اتوار 12 اکتوبر ، 2025



مضمون۔ کیا گناہ، بیماری اور موت حقیقی ہیں؟

SubjectAre Sin, Disease, And Death Real?

سنہری متن: یوحنا 14 باب 12 آیت

مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا بلکہ اِن سے بھی بڑے کام کرے گا کیونکہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہوں۔_ مسیح یسوع



Golden Text: John 14 : 12

Verily, verily, I say unto you, He that believeth on me, the works that I do shall he do also; and greater works than these shall he do; because I go unto my Father.”— Christ Jesus





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: فلپیوں 2 باب 5 تا 7، 12 تا 15 آیات


5۔ ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح یسوع کا تھا۔

6۔ اْس نے اگرچہ خدا کی صورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔

7۔ بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی۔

12۔ اس لیے، اے میرے عزیزو! جس طرح تم ہمیشہ سے فرمانبرداری کرتے آئے ہو اْسی طرح اب بھی نہ صرف میری حاضری میں بلکہ اْس سے بہت زیادہ میری غیر حاضری میں ڈرتے اور کانپتے ہوئے اپنی نجات کا کام کرتے جاؤ۔

13۔ کیونکہ جو تم میں نیت اور عمل دونوں کو اپنے نیک ارادہ کو انجام دینے کے لئے پیدا کرتا ہے وہ خدا ہے۔

14۔ سب کام شکایت اور تکرار بغیر کیا کرو۔

15۔ تاکہ تم بے عیب اور بھولے ہو کر ٹیڑے اور کج رو لوگوں میں خدا کے بے نقص فرزند بنو۔

Responsive Reading: Philippians 2 : 5-7, 12-15

5.     Let this mind be in you, which was also in Christ Jesus:

6.     Who, being in the form of God, thought it not robbery to be equal with God:

7.     But made himself of no reputation, and took upon him the form of a servant.

12.     Wherefore, my beloved, as ye have always obeyed, not as in my presence only, but now much more in my absence, work out your own salvation with fear and trembling.

13.     For it is God which worketh in you both to will and to do of his good pleasure.

14.     Do all things without murmurings and disputings:

15.     That ye may be blameless and harmless, the sons of God.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ متی 9 باب 35 آیت

35۔ اور یسوع سب گاؤں اور شہروں میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادت خانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور ہر طرح کی بیماری او رہر طرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

1. Matthew 9 : 35

35     And Jesus went about all the cities and villages, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing every sickness and every disease among the people.

2 . ۔ متی 10 باب 1، 5 (تا تیسری)، 8 آیات

1۔ پھر اْس نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر اْن کو ناپاک روحوں پر اختیار بخشا کہ اْن کو نکالیں اور ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کریں۔

5۔ اِن بارہ کو یسوع نے بھیجا اور اْن کو حکم دے کر کہا۔

8۔ بیماروں کو اچھا کرنا۔ مردوں کو جلانا۔ کوڑھیوں کو پاک صاف کرنا۔ بدروحوں کو نکالنا۔ مفت تم نے پایا مفت دینا۔

2. Matthew 10 : 1, 5 (to 3rd ,), 8

1     And when he had called unto him his twelve disciples, he gave them power against unclean spirits, to cast them out, and to heal all manner of sickness and all manner of disease.

5     These twelve Jesus sent forth, and commanded them, saying,

8     Heal the sick, cleanse the lepers, raise the dead, cast out devils: freely ye have received, freely give.

3 . ۔ لوقا 4 باب 14، 31 تا 39 آیات

14۔ پھر یسوع روح کی قوت سے بھرا ہوا گلیل سے لوٹا اور سارے گردو نواح میں اْس کی شہرت پھیل گئی۔

31۔ پھر وہ گلیل کے شہر کفرنحوم کو گیا اور سبت کے دن اْنہیں تعلیم دے رہا تھا۔

32۔ اور لوگ اْس کی تعلیم سے حیران تھے کیونکہ اْس کا کلام اختیار کے ساتھ تھا۔

33۔ اور عبادتخانہ میں ایک آدمی تھا جس میں ناپاک دیو کی روح تھی وہ بڑی آواز سے چلااْٹھا کہ

34۔ اے یسوع ناصری ہمیں تجھ سے کیا کام؟ کیا تْو ہمیں ہلاک کرنے آیا ہے؟ مَیں تجھے جانتا ہوں کہ تْو کون ہے۔ خدا کا قدوس ہے۔

