اتوار 8 اکتوبر ، 2023



مضمون۔ کیا گناہ، بیماری اور موت حقیقی ہیں؟

SubjectAre Sin, Disease, And Death Real?

سنہری متن: زبور 27: 1 آیت

”خداوند میری روشنی اور میری نجات ہے۔ مجھے کس کی دہشت؟ خداوند میری زندگی کا پشتہ ہے۔ مجھے کس کی ہیبت؟“



Golden Text: Psalm 27 : 1

The Lord is my light and my salvation; whom shall I fear? the Lord is the strength of my life; of whom shall I be afraid?





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: یسعیاہ 12باب2تا6آیات • یسعیاہ 26باب3، 4 آیات


2۔ دیکھو خدا میری نجات ہے مَیں اْس پر توکل کروں گا اور نہ ڈروں گا کیونکہ یہواہ میرا زور ہے اور وہ میری نجات ہوا ہے۔

3۔ پس تم خوش ہو کر نجات کے چشموں سے پانی بھرو گے۔

4۔ اور اِس وقت تم کہو گے کہ خداوند کی ستائش کرو اْس سے دعا کرو۔ لوگوں کے درمیان اْس کے کاموں کا بیان کرو اور کہو کہ اْس کا نام بلند ہے۔

5۔ خداوند کی مداح سرائی کرو کیونکہ اْس نے جلالی کام کئے جن کو تمام دنیا جانتی ہے۔

6۔ اے صیون کی بسنے والی تْو چلا اور للکار کیونکہ تجھ میں اسرائیل کا قدوس بزرگ ہے۔

3۔ جس کا دل قائم ہے تْو اْسے سلامت رکھے گا کیونکہ اْس کا توکل تجھ پر ہے۔

4۔ اب تک خداوند پر اعتماد رکھو کیونکہ خداوند یہواہ ابدی چٹان ہے۔

Responsive Reading: Isaiah 12 : 2-6   •   Isaiah 26 : 3, 4

2.     Behold, God is my salvation; I will trust, and not be afraid: for the Lord JEHOVAH is my strength and my song; he also is become my salvation.

3.     Therefore with joy shall ye draw water out of the wells of salvation.

4.     And in that day shall ye say, Praise the Lord, call upon his name, declare his doings among the people, make mention that his name is exalted.

5.     Sing unto the Lord; for he hath done excellent things: this is known in all the earth.

6.     Cry out and shout, thou inhabitant of Zion: for great is the Holy One of Israel in the midst of thee.

3.     Thou wilt keep him in perfect peace, whose mind is stayed on thee: because he trusteth in thee.

4.     Trust ye in the Lord for ever: for in the Lord JEHOVAH is everlasting strength.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ زبور 91 :1تا6، 9تا11، 14تا16 آیات

1۔ جو حق تعالیٰ کے پردے میں رہتا ہے وہ قادر مطلق کے سایہ میں سکونت کرے گا۔

2۔ مَیں خداوند کے بارے میں کہوں گا وہی میری پناہ اور میرا گڑھ ہے۔ وہ میرا خدا ہے جس پر میرا توکل ہے۔

3۔ کیونکہ وہ تجھے صیاد کے پھندے سے اور مہلک وبا سے چھڑائے گا۔

4۔ وہ تجھے اپنے پروں سے چھپا لے گا۔ اور تجھے اْس کے بازوؤں کے نیچے پناہ ملے گی۔ اْس کی سچائی ڈھال اور سِپر ہے۔

5۔ تْو نہ رات کی ہیبت سے ڈرے گا اور نہ دن کو اْڑنے والے تیر سے۔

6۔ نہ اْس وبا سے جو اندھیرے میں چلتی ہے۔ نہ اْس ہلاکت سے جو دوپہر کو ویران کرتی ہے۔

9۔ پر تْو اے خداوند!میری پناہ ہے! تْو نے حق تعالیٰ کو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔

10۔ تجھ پر کوئی آفت نہ آئے گی۔ اور کوئی وبا تیرے خیمہ کے نزدیک نہ پہنچے گی۔

11۔ کیونکہ وہ تیری بابت اپنے فرشتوں کو حکم دے گا کہ تیری سب راہوں میں تیری حفاظت کریں۔

14۔ چونکہ اْس نے مجھ سے دل لگایا ہے اِس لئے مَیں اْسے چھڑاؤں گا۔ مَیں اْسے سرفراز کروں گا کیونکہ اْس نے میرا نام پہچانا ہے۔

