اتوار 6 نومبر، 2022
”اور جیسے آدم میں سب مرتے ہیں ویسے ہی مسیح میں سب زندہ کئے جائیں گے۔“
“For as in Adam all die, even so in Christ shall all be made alive.”
سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں
████████████████████████████████████████████████████████████████████████
1۔ کیا ہی بھلا ہے خداوند کا شکر کرنا اور تیرے نام کی مدح سرائی کرنا اے حق تعالیٰ!
2۔ صبح کو تیری شفقت کا اظہار کرنا اور رات کو تیری وفاداری کا۔
12۔ صادق کجھور کے درخت کی مانند سر سبز ہوگا۔ وہ لبنان کے دیودار کی مانند بڑھے گا۔
13۔ وہ خداوند کے گھر میں لگائے گئے ہیں وہ ہمارے خداکی بارگاہوں میں سر سبز ہوں گے۔
14۔ وہ بڑھاپے میں بھی برومند ہوگا۔ وہ ترو تازہ اور سر سبز رہیں گے۔
15۔ تاکہ واضح کریں کہ خدا راست ہے۔ وہی میری چٹان ہے اور اْس میں ناراستی نہیں۔
24۔ اب جو تم کو ٹھوکر کھانے سے بچا سکتا ہے اور اپنے پر جلال حضور میں کمال خوشی کے ساتھ بے عیب کر کے کھڑا کر سکتا ہے۔
25۔ اْس خدائے واحد کا جو ہمارا منجی ہے جلال اور عظمت اور سلطنت اور اختیار ہمارے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے جیسا ازل سے ہے اب بھی ہو اور ابدلا آباد رہے۔آمین۔
1. It is a good thing to give thanks unto the Lord, and to sing praises unto thy name, O most High:
2. To shew forth thy lovingkindness in the morning, and thy faithfulness every night,
12. The righteous shall flourish like the palm tree: he shall grow like a cedar in Lebanon.
13. Those that be planted in the house of the Lord shall flourish in the courts of our God.
14. They shall still bring forth fruit in old age; they shall be fat and flourishing;
15. To shew that the Lord is upright: he is my rock, and there is no unrighteousness in him.
24. Now unto him that is able to keep you from falling, and to present you faultless before the presence of his glory with exceeding joy,
25. To the only wise God our Saviour, be glory and majesty, dominion and power, both now and ever. Amen.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
26۔ پھر خدا نے کہا کہ ہم انسان کو اپنی صورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں اور وہ سمندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور چوپاؤں اور تمام زمین اور سب جانداروں پر جو زمین پر رینگتے ہیں اختیار رکھیں۔
27۔ اور خدا نے انسان کو اپنی صور ت پر پیدا کیا۔ خدا کی صورت پر اسکو پیدا کیا۔ نر و ناری انکو پیدا کیا۔
31۔اور خدا نے سب پر جو اس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھا ہے۔
26 And God said, Let us make man in our image, after our likeness: and let them have dominion over the fish of the sea, and over the fowl of the air, and over the cattle, and over all the earth, and over every creeping thing that creepeth upon the earth.
27 So God created man in his own image, in the image of God created he him; male and female created he them.
31 And God saw every thing that he had made, and, behold, it was very good.
6۔بلکہ زمین سے کہر اٹھتی تھی اور تمام روی زمین کو سیراب کرتی تھی۔
7۔ اور خداوند خدا نے زمین کی مٹی سے انسان کو بنایا اور اسکے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو انسان جیتی جان ہوا۔
8۔ اور خداوند خدا نے مشرق کی طرف عدن میں ایک باغ لگایا اور انسان کو جسے اس نے بنایا تھا وہاں رکھا۔
9۔ اور خدا وند خدا نے ہر درخت کو جو دیکھنے میں خوشنما اور کھانے کے لئے اچھا تھا زمین سے اگایا اور باغ کے بیچ میں حیات کا درخت اور نیک وبد کی پہچان کا درخت بھی لگایا۔
21۔ اور خداوند خدا نے آدم پر گہری نیند بھیجی اور وہ سو گیا اور اُس نے اُس کی پسلیوں میں سے ایک کو نکال لیا اور اُس کی جگہ گوشت بھر دیا۔
22۔ اور خداوند خدا اس پسلی سے جو اس نے آدم سے نکالی تھی ایک عورت بنا کر اسے آدم کے پاس لایا۔
