اتوار 5 ستمبر،2021



مضمون۔ انسان

SubjectMan

سنہری متن: زبور 133: 1آیت

”دیکھو!کیسی اچھی اور خوشی کی بات ہے کہ بھائی باہم مل کر رہیں۔“



Golden Text: Psalm 133 : 1

Behold, how good and how pleasant it is for brethren to dwell together in unity!





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: پیدائش 1 باب26، 27 آیات • افسیوں 4باب4تا6 آیات


26۔ پھر خدا نے کہا کہ ہم انسان کو اپنی صورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں۔

27۔ اور خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔ خدا کی صورت پر اْس کو پیدا کیا۔ نر و ناری اْن کو پیدا کیا۔

4۔ ایک بدن ہے اور ایک ہی روح ہے چنانچہ تمہیں جو بلائے گئے تھے اپنے بلائے جانے سے امید بھی ایک ہی ہے۔

5۔ ایک ہی خداوند ہے۔ ایک ہی ایمان۔ ایک ہی بپتسمہ۔

6۔ اور سب کا خدا اور باپ ایک ہی ہے جو سب کے اوپر اور سب کے درمیان اور سب کے اندر ہے۔

Responsive Reading: Genesis 1 : 26, 27; Ephesians 4 : 4-6

26.     And God said, Let us make man in our image, after our likeness:

27.     So God created man in his own image, in the image of God created he him; male and female created he them.

4.     There is one body, and one Spirit, even as ye are called in one hope of your calling;

5.     One Lord, one faith, one baptism,

6.     One God and Father of all, who is above all, and through all, and in you all.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1۔ گلتیوں 3باب28 آیت

28۔ نہ کوئی یہودی رہا نہ کوئی یونانی۔ نہ کوئی غلام نہ آزاد۔ نہ کوئی مرد نہ عورت کیونکہ تم سب مسیح یسوع میں ایک ہو۔

1. Galatians 3 : 28

28     There is neither Jew nor Greek, there is neither bond nor free, there is neither male nor female: for ye are all one in Christ Jesus.

2۔ حزقی ایل 1باب 1 (یوں ہوا) (کہ)، 3 (کاہن پر) (اور)آیات

1۔ اب یوں ہوا۔۔۔کہ آسمان کھْل گیا اور مَیں نے خدا کی روتیں دیکھیں۔

3۔ خداوند کا کلام حزقی ایل کاہن پر نازل ہوا۔۔۔اور وہاں خداوند کا ہاتھ اْس پر تھا۔

2. Ezekiel 1 : 1 (to pass) (that), 3 (to priest) (and)

1     Now it came to pass … that the heavens were opened, and I saw visions of God.

3     The word of the Lord came expressly unto Ezekiel the priest, … and the hand of the Lord was there upon him.

3۔ حزقی ایل 2 باب2تا4 (تا پہلا) آیات

2۔ جب اْس نے مجھ سے یوں کہا تو روح مجھ میں داخل ہوئی اور مجھے پاؤں پر کھڑا کیا۔ تب مَیں نے اْس کی سنی جو مجھ سے باتیں کرتا تھا۔

3۔ چنانچہ اْس نے مجھ سے کہا اے آدمزاد مَیں تجھے بنی اسرائیل کے پاس یعنی اْس باغی قوم کے پاس جس نے مجھ سے بغاوت کی ہے بھیجتا ہوں، وہ اور اْن کے باپ دادا آج تک میرے گناہگار ہوتے آئے ہیں۔

4۔ وہ سخت دل اور بے جا فرزند ہیں۔

3. Ezekiel 2 : 2-4 (to 1st .)

2     And the spirit entered into me when he spake unto me, and set me upon my feet, that I heard him that spake unto me.

3     And he said unto me, Son of man, I send thee to the children of Israel, to a rebellious nation that hath rebelled against me: they and their fathers have transgressed against me, even unto this very day.

4     For they are impudent children and stiffhearted.

4۔ حزقی ایل 3 باب27 آیت

27۔ لیکن جب مَیں تجھ سے ہمکلام ہوں گا تو تیرا منہ کھولوں گا تب تْو اْن سے کہے گا کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے جو سنتا ہے سنے اور جو نہیں سنتا نہ سنے کیونکہ وہ باغی خاندان ہیں۔

4. Ezekiel 3 : 27

27     But when I speak with thee, I will open thy mouth, and thou shalt say unto them, Thus saith the Lord God; He that heareth, let him hear; and he that forbeareth, let him forbear: for they are a rebellious house.

