اتوار 5 جون، 2022



مضمون۔ خدا واحد وجہ اور خالق

SubjectGod the only Cause and Creator

سنہری متن: یرمیاہ 32 باب17 آیت

”آہ اے خداوند خدا! دیکھ تْو نے اپنی عظیم قدرت اور اپنے بلند بازو سے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور تیرے لئے کوئی کام مشکل نہیں ہے۔“



Golden Text: Jeremiah 32 : 17

Ah Lord God! behold, thou hast made the heaven and the earth by thy great power and stretched out arm, and there is nothing too hard for thee.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 121: 1تا3، 5، 6 آیات • زبور 148:3،5 آیات


1۔ میں اپنی آنکھیں پہاڑ کی طرف اٹھاؤں گا میری کمک کہاں سے آئے گی؟

2۔ میری کمک خداوند سے ہے جس نے آسمان اور زمین کو بنایا۔

3۔ وہ تیرے پاؤں کو پھسلنے نہ دے گا۔ تیرا محافظ اونگھنے کا نہیں۔

5۔ خداوند تیرا محافظ ہے۔ خداوند تیرے داہنے ہاتھ پر تیرا سائبان ہے۔

6۔ نہ آفتاب دن کو تجھے ضرر پہنچائے گا نہ مہتاب رات کو۔

3۔ اے سورج! اے چاند! اْس کی حمد کرو۔ اے نورانی ستارو! سب اْس کی حمد کرو۔

5۔ یہ سب خداوند کے نام کی حمد کریں۔ کیونکہ اْس نے حکم دیا اور یہ پیدا ہوگئے۔

Responsive Reading: Psalm 121 : 1-3, 5, 6Psalm 148 : 3, 5

1.     I will lift up mine eyes unto the hills, from whence cometh my help.

2.     My help cometh from the Lord, which made heaven and earth.

3.     He will not suffer thy foot to be moved: he that keepeth thee will not slumber.

5.     The Lord is thy keeper: the Lord is thy shade upon thy right hand.

6.     The sun shall not smite thee by day, nor the moon by night.

3.     Praise ye him, sun and moon: praise him, all ye stars of light.

5.     Let them praise the name of the Lord: for he commanded, and they were created.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ امثال 3 باب19، 20 آیات

19۔ خداوند نے حکمت سے زمین کی بنیا دڈالی اور فہم سے آسمان کو قائم کیا۔

20۔ اْسی کے علم سے گہراؤ کے سوتے پھْوٹ نکلے اور افلاک شبنم ٹپکاتے ہیں۔

1. Proverbs 3 : 19, 20

19     The Lord by wisdom hath founded the earth; by understanding hath he established the heavens.

20     By his knowledge the depths are broken up, and the clouds drop down the dew.

2 . ۔ یسعیاہ 25 باب1، 3، 4 آیات

1۔اے خداوند تْو میرا خد اہے۔ مَیں تیری تمجید کروں گا۔ تیرے نام کی ستائش کروں گا کیونکہ تْو نے عجیب کام کئے ہیں تیری مصلحتیں قدیم سے وفاداری اور سچائی ہیں۔

3۔ اِس لئے زبردست لوگ تیری ستائش کریں گے اور ہیبت ناک قوموں کا شہر تجھ سے ڈرے گا۔

4۔ کیونکہ تْو مسکین کے لئے قلعہ اور محتاج کے لئے پریشانی کے وقت ملجا اور آندھی سے پناہ گاہ اور گرمی سے بچانے کو سایہ ہوا جس وقت ظالموں کی سانس دیوار کْن طوفان کی مانند ہوگی۔

2. Isaiah 25 : 1, 3, 4

1     O Lord, thou art my God; I will exalt thee, I will praise thy name; for thou hast done wonderful things; thy counsels of old are faithfulness and truth.

3     Therefore shall the strong people glorify thee, the city of the terrible nations shall fear thee.

4     For thou hast been a strength to the poor, a strength to the needy in his distress, a refuge from the storm, a shadow from the heat, when the blast of the terrible ones is as a storm against the wall.

