اتوار 8جنوری، 2023
”جس کے پاس میرے حکم ہیں اور وہ اْن پر عمل کرتا ہے وہی مجھ سے محبت رکھتا ہے اور جو مجھ سے محبت رکھتا ہے وہ میرے باپ کا پیارا ہوگا۔“
“He that hath my commandments, and keepeth them, he it is that loveth me: and he that loveth me shall be loved of my Father.”
سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں
████████████████████████████████████████████████████████████████████████
5۔ ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح یسوع کا تھا۔
6۔ اْس نے اگرچہ خدا کی صورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔
7۔ بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔
8۔ اور انسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپ کو پست کردیااور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔
9۔ اِسی واسطے خدا نے بھی اْسے بہت سر بلند کیا اور اْسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلیٰ ہے۔
10۔ تاکہ یسوع کے نام پر ہر ایک گھٹنا جھْکے۔ خواہ آسمانیوں کا ہو خواہ زمینیوں کا۔ خواہ اْن کا ہو جو زمین کے نیچے ہیں۔
11۔ اور خدا باپ کے جلال کے لئے ہر ایک زبا ن اقرار کرے کہ یسوع مسیح خداوند ہے۔
12۔ پس اے میرے عزیزو! جس طرح تم ہمیشہ سے فرمانبرداری کرتے آئے ہو اْسی طرح اب بھی نہ صرف میری حاضری میں بلکہ اِس سے بہت زیادہ میری غیر حاضری میں ڈرتے اور کانپتے ہوئے اپنی نجات کے کام کرتے جاؤ۔
13۔ کیونکہ جو تم میں نیت اور عمل دونوں کو اپنے نیک ارادہ کو انجام دینے کے لئے پیدا کرتا ہے وہ خدا ہے۔
5. Let this mind be in you, which was also in Christ Jesus:
6. Who, being in the form of God, thought it not robbery to be equal with God:
7. But made himself of no reputation, and took upon him the form of a servant, and was made in the likeness of men:
8. And being found in fashion as a man, he humbled himself, and became obedient unto death, even the death of the cross.
9. Wherefore God also hath highly exalted him, and given him a name which is above every name:
10. That at the name of Jesus every knee should bow, of things in heaven, and things in earth, and things under the earth;
11. And that every tongue should confess that Jesus Christ is Lord, to the glory of God the Father.
12. Wherefore, my beloved, as ye have always obeyed, not as in my presence only, but now much more in my absence, work out your own salvation with fear and trembling.
13. For it is God which worketh in you both to will and to do of his good pleasure.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
6۔ مَیں کیا لے کر خداوند کے حضور آؤں اور خدا تعالیٰ کو کیونکر سجدہ کروں؟ کیا سوختنی قربانیوں اور یکسالہ بچھڑوں کو لے کر اْس کے حضور آؤں؟
7۔ کیا خداوند ہزاروں مینڈھوں سے یا تیل کی دس ہزار نہروں سے خوش ہوگا؟ کیا مَیں اپنے پہلوٹھے کو اپنے گناہ کے عوض میں اور اپنی اولاد کو اپنی جان کی خطا کے بدلہ میں دے دوں؟
8۔ اے انسان اْس نے تجھ پر نیکی ظاہر کر دی ہے۔ خداوند تجھ سے اِس سے زیادہ کیا چاہتا ہے کہ تْو انصاف کرے اور رحم دلی کو عزیز رکھے اور اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلے؟
6 Wherewith shall I come before the Lord, and bow myself before the high God? shall I come before him with burnt offerings, with calves of a year old?
7 Will the Lord be pleased with thousands of rams, or with ten thousands of rivers of oil? shall I give my firstborn for my transgression, the fruit of my body for the sin of my soul?
8 He hath shewed thee, O man, what is good; and what doth the Lord require of thee, but to do justly, and to love mercy, and to walk humbly with thy God?