5۔ حزقی ایل 11 باب16تا20 آیات

16۔ اِس لئے تْو کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ ہرچند مَیں نے اْن کو قوموں کے درمیان ہانک دیا ہے اور غیر ملکوں میں پراگندہ کیا لیکن مَیں اْن کے لئے تھوڑی دیر تک اْن ملکوں میں جہاں جہاں وہ گئے ہیں ایک مقدس ہوں گا۔

17۔ اِس لئے تْو کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ مَیں تم کو امتوں میں سے جمع کروں گا اور اْن ملکوں میں سے جن میں تم پراگندہ ہوئے تم کو فراہم کروں گا اور اسرائیل کا ملک تم کو دوں گا۔

18۔ اور وہ وہاں آئیں گے اور اْس کی تمام نفرتی اور مکروہ چیزیں اْس سے دور کردیں گے۔

19۔ اور مَیں اْن کو نیا دل دوں گا اور نئی روح تمہارے باطن میں ڈالوں گا اور سنگین دل اْن کے جسم سے خارج کر دوں گا اور اْن کو گوشتین دل عنایت کروں گا۔

20۔تاکہ وہ میرے آئین پر چلیں اور میرے احکام پر عمل کریں اور اْن پر کار بند ہوں اور وہ میرے لوگ ہوں گے اورمَیں اْن کا خدا ہوں گا۔

5. Ezekiel 11 : 16-20

16     Therefore say, Thus saith the Lord God; Although I have cast them far off among the heathen, and although I have scattered them among the countries, yet will I be to them as a little sanctuary in the countries where they shall come.

17     Therefore say, Thus saith the Lord God; I will even gather you from the people, and assemble you out of the countries where ye have been scattered, and I will give you the land of Israel.

18     And they shall come thither, and they shall take away all the detestable things thereof and all the abominations thereof from thence.

19     And I will give them one heart, and I will put a new spirit within you; and I will take the stony heart out of their flesh, and will give them an heart of flesh:

20     That they may walk in my statutes, and keep mine ordinances, and do them: and they shall be my people, and I will be their God.

6۔ یوحنا 8باب12 (تا یسوع) آیت

12۔ یسوع نے کہا۔۔۔

6. John 8 : 12 (to Jesus)

12     Then spake Jesus …

7۔ یوحنا 10 باب30 آیت

30۔ مَیں اور باپ ایک ہیں۔

7. John 10 : 30

30     I and my Father are one.

8۔ یوحنا 15 باب1تا17 آیات

1۔ انگور کا حقیقی درخت مَیں ہوں اور میرا باپ باغبان ہے۔

2۔ جو ڈالی مجھ میں ہے اور پھل نہیں لاتی اسے وہ کاٹ ڈالتا ہے اورجو پھل لاتی ہے اُسے چھانٹتا ہے تاکہ زیادہ پھل لائے۔

3۔ اب تم اُس کلام کے سبب سے جو مَیں نے تم سے کیا پاک ہو۔

4۔ تم مجھ میں قائم رہو اور مَیں تم میں۔ جس طرح ڈالی اگر انگور کے درخت میں قائم نہ رہے تو اپنے آپ سے پھل نہیں لاسکتی اُسی طرح تم بھی اگر مجھ میں قائم نہ رہو تو پھل نہیں لاسکتے۔

5۔ مَیں انگور کا درخت ہوں تُم ڈالیاں ہو۔ جو مجھ قائم رہتا ہے اور مَیں اُس میں وہی بہت پھل لاتا ہے کیونکہ مجھ سے جدا ہوکرتم کچھ نہیں کرسکتے۔

6۔اگر کوئی مجھ میں قائم نہ رہے تو وہ ڈالی کی طرح پھینک دیا جاتا اور سُوکھ جاتا ہے اور لوگ اُنہِیں جمع کر کے آگ میں جھونک دیتے ہیں اور وہ جل جاتی ہیں۔

7۔ اگر تم مجھ میں قائم رہو اور میری باتیں تم میں قائم رہیں تو جو چاہو مانگو۔ وہ تمہارے لئے ہوجائے گا۔