3 . ۔ زبور 55 باب8، 16 (مَیں)، 17، 22 آیات

8۔ مَیں آندھی کے جھوکے اور طوفان سے کسی پناہ کی جگہ میں بھاگ جاتا۔

16۔ مَیں تو خدا کو پکاروں گا اور خداوند مجھے بچا لے گا۔

17۔ صبح و شام اور دوپہر کو مَیں فریاد کروں گا اور کراہتا رہوں گا اور وہ میری آواز سن لے گا۔

22۔ اپنا بوجھ خداوند پر ڈال دے وہ تجھے سنبھالے گا۔ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔

3. Psalm 55 : 8, 16 (I), 17, 22

8     I would hasten my escape from the windy storm and tempest.

16     I will call upon God; and the Lord shall save me.

17     Evening, and morning, and at noon, will I pray, and cry aloud: and he shall hear my voice.

22     Cast thy burden upon the Lord, and he shall sustain thee: he shall never suffer the righteous to be moved.

4 . ۔ خروج 14 باب5، 8 (اوراْس نے) (تا:)، 10، 13، 21 تا23، 26، 27، 30، 31 آیات

5۔جب مصر کے بادشاہ کو خبر ملی کہ وہ لوگ چل دئیے تو فرعون اور اْس کے خادموں کا دل اْن لوگوں کی طرف سے پھر گیا اور وہ کہنے لگے کہ ہم نے یہ کیا کِیا کہ اسرائیلیوں کو اپنی خدمت سے چھٹی دے کراْن کو جانے دیا۔

8۔۔۔۔ اور اْس نے بنی اسرائیل کا پیچھا کیا۔

10۔اور جب فرعون نزدیک آگیا تب بنی اسرائیل نے آنکھ اْٹھا کر دیکھا کہ مصری اْن کا پیچھا کئے چلے آتے ہیں اور وہ نہایت خوف زدہ ہوگئے تب بنی اسرائیل نے خداوند سے فریاد کی۔

13۔ تب موسیٰ نے لوگوں سے کہاڈرو مت چپ چاپ کھڑے ہو کر خداوند کی نجات کے کام کو دیکھو جو وہ آج تمہارے لئے کرے گا کیونکہ جن مصریوں کو آج تم لوگ دیکھتے ہو اْن کو پھر کبھی ابد تک نہ دیکھو گے۔

21۔ پھر موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر پر بڑھایا اور خداوند نے رات بھر تْند پوربی آندھی چلا کر اور سمندر کو پیچھے ہٹا کر اْسے خشک زمین بنا دیا اور پانی دو حصے ہوگیا۔

22۔ اور بنی اسرائیل سمندر کے بیچ میں سے خشک زمین پر چل کر نکل گئے اور اْن کے داہنے اور بائیں ہاتھ کی طرف پانی دیوار کی طرح تھا۔

23۔ اورمصریوں نے تعاقب کیا اور فرعون کے سب گھوڑے اور رتھ اور سوار اْن کے پیچھے پیچھے سمندر کے بیچ میں چلے گئے۔

26۔ اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر بڑھا تاکہ پانی مصریوں اور اْن کے رتھوں اور سواروں پر بہنے لگے۔

27۔ اور موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر بڑھایا اور صبح ہوتے ہوتے سمندر پھر اپنی اصلی قوت پر آگیا اور مصری اْلٹے بھاگنے لگے اور خداوند نے سمندر کے بیچ میں مصریوں کو تہہ و بالا کر دیا۔

30۔ سو خداوند نے اْس دن اسرائیلیوں کو مصریوں کے ہاتھ سے اِس طرح بچایا اور اسرائیلیوں نے مصریوں کو سمندر کے کنارے مرے ہوئے پڑے دیکھا۔

31۔ اور اسرائیلیوں نے وہ بڑی قدرت جو خداوندنے مصریوں پر ظاہر کی دیکھی اور وہ لوگ خداوند سے ڈرے اور خداوند پر اور اْس کے بندے موسیٰ پر ایمان لائے۔

4. Exodus 14 : 5, 8 (and he) (to :), 10, 13, 21-23, 26, 27, 30, 31

5     And it was told the king of Egypt that the people fled: and the heart of Pharaoh and of his servants was turned against the people, and they said, Why have we done this, that we have let Israel go from serving us?