6 But there went up a mist from the earth, and watered the whole face of the ground.
7 And the Lord God formed man of the dust of the ground, and breathed into his nostrils the breath of life; and man became a living soul.
8 And the Lord God planted a garden eastward in Eden; and there he put the man whom he had formed.
9 And out of the ground made the Lord God to grow every tree that is pleasant to the sight, and good for food; the tree of life also in the midst of the garden, and the tree of knowledge of good and evil.
21 And the Lord God caused a deep sleep to fall upon Adam, and he slept: and he took one of his ribs, and closed up the flesh instead thereof;
22 And the rib, which the Lord God had taken from man, made he a woman, and brought her unto the man.
1۔سانپ کل دشتی جانوروں سے جن کو خداوند خدا نے بنایا تھا چالاک تھا اور اس نے عورت سے کہا کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پھل تم نہ کھانا؟
2۔عورت نے سانپ سے کہا کہ باغ کے درختوں کا پھل تو ہم کھاتے ہیں۔
3۔پر جو درخت باغ کے بیچ میں ہے اُس کے پھل کی بابت خدانے کہا ہے کہ تم نہ تو اُسے کھا نا اور نہ چھوناورنہ مر جاؤ گے۔
6۔ عورت نے جو دیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لئے اچھا اور آنکھوں کو خوشنما معلوم ہوتا ہے اور عقل بخشنے کے لئے خوب ہے تو اُس کے پھل میں سے لیا اور کھایا اور اپنے شوہرکو بھی دیا اور اُس نے کھایا۔
13۔ تب خداوند خدا نے عورت سے کہا کہ تونے یہ کیا کِیا؟ عورت نے کہا کہ سانپ نے مجھ کو بہکایا تو میں نے کھایا۔
16۔ پھر اْس نے عورت سے کہا مَیں تیرے درد حمل کو بہت بڑھاؤں گا۔ تْو درد کے ساتھ بچے جنے گی اور تیری رغبت اپنے شوہر کی طرف ہوگی اور وہ تجھ پر حکومت کرے گا۔
17۔ اور آدم سے اْس نے کہا۔
19۔تْو اپنے منہ کے پسینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمین میں تْو پھر لوٹ نہ جائے اِس لئے کہ تْو اْس سے نکالا گیا ہے کیونکہ تْو خاک ہے اور خاک میں پھر لوٹ جائے گا۔
1 Now the serpent was more subtil than any beast of the field which the Lord God had made. And he said unto the woman, Yea, hath God said, Ye shall not eat of every tree of the garden?
2 And the woman said unto the serpent, We may eat of the fruit of the trees of the garden:
3 But of the fruit of the tree which is in the midst of the garden, God hath said, Ye shall not eat of it, neither shall ye touch it, lest ye die.
6 And when the woman saw that the tree was good for food, and that it was pleasant to the eyes, and a tree to be desired to make one wise, she took of the fruit thereof, and did eat, and gave also unto her husband with her; and he did eat.
13 And the Lord God said unto the woman, What is this that thou hast done? And the woman said, The serpent beguiled me, and I did eat.
16 Unto the woman he said, I will greatly multiply thy sorrow and thy conception; in sorrow thou shalt bring forth children; and thy desire shall be to thy husband, and he shall rule over thee.
17 And unto Adam he said,
19 In the sweat of thy face shalt thou eat bread, till thou return unto the ground; for out of it wast thou taken: for dust thou art, and unto dust shalt thou return.
