اتوار 6دسمبر، 2020 



مضمون۔ خدا واحد وجہ اور خالق

SubjectGod the only Cause and Creator

سنہری متن: امثال 16 باب4 آیت

”خداوند نے ہر ایک چیز خاص مقصد کے لئے بنائی۔“



Golden Text: Proverbs 16 : 4

The Lord hath made all things for himself.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: یسعیاہ 45باب5، 6، 8 تا 13 آیات


5۔ میں ہی خداوند ہوں اور کوئی نہیں میرے سوا کوئی خدا نہیں۔ میں نے تیری کمر باندھی اگرچہ تو نے مجھے نہ پہچانا۔

6۔ مَیں ہی خداوند ہو ں میرے سوا کوئی دوسرا نہیں۔

8۔ اے آسمان اوپر سے ٹپک پڑ! ہاں بادل راستبازی برسائیں۔ زمین کھل جائے اورنجات اورصداقت کا پھل لائے۔ وہ انکو اکٹھے اگائے۔ میں خداوند اسکا پیدا کرنے والا ہوں۔

9۔ افسوس اْس پر جو خالق سے جھگڑتا ہے! ٹھیکرا توزمین کے ٹھیکروں میں سے ہے کیا مٹی کمہار سے کہے کہ تْو کیا بناتا ہے؟ کیا تیری دستکاری کہے اْس کے تو ہاتھ نہیں؟

10۔ اْس پر افسوس جو باپ سے کہے کہ تو کس چیز کا والد ہے؟ اور ماں سے کہے کہ تو کس چیز کی والدہ ہے؟

11۔ خداوند اسرائیل کا قدوس اور خالق یوں فرماتا ہے کیا تم آنے والی چیزوں کی بابت مجھ سے پوچھو گے؟ کیا تم میرے بیٹوں یا میری دستکاری کی بابت مجھے حکم دوگے؟

12۔ میں نے زمین بنائی اْس پر انسان کو پیدا کیا اورمیں ہی نے آسمان کو تانا اور اسکے سب لشکروں پر میں نے حکم کیا۔

13۔ میں نے اسکو صداقت میں برپا کیا ہے اور میں اسکی تمام راہوں کو ہموار کرونگا۔

Responsive Reading: Isaiah 45 : 5, 6, 8-13

5.     I am the Lord, and there is none else, there is no God beside me: I girded thee, though thou hast not known me.

6.     I am the Lord, and there is none else.

8.     Drop down, ye heavens, from above, and let the skies pour down righteousness: let the earth open, and let them bring forth salvation, and let righteousness spring up together; I the Lord have created it.

9.     Woe unto him that striveth with his Maker! Let the potsherd strive with the potsherds of the earth. Shall the clay say to him that fashioneth it, What makest thou? or thy work, He hath no hands?

10.     Woe unto him that saith unto his father, What begettest thou? or to the woman, What hast thou brought forth?

11.     Thus saith the Lord, the Holy One of Israel, and his Maker, Ask me of things to come concerning my sons, and concerning the work of my hands command ye me.

12.     I have made the earth, and created man upon it: I, even my hands, have stretched out the heavens, and all their host have I commanded.

13.     I have raised him up in righteousness, and I will direct all his ways.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1۔ یوحنا 1باب1تا4 آیات

1۔ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا تھا۔

2۔یہی ابتدا میں خدا کے ساتھ تھا۔

3۔ سب چیزیں اْس کے وسیلہ سے پیدا ہوئیں اور جو کچھ پیدا ہوا اْس میں سے کوئی چیز بھی اْس کے بغیر پیدا نہ ہوئی۔

4۔ اْس میں زندگی تھی اور وہ زندگی آدمیوں کا نور تھی۔

1. John 1 : 1-4

1     In the beginning was the Word, and the Word was with God, and the Word was God.

2     The same was in the beginning with God.

3     All things were made by him; and without him was not any thing made that was made.

4     In him was life; and the life was the light of men.

2۔ وعظ 3باب11، 13، 14 آیات

11۔ اْس نے ہر ایک چیز کو اْس کے وقت میں خوب بنایا اور اْس نے ابدیت کو بھی اْس کے دل میں جاگْزیں کیا اِس لئے کہ انسان اْس کام کو جو خدا شروع سے آخر تک کرتا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔

13۔ اور یہ بھی کہ ہرایک انسان کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اْٹھائے۔ یہ بھی خدا کی بخشش ہے۔

14۔ اور مجھ کو یقین ہے کہ سب کچھ جو خدا کرتا ہے ہمیشہ کے لئے ہے۔ اِس میں کچھ کمی بیشی نہیں ہوسکتی اور خدا نے یہ اِس لئے کیا ہے کہ لوگ اْس سے ڈرتے رہیں۔

2. Ecclesiastes 3 : 11, 13, 14

11     He hath made every thing beautiful in his time: also he hath set the world in their heart, so that no man can find out the work that God maketh from the beginning to the end.

13     And also that every man should eat and drink, and enjoy the good of all his labour, it is the gift of God.

14     I know that, whatsoever God doeth, it shall be for ever: nothing can be put to it, nor any thing taken from it: and God doeth it, that men should fear before him.

3۔ زبور 127: 1 آیت

1۔ اگر خداوند ہی گھر نہ بنائے تو بنانے والے کی محنت عبث ہے۔ اگر خداوند ہی شہر کی حفاظت نہ کرے تو نگہبان کا جاگنا عبث ہے۔

3. Psalm 127 : 1

1     Except the Lord build the house, they labour in vain that build it: except the Lord keep the city, the watchman waketh but in vain.

4۔ 1سیموئیل 1باب1(تا تیسرا)، 2، 4تا6، 9 (اْس وقت) تا 11، 17، 19، 20، 25 (تا وہ)، 25 (لائے) تا28آیات

1۔ افرائیم کے کوہستانی ملک میں راما تِیم صوفیم کا ایک شخص تھا جس کا نام القانہ تھا۔

2۔ اْس کی دو بیویاں تھی۔ ایک کا نام حَنہ تھا اور دوسری کا نام فِنہ اور فِنہ کی اولاد ہوئی پر حَنہ بے اولاد تھی۔

4۔ اور جس دن قربانی گذرانتا وہ اپنی بیوی فِنہ کو اْس کے بیٹے بیٹیوں کے حصے دیتاتھا۔

5۔ پر حَنہ کو دْونا حصہ دیا کرتا تھا اِس لئے کہ وہ حَنہ کو چاہتا تھا لیکن خداوند نے اْس کا رِحم بند کر رکھا تھا۔

6۔ اور اْس کی سَوت اْسے کْڑانے کے لئے بے طرح چھیڑتی تھی کیونکہ خداوند نے اْس کا رِحم بند کر رکھا تھا۔

9۔ اْس وقت عیلی کاہن خداوند کی ہیکل کی چوکھٹ کے پاس کْرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔

10۔ اور وہ نہایت دلگیر تھی۔ سو وہ خداوند سے دعا کرنے اور زار زار رونے لگی۔

11۔ اور اْس نے مَنت مانی اور کہا اے رب الافواج! اگر تْو اپنی لونڈی کی مصیبت پر نظر کرے اور مجھے یاد فرمائے اور اپنی لونڈی کو فراموش نہ کرے اور اپنی لونڈی کو فرزندِ نرینہ بخشے تو مَیں اْسے زندگی بھر کے لئے خداوند کو نذر کر دوں گی اور اْسترہ اْس کے سر پر کبھی نہ پھرے گا۔

17۔ تب عیلی نے جواب دیا تْو سلامت جا اور اسرائیل کا خدا تیری مراد جو تْو نے اْس سے مانگی ہے پوری کرے گا۔

19۔ اور صبح کو وہ سویرے اْٹھے اور خداوند کے آگے سجدہ کیا اور رامہ کو اپنے گھر لوٹ گئے اور اْلقانہ نے اپنی بیوی سے مباشرت کی اور خداوند نے اْسے یاد کیا۔