15۔ وہ مجھے پکارے گا اور مَیں اْسے جواب دوں گا۔ مَیں مصیبت میں اْس کے ساتھ رہوں گا۔ مَیں اْسے چھڑاؤں گا اور عزت بخشوں گا۔

16۔ مَیں اْسے عمر کی درازی سے آسودہ کروں گا۔ اور اپنی نجات اْسے دکھاؤں گا۔

1. Psalm 91 : 1-6, 9-11, 14-16

1     He that dwelleth in the secret place of the most High shall abide under the shadow of the Almighty.

2     I will say of the Lord, He is my refuge and my fortress: my God; in him will I trust.

3     Surely he shall deliver thee from the snare of the fowler, and from the noisome pestilence.

4     He shall cover thee with his feathers, and under his wings shalt thou trust: his truth shall be thy shield and buckler.

5     Thou shalt not be afraid for the terror by night; nor for the arrow that flieth by day;

6     Nor for the pestilence that walketh in darkness; nor for the destruction that wasteth at noonday.

9     Because thou hast made the Lord, which is my refuge, even the most High, thy habitation;

10     There shall no evil befall thee, neither shall any plague come nigh thy dwelling.

11     For he shall give his angels charge over thee, to keep thee in all thy ways.

14     Because he hath set his love upon me, therefore will I deliver him: I will set him on high, because he hath known my name.

15     He shall call upon me, and I will answer him: I will be with him in trouble; I will deliver him, and honour him.

16     With long life will I satisfy him, and shew him my salvation.

2 . ۔ یسعیاہ 50 باب7، 10 آیات

7۔ خداوند خدا میری حمایت کرے گا اس لئے میں شرمندہ نہ ہوں گا اور اِسی لئے میں نے اپنا منہ سنگ خار کی مانند بنایا۔

10۔ تمہارے درمیان کون ہے جو خداوند خدا سے ڈرتا اور اْس کے خادم کی باتیں سنتا ہے جو اندھیرے میں چلتا اور روشنی نہیں پاتا؟ خداوند خدا کے نام پر توکل کرے اور اپنے خدا پر بھروسہ رکھے۔

2. Isaiah 50 : 7, 10

7     For the Lord God will help me; therefore shall I not be confounded: therefore have I set my face like a flint, and I know that I shall not be ashamed.

10     Who is among you that feareth the Lord, that obeyeth the voice of his servant, that walketh in darkness, and hath no light? let him trust in the name of the Lord, and stay upon his God.

3 . ۔ رومیوں 1باب1، 9 (تا دوسری)، 16 (مَیں) (تا؛) آیات

1۔ پولوس جو یسوع مسیح کا بندہ ہے۔ اور خدا کی خوشخبری کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔

9۔ خدا جس کی عبادت میں اپنی روح سے اْس کے بیٹے کی خوشخبری دینے میں کرتا ہوں وہی میرا گواہ ہے۔

16۔ کیونکہ مَیں انجیل سے شرماتا نہیں۔ اِس لئے کہ وہ ہر ایک ایمان لانے والے کے واسطے نجات کے لئے خدا کی قدرت ہے۔

3. Romans 1 : 1, 9 (to 2nd ,), 16 (I) (to ;)

1     Paul, a servant of Jesus Christ, called to be an apostle, separated unto the gospel of God,

9     For God is my witness, whom I serve with my spirit in the gospel of his Son,

16     I am not ashamed of the gospel of Christ: for it is the power of God unto salvation to every one that believeth;

4 . ۔ اعمال 20 باب7تا12 آیات

7۔ ہفتے کے پہلے دن جب ہم روٹی توڑنے کے لئے جمع ہوئے تو پولوس نے دوسرے دن روانہ ہونے کا ارادہ کرکے اْن سے باتیں کیں اور آدھی رات تک کلام کرتا رہا۔

8۔ جس بالا خانہ میں ہم جمع تھے اْس میں بہت سے چراغ جل رہے تھے۔

9۔ یوتخْس نام ایک جوان کھڑکی میں بیٹھا تھا۔ اْس پر نیند کا بڑا غلبہ تھا اور جب پولوس زیادہ دیر تک باتیں کرتا رہا تو وہ نیند کے غلبہ میں تیسری منزل سے گر پڑا اور اْٹھایا گیا تو مردہ تھا۔

