اتوار 7 اگست، 2022



مضمون۔ روح

SubjectSpirit

سنہری متن: 1 یوحنا 4 باب1 آیت

”اے عزیزو! ہر ایک روح کا یقین نہ کروبلکہ روحوں کو آزماؤ کہ وہ خدا کی طرف سے ہیں یا نہیں کیونکہ بہت سے جھوٹے نبی دنیا میں نکل کھڑے ہوئے ہیں۔“



Golden Text: I John 4 : 1

Beloved, believe not every spirit, but try the spirits whether they are of God: because many false prophets are gone out into the world.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: 1 یوحنا 4 باب2 تا6 آیات


2۔ خدا کے روح کو تم اِس طرح پہچان سکتے ہو کہ جو کوئی روح اقرار کرے کہ یسوع مسیح مجسم ہو کر آیا ہے وہ خدا کی طرف سے ہے۔

3۔ اور جو کوئی روح یسوع کا اقرار نہ کرے وہ خدا کی طرف سے نہیں اور یہی مخالفِ مسیح کی روح ہے جس کی خبر تم سن چکے ہو کہ وہ آنے والی ہے بلکہ اب بھی دنیا میں موجود ہے۔

4۔ اے بچو! تم خدا سے ہو اور اْن پر غالب آگئے ہو کیونکہ جو تم ہے وہ اْس سے بڑا ہے جو دنیا میں ہے۔

5۔ وہ دنیا سے ہیں۔ اس واسطے دنیا کی سی کہتے ہیں اور دنیا اْن کی سنتی ہے۔

6۔ ہم خدا سے ہیں۔ جو خدا کو جانتا ہے وہ ہماری سنتا ہے۔ جو خدا سے نہیں وہ ہماری نہیں سنتا۔ اسی سے ہم حق کی روح اور گمراہی کی روح کو پہچان لیتے ہیں۔

Responsive Reading: I John 4 : 2-6

2.     Hereby know ye the Spirit of God: Every spirit that confesseth that Jesus Christ is come in the flesh is of God:

3.     And every spirit that confesseth not that Jesus Christ is come in the flesh is not of God: and this is that spirit of antichrist, whereof ye have heard that it should come; and even now already is it in the world.

4.     Ye are of God, little children, and have overcome them: because greater is he that is in you, than he that is in the world.

5.     They are of the world: therefore speak they of the world, and the world heareth them.

6.     We are of God: he that knoweth God heareth us; he that is not of God heareth not us. Hereby know we the spirit of truth, and the spirit of error.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ ایوب 32 باب8 (یہاں) آیت

8۔۔۔۔ انسان میں روح ہے اور قادر مطلق کا دم خرد بخشتا ہے۔

1. Job 32 : 8 (there)

8     …there is a spirit in man: and the inspiration of the Almighty giveth them understanding.

2 . ۔ یوحنا 4 باب 23 (وہ وقت)، 24 آیات

23۔۔۔۔وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش روح اور سچائی سے کریں گے کیونکہ باپ اپنے لئے ایسے ہی پرستار ڈھونڈتا ہے۔

24۔ خدا روح ہے اور ضرور ہے کہ اُس کے پرستارروح اور سچائی سے پرستش کریں۔

2. John 4 : 23 (the hour), 24

23     …the hour cometh, and now is, when the true worshippers shall worship the Father in spirit and in truth: for the Father seeketh such to worship him.

