اتوار 10 اپریل، 2022



مضمون۔ کیا گناہ، بیماری اور موت حقیقی ہیں؟

SubjectAre Sin, Disease, and Death Real?

سنہری متن: 1 یوحنا 5 باب 14 آیت

”اور ہمیں جو اْس کے سامنے دلیری ہے اْس کا سبب یہ ہے کہ اگر اْس کے مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔“



Golden Text: I John 5 : 14

And this is the confidence that we have in him, that, if we ask any thing according to his will, he heareth us.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 107: 1، 2، 5، 6، 8، 9، 14، 20 آیات


1۔ خداوند کا شکر کرو کیونکہ وہ بھلا ہے اور اْس کی شفقت ابدی ہے۔

2۔ خدا وند کے چھْڑائے ہوئے یہی کہیں۔ جن کو اْس نے فدیہ دے کر مخالف کے ہاتھ سے چھْڑا لیا۔

5۔ وہ بھوکے اور پیاسے تھے اور اْن کا دل بیٹھا جاتا تھا۔

6۔ تب اپنی مصیبت میں اْنہوں نے فریاد کی۔ اور اْس نے اْن کو اْن کے دکھوں سے رہائی بخشی۔

8۔ کاش کہ لوگ خداوند کی شفقت کی خاطر اور بنی آدم کے لئے اْس کے عجائب کی خاطر اْس کی ستائش کرتے!

9۔ کیونکہ وہ ترستی جان کو سیر کرتا ہے۔ اور بھوکی جان کو نعمتوں سے مالا مال کرتا ہے۔

14۔ وہ اْن کو اندھیرے اور موت کے سایہ سے نکال لایا اور اْن کے بندھن توڑ ڈالے۔

20۔ وہ اپنا کلام نازل فرما کر اْن کو شفا دیتا ہے اور اْن کو اْن کی ہلاکت سے رہائی بخشتا ہے۔

Responsive Reading: Psalm 107 : 1, 2, 5, 6, 8, 9, 14, 20

1.     O give thanks unto the Lord, for he is good: for his mercy endureth for ever.

2.     Let the redeemed of the Lord say so, whom he hath redeemed from the hand of the enemy.

5.     Hungry and thirsty, their soul fainted in them.

6.     Then they cried unto the Lord in their trouble, and he delivered them out of their distresses.

8.     Oh that men would praise the Lord for his goodness, and for his wonderful works to the children of men!

9.     For he satisfieth the longing soul, and filleth the hungry soul with goodness.

14.     He brought them out of darkness and the shadow of death, and brake their bands in sunder.

20.     He sent his word, and healed them, and delivered them from their destructions.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ زبور 65: 2 آیت

2۔ اے دعا کے سننے والے! سب بشر تیرے پاس آئیں گے!

1. Psalm 65 : 2

2     O thou that hearest prayer, unto thee shall all flesh come.

2 . ۔ زبور 42: 1تا5، 8 (خداوند) آیات

1۔ جیسے ہرنی پانی کے نالوں کو ترستی ہے ویسے ہی اے خدا! میری روح تیرے لئے ترستی ہے۔

2۔ میری روح خدا کی، زندہ خدا کی پیاسی ہے۔ مَیں کب جا کر خدا کے حضور حاضر ہوں گا۔

3۔ میرے آنسو دن رات میری خوراک ہیں۔ جس حال کہ وہ مجھ سے برابر کہتے ہیں تیرا خدا کہاں ہے؟

4۔ اِن باتوں کو یاد کر کے میرا دل بھر آتا ہے کہ مَیں کس طرح بھیڑ یعنی عید منانے والی جماعت کے ہمراہ خوشی اور حمد کرتا ہوا اْن کو خدا کے گھر میں لے جاتا تھا۔

5۔ اے میری جان! تْو کیوں گری جاتی ہے؟ تْو اندر ہی اندر کیوں بے چین ہے؟ خدا سے اْمید رکھ کیونکہ اْس کے نجات بخش دیدار کی خاطر مَیں پھر اْس کی ستائش کروں گا۔

8۔۔۔۔ دن کو خداوند اپنی شفقت دکھائے گا۔ اور رات کو مَیں اْس کا گیت گاؤں گا بلکہ اپنی حیات کے خدا سے دعا کروں گا۔

2. Psalm 42 : 1-5, 8 (the Lord)

1     As the hart panteth after the water brooks, so panteth my soul after thee, O God.

2     My soul thirsteth for God, for the living God: when shall I come and appear before God?

3     My tears have been my meat day and night, while they continually say unto me, Where is thy God?

4     When I remember these things, I pour out my soul in me: for I had gone with the multi-tude, I went with them to the house of God, with the voice of joy and praise, with a multitude that kept holyday.