35۔ یسوع نے اْسے جھڑک کر کہا چْپ رہ اور اْس میں سے نکل جا۔ اِس پر بد روح اْسے بیچ میں پٹک کر بغیر ضرر پہنچائے اْس میں سے نکل گئی۔

36۔ اور سب حیران ہو کر آپس میں کہنے لگے یہ کیسا کلام ہے؟ کیونکہ وہ اختیار اور قدرت سے ناپاک روحوں کو حکم دیتا ہے اور وہ نکل جاتی ہیں۔

37۔ اور گردو نواح میں ہر جگہ اْس کی دھوم مچ گئی۔

38۔ پھر وہ عبادتخانہ سے اٹھ کر شمعون کے گھر میں داخل ہوا اور شمعون کی ساس کو بڑی تپ چڑھی ہوئی تھی اور اْنہوں نے اْس کے لئے اْس سے عرض کی۔

39۔وہ کھڑا ہو کر اْس کی طرف جھکا اور تپ کو جھڑکا تو وہ اْتر گئی اور وہ اْسی دم اْٹھ کر اْن کی خدمت کرنے لگی۔

3. Luke 4 : 14, 31-39

14     And Jesus returned in the power of the Spirit into Galilee: and there went out a fame of him through all the region round about.

31     And came down to Capernaum, a city of Galilee, and taught them on the sabbath days.

32     And they were astonished at his doctrine: for his word was with power.

33     And in the synagogue there was a man, which had a spirit of an unclean devil, and cried out with a loud voice,

34     Saying, Let us alone; what have we to do with thee, thou Jesus of Nazareth? art thou come to destroy us? I know thee who thou art; the Holy One of God.

35     And Jesus rebuked him, saying, Hold thy peace, and come out of him. And when the devil had thrown him in the midst, he came out of him, and hurt him not.

36     And they were all amazed, and spake among themselves, saying, What a word is this! for with authority and power he commandeth the unclean spirits, and they come out.

37     And the fame of him went out into every place of the country round about.

38     And he arose out of the synagogue, and entered into Simon’s house. And Simon’s wife’s mother was taken with a great fever; and they besought him for her.

39     And he stood over her, and rebuked the fever; and it left her: and immediately she arose and ministered unto them.

4 . ۔ لوقا 5 باب 12، 13 آیات

12۔ جب وہ شہر میں تھا تو دیکھو کوڑھ سے بھرا ہوا ایک آدمی یسوع کو دیکھ کر منہ کے بل گرا اور اْس کی منت کر کے کہنے لگا اے خداوند! اگر تْو چاہے تو مجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔

13۔ اْس نے ہاتھ بڑھا کر اْسے چھوْا اور کہا مَیں چاہتا ہوں تْو پاک صاف ہو جا اور فوراً اْس کا کوڑھ جاتا رہا۔

4. Luke 5 : 12, 13

12     And it came to pass, when he was in a certain city, behold a man full of leprosy: who seeing Jesus fell on his face, and besought him, saying, Lord, if thou wilt, thou canst make me clean.

13     And he put forth his hand, and touched him, saying, I will: be thou clean. And immediately the leprosy departed from him.

5 . ۔ لوقا 19 باب 1 تا 10 آیات

1۔ وہ یریحو میں داخل ہو کر جا رہا تھا۔

2۔ اور دیکھو زکائی نام ایک آدمی تھا جو محصول لینے والوں کا سردار اور دولتمند تھا۔

3۔ وہ یسوع کو دیکھنے کی کوشش کرتا تھا لیکن بھیڑ کے سبب سے دیکھ نہ سکتا تھا۔ اس لئے کہ اْس کا قد چھوٹا تھا۔

4۔پس اْسے دیکھنے کے لئے آگے دوڑ کر ایک گولر کے پیڑ پر چڑھ گیا کیونکہ وہ اْسی راہ سے جانے کو تھا۔

5۔ جب یسوع اْس جگہ پہنچا تو اوپر نگاہ کر کے اْس سے کہا اے زکائی جلد اْتر آ کیونکہ آج مجھے تیرے گھر رہنا ضرور ہے۔