8     …and he pursued after the children of Israel:

10     And when Pharaoh drew nigh, the children of Israel lifted up their eyes, and, behold, the Egyptians marched after them; and they were sore afraid: and the children of Israel cried out unto the Lord.

13     And Moses said unto the people, Fear ye not, stand still, and see the salvation of the Lord, which he will shew to you to day: for the Egyptians whom ye have seen to day, ye shall see them again no more for ever.

21     And Moses stretched out his hand over the sea; and the Lord caused the sea to go back by a strong east wind all that night, and made the sea dry land, and the waters were divided. 

22     And the children of Israel went into the midst of the sea upon the dry ground: and the waters were a wall unto them on their right hand, and on their left.

23     And the Egyptians pursued, and went in after them to the midst of the sea, even all Pharaoh’s horses, his chariots, and his horsemen.

26     And the Lord said unto Moses, Stretch out thine hand over the sea, that the waters may come again upon the Egyptians, upon their chariots, and upon their horsemen.

27     And Moses stretched forth his hand over the sea, and the sea returned to his strength when the morning appeared; and the Egyptians fled against it; and the Lord overthrew the Egyptians in the midst of the sea.

30     Thus the Lord saved Israel that day out of the hand of the Egyptians; and Israel saw the Egyptians dead upon the sea shore.

31     And Israel saw that great work which the Lord did upon the Egyptians: and the people feared the Lord, and believed the Lord, and his servant Moses.

5 . ۔ زبور 107: 23، 24، 28 (وہ) تا 30 آیات

23۔ جو لوگ جہازوں میں بحر پرجاتے ہیں اور سمندر پر کاروبار میں لگے رہتے ہیں۔

24۔ وہ سمندر میں خداوند کے کاموں کو اوراْس کے عجائبات کو دیکھتے ہیں۔

28۔۔۔۔وہ اپنی مصیبت میں خداوند سے فریاد کرتے ہیں اور وہ اْن کو اْنک کے دکھوں سے رہائی بخشتا ہے۔

29۔ وہ آندھی کو تھما دیتا ہے اور لہریں موقوف ہوجاتی ہیں۔

30۔ تب وہ اْس کے تھم جانے سے خوش ہوتے ہیں۔ یوں وہ اْن کو بندر گاہ مقصودتک پہنچا دیتا ہے۔

5. Psalm 107 : 23, 24, 28 (they)-30

23     They that go down to the sea in ships, that do business in great waters;

24     These see the works of the Lord, and his wonders in the deep.

28     …they cry unto the Lord in their trouble, and he bringeth them out of their distresses.

29     He maketh the storm a calm, so that the waves thereof are still.

30     Then are they glad because they be quiet; so he bringeth them unto their desired haven.

6 . ۔ متی 8 باب18، 23تا27 آیات

18۔ جب یسوع نے اپنے گرد بہت سی بھیڑ دیکھی تو پار چلنے کا حکم دیا۔

23۔ جب وہ کشتی پر چڑھا تو اْس کے شاگرد اْس کے ساتھ ہو لئے۔

24۔ اور دیکھو جھیل میں ایسا بڑا طوفان آیا کہ کشتی لہروں میں چھْپ گئی مگر وہ سوتا تھا۔

25۔ اْنہوں نے پاس آکر اْسے جگایا اور کہا اے خداوند ہمیں بچا ہم ہلاک ہوئے جاتے ہیں۔

26۔ اْس نے اْن سے کہا اے کم اعتقادو ڈرتے کیوں ہو؟ تب اْس نے اٹھ کر ہوا اور پانی کو ڈانٹا اور بڑا امن ہوگیا۔

27۔ اور لوگ تعجب کر کے کہنے لگے یہ کس طرح کا آدمی ہے کہ ہوا اور پانی بھی اِس کا حکم مانتے ہیں۔

6. Matthew 8 : 18, 23-27

18     Now when Jesus saw great multitudes about him, he gave commandment to depart unto the other side.

23     And when he was entered into a ship, his disciples followed him.

24     And, behold, there arose a great tempest in the sea, insomuch that the ship was covered with the waves: but he was asleep.