5     Why art thou cast down, O my soul? and why art thou disquieted in me? hope thou in God: for I shall yet praise him for the help of his countenance.

8     …the Lord will command his lovingkindness in the daytime, and in the night his song shall be with me, and my prayer unto the God of my life.

3 . ۔ متی 4 باب23تا25 آیات

23۔ اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

24۔ اور اْس کی شہرت تمام سوریہ میں پھیل گئی اور لوگ سب بیماروں کو جو طرح طرح کی بیماریوں اور تکلیفوں میں گرفتار تھے اور اْن کو جن میں بد روحیں تھیں اور مرگی والوں اور مفلوجوں کو اْس کے پاس لائے اور اْس نے اْن کو اچھا کیا۔

25۔ اور گلیل اور دکپْلس اور یروشلیم اور یہودیہ اور یردن کے پار بڑی بھیڑ اْس کے پیچھے ہو لی۔

3. Matthew 4 : 23-25

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

24     And his fame went throughout all Syria: and they brought unto him all sick people that were taken with divers diseases and torments, and those which were possessed with devils, and those which were lunatick, and those that had the palsy; and he healed them.

25     And there followed him great multitudes of people from Galilee, and from Decapolis, and from Jerusalem, and from Judæa, and from beyond Jordan.

4 . ۔ لوقا 11 باب1، 2 (تا پہلی) آیات

1۔ پھر ایسا ہوا کہ وہ کسی جگہ دعا کر رہا تھا۔ جب کر چْکا تو اْس کے شاگردوں میں سے ایک نے اْس سے کہا اے خداوند جیسا یوحنا نے اپنے شاگردوں کو دعا کرنا سکھایا تْو بھی ہمیں سکھا۔

2۔ اْس نے اْن سے کہا۔

4. Luke 11 : 1, 2 (to 1st ,)

1     And it came to pass, that, as he was praying in a certain place, when he ceased, one of his disciples said unto him, Lord, teach us to pray, as John also taught his disciples.

2     And he said unto them,

5 . ۔ متی 6 باب6 (جب تْو دعا کرے)، 9 تا13 آیات

6۔۔۔۔ جب تْو دعا کرے تو اپنی کوٹھڑی میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ سے جو پوشیدگی میں ہے دعا کر۔ اِس صورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔

9۔ پس تم اِس طرح دعا کیا کرو کہ اے ہمارے باپ تْو جو آسمان پر ہے۔ تیرا نام پاک مانا جائے۔

10۔ تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔

11۔ ہمارے روز کی روٹی آج ہمیں دے۔

12۔ اور جس طرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کیا ہے تْو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔

13۔ اور ہمیں آزمائش میں نہ لا بلکہ برائی سے بچا۔کیونکہ بادشاہی اور قدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمین۔

5. Matthew 6 : 6 (when thou prayest), 9-13

6     …when thou prayest, enter into thy closet, and when thou hast shut thy door, pray to thy Father which is in secret; and thy Father which seeth in secret shall reward thee openly.

9     After this manner therefore pray ye: Our Father which art in heaven, Hallowed be thy name.

10     Thy kingdom come. Thy will be done in earth, as it is in heaven.

11     Give us this day our daily bread.

12     And forgive us our debts, as we forgive our debtors.

13     And lead us not into temptation, but deliver us from evil: For thine is the kingdom, and the power, and the glory, for ever. Amen.

