اتوار 7 جنوری، 2024



مضمون۔ خدا

SubjectGod

سنہری متن: زبور 46:1 آیت

”خدا ہماری پناہ اور قوت ہے۔مصیبت میں مستعد مددگار۔“



Golden Text: Psalm 46 : 1

God is our refuge and strength, a very present help in trouble.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: زبور 62: 1، 2، 7، 8، 11، 12 آیات


1۔ میری جان کو خدا ہی کی آس ہے۔ میری نجات اْسی ہی سے ہے۔

2۔ وہی اکیلا میری چٹان اور میری نجات ہے۔ وہی میرا اْونچا برج ہے۔ مجھے زیادہ جنبش نہ ہوگی۔

7۔ میری نجات اور میری شوکت خدا کی طرف سے ہے۔ خدا ہی میری قوت کی چٹان اور میری پناہ ہے۔

8۔ اے لوگو! ہر وقت اْس پر توکل کرو۔ اپنے دل کا حال اْس کے سامنے کھول دو۔ خدا ہماری پناہ گاہ ہے۔

11۔ خدا نے ایک بار فرمایا میں نے دو بار سْنا کہ قدرت خدا ہی کی ہے۔

12۔ شفقت بھی اے خداوند! تیری ہی ہے کیونکہ تْو ہر شخص کو اْس کے عمل کے مطابق بدلہ دیتا ہے۔

Responsive Reading: Psalm 62 : 1, 2, 7, 8, 11, 12

1.     Truly my soul waiteth upon God: from him cometh my salvation.

2.     He only is my rock and my salvation; he is my defence; I shall not be greatly moved.

7.     In God is my salvation and my glory: the rock of my strength, and my refuge, is in God.

8.     Trust in him at all times; ye people, pour out your heart before him: God is a refuge for us.

11.     God hath spoken once; twice have I heard this; that power belongeth unto God.

12.     Also unto thee, O Lord, belongeth mercy: for thou renderest to every man according to his work.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ خروج 20 باب1تا3 آیات

1۔ اور خدا نے یہ سب باتیں اْن کو بتائیں۔

2۔ خداوند تیرا خدا جو تجھے ملک مصر سے غلامی کے گھر سے نکال لایا مَیں ہوں۔

3۔ میرے حضور تْو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔

1. Exodus 20 : 1-3

1     And God spake all these words, saying,

2     I am the Lord thy God, which have brought thee out of the land of Egypt, out of the house of bondage.

3     Thou shalt have no other gods before me.

2 . ۔ پیدائش 21 باب22 آیت(خدا)

22۔ہر کام میں جو تو کرتا ہے خدا تیرے ساتھ ہے۔

2. Genesis 21 : 22 (God)

22     God is with thee in all that thou doest:

3 . ۔ یسعیاہ 41 باب10، 17تا20 آیات

10۔ تْو مت ڈر کیونکہ میں تیرے ساتھ ہوں۔ ہراساں نہ ہو کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں مَیں تجھے زور بخشوں گا۔مَیں یقیناً تیری مدد کروں گا اور مَیں اپنی صداقت کے دہنے ہاتھ سے تجھے سنبھالوں گا۔

17۔ محتاج اور مسکین پانی ڈھونڈتے پھرتے ہیں پر نہیں ملتا۔ اْن کی زبان پیاس سے خشک ہے مَیں خداوند اْن کی سنوں گا۔ مَیں اسرائیل کا خدا اْن کو ترک نہ کروں گا۔

18۔ مَیں ننگے ٹیلوں میں نہریں اور وادیوں میں چشمے کھولوں گا۔ صحرا کو تالاب اور خشک زمین کو پانی کا چشمہ بنا دوں گا۔

19۔بیابان میں دیودار ببول اورآس اور زیتون کے درخت لگاؤں گا۔

20۔ تاکہ وہ سب دیکھیں اور جانیں اور غور کریں اور سمجھیں کہ خداوند ہی کے ہاتھ نے یہ بنایا اور اسرائیل کے قدوس نے یہ پیدا کیا۔

3. Isaiah 41 : 10, 17-20

10     Fear thou not; for I am with thee: be not dismayed; for I am thy God: I will strengthen thee; yea, I will help thee; yea, I will uphold thee with the right hand of my righteousness.

17     When the poor and needy seek water, and there is none, and their tongue faileth for thirst, I the Lord will hear them, I the God of Israel will not forsake them.