8۔میرے باپ کا جلال اِسی سے ہوتا ہے کہ تم بہت سا پھل لاؤ۔ جب ہی تم میرے شاگرد ٹھہرو گے۔

9۔جیسے باپ نے مجھ سے محبت رکھی ویسے ہی مَیں نے تم سے محبت رکھی تم میری محبت میں قائم رہو۔

10۔ اگر تم میرے حکموں پر عمل کروگے تو میری محبت میں قائم رہوگے جیسے مَیں نے اپنے باپ کے حُکموں پر عمل کیا ہے اور اُس کی محبت میں قائم ہوں۔

11۔ مَیں نے یہ باتیں اس لئے تم سے کہی ہیں کہ میری خوشی تم میں ہو اورتمہاری خوشی پوری ہوجائے۔

12۔میرا حکم یہ ہے جیسے مَیں نے تم سے محبت رکھی تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔

13۔اِس سے زیادہ محبت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دے دے۔

14۔ جو کچھ مَیں تم کو حکم دیتا ہوں اگر تم اْسے کرو تو میرے دوست ہو۔

15۔اب سے مَیں تمہیں نوکر نہ کہوں گا کیونکہ نوکر نہیں جانتا کہ اْس کا مالک کیا کرتا ہے۔ بلکہ تمہیں مَیں نے دوست کہا ہے۔ اِس لئے کہ جو باتیں مَیں نے اپنے باپ سے سنیں وہ سب تم کو بتا دیں۔

16۔ تم نے مجھے نہیں چنا بلکہ مَیں نے تمہیں چن لیا اور تم کو مقرر کیا کہ جا کر پھل لاؤ اور تمہارا پھل قائم رہے تاکہ میرے نام سے جو کچھ باپ سے مانگو وہ تم کو دے۔

17۔ مَیں تم کو اِن باتوں کا حکم اِس لئے دیتا ہوں کہ تم ایک دوسرے سے محبت رکھو۔

8. John 15 : 1-17

1     I am the true vine, and my Father is the husbandman.

2     Every branch in me that beareth not fruit he taketh away: and every branch that beareth fruit, he purgeth it, that it may bring forth more fruit.

3     Now ye are clean through the word which I have spoken unto you.

4     Abide in me, and I in you. As the branch cannot bear fruit of itself, except it abide in the vine; no more can ye, except ye abide in me.

5     I am the vine, ye are the branches: He that abideth in me, and I in him, the same bringeth forth much fruit: for without me ye can do nothing.

6     If a man abide not in me, he is cast forth as a branch, and is withered; and men gather them, and cast them into the fire, and they are burned.

7     If ye abide in me, and my words abide in you, ye shall ask what ye will, and it shall be done unto you.

8     Herein is my Father glorified, that ye bear much fruit; so shall ye be my disciples.

9     As the Father hath loved me, so have I loved you: continue ye in my love.

10     If ye keep my commandments, ye shall abide in my love; even as I have kept my Father’s commandments, and abide in his love.

11     These things have I spoken unto you, that my joy might remain in you, and that your joy might be full.

12     This is my commandment, That ye love one another, as I have loved you.

13     Greater love hath no man than this, that a man lay down his life for his friends.

14     Ye are my friends, if ye do whatsoever I command you.

15     Henceforth I call you not servants; for the servant knoweth not what his lord doeth: but I have called you friends; for all things that I have heard of my Father I have made known unto you.

16     Ye have not chosen me, but I have chosen you, and ordained you, that ye should go and bring forth fruit, and that your fruit should remain: that whatsoever ye shall ask of the Father in my name, he may give it you.

17     These things I command you, that ye love one another.

9۔ افسیوں 4باب1تا3، 13تا16، 23، 24، 31، 32 آیات

1۔ پس مَیں جو خداوند میں قیدی ہوں تم سے التماس کرتا ہوں کہ جس بلاوے سے تم بلائے گئے تھے اْس کے لائق چال چلو۔

2۔ یعنی کمال فروتنی اور حلم کے ساتھ تحمل کر کے محبت سے ایک دوسرے کی برادشت کرو۔

3۔ اور اِسی کوشش میں رہو کہ روح کی یگانگی صلح کے بند سے بندھی رہے۔

13۔ جب تک ہم سب کے سب خدا کے بیٹے کے ایمان اور اْس کی پہچان میں ایک نہ ہو جائیں اور کامل انسان نہ بنیں یعنی مسیح کے پورے قد کے اندازہ تک نہ پہنچ جائیں۔