25     And his disciples came to him, and awoke him, saying, Lord, save us: we perish.

26     And he saith unto them, Why are ye fearful, O ye of little faith? Then he arose, and rebuked the winds and the sea; and there was a great calm.

27     But the men marvelled, saying, What manner of man is this, that even the winds and the sea obey him!

7 . ۔ یسعیاہ 32 باب1تا3 آیات

1۔ دیکھو ایک بادشاہ صداقت سے سلطلنت کرے گا اور شہزادے عدالت سے حکمرانی کریں گے۔

2۔ اور ایک شخص آندھی سے پناہ گاہ کی مانند ہوگا اور طوفان سے چھپنے کی جگہ اور خشک زمین میں پانی کی ندیوں کی مانند اور ماندگی زمین میں بڑی چٹان کی مانند ہوگا۔

3۔ اْس وقت دیکھنے والوں کی آنکھیں دھْندلی نہ ہوں گی اور سننے والوں کے کان شْنوا ہوں گے۔

7. Isaiah 32 : 1-3

1     Behold, a king shall reign in righteousness, and princes shall rule in judgment.

2     And a man shall be as an hiding place from the wind, and a covert from the tempest; as rivers of water in a dry place, as the shadow of a great rock in a weary land.

3     And the eyes of them that see shall not be dim, and the ears of them that hear shall hearken.

8 . ۔ ایوب 37 باب5(تا،)، 6، 10تا12، 14 (تا)، 14 (کھڑارہ) آیات

5۔خدا عجیب طور پر اپنی آواز سے گرجتا ہے۔ وہ بڑے بڑے کام کرتا ہے جن کو ہم سمجھ نہیں سکتے۔

6۔کیونکہ وہ برف کو فرماتا ہے کہ تو زمین پر گر۔ اِسی طرح وہ بارش سے اور موسلادھار مینہ سے کہتا ہے۔

10۔ خدا کے دم سے برف جم جاتی ہے اور پانی کا پھیلاؤ تنگ ہوجاتا ہے۔

11۔ بلکہ وہ گھٹا کو نمی پر لادتا ہے اور اپنے بجلی والے بادلوں کو دور تک پھیلاتا ہے۔

12۔ اْسی کی ہدایت سے وہ ادھر اْدھر پھرائے جاتے ہیں تاکہ جو کچھ وہ اْنہیں فرمائے اْسی کو وہ دنیا کے آباد حصے پر انجام دیں۔

14۔۔۔۔اِس کو سْن لے۔ چپ چاپ کھڑا رہ اور خداوند کے حیرت انگیز کاموں پر غور کر۔

8. Job 37 : 5 (to ,), 6, 10-12, 14 (to ,), 14 (stand)

5     God thundereth marvellously with his voice; great things doeth he,

6     For he saith to the snow, Be thou on the earth; likewise to the small rain, and to the great rain of his strength.

10     By the breath of God frost is given: and the breadth of the waters is straitened.

11     Also by watering he wearieth the thick cloud: he scattereth his bright cloud:

12     And it is turned round about by his counsels: that they may do whatsoever he commandeth them upon the face of the world in the earth.

