اتوار7 اپریل، 2019



مضمون۔ غیر واقعیت

سنہری متن:عبرانیوں 11باب3آیت



’’ایمان ہی سے ہم معلوم کرتے ہیں کہ عالم خدا کے کہنے سے بنے ہیں۔ یہ نہیں کہ جو کچھ نظر آتا ہے ظاہری چیزوں سے بنا ہے‘‘





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


گلیتوں 4باب7تا9آیات 1سلاطین 18باب21 آیت استثنا 4باب35، 36 اور 39آیاتیات


7۔ پس اب تو غلام نہیں بلکہ بیٹا ہے اور جب بیٹا ہوا تو خدا کے وسیلہ سے وارث بھی ہوا۔

8 ۔لیکن اُس وقت خداسے ناواقف ہوکر تم اُن معبودوں کی غلامی میں تھے جو اپنی ذات سے خدا نہیں ۔ 

9 ۔مگر اَب جو تُم نے خدا کو پہچانا بلکہ خُدا نے تم کو پہچانا تو اُن ضعیف اور نکمی ابتدائی باتوں کی طرف کس طرح پھر رجوع ہوتے ہو جن کی دوبارہ غلامی کرنا چاہتے ہو؟

21۔ تم کب تک دو خیالوں میں ڈانواڈول رہو گے؟ اگر خُداوند ہی خدا ہے تو اُسکے پیرو ہو جاؤ۔

35۔ یہ سب کچھ تجھ کو دکھایا گیا تا کہ تُو جانے کہ خداوند ہی خدا ہے اور اُس کے سوا اور کوئی ہے ہی نہیں۔ 

36۔ اُس نے اپنی آواز آسمان میں سے تجھ کو سنائی تاکہ تجھ کو تربیت کرے۔

39۔ پس آج کے دن تُو جان لے اور اِس بات کو اپنے دل میں جما لے کہ اوپر آسمان میں اور نیچے زمین پر خداوند ہی خدا ہے اور کوئی دوسرا نہیں۔



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1۔ یسعیاہ 30باب15 (تا :) ، 19 (تْو نے) (تا :) ، 26 (خداوند) ، 29۔

15۔ کیونکہ خدا یہوواہ اسرائیل کا قدوس یوں فرماتا ہے کہ واپس آنے اورخاموش بیٹھنے میں تمہاری سلامتی ہے۔ خاموشی اورتوکل میں تمہاری قوت ہے پر تم نے یہ نہ چاہا۔

19 ۔ ۔۔۔تو پھر نہ روئیگی۔ 

26 ۔ ۔۔۔خداوند اپنے لوگوں کی شکستگی کو درست کریگا اور انکے زخموں کو اچھا کریگا

29۔ تب تم گیت گاؤ گے جیسے اس رات گاتے ہو جب مقدس عید مناتے ہو اور دل کی ایسی خوشی ہو گی جیسی اس شخص کی جو بانسری لئے ہوئے خرامان ہو کہ خداوند کے پہاڑ میں اسرائیل کی چٹان کے پاس جائے۔

2۔ امثال 3باب 5، 7(تا :) آیت

5۔ سارے دل سے خداوند پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔

7۔ تو اپنی ہی نگاہ میں دانشمند نہ بن۔

3۔ 2سلاطین 6باب8 تا 17آیات

8 ۔اور شاہ ارام شاہِ اسرائیل سے لڑ رہا تھا اور اُس نے اپنے خادموں سے مشورت لی اور کہا کہ میں فلاں فلاں جگہ ڈھیرا ڈالونگا۔ 

9۔ سو مردِ خُدا نے شاہ اسرائیل کو کہلا بھیجا خبردار تو فلاں جگہ سے مت گزرنا کیونکہ وہاں ارامی آنے کو ہیں۔ 

10۔ اور شاہ اسرائیل نے اُس جگہ جس کی خبر مردِ خُدا نے دی تھی اور اُس کو آگاہ کر دیا تھا آدمی بھیجے اور وہاں سے اپنے کو بچایا اور یہ فقط ایک یا دو بار ہی نہیں۔ 

11۔ اِس بات کے سبب سے شاہِ ارام کا دل نہایت بے چین ہوا اور اُس نے اپنے خادموں کو بُلا کر اُن سے کہا کیا تُم مجھے نہیں بتاو گے کہ ہم میں سے کون شاہِ اسرائیل کی طرف ہے۔ 