23۔اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوش خبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہرطرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔
23 And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.
1۔ وہ اِس بھیڑ کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب بیٹھ گیا تو اْس کے شاگرد اْس کے پاس آئے۔
2۔ اور وہ اپنی زبان کھول کر اْن کو یوں تعلیم دینے لگا۔
3۔ مبارک ہیں وہ جو دل کے غریب ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی اْن ہی کی ہے۔
4۔ مبارک ہیں وہ جو غمگین ہیں کیونکہ وہ تسلی پائیں گے۔
5۔ مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہوں گے۔
6۔ مبارک ہیں وہ جو راستبازی کے بھوکے اور پیاسے ہیں کیونکہ وہ آسودہ ہوں گے۔
7۔ مبارک ہیں وہ جو رحم دل ہیں کیونکہ اْن پر رحم کیا جائے گا۔
8۔ مبارک ہیں وہ جو پاکدل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔
9۔ مبارک ہیں وہ جو صلح کراتے ہیں کیونکہ وہ خدا کے بیٹے کہلائیں گے۔
10۔ مبارک ہیں وہ جو راستبازی کے سبب سے ستائے گئے کیونکہ آسمان کی بادشاہی اْن ہی کی ہے۔
11۔ جب میرے سبب سے لوگ تم کو لعن طعن کریں گے اور ستائیں گے اور ہر طرح کی بری باتیں تمہاری نسبت ناحق کہیں گے تو تم مبارک ہو گے۔
12۔ خوشی کرنا اور نہایت شادمان ہونا کیونکہ آسمان پر تمہارا اجر بڑا ہے اِس لئے کہ لوگوں نے اْن نبیوں کو بھی جو تم سے پہلے تھے اِسی طرح ستایا تھا۔
16۔ تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں۔
1 And seeing the multitudes, he went up into a mountain: and when he was set, his disciples came unto him:
2 And he opened his mouth, and taught them, saying,
3 Blessed are the poor in spirit: for theirs is the kingdom of heaven.
4 Blessed are they that mourn: for they shall be comforted.
5 Blessed are the meek: for they shall inherit the earth.
6 Blessed are they which do hunger and thirst after righteousness: for they shall be filled.
7 Blessed are the merciful: for they shall obtain mercy.
8 Blessed are the pure in heart: for they shall see God.
9 Blessed are the peacemakers: for they shall be called the children of God.
10 Blessed are they which are persecuted for righteousness’ sake: for theirs is the kingdom of heaven.
11 Blessed are ye, when men shall revile you, and persecute you, and shall say all manner of evil against you falsely, for my sake.
12 Rejoice, and be exceeding glad: for great is your reward in heaven: for so persecuted they the prophets which were before you.
16 Let your light so shine before men, that they may see your good works, and glorify your Father which is in heaven.
1۔ پھر اْس نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر اْن کو ناپاک روحوں پر اختیار بخشا کہ اْن کو نکالیں اور ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کریں۔
5۔ اِن بارہ کو یسوع نے بھیجا اور اْن کو حکم دے کر کہا غیر قوموں کی طرف نہ جانا اور سامریوں کے کسی شہر میں داخل نہ ہونا۔
6۔ بلکہ اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس جانا۔
7۔ اور چلتے چلتے یہ منادی کرنا کہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔
8۔ بیماروں کو اچھا کرنا۔ مردوں کو جلانا۔ کوڑھیوں کو پاک صاف کرنا۔ بدروحوں کو نکالنا۔ مفت تم نے پایا مفت دینا۔
12۔ اور گھر میں داخل ہوتے وقت اْسے دعائے خیر دینا۔
13۔ اور اگر وہ گھر لائق ہو تو تمہارا سلام اْسے پہنچے اور اگر لائق نہ ہو تو تمہارا سلام تم پر پھر آئے۔
14۔ اور اگر کوئی تم کو قبول نہ کرے اور تمہاری باتیں نہ سنے تو اْس گھر یا اْس شہر سے باہر نکلتے وقت اپنے پاؤں کی گرد جھاڑ دینا۔
1 And when he had called unto him his twelve disciples, he gave them power against unclean spirits, to cast them out, and to heal all manner of sickness and all manner of disease.