18     I will open rivers in high places, and fountains in the midst of the valleys: I will make the wilderness a pool of water, and the dry land springs of water.

19     I will plant in the wilderness the cedar, the shittah tree, and the myrtle, and the oil tree; I will set in the desert the fir tree, and the pine, and the box tree together:

20     That they may see, and know, and consider, and understand together, that the hand of the Lord hath done this, and the Holy One of Israel hath created it.

4 . ۔ لوقا 4 باب14 (تا:) آیت

14۔پھر یسوع روح کی قوت سے بھرا ہوا گلیل سے لوٹا۔

4. Luke 4 : 14 (to :)

14     And Jesus returned in the power of the Spirit into Galilee:

5 . ۔ لوقا 11باب1تا4، 9تا13 (تا پہلی)، 13 (جانتے ہیں) آیات

1۔ پھر ایسا ہوا کہ وہ کسی جگہ دعا کر رہا تھا۔ جب کر چکا تو اْس کے شاگردوں میں سے ایک نے اْس سے کہا اے خداوند جیسا یوحنا نے اپنے شاگردوں کو دعا کرنا سکھایا تْو بھی ہمیں سکھا۔

2۔اْس نے اْن سے کہا کہ جب تْم دعا کرو تو کہو اے باپ تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔

3۔ ہماری روز کی روٹی ہر روز ہمیں دے۔

4۔ اور ہمارے گناہ معاف کر کیونکہ ہم بھی اپنے ہر قرضدار کو معاف کرتے ہیں اور ہمیں آزمائش میں نہ لا۔

9۔ پس مَیں تم سے کہتا ہوں کہ مانگو تو تمہیں دیا جائے گا۔ ڈھونڈو تو پاؤ گے۔ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو تمہارے واسطے کھولا جائے گا۔

10۔ کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اْسے ملتا ہے اور جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اْس کے واسطے کھوالا جائے گا۔

11۔ تم میں سے ایسا کون سا باپ ہے کہ جب اْس کا بیٹا روٹی مانگے تو اْسے پتھر دے؟ یا مچھلی مانگے تو اْسے مچھلی کے بدلے سانپ دے؟

12۔ یا انڈہ مانگے تو اْسے بِچھو دے؟

13۔ پس جب تم۔۔۔ اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روح القدس کیوں نہ دے گا؟

5. Luke 11 : 1-4, 9-13 (to 1st ,), 13 (know)

1     And it came to pass, that, as he was praying in a certain place, when he ceased, one of his disciples said unto him, Lord, teach us to pray, as John also taught his disciples.

2     And he said unto them, When ye pray, say, Our Father which art in heaven, Hallowed be thy name. Thy kingdom come. Thy will be done, as in heaven, so in earth.

3     Give us day by day our daily bread.

4     And forgive us our sins; for we also forgive every one that is indebted to us. And lead us not into temptation; but deliver us from evil.

9     And I say unto you, Ask, and it shall be given you; seek, and ye shall find; knock, and it shall be opened unto you.

10     For every one that asketh receiveth; and he that seeketh findeth; and to him that knocketh it shall be opened.

11     If a son shall ask bread of any of you that is a father, will he give him a stone? or if he ask a fish, will he for a fish give him a serpent?

12     Or if he shall ask an egg, will he offer him a scorpion?

13     If ye then, … know how to give good gifts unto your children: how much more shall your heavenly Father give the Holy Spirit to them that ask him?

6 . ۔ زبور 103:8تا13 آیات

8۔ خداوند رحیم اور کریم ہے۔ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی۔

9۔ وہ سدا جھڑکتا نہ رہے گا۔ وہ ہمیشہ غضبناک نہ رہے گا۔

10۔ اْس نے ہمارے گناہوں کے موافق ہم سے سلوک نہیں کیا اور ہماری بدکاریوں کے مطابق ہمیں بدلہ نہیں دیا۔

11۔ کیونکہ جس قدر آسمان زمین سے بلند ہے اْسی قدر اْس کی شفقت اْن پر ہے جو اْس سے ڈرتے ہیں۔

12۔ جیسے پورب پچھم سے دور ہے ویسے ہی اْس نے ہماری خطائیں ہم سے دور کردیں۔

13۔ جیسے باپ اپنے بیٹوں پر ترس کھاتا ہے ویسے ہی خداوند اْن پر جو اْس سے ڈرتے ہیں ترس کھاتا ہے۔