10۔ پولوس اْتر کر اْس سے لپٹ گیا اور گلے لگا کر کہا گھبراؤ نہیں۔ اِس میں جان ہے۔

11۔ پھر اوپر جا کر روٹی توڑی اور کھا کر اِتنی دیر اْن سے باتیں کرتا رہا کہ پو پھٹ گئی۔ پھر وہ روانہ ہوگیا۔

12۔ اور وہ اْس لڑکے کو جیتا لائے اور اْن کی بڑی خاطر جمع ہوئی۔

4. Acts 20 : 7-12

7     And upon the first day of the week, when the disciples came together to break bread, Paul preached unto them, ready to depart on the morrow; and continued his speech until mid-night.

8     And there were many lights in the upper chamber, where they were gathered together.

9     And there sat in a window a certain young man named Eutychus, being fallen into a deep sleep: and as Paul was long preaching, he sunk down with sleep, and fell down from the third loft, and was taken up dead.

10     And Paul went down, and fell on him, and embracing him said, Trouble not yourselves; for his life is in him.

11     When he therefore was come up again, and had broken bread, and eaten, and talked a long while, even till break of day, so he departed.

12     And they brought the young man alive, and were not a little comforted.

5 . ۔ اعمال 27 باب1(یہ) (تا پہلی،)، 4، 14 (نہیں)، 15، 20، 21 (تا تیسری)، 22 (مَیں)تا25، 36، 37، 44 (اور یوں) آیات

1۔۔۔۔جب اطالیہ کو ہمارا جانا ٹھہر گیا۔

4۔ وہاں سے ہم روانہ ہوئے اور کپرس کی آڑ میں ہو کر چلے اِس لئے کہ ہوا مخالف تھی۔

14۔۔۔۔تھوڑی دیر ایک بڑی طوفانی ہوا جو یْور کلون کہلاتی ہے کریتے پر سے جہاز پر آئی۔

15۔ اور جب جہاز ہوا کے قابو میں آگیا اور اْس کا سامنا نہ کر سکا تو ہم نے لاچار ہو کر اْس کو بہنے دیا۔

20۔ اور جب بہت دن تک نہ سورج نظر آیا نہ تارے اور شدت کی آندھی چل رہی تھی تو آخر ہم کو پہنچنے کی امید بالکل نہ رہی۔

21۔ اور جب بہت فاقہ کر چکے تو پولوس نے اْن کے بیچ میں کھڑے ہو کر کہا۔

22۔ مَیں تم کو نصیحت کرتا ہوں کہ خاطر جمع رکھو کیونکہ تم میں سے کسی کی جان کا نقصان نہیں ہوگا مگرجہاز کا۔

23۔ کیونکہ خدا جس کا مَیں ہوں اور جس کی عبادت بھی کرتا ہوں اْس کے فرشتہ نے اِسی رات کو میرے پاس آکر۔

24۔ کہا،اے پولوس! نہ ڈر، ضرور ہے کہ تْو قیصر کے سامنے حاضر ہو اور دیکھ جتنے لوگ تیرے ساتھ جہاز میں سوار ہیں اْن سب کی خدا نے تیری خاطر جان بخشی ہے۔

25۔ اِس لئے اے صاحبو! خاطر جمع رکھو کیونکہ مَیں خدا کا یقین کرتا ہوں جیسا مجھ سے کہا گیا ہے ویسا ہی ہوگا۔

36۔ پھر اْن سب کی خاطر جمع ہوئی اور آپ بھی کھانا کھانے لگے۔

37۔ اور ہم سب مل کر جہاز میں دو سو چھہتر آدمی تھے۔

44۔ پس وہ سمندر میں چھوڑ دئیے گئے۔

5. Acts 27 : 1 (it) (to 1st ,), 4, 14 (not), 15, 20, 21 (to 3rd ,), 22 (I)-25, 36, 37, 44 (And so)

1     ...it was determined that we should sail into Italy,

4     And when we had launched from thence, we sailed under Cyprus, because the winds were contrary.

14     ...not long after there arose against it a tempestuous wind, called Euroclydon.

15     And when the ship was caught, and could not bear up into the wind, we let her drive.

20     And when neither sun nor stars in many days appeared, and no small tempest lay on us, all hope that we should be saved was then taken away.