14     Hearken unto this, … stand still, and consider the wondrous works of God.

9 . ۔ عاموس 4 باب13 آیت

13۔کیونکہ دیکھ اْسی نے پہاڑوں کو بنایا اور ہوا کو پیدا کیا وہ انسان پر اْس کے خیالات کو ظاہر کرتا ہے اور صبح کو تاریک بنا دیتا ہے اور زمین کے اونچے مقامات پر چلتا ہے۔ اْس کا نام خداوند رب الافواج ہے۔

9. Amos 4 : 13

13     For, lo, he that formeth the mountains, and createth the wind, and declareth unto man what is his thought, that maketh the morning darkness, and treadeth upon the high places of the earth, The Lord, The God of hosts, is his name.



سائنس اور صح


1 . ۔ 583 :20۔25

خالق۔ روح؛ عقل؛ ذہانت؛ ساری اچھائی اور حقیقت کے الٰہی اصول پر زور دینے والا؛ خود موجود زندگی، سچائی اور محبت؛ وہ جو کامل اور ابدی ہے؛ مادے اور بدی کا مخالف، جس کا کوئی اصول نہیں؛ خدا جس نے وہ سب کچھ بنایا جو بنایا گیا تھا اور خود کے مخالف کوئی ایٹم یا عنصر نہ بنا سکا۔

1. 583 : 20-25

Creator. Spirit; Mind; intelligence; the animating divine Principle of all that is real and good; self-existent Life, Truth, and Love; that which is perfect and eternal; the opposite of matter and evil, which have no Principle; God, who made all that was made and could not create an atom or an element the opposite of Himself.

2 . ۔ 275 :10۔24

ہستی کی حقیقت اور ترتیب کو اْس کی سائنس میں تھامنے کے لئے، وہ سب کچھ حقیقی ہے اْس کے الٰہی اصول کے طور پر آپ کو خدا کا تصور کرنے کی ابتدا کرنی چاہئے۔ روح، زندگی، سچائی، محبت یکسانیت میں جْڑ جاتے ہیں، اور یہ سب خدا کے روحانی نام ہیں۔سب مواد، ذہانت، حکمت، ہستی، لافانیت، وجہ اور اثر خْدا سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ اْس کی خصوصیات ہیں، یعنی لامتناہی الٰہی اصول، محبت کے ابدی اظہار۔ کوئی حکمت عقلمند نہیں سوائے اْس کی؛ کوئی سچائی سچ نہیں، کوئی محبت پیاری نہیں، کوئی زندگی زندگی نہیں ماسوائے الٰہی کے، کوئی اچھائی نہیں ماسوائے اْس کے جو خدا بخشتا ہے۔

جیسا کہ روحانی سمجھ پر ظاہر ہوا ہے، الٰہی مابعدلاطبیعیات واضح طور پر دکھاتا ہے کہ سب کچھ عقل ہی ہے اور یہ عقل خدا، قادر مطلق، ہمہ جائی، علام الغیوب ہے یعنی کہ سبھی طاقت والا، ہر جگہ موجود اور سبھی سائنس پر قادر ہے۔ لہٰذہ حقیقت میں سبھی کچھ عقل کا اظہار ہے۔

2. 275 : 10-24

To grasp the reality and order of being in its Science, you must begin by reckoning God as the divine Principle of all that really is. Spirit, Life, Truth, Love, combine as one, — and are the Scriptural names for God. All substance, intelligence, wisdom, being, immortality, cause, and effect belong to God. These are His attributes, the eternal manifestations of the infinite divine Principle, Love. No wisdom is wise but His wisdom; no truth is true, no love is lovely, no life is Life but the divine; no good is, but the good God bestows.

Divine metaphysics, as revealed to spiritual understanding, shows clearly that all is Mind, and that Mind is God, omnipotence, omnipresence, omniscience, — that is, all power, all presence, all Science. Hence all is in reality the manifestation of Mind.

3 . ۔ 209 :5۔8، 10۔11

عقل، اپنی تمام تر اصلاحات پر برتر اور اِن سب پر حکمرانی کرنے والی، اپنے خود کے خیالات کے نظاموں کا ایک مرکزی شمس ہے، یعنی اپنی خود کی وسیع تخلیق کی روشنی اور زندگی؛ اور انسان الٰہی عقل کا معاون ہے۔

دنیا عقل کے بنا، اْس ذہانت کے بنا شدید متاثر ہو گی جو طوفانوں کو اپنی گرفت میں دبائے رکھتی ہے۔

3. 209 : 5-8, 10-11

Mind, supreme over all its formations and governing them all, is the central sun of its own systems of ideas, the life and light of all its own vast creation; and man is tributary to divine Mind.