12۔ تب اُس کے خادموں میں سے ایک نے کہا نہیں اے میرے مالک! اے بادشاہ! بلکہ الیشع جو اسرائیل میں نبی ہے تیری اُن باتوں کو جو تُو اپنی خلوت گاہ میں کہتا ہے شاہِ اسرائیل کو بتا دیتا ہے۔ 

13۔ اُس نے کہا جا کر دیکھو وہ کہاں ہے تاکہ میں اُسے پکڑوا منگواوں اور اُسے یہ بتایا گیا کہ وہ دو تین میں ہے۔ 

14۔ تب اُس نے وہاں گھوڑوں اور رتھوں اور ایک بڑے لشکر کو روانہ کیا سو اُنہوں نے راتوں رات آ کر اُس شہر کو گھیر لیا۔ 

15 ۔اور جب اُس مردِ خُدا کا خادم صبح کو اُٹھ کر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک لشکر معہ گھوڑوں اور رتھوں کے شہر کے چوگرد ہے سو اُس خادم نے جا کر اُس سے کہا ہائے اے میرے مالک! ہم کیا دعا کریں؟ 

16۔ اُس نے جواب دیا خو ف نہ کر کیونکہ ہمارے ساتھ والے اُن کے ساتھ والوں سے زیادہ ہیں۔

17۔ اور الیشع نے دعا کی اور کہا اے خُداوند اُس کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکے تب خُداوند نے اُس جوان کی آنکھیں کھول دیں اور اُس نے جو نگاہ کی تو دیکھا کہ الیشع کے گردا گرد کا پہاڑ آتشی گھوڑوں اور رتھوں سے بھرا ہے۔

4۔ عبرانیوں 12باب1، 12، 13، 22 (تم) ، 24 (پہلے تا،)

1 ۔ پس جب کہ گواہوں کا اَیسا بڑا بادل ہمیں گھیرے ہوئے ہے تو آؤہم بھی ہر ایک بوجھ اور اُس گناہ کو جو ہمیں آسانی سے الجھا لیتا ہے دور کر کے اس دوڑ میں صبر سے دوڑیں جو ہمیں درپیش ہے۔ 

12 ۔ پس ڈھیلے ہاتھوں اور سست گھٹنوں کو درست کرو۔ 

13۔ اور اپنے پاؤں کے لئے سیدھے راستے بناؤتاکہ لنگڑا بے راہ نہ ہو بلکہ شِفا پائے۔

22۔ بلکہ تم صیون کے پہاڑ اور زندہ خُدا کے شہر یعنی آسمانی یروشلیم کے پاس اور لاکھوں فرشتوں۔

24 ۔ اور نئے عہد کے درمِیانی یسوع کے پاس آئے ہو۔

5۔ متی 14باب14، 22 (تا پہلا،) ، 23تا32آیات

14۔ اُس نے اتر کر بڑی بھیڑ دیکھی اور اُسے اُن پر ترس آیا اور اُس نے اُن کے بیماروں کو اچھا کردِیا۔

22۔اور اُس نے فوراً شاگردوں کو مجبور کِیا کہ کشتی میں سوار ہوکر اُس سے پہلے پار چلے جائیں جب تک وہ لوگوں کو رخصت کرے۔ 

23۔اور لوگوں کو رخصت کر کے تنہا دعا کرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب شام ہوئی تو وہاں اکیلا تھا۔ 

24۔ مگر کشتی اُس وقت جھیل کے بیچ میں تھی اور لہروں سے ڈگمگا رہی تھی کیونکہ ہوا مخالف تھی۔ 

25۔ اور وہ رات کے چوتھے پہر جھیل پر چلتا ہوا اُن کے پاس آیا۔ 

26۔ شاگرد اُسے جھیل پر چلتے ہُوئے دیکھ کر گھبرا گئے اور کہنے لگے کہ بھوت ہے اور ڈر کر چلا اُٹھے۔ 

27۔ یسوع نے فوراً اُن سے کہا خاطر جمع رکھو ۔ مَیں ہُوں۔ ڈرو مت۔ 

28۔ پطرس نے اُس سے جواب میں کہا اَے خُداوند اگر تُو ہے تو مجھے حُکم دے کہ پانی پر چل کر تیرے پاس آؤں۔ 

29۔ اُس نے کہا آ۔ پطرس کشتی سے اُتر کر یسوع کے پاس جانے کے لئے پانی پر چلنے لگا۔ 

30۔ مگر جب ہوا دیکھی تو ڈر گیا اور جب ڈوبنے لگا تو چلاکر کہا اَے خداوند مجھے بچا! 