20۔ اور ایسا ہوا کہ وقت پر حنہ حاملہ ہوئی اور اْس کے بیٹا ہوا اور اْس نے اْس کا نام سیموئیل رکھا کیونکہ وہ کہنے لگی کہ مَیں نے اْسے خداوند سے مانگ پر پایا ہے۔

25۔ اور وہ۔۔۔لڑکے کو عیلی کے پاس لائے۔

26۔ اور وہ کہنے لگی اے میرے مالک تیری جان کی قسم! اے میرے مالک مَیں وہی عورت ہوں جس نے تیرے پاس یہیں کھڑی ہو کر خداوند سے دعا کی تھی۔

27۔ مَیں نے اِس لڑکے کے لئے دعا کی تھی اور خداوند نے میری مراد جو مَیں نے اْس سے مانگی پوری کی۔

28۔ اِسی لئے مَیں نے بھی اْسے خداوند کو دے دیا یہ اپنی زندگی بھر کے لئے خداوند کو دے دیا گیا ہے تب اْس نے وہاں خداوند کے آگے سجدہ کیا۔

4. I Samuel 1 : 1 (to 3rd ,), 2, 4-6, 9 (Now)-11, 17, 19, 20, 25 (to they), 25 (brought)-28

1     Now there was a certain man of Ramathaim-zophim, of mount Ephraim, and his name was Elkanah,

2     And he had two wives; the name of the one was Hannah, and the name of the other Peninnah: and Peninnah had children, but Hannah had no children.

4     And when the time was that Elkanah offered, he gave to Peninnah his wife, and to all her sons and her daughters, portions:

5     But unto Hannah he gave a worthy portion; for he loved Hannah: but the Lord had shut up her womb.

6     And her adversary also provoked her sore, for to make her fret, because the Lord had shut up her womb.

9     Now Eli the priest sat upon a seat by a post of the temple of the Lord.

10     And she was in bitterness of soul, and prayed unto the Lord, and wept sore.

11     And she vowed a vow, and said, O Lord of hosts, if thou wilt indeed look on the affliction of thine handmaid, and remember me, and not forget thine handmaid, but wilt give unto thine handmaid a man child, then I will give him unto the Lord all the days of his life, and there shall no rasor come upon his head.

17     Then Eli answered and said, Go in peace: and the God of Israel grant thee thy petition that thou hast asked of him.

19     And they rose up in the morning early, and worshipped before the Lord, and returned, and came to their house to Ramah: and Elkanah knew Hannah his wife; and the Lord remembered her.

20     Wherefore it came to pass, when the time was come about after Hannah had conceived, that she bare a son, and called his name Samuel, saying, Because I have asked him of the Lord.

25     And they … brought the child to Eli.

26     And she said, Oh my lord, as thy soul liveth, my lord, I am the woman that stood by thee here, praying unto the Lord.

27     For this child I prayed; and the Lord hath given me my petition which I asked of him:

28     Therefore also I have lent him to the Lord; as long as he liveth he shall be lent to the Lord. And he worshipped the Lord there.

5۔ 1 سیموئیل 2 باب11 (اور وہ)، 20 (تا پہلا)، 21 آیات

11۔ اور عیلی کاہن کے سامنے وہ لڑکا خداوند کی خدمت کرنے لگا۔

20۔ اور عیلی نے القانہ اور اْس کی بیوی کو دعا دی۔

21۔ اور خداوند نے حَنہ پر نظر کی اور وہ حاملہ ہوئی اور اْس کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہوئیں اور وہ لڑکا سیموئیل خداوند کے حضور بڑھتا گیا۔

5. I Samuel 2 : 11 (And the), 20 (to 1st ,), 21

11     And the child did minister unto the Lord before Eli the priest.

20     And Eli blessed Elkanah and his wife,

21     And the Lord visited Hannah, so that she conceived, and bare three sons and two daughters. And the child Samuel grew before the Lord.