14۔ تاکہ ہم آگے کو بچے نہ رہیں اور آدمیوں کی بازیگری اور مکاری کے سبب سے اْن کے گمراہ کرنے والے منصوبوں کی طرف ہر ایک تعلیم کے جھوکے سے موجوں کی طرح اْچھلتے بہتے نہ پھریں۔

15۔ بلکہ محبت کے ساتھ سچائی پر قائم رہ کر اور اْس کے ساتھ جو سر ہے یعنی مسیح کے ساتھ پیوستہ ہو کر ہر طرح سے بڑھتے جائیں۔

16۔ جس سے سارا بدن ہر ایک جوڑ کی مدد سے پیوستہ ہوکر اور گٹھ کر اْس تاثیر کے موافق جو بقدرِ ہر حصہ ہوتی ہے اپنے آپ کو بڑھاتا ہے تاکہ محبت میں اپنی ترقی کرتا جائے۔

23۔ اور اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ۔

24۔ اور نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔

31۔ ہر طرح کی تلخ مزاجی اور قہر اور غصہ اور شور و غل اور بدگوئی ہر قسم کی بد خواہی سمیت تم سے دور کی جائیں۔

23۔ اور ایک دوسرے پر مہربان اور نرم دل ہو اور جس طرح خدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرو۔

9. Ephesians 4 : 1-3, 13-16, 23, 24, 31, 32

1     I therefore, the prisoner of the Lord, beseech you that ye walk worthy of the vocation wherewith ye are called,

2     With all lowliness and meekness, with longsuffering, forbearing one another in love;

3     Endeavouring to keep the unity of the Spirit in the bond of peace.

13     Till we all come in the unity of the faith, and of the knowledge of the Son of God, unto a perfect man, unto the measure of the stature of the fulness of Christ:

14     That we henceforth be no more children, tossed to and fro, and carried about with every wind of doctrine, by the sleight of men, and cunning craftiness, whereby they lie in wait to deceive;

15     But speaking the truth in love, may grow up into him in all things, which is the head, even Christ:

16     From whom the whole body fitly joined together and compacted by that which every joint supplieth, according to the effectual working in the measure of every part, maketh increase of the body unto the edifying of itself in love.

23     And be renewed in the spirit of your mind;

24     And that ye put on the new man, which after God is created in righteousness and true holiness.

31     Let all bitterness, and wrath, and anger, and clamour, and evil speaking, be put away from you, with all malice:

32     And be ye kind one to another, tenderhearted, forgiving one another, even as God for Christ’s sake hath forgiven you.



سائنس اور صح


1۔ 502 :29۔5

ایک خالق اور ایک تخلیق کے سوا اور کوئی نہیں۔ یہ تخلیق روحانی خیالات اور اْن کی شناختوں کے ایاں ہونے پر مشتمل ہے، جو لامحدود عقل کے دامن سے جڑے ہیں اور ہمیشہ منعکس ہوتے ہیں۔ یہ خیالات محدود سے لامحدود تک وسیع ہیں اور بلند ترین خیالات خدا کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔

1. 502 : 29-5

There is but one creator and one creation. This creation consists of the unfolding of spiritual ideas and their identities, which are embraced in the infinite Mind and forever reflected. These ideas range from the infinitesimal to infinity, and the highest ideas are the sons and daughters of God.

2۔ 515 :21 (انسان)۔24

انسان تمام تر خیالات یعنی خدا کے بیٹوں اور بیٹیوں کا خاندانی نام ہے۔وہ سب جو خدا دیتا ہے اچھائی اور طاقت کی عکاسی کرتے ہوئے اْس کے ساتھ چلتا ہے۔

2. 515 : 21 (Man)-24

Man is the family name for all ideas, — the sons and daughters of God. All that God imparts moves in accord with Him, reflecting goodness and power.