21     But after long abstinence Paul stood forth in the midst of them, and said, Sirs,

22     I exhort you to be of good cheer: for there shall be no loss of any man’s life among you, but of the ship.

23     For there stood by me this night the angel of God, whose I am, and whom I serve,

24     Saying, Fear not, Paul; thou must be brought before Cæsar: and, lo, God hath given thee all them that sail with thee.

25     Wherefore, sirs, be of good cheer: for I believe God, that it shall be even as it was told me.

36     Then were they all of good cheer, and they also took some meat.

37     And we were in all in the ship two hundred threescore and sixteen souls.

44     And so it came to pass, that they escaped all safe to land.

6 . ۔ اعمال 28 باب1تا6، 30، 31آیات

1۔ جب ہم پہنچ گئے تو جانا کہ اِس ٹاپْو کا نام مِلِتے ہے۔

2۔ اور اْن اجنبیوں نے ہم پر خاص مہربانی کی کیونکہ مینہ کی جھڑی اور جاڑے کے سبب سے اْنہوں نے آگ جلا کر ہم سب کی خاطر کی۔

3۔ جب پولوس نے لکڑیوں کا گٹھا جمع کر کے آگ میں ڈالا تو ایک سانپ گرمی پا کر نکلا اور اْس کے ہاتھ پر لپٹ گیا۔

4۔جس وقت اْن اجنبیوں نے وہ کِیڑا اْس کے ہاتھ سے لٹکا ہوا دیکھا تو ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ بے شک یہ آدمی خونی ہے۔ اگرچہ سمندر سے بچ گیا تو بھی عدل اْسے جینے نہیں دیتا۔

5۔ پس اْس نے کیڑے کو آگ میں جھٹک دیا اور اْسے کچھ ضرر نہ پہنچا۔

6۔ مگر وہ منتظر تھے کہ اْس کا بدن سوج جائے یا یہ مر کر یکایک گر پڑے گا لیکن جب دیر تک انتظار کیا اور دیکھا کہ اْس کو کچھ ضرر نہ پہنچا تو اَور خیال کر کے کہا یہ تو کوئی دیوتا ہے۔

30۔ اور وہ پورے دو برس اپنے کرایہ کے گھر میں رہتا رہا۔ اور جو اْس کے پاس آتے تھے سب سے ملتا رہا۔

31۔ اور کمال دلیری سے بغیر روک ٹوک کے خدا کی بادشاہی کی منادی کرتا اور خداوند یسوع مسیح کی باتیں سکھاتا رہا۔

6. Acts 28 : 1-6, 30, 31

1     And when they were escaped, then they knew that the island was called Melita.

2     And the barbarous people shewed us no little kindness: for they kindled a fire, and received us every one, because of the present rain, and because of the cold.

3     And when Paul had gathered a bundle of sticks, and laid them on the fire, there came a viper out of the heat, and fastened on his hand.

4     And when the barbarians saw the venomous beast hang on his hand, they said among themselves, No doubt this man is a murderer, whom, though he hath escaped the sea, yet vengeance suffereth not to live.

5     And he shook off the beast into the fire, and felt no harm.

6     Howbeit they looked when he should have swollen, or fallen down dead suddenly: but after they had looked a great while, and saw no harm come to him, they changed their minds, and said that he was a god.

30     And Paul dwelt two whole years in his own hired house, and received all that came in unto him,

31     Preaching the kingdom of God, and teaching those things which concern the Lord Jesus Christ, with all confidence, no man forbidding him.

7 . ۔ مکاشفہ 1 باب1 (تا:) آیت

1۔ یسوع مسیح کا مکاشفہ جو اْسے خدا کی طرف سے اس لئے ہوا کہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دکھائے جن کا جلد ہونا ضرور ہے۔

7. Revelation 1 : 1 (to ;)

1     The Revelation of Jesus Christ, which God gave unto him, to shew unto his servants things which must shortly come to pass;

8 . ۔ مکاشفہ 7 باب9(کیا دیکھتا ہوں)، 10،12 (برکت) آیات

9۔۔۔۔کیا دیکھتا ہوں کہ ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اْمت اور اہلِ زبان کی ایک ایسی بڑی بھیڑ جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا سفید جامے پہنے اور کھجور کی ڈالیاں اپنے ہاتھوں میں لئے ہوئے تخت اور برے کے آگے کھڑی ہے۔