The world would collapse without Mind, without the intelligence which holds the winds in its grasp.

4 . ۔ 597 :27۔30

ہوا۔ وہ جو سب چیزوں کا احاطہ کرتے ہوئے، قادر مطلق کی قدرت اور خدا کی روحانی حکمرانی کی تحریکو ں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ تباہی؛ غصہ؛ فانی جذبات۔

4. 597 : 27-30

Wind. That which indicates the might of omnipotence and the movements of God's spiritual government, encompassing all things. Destruction; anger; mortal passions.

5 . ۔ 192 :17۔26، 11۔16

اخلاقی اور روحانی شاید روح سے تعلق رکھتے ہیں، جو ”ہوا کو اپنی مٹھی“ میں جمع کر لیتا ہے؛ اور یہ تعلیم سائنس اور ہم آہنگی کے ساتھ یکجا ہوتی ہے۔ سائنس میں، خدا کے مخالف آپ کوئی قوت نہیں رکھ سکتے، اور جسمانی احساسات کو ان کی جھوٹی گواہی سے دستبردار ہونا پڑتا ہے۔ نیکی کے لئے آپ کے رسوخ کا انحصار اس وزن پر ہے جو آپ درست سکیل پر ڈالتے ہیں۔ جو نیکی آپ کرتے ہیں اور ظاہری جسم آپ کو محض قابلِ حصول قوت فراہم کرتے ہیں۔ بدی کوئی طاقت نہیں ہے۔ یہ طاقت کا تمسخر ہے جوجلد ہی اپنی کمزوری کو دھوکہ دیتا اور کبھی نہ اٹھنے کے لئے گر جاتا ہے۔

سر گرداں طاقت مادی یقین ہے، اندھی قوت کا دیا ہوا غلط نام، حکمت کی بجائے مرضی، لافانی کی بجائے فانی عقل کی پیداوارہے۔ یہ سر ِ اول موتیا ہے، بھسم کرنے والی آگ کا شعلہ ہے، طوفان کی سانس ہے۔ یہ گرج چمک اور طوفان ہے، یہ وہ سب ہے جو خودغرضی، بدکاری، بے ایمانی اور ناپاکی ہے۔

5. 192 : 17-26, 11-16

Moral and spiritual might belong to Spirit, who holds the "wind in His fists;" and this teaching accords with Science and harmony. In Science, you can have no power opposed to God, and the physical senses must give up their false testimony. Your influence for good depends upon the weight you throw into the right scale. The good you do and embody gives you the only power obtainable. Evil is not power. It is a mockery of strength, which erelong betrays its weakness and falls, never to rise.

Erring power is a material belief, a blind miscalled force, the offspring of will and not of wisdom, of the mortal mind and not of the immortal. It is the headlong cataract, the devouring flame, the tempest's breath. It is lightning and hurricane, all that is selfish, wicked, dishonest, and impure.

6 . ۔ 293 :21۔31

یہاں فانی عقل کا خشک غضب نہیں ہے جس کا اظہار زلزلے، آندھی، لہروں، گرج چمک، آگ، بیہمانہ درندگی میں ہوتا ہے، اور یہ نام نہاد عقل خود شکستہ ہوتی ہے۔بدی کے اظہار، جو الٰہی عدل کے مخالف ہیں، کو کلام میں ”خداوند کا غضب“ کہا گیا ہے۔ حقیقت میں، یہ مادے یا غلطی کی خود شکستگی دکھاتے یا مادے کے مخالف کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جو روح کی طاقت اور استقلال ہے۔ کرسچن سائنس سچائی اور اِس کی عظمت، عالمگیر ہم آہنگی، خدا، یعنی اچھائی، کی کْلیت اور بدی کے عدم کو روشنی میں لاتی ہے۔