3۔ 31 :4۔11

یسوع نے کسی بدنی تعلق کو تسلیم نہیں کیا۔ اْس نے کہا: ”زمین پر کسی کو اپنا باپ نہ کہو کیونکہ تمہارا باپ ایک ہی ہے جو آسمانی ہے۔“ اْس نے دوبارہ کہا: ”کون ہے میری ماں اور کون ہیں میرے بھائی“، یہ مطلب دیتے ہوئے کہ یہ وہی ہیں جو اْس کے باپ کی مرضی بجا لاتے ہیں۔ ہمارے پاس اس بات کا کوئی ریکارڈ نہیں کہ وہ کسی شخص کو باپ کے نام سے پکارتا ہو۔وہ روح، خدا کو واحد خالق کے روپ میں جانتا تھا اور اِس لئے اْسے بطور سب کا باپ بھی جانتا تھا۔

3. 31 : 4-11

Jesus acknowledged no ties of the flesh. He said: "Call no man your father upon the earth: for one is your Father, which is in heaven." Again he asked: "Who is my mother, and who are my brethren," implying that it is they who do the will of his Father. We have no record of his calling any man by the name of father. He recognized Spirit, God, as the only creator, and therefore as the Father of all.

4۔ 26: 10۔14

مسیح روح تھا جسے یسوع نے اپنے خود کے بیانات میں تقویت دی: ”راہ، حق اور زندگی مَیں ہوں“؛ ”مَیں اور میرا باپ ایک ہیں۔“ یہ مسیح، یا انسان یسوع کی الوہیت اْس کی فطرت، خدائی تھی جس نے اْسے متحرک رکھا۔

4. 26 : 10-14

The Christ was the Spirit which Jesus implied in his own statements: "I am the way, the truth, and the life;" "I and my Father are one." This Christ, or divinity of the man Jesus, was his divine nature, the godliness which animated him. 

5۔ 525 :7۔16

ذیل میں اصطلاح انسان کے لئے مختلف زبانوں میں مترادف الفاظ پیش کئے گئے ہیں۔سیکسن زبان میں انسانیت، ایک عورت یا کوئی بھی؛ ویلش زبان میں، وہ جو اٹھ کھڑا ہوتا ہے، جس کا بنیادی فہم تصور، شکل ہے؛ عبرانی زبان میں، صورت، مشابہت؛ آئس لینڈی زبان میں، عقل۔ ذیل میں آئس لینڈی زبان سے ترجمہ لیا گیا ہے:

اور خدا نے کہا، ہم انسان کو اپنی عقل اور اپنی صورت پر بنائیں؛ اور خدا نے انسان کو اپنی عقل پر پیدا کیا؛ خدا کی عقل پر اْس کو پیدا کیا۔ نروناری اْن کو پیدا کیا۔

5. 525 : 7-16

The following are some of the equivalents of the term man in different languages. In the Saxon, mankind, a woman, any one; in the Welsh, that which rises up, — the primary sense being image, form; in the Hebrew, image, similitude; in the Icelandic, mind. The following translation is from the Icelandic: —

And God said, Let us make man after our mind and our likeness; and God shaped man after His mind; after God's mind shaped He Him; and He shaped them male and female.

6۔ 524 :17۔27 (تا،)

ایک ہی حکم سے عقل نے انسان کو،مرد اور عورت دونوں کو پیدا کیا۔پھر مادی تنظیم انسان کی بنیاد کیسے بن سکتی ہے؟ غیر ذہانت عقل کا آلہ اور غلطی سچائی کو بیان کرنے والی کیسے بن سکتی ہے؟ مادہ روح کی عکاسی نہیں ہے، تاہم خدا اپنی ساری تخلیق سے عکاسی پاتا ہے۔ کیا یہ اْس کی حقیقی یا غیر حقیقی تخلیق میں اضافہ ہے؟ کیا یہ انسان اور خدا سے متعلق سچ ہے یا ایک جھوٹ ہے؟

یقیناً یہ ایک جھوٹ ہے،

6. 524 : 17-27 (to ,)

With a single command, Mind had made man, both male and female. How then could a material organization become the basis of man? How could the non-intelligent become the medium of Mind, and error be the enunciator of Truth? Matter is not the reflection of Spirit, yet God is reflected in all His creation. Is this addition to His creation real or unreal? Is it the truth, or is it a lie concerning man and God?