6 . ۔ متی 7 باب7تا10، 11 (کیوں) آیات

7۔ مانگو تو تم کو دیا جائے گا۔ ڈھونڈو تو پاؤ گے۔ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو تمہارے واسطے کھکولا جائے گا۔

8۔ کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اْسے ملتا ہے اور جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اْس کے واسطے کھولا جائے گا۔

9۔ تم میں ایسا کون سا آدمی ہے کہ اگر اْس کا بیٹا اْس سے روٹی مانگے تو وہ اْسے پتھر دے؟

10۔ یا اگر مچھلی مانگے تو اْسے سانپ دے؟

11۔۔۔تو تمہاراباپ جو آسمان پر ہے اپنے مانگنے والوں کو اچھی چیزیں کیوں نہ دے گا؟

6. Matthew 7 : 7-10, 11 (how much)

7     Ask, and it shall be given you; seek, and ye shall find; knock, and it shall be opened unto you:

8     For every one that asketh receiveth; and he that seeketh findeth; and to him that knocketh it shall be opened.

9     Or what man is there of you, whom if his son ask bread, will he give him a stone?

10     Or if he ask a fish, will he give him a serpent?

11     …how much more shall your Father which is in heaven give good things to them that ask him?

7 . ۔ متی 8 باب5تا10، 13 آیات

5۔ اور جب وہ کفر نحوم میں داخل ہوا تو ایک صوبہ دار اْس کے پاس آیا اور اْس کی منت کر کے کہا

6۔ اے خداوند میرا خادم فالج کا مارا گھرمیں پڑا ہے اور نہایت تکلیف میں ہے۔

7۔ اْس نے اْس سے کہا مَیں آکر اْسے شفا دوں گا۔

8۔ صوبہ دار نے جواب میں کہا اے خداوند مَیں اِس لائق نہیں کہ تْو میری چھت کے نیچے آئے بلکہ صرف زبان سے کہہ دے تو میرا خادم شفا پا جا ئے گا۔

9۔ کیونکہ مَیں بھی دوسروں کے اختیار میں ہوں اور سپاہی میرے ماتحت ہیں جب ایک سے کہتا ہوں کہ جا تو وہ جاتا ہے اور دوسرے سے کہ آ تو وہ آتا ہے اور اپنے نوکر سے کہ یہ کر تو وہ کرتا ہے۔

10۔ یسوع نے یہ سْن کر تعجب کیا اور پیچھے آنے والوں سے کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مَیں نے اسرائیل میں بھی ایسا ایمان نہیں پایا۔

13۔ اور یسوع نے صوبہ دار سے کہا جا جیسا تو نے اعتقاد کیا ہے تیرے لئے ویسا ہی ہواور اْسی گھڑی خادم نے شفا پائی۔

7. Matthew 8 : 5-10, 13

5     And when Jesus was entered into Capernaum, there came unto him a centurion, beseeching him,

6     And saying, Lord, my servant lieth at home sick of the palsy, grievously tormented.

7     And Jesus saith unto him, I will come and heal him.

8     The centurion answered and said, Lord, I am not worthy that thou shouldest come under my roof: but speak the word only, and my servant shall be healed.

9     For I am a man under authority, having soldiers under me: and I say to this man, Go, and he goeth; and to another, Come, and he cometh; and to my servant, Do this, and he doeth it.

10     When Jesus heard it, he marvelled, and said to them that followed, Verily I say unto you, I have not found so great faith, no, not in Israel.

13     And Jesus said unto the centurion, Go thy way; and as thou hast believed, so be it done unto thee. And his servant was healed in the selfsame hour.

8 . ۔ متی 9 باب1تا8 آیات

1۔ پھر وہ کشتی پر چڑھ کر پار گیااور اپنے شہر میں آیا۔

2۔ اور دیکھو لوگ ایک مفلوج کو چار پائی پر پڑا ہوا اْس کے پاس لائے۔ یسوع نے اْن کا ایمان دیکھ کر مفلوج سے کہا بیٹا خاطر جمع رکھ تیرے گناہ معاف ہوئے۔