10۔ اور بڑی آواز سے چلا چلا کر کہتی ہے کہ نجات ہمارے خدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور برے کی طرف سے ہے۔

12۔ حمد اور تمجید اور حکمت اور شکر اور عزت اور قدرت اور طاقت ابدلا آباد ہمارے خدا کی ہو۔ آمین۔

8. Revelation 7 : 9 (lo), 10, 12 (Blessing)

9     ...lo, a great multitude, which no man could number, of all nations, and kindreds, and people, and tongues, stood before the throne, and before the Lamb, clothed with white robes, and palms in their hands;

10     And cried with a loud voice, saying, Salvation to our God which sitteth upon the throne, and unto the Lamb.

12     Blessing, and glory, and wisdom, and thanksgiving, and honour, and power, and might, be unto our God for ever and ever. Amen.



سائنس اور صح


1 . ۔ 593 :20۔22

نجات۔ زندگی، سچائی اور محبت کو سب پر اعلیٰ سمجھا اور ظاہر کیا گیا؛ پاپ، بیماری اور موت کو نیست کیا گیا۔

1. 593 : 20-22

Salvation. Life, Truth, and Love understood and demonstrated as supreme over all; sin, sickness, and death destroyed.

2 . ۔ 39: 18۔30

رسول نے پکارا، ”اب یہ قبولیت کا وقت ہے۔ دیکھو یہ نجات کا دن ہے“، مطلب یہ ہر گز نہیں کہ اب انسان کو مستقبل کی دنیا کی نجات یا حفاظت کے لئے تیاری کرنی چاہئے، بلکہ یہ کہ اب اِس نجات کا روح اور زندگی میں تجربہ کرنے کا وقت ہے۔اب وقت ہے نام نہاد مادی تکلیفوں اور مادی خوشیوں کو ترک کرنے کا، کیونکہ دونوں غیر حقیقی ہیں، اس لئے کہ دونوں سائنس میں ناممکن ہیں۔ اِس زمینی جادو کو ختم کرنے کے لئے، بشر کو اْس سب کے حقیقی تصور اور الٰہی اصول کو سمجھنا چاہئے جو ہم آہنگی کے ساتھ کائنات میں وجود رکھتا اور اْس پر حکمرانی کرتا ہے۔ اِس خیال کو آہستہ آہستہ سمجھا جاتا ہے،اور شکوک اور ناکامیوں اِس کے علاوہ فتوحات کے ساتھ اِس کے حصول کو ممکن بنانے سے پیشتر اِس کے دو حصے کئے جاتے ہیں۔

2. 39 : 18-30

"Now," cried the apostle, "is the accepted time; behold, now is the day of salvation," — meaning, not that now men must prepare for a future-world salvation, or safety, but that now is the time in which to experience that salvation in spirit and in life. Now is the time for so-called material pains and material pleasures to pass away, for both are unreal, because impossible in Science. To break this earthly spell, mortals must get the true idea and divine Principle of all that really exists and governs the universe harmoniously. This thought is apprehended slowly, and the interval before its attainment is attended with doubts and defeats as well as triumphs.

3 . ۔ 406 :1۔6

بائبل میں تمام شفا کا نسخہ موجود ہے۔ ”اور اْس درخت کے پتوں سے قوموں کو شفا ہوتی تھی۔“ گناہ اور بیماری کو ایک ہی اصول سے شفا ملتی ہے۔درخت انسان کے الٰہی اصول کا نمونہ ہے، جوگناہ، بیماری اور موت سے مکمل نجات پیش کرتے ہوئے، ہر واقعہ سے مساوی ہے۔

3. 406 : 1-6

The Bible contains the recipe for all healing. "The leaves of the tree were for the healing of the nations." Sin and sickness are both healed by the same Principle. The tree is typical of man's divine Principle, which is equal to every emergency, offering full salvation from sin, sickness, and death.