24     God is a Spirit: and they that worship him must worship him in spirit and in truth.

3 . ۔ 1 کرنتھیوں 3 باب16تا19، 23 آیات

16۔ کیا تم نہیں جانتے کہ تم خدا کا مقدس ہواور خدا کا روح تم میں بسا ہوا ہے۔

17۔ اگر کوئی خدا کے مقدس کو برباد کرے گا تو خدا اْس کو برباد کرے گا کیونکہ خدا کا مقدس پاک ہے اور وہ تم ہو۔

18۔ کوئی اپنے آپ کو فریب نہ دے۔ اگر کوئی تم میں سے اپنے آپ کو اِس جہان میں حکیم سمجھے تو بے وقوف بنے تاکہ حکیم ہو جائے۔

19۔ کیونکہ دنیا کی حکمت خدا کے نزدیک بے وقوفی ہے۔ چنانچہ لکھا ہے کہ وہ حکیموں کو اْن ہی کی چالاکی میں پھنسا دیتا ہے۔

23۔ تم مسیح کے ہو اور مسیح خدا کا ہے۔

3. I Corinthians 3 : 16-19, 23

16     Know ye not that ye are the temple of God, and that the Spirit of God dwelleth in you?

17     If any man defile the temple of God, him shall God destroy; for the temple of God is holy, which temple ye are.

18     Let no man deceive himself. If any man among you seemeth to be wise in this world, let him become a fool, that he may be wise.

19     For the wisdom of this world is foolishness with God. For it is written, He taketh the wise in their own craftiness.

23     And ye are Christ’s; and Christ is God’s.

4 . ۔ متی 4 باب23 آیت

23۔ اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

4. Matthew 4 : 23

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

5 . ۔ متی 5 باب1 (تا پہلی:)، 2 آیات

1۔اوروہ اْس بھیڑ کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑھ گیا۔

2۔ اور وہ اپنی زبان کھول کراْن کو یوں تعلیم دینے گا۔

5. Matthew 5 : 1 (to 1st :), 2

1     And seeing the multitudes, he went up into a mountain:

2     And he opened his mouth, and taught them, saying,

6 . ۔ متی 7 باب15تا23 آیات

15۔ جھوٹے نبیوں سے خبردار رہو جو تمہارے پاس بھیڑوں کے بھیس میں آتے ہیں مگر باطن میں پھاڑنے والے بھیڑیے ہیں۔

16۔ اْن کے پھلوں سے تم اْن کو پہچان لو گے۔ کیا جھاڑیوں سے انگور یا اونٹ کٹاروں سے انجیر توڑتے ہیں؟

17۔ اِسی طرح ہر ایک اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے اور برا درخت برا پھل لاتا ہے۔

18۔ اچھا درخت برا پھل نہیں لا سکتا نہ برا درخت اچھا پھل لا سکتا ہے۔

19۔ جو درخت اچھا پھل نہیں لاتا وہ کاٹا اورآگ میں ڈالا جاتا ہے۔

20۔ پس اْن کے پھلوں سے تم اْن کو پہچان لو گے۔

21۔ جو مجھ سے اے خداوند اے خداوند کہتے ہیں اْن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہوگا مگر وہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔

22۔ اْس دن بہتیرے مجھ سے کہیں گے اے خداوند اے خداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے نبوت نہیں کی اور تیرے نام سے بدروحوں کو نہیں نکالا اور تیرے نام سے بہت سے معجزے نہیں دکھائے؟

23۔ اْس وقت میں اْن سے صاف کہہ دوں گا کہ میری تم سے کبھی واقفیت نہ تھی اے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔

6. Matthew 7 : 15-23

15     Beware of false prophets, which come to you in sheep’s clothing, but inwardly they are ravening wolves.

16     Ye shall know them by their fruits. Do men gather grapes of thorns, or figs of thistles?

17     Even so every good tree bringeth forth good fruit; but a corrupt tree bringeth forth evil fruit.

18     A good tree cannot bring forth evil fruit, neither can a corrupt tree bring forth good fruit.

19     Every tree that bringeth not forth good fruit is hewn down, and cast into the fire.

20     Wherefore by their fruits ye shall know them.

21     Not every one that saith unto me, Lord, Lord, shall enter into the kingdom of heaven; but he that doeth the will of my Father which is in heaven.