5 These twelve Jesus sent forth, and commanded them, saying, Go not into the way of the Gentiles, and into any city of the Samaritans enter ye not:
6 But go rather to the lost sheep of the house of Israel.
7 And as ye go, preach, saying, The kingdom of heaven is at hand.
8 Heal the sick, cleanse the lepers, raise the dead, cast out devils: freely ye have received, freely give.
12 And when ye come into an house, salute it.
13 And if the house be worthy, let your peace come upon it: but if it be not worthy, let your peace return to you.
14 And whosoever shall not receive you, nor hear your words, when ye depart out of that house or city, shake off the dust of your feet.
17۔ اور عیدِ فطیر کے پہلے دن شاگردوں نے یسوع کے پاس آکر کہا تْو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لئے فسح کھانے کی تیاری کریں؟
18۔ اْس نے کہا شہر میں فلاں شخص کے پاس جا کر کہنا اْستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدیک ہے۔ میں اپنے شاگردوں کے ساتھ تیرے ہاں عید فسح کروں گا۔
19۔ اور جیسا یسوع نے شاگردوں کو حکم دیا تھا اْنہوں نے ویسا ہی کیا اور فسح تیار کیا۔
20۔ جب شام ہوئی تو وہ بارہ شاگردوں کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھا تھا۔
26۔ جب وہ کھا رہے تھے تو یسوع نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور شاگردوں کو دے کر کہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔
27۔ پھر پیالہ لے کر شکر کیا اور اْن سے کہا تم سب اِس میں سے پیو۔
28۔ کیونکہ یہ میرا وہ عہد کا خون ہے جو بہتیروں کے لئے گناہوں کی معافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔
29۔ مَیں تم سے کہتا ہوں کہ انگور کا یہ شیرہ پھر کبھی نہ پیوں گا۔ اْس دن تک کہ تمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہت میں نیا نہ پیوں۔
17 Now the first day of the feast of unleavened bread the disciples came to Jesus, saying unto him, Where wilt thou that we prepare for thee to eat the passover?
18 And he said, Go into the city to such a man, and say unto him, The Master saith, My time is at hand; I will keep the passover at thy house with my disciples.
19 And the disciples did as Jesus had appointed them; and they made ready the passover.
20 Now when the even was come, he sat down with the twelve.
26 And as they were eating, Jesus took bread, and blessed it, and brake it, and gave it to the disciples, and said, Take, eat; this is my body.
27 And he took the cup, and gave thanks, and gave it to them, saying, Drink ye all of it;
28 For this is my blood of the new testament, which is shed for many for the remission of sins.
29 But I say unto you, I will not drink henceforth of this fruit of the vine, until that day when I drink it new with you in my Father’s kingdom.
1۔ جب صبح ہوئی تو سب سردار کاہنوں اور قوم کے بزرگوں نے یسوع کے خلاف مشورہ کیا کہ اْسے مار ڈالیں۔
33۔ اور اْس جگہ جو گْلگتا کی جگہ کہلاتی ہے پہنچ کر۔
35۔۔۔۔ انہوں نے اْسے مصلوب کیا۔
1 When the morning was come, all the chief priests and elders of the people took counsel against Jesus to put him to death:
33 And when they were come unto a place called Golgotha, that is to say, a place of a skull,
35 …they crucified him.
9۔ ہفتہ کے پہلے روز جب وہ جی اٹھا تو پہلے مگدلینی کو جس میں سے اْس نے سات بدروحیں نکالی تھیں دکھائی دیا۔
14۔ پھر وہ اْن گیارہ کو بھی جب کھانا کھانے بیٹھے تھے دکھائی دیا اور اْس نے اْن کی بے اعتقادی اور سخت دلی پر اْن کو ملامت کی کیونکہ جنہوں نے اْس کے جی اٹھنے کے بعد اْسے دیکھا تھا اْنہوں نے اْن کا یقین نہ کیا تھا۔
15۔ اور اْس نے اْن سے کہا کہ تم تمام دنیا میں جا کر ساری خلق کے سامنے انجیل کی منادی کرو۔
17۔ اور ایمان لانے والوں کے درمیان یہ معجزے ہوں گے۔ وہ میرے نام سے بدروحوں کو نکالیں گے۔ نئی نئی زبانیں بولیں گے۔
18۔ سانپوں کو اٹھا لیں گے اور اگر کوئی ہلاک کرنے والی چیز پئیں گے تو اْنہیں کچھ ضرر نہ پہنچے گا۔ وہ بیماروں پر ہاتھ رکھیں گے تو وہ اچھے ہو جائیں گے۔
9 Now when Jesus was risen early the first day of the week, he appeared first to Mary Magdalene, out of whom he had cast seven devils.