6۔ خروج 9 باب16 (اِس کے لئے) آیت

16۔۔۔۔مَیں نے تجھے فی الحقیقت اِس لئے قائم رکھا ہے کہ اپنی قوت تجھے دکھاؤں تاکہ میرا نام ساری دنیا میں مشہور ہو جائے۔

6. Exodus 9 : 16 (for this)

16     …for this cause have I raised thee up, for to shew in thee my power; and that my name may be declared throughout all the earth.

7۔ یسعیاہ 14 باب24، 26، 27 آیات

24۔ رب الا فواج قسم کھا کر فرماتا ہے کہ یقینا جیسا مَیں نے چاہا ویسا ہی ہو جائے گا اور جیسا مَیں نے ارادہ کیا ویسا ہی وقوع ہوجائے گا۔

26۔ ساری دنیا کی بابت یہی ہے اور سب قوموں پر یہی ہاتھ بڑھایا گیا ہے۔

27۔ کیونکہ رب الافواج نے ارادہ کیا ہے۔ کون اْسے باطل کرے گا؟ اور اْس کا ہاتھ بڑھایا گیا ہے کون اْسے روکے گا؟

7. Isaiah 14 : 24, 26, 27

24     The Lord of hosts hath sworn, saying, Surely as I have thought, so shall it come to pass; and as I have purposed, so shall it stand:

26     This is the purpose that is purposed upon the whole earth: and this is the hand that is stretched out upon all the nations.

27     For the Lord of hosts hath purposed, and who shall disannul it? and his hand is stretched out, and who shall turn it back?

8۔ یسعیاہ 55 باب8 تا13 آیات

8۔ خداوند فرماتا ہے کہ میرے خیال تمہارے خیال نہیں اور نہ تمہاری راہیں میری راہیں ہیں۔

9۔ کیونکہ جس قدر آسمان زمین سے بلند ہے اْسی قدر میری راہیں تمہاری راہوں سے اور میرے خیال تمہارے خیالوں سے بلند ہیں۔

10۔ کیونکہ جس طرح آسمان سے بارش ہوتی ہے اور برف پڑتی ہے اور پھر وہ وہاں واپس نہیں جاتی بلکہ زمین کو سیراب کرتی ہے۔ اور اْس کی شادابی اور روئیدگی کا باعث ہوتی ہے تاکہ بونے والے کو بیج اور کھانے والے کو روٹی دے۔

11۔ اْسی طرح میرا کلام جو میرے منہ سے نکلتا ہے ہوگا۔ وہ انجام میرے پاس واپس نہ آئے گا بلکہ جو کچھ میری خواہش ہوگی وہ اْسے پورا کرے گا اور اْس کام میں جس کسی کے لئے مَیں نے اْسے بھیجا موثر ہوگا۔

12۔ کیونکہ تم خوشی سے نکلو گے اور سلامتی سے روانہ کئے جاؤ گے۔ پہاڑ اورٹیلے تمہارے سامنے نغمہ پرداز ہوں گے اور میدان کے سب درخت تال دیں گے۔

13۔ کانٹوں کی جگہ صنوبر نکلے گا اور جھاڑی کے بدلے آس کا درخت ہوگا اور یہ خداوند کے لئے نام اور ابدی نشان ہوگا جو کبھی منقطع نہ ہوگا۔

8. Isaiah 55 : 8-13

8     For my thoughts are not your thoughts, neither are your ways my ways, saith the Lord.

9     For as the heavens are higher than the earth, so are my ways higher than your ways, and my thoughts than your thoughts.

10     For as the rain cometh down, and the snow from heaven, and returneth not thither, but watereth the earth, and maketh it bring forth and bud, that it may give seed to the sower, and bread to the eater:

11     So shall my word be that goeth forth out of my mouth: it shall not return unto me void, but it shall accomplish that which I please, and it shall prosper in the thing whereto I sent it.