4 . ۔ 22: 3۔17

پینڈولم کی طرح گناہ اور معافی کی امید میں جھْولتے ہوئے، خود غرضی اور نفس پرستی کو متواتر تنزلی کا موجب بنتے ہوئے ہماری اخلاقی ترقی دھیمی ہو جائے گی۔مسیح کے مطالبے پر بیدار ہونے سے بشر مصائب کا تجربہ کرتے ہیں۔ یہ انہیں، ایک ڈوبتے ہوئے شخص کی مانند خود کو بچانے کی بھرپور کوششیں کرنے کی ترغیب دیتا ہے؛ اور مسیح کے بیش قیمت خون کے وسیلہ یہ کوششیں کامیابی کا سہرا پاتی ہیں۔

”اپنی نجات کے لئے کوشش کریں“، یہ زندگی اور محبت کا مطالبہ ہے، کیونکہ یہاں پہنچنے کے لئے خدا آپ کے ساتھ کام کرتا ہے۔ ”قائم رہو جب تک کہ میں نہ آؤں!“ اپنے اجر کا انتظار کریں، اور ”نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں۔“ اگر آپ کی کوششیں خوف و ہراس کی مشکلات میں گھِری ہیں، اور آپ کو موجودہ کوئی اجر نہیں مل رہا، واپس غلطی پر مت جائیں، اور نہ ہی اس دوڑ میں کاہل ہو جائیں۔

4. 22 : 3-17

Vibrating like a pendulum between sin and the hope of forgiveness, — selfishness and sensuality causing constant retrogression, — our moral progress will be slow. Waking to Christ's demand, mortals experience suffering. This causes them, even as drowning men, to make vigorous efforts to save themselves; and through Christ's precious love these efforts are crowned with success.

"Work out your own salvation," is the demand of Life and Love, for to this end God worketh with you. "Occupy till I come!" Wait for your reward, and "be not weary in well doing." If your endeavors are beset by fearful odds, and you receive no present reward, go not back to error, nor become a sluggard in the race.

5 . ۔ 426 :5۔22

کرسچن سائنس کی بانیہ کے خیالات کے سامنے ہمیشہ ہی سے جب کوئی بڑا مقصد آتا ہے تو اْس نے اِسے کم کٹھن پایا نسبتاً اِس کے جب اِس مقصد کو پانے کی کوشش کے لئے اْس نے اقدامات اٹھائے۔ جب منزل ضروری ہوتو تو قعات ہماری ترقی کی رفتار بڑھاتی ہیں۔ سچائی کے لئے جدوجہد کسی شخص کو مضبوط بناتی ہے نہ کہ کمزور، آرام فراہم کرتی ہے نہ کہ تھکاوٹ۔ اگر موت پر یقین ختم ہو جائے اور یہ فہم اجاگر ہو جائے کہ موت بالکل نہیں ہے، تو یہ ایک ”حیات کا درخت“ ہوگا جو اپنے پھلوں سے پہچانا جاتا ہے۔ انسان کو اپنی توانائیوں اور کوششوں کی تجدید کرنی چاہئے اور جب وہ اپنی نجات کے لئے جدو جہد کرنے کی ضرورت سے متعلق سیکھتا ہے تو اْسے ریاکاری کی حماقت کو دیکھنا چاہئے۔ جب یہ سیکھ لیا جاتا ہے کہ بیماری زندگی کو نیست نہیں کر سکتی، اور یہ کہ بشر موت کے وسیلہ گناہ یا بیماری سے نہیں بچائے جا سکتے تو یہ ادراک زندگی کی جدت میں تیزی لائے گا۔ اس سے یہ موت کی خواہش یا قبر کے خوف میں مہارت لائے گا اور یوں یہ اْس بڑے ڈر کوتباہ کرے گا جو فانی وجود کا گھیراؤ کرتا ہے۔

5. 426 : 5-22

The discoverer of Christian Science finds the path less difficult when she has the high goal always before her thoughts, than when she counts her footsteps in endeavoring to reach it. When the destination is desirable, expectation speeds our progress. The struggle for Truth makes one strong instead of weak, resting instead of wearying one. If the belief in death were obliterated, and the understanding obtained that there is no death, this would be a "tree of life," known by its fruits. Man should renew his energies and endeavors, and see the folly of hypocrisy, while also learning the necessity of working out his own salvation. When it is learned that disease cannot destroy life, and that mortals are not saved from sin or sickness by death, this understanding will quicken into newness of life. It will master either a desire to die or a dread of the grave, and thus destroy the great fear that besets mortal existence.