31۔ یسوع نے فوراً ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیا اور اُس سے کہا اَے کم اعتقاد تُو نے کیوں شک کیا؟

32۔ اور جب وہ کشتی پر چڑھ آئے تو ہوا تھم گئی۔

6۔ متی 15باب21، 22، 24تا28 آیات

21۔ پھِر یسوع وہاں سے نکل کر صُور اور صیدا کے علاقہ کو روانہ ہوا۔ 

22۔ اور دیکھو ایک کنعانی عورت اُن سرحدوں سے نکلی اور پکار کر کہنے لگی اے خداوند ابن داؤد مجھ پر رحم کر۔ ایک بد روح میری بیٹی کو بہت ستاتی ہے۔ 

24۔ اُس نے جواب میں کہا کہ مَیں اِسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا اور کِسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔ 

25۔ مگر اُس نے آ کر اُسے سجدہ کیا اور کہا اَے خداوند میری مدد کر۔ 

26۔ اُس نے جواب میں کہا لڑکوں کی روٹی لے کر کتوں کو ڈال دینا اچھا نہیں ۔ 

27۔ اُ س نے کہا ہاں خداوند کیونکہ کتے بھی اُن ٹکڑوں میں سے کھاتے ہیں جو اُن کے مالکوں کی میز سے گرتے ہیں۔ 

28۔ اِس پر یسوع نے جواب میں اُس سے کہا اے عورت تیرا ایمان بہت بڑا ہے۔ جیسا تُو چاہتی ہے تیرے لئے ویسا ہی ہو اور اُس کی بیٹی نے اُسی گھڑی شفا پائی۔

7۔ رومیوں 8باب 31، 35، 37 آیات

31۔ پس ہم ان باتوں کی بابت کیا کہیں؟ اگر خدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟۔ 

35۔ کون ہم کو مسیح کی محبت سے جدا کرے گا؟ مصیبت یا تنگی یا ظلم یا کال یا ننگا پن یا خطرہ یا تلوار؟۔ 

37۔ مگر اُن سب حالتوں میں اُس کے وسیلہ سے جس نے ہم سے محبت کی ہم کو فتح سے بھی بڑھ کر غلبہ حاصل ہوتا ہے۔

8۔ 2 کرنتھیوں 10باب3تا5آیات

3۔ کیونکہ ہم اگرچہ جسم میں زندگی گُذارتے ہیں مگر جسم کے طور پر لڑتے نہیں۔ 

4۔ اس لئے کہ ہماری لڑائی کے ہتھیار جِسمانی نہیں بلکہ خدا کے نزدیک قلعوں کو ڈھا دینے کے قابل ہیں۔ 

5۔ چنانچہ ہم تصورات اور ہر ایک اونچی چیز کو جو خدا کی پہچان کے بر خلاف سر اٹھائے ہوئے ہے ڈھا دیتے ہیں اور ہر ایک خیال کو قید کر کے مسیح کا فرمانبردار بنا دیتے ہیں۔



سائنس اور صح


1۔ 419: 6(خدا) ۔7

خدا اور صرف اْس کے خیالات حقیقی اور ہم آہنگ ہیں۔

2۔ 108: 21 (میں) ۔ 29

میں نے الٰہی سائنس میں یہ حقائق سیکھے ہیں: کہ سبھی حقیقی اشخاص خدا ، الٰہی عقل،میں ہیں، اور کہ زندگی، سچائی اور محبت قادر امطلق اور ازلی ہیں؛ کہ سچائی کا مخالف، جسے غلطی، گناہ، بیماری، مرض ، موت کہا جاتا ہے، مادی سوچ کے جھوٹے مادی فہم کی جھوٹی گواہی ہے،کہ اس جھوٹے فہم میں ، ایمان کے لحاظ سے، مادی سوچ کی نفسی حالت شامل ہوتی ہے جسے یہ نام نہاد عقل مادے کا نام دیتی ہے، اسطرح روح کا حقیقی فہم رْک جاتا ہے۔

3۔ 472: 27 (یہ) ۔ 3

۔۔۔گناہ، بیماری یا موت کی واحد سچائی یہ ہولناک حقیقت ہے کہ غیر واقعیات ، غلط عقائد کے ساتھ، انسان کو حقیقی لگتے ہیں ، جب تک کہ خدا اْن کا پردہ فاش نہ کردے۔ وہ حقیقی نہیں ہیں کیونکہ وہ خدا کی طرف سے نہیں ہیں۔