22     Many will say to me in that day, Lord, Lord, have we not prophesied in thy name? and in thy name have cast out devils? and in thy name done many wonderful works?

23     And then will I profess unto them, I never knew you: depart from me, ye that work iniquity.

7 . ۔ متی 10 باب26 آیت

26۔ پس اْن سے نہ ڈرو کیونکہ کوئی چیز ڈھکی نہیں جو کھولی نہ جائے اور نہ کوئی چیز چھِپی ہے جو جانی نہ جائے گی۔

7. Matthew 10 : 26

26     Fear them not therefore: for there is nothing covered, that shall not be revealed; and hid, that shall not be known.

8 . ۔ عبرانیوں 4باب12 آیت

12۔کیونکہ خدا کا کلام زندہ اور موثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور روح اور بند بند اور گودے کو جدا کر کے گزر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔

8. Hebrews 4 : 12

12     For the word of God is quick, and powerful, and sharper than any twoedged sword, piercing even to the dividing asunder of soul and spirit, and of the joints and marrow, and is a discerner of the thoughts and intents of the heart.

9 . ۔ لوقا 8 باب40، 43تا48 آیات

40۔ جب یسوع واپس آرہا تھا تو لوگ اْس سے خوشی کے ساتھ ملے کیونکہ سب اْس کی راہ تکتے تھے۔

43۔ اور ایک عورت نے جس کے بارہ برس سے خون جاری تھا اور اپنا سارا مال حکیموں پر خرچ کر چکی تھی اور کسی کے ہاتھ سے اچھی نہ ہو سکی تھی۔

44۔ اْس کے پیچھے آکر اْس کی پوشاک کا کنارہ چھوا اور اْسی دم اْس کا خون بہنا بند ہو گیا۔

45۔ اِس پر یسوع نے کہا وہ کون ہے جس نے مجھے چھوا؟ جب سب انکار کرنے لگے تو پطرس اور اْس کے ساتھیوں نے کہا کہ اے صاحب لوگ تجھے دباتے اور تجھ پر گرے پڑتے ہیں۔

46۔ مگر یسوع نے کہا کسی نے مجھے چھوا تو ہے کیونکہ مَیں نے معلوم کیا کہ قوت مجھ سے نکلی ہے۔

47۔ جب اْس عورت نے دیکھا کہ مَیں چھِپ نہیں سکتی تو کانپتی ہوئی اور اْس کے آگے گر کر سب لوگوں کے سامنے بیان کیا کہ مَیں نے کس سبب سے تجھے چھوا اور کس طرح اْسی دم شفا پاگئی۔

48۔ اْس نے اْس سے کہا بیٹی! تیرے ایمان نے تجھے اچھا کیا ہے۔ سلامت چلی جا۔

9. Luke 8 : 40, 43-48

40     And it came to pass, that, when Jesus was returned, the people gladly received him: for they were all waiting for him.

43     And a woman having an issue of blood twelve years, which had spent all her living upon physicians, neither could be healed of any,

44     Came behind him, and touched the border of his garment: and immediately her issue of blood stanched.

45     And Jesus said, Who touched me? When all denied, Peter and they that were with him said, Master, the multitude throng thee and press thee, and sayest thou, Who touched me?

46     And Jesus said, Somebody hath touched me: for I perceive that virtue is gone out of me.

47     And when the woman saw that she was not hid, she came trembling, and falling down before him, she declared unto him before all the people for what cause she had touched him, and how she was healed immediately.