6 . ۔ 216 :28۔1

جب آپ کہتے ہیں کہ ”انسان کا بدن مادی“ ہے تو مَیں پولوس کے ساتھ کہتا ہوں: ”بدن کے وطن سے جدا ہو کر خداوند کے وطن میں رہنا زیادہ منظور ہے۔“عقل میں مادے پر اپنے فانی عقیدے کو ترک کردیں، اور صرف ایک عقل یعنی خدا کو اپنائیں؛ کیونکہ یہ عقل اپنی خود کی شبیہ بناتی ہے۔

6. 216 : 28-1

When you say, "Man's body is material," I say with Paul: Be "willing rather to be absent from the body, and to be present with the Lord." Give up your material belief of mind in matter, and have but one Mind, even God; for this Mind forms its own likeness.

7 . ۔ 164 :13۔16، 23۔25

بہت کچھ کہنا اور کرنا باقی ہے پیشتر اِس کے کہ تمام انسان نجات پائیں اورگناہ کے سب ذہنی جرثوموں اور بیمار سوچ کے سب جرثوموں کو تلف نہیں کیا جاتا۔

مگر یہ ازلی حقیقت برتر ہی رہتی ہے کہ زندگی، سچائی اور محبت گناہ، بیماری اور موت سے نجات بخشتی ہے۔

7. 164 : 13-16, 23-25

Much yet remains to be said and done before all mankind is saved and all the mental microbes of sin and all diseased thought-germs are exterminated.

But the forever fact remains paramount that Life, Truth, and Love save from sin, disease, and death.

8 . ۔ 390 :12۔26

جب بیماری کی پہلی علامات سامنے آتی ہیں، الٰہی سائنس کے ساتھ مادی حواس کی گواہی پر بحث کریں۔ عدل سے متعلق آپ کے بلند فہم کو مادی آراء کا جھوٹا مرحلہ تباہ کرنے دیں جسے آپ قانون کا نام دیتے ہیں، پھر آپ بیماری والے کمرے تک محدود نہیں رہیں گے نہ ہی آپ آخری سکہ ادا کرنے تک، غلطی کی طلب کردہ سزاء تک، درد کے بستر پر لیٹے رہیں گے۔”جب تک تْو اپنے مدعی کے ساتھ راہ میں ہے اْس سے جلدی صلح کر لے۔“سوچ کو وسیع کرنے کے لئے کسی گناہ یا بیماری کے دعوے کو برداشت نہ کریں۔ ایک پائیدار عقیدے سے اِسے خارج کریں کہ یہ غیر قانونی ہے کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ خدا بیماری کا مصنف نہیں ہے جیسے وہ گناہ کا نہیں ہے۔ آپ کے پاس گناہ یا بیماری میں سے کسی ایک کی ضرورت کو حمایت کے لئے اْس کا کوئی قانون نہیں ہے، لیکن آپ کے پاس اس ضرورت کا انکار کرنے اور بیمار کو شفا دینے کا اختیار ضرور ہے۔

8. 390 : 12-26

When the first symptoms of disease appear, dispute the testimony of the material senses with divine Science. Let your higher sense of justice destroy the false process of mortal opinions which you name law, and then you will not be confined to a sick-room nor laid upon a bed of suffering in payment of the last farthing, the last penalty demanded by error. "Agree with thine adversary quickly, whiles thou art in the way with him." Suffer no claim of sin or of sickness to grow upon the thought. Dismiss it with an abiding conviction that it is illegitimate, because you know that God is no more the author of sickness than He is of sin. You have no law of His to support the necessity either of sin or sickness, but you have divine authority for denying that necessity and healing the sick.

9 . ۔ 514: 26۔3

اْس اختیار کو سمجھتے ہوئے جو محبت سب پر رکھتی ہے، دانی ایل نے شیروں کی ماند میں محفوظ محسوس کیا، اور پولوس نے سانپ کو بے ضرر ثابت کیا۔خدا کی تمام تر مخلوقات جو سائنس کی ہم آہنگی میں چلتے ہیں وہ بے ضرر، مفید اور لازوال ہیں۔ اِس بڑی حقیقت کا احساس ہی قدیم شْرفا کی طاقت کا وسیلہ تھا۔یہ مسیحی شفا میں مدد دیتا ہے، اور اِس کے مالک کو یسوع کے نمونے کی تقلید کرنے کے قابل بناتا ہے۔ ”اور خدا نے دیکھا کہ بہت اچھا ہے۔“

9. 514 : 26-3

Understanding the control which Love held over all, Daniel felt safe in the lions' den, and Paul proved the viper to be harmless. All of God's creatures, moving in the harmony of Science, are harmless, useful, indestructible. A realization of this grand verity was a source of strength to the ancient worthies. It supports Christian healing, and enables its possessor to emulate the example of Jesus. "And God saw that it was good."