6. Psalm 103 : 8-13

8     The Lord is merciful and gracious, slow to anger, and plenteous in mercy.

9     He will not always chide: neither will he keep his anger for ever.

10     He hath not dealt with us after our sins; nor rewarded us according to our iniquities.

11     For as the heaven is high above the earth, so great is his mercy toward them that fear him.

12     As far as the east is from the west, so far hath he removed our transgressions from us.

13     Like as a father pitieth his children, so the Lord pitieth them that fear him.

7 . ۔ اعمال 17 باب22تا28 آیات

22۔ پولوس نے اریوپگس میں کھڑے ہو کر کہا اے ایتھنے والو! مَیں دیکھتا ہوں کہ تم ہر بات میں دیوتاؤں کے بڑے ماننے والے ہو۔

23۔ چنانچہ میں نے سیر کرتے اور تمہارے معبودوں پر غور کرتے وقت ایک ایسی قربانگاہ بھی پائی جس پر لکھا تھا کہ نہ معلوم خدا کے لئے۔ پس جس کو تم بغیر معلوم کئے پوجتے ہو مَیں تم کو اْسی کی خبر دیتا ہوں۔

24۔جس خدا نے دنیا اور اْس کی سب چیزوں کو بنایا وہ آسمان اور زمین کا مالک ہو کر ہاتھ کے بنائے ہوئے مندروں میں نہیں رہتا۔

25۔ نہ کسی کا محتاج ہو کر آدمیوں کے ہاتھوں سے خدمت لیتا ہے کیونکہ وہ تو خود سب کو زندگی اور سانس اور سب کچھ دیتا ہے۔

26۔ اور اْس نے ایک ہی اصل سے آدمیوں کی ہر ایک قوم تمام روئے زمین پر رہنے کے لئے پیدا کی اور اْن کی معیادیں اور سکونت کی حدیں مقرر کیں۔

27۔ تاکہ خدا کو ڈھونڈیں۔ شاید کہ ٹٹول کر اْسے پا ئیں ہر چند وہ ہم میں سے کسی سے دور نہیں۔

28۔ کیونکہ اْسی میں ہم جیتے اور چلتے پھرتے اور موجود ہیں۔جیسا تمہارے شاعروں میں سے بھی بعض نے کہا کہ ہم تو اْسی کی نسل بھی ہیں۔

7. Acts 17 : 22-28

22     Then Paul stood in the midst of Mars’ hill, and said, Ye men of Athens, I perceive that in all things ye are too superstitious.

23     For as I passed by, and beheld your devotions, I found an altar with this inscription, TO THE UNKNOWN GOD. Whom therefore ye ignorantly worship, him declare I unto you.

24     God that made the world and all things therein, seeing that he is Lord of heaven and earth, dwelleth not in temples made with hands;

25     Neither is worshipped with men’s hands, as though he needed any thing, seeing he giveth to all life, and breath, and all things;

26     And hath made of one blood all nations of men for to dwell on all the face of the earth, and hath determined the times before appointed, and the bounds of their habitation;

27     That they should seek the Lord, if haply they might feel after him, and find him, though he be not far from every one of us:

28     For in him we live, and move, and have our being; as certain also of your own poets have said, For we are also his offspring.

8 . ۔ 2 کرنتھیوں 1 باب3تا5 آیات

3۔ ہمارے خداوند یسوع مسیح کے خدااور باپ کی حمد ہو جو رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے۔

4۔ وہ ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے تاکہ ہم اْس تسلی کے سبب سے جو خدا ہمیں بخشتا ہے اْن کو بھی تسلی دے سکیں جو کسی طرح کی مصیبت میں ہیں۔

5۔کیونکہ جس طرح مسیح کے دکھ ہم کو زیادہ پہنچتے ہیں اسی طرح ہماری تسلی بھی مسیح کے وسیلہ سے زیادہ ہوتی ہے۔

8. II Corinthians 1 : 3-5

3     Blessed be God, even the Father of our Lord Jesus Christ, the Father of mercies, and the God of all comfort;

4     Who comforteth us in all our tribulation, that we may be able to comfort them which are in any trouble, by the comfort wherewith we ourselves are comforted of God.