6۔ایک آدمی یوحنا نام آموجود ہوا جو خدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔
15۔ یوحنا نے اْس کی بابت گواہی دی اور پکار کر کہا کہ یہ وہی ہے جس کا مَیں نے ذکر کیا جو میرے بعد آتا ہے وہ مجھ سے مقدم ٹھہرا کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔
16۔ کیونکہ اْس کی معموری میں سے ہم سب نے پایا یعنی فضل پر فضل۔
17۔ اس لئے کہ شریعت تو موسیٰ کی معرفت دی گئی مگر فضل اور سچائی یسوع مسیح کی معرفت پہنچی۔
6 There was a man sent from God, whose name was John.
15 John bare witness of him, and cried, saying, This was he of whom I spake, He that cometh after me is preferred before me: for he was before me.
16 And of his fulness have all we received, and grace for grace.
17 For the law was given by Moses, but grace and truth came by Jesus Christ.
1۔ اِن باتوں کے بعد یہودیوں کی ایک عید ہوئی اور یسوع یروشلیم کو گیا۔
2۔ یروشلیم میں بھیڑ دروازے کے پاس ایک حوض ہے جو عبرانی میں بیتِ سدا کہلاتا ہے اور اْس کے پانچ برآمدے ہیں۔
3۔ اِن میں بہت سے بیمار اور اندھے اور لنگڑے اور پژمردہ لوگ پانی کے ہلنے کے منتظر ہوکر پڑے تھے۔
4۔ کیونکہ ایک وقت پر خداوند کا فرشتہ حوض پر اْتر کر پانی کو ہلایا کرتا تھا۔ پانی ہلتے ہی جو کوئی پہلے اْترتا تھا سو شفا پاتا خواہ اْس کی جو کچھ بیماری کیوں نہ ہو۔
5۔وہاں ایک شخص تھا جو اڑتیس برس سے بیماری میں مبتلا تھا۔
6۔ اْس کو یسوع نے پڑا دیکھ کر اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مدت سے اس حالت میں ہے اْس سے کہا کیا تْو تندرست ہونا چاہتا ہے؟
7۔ اْس بیمار نے اْسے جواب دیا۔ اے خداوند میرے پاس کوئی آدمی نہیں کہ جب پانی ہلایا جائے تو مجھے حوض میں اْتار دے بلکہ میرے پہنچتے پہنچتے دوسرا مجھ سے پہلے اْتر پڑتا ہے۔
8۔ یسوع نے اْس سے کہا اْٹھ اور اپنی چار پائی اْٹھا کر چل پھر۔
9۔ وہ شخص فوراً تندرست ہو گیا اور اپنی چار پائی اْٹھا کر چلنے پھرنے لگا۔ وہ دن سبت کا تھا۔
1 After this there was a feast of the Jews; and Jesus went up to Jerusalem.
2 Now there is at Jerusalem by the sheep market a pool, which is called in the Hebrew tongue Bethesda, having five porches.
3 In these lay a great multitude of impotent folk, of blind, halt, withered, waiting for the moving of the water.
4 For an angel went down at a certain season into the pool, and troubled the water: whosoever then first after the troubling of the water stepped in was made whole of whatsoever disease he had.
5 And a certain man was there, which had an infirmity thirty and eight years.
6 When Jesus saw him lie, and knew that he had been now a long time in that case, he saith unto him, Wilt thou be made whole?
7 The impotent man answered him, Sir, I have no man, when the water is troubled, to put me into the pool: but while I am coming, another steppeth down before me.