3۔ اور دیکھو بعض فقیہوں نے اپنے دل میں کہا یہ کفر بکتا ہے۔

4۔ یسوع نے اْن کے خیال معلوم کر کے کہا تم کیوں اپنے دلوں میں برا خیال لاتے ہو؟

5۔ آسان کیا ہے۔ یہ کہنا کہ تیرے گناہ معاف ہوئے یا یہ کہ اٹھ اور چل پھر؟

6۔ لیکن اِس لئے کہ تم جان لو کہ ابنِ آدم کو زمین پر گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔ (اْس نے مفلوج سے کہا) اْٹھ اپنی چار پائی اْٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔

7۔ وہ اٹھ کر اپنے گھر چلا گیا۔

8۔ لوگ یہ دیکھ کر ڈر گئے اور خدا کی تمجید کرنے لگے جس نے آدمیوں کو ایسا اختیار بخشا۔

8. Matthew 9 : 1-8

1     And he entered into a ship, and passed over, and came into his own city.

2     And, behold, they brought to him a man sick of the palsy, lying on a bed: and Jesus seeing their faith said unto the sick of the palsy; Son, be of good cheer; thy sins be forgiven thee.

3     And, behold, certain of the scribes said within themselves, This man blasphemeth.

4     And Jesus knowing their thoughts said, Wherefore think ye evil in your hearts?

5     For whether is easier, to say, Thy sins be forgiven thee; or to say, Arise, and walk?

6     But that ye may know that the Son of man hath power on earth to forgive sins, (then saith he to the sick of the palsy,) Arise, take up thy bed, and go unto thine house.

7     And he arose, and departed to his house.

8     But when the multitudes saw it, they marvelled, and glorified God, which had given such power unto men.

9 . ۔ لوقا 7 باب11تا15 آیات

11۔ تھوڑے عرصے کے بعد ایسا ہوا کہ وہ نائین نام کے ایک شہر کو گیا اور اْس کے شاگرد اور بہت سے لوگ اْس کے ہمراہ تھے۔

12۔ جب وہ شہر کے پھاٹک کے نزدیک پہنچا تو دیکھو ایک مردے کو باہر لئے جاتے تھے۔ وہ اپنی ماں کا اکلوتا بیٹا تھااور وہ بیوہ تھی اور شہر کے بہتیرے لوگ اْس کے ساتھ تھے۔

13۔ اْسے دیکھ کر خداوند کو ترس آیا اور اْس سے کہا مت رو۔

14۔ پھر اْس نے پاس آکر جنازے کو چھوا اور اٹھانے والے کھڑے ہوگئے اور اْس نے کہا اے جوان! مَیں تجھ سے کہتا ہوں اْٹھ۔

15۔ وہ مردہ اْٹھ بیٹھا اور بولنے لگا اور اْس نے اْسے اْس کی ماں کو سونپ دیا۔

9. Luke 7 : 11-15

11     And it came to pass the day after, that he went into a city called Nain; and many of his disciples went with him, and much people.

12     Now when he came nigh to the gate of the city, behold, there was a dead man carried out, the only son of his mother, and she was a widow: and much people of the city was with her.

13     And when the Lord saw her, he had compassion on her, and said unto her, Weep not.

14     And he came and touched the bier: and they that bare him stood still. And he said, Young man, I say unto thee, Arise.

15     And he that was dead sat up, and began to speak. And he delivered him to his mother.

10 . ۔ متی 10 باب1، 5 (تا تیسری)، 8 آیات

1۔ پھر اْس نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر اْن کو ناپاک روحوں پر اختیار بخشا کہ اْن کو نکالیں اور ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کریں۔

5۔ اِن بارہ کو یسوع نے بھیجا اور اْن کو حکم دے کر کہا غیر قوموں کی طرف نہ جانا اور سامریوں کے کسی شہر میں داخل نہ ہونا۔

8۔ بیماروں کو اچھا کرنا۔ مردوں کو جلانا۔ کوڑھیوں کو پاک صاف کرنا۔ بدروحوں کو نکالنا۔ مفت تم نے پایا مفت دینا۔

10. Matthew 10 : 1, 5 (to 3rd ,), 8

1     And when he had called unto him his twelve disciples, he gave them power against unclean spirits, to cast them out, and to heal all manner of sickness and all manner of disease.