5     For as the sufferings of Christ abound in us, so our consolation also aboundeth by Christ.

9 . ۔ زبور 23: 1تا6 آیات

1۔ خداوند میرا چوپان ہے۔ مجھے کمی نہ ہو گی۔

2۔ وہ مجھے ہری ہری چراہگاہوں میں بٹھاتا ہے۔ وہ مجھے راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔

3۔ وہ میری جان کو بحال کرتا ہے۔ وہ مجھے اپنے نام کی خاطر صداقت کی راہوں پر لے چلتا ہے۔

4۔ بلکہ خواہ موت کے سایہ کی وادی میں سے میرا گزر ہو میں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا کیونکہ تْو میرے ساتھ ہے۔ تیرے عصا اور تیری لاٹھی سے مجھے تسلی ہے۔

5۔ تْو میرے دشمنوں کے روبرو میرے آگے دستر خوان بچھاتا ہے۔ تْو نے میرے سر پر تیل ملا ہے۔ میرا پیالہ لبریز ہوتا ہے۔

6۔ یقیناً بھلائی اور رحمت عمر بھر میرے ساتھ ساتھ رہیں گی اور میں ہمیشہ خداوند کے گھر میں سکونت کروں گا۔

9. Psalm 23 : 1-6

1     The Lord is my shepherd; I shall not want.

2     He maketh me to lie down in green pastures: he leadeth me beside the still waters.

3     He restoreth my soul: he leadeth me in the paths of righteousness for his name’s sake.

4     Yea, though I walk through the valley of the shadow of death, I will fear no evil: for thou art with me; thy rod and thy staff they comfort me.

5     Thou preparest a table before me in the presence of mine enemies: thou anointest my head with oil; my cup runneth over.

6     Surely goodness and mercy shall follow me all the days of my life: and I will dwell in the house of the Lord for ever.



سائنس اور صح


1 . ۔ 33: 19 (خدا)۔20

خدا وہ ہے جو صحائف اْس سے متعلق بیان کرتے ہیں، یعنی زندگی، سچائی اور محبت۔

1. 330 : 19 (God)-20

God is what the Scriptures declare Him to be, — Life, Truth, Love.

2 . ۔ 332 :4 (باپ)۔8

الوہیت کے لئے مادر پدر نام ہے، جو اْس کی روحانی مخلوق کے ساتھ اْس کے شفیق تعلق کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جیسا کہ رسول نے ان الفاظ میں یہ ظاہر کیا جنہیں ایک بہترین شاعر کی منظوری سے لیا گیا ہے: ”اسلئے کہ ہم بھی اْس کی اولاد ہیں“۔

2. 332 : 4 (Father)-8

Father-Mother is the name for Deity, which indicates His tender relationship to His spiritual creation. As the apostle expressed it in words which he quoted with approbation from a classic poet: "For we are also His offspring."

3 . ۔ 63 :5۔11

سائنس میں انسان روح کی اولاد ہے۔ اْس کا نسب خوبصورت، اچھائی اور پاکیزگی تشکیل دیتی ہے۔ اْس کا اصل، بشر کی مانند، وحشی جبلت میں نہیں اور نہ ہی وہ ذہانت تک پہنچنے سے پہلے مادی حالات سے گزرتا ہے۔ روح اْس کی ہستی کا ابتدائی اور اصلی منبع ہے؛ خدا اْس کا باپ ہے، اور زندگی اْس کی ہستی کا قانون ہے۔

3. 63 : 5-11

In Science man is the offspring of Spirit. The beautiful, good, and pure constitute his ancestry. His origin is not, like that of mortals, in brute instinct, nor does he pass through material conditions prior to reaching intelligence. Spirit is his primitive and ultimate source of being; God is his Father, and Life is the law of his being.

4 . ۔ 387 :27۔32

مسیحت کی تاریخ اْس آسمانی باپ، قادرِمطلق فہم، کے عطا کردہ معاون اثرات اور حفاظتی قوت کے شاندار ثبوتوں کو مہیا کرتی ہے جو انسان کو ایمان اور سمجھ مہیا کرتا ہے جس سے وہ خود کو بچا سکتا ہے نہ صرف آزمائش سے بلکہ جسمانی دْکھوں سے بھی۔

4. 387 : 27-32

The history of Christianity furnishes sublime proofs of the supporting influence and protecting power bestowed on man by his heavenly Father, omnipotent Mind, who gives man faith and understanding whereby to defend himself, not only from temptation, but from bodily suffering.