It must be a lie,

7۔ 191 :4۔17

جب بشر اِس وہم کو ترک کردیتے ہیں کہ عقل ایک سے زیادہ ہے، خدا ایک سے زیادہ ہے، تو انسان خدا کی شبیہ میں سامنے آئے گا، اور یہ ابدی انسان اِ س شبیہ میں کوئی مادی عنصر شامل نہیں کرے گا۔

بطور مادا، نظریاتی زندگی کی بنیاد وجودیت کی غلط فہمی سمجھی گئی ہے، یعنی انسان کا وہ روحانی اور الٰہی اصول جو انسانی سوچ پر نازل ہوتا ہے اور اِسے وہاں لے جاتا ہے ”جہاں چھوٹا بچہ تھا،“ حتیٰ کہ جدید پرانے خیال کی پیدائش پر ہستی کے روحانی فہم اوروہاں تک جسے زندگی میں شامل کیا گیا ہو۔ لہٰذہ غلطی کی تاریکی کا تعاقب کرتے ہوئے،پوری زمین روشنی سے متعلق اِس کی آراء پر سچائی کی طرف سے تبدیل ہوں گے۔

انسانی سوچ کو خود آوردہ مادیت اور قید سے اپنے آپ کو آزاد کرنا چاہئے۔

7. 191 : 4-17

As mortals give up the delusion that there is more than one Mind, more than one God, man in God's likeness will appear, and this eternal man will include in that likeness no material element.

As a material, theoretical life-basis is found to be a misapprehension of existence, the spiritual and divine Principle of man dawns upon human thought, and leads it to "where the young child was," — even to the birth of a new-old idea, to the spiritual sense of being and of what Life includes. Thus the whole earth will be transformed by Truth on its pinions of light, chasing away the darkness of error.

The human thought must free itself from self-imposed materiality and bondage.

8۔ 399 :3۔10، 23۔28 (تا دوسرا)

آپ کہتے ہیں کہ کسی مادی مرکب کے باعث بیماری پیدا ہوتی ہے؛ لیکن اگر مادی بدن بیماری کا باعث بنتا ہے تو کیا مادہ اِس کا علاج کر سکتا ہے جو مادے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے؟فانی عقل دوائی تجویز کرتی ہے اور اِس کا انتظام کرتی ہے۔ فانی عقل ورزش کا منصوبہ بناتی ہے اور بدن کو چند حرکات میں لگا دیتی ہے۔ فانی سوچ عرف فانی عقل کے عمل کے بغیر کوئی گیسٹرک گیس جمع نہیں ہوتی، کوئی رطوبت نہ کوئی مرکب کام کرتا ہے۔

سائنسی طور پر بات کرتے ہوئے، ایسی کوئی فانی عقل نہیں جس سے وہم سے پیدا ہونے والے مادی عقائد جنم لیتے ہیں۔ یہ غلط نام عقل کوئی وجود نہیں ہے۔ یہ مادے کا محض جھوٹا فہم ہے، کیونکہ مادہ سمجھدار نہیں ہے۔ ایک عقل، خدا کسی قسم کی کوئی رائے نہیں رکھتا۔وہ سب جو حقیقی ہے اِس لافانی عقل میں شامل ہے۔

8. 399 : 3-10, 23-28 (to 2nd .)

You say that certain material combinations produce disease; but if the material body causes disease, can matter cure what matter has caused? Mortal mind prescribes the drug, and administers it. Mortal mind plans the exercise, and puts the body through certain motions. No gastric gas accumulates, not a secretion nor combination can operate, apart from the action of mortal thought, alias mortal mind.

Scientifically speaking, there is no mortal mind out of which to make material beliefs, springing from illusion. This misnamed mind is not an entity. It is only a false sense of matter, since matter is not sensible. The one Mind, God, contains no mortal opinions. All that is real is included in this immortal Mind.

9۔ 205 :22۔27

جب ہمیں احساس ہوتا ہے کہ صرف ایک ہی عقل ہے تو ہمارے پڑوسی کے ساتھ اپنی مانند پیار کرنے کا الٰہی قانون سامنے آتا ہے؛ جبکہ بہت سے حکمران ذہنوں کا ایک عقیدہ واحد عقل، واحدخدا کی جانب انسان کے معمولی جھکاؤ میں رکاوٹ بنتا ہے اور انسانی سوچ کو مخالف راہ کی جانب گامز ن کرتا ہے جہاں خود غرضی حکومت کرتی ہے۔

9. 205 : 22-27

When we realize that there is one Mind, the divine law of loving our neighbor as ourselves is unfolded; whereas a belief in many ruling minds hinders man's normal drift towards the one Mind, one God, and leads human thought into opposite channels where selfishness reigns.