48     And he said unto her, Daughter, be of good comfort: thy faith hath made thee whole; go in peace.

10 . ۔ 1 کرنتھیوں 2 باب9تا14 آیات

9۔ لیکن جیسا لکھا ہے ویسا ہی ہوا کہ جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں نہ آدمی کے دل میں آئیں۔ وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دیں۔

10۔ لیکن ہم پر خدا نے اْن کو روح کے وسیلہ سے ظاہر کیا کیونکہ روح سب باتوں بلکہ خدا کی تہہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔

11۔ کیونکہ انسانوں میں کون کسی کی باتیں جانتا ہے سوا انسان کی اپنی روح کے جو اْس میں ہے؟ اسی طرح خدا کے روح کے سوا کوئی خدا کی باتیں نہیں جانتا۔

12۔ مگر ہم نے نہ دنیا کی روح بلکہ وہ روح پایا جو خدا کی طرف سے ہے تاکہ اْن باتوں کو جانیں جو خدا نے ہمیں عطا کی ہیں۔

13۔ اور ہم اْن باتوں کو اْن الفاظ میں بیان نہیں کرتے جو انسانی حکمت نے ہم کو سکھائے ہوں بلکہ اْن الفاظ میں جو روح نے ہمیں سکھائے ہیں اور روحانی باتوں کا روحانی باتوں سے مقابلہ کرتے ہیں۔

14۔ مگر نفسانی آدمی خدا کے روح کی باتیں قبول نہیں کرتاکیونکہ وہ اْس کے نزدیک بیوقوفی کی باتیں ہیں اور نہ وہ انہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ روحانی طور پر سمجھی جاتی ہیں۔

10. I Corinthians 2 : 9-14

9     But as it is written, Eye hath not seen, nor ear heard, neither have entered into the heart of man, the things which God hath prepared for them that love him.

10     But God hath revealed them unto us by his Spirit: for the Spirit searcheth all things, yea, the deep things of God.

11     For what man knoweth the things of a man, save the spirit of man which is in him? even so the things of God knoweth no man, but the Spirit of God.

12     Now we have received, not the spirit of the world, but the spirit which is of God; that we might know the things that are freely given to us of God.

13     Which things also we speak, not in the words which man’s wisdom teacheth, but which the Holy Ghost teacheth; comparing spiritual things with spiritual.

14     But the natural man receiveth not the things of the Spirit of God: for they are foolishness unto him: neither can he know them, because they are spiritually discerned.

11 . ۔ 2 کرنتھیوں 6 باب14تا18 آیات

14۔ بے ایمانوں کے ساتھ ناہموار جوئے میں نہ جْتو کیونکہ راستبازی اور بے دینی میں کیا میل؟ یا روشنی اور تاریکی میں کیا شراکت؟

15۔ مسیح کو بلیعال کے ساتھ کیا موافقت؟ یا ایماندار کا بے ایمان کے ساتھ کیا واسطہ؟

16۔ اور خدا کے مقدِس کو بتوں سے کیا مناسبت ہے؟ کیونکہ ہم زندہ خدا کا مقدِس ہیں۔ چنانچہ خدا نے فرمایا ہے کہ میں اْن میں بسوں گا اور اْن میں چلوں پھروں گا اور میں اْن کا خدا ہوں گا اور وہ میری امت ہوں گے۔

17۔ اِس واسطے خداوند فرماتا ہے کہ اْن میں سے نکل کر الگ رہو اور ناپاک چیز کو نہ چھوؤ تو مَیں تم کو قبول کر لوں گا۔

18۔ اور تمہارا باپ ہوں گا اور تم میرے بیٹے بیٹیاں ہوگے۔ یہ خداوند قادر مطلق کا قول ہے۔

11. II Corinthians 6 : 14-18

14     Be ye not unequally yoked together with unbelievers: for what fellowship hath righteousness with unrighteousness? and what communion hath light with darkness?

15     And what concord hath Christ with Belial? or what part hath he that believeth with an infidel?

16     And what agreement hath the temple of God with idols? for ye are the temple of the living God; as God hath said, I will dwell in them, and walk in them; and I will be their God, and they shall be my people.