5     These twelve Jesus sent forth, and commanded them, saying,

8     Heal the sick, cleanse the lepers, raise the dead, cast out devils: freely ye have received, freely give.

11 . ۔ یعقوب 5باب13تا16 آیات

13۔ اگر تم میں کوئی مصیبت زدہ ہو تو دعا کرے۔

14۔ اگر تم میں کوئی بیمار ہو تو کلیسیا کے بزرگوں کو بلائے اور وہ خداوند کے نام سے اْس کر تیل مل کو اْس کے لئے دعا کریں۔

15۔ جو دعا ایمان کے ساتھ ہوگی اْس کے باعث بیمار بچ جائے گا اور خداوند اْسے اٹھا کھڑا کرے گا اور اگر اْس نے گناہ کئے ہوں تو اْن کی بھی معافی ہو جائے گی۔

16۔ پس تم آپس میں ایک دوسرے سے اپنے اپنے گناہوں کا اقرار کرو اور ایک دوسرے کے لئے دعا کرو تاکہ شفا پاؤ۔ راستباز کی دعا کے اثر سے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔

11. James 5 : 13-16

13     Is any among you afflicted? let him pray. Is any merry? let him sing psalms.

14     Is any sick among you? let him call for the elders of the church; and let them pray over him, anointing him with oil in the name of the Lord:

15     And the prayer of faith shall save the sick, and the Lord shall raise him up; and if he have committed sins, they shall be forgiven him.

16     Confess your faults one to another, and pray one for another, that ye may be healed. The effectual fervent prayer of a righteous man availeth much.



سائنس اور صح


1 . ۔ 473 :7۔12

الٰہی اصول ہر جا موجود اور قادرِمطلق ہے۔خدا ہر جگہ موجود ہے اور اْس سے جْدا کوئی موجود نہیں ہے یا کوئی طاقت نہیں ہے۔ مسیح ایک مثالی سچائی ہے، جو کرسچن سائنس کے وسیلہ بیماری اور گناہ سے شفا دینے کو آتی ہے، اور ساری طاقت خدا کو منسوب کرتی ہے۔

1. 473 : 7-12

The God-principle is omnipresent and omnipotent. God is everywhere, and nothing apart from Him is present or has power. Christ is the ideal Truth, that comes to heal sickness and sin through Christian Science, and attributes all power to God.

2 . ۔ 395 :11۔14

جب الٰہی سائنس نفسانی سوچ کے ایمان پر اور اس ایمان پر قابو پا لیتی ہے کہ خدا پر یقین گناہ اور مادی شفائیہ طریقوں پر یقین کو نیست کردیتا ہے، تو گناہ، بیماری اور موت غائب ہو جائیں گے۔

2. 395 : 11-14

When divine Science overcomes faith in a carnal mind, and faith in God destroys all faith in sin and in material methods of healing, then sin, disease, and death will disappear.

3 . ۔ 228 :27۔29 (تا دوسرا)

حلیم ناصری نے اس مفروضے کو مسترد کردیا کہ گناہ، بیماری اور موت میں کوئی طاقت ہے۔اْس نے انہیں بے اختیار ثابت کیا۔

3. 228 : 27-29 (to 2nd .)

The humble Nazarene overthrew the supposition that sin, sickness, and death have power. He proved them powerless.

4 . ۔ 1: 1۔9

وہ دعا جو گناہگار کو ٹھیک کرتی اور بیمار کو تندرست کرتی ہے وہ مکمل طور پر یہ ایمان ہے کہ خدا کے لئے سب کچھ ممکن ہے، جو اْس سے متعلق ایک روحانی فہم، ایک بے لوث محبت ہے۔ اِس سے قطع نظر کہ کوئی دوسرا اِس موضوع پر کیا کہتا ہے مَیں اپنے تجربے سے یہ کہتا ہوں۔ دعا، دھیان رکھنا، اور کام کرنا خود کار تباہی کے ساتھ مل کر، اْسے پورا کرنے کے لئے خدا کے بابرکت ذرائع ہیں جو کچھ بھی مسیحت اور انسانیت کی صحت کے لئے کامیابی سے سر انجام دیا گیا ہو۔

4. 1 : 1-9

The prayer that reforms the sinner and heals the sick is an absolute faith that all things are possible to God, — a spiritual understanding of Him, an unselfed love. Regardless of what another may say or think on this subject, I speak from experience. Prayer, watching, and working, combined with self-immolation, are God's gracious means for accomplishing whatever has been successfully done for the Christianization and health of mankind.