کرسچن سائنس میں ہم سیکھتے ہیں مادی سوچ یا جسم کی تمام خارج از آہنگی فریب نظری ہے جو اگرچہ حقیقی اور یکساں دکھائی دیتی ہے لیکن وہ نہ حقیقت کی نہ ہی یکسانیت کی ملکیت رکھتی ہے۔

4۔ 276: 12۔16، 26 (اختلاف) ۔ 28

اس بات کا احساس کہ تمام خارج از آہنگی غیر واقعی ہے انسانی تصور میں خیالات اور چیزوں کو اْن کی اصلی روشنی کے ساتھ لاتا ہے، اور انہیں بہت خوبصورت اور لافانی طور پر پیش کرتا ہے۔ انسان میں ہم آہنگی اْتنی ہی حقیقی اور لافانی ہوتی ہے جتنی موسیقی میں ہوتی ہے۔ مخالفت غیر واقعی اور فانی ہے۔ 

مخالفت کچھ بھی نہیں ہے جسے غلطی کا نام دیا گیا ہے۔ ہم آہنگی کچھ ہے جسے سچائی کا نام دیا گیا ہے۔

5۔ 346: 9۔13

کسی بھی عدم چیز کی غیر واقعیت واضح ہے؛ لیکن ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ غلطی کچھ بھی نہیں ہے، اور اس کی غیر واقعیت محفوظ نہیں ہے، لیکن کلیت، یعنی سچائی کے کچھ ہونے کو ثابت کرنے کے لئے ظاہر ہونی چاہئے۔

6۔ 134: 21۔30

حقیقی لوگوس قابل اثبات کرسچن سائنس ہے، ہم آہنگی کا فطری قانون جو اختلاف پر فتح مند ہوتا ہے، اس لئے نہیں کیونکہ یہ سائنس مافوق الفطری یا غیر طبعی ہے اور نہ ہی کیونکہ یہ الٰہی قانون کی خلاف ورزی ہے، بلکہ اسلئے کیونکہ یہ خدا یعنی نیکی کا ناقابل تبدیل قانون ہے۔ یسوع نے کہا ’’مجھے تو معلوم تھا تْو ہمیشہ میری سْنتا ہے‘‘؛ اور اْس نے لعذر کو زندہ کیا، طوفان کو تھاما، بیمار کو شفا دی، پانی پر چلا۔یہاں مادے کے مقابلے میں روحانی قدرت کی برتری پر یقین رکھنے کا الٰہی اختیار ہے۔

7۔ 380: 28۔4

اس سے زیادہ حوصلہ شکنی والی بات کوئی نہیں ہے کہ خدا یا اچھائی کے مخالف ایک طاقت ہے، اور یہ کہ خدا اس مخالف قوت کو خود کے خلاف، زندگی، صحت اور ہم آہنگی کے خلاف طاقت فراہم کرتا ہے۔ 

مادے یا جسم کا ہر وہ قانون ، جس سے انسان پر حکومت کرنے کی امید رکھی جاتی ہے،زندگی یعنی خدا کے قانون سے خالی پن اور خلا سمجھا جاتا ہے۔ ہمارے خدا داد حقوق سے نا آشنا ہم بے انصاف احکامات کے تابع ہوجاتے ہیں اور متعصب تعلیم اِس غلامی کو پْر زور بنا دیتی ہے۔ 

8۔ 228:11۔19

انسان کی غلامی جائز نہیں ہے۔ یہ تب ختم ہوگی جب وہ انسان اپنی آزادی کی وراثت اور مادی حواس پر خدا داد سلطنت میں شامل ہوگا۔ بشر ایک دن قادر مطلق خدا کے نام میں اپنی آزادی کا دعویٰ کریں گے۔ پھر وہ اپنے جسموں کو الٰہی سائنس کی فہم کے وسیلہ قابو کریں گے۔ اپنے موجودہ عقائد کو چھوڑتے ہوئے وہ ہم آہنگی کو بطور روحانی حقیقت اور مخالفت کو بطور مادی غیر واقیعت سمجھیں گے۔ 

9۔ 88:9۔15 (تا،)

حقیقی خیالات اور بھرموں میں کیسے امتیاز کیا جائے؟ہر ایک کی بنیاد کو سیکھتے ہوئے۔ خیالات الٰہی عقل کی جانب سے اظہار ہیں۔ سوچیں، ذہن یا مادے سے جنم لیتی ہوئیں ، مادی عقل کی شاخیں ہیں؛ وہ فانی مادی عقائد ہیں۔ خیالات روحانی، ہم سازاور ابدی ہیں۔ عقیدے نام نہاد مادی حواس سے جنم لیتے ہیں۔ 