17     Wherefore come out from among them, and be ye separate, saith the Lord, and touch not the unclean thing; and I will receive you,

18     And will be a Father unto you, and ye shall be my sons and daughters, saith the Lord Almighty.



سائنس اور صح


1 . ۔ 586 :15۔17

آسمان۔ روحانی فہم؛ سچائی اور غلطی کے درمیان، روح اور نام نہاد مادے کے درمیان حد بندی کی ایک سائنسی لکیر۔

1. 586 : 15-17

Firmament. Spiritual understanding; the scientific line of demarcation between Truth and error, between Spirit and so-called matter.

2 . ۔ 505 :7۔8، 16۔7

روحانی فہم، جس سے انسانی خیال یعنی مادی فہم کو سچائی سے الگ کیا جاتا ہے، آسمان ہے۔

روح اْس فہم سے آگاہ کرتی ہے جو شعور کو بلند کرتا اور سچائی کی جانب راہنمائی دیتا ہے۔زبور نویس نے کہا: ”بحروں کی آواز سے۔ سمندر کی زبرددست موجوں سے بھی خداوند بلند و قادر ہے۔“روحانی حس روحانی نیکی کا شعور ہے۔ فہم حقیقی اورغیر حقیقی کے مابین حد بندی کی لکیر ہے۔ روحانی فہم عقل -یعنی زندگی، سچائی اور محبت، کو کھولتا ہے اور الٰہی حس کو، کرسچن سائنس میں کائنات کا روحانی ثبوت فراہم کرتے ہوئے، ظاہر کرتا ہے۔

یہ فہم شعوری نہیں ہے،محققانہ حاصلات کا نتیجہ نہیں ہے؛ یہ نور میں لائی گئی سب چیزوں کی حقیقت ہے۔ خدا کا تصور لافانی، لاخطا اور لامحدود کی عکاسی کرتا ہے۔ فانی، خطاکار اور محدود انسانی عقائد ہیں، جو خود کے لئے ایسے کام بانٹتے ہیں جو اْن کیلئے ناممکن ہوں، جو سچائی اور جھوٹ کے درمیان امتیاز کرتے ہیں۔ اصل کے بالکل برعکس چیزیں اصل کی عکاسی نہیں کرتیں۔ اِس لئے روح کا عکس نہ ہوتے ہوئے مادے کا کوئی حقیقی وجود نہیں ہے۔فہم خدا کی ایک خصوصیت ہے، ایسی خصوصیت جو کرسچن سائنس کو مفروضے سے الگ کرتی اور سچائی کو حتمی قرار دیتی ہے۔

2. 505 : 7-8, 16-7

Spiritual understanding, by which human conception, material sense, is separated from Truth, is the firmament.

Spirit imparts the understanding which uplifts consciousness and leads into all truth. The Psalmist saith: "The Lord on high is mightier than the noise of many waters, yea, than the mighty waves of the sea." Spiritual sense is the discernment of spiritual good. Understanding is the line of demarcation between the real and unreal. Spiritual understanding unfolds Mind, — Life, Truth, and Love, — and demonstrates the divine sense, giving the spiritual proof of the universe in Christian Science.

This understanding is not intellectual, is not the result of scholarly attainments; it is the reality of all things brought to light. God's ideas reflect the immortal, unerring, and infinite. The mortal, erring, and finite are human beliefs, which apportion to themselves a task impossible for them, that of distinguishing between the false and the true. Objects utterly unlike the original do not reflect that original. Therefore matter, not being the reflection of Spirit, has no real entity.

Understanding is a quality of God, a quality which separates Christian Science from supposition and makes Truth final.

3 . ۔ 93 :2۔7

یسوع کو یاد کیجئے، جس نے قریباً اْنیس صدیاں قبل روح کی قوت کو ظاہر کیا اور کہا، ”جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا“، اور جس نے یہ بھی کہا، ”مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش روح اور سچائی سے کریں گے۔“

3. 93 : 2-7

Remember Jesus, who nearly nineteen centuries ago demonstrated the power of Spirit and said, "He that believeth on me, the works that I do shall he do also," and who also said, "But the hour cometh, and now is, when the true worshippers shall worship the Father in spirit and in truth."