5 . ۔ 275 :6۔19

الٰہی سائنس کا واضح نقطہ یہ ہے کہ خدا، روح، حاکمِ کْل ہے، اور اْس کے علاوہ کوئی طاقت ہے نہ کوئی عقل ہے، کہ خدا محبت ہے، اور اسی لئے وہ الٰہی اصول ہے۔

ہستی کی حقیقت اور ترتیب کو اْس کی سائنس میں تھامنے کے لئے، وہ سب کچھ حقیقی ہے اْس کے الٰہی اصول کے طور پر آپ کو خدا کا تصور کرنے کی ابتدا کرنی چاہئے۔ روح، زندگی، سچائی، محبت یکسانیت میں جْڑ جاتے ہیں، اور یہ سب خدا کے روحانی نام ہیں۔سب مواد، ذہانت، حکمت، ہستی، لافانیت، وجہ اور اثر خْدا سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ اْس کی خصوصیات ہیں، یعنی لامتناہی الٰہی اصول، محبت کے ابدی اظہار۔ کوئی حکمت عقلمند نہیں سوائے اْس کی؛ کوئی سچائی سچ نہیں، کوئی محبت پیاری نہیں، کوئی زندگی زندگی نہیں ماسوائے الٰہی کے، کوئی اچھائی نہیں ماسوائے اْس کے جو خدا بخشتا ہے۔

5. 275 : 6-19

The starting-point of divine Science is that God, Spirit, is All-in-all, and that there is no other might nor Mind, — that God is Love, and therefore He is divine Principle.

To grasp the reality and order of being in its Science, you must begin by reckoning God as the divine Principle of all that really is. Spirit, Life, Truth, Love, combine as one, — and are the Scriptural names for God. All substance, intelligence, wisdom, being, immortality, cause, and effect belong to God. These are His attributes, the eternal manifestations of the infinite divine Principle, Love. No wisdom is wise but His wisdom; no truth is true, no love is lovely, no life is Life but the divine; no good is, but the good God bestows.

6 . ۔ 519 :10 (سائنس)۔16

سائنس محبت کی ولدیت اور ممتا اور اْس کی لامحدودیت ظاہر کرتی ہے۔انسانی صلاحیت، اِس کی روحانی ابتدا کو ظاہر کرتے ہوئے، خدا کی تخلیق اور اْس قوت اور حضوری کوسمجھنے اور جاننے کے لئے دھیمی ہے جو اِس کے ساتھ چلتی ہے۔ انسان لامحدود کو کبھی نہیں جان سکتے جب تک کہ وہ پرانی انسانیت کو اتارتے نہیں اور روحانی شبیہ اور صورت تک نہیں پہنچتے۔

6. 519 : 10 (Science)-16

Science reveals infinity and the fatherhood and motherhood of Love. Human capacity is slow to discern and to grasp God's creation and the divine power and presence which go with it, demonstrating its spiritual origin. Mortals can never know the infinite, until they throw off the old man and reach the spiritual image and likeness.

7 . ۔ 12 :1۔2 (تا؟)، 22۔24، 31۔4

کلام کہتا ہے، ”جو دعا ایمان کے ساتھ ہوگی اْس کے باعث بیمار بچ جائے گا۔“ یہ شفائیہ دعا کیا ہے؟

بیمار کی شفا یابی کے لئے دعا کرنے کا عام رواج اندھے اعتقاد سے معاونت پاتا ہے، جبکہ یہ معاونت روشن خیالی کی جانب سے آنی چاہئے۔

الٰہی سائنس میں، جہاں دعائیں ذہنی طور پرہوتی ہیں، وہ سب اْس خدا کے حضور پہنچیں جو ”مصیبت میں مستعد مددگار ہے۔“ محبت اپنی موافقت اور اپنی نوازشوں میں غیر جانبدار اور عالمگیر ہے۔ یہ وہ کھْلا چشمہ ہے جو چلاتا ہے کہ، ”اوہ، ہر وہ شخص جو پیاسا ہو پانی کے پاس آئے۔“

7. 12 : 1-2 (to ?), 22-24, 31-4

"The prayer of faith shall save the sick," says the Scripture. What is this healing prayer?

The common custom of praying for the recovery of the sick finds help in blind belief, whereas help should come from the enlightened understanding.

In divine Science, where prayers are mental, all may avail themselves of God as "a very present help in trouble." Love is impartial and universal in its adaptation and bestowals. It is the open fount which cries, "Ho, every one that thirsteth, come ye to the waters."