12     For ye shall go out with joy, and be led forth with peace: the mountains and the hills shall break forth before you into singing, and all the trees of the field shall clap their hands.

13     Instead of the thorn shall come up the fir tree, and instead of the brier shall come up the myrtle tree: and it shall be to the Lord for a name, for an everlasting sign that shall not be cut off.

9۔ فلپیوں 2باب13 آیت

13۔ کیونکہ جو تم میں نیت اور عمل دونوں کو اپنے نیک ارادہ کو انجام دینے کے لئے پیدا کرتا ہے وہ خدا ہے۔

9. Philippians 2 : 13

13     For it is God which worketh in you both to will and to do of his good pleasure.



سائنس اور صح


1۔ 335 :7 (روح)۔8 (تا پہلا)،10 (جیسا کہ)۔12

روح، یعنی خدا نے سب کو خود سے اور خود میں بنایا۔ روح نے مادے کو کبھی نہیں بنایا۔۔۔۔ جیسا کہ بائبل واضح کرتی ہے کہ”جو کچھ پیدا ہوا اْس میں سے کوئی چیز بھی“ لوگوس، ایؤن یا خدا کے کلمے کے بغیرپیدا نہیں ہوئی۔

1. 335 : 7 (Spirit)-8 (to 1st .), 10 (as)-12

Spirit, God, has created all in and of Himself. … as the Bible declares, without the Logos, the Æon or Word of God, "was not anything made that was made."

2۔ 502 :27۔5

تخلیقی اصول، زندگی، سچائی اور محبت، خدا ہے۔ کائنات خدا کی عکاسی کرتی ہے۔ ایک خالق اور ایک تخلیق کے سوا اور کوئی نہیں۔ یہ تخلیق روحانی خیالات اور اْن کی شناختوں کے ایاں ہونے پر مشتمل ہے، جو لامحدود عقل کے دامن سے جڑے ہیں اور ہمیشہ منعکس ہوتے ہیں۔ یہ خیالات محدود سے لامحدود تک وسیع ہیں اور بلند تیرین خیالات خدا کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔

2. 502 : 27-5

The creative Principle — Life, Truth, and Love — is God. The universe reflects God. There is but one creator and one creation. This creation consists of the unfolding of spiritual ideas and their identities, which are embraced in the infinite Mind and forever reflected. These ideas range from the infinitesimal to infinity, and the highest ideas are the sons and daughters of God.

3۔ 507 :25۔6

سب کا یہ الٰہی اصول اْس کی تخلیق کی پوری سائنس اور آرٹ اور انسان اور کائنات کی لافانیت کو ظاہر کرتا ہے۔تخلیق ہمیشہ سے ظاہر ہو رہی ہے اور اسے اپنے لازوال ذرائع کی فطرت کے باعث ظاہر ہونا جاری رکھنا چاہئے۔ بشری فہم اس ظہور کو الٹ کر دیتا ہے اور خیالات کو مادی کہتا ہے۔ لہٰذہ غلط تشریح کے ساتھ الٰہی خیال انسانی یا مادی عقیدے کے معیار تک گرتا دکھائی دیتا ہے، جسے مادی انسان کہا جاتا ہے۔لیکن بیج اس کے اندر ہی ہے،محض ایسے ہی جیسے الٰہی عقل سب کچھ ہے اور سب کچھ پیدا کرتی ہے، جیسے عقل کثیر کرنے والی ہے، اورعقل کا لامتناہی خیال، انسان اور کائنات پیداوار ہے۔واحد ذہانت یا سوچ کا مواد، ایک بیج یا ایک پھول خدا ہے، جو اس کا خالق ہے۔

3. 507 : 25-6

This divine Principle of all expresses Science and art throughout His creation, and the immortality of man and the universe. Creation is ever appearing, and must ever continue to appear from the nature of its inexhaustible source. Mortal sense inverts this appearing and calls ideas material. Thus misinterpreted, the divine idea seems to fall to the level of a human or material belief, called mortal man. But the seed is in itself, only as the divine Mind is All and reproduces all — as Mind is the multiplier, and Mind's infinite idea, man and the universe, is the product. The only intelligence or substance of a thought, a seed, or a flower is God, the creator of it.