4 . ۔ 94 :1۔6

یسوع نے تعلیم دی کہ ایک خدا، ایک روح جو انسان کو خود کی شبیہ اور صورت پر خلق کرتا ہے، روح سے ہے نہ کہ مادے سے۔انسان لامتناہی سچائی، زندگی اور محبت کی عکاسی کرتا ہے۔لہٰذہ انسان کی فطرت ”شبیہ“ اور ”صورت“ کی اصطلاحات جس کسی چیز کے لئے بھی استعمال ہوتی ہے اْسے سمجھتی اور شامل کرتی ہے، جیسے کہ کلام میں استعمال ہوا ہے۔

4. 94 : 1-6

Jesus taught but one God, one Spirit, who makes man in the image and likeness of Himself, — of Spirit, not of matter. Man reflects infinite Truth, Life, and Love. The nature of man, thus understood, includes all that is implied by the terms "image" and "likeness" as used in Scripture.

5 . ۔ 85 :15۔24

یہ مرقوم ہے کہ یسوع،ایک بار جب وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ سفر کر رہا تھا، ”اْن کے خیالات کو جانتا تھا“، اْس نے اْن کا سائنسی مطالعہ کیا تھا۔اِسی طریقے سے اْس نے بیماری کو جانا اور بیمار کو شفا بخشی۔ اِسی طرز پرعبرانی انبیاء بڑے بڑے واقیات کی پیش بینی کرتے تھے۔ ہمارے مالک نے اِس طاقت کی کمی پر ملامت کی جب اْس نے کہا، ”اے ریاکارو! زمین و آسمان کی صورت میں تو امتیاز کرنا تمہیں آتا ہے لیکن اِس زمانے کی بابت امتیاز کرنا کیوں نہیں آتا؟“

یہودیوں اور غیر قوموں دونوں کے پاس شدید جسمانی حواس تھے، لیکن بشر کو روحانی حواس کی ضرورت ہے۔

5. 85 : 15-24

It is recorded that Jesus, as he once journeyed with his students, "knew their thoughts," — read them scientifically. In like manner he discerned disease and healed the sick. After the same method, events of great moment were foretold by the Hebrew prophets. Our Master rebuked the lack of this power when he said: "O ye hypocrites! ye can discern the face of the sky; but can ye not discern the signs of the times?"

Both Jew and Gentile may have had acute corporeal senses, but mortals need spiritual sense.

6 . ۔ 86 :1۔9

ایک دفعہ یسوع نے پوچھا، ”مجھے کس نے چھوا ہے؟“ اِس سوال کو محض جسمانی لمس قیاس کرتے ہوئے شاگردوں نے جواب دیا، ”لوگ تجھے دباتے ہیں۔“ یسوع جانتا تھا، جیسے دوسرے نہیں جانتے تھے، کہ یہ مادہ نہیں بلکہ فانی عقل تھی،جس کے لمس نے مدد کے لئے پکارا تھا۔ اْس کے سوال کو دوہرانے پر بیمار عورت کے ایمان کی بدولت اْسے جواب ملا۔ اِس ذہنی بلاوے پر اْس کی فوری فکر مندی نے اْس کی روحانیت کو ظاہر کیا۔شاگردوں کی اِس سے متعلق غلط سمجھ نے اْن کی مادیت کو ایاں کر دیا۔

6. 86 : 1-9

Jesus once asked, "Who touched me?" Supposing this inquiry to be occasioned by physical contact alone, his disciples answered, "The multitude throng thee." Jesus knew, as others did not, that it was not matter, but mortal mind, whose touch called for aid. Repeating his inquiry, he was answered by the faith of a sick woman. His quick apprehension of this mental call illustrated his spirituality. The disciples' misconception of it uncovered their materiality. 