8 . ۔ 13 :10۔12، 14۔17 (تا دوسری)

اگر ہماری منتیں مخلص ہیں، ہمارے مانگنے کے لئے ہم محنت کرتے ہیں توہمارا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے، ہمیں کھْلے عام اْس کا بدلہ دے گا۔۔۔۔ حتیٰ کہ اگر دعا وفاداری سے بھی ہو،خدا ہماری ضرورت کو جانتا ہے اِس سے پہلے کہ ہم اْسے یا ہمارے ساتھیوں کو اِس سے متعلق بتائیں۔ اگر ہم ایمانداری اور خاموشی اور حلیمی کے ساتھ یہ خواہش رکھتے ہیں، تو خدا ہمیں یہ نعمت عطا کرے گا۔

8. 13 : 10-12, 14-17 (to 2nd ,)

If our petitions are sincere, we labor for what we ask; and our Father, who seeth in secret, will reward us openly. … Even if prayer is sincere, God knows our need before we tell Him or our fellow-beings about it. If we cherish the desire honestly and silently and humbly, God will bless it,

9 . ۔ 7: 23 (خدا)۔26

خدا انسان سے متاثر نہیں ہوتا۔”الٰہی کان“ ایک سمعی اعصاب نہیں ہے۔ یہ سب کچھ سننے والی اور سب کچھ جاننے والی عقل ہے، جو انسا ن کی ہر ضرورت کو ہمیشہ جانتی ہے اور جس کے وسیلہ سے یہ ضروریات پوری ہوتی ہیں۔

9. 7 : 23 (God)-26

God is not influenced by man. The "divine ear" is not an auditory nerve. It is the all-hearing and all-knowing Mind, to whom each need of man is always known and by whom it will be supplied.

10 . ۔ 322 :26۔30

مادے کی فرضی زندگی پر عقیدے کے تیز ترین تجربات، اِس کے علاوہ ہماری مایوسیاں اور نہ ختم ہونے والی پریشانیاں ہمیں الٰہی محبت کی بانہوں میں تھکے ہوئے بچوں کی مانند پہنچاتے ہیں۔پھر ہم الٰہی سائنس میں زندگی کو سیکھنا شروع کرتے ہیں۔

10. 322 : 26-30

The sharp experiences of belief in the supposititious life of matter, as well as our disappointments and ceaseless woes, turn us like tired children to the arms of divine Love. Then we begin to learn Life in divine Science.

11 . ۔ 494 :10۔11

الٰہی محبت نے ہمیشہ انسانی ضرورت کو پورا کیا ہے اور ہمیشہ پورا کرے گی۔

11. 494 : 10-11

Divine Love always has met and always will meet every human need.

12 . ۔ 507 :3۔6

خدا کی ولدیت اور ممتا کو ظاہر کرتے ہوئے، روح مناسب طور پر ہر چیز کو کھلاتا پلاتا اور کپڑے پہناتا ہے، جیسے ہی وہ روحانی تخلیق کے دائرے میں شامل ہوتی ہے۔

12. 507 : 3-6

Spirit duly feeds and clothes every object, as it appears in the line of spiritual creation, thus tenderly expressing the fatherhood and motherhood of God.

13 . ۔ 470 :32۔5

سائنس میں خدا اور انسان، الٰہی اصول اور خیال، کے تعلقات لازوال ہیں؛ اور سائنس بھول چوک جانتی ہے نہ ہم آہنگی کی جانب واپسی، لیکن یہ الٰہی ترتیب یا روحانی قانون رکھتی ہے جس میں خدا اور جو کچھ وہ خلق کرتا ہے کامل اور ابدی ہیں، جو اس کی پوری تاریخ میں غیر متغیر رہے ہیں۔

13. 470 : 32-5

The relations of God and man, divine Principle and idea, are indestructible in Science; and Science knows no lapse from nor return to harmony, but holds the divine order or spiritual law, in which God and all that He creates are perfect and eternal, to have remained unchanged in its eternal history.