10۔ 112 :16۔21 (تا خیالِ مسیح)

کرسچن سائنس میں لامحدود سے ایک اصول اور اِس کا لامحدود خیال جنم لیتا ہے، اور اِس لامحدودیت سے روحانی اصول، قوانین اور اْن کا اظہار آتا ہے جو، عظیم داتا کی مانند ”کل اور آج اور ہمیشہ تک یکساں“ ہے، اور اِسی لئے یہ شفا کا الٰہی اصول اور خیالِ مسیح ہے۔۔۔

10. 112 : 16-21 (to Christ-idea)

From the infinite One in Christian Science comes one Principle and its infinite idea, and with this infinitude come spiritual rules, laws, and their demonstration, which, like the great Giver, are "the same yesterday, and to-day, and forever;" for thus are the divine Principle of healing and the Christ-idea …

11۔ 226 :25۔29

میری یہ خواہش ہے کہ بہرے، گونگے، اندھے، بیمار، نفس پرست، گناہگار اپنے عقائد اور اِن فرعونوں کے نظامِ تعلیم کی قید سے آزاد ہوں، جنہوں نے ماضی کی طرح آج بھی بنی اسرائیل کو قید میں رکھاہوا ہے۔

11. 226 : 25-29

The lame, the deaf, the dumb, the blind, the sick, the sensual, the sinner, I wished to save from the slavery of their own beliefs and from the educational systems of the Pharaohs, who to-day, as of yore, hold the children of Israel in bondage.

12۔ 228 :11۔19

انسان کی غلامی جائز نہیں ہے۔ یہ تب ختم ہوگی جب وہ انسان اپنی آزادی کی وراثت اور مادی حواس پر خدا داد سلطنت میں شامل ہوگا۔ بشر ایک دن قادر مطلق خدا کے نام میں اپنی آزادی کا دعویٰ کریں گے۔ پھر وہ اپنے جسموں کو الٰہی سائنس کی فہم کے وسیلہ قابو کریں گے۔ اپنے موجودہ عقائد کو چھوڑتے ہوئے وہ ہم آہنگی کو بطور روحانی حقیقت اور مخالفت کو بطور مادی غیر واقیعت سمجھیں گے۔

12. 228 : 11-19

The enslavement of man is not legitimate. It will cease when man enters into his heritage of freedom, his God-given dominion over the material senses. Mortals will some day assert their freedom in the name of Almighty God. Then they will control their own bodies through the understanding of divine Science. Dropping their present beliefs, they will recognize harmony as the spiritual reality and discord as the material unreality.

13۔ 227 :14۔26

انسان کے حقوق کو سمجھتے ہوئے ہم تمام مظالم کی تباہی سے متعلق پیش بینی کرنے میں ناکام نہیں ہو سکتے۔غلامی انسان کی جائزحالت نہیں ہے۔ خدا نے انسان کو آزاد پیدا کیا۔ پولوس نے کہا، ”میں آزاد پیدا ہوا۔“ سب انسانوں کو آزاد ہونا چاہئے۔ ”جہاں کہیں خداوند کا روح ہے، وہاں آزادی ہے۔“ محبت اور سچائی آزاد کرتے ہیں، لیکن بدی اور غلطی غلامی کی جانب لے جاتے ہیں۔

کرسچن سائنس آزادی کو اونچا کرتی اور چلاتی ہے کہ: ”میری پیروی کریں! بیماری، گناہ اور موت کے بندھنوں سے بچیں!“ یسوع نے راستہ متعین کیا ہے۔ دنیا کے باسیو، ”خدا کے فرزندوں کی جلالی آزادی“ کو قبول کریں، اور آزاد ہوں! یہ آپ کا الٰہی حق ہے۔

13. 227 : 14-26

Discerning the rights of man, we cannot fail to foresee the doom of all oppression. Slavery is not the legitimate state of man. God made man free. Paul said, "I was free born." All men should be free. "Where the Spirit of the Lord is, there is liberty." Love and Truth make free, but evil and error lead into captivity.

Christian Science raises the standard of liberty and cries: "Follow me! Escape from the bondage of sickness, sin, and death!" Jesus marked out the way. Citizens of the world, accept the "glorious liberty of the children of God," and be free! This is your divine right.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████