14 Afterward he appeared unto the eleven as they sat at meat, and upbraided them with their unbelief and hardness of heart, because they believed not them which had seen him after he was risen.
15 And he said unto them, Go ye into all the world, and preach the gospel to every creature.
17 And these signs shall follow them that believe; In my name shall they cast out devils; they shall speak with new tongues;
18 They shall take up serpents; and if they drink any deadly thing, it shall not hurt them; they shall lay hands on the sick, and they shall recover.
45۔ پھر اْس نے اْن کا ذہن کھولا تاکہ کتابِ مقدس کو سمجھیں۔
50۔ پھر وہ اْنہیں بیت عنیا ہ کے سامنے تک باہر لے گیا اور اپنے ہاتھ اْٹھا کر اْنہیں برکت دی۔
51۔ جب وہ اْنہیں برکت دے رہا تھا تو ایسا ہوا کہ اْن سے جدا ہو گیا اور آسمان پر اٹھایا گیا۔
52۔ اور وہ اْس کو سجدہ کر کے بڑی خوشی سے یروشلیم کو لوٹ گئے۔
53۔ اور ہر وقت ہیکل میں حاضر ہو کر خدا کی حمد کیا کرتے تھے۔
45 Then opened he their understanding, that they might understand the scriptures,
50 And he led them out as far as to Bethany, and he lifted up his hands, and blessed them.
51 And it came to pass, while he blessed them, he was parted from them, and carried up into heaven.
52 And they worshipped him, and returned to Jerusalem with great joy:
53 And were continually in the temple, praising and blessing God. Amen.
اپنے استاد کے حکموں پر عمل کرنا اور اْس کے نمونے کی پیروی کرناہم پر اْس کا مناسب قرض ہے اور جو کچھ اْس نے کیا ہے اْس کی شکر گزاری کا واحد موزوں ثبوت ہے۔باوفا اور دلی شکرگزاری کو ظاہر کرنے کے لئے بیرونی عبادت خود میں ہی کافی نہیں ہے، کیونکہ اْس نے کہا، ”اگر تم مجھ سے محبت کرتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو۔“
To keep the commandments of our Master and follow his example, is our proper debt to him and the only worthy evidence of our gratitude for all that he has done. Outward worship is not of itself sufficient to express loyal and heartfelt gratitude, since he has said: "If ye love me, keep my commandments."
آپ یہ سیکھیں گے کہ کرسچن سائنس میں پہلا فرض خدا کی فرمانبرداری کرنا، ایک عقل رکھنا اور دوسروں کے ساتھ اپنی مانند محبت رکھنا ہے۔
You will learn that in Christian Science the first duty is to obey God, to have one Mind, and to love another as yourself.
یہ کون ہے جو ہماری فرمانبرداری کا مطالبہ کرتا ہے؟ وہی، کلام کی زبان میں، ”جوآسمانی لشکر اور اہلِ زبان کے ساتھ جو کچھ چاہتا ہے کرتا ہے اور کوئی نہیں جو اْس کا ہاتھ روک سکے یا اْس سے کہے تْو کیا کرتا ہے؟“
لامحدود محبت کو پیش کرنے کی کوئی شکل نہ ہی کوئی جسمانی مجموعہ موزوں ہے۔ خداسے متعلق ایک محدود اور مادی فہم رسمیت اور تنگ نظری کی جانب لے جاتا ہے؛ یہ مسیحت کی روح کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔
Who is it that demands our obedience? He who, in the language of Scripture, "doeth according to His will in the army of heaven, and among the inhabitants of the earth; and none can stay His hand, or say unto Him, What doest Thou?"
No form nor physical combination is adequate to represent infinite Love. A finite and material sense of God leads to formalism and narrowness; it chills the spirit of Christianity.