8 Jesus saith unto him, Rise, take up thy bed, and walk.
9 And immediately the man was made whole, and took up his bed, and walked: and on the same day was the sabbath.
2۔ اور وہ اپنی زبان کھول کر یوں اْن کو تعلیم دینے لگا۔
44۔ مَیں تم سے کہتاہوں کہ اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اوراپنے ستانے والوں کے لئے دعا کرو۔
45۔ تاکہ تم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو کیونکہ وہ اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے۔
48۔ پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔
2 And he opened his mouth, and taught them, saying,
44 I say unto you, Love your enemies, bless them that curse you, do good to them that hate you, and pray for them which despitefully use you, and persecute you;
45 That ye may be the children of your Father which is in heaven:
48 Be ye therefore perfect, even as your Father which is in heaven is perfect.
20۔ جب فریسیوں نے اْس سے پوچھا کہ خدا کی بادشاہی کب آئے گی؟ تو اْس نے جواب میں اْن سے کہا کہ خدا کی بادشاہی ظاہری طور پر نہیں آئے گی۔
21۔ اور لوگ یہ نہ کہیں گے کہ دیکھو یہاں ہے! یا وہاں ہے! کیونکہ دیکھو خدا کی بادشاہی تمہارے درمیان ہے۔
20 And when he was demanded of the Pharisees, when the kingdom of God should come, he answered them and said, The kingdom of God cometh not with observation:
21 Neither shall they say, Lo here! or, lo there! for, behold, the kingdom of God is within you.
22۔۔۔۔ اپنے اگلے چال چلن کی پرانی انسانیت کو اتار ڈالو جو فریب کی شہوتوں کے سبب سے خراب ہوتی جاتی ہے۔
23۔ اور اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ۔
24۔ اور نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔
22 …put off concerning the former conversation the old man, which is corrupt according to the deceitful lusts;
23 And be renewed in the spirit of your mind;
24 And that ye put on the new man, which after God is created in righteousness and true holiness.
خدا تمام چیزوں کو اپنی شبیہ پر بناتا ہے۔ زندگی وجودیت سے، سچ راستی سے، خدا نیکی سے منعکس ہوتا ہے، جو خود کی سلامتی اور استقلال عنایت کرتے ہیں۔
God fashions all things, after His own likeness. Life is reflected in existence, Truth in truthfulness, God in goodness, which impart their own peace and permanence.
فانی مخالفت کی بنیاد انسانی ابتداء کا جھوٹا فہم ہے۔ درست طور پر شروع کرنا درست طور پر آخر ہونا ہے۔
The foundation of mortal discord is a false sense of man's origin. To begin rightly is to end rightly.
لفظ آدم عبرانی لفظ adamah سے نکلا ہے، جو زمین، مٹی اور عدم کے سرخی مائل رنگ کے معنی پیش کرتا ہے۔آدم کے لفظ کو دو حروفِ تہجی میں کاٹیں تو یہ بنتا ہے ڈیم یا بندش۔۔۔۔اس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ آدم وہ مثالی انسان نہیں تھا جس کے لئے زمین کو برکت دی گئی تھی۔مثالی انسان اپنے وقت پر ظاہر کیا گیا، اور اْسے بطور یسوع مسیح جانا جاتا تھا۔
The word Adam is from the Hebrew adamah, signifying the red color of the ground, dust, nothingness. Divide the name Adam into two syllables, and it reads, a dam, or obstruction. … From this it follows that Adam was not the ideal man for whom the earth was blessed. The ideal man was revealed in due time, and was known as Christ Jesus.