4۔ 509 :20۔28

نام نہاد معدنیات، سبزی، اور حیوانی مواد اب عارضی نہیں یا مادی ڈھانچہ نہیں ہیں جتنا کہ یہ اْس وقت تھے جب ”صبح کے ستاروں نے اکٹھے گیت گایا تھا۔“عقل نے ”ابھی تک زمین پر کھیت کا کوئی پودا“ نہیں لگایا تھا۔ روحانی عروج کے ادوار عقل کی تخلیق کے موسم اور ایام ہیں جن میں خوبصورتی، عظمت، پاکیزگی اور بے گناہی، ہا ں الٰہی فطرت انسان اور کائنات میں کبھی نہ ختم ہونے کے لئے ظاہر ہوتے ہیں۔

4. 509 : 20-28

So-called mineral, vegetable, and animal substances are no more contingent now on time or material structure than they were when "the morning stars sang together." Mind made the "plant of the field before it was in the earth." The periods of spiritual ascension are the days and seasons of Mind's creation, in which beauty, sublimity, purity, and holiness — yea, the divine nature — appear in man and the universe never to disappear.

5۔ 510 :28۔6

سائنس صرف ایک عقل کو ظاہر کرتی ہے اور یہ ایک خود کی روشنی سے منور ہوتے ہوئے اور کائنات پر، بشمول انسان، حکومت کرتے ہوئے کامل ہم آہنگی رکھتا ہے۔ یہ عقل خیالات اور خود کی تصویروں کو تشکیل دیتی، اْن کی مستعار لی ہوئی روشنی اور ذہانت کی ذیلی تقسیم کرتی اور انہیں درخشاں کرتی ہے، اور یوں کلام کے اس فقرے کو واضح کرتی ہے کہ، ”جو اپنے آپ میں ہی بیج رکھیں۔“ پس خدا کے تصورات ”زمین کو معمور و محکوم کرتے ہیں“۔الٰہی عقل روحانی مخلوق کی بلندی، عظمت اور لامحدودیت کی حمایت کرتی ہے۔

5. 510 : 28-6

Science reveals only one Mind, and this one shining by its own light and governing the universe, including man, in perfect harmony. This Mind forms ideas, its own images, subdivides and radiates their borrowed light, intelligence, and so explains the Scripture phrase, "whose seed is in itself." Thus God's ideas "multiply and replenish the earth." The divine Mind supports the sublimity, magnitude, and infinitude of spiritual creation.

6۔ 170 :22۔24، 28۔3

روحانی وجہ ایک غور طلب سوال ہے، کیونکہ اِس سب کے علاوہ روحانی وجہ آسمانی ترقی سے تعلق رکھتی ہے۔

انسان سے متعلق تفصیل بطور خالصتاً جسمانی، یا بطور دونوں مادی اور روحانی، مگر کسی بھی صورت میں اْس کی جسمانی بناوٹ پرانحصار کرتے ہوئے، ایک ایسا پینڈورا بکس ہے، جس میں سے ساری بیماریاں، خصوصاً پریشانی، نکل چْکی ہیں۔ مادہ جو خود اپنے ہاتھوں میں اپنی طاقت رکھتا ہے اور ایک خالق ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، وہ ایک ایسا افسانہ ہے جس میں ایسے معاشرے کی طرف سے غیر قومیت اور شہوت کو بہت توثیق ملتی ہے جس میں انسانیت اپنے اخلاقی مرض میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

6. 170 : 22-24, 28-3

Spiritual causation is the one question to be considered, for more than all others spiritual causation relates to human progress.

The description of man as purely physical, or as both material and spiritual, — but in either case dependent upon his physical organization, — is the Pandora box, from which all ills have gone forth, especially despair. Matter, which takes divine power into its own hands and claims to be a creator, is a fiction, in which paganism and lust are so sanctioned by society that mankind has caught their moral contagion.