6۔ وہ جلد اْتر کر خوشی سے اْس کو اپنے گھر لے گیا۔

7۔ جب لوگوں نے یہ دیکھا تو سب بڑبڑا کر کہنے لگے یہ تو ایک گناہگار شخص کے ہاں جا اْترا۔

8۔ اور زکائی نے کھڑے ہو کر خداوند سے کہا اے خداوند دیکھ میں اپنا آدھا مال غریبوں کو دیتا ہوں اور اگر کسی کا کچھ ناحق لے لیا ہے تو اْس کو چوگْنا ادا کرتا ہوں۔

9۔ یسوع نے اْس سے کہا آج اِس گھر میں نجات آئی ہے۔ اِس لئے کہ یہ بھی ابراہام کا بیٹا ہے۔

10۔ کیونکہ ابن آدم کھوئے ہوؤں کو ڈھونڈنے اور نجات دینے آیا ہے۔

5. Luke 19 : 1-10

1     And Jesus entered and passed through Jericho.

2     And, behold, there was a man named Zacchæus, which was the chief among the publicans, and he was rich.

3     And he sought to see Jesus who he was; and could not for the press, because he was little of stature.

4     And he ran before, and climbed up into a sycomore tree to see him: for he was to pass that way.

5     And when Jesus came to the place, he looked up, and saw him, and said unto him, Zacchæus, make haste, and come down; for to day I must abide at thy house.

6     And he made haste, and came down, and received him joyfully.

7     And when they saw it, they all murmured, saying, That he was gone to be guest with a man that is a sinner.

8     And Zacchæus stood, and said unto the Lord; Behold, Lord, the half of my goods I give to the poor; and if I have taken any thing from any man by false accusation, I restore him fourfold.

9     And Jesus said unto him, This day is salvation come to this house, forsomuch as he also is a son of Abraham.

10     For the Son of man is come to seek and to save that which was lost.

6 . ۔ لوقا 10 باب 1، 2، 17 تا 21 آیات

1۔ اِن باتوں کے بعد خداوند نے ستر آدمی اور مقرر کئے اور جس جس شہر اور جگہ کو خود جانے والا تھا وہاں اْنہیں دو دو کر کے اپنے آگے بھیجا۔

2۔ اور وہ اْن سے کہنے لگا کہ فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں اس لیے فصل کے مالک کی مِنت کرو کہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیجے۔

17۔ وہ ستر خوش ہو کر پھر آئے اور کہنے لگے اے خداوند تیرے نام سے بد روحیں بھی ہمارے تابع ہیں۔

18۔ اْس نے اْن سے کہا مَیں شیطان کو بجلی کی طرح آسمان سے گرا ہوا دیکھ رہا تھا۔

19۔ دیکھو میں نے تمہیں اختیار دیا کہ سانپوں اور بچھوؤں کو کچلو اور دشمن کی ساری طاقت پر غالب آؤ اور تم کو ہرگز کسی چیز سے ضرر نہ پہنچے گا۔

20۔ تو بھی اِس سے خوش نہ ہو کہ روحیں تمہارے تابع ہیں بلکہ اِس سے خوش ہو کہ تمہارے نام آسمان پر لکھے ہوئے ہیں۔

21۔ اْسی گھڑی وہ روح القدس سے خوشی میں بھر گیا اور کہنے لگا کہ اے باپ آسمان اور زمین کے خداوند!مَیں تیری حمد کرتا ہوں کہ تْو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چھپائیں اور بچوں پر ظاہر کیں۔ ہاں اے باپ کیونکہ ایسا ہی تجھے پسند آیا۔

6. Luke 10 : 1, 2, 17-21

1     After these things the Lord appointed other seventy also, and sent them two and two before his face into every city and place, whither he himself would come.

2     Therefore said he unto them, The harvest truly is great, but the labourers are few: pray ye therefore the Lord of the harvest, that he would send forth labourers into his harvest.

17     And the seventy returned again with joy, saying, Lord, even the devils are subject unto us through thy name.

18     And he said unto them, I beheld Satan as lightning fall from heaven.

19     Behold, I give unto you power to tread on serpents and scorpions, and over all the power of the enemy: and nothing shall by any means hurt you.

20     Notwithstanding in this rejoice not, that the spirits are subject unto you; but rather rejoice, because your names are written in heaven.

21     In that hour Jesus rejoiced in spirit, and said, I thank thee, O Father, Lord of heaven and earth, that thou hast hid these things from the wise and prudent, and hast revealed them unto babes: even so, Father; for so it seemed good in thy sight.