5 . ۔ 12 :1۔15

کلام کہتا ہے، ”جو دعا ایمان کے ساتھ ہوگی اْس کے باعث بیمار بچ جائے گا۔“ یہ شفائیہ دعا کیا ہے؟ محض یہ التجا کہ خدا بیمار کو شفا دے گا الٰہی حضوری کی بدولت اِس سے زیادہ طاقت کبھی نہیں فراہم کرے گی جتنی کہ پہلے سے طاقت موجود ہے۔ اِس قسم کی دعا کابیمار کے لئے سود مند اثر انسانی عقل پر ہوتا ہے وہ بھی خدا پر اندھے اعتماد کے وسیلہ بدن پر زیادہ طاقت کے ساتھ عمل کرنے کے قابل بناتے ہوئے۔تاہم یہ ایک یقین کو باہر نکالنے کا دوسرا یقین ہے، یعنی بیماری پر یقین کو باہر نکالتے ہوئے کسی انجان پر یقین کرنا۔یہ سائنس ہے نہ سچائی ہے جو اندھے بھروسے کے وسیلہ کام کرتی ہے، نہ ہی یہ الٰہی شفائیہ اصول کا انسانی فہم ہے جیسا یسوع میں ظاہر ہوا تھا، جس کی عاجزانہ دعائیں گہری اور سچائی کے، انسان پر خدا کی شبیہ کے اور انسان کی سچائی اور محبت کے ساتھ یگانگت کے باضمیر احتجاج تھے۔

5. 12 : 1-15

"The prayer of faith shall save the sick," says the Scripture. What is this healing prayer? A mere request that God will heal the sick has no power to gain more of the divine presence than is always at hand. The beneficial effect of such prayer for the sick is on the human mind, making it act more powerfully on the body through a blind faith in God. This, however, is one belief casting out another, — a belief in the unknown casting out a belief in sickness. It is neither Science nor Truth which acts through blind belief, nor is it the human understanding of the divine healing Principle as manifested in Jesus, whose humble prayers were deep and conscientious protests of Truth, — of man's likeness to God and of man's unity with Truth and Love.

6 . ۔ 14 :12۔30 اگلا صفحہ

ایک لمحے کے لئے ہوش کریں کہ زندگی اور ذہانت خالصتاً روحانی ہیں، نہ مادے میں نہ مادے سے، اورپھر بدن کو کوئی شکایت نہیں ہوگی۔ اگر بیماری پر ایک عقیدے کی بدولت تکلیف میں ہیں تو اچانک آپ خود کو ٹھیک پائیں گے۔جب جسم پر روحانی زندگی، سچائی اور محبت کا پہرہ ہو گا تو دْکھ خوشی میں بدل جائیں گے۔لہٰذہ اْس وعدے کی امید جو یسوع دلاتا ہے: ”جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا؛۔۔۔کیونکہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہوں،“ ]کیونکہ انا بدن سے غائب ہو چکی اور اْس میں سچائی اور محبت آ موجود ہوتی ہے۔[ دعائے ربانی روح کی دعا ہے نہ کہ مادی فہم کی۔

مادی زندگی کے عقیدے اور خواب سے مکمل طور پر منفرد، الٰہی زندگی ہے، جو روحانی فہم اور ساری زمین پر انسان کی حکمرانی کے شعور کو ظاہرکرتی ہے۔یہ فہم غلطی کو باہر نکالتا اور بیمار کو شفا دیتا ہے، اوراِس کے ساتھ آپ ”صاحب اختیار کی مانند“ بات کر سکتے ہیں۔

”بلکہ جب تْو دعا کرے تو اپنی کوٹھڑی میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ سے جو پوشیدگی میں ہے دعا کر۔ اِس صورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔“