یسوع نے اظہار کی بدولت زندگی کا طریقہ کار سکھایا، تاکہ ہم یہ سمجھ سکیں کہ کیسے الٰہی اصول بیمار کو شفادیتا، غلطی کو باہر نکالتا اور موت پر فتح مند ہوتا ہے۔ کسی دوسرے شخص کی نسبت جس کا اصل کم روحانی ہویسوع نے خدا کی مثال کو بہت بہتر انداز میں پیش کیا۔ خدا کے ساتھ اْس کی فرمانبرداری سے اْس نے دیگر سبھی لوگوں کی نسبت ہستی کے اصول کو زیادہ روحانی ظاہر کیا۔ اسی طرح اْس کی اس نصیحت کی طاقت ہے کہ ”اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو گے۔“
Jesus taught the way of Life by demonstration, that we may understand how this divine Principle heals the sick, casts out error, and triumphs over death. Jesus presented the ideal of God better than could any man whose origin was less spiritual. By his obedience to God, he demonstrated more spiritually than all others the Principle of being. Hence the force of his admonition, "If ye love me, keep my commandments."
یسوع نے ایک ہی وقت میں ستر لوگوں کو بھیجا، لیکن صرف بارہ ہی مطلوبہ تاریخی ریکارڈ بنا سکے۔ روایت اْس کے سر پر دو یا تین سو شاگردوں کا سہرا باندھتی ہے جن کا کوئی نام و نشان نہیں ملا۔ ”بلائے ہوئے توبہت ہیں مگر برگزیدہ تھوڑے ہیں۔“وہ فضل سے دور ہو گئے کیونکہ انہوں نے حقیقت میں اپنے مالک کی ہدایت کو نہیں سمجھا تھا۔
Jesus sent forth seventy students at one time, but only eleven left a desirable historic record. Tradition credits him with two or three hundred other disciples who have left no name. "Many are called, but few are chosen." They fell away from grace because they never truly understood their Master's instruction.
آسمان پر جانے کا واحد راستہ ہم آہنگی ہے اور مسیح الٰہی سائنس میں ہمیں یہ راستہ دکھاتا ہے۔ اس کا مطلب خدا، اچھائی اور اْس کے عکس کے علاوہ کسی اور حقیقت کو نہ جاننا، زندگی کے کسی اور ضمیر کو نا جاننا ہے، اور نام نہاد درد اور خوشی کے احساسات سے برتر ہونا ہے۔
الٰہی سائنس کے ہدایتِ سمت وہ راہ دکھاتے ہیں جس پر ہمارے مالک نے قدم رکھے، اور محض کاروبار کے لئے نہیں بلکہ یہ مسیحیوں سے اْس ثبوت کا مطالبہ کرتے ہیں جو اْس نے دکھایا۔ہم دنیا سے روحانی لاعلمی چھپا سکتے ہیں، مگر ہم لاعلمی یا ریاکاری کی بدولت ہونے والی روحانی اچھائی کے اظہار اور سائنس کو چھپانے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔
There is but one way to heaven, harmony, and Christ in divine Science shows us this way. It is to know no other reality — to have no other consciousness of life — than good, God and His reflection, and to rise superior to the so-called pain and pleasure of the senses.
The finger-posts of divine Science show the way our Master trod, and require of Christians the proof which he gave, instead of mere profession. We may hide spiritual ignorance from the world, but we can never succeed in the Science and demonstration of spiritual good through ignorance or hypocrisy.
مسیحی فرائض کی فہرست میں سب سے پہلا فرض جواْس نے اپنے پیروکاروں کوسکھایا وہ سچائی اور محبت کی شفائیہ قوت ہے۔ اْس نے بے جان رسموں کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ یہ زندہ مسیح، عملی سچائی ہی ہے جو مسیح کو اْن سب کے لئے ”قیامت اور زندگی“ بناتا ہے جو کاموں میں اْس کی پیروی کرتے ہیں۔ اْس کے بیش قیمت احکامات کی فرمانبرداری کرتے ہوئے، جتنا ہم یہ سمجھ سکیں اتنا اْس کے اظہار کی پیروی کرتے ہوئے، ہم اْس کے پیالے میں سے پیتے ہیں، اْس کی روٹی میں شریک ہوتے ہیں،اور اْس کی پاکیزگی میں بپتسمہ پاتے ہیں، اور بالا آخر ہم جو موت پر فتح مند ہوتا ہے اْس الٰہی اصول کے مکمل فہم میں اْس کے ساتھ بیٹھیں گے، آرام کریں گے۔
First in the list of Christian duties, he taught his followers the healing power of Truth and Love. He attached no importance to dead ceremonies. It is the living Christ, the practical Truth, which makes Jesus "the resurrection and the life" to all who follow him in deed. Obeying his precious precepts, — following his demonstration so far as we apprehend it, — we drink of his cup, partake of his bread, are baptized with his purity; and at last we shall rest, sit down with him, in a full understanding of the divine Principle which triumphs over death.