7 . ۔ متی 28 باب 16 تا 20 آیات

16۔ اور گیارہ شاگرد گلیل کے اْس پہاڑ پر گئے جو یسوع نے ان کے لئے مقرر کیا تھا۔

17۔ اور انہوں نے اْسے دیکھ کر سجدہ کیا مگر بعض نے شک کیا۔

18۔ یسوع نے پاس آ کر اْن سے باتیں کیں اور کہا کہ آسمان اور زمین کا کْل اختیار مجھے دیا گیا ہے۔

19۔ پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اْن کو باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔

20۔ اور اْن کو یہ تعلیم دو کہ اْن سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تم کو حکم دیا اور دیکھو میں دنیا کے آ خر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔

7. Matthew 28 : 16-20

16     Then the eleven disciples went away into Galilee, into a mountain where Jesus had appointed them.

17     And when they saw him, they worshipped him: but some doubted.

18     And Jesus came and spake unto them, saying, All power is given unto me in heaven and in earth.

19     Go ye therefore, and teach all nations, baptizing them in the name of the Father, and of the Son, and of the Holy Ghost:

20     Teaching them to observe all things whatsoever I have commanded you: and, lo, I am with you alway, even unto the end of the world. Amen.



سائنس اور صح


1 . ۔ 14: 25۔ 30

مادی زندگی کے عقیدے اور خواب سے مکمل طور پر منفرد، الٰہی زندگی ہے، جو روحانی فہم اور ساری زمین پر انسان کی حکمرانی کے شعور کو ظاہرکرتی ہے۔یہ فہم غلطی کو باہر نکالتا اور بیمار کو شفا دیتا ہے، اوراِس کے ساتھ آپ ”صاحب اختیار کی مانند“ بات کر سکتے ہیں۔

1. 14 : 25-30

Entirely separate from the belief and dream of material living, is the Life divine, revealing spiritual understanding and the consciousness of man's dominion over the whole earth. This understanding casts out error and heals the sick, and with it you can speak "as one having authority."

2 . ۔ 395: 6۔10

ایک بڑے نمونے کی مانند،روح کو جسمانی حواس کی جھوٹی گواہیوں پر حکومت کرنے اور بیماری اور فانیت پر دعووں کو جتانے کے لئے آزاد کرتے ہوئے، شفا دینے والے کو بیماری کے ساتھ بات کرنی چاہئے کیونکہ اْسے اْس پر اختیا رحاصل ہے۔

2. 395 : 6-10

Like the great Exemplar, the healer should speak to disease as one having authority over it, leaving Soul to master the false evidences of the corporeal senses and to assert its claims over mortality and disease.

3 . ۔ 79: 19 (یسوع)۔ 22

یسوع نے اپنا کام خود ایک روح سے کیا۔ اْس نے کہا: ”میرا باپ اب تک کام کرتا ہے، اور مَیں کام کرتا ہوں۔“جہاں تک اناجیل سے سیکھا جا سکتا ہے، اْس نے کبھی بیماری کو بیان نہیں کیا، بلکہ اْس نے بیماری کو ٹھیک کیا۔

3. 79 : 19 (Jesus)-22

Jesus did his own work by the one Spirit. He said: "My Father worketh hitherto, and I work." He never described disease, so far as can be learned from the Gospels, but he healed disease.

4 . ۔ 134: 14(انسان کے بنائے ہوئے)۔ 20، 28۔ 30

انسان کے بنائے ہوئے عقیدے زوال پذیر ہیں۔ وہ مصیبت میں زیادہ مضبوط نہیں رہے۔ مسیح کی قوت سے خالی، وہ مسیح یا فضل کے معجزات سے متعلق عقیدوں کو کیسے بیان کر سکتے ہیں؟ مسیحی شفا کے امکان سے انکارہر عنصر کی مسیحیت چھین لیتاہے، جس نے پہلی صدی میں اسے الٰہی قوت اور اِس کی حیران کن اور بے مثل کامیابی عطا کی۔

یہاں مادے کے مقابلے میں روحانی قدرت کی برتری پر یقین رکھنے کا الٰہی اختیار ہے۔

4. 134 : 14 (Man-made)-20, 28-30

Man-made doctrines are waning. They have not waxed strong in times of trouble. Devoid of the Christ-power, how can they illustrate the doctrines of Christ or the miracles of grace? Denial of the possibility of Christian healing robs Christianity of the very element, which gave it divine force and its astonishing and unequalled success in the first century.