الٰہی محبت کے فرزندوں کی آزمائش کے لئے بات کرنے والا اور جھوٹ بولنے والا سانپ کہاں سے آتا ہے؟ سانپ محض بدی کے ایک استعارہ کے طور پر شامل ہوتا ہے۔ جانوروں کی دنیا میں ہمارے ہاں ایسی کوئی نسل نہیں ہے جسے ایک بات کرنے والے سانپ کے طور پر پیش کیا جاتا ہو، اور اْس بدکار سے خوشی کی جاتی ہو، خواہ وہ کسی بھی صورت میں پیش کیا گیا ہووہ خود کی نفی کرتا اور سچائی اور اچھائی میں نہ تو وہ اپنی اصلیت رکھتا ہے اور نہ کوئی حمایت رکھتا ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے،ہمیں بدی کے تمام دعووں کے خلاف لڑنے پر ایمان رکھنا چاہئے، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ بیکار اور غیر حقیقی ہیں۔
آدم، غلطی کا مترادف، مادی عقل پر یقین کے معنی پیش کرتا ہے۔ وہ کچھ شائستگی سے انسان پر اپنی حکمرانی کا آغاز کرتا ہے، مگر وہ جھوٹ میں بڑھتا جاتا ہے اور اْس کی زندگی کم ہوتی جاتی ہے۔اِسی کے پیشِ نظر، سچائی کا لافانی، روحانی قانون ظاہر کیا جاتا ہے کہ ہمیشہ کے لئے فانی اور مادی فہم کی مخالفت کرے۔
الٰہی سائنس میں، انسان خدایعنی ہستی کے الٰہی اصول کے وسیلہ قائم رہتا ہے۔
Whence comes a talking, lying serpent to tempt the children of divine Love? The serpent enters into the metaphor only as evil. We have nothing in the animal kingdom which represents the species described, — a talking serpent, — and should rejoice that evil, by whatever figure presented, contradicts itself and has neither origin nor support in Truth and good. Seeing this, we should have faith to fight all claims of evil, because we know that they are worthless and unreal.
Adam, the synonym for error, stands for a belief of material mind. He begins his reign over man somewhat mildly, but he increases in falsehood and his days become shorter. In this development, the immortal, spiritual law of Truth is made manifest as forever opposed to mortal, material sense.
In divine Science, man is sustained by God, the divine Principle of being.
خدا کے فرزندوں کے پاس ایک عقل کے علاوہ کچھ نہیں۔جب خدا، انسان کی عقل، کبھی گناہ نہیں کرتا تو اچھائی بدی میں کیسے تبدیل ہو سکتی ہے؟ بنیادی طور پر کاملیت کا معیار خدا اور انسان تھا۔ کیا خدا نے اپنا خود کا معیار گرا لیا ہے اور انسان گناہ میں گر گیا ہے؟
خدا انسان کا خالق ہے، اور انسان کا الٰہی اصول کامل ہونے سے الٰہی خیال یا عکس یعنی انسان کامل ہی رہتا ہے۔ انسان خدا کی ہستی کا ظہور ہے۔ اگر کوئی ایسا لمحہ تھا جب انسان نے الٰہی کاملیت کا اظہار نہیں کیا تو یہ وہ لمحہ تھا جب انسان نے خدا کو ظاہر نہیں کیا، اور نتیجتاً یہ ایک ایسا وقت تھا جب الوہیت یعنی وجود غیر متوقع تھا۔ اگر انسان نے اپنی کاملیت کھو دی ہے تو اْس نے اپنا کامل اصول، الٰہی عقل کھو دی ہے۔ اگر انسان اس کامل اصول یا عقل کے بغیر کبھی وجود رکھتا تھا تو پھر انسان کی وجودیت ایک فرضی داستان ہی تھی۔
سائنس میں خدا اور انسان، الٰہی اصول اور خیال، کے تعلقات لازوال ہیں؛ اور سائنس بھول چوک جانتی ہے نہ ہم آہنگی کی جانب واپسی، لیکن یہ الٰہی ترتیب یا روحانی قانون رکھتی ہے جس میں خدا اور جو کچھ وہ خلق کرتا ہے کامل اور ابدی ہیں، جو اس کی پوری تاریخ میں غیر متغیر رہے ہیں۔
The children of God have but one Mind. How can good lapse into evil, when God, the Mind of man, never sins? The standard of perfection was originally God and man. Has God taken down His own standard, and has man fallen?
God is the creator of man, and, the divine Principle of man remaining perfect, the divine idea or reflection, man, remains perfect. Man is the expression of God's being. If there ever was a moment when man did not express the divine perfection, then there was a moment when man did not express God, and consequently a time when Deity was unexpressed — that is, without entity. If man has lost perfection, then he has lost his perfect Principle, the divine Mind. If man ever existed without this perfect Principle or Mind, then man's existence was a myth.
