظہاروں کو دوہرائے اور تصدیق کرے۔یہ بات خواہش کی کمی کی بدولت اِس قدر اجاگر نہیں ہوتی جتنی روحانی بڑھوتری کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے کہ وہ عجیب کام آج عمومی طور پر نہیں دوہرائے جاتے۔

10. 243 : 4-15

The divine Love, which made harmless the poisonous viper, which delivered men from the boiling oil, from the fiery furnace, from the jaws of the lion, can heal the sick in every age and triumph over sin and death. It crowned the demonstrations of Jesus with unsurpassed power and love. But the same "Mind ... which was also in Christ Jesus" must always accompany the letter of Science in order to confirm and repeat the ancient demonstrations of prophets and apostles. That those wonders are not more commonly repeated today, arises not so much from lack of desire as from lack of spiritual growth.

11 . ۔ 54 :8۔17

اْس کی تعلیم اور نمونے کی پیروی کرنے کے لئے کون تیار ہے؟ سب کو جلد یا بدیر مسیح یعنی خدا کے حقیقی تصور میں خود کو پیوست کرنا ہوگا۔یسوع کی انتہائی انسانی قربانی کی ہدایت یہ تھی کہ وہ اپنا خریدا ہوا عزیز خزانہ گناہ آلود انسان کے خالی گوداموں میں آزادی کے ساتھ اْنڈیلے۔اْس کے الٰہی اختیار کی گواہی میں، اْس نے یہ ثبوت فراہم کیا کہ زندگی، سچائی اور محبت بیماری اور گناہگار کو شفا دیتے ہیں اور عقل کے وسیلہ نہ کہ مادے کے وسیلہ موت پر فتح پاتے ہیں۔الٰہی محبت کا یہ سب سے بلند ترین ثبوت تھا جو وہ پیش کر سکتا تھا۔

11. 54 : 8-17

Who is ready to follow his teaching and example? All must sooner or later plant themselves in Christ, the true idea of God. That he might liberally pour his dear-bought treasures into empty or sin-filled human storehouses, was the inspiration of Jesus' intense human sacrifice. In witness of his divine commission, he presented the proof that Life, Truth, and Love heal the sick and the sinning, and triumph over death through Mind, not matter. This was the highest proof he could have offered of divine Love. 

12 . ۔ 496 :9 (پوچھیں)۔19

خود سے سوال پوچھیں: کیا میں ایسی زندگی جی رہا ہوں جو اعلیٰ اچھائی تک رسائی رکھتی ہے؟ کیا میں سچائی اور محبت کی شفائیہ قوت کا اظہار کر رہاہوں؟ اگر ہاں، تو ”دوپہر تک“ راستہ روشن ہوتا جائے گا۔آپ کے پھل و ہ سب کچھ ثابت کریں جو خدا کا ادراک انسان کے لئے مہیا کرتا ہے۔اِس خیال کو ہمیشہ کے لئے اپنالیں کہ یہ روحانی خیال، روح القدس اور مسیح ہی ہے جو آپ کو سائنسی یقین کے ساتھ اْس شفا کے قانون کا اظہار کرنے کے قابل بناتا ہے جوپوری حقیقی ہستی کو بنیادی طور پر، ضرورت سے زیادہ اور گھیرے میں لیتے ہوئے الٰہی اصول، محبت پر بنیاد رکھتا ہے۔

12. 496 : 9 (Ask)-19

Ask yourself: Am I living the life that approaches the supreme good? Am I demonstrating the healing power of Truth and Love? If so, then the way will grow brighter "unto the perfect day." Your fruits will prove what the understanding of God brings to man. Hold perpetually this thought, — that it is the spiritual idea, the Holy Ghost and Christ, which enables you to demonstrate, with scientific certainty, the rule of healing, based upon its divine Principle, Love, underlying, overlying, and encompassing all true being.

13 . ۔ 55 :16۔26

میری خستہ حال امید اْس خوشی کے دن کا احساس دلانے کی کوشش کرتی ہے، جب انسان مسیح کی سائنس کو سمجھے گا اور اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھے گا، جب وہ یہ جانے گا کہ خدا قادر مطلق ہے اور جو کچھ اْس نے انسان کے لئے کیا ہے اور کر رہا ہے اْس میں الٰہی محبت کی شفائیہ طاقت کو جانے گا۔ وعدے پورے کئے جائیں گے۔ الٰہی شفا کے دوبارہ ظاہر ہونے کا وقت ہمہ وقت ہوتا ہے؛ اور جو کوئی بھی اپنازمینی سب کچھ الٰہی سائنس کی الطار پر رکھتا ہے، وہ اب مسیح کے پیالے میں سے پیتا ہے، اور وہ روح اور مسیحی شفا کی طاقت سے ملبوس ہوتا ہے۔

13. 55 : 16-26

My weary hope tries to realize that happy day, when man shall recognize the Science of Christ and love his neighbor as himself, — when he shall realize God's omnipotence and the healing power of the divine Love in what it has done and is doing for mankind. The promises will be fulfilled. The time for the reappearing of the divine healing is throughout all time; and whosoever layeth his earthly all on the altar of divine Science, drinketh of Christ's cup now, and is endued with the spirit and power of Christian healing.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████