6. 293 : 21-31

There is no vapid fury of mortal mind — expressed in earthquake, wind, wave, lightning, fire, bestial ferocity — and this so-called mind is self-destroyed. The manifestations of evil, which counterfeit divine justice, are called in the Scriptures, "The anger of the Lord." In reality, they show the self-destruction of error or matter and point to matter's opposite, the strength and permanency of Spirit. Christian Science brings to light Truth and its supremacy, universal harmony, the entireness of God, good, and the nothingness of evil.

7 . ۔ 97 :5 (دی)۔13

۔۔۔جتنی زیادہ قربت کے ساتھ غلطی سچائی کی نقل کرتی ہے اور نام نہاد مادا اس کے جوہر، فانی عقل، سے مشابہت رکھتا ہے اتنی ہی کمزور غلطی ایک عقیدے کے طور پر سامنے آتی ہے۔انسانی عقیدے کے مطابق، روشنی شدید اور برقی کرنٹ کی تیزی ہے، تاہم کرسچن سائنس میں ایک کی اڑان اور دوسرے کی نمود بے ضرر بنے گی۔جتنا زیادہ مادا تباہ کن بنتا ہے، اتنا ہی اِس کا عدم ظاہر ہوگا، جب تک کہ مادا فریب نظری میں اِس کے فانی زوال تک نہیں پہنچتا اور ہمیشہ کے لئے غائب نہیں ہو جاتا۔

7. 97 : 5 (the)-13

…the more closely error simulates truth and so-called matter resembles its essence, mortal mind, the more impotent error becomes as a belief. According to human belief, the lightning is fierce and the electric current swift, yet in Christian Science the flight of one and the blow of the other will become harmless. The more destructive matter becomes, the more its nothingness will appear, until matter reaches its mortal zenith in illusion and forever disappears.

8 . ۔ 183 :1 (سچائی)۔7

سچائی کی شریعت روح کے لئے سب باتوں کو ممکن بناتی ہے؛ مگر نام نہاد مادے کی شریعت روح کو بے فائدہ پیش کرے گی اوریوں ایک خدا، ایک شریعت بنانے والے کی بنیاد سے جدا ہوتے ہوئے، مادی ضوابط پر وفادری کی شرط عائد کرے گی۔یہ فرض کرنا کہ خدا غیر آہنگی کے قوانین قائم کرتا ہے ایک غلطی ہے؛ مخالفتوں کی حمایت فطرت یا الٰہی شریعت کی طرف سے نہیں، تاہم اِس کے برعکس بہت کچھ کہا گیا ہے۔

8. 183 : 1 (Truth)-7

Truth makes all things possible to Spirit; but the so-called laws of matter would render Spirit of no avail, and demand obedience to materialistic codes, thus departing from the basis of one God, one lawmaker. To suppose that God constitutes laws of inharmony is a mistake; discords have no support from nature or divine law, however much is said to the contrary.

9 . ۔ 134 :21۔26 (یسوع نے)،27 (تھاما)۔8

حقیقی لوگوس قابل اثبات کرسچن سائنس ہے، ہم آہنگی کا فطری قانون جو اختلاف پر فتح مند ہوتا ہے، اس لئے نہیں کیونکہ یہ سائنس مافوق الفطری یا غیر طبعی ہے اور نہ ہی کیونکہ یہ الٰہی قانون کی خلاف ورزی ہے، بلکہ اسلئے کیونکہ یہ خدا یعنی نیکی کا ناقابل تبدیل قانون ہے۔ یسوع نے۔۔۔ طوفان کو تھاما، بیمار کو شفا دی، پانی پر چلا۔یہاں مادے کے مقابلے میں روحانی قدرت کی برتری پر یقین رکھنے کا الٰہی اختیار ہے۔