14 . ۔ 276 :1۔11، 17۔24

ایک خدا، ایک عقل کو ماننا اْس قوت کو ایاں کرتا ہے جو بیمار کو شفا دیتی اور کلام کے ان اقوال کو پورا کرتی ہے کہ، ”مَیں خداوند تیرا شافی ہوں“ اور ”مجھے فدیہ مل گیا ہے۔“جب الٰہی احکامات کو سمجھ لیا جاتا ہے تو وہ شراکت کی اْس بنیاد کو ایاں کرتے ہیں جس میں ایک عقل دوسری کے ساتھ جنگ نہیں کرتی، بلکہ سب میں ایک روح، خدا، ایک ذہین وسیلہ ہوتا ہے، جو کلام کے اِس حکم سے مطابقت رکھتا ہے کہ: ”ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح کا تھا۔“انسان اور اْس کا خالق الٰہی سائنس میں باہمی شراکت رکھتے ہیں، اور حقیقی شعور صرف خدا کی باتوں سے ہی پہچانا جاتا ہے۔

اگر خدا کو واحد عقل اور زندگی تسلیم کیا جاتا ہے تو اِس سے گناہ اور موت کے لئے کوئی بھی موقع میسر نہیں رہتا۔ جب ہم سائنس میں یہ سیکھ لیتے ہیں کہ ہم کامل کیسے بنیں جیسے ہمار ا آسمانی باپ کامل ہے، تو سوچ جدید اور صحتمند راستوں کی جانب، لافانی چیزوں کی فکرمندی کی طرف مڑ جاتی ہے اور بشمول ہم آہنگ انسان کائنات کے اصول کی مادیت سے دورہو جاتی ہے۔

14. 276 : 1-11, 17-24

Having one God, one Mind, unfolds the power that heals the sick, and fulfils these sayings of Scripture, "I am the Lord that healeth thee," and "I have found a ransom." When the divine precepts are understood, they unfold the foundation of fellowship, in which one mind is not at war with another, but all have one Spirit, God, one intelligent source, in accordance with the Scriptural command: "Let this Mind be in you, which was also in Christ Jesus." Man and his Maker are correlated in divine Science, and real consciousness is cognizant only of the things of God.

If God is admitted to be the only Mind and Life, there ceases to be any opportunity for sin and death. When we learn in Science how to be perfect even as our Father in heaven is perfect, thought is turned into new and healthy channels, — towards the contemplation of things immortal and away from materiality to the Principle of the universe, including harmonious man.

15 . ۔ 577 :32۔18

درج ذیل زبور میں ایک لفظ، اگرچہ بہت مدھم طور پر، اْس روشنی کو ظاہر کرتا ہے جو کرسچن سائنس لفظ جسمانی فہم کو خدا کے غیر جسمانی یا روحانی فہم کے لفظ کے ساتھ بدلتے ہوئے کلام پر آتی ہے۔

زبور 23

] الٰہی محبت [ میرا چوپان ہے؛ مجھے کمی نہ ہوگی۔

] محبت [ مجھے ہری ہری چراہ گاہوں میں بٹھاتی ہے؛] محبت [ مجھے راحت کے چشموں کے پاس لے جاتی ہے۔

] محبت [ میری جان] روحانی فہم [ کو بحال کرتی ہے:] محبت [ مجھے اپنے نام کی خاطر صداقت کی راہوں پر لے چلتی ہے۔

بلکہ خواہ موت کی سایہ کی وادی میں سے میرا گزر ہو میں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا؛ کیونکہ] محبت [ میرے ساتھ ہے؛ ]محبت کا[ عصا اور ]محبت کی[ لاٹھی سے مجھے تسلی ہے۔

] محبت [ میرے دشمنوں کے روبرو میرے آگے دستر خوان بچھاتی ہے: ] محبت [ نے میرے سر پر تیل ملا ہے؛ میرا پیالہ لبریز ہوتا ہے۔

یقیناً بھلائی اور رحمت عمر بھر میرے ساتھ رہیں گی میں ہمیشہ] محبت [ کے گھر میں ] شعور میں [ سکونت کروں گا۔

15. 577 : 32-18

In the following Psalm one word shows, though faintly, the light which Christian Science throws on the Scriptures by substituting for the corporeal sense, the incorporeal or spiritual sense of Deity: —

PSALM XXIII

[Divine Love] is my shepherd; I shall not want.

[Love] maketh me to lie down in green pastures:

[love] leadeth me beside the still waters.

[Love] restoreth my soul [spiritual sense]: [love] lead-

eth me in the paths of righteousness for His name's sake.

Yea, though I walk through the valley of the shadow of

death, I will fear no evil: for [love] is with me; [love's]

rod and [love's] staff they comfort me.

[Love] prepareth a table before me in the presence of

mine enemies: [love] anointeth my head with oil; my cup

runneth over.

Surely goodness and mercy shall follow me all the days of

my life; and I will dwell in the house [the consciousness]

of [love] for ever.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