7 . ۔ 428 :8۔14

جھوٹے بھروسوں اور مادی ثبوتوں کے خیالات کو ختم کرنے کے لئے، تاکہ شخصی روحانی حقائق سامنے آئیں، یہ ایک بہت بڑا حصول ہے جس کی بدولت ہم غلط کو تلف کریں گے اور سچائی کو جگہ فراہم کریں گے۔ یوں ہم سچائی کی وہ ہیکل یا بدن تعمیر کرتے ہیں، ”جس کا معمار اور بنانے والا خدا ہے“۔

7. 428 : 8-14

To divest thought of false trusts and material evidences in order that the spiritual facts of being may appear, — this is the great attainment by means of which we shall sweep away the false and give place to the true. Thus we may establish in truth the temple, or body, "whose builder and maker is God."

8 . ۔ 451 :2۔4

مسیحی سائنسدانوں کو مادی دنیا سے باہر نکلنے اور اِس سے دور رہنے کے رسولی حْکم کے متواتر دباؤ میں رہنا چاہئے۔

8. 451 : 2-4

Christian Scientists must live under the constant pressure of the apostolic command to come out from the material world and be separate.

9 . ۔ 95 :5۔11

پولوس نے کہا، ”روحانی نیت زندگی ہے۔“ہم ہماری روحانی سمجھ کے تناسب، سچائی اور محبت کے ساتھ ہماری مخلصی کے مطابق خدا یا زندگی تک رسائی پاتے ہیں؛ اور اسی تناسب میں ہم جانتے ہیں کہ سب انسانوں کو اِس کی ضرورت ہے اور وہ سب بیمار اور گناہ کرنے والے کے خیال کو اْنہیں شفا دینے کے مقصد سے سمجھتے ہیں۔ کسی بھی قسم کی غلطی خدا کی شریعت سے چھِپ نہیں سکتی۔

9. 95 : 5-11

Paul said, "To be spiritually minded is life." We approach God, or Life, in proportion to our spirituality, our fidelity to Truth and Love; and in that ratio we know all human need and are able to discern the thought of the sick and the sinning for the purpose of healing them. Error of any kind cannot hide from the law of God.

10 . ۔ 98 :8۔14

مسیحت کی سائنس کی مادی دور کے ذریعے غلط تشریح کی جاتی ہے، کیونکہ یہ روح کا شفائیہ اثر ہے (نہ کہ بدروحوں کا) جسے مادی حواس نہیں سمجھ سکتے، جو صرف روحانی طور پر ہی سمجھا جاسکتا ہے۔ انسانی عقائد، نظریات اور مفروضے کرسچن سائنس کو جتنا وہ ظاہر کرسکتے ہیں اِ س سے کم ظاہر نہیں کرتے۔

10. 98 : 8-14

The Science of Christianity is misinterpreted by a material age, for it is the healing influence of Spirit (not spirits) which the material senses cannot comprehend, — which can only be spiritually discerned. Creeds, doctrines, and human hypotheses do not express Christian Science; much less can they demonstrate it.

11 . ۔ 97 :5۔7، 13۔25

حقیقت میں، جتنی زیادہ قربت کے ساتھ غلطی سچائی کی نقل کرتی ہے اور نام نہاد مادا اس کے جوہر، فانی عقل، سے مشابہت رکھتا ہے اتنی ہی کمزور غلطی ایک عقیدے کے طور پر سامنے آتی ہے۔۔۔۔اْس حدود کے بغیر جہاں، الٰہی محبت کے وسیلہ تباہ ہوتے ہوئے، ایک جھوٹا عقیدہ ایک فریب نظری ہونا ترک کرتے ہوئے، جتنا سچائی کے قریب تر ہوتا جاتا ہے، اتنا ہی یہ تباہی کے لئے پکتا جاتا ہے۔جتنا زیادہ عقیدہ مادی ہوگا، اتنا ہی واضح اِس کی غلطی ہوگی، جب تک کہ الٰہی روح، اپنی سلطنت میں اعلیٰ ترین، سارے مادے پر غالب نہیں آتی، اور انسان روح کی شبیہ، اپنی اصل ہستی، میں نہیں پایا جاتا۔