یوں یسوع نے فرمایا۔کوٹھڑی روح کے مقدَس کی علامت پیش کرتی ہے، جس کا دروازہ گناہ آلودہ فہم کوبند کردیتا ہے اور سچائی، زندگی اور محبت کو اندر آنے دیتا ہے۔یہ غلطی کے لئے بند، سچائی کے لئے کھلا اور اِس کے بِل عکس ہوتا ہے۔ باپ جو پوشیدگی میں ہے جسمانی حواس کیلئے نادیدہ ہے، لیکن وہ سب کچھ جانتا ہے اوروہ الفاظ کے مطابق نہیں بلکہ مقاصد کے مطابق اجر دیتا ہے۔ دعا کے دل میں داخل ہونے کے لئے غلطی والے حواس کے دروازے کا بند ہونا ضروری ہے۔ ہونٹ خاموش اور مادیت پسندی ساکت ہونی چاہئے، تاکہ انسان کے سامعین روح، الٰہی اصول اور اْس محبت سے بھرپور ہونے چاہئیں جو غلطی کو تباہ کرتی ہے۔

ٹھیک طریقے سے دعا کرنے کے لئے، ہمیں کوٹھڑی کے اندر جاکر دروازہ بند کرنا ہوگا۔ ہمیں ہونٹوں کو بند کر نااور مادی حواس کو خاموش کرنا ہوگا۔پْر خلوص خواہشات کے خاموش مقدَس میں ہمیں گناہ سے انکار اور خدا کی ساری کاملیت کی التجا کرنی چاہئے۔ہمیں صلیب اٹھانے کی ہمت کرنی چاہئے اور حکمت، سچائی اور محبت پر غور کرنے اور اِن پر کام کرنے کے لئے سچے دل کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔ ہمیں ”بلا ناغہ دعا کرنی“ چاہئے۔ایسی ہی دعا کا جواب ملتا ہے، اِس حد تک کہ ہم ہماری خواہشات کی تکمیل پاتے ہیں۔ مالک کی ہدایت یہ ہے کہ ہم پوشیدگی میں دعا کریں اور ہماری زندگیوں سے ہماری وفاداری کی گواہی دیں۔

مسیحی لوگ مخفی خوبصورتی اور فضل سے شادمان ہوتے ہیں،جو دنیا سے پوشیدہ مگر خدا سے ایاں ہوتا ہے۔ خودفراموشی، پاکیزگی اور احساس مسلسل دعائیں ہیں۔مشق نہ کہ پیشہ، فہم نہ کہ ایمان قادر مطلق کے کان اور دست راست حاصل کرتے ہیں اور بلاشبہ یہ بے انتہا نعمتیں نچھاور کرواتے ہیں۔

6. 14 : 12-30 next page

Become conscious for a single moment that Life and intelligence are purely spiritual, — neither in nor of matter, — and the body will then utter no complaints. If suffering from a belief in sickness, you will find yourself suddenly well. Sorrow is turned into joy when the body is controlled by spiritual Life, Truth, and Love. Hence the hope of the promise Jesus bestows: "He that believeth on me, the works that I do shall he do also; ... because I go unto my Father," — [because the Ego is absent from the body, and present with Truth and Love.] The Lord's Prayer is the prayer of Soul, not of material sense.

Entirely separate from the belief and dream of material living, is the Life divine, revealing spiritual understanding and the consciousness of man's dominion over the whole earth. This understanding casts out error and heals the sick, and with it you can speak "as one having authority."

"When thou prayest, enter into thy closet, and, when thou hast shut thy door, pray to thy Father which is in secret; and thy Father, which seeth in secret, shall reward thee openly."

So spake Jesus. The closet typifies the sanctuary of Spirit, the door of which shuts out sinful sense but lets in Truth, Life, and Love. Closed to error, it is open to Truth, and vice versa. The Father in secret is unseen to the physical senses, but He knows all things and rewards according to motives, not according to speech. To enter into the heart of prayer, the door of the erring senses must be closed. Lips must be mute and materialism silent, that man may have audience with Spirit, the divine Principle, Love, which destroys all error.

In order to pray aright, we must enter into the closet and shut the door. We must close the lips and silence the material senses. In the quiet sanctuary of earnest longings, we must deny sin and plead God's allness. We must resolve to take up the cross, and go forth with honest hearts to work and watch for wisdom, Truth, and Love. We must "pray without ceasing." Such prayer is answered, in so far as we put our desires into practice. The Master's injunction is, that we pray in secret and let our lives attest our sincerity.