There is divine authority for believing in the superiority of spiritual power over material resistance.

5 . ۔ 76: 18 (دْکھ)۔ 21

دْکھوں کے، گناہوں کے، مردہ عقائد غیر حقیقی ہیں۔ جب الٰہی سائنس عالمگیر طور پر سمجھی جاتی ہے، تو انسان پر اْن کا کوئی اختیار نہیں ہوگا، کیونکہ انسان لافانی ہے اور الٰہی اختیار کے وسیلہ جیتا ہے۔

5. 76 : 18 (Suffering)-21

Suffering, sinning, dying beliefs are unreal. When divine Science is universally understood, they will have no power over man, for man is immortal and lives by divine authority.

6 . ۔ 430: 13۔ 26

میں نے اپنے قارئین کو الٰہی عقل کے قانون کی اور مادے اور حفظانِ صحت کے فرضی قوانین کی تشریحی مثال پیش کی ہے، ایسی مثال جس میں کرسچن سائنس کی التجا بیمار کو شفا دیتی ہے۔

فرض کریں ایک نفسیاتی مرض کا ٹرائل ہوتا ہے، جیسے کہ عدالت میں ٹرائل چلتے ہیں۔ ایک شخص پر جگر کی شکایت لگانے کا الزام لگتا ہے۔ مریض کو بخارمحسوس ہوتاہے، سوچتا ہے اور پھر ٹرائل شروع ہوتا ہے۔ ذاتی احساس مدعی ہے۔ فانی انسان محافظ ہے۔ ذاتی احساس کے لیے جھوٹا ایمان اٹارنی ہے۔ فانی عقل، علم الدویہ، علم الاعضاء، علم حیات، علمِ نومیات، حسد، لالچ اور نا شکری، عدالت کی تشکیل ہے۔ کمرہِ عدالت دلچسپ تماشائی سے بھرا ہوتا ہے، اور قاضی دوا بینچ پر ہوتی ہے۔

6. 430 : 13-26

I here present to my readers an allegory illustrative of the law of divine Mind and of the supposed laws of matter and hygiene, an allegory in which the plea of Christian Science heals the sick.

Suppose a mental case to be on trial, as cases are tried in court. A man is charged with having committed liver-complaint. The patient feels ill, ruminates, and the trial commences. Personal Sense is the plaintiff. Mortal Man is the defendant. False Belief is the attorney for Personal Sense. Mortal Minds, Materia Medica, Anatomy, Physiology, Hypnotism, Envy, Greed and Ingratitude, constitute the jury. The courtroom is filled with interested spectators, and Judge Medicine is on the bench.

7 . ۔ 433: 2 (جج)۔ 17

قاضی دوا اٹھتی ہے، اور بڑی سنجیدگی سے فانی عقل کی عدالت سے خطاب کرتی ہے۔ وہ جرم کا تجزیہ کرتی ہے، گواہی کا جائزہ لیتی ہے، اور جگر کی شکایت کے متعلق قانون کی وضاحت کرتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ فطرت کے قوانین بیماری کا قتلِ عام کرتے ہیں۔ سخت فرض کی تعمیل میں، کرسچن سائنس کی غیر مسیحی تجاویز ہے، عزت مآب،قاضی دوا، عدالت پر زور دیتی ہیس کہ وہ اپنے فیصلے کو غیر معقول طریقے سے خراب نہ ہونے دیں۔ ایسے حالات میں عدالت کو فانی انسان کے خلاف صرف ذاتی احساس کے ثبوت پر غور کرنا چاہیے۔

جیسے جیسے قاضی آگے بڑھتی ہے، قیدی بے چین ہوتا جاتا ہے۔ اْس کا ہلکا چہرہ خوف کے ساتھ پیلا پڑنے لگتا ہے، اور موت کا ڈر اور مایوسی اْس کے چہرے پر آ جاتی ہے۔ مقدمہ عدالت کو دیا جاتا ہے۔ ایک مختصر مشاورت کا نتیجہ ہوتا ہے، اور عدالت ”پہلے درجے میں جگر کی شکایت کے مجرم“کا فیصلہ واپس لیتی