7۔ 516 :9۔23

خدا تمام چیزوں کو اپنی شبیہ پر بناتا ہے۔ زندگی وجودیت سے، سچ راستی سے، خدا نیکی سے منعکس ہوتا ہے، جو خود کی سلامتی اور استقلال عنایت کرتے ہیں۔ محبت، بے غرضی سے معطر ہو کر، سب کو خوبصورتی اور روشنی سے غسل دیتی ہے۔ ہمارے قدموں کے نیچے گھاس خاموشی سے پکارتی ہے کہ، ”حلیم زمین کے وارث ہوں گے۔“ معمولی قطلب کی جھاڑی اپنی میٹھی خوشبو آسمان کو بھیجتی ہے۔ بڑی چٹان اپنا سایہ اور پناہ دیتی ہے۔ سورج کی روشنی چرچ کے گنبد سے چمکتی ہے، قید خانے پر گرتی ہے، بیمار کے کمرے میں پڑتی ہے، پھولوں کو روشن کرتی ہے، زمینی منظر کو دلکش بناتی ہے، زمین کو برکت دیتی ہے۔ انسان، اْس کی شبیہ پر خلق کئے جانے سے پوری زمین پر خدا کی حاکمیت کی عکاسی کرتا اور ملکیت رکھتا ہے۔ آدمی اور عورت بطور ہمیشہ کے لئے خدا کے ساتھ ابدی اور ہم عصر، جلالی خوبی میں، لامحدود مادر پدر خدا کی عکاسی کرتے ہیں۔

7. 516 : 9-23

God fashions all things, after His own likeness. Life is reflected in existence, Truth in truthfulness, God in goodness, which impart their own peace and permanence. Love, redolent with unselfishness, bathes all in beauty and light. The grass beneath our feet silently exclaims, "The meek shall inherit the earth." The modest arbutus sends her sweet breath to heaven. The great rock gives shadow and shelter. The sunlight glints from the church-dome, glances into the prison-cell, glides into the sick-chamber, brightens the flower, beautifies the landscape, blesses the earth. Man, made in His likeness, possesses and reflects God's dominion over all the earth. Man and woman as coexistent and eternal with God forever reflect, in glorified quality, the infinite Father-Mother God.

8۔ 517 :31۔4

انسان مٹی جوتنے کے لئے پیدا نہیں کیا گیا۔ اْس کا پیدائشی حق محکومی نہیں حکمرانی ہے۔وہ زمین اور آسمان پر عقیدے کا حاکم ہے، جو خود صرف اپنے خالق کے ماتحت ہے۔ یہ ہستی کی سائنس ہے۔

8. 517 : 31-4

Man is not made to till the soil. His birthright is dominion, not subjection. He is lord of the belief in earth and heaven, — himself subordinate alone to his Maker. This is the Science of being.

9۔ 302 :31۔7

حتیٰ کہ کرسچن سائنس میں، روح کے انفرادی خیالات کے وسیلہ افزائش انہی خیالات کے الٰہی اصول کی تخلیقی قوت کی عکاسی کے سوا کچھ نہیں۔ ذہنی اظہارات کے وسیلہ عقل کی کثیر اشکال کی عکاسی یعنی حقیقی سلطنت کے لوگوں پر عقل کا اختیار ہوتا ہے، اصول اِس عکاسی پر حکومت کرتا ہے۔ خدا کے لوگوں کا بڑھنا مادے کے پھیلاؤ والی کسی قوت سے نہیں ہوتا، یہ روح کی عکاسی ہے۔

9. 302 : 31-7

Even in Christian Science, reproduction by Spirit's individual ideas is but the reflection of the creative power of the divine Principle of those ideas. The reflection, through mental manifestation, of the multitudinous forms of Mind which people the realm of the real is controlled by Mind, the Principle governing the reflection. Multiplication of God's children comes from no power of propagation in matter, it is the reflection of Spirit.