Christians rejoice in secret beauty and bounty, hidden from the world, but known to God. Self-forgetfulness, purity, and affection are constant prayers. Practice not profession, understanding not belief, gain the ear and right hand of omnipotence and they assuredly call down infinite blessings.

7 . ۔ 16 :1۔5، 7۔11، 24۔15

مادی چیزوں کی بڑی قربانی اِس اعلیٰ روحانی فہم سے پہلے ہونی چاہئے۔عظیم دعا صرف ایمان سے کی جانے والی دعا نہیں ہوتی؛ یہ اظہار سے ہوتی ہے۔ایسی دعا بیمار کو شفا بخشتی اور اِسے گناہ اور بیماری کو تباہ کرنا چاہئے۔

ہمارے استاد نے اپنے شاگردوں کو ایک مختصر دعا سکھائی، جسے ہم نے اْس کے بعد دعائے ربانی کا نام دیا۔ ہمارے مالک نے کہا، ”پس تم اِس طرح دعا کیا کرو،“ اور پھر اْس نے وہ دعا سکھائی جو تمام تر انسانی ضروریات کا احاطہ کرتی ہے۔

یہاں مجھے حاصل ہونے والی دعائے ربانی کی روحانی سمجھ کو واضح کرنے دیجئے:

اے ہمارے باپ تو جو آسمان پر ہے،

اے ہمارے مادر پدر خدا، قادر ہم آہنگ

تیرا نام پاک مانا جائے۔

قابل ستائش

تیری بادشاہی آئے۔

تیری بادشاہی آ گئی ہے؛ تْو ازل سے ہے۔

تیری مرضی جیسے آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔

جیسے آسمان پر ہے زمین پر بھی ہمیں یہ جاننے کے قابل بنا کہ خدا قادر مطلق، اعلیٰ ہے۔

ہمارے روز کی روٹی آج ہمیں دے؛

آج کے لئے ہمیں فضل عطا کر؛ محبت کے بھوکوں کو سیر کر؛

ہمارے قصور ہمیں معاف کر جیسے ہم دوسروں کے قصور معاف کرتے ہیں۔

اور محبت، محبت میں منعکس ہوتی ہے؛

اور ہمیں آزمائش نہ پڑنے دے بلکہ برائی سے بچا؛

اور خدا ہمیں آزمائش میں نہیں ڈالتا، بلکہ ہمیں گناہ، بیماری اور موت سے بچاتا ہے۔

کیونکہ بادشاہت، قدرت اور جلال ہمیشہ تک تیرے ہیں۔

کیونکہ خدا لامحدود، قادر مطلق، بھر پور زندگی، سچائی، محبت، ہر ایک پر اور سب پر حاکم ہے۔

7. 16 : 1-5, 7-11, 24-15

A great sacrifice of material things must precede this advanced spiritual understanding. The highest prayer is not one of faith merely; it is demonstration. Such prayer heals sickness, and must destroy sin and death.

Our Master taught his disciples one brief prayer, which we name after him the Lord's Prayer. Our Master said, "After this manner therefore pray ye," and then he gave that prayer which covers all human needs.

Here let me give what I understand to be the spiritual sense of the Lord's Prayer:

Our Father which art in heaven,

     Our Father-Mother God, all-harmonious,

Hallowed be Thy name.

     Adorable One.

Thy kingdom come.

     Thy kingdom is come; Thou art ever-present.

Thy will be done in earth, as it is in heaven.

     Enable us to know, — as in heaven, so on earth, — God is omnipotent, supreme.

Give us this day our daily bread;

     Give us grace for to-day; feed the famished affections;

And forgive us our debts, as we forgive our debtors.

     And Love is reflected in love;

And lead us not into temptation, but deliver us from evil;

     And God leadeth us not into temptation, but delivereth us from sin, disease, and death.

For Thine is the kingdom, and the power, and the glory, forever.

     For God is infinite, all-power, all Life, Truth, Love, over all, and All.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████