The relations of God and man, divine Principle and idea, are indestructible in Science; and Science knows no lapse from nor return to harmony, but holds the divine order or spiritual law, in which God and all that He creates are perfect and eternal, to have remained unchanged in its eternal history.
ناقابل فہم عقل ایاں ہوتی ہے۔ لامحدود محبت کی گہرائی، چوڑائی، لمبائی، طاقت، عظمت اور جلال سارے خلا کو پر کردیتے ہیں۔ یہی کافی ہے!جو کچھ وجود رکھتا ہے انسانی زبان اْس کا صرف ایک لامحدود حصہ دوہرا سکتی ہے۔ اْس کے اپنے لامحدود اصول، محبت کی نسبت مکمل طور پر خیالی انسان دوسرے انسانوں کی طرف سے نہ زیادہ دیکھا جاتا اور نہ ہی سمجھا جاتا ہے۔اصول اور اْس کا خیال یعنی انسان، باہم وجود رکھتے اور ابدی ہیں۔ ابدیت کے اعداد، جنہیں سات دن کہا جاتا ہے، وقت کے کیلنڈر کے مطابق شمار نہیں کئے جاسکتے۔ یہ دن تب ظاہر ہوتے ہیں جب لامحدودیت ناپید ہوتی ہے، اور وہ زندگی کی جدت یعنی ابدیت ظاہر کریں گے، جس میں غلطی کا سارا فہم ہمیشہ کے لئے غائب ہوجاتا ہے اور ذہن الٰہی لامحدود کیلکولس کو قبول کرلیتا ہے۔
Unfathomable Mind is expressed. The depth, breadth, height, might, majesty, and glory of infinite Love fill all space. That is enough! Human language can repeat only an infinitesimal part of what exists. The absolute ideal, man, is no more seen nor comprehended by mortals, than is His infinite Principle, Love. Principle and its idea, man, are coexistent and eternal. The numerals of infinity, called seven days, can never be reckoned according to the calendar of time. These days will appear as mortality disappears, and they will reveal eternity, newness of Life, in which all sense of error forever disappears and thought accepts the divine infinite calculus.
سبھی حقیقت ابدی ہے۔ کاملیت حقیقت کو عیاں کرتی ہے۔ کاملیت کے بِنا کچھ بھی مکمل طور پر حقیقی نہیں ہے۔ جب تک کاملیت ظاہر نہیں ہوتی اور حقیقت تک نہیں پہنچتی سبھی چیزیں غائب ہونا جاری رہیں گی۔ ہمیں ہر مقام پر بھوت پریت سے متعلق باتوں کو ترک کرنا چاہئے۔ ہمیں توہم پرستی کے کچھ ہونے کو تسلیم کرنا جاری نہیں رکھنا چاہئے، بلکہ ہمیں اِس کے تمام عقائد پر غور کرنا چاہئے اور عقلمند بننا چاہئے۔جب ہم یہ سیکھتے ہیں کہ غلطی حقیقت نہیں ہے، ہم ترقی کے لئے تیار ہو جائیں گے، ”جو چیزیں پیچھے رہ گئیں اْن کو بھول کر۔“
All the real is eternal. Perfection underlies reality. Without perfection, nothing is wholly real. All things will continue to disappear, until perfection appears and reality is reached. We must give up the spectral at all points. We must not continue to admit the somethingness of superstition, but we must yield up all belief in it and be wise. When we learn that error is not real, we shall be ready for progress, "forgetting those things which are behind."
کھوئی ہوئی شبیہ کوئی شبیہ نہیں ہے۔ الٰہی عکس میں حقیقی مشابہت کھو نہیں سکتی۔ اسے سمجھتے ہوئے، یسوع نے کہا، ”پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔“
The lost image is no image. The true likeness cannot be lost in divine reflection. Understanding this, Jesus said: "Be ye therefore perfect, even as your Father which is in heaven is perfect."