ایک معجزہ خدا کے قانون کو پورا کرتا ہے، لیکن اْس قانون کو توڑتا نہیں۔ یہ حقیقت خود معجزے کی نسبت زیادہ پْر اسرار لگتا ہے۔ زبور نویس نے یہ گایا: ”اے سمندرتجھے کیا ہواکہ تُو بھاگتا ہے؟ اے یردن!تجھے کیا ہوا کہ تو پیچھے ہٹتا ہے؟ اَے پہاڑو! تمکو کیا ہوا کہ تُم مینڈھوں کی طرح اچھلتے ہو؟ اے پہاڑیو! تمکو کیا ہواکہ تُم بھیڑ کے بچوں کی طرح کودتی ہو؟اَے زمین تُو رب کے حضور۔ یعقوب کے خدا کے حضور تھرتھرا۔“ یہ معجزہ کوئی اختلاف متعارف نہیں کراتا، بلکہ خدا کے ناقابل تبدیل قانون کی سائنس کو قائم کرتے ہوئے بنیادی ترتیب کو واضح کرتا ہے۔

9. 134 : 21-26 (to Jesus), 27 (stilled)-8

The true Logos is demonstrably Christian Science, the natural law of harmony which overcomes discord, — not because this Science is supernatural or preternatural, nor because it is an infraction of divine law, but because it is the immutable law of God, good. Jesus … stilled the tempest, healed the sick, walked on the water. There is divine authority for believing in the superiority of spiritual power over material resistance.

A miracle fulfils God's law, but does not violate that law. This fact at present seems more mysterious than the miracle itself. The Psalmist sang: "What ailed thee, O thou sea, that thou fleddest? Thou Jordan, that thou wast driven back? Ye mountains, that ye skipped like rams, and ye little hills, like lambs? Tremble, thou earth, at the presence of the Lord, at the presence of the God of Jacob." The miracle introduces no disorder, but unfolds the primal order, establishing the Science of God's unchangeable law.

10 . ۔ 240 :1۔9

فطرت فطری، روحانی قانون اور الٰہی محبت سنائی دیتی ہے، لیکن انسانی عقیدہ فطرت کی غلط تشریح کرتا ہے۔ سرد علاقے، سورج والے گرم ترین علاقے، بلند پہاڑیاں، اونچی ہوائیں، مضبوط بہاؤ، سر سبز گھاٹیاں، موسمی پھول، جلالی آسمان، سب عقل کی جانب اشارہ کرتے ہیں یعنی اْس روحانی ذہانت کی طرف جسے وہ منعکس کرتے ہیں۔ پھولوں جیسے رسول الوہیت کی تصویری تحریر ہیں۔شمس اور سیارے بڑے اسباق کی تعلیم دیتے ہیں۔ ستارے رات کو خوبصورت بناتے ہیں اور چھوٹی پتی قدرتی طور پر روشنی کی طرف مڑ جاتی ہے۔

10. 240 : 1-9

Nature voices natural, spiritual law and divine Love, but human belief misinterprets nature. Arctic regions, sunny tropics, giant hills, winged winds, mighty billows, verdant vales, festive flowers, and glorious heavens, — all point to Mind, the spiritual intelligence they reflect. The floral apostles are hieroglyphs of Deity. Suns and planets teach grand lessons. The stars make night beautiful, and the leaflet turns naturally towards the light.

11 . ۔ 143 :26۔31

عقل ہی سب سے بڑا خالق ہے، اور ایسی کوئی طاقت نہیں ہے جو عقل سے اخذ نہ کی گئی ہو۔اگر عقل تاریخی طور پر پہلے تھی، طاقت کے اعتبار سے بھی پہلے ہے، ابدیت کے لحاظ سے بھی پہلے ہے، تو اْس کے پاک نام کے موافق عقل کو جلال، عزت، اقتدار اور طاقت دیں۔

11. 143 : 26-31

Mind is the grand creator, and there can be no power except that which is derived from Mind. If Mind was first chronologically, is first potentially, and must be first eternally, then give to Mind the glory, honor, dominion, and power everlastingly due its holy name.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████