10۔ 259 :23۔31

خدا، روح روحانی طور پر کام کرتا ہے مادی طور پر نہیں۔ذہن یا مادے نے کبھی انسانی نظریے کو نہیں بنایا تھا۔ ارتعاش ذہانت نہیں ہے، پس یہ ایک خالق بھی نہیں ہے۔ لافانی خیالات، پاکیزہ، کامل اور مستقل، الٰہی عقل کے ذریعے الٰہی سائنس کے وسیلہ منتقل ہوتے ہیں، جو غلطی کو سچائی کے ساتھ درست کرتی اور آخر تک روحانی خیالات، الٰہی نظریات کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ وہ ہم آہنگ نتائج پیدا کر سکیں۔

10. 259 : 23-31

God, Spirit, works spiritually, not materially. Brain or matter never formed a human concept. Vibration is not intelligence; hence it is not a creator. Immortal ideas, pure, perfect, and enduring, are transmitted by the divine Mind through divine Science, which corrects error with truth and demands spiritual thoughts, divine concepts, to the end that they may produce harmonious results.

11۔ 68 :4۔8

بعض اوقات ہم سیکھیں گے کہ کیسے روح، عظیم معمار، نے سائنس میں آدمیوں اور عورتوں کو خلق کیا۔ہمیں عارضی اور جھوٹ سے اور ایسی کسی چیز سے خوش نہیں ہوناچاہئے جو ہماری بلند ترین خودی میں رکاوٹ بنتی ہے۔

11. 68 : 4-8

Sometime we shall learn how Spirit, the great architect, has created men and women in Science. We ought to weary of the fleeting and false and to cherish nothing which hinders our highest selfhood.

12۔ 260 :13۔18

سائنس تمام اچھائی حاصل کرنے کے امکان کو ظاہر کرتی ہے اور انسانوں کو وہ دریافت کرنے کے کام پر لگاتی ہے جو خدا پہلے ہی کر چکا ہے، مگر مطلوبہ اچھائی حاصل کرنے کے لئے کسی شخص کی قابلیت پر شک کرنا اور ہمارے بہتر اور بلند نتائج حاصل کرنا اکثر اوقات کسی شخص کے پروں کی آزمائش میں رکاوٹ بنتا ہے اور ابتدا میں ہی ناکامی کو یقینی بنا دیتا ہے۔

12. 260 : 13-18

Science reveals the possibility of achieving all good, and sets mortals at work to discover what God has already done; but distrust of one's ability to gain the goodness desired and to bring out better and higher results, often hampers the trial of one's wings and ensures failure at the outset.

13۔ 264 :13۔19، 28۔31

جب بشر خدا اور انسان، جو تخلیق کی کثیر چیزیں ہیں، سے متعلق مزید درست خیالات پا لیتے ہیں، تو جو پہلے پوشیدہ تھا اب نموداربن جائے گا۔ جب ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ زندگی روح ہے، نہ مادے میں اور نہ مادے سے، یہ فہم، خدا، اچھائی میں سب کچھ ڈھونڈتے ہوئے اور کسی اور شعور کی ضرورت محسوس نہ کرتے ہوئے، خود کار تکمیل میں وسعت پائے گا۔

جب ہم کرسچن سائنس میں راستہ جانتے ہیں اور انسان کی روحانی ہستی کو پہچانتے ہیں، ہم خدا کی تخلیق کو سمجھیں اور دیکھیں گے،سارا جلال زمین اور آسمان اور انسان کے لئے۔

13. 264 : 13-19, 28-31

As mortals gain more correct views of God and man, multitudinous objects of creation, which before were invisible, will become visible. When we realize that Life is Spirit, never in nor of matter, this understanding will expand into self-completeness, finding all in God, good, and needing no other consciousness.

When we learn the way in Christian Science and recognize man's spiritual being, we shall behold and understand God's creation, — all the glories of earth and heaven and man.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████