روحانی طور پر سمجھتے ہوئے، پیدا ئش کی کتاب خدا کی غلط صورت کی تاریخ ہے جسے گناہ گار بشر کا نام دیا گیا ہے۔صحیح موازنہ کیا جائے تو ہستی کی یہ گمراہی خدا کے موزوں عکس اور انسان کی روحانی اصلیت کو بیان کرتی ہے، جیسا کہ پیدائش کے پہلے باب میں پیش کیا گیا ہے۔
Spiritually followed, the book of Genesis is the history of the untrue image of God, named a sinful mortal. This deflection of being, rightly viewed, serves to suggest the proper reflection of God and the spiritual actuality of man, as given in the first chapter of Genesis.
ہم اِس روحانی تخلیق کی(جیسے کہ پیدائش کے پہلے باب میں بیان کی گئی ہے) مختصر، جلالی تاریخ کو خدا کے ہاتھوں میں، نہ کہ انسان کے ہاتھوں میں سونپتے ہیں، روح کی، نہ کہ مادے کی سپردگی میں، خوشی کے ساتھ اب اور ہمیشہ خدا کی بالادستی، قدرت اور ہر جا موجودگی کو تسلیم کرتے ہوئے۔
انسان کی لافانیت اور ہم آہنگی برقرار ہیں۔ہمیں مخالف قیاس سے ہٹ کر دیکھنا چاہئے کہ انسان مادی طور پر خلق کیا گیا اور ہماری نظر کو تخلیق کے اْس روحانی ریکارڈ کی جانب موڑنا چاہئے جو دل اور سمجھ پر ”ہیرے کی نوک“ اور ایک فرشتے کے قلم سے کندہ کیا گیا ہو۔
We leave this brief, glorious history of spiritual creation (as stated in the first chapter of Genesis) in the hands of God, not of man, in the keeping of Spirit, not matter, — joyfully acknowledging now and forever God's supremacy, omnipotence, and omnipresence.
The harmony and immortality of man are intact. We should look away from the opposite supposition that man is created materially, and turn our gaze to the spiritual record of creation, to that which should be engraved on the understanding and heart "with the point of a diamond" and the pen of an angel.
اے بشر یہ سیکھو اور انسان کے روحانی معیار کی سنجیدگی سے تلاش کرو جو مادی خودی سے مکمل طور پر بے بہرہ ہے۔
خدا کے لوگوں سے متعلق، نہ کہ انسان کے بچوں سے متعلق، بات کرتے ہوئے یسوع نے کہا، ”خدا کی بادشاہی تمہارے درمیان ہے؛“ یعنی سچائی اور محبت حقیقی انسان پر سلطنت کرتی ہے، یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ انسان خدا کی صورت پر بے گناہ اور ابدی ہے۔ یسوع نے سائنس میں کامل آدمی کو دیکھا جو اْس پر وہاں ظاہر ہوا جہاں گناہ کرنے والا فانی انسان لافانی پر ظاہر ہوا۔ اس کامل شخص میں نجات دہندہ نے خدا کی اپنی شبیہ اور صورت کو دیکھا اور انسان کے اس درست نظریے نے بیمار کو شفا بخشی۔
Learn this, O mortal, and earnestly seek the spiritual status of man, which is outside of all material selfhood.
When speaking of God's children, not the children of men, Jesus said, "The kingdom of God is within you;" that is, Truth and Love reign in the real man, showing that man in God's image is unfallen and eternal. Jesus beheld in Science the perfect man, who appeared to him where sinning mortal man appears to mortals. In this perfect man the Saviour saw God's own likeness, and this correct view of man healed the sick.
خدا کی حکمرانی کے تحت ابدی سائنس میں کبھی نہ پیدا ہونے اور کبھی نہ مرنے سے انسان کے لئے اپنے بلند مقام سے نیچے گرنا ناممکن تھا۔
Never born and never dying, it were impossible for man, under the government of God in eternal Science, to fall from his high estate.
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔
████████████████████████████████████████████████████████████████████████