10۔ 563:1۔7 (تا؟)

انسانی حس مخالفت پر حیران ہوتی ہے جبکہ الٰہی حس کے لئے ہم آہنگی حقیقی اور مخالف غیر واقعی ہے۔ ہم گناہ، بیماری اور موت پر نہایت تعجب کر سکتے ہیں۔ ہم انسانی خوف سے متحبر ہو سکتے ہیں؛ اور پھر بھی نفرت سے مزید مسحور ہو سکتے ہیں، جس سے اس کا بْرج نما سر اونچا ہو جاتا ہے، جو بدی کی بہت سی ایجادات میں اپنے سینگ دکھاتا ہے۔ لیکن ہمیں عدم کے سامنے خوفذدہ کیوں کھڑا ہونا چاہئے؟

11۔ 96:15۔18

مادی عقائد کا ٹوٹنا قحط اور وبا، غم و غصہ، گناہ، بیماری اور موت دکھائی دے سکتے ہیں، جو تب تک نئے مراحل کو قبول نہیں کرتے جب تک اْن کا عدم سامنے نہیں آتا۔

12۔ 414:28۔31

یاد رکھیئے کہ انسان کی کاملیت حقیقی اور غیر مْشتبہ ہے، جبکہ عیب قابل اعتراض، غیر واقعی اور الٰہی محبت سے لایا گیا نہیں ہوتا۔ 

13۔ 495: 14۔20

جب بیماری یا گناہ کا بھرم آپ کو آزماتا ہے تو خدا اور اْس کے خیال کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ منسلک رہیں۔ اْس کے مزاج کے علاوہ کسی چیز کو آپ کے خیال میں قائم ہونے کی اجازت نہ دیں۔ کسی خوف یا شک کو آپ کے اس واضح اورمطمئن بھروسے پر حاوی نہ ہونے دیں کہ پہچانِ زندگی کی ہم آہنگی، جیسے کہ زندگی ازل سے ہے، اس چیز کے کسی بھی درد ناک احساس یا یقین کو تبا ہ کر سکتی ہے جو زندگی میں ہے ہی نہیں۔

14۔ 378:26۔30 (تا؛)

خدا نے مادے کو کبھی ایسی طاقت سے نہیں نوازہ جو زندگی کو مفلوج کر سکے یا مخالفت ایک طویل اور سرد رات سے ہم آہنگی کو ٹھنڈا کر سکے ۔ ایسی طاقت، الٰہی اجازت کے بغیر، ناقابل تصور ہے؛

15۔ 368: 14۔19

جب ہم غلطی سے زیادہ زندگی کی سچائی پرایمان رکھتے ہیں، مادے سے زیادہ روح پر بھروسہ رکھتے ہیں، مرنے سے زیادہ جینے پر بھروسہ رکھتے ہیں، انسان سے زیادہ خدا پر بھروسہ رکھتے ہیں، تو کوئی مادی مفرضے ہمیں بیماروں کو شفا دینے اور غلطی کو نیست کرنے سے نہیں روک سکتے۔

16۔ 253:9۔17

عزیز قارین ، مجھے امید ہے کہ میں آپ کوآپ کے الٰہی حقوق کے فہم ، آپ کی آسمانی عطاکردہ ہم آہنگی کی جانب راہنمائی دے رہا ہوں ، تاکہ جب آپ یہ پڑھیں تو آپ دیکھیں کہ ایسی کوئی وجہ (غلطی کرنے کے علاوہ، کوئی مادی حس جس میں کوئی قوت نہیں ہے)اس قابل نہیں ہے کہ آپ کو بیمار یا گناہگار بنا سکے؛ اور مجھے امید ہے کہ آپ اس جھوٹی سوچ پر فتح پا رہے ہیں۔ نام نہاد مادی حس کے جھوٹ کو جانتے ہوئے آپ گناہ ، بیماری یاموت کے عقیدے پرفتح پانے والے اپنے استحقاق کا دعویٰ کر سکتے ہیں ۔

17۔ 355: 11۔13

ہرنام اور فطرت کی مخالفت کو مزید نہ سننے دیں، اور زندگی کی ہم آہنگی اور حقیقی فہم کو انسانی ضمیر کی ملکیت حاصل کرنے دیں۔


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████