10 . ۔ 391 :7۔13

بیماری کے پہلے یا بعد والے مرحلے پر اندھا اور پرسکون اعتماد کرنے کی بجائے اِن کے خلاف بغاوت میں اْٹھ کھڑے ہوں۔ اِس یقین کو ختم کر دیں کہ آپ اْس ایک داخل ہونے والے درد کا علاج کر سکتے ہیں جو عقل کی طاقت سے تلف نہیں کیا جا سکتا، اور یوں آپ جسم میں درد کے بڑھنے کو روک سکتے ہیں۔ خدا کا کوئی قانون اِس نتیجے میں رکاوٹ نہیں بنتا۔

10. 391 : 7-13

Instead of blind and calm submission to the incipient or advanced stages of disease, rise in rebellion against them. Banish the belief that you can possibly entertain a single intruding pain which cannot be ruled out by the might of Mind, and in this way you can prevent the development of pain in the body. No law of God hinders this result.

11 . ۔ 392 :8۔10، 24 (اپنانا)۔3

واحد راستہ یہ ہے کہ وہ سب کچھ جوانسان یعنی خدا کی شبیہ کی صحت، پاکیزگی اور ہم آہنگی کے اْلٹ ہے اْس کے خلاف بنیادیں اپنائی جائیں۔

قلی کو اپنی سوچ کے دروازے پر کھڑا کریں۔ ایسے نتائج کو تسلیم کرنے سے جنہیں آپ جسمانی نتائج کی صورت میں دیکھنا چاہتے ہیں، آپ ہم آہنگی کے ساتھ خود کو کنٹرول کریں گے۔ جب وہ حالت موجود ہو جسے آپ بیماری کی حوصلہ افزائی کہتے ہیں، خواہ یہ ہوا، ورزش، موروثیت، چھوت کی بیماری یا حادثہ ہو، تو بطور قلی اپنا فرض نبھائیں اور ایسے غیر صحت افزا خیالات اور خدشات کو ختم کردیں۔ فانی عقل میں سے بیزار کن غلطیوں کو خارج کردیں، تو آپ کابدن اْن سے تکلیف نہیں اْٹھائے گا۔درد اور خوشی کے مسائل عقل کے وسیلہ آنے چاہئیں، اور جیسے ایک چوکیدار اپنی نشست چھوڑ دیتا ہے، ہم مخل ہونے والے عقیدے کو تسلیم کرتے ہیں، اِس بات کو نظر کرتے ہوئے کہ الٰہی مدد کے وسیلہ ہم اِس مداخلت کو روک سکتے ہیں۔

11. 392 : 8-10, 24 (Stand)-3

The only course is to take antagonistic grounds against all that is opposed to the health, holiness, and harmony of man, God's image.

Stand porter at the door of thought. Admitting only such conclusions as you wish realized in bodily results, you will control yourself harmoniously. When the condition is present which you say induces disease, whether it be air, exercise, heredity, contagion, or accident, then perform your office as porter and shut out these unhealthy thoughts and fears. Exclude from mortal mind the offending errors; then the body cannot suffer from them. The issues of pain or pleasure must come through mind, and like a watchman forsaking his post, we admit the intruding belief, forgetting that through divine help we can forbid this entrance.

12 . ۔ 393 :8۔15

عقل جسمانی حواس کامالک ہے، اور بیماری، گناہ اور موت کو فتح کرسکتی ہے۔ اس خداداد اختیار کی مشق کریں۔ اپنے بدن کی ملکیت رکھیں، اور اِس کے احساس اور عمل پر حکمرانی کریں۔ روح کی قوت میں بیدار ہوں اور وہ سب جو بھلائی جیسا نہیں اْسے مسترد کر دیں۔ خدا نے انسان کو اس قابل بنایا ہے، اور کوئی بھی چیز اْس قابل اور قوت کو بگاڑ نہیں سکتی جو الٰہی طور پر انسان کو عطا کی گئی ہے۔

12. 393 : 8-15

Mind is the master of the corporeal senses, and can conquer sickness, sin, and death. Exercise this God-given authority. Take possession of your body, and govern its feeling and action. Rise in the strength of Spirit to resist all that is unlike good. God has made man capable of this, and nothing can vitiate the ability and power divinely bestowed on man.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