وسیع تر حقائق خود کے خلاف بڑی غلطیاں ترتیب دیتے ہیں، کیونکہ وہ خفیہ طور پر غلطی کو لاتے ہیں۔سچ بولنے کے لئے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے؛ کیونکہ سچائی جتنی زیادہ اپنی آواز بلند کرتی ہے، غلطی کی چیخ اْتنی ہی اونچی ہوگی، جب تک کہ فراموشی میں اِس کی غیر واضح آواز کو ہمیشہ کے لئے خاموش نہ کر دیا جائے۔

11. 97 : 5-7, 13-25

In reality, the more closely error simulates truth and so-called matter resembles its essence, mortal mind, the more impotent error becomes as a belief. … The nearer a false belief approaches truth without passing the boundary where, having been destroyed by divine Love, it ceases to be even an illusion, the riper it becomes for destruction. The more material the belief, the more obvious its error, until divine Spirit, supreme in its domain, dominates all matter, and man is found in the likeness of Spirit, his original being.

The broadest facts array the most falsities against themselves, for they bring error from under cover. It requires courage to utter truth; for the higher Truth lifts her voice, the louder will error scream, until its inarticulate sound is forever silenced in oblivion.

12 . ۔ 249 :6۔11

ہمارے لئے زندگی میں جدت لاتی محسوس کرتے ہوئے اور کسی فانی یا مادی طاقت کو تباہی لانے کے قابل نہ سمجھتے ہوئے،آئیے روح کی قوت کو محسوس کریں۔تو آئیں ہم شادمان ہوں کہ ہم ”ہونے والی الٰہی قوتوں“ کے تابع ہیں۔ ہستی کی حقیقی سائنس ایسی ہی ہے۔زندگی یا خدا سے متعلق کوئی اور نظریہ فریب دہ اور دیومالائی ہے۔

12. 249 : 6-11

Let us feel the divine energy of Spirit, bringing us into newness of life and recognizing no mortal nor material power as able to destroy. Let us rejoice that we are subject to the divine "powers that be." Such is the true Science of being. Any other theory of Life, or God, is delusive and mythological.

13 . ۔ 99 :23۔29

سچی روحانیت کے پْر سکون، مضبوط دھارے، جن کے اظہار صحت، پاکیزگی اور خود کار قربانی ہیں، اِنہیں اْس وقت انسانی تجربے کو گہرا کرنا چاہئے جب تک مادی وجودیت کے عقائد واضح مسلط ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے اور گناہ، بیماری اور موت روحانی الوہیت کے سائنسی اظہاراور خدا کے روحانی، کامل انسان کو جگہ فراہم نہیں کرتے۔

13. 99 : 23-29

The calm, strong currents of true spirituality, the manifestations of which are health, purity, and self-immolation, must deepen human experience, until the beliefs of material existence are seen to be a bald imposition, and sin, disease, and death give everlasting place to the scientific demonstration of divine Spirit and to God's spiritual, perfect man.

14 . ۔ 393 :12۔15

روح کی قوت میں بیدار ہوں اور وہ سب جو بھلائی جیسا نہیں اْسے مسترد کر دیں۔ خدا نے انسان کو اس قابل بنایا ہے، اور کوئی بھی چیز اْس قابل اور قوت کو بگاڑ نہیں سکتی جو الٰہی طور پر انسان کو عطا کی گئی ہے۔

14. 393 : 12-15

Rise in the strength of Spirit to resist all that is unlike good. God has made man capable of this, and nothing can vitiate the ability and power divinely bestowed on man.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████