قدیم روم میں ایک سپاہی کے لئے اپنے جرنل کے ساتھ وفاداری کا عہد باندھناضروری ہوتا تھا۔اِس عہد کے لئے لاطینی لفظ ساکرامینٹم تھا، اور ہمارا انگریزی لفظ ساکرامنٹ اِسی سے اخذ کیا گیا ہے۔یہودیوں میں یہ قدیم روایت تھی کہ دعوت کا مالک ہر کسی کو مے کا پیالہ دیا کرتا تھا۔ مگر یوخرست کسی رومی سپاہی کے حلف کی یاد گاری نہیں تھا اور نہ ہی مے تھی، جو اجتماعی مواقعوں میں اور یہودی رسوم میں استعمال ہوتی تھی، یعنی ہمارے خداوند کا پیالہ تھی۔پیالہ اْس کے تلخ تجربے کو ظاہر کرتا ہے، یعنی وہ پیالہ جس کے لئے اْس نے دعا چاہی کہ وہ اْس سے ٹل جائے، حالانکہ وہ الٰہی فرمان کی پاک سپردگی میں جھک گیا تھا۔
”جب وہ کھا رہے تھے تو یسوع نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور شاگردوں کو دے کر کہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔ پھر پیالہ لے کر شکر کیا اور اْن کو دے کر کہا تم سب اِس میں سے پیو۔“
اگر ساکرامنٹ کو روٹی اور مے کے استعمال میں محدود کر دیا جائے تو روحانی طور پر حقیقی فہم کھو جاتا ہے۔ شاگردوں نے کھا لیا تھا، تاہم یسوع نے دعا کی اور اْنہیں روٹی دی۔ لفظی معنوں میں یہ ایک بے وقوفی ہی ہوگی؛ مگر اِس کے روحانی مفہوم میں، یہ فطری اور نہایت خوبصورت بات تھی۔
In ancient Rome a soldier was required to swear allegiance to his general. The Latin word for this oath was sacramentum, and our English word sacrament is derived from it. Among the Jews it was an ancient custom for the master of a feast to pass each guest a cup of wine. But the Eucharist does not commemorate a Roman soldier's oath, nor was the wine, used on convivial occasions and in Jewish rites, the cup of our Lord. The cup shows forth his bitter experience, — the cup which he prayed might pass from him, though he bowed in holy submission to the divine decree.
"As they were eating, Jesus took bread, and blessed it and brake it, and gave it to the disciples, and said, Take, eat; this is my body. And he took the cup, and gave thanks, and gave it to them saying, Drink ye all of it."
The true sense is spiritually lost, if the sacrament is confined to the use of bread and wine. The disciples had eaten, yet Jesus prayed and gave them bread. This would have been foolish in a literal sense; but in its spiritual signification, it was natural and beautiful.
اْس پیالے کی کڑواہٹ کے سبب جو اْس نے پیا یسوع اظہار میں اوپر اٹھایا گیا۔ انسانی قانون نے اْسے رد کیا، مگر وہ الٰہی سائنس کو ظاہر کررہا تھا۔ اْس کے دشمنوں کی حد سے زیادہ بربریت کے باوجود، وہ مادے اور فانیت کے انحراف میں روحانی قانون کے تحت کام کر رہا تھا، اور اسی روحانی قانون نے اْسے قائم رکھا۔ الٰہی کو ہر مقام پر انسان پر فاتح ہونا چاہئے۔ وہ سائنس جس کی تعلیم یسوع نے دی اور اْس پر زندگی گزاری اْسے زندگی، مواد اور ذہانت سے متعلق تمام تر مادی عقائد پراور ایسے عقائد سے فروغ پانے والی کثیر غلطیوں پر فتح مند ہونا چاہئے۔
محبت کو نفرت پر ہمیشہ فتح مند ہونا چاہئے۔ اس سے قبل کہ کانٹوں کو تاج بنانے کے لئے چنا جائے اور روح کی برتری کو ظاہر کیا جائے، سچائی اور زندگی کو غلطی اور موت پر فتح کی مہر ثبت کرنی چاہئے، دعائے خیر کہتی ہے، ”ایک اچھے اور وفادار خادم، تو نے بہت اچھا کیا“۔
Jesus rose higher in demonstration because of the cup of bitterness he drank. Human law had condemned him, but he was demonstrating divine Science. Out of reach of the barbarity of his enemies, he was acting under spiritual law in defiance of matter and mortality, and that spiritual law sustained him. The divine must overcome the human at every point. The Science Jesus taught and lived must triumph over all material beliefs about life, substance, and intelligence, and the multitudinous errors growing from such beliefs.
Love must triumph over hate. Truth and Life must seal the victory over error and death, before the thorns can be laid aside for a crown, the benediction follow, "Well done, good and faithful servant," and the supremacy of Spirit be demonstrated.
ہمارا بپتسمہ ساری غلطی سے ہماری پاکیزگی ہے۔۔۔۔ہمارا یوخرست ایک خدا کے ساتھ روحانی شراکت ہے۔ ہماری روٹی ”جو آسمان سے اترتی ہے،“ سچائی ہے۔ ہمارا پیالہ صلیب ہے۔ ہماری مے، یعنی وہ مے جو ہمارے مالک نے پی اور اپنے پیروکاروں کو بھی اِس کا حکم دیا، محبت کا الہام ہے۔
Our baptism is a purification from all error. … Our Eucharist is spiritual communion with the one God. Our bread, "which cometh down from heaven," is Truth. Our cup is the cross. Our wine the inspiration of Love, the draught our Master drank and commended to his followers.
ہماری ترقی کا تعین کرنے کے لئے، ہمیں یہ سیکھنا چاہئے کہ ہماری ہمدردیاں کیا مقام رکھتی ہیں اور بطور خدا ہم کسے تسلیم کرتے اور کس کے حْکم کی پیروی کرتے ہیں۔ اگر الٰہی محبت ہمارے لئے قریب تر، عزیز تر اور زیادہ حقیقی بن رہی ہے تو پھر مادہ روح کے سپرد ہورہا ہے۔جن چیزوں کا ہم تعاقب کرتے ہیں اورجس روح کو ہم آشکار کرتے ہیں وہ ہمارے نقطہ نظر کو ظاہرکرتی ہے اور ہمیں دکھاتی ہے کہ ہم کیا فتح کر رہے ہیں۔
To ascertain our progress, we must learn where our affections are placed and whom we acknowledge and obey as God. If divine Love is becoming nearer, dearer, and more real to us, matter is then submitting to Spirit. The objects we pursue and the spirit we manifest reveal our standpoint, and show what we are winning.
یہ ممکن ہے، ہاں یہ ہر بچے، مرد اور عورت کی ذمہ داری اور استحقاق ہے کہ وہ زندگی اور سچائی، صحت اور پاکیزگی کے اظہار کے وسیلہ مالک کے نمونے کی کسی حد تک پیروی کریں۔ مسیحی لوگ اْس کے پیروکار ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر کیا وہ اْس کی پیروی اْسی طرح کرتے ہیں جیسے اْس نے حکم دیا ہے؟اِن ناگزیر احکامات کو سنیں: ”پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے!“”تم تمام دنیا میں جا کر ساری خلق کے سامنے انجیل کی منادی کرو!“ ”بیمار کو شفا دو!“
It is possible, — yea, it is the duty and privilege of every child, man, and woman, — to follow in some degree the example of the Master by the demonstration of Truth and Life, of health and holiness. Christians claim to be his followers, but do they follow him in the way that he commanded? Hear these imperative commands: "Be ye therefore perfect, even as your Father which is in heaven is perfect!" "Go ye into all the world, and preach the gospel to every creature!" "Heal the sick!"
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔
████████████████████████████████████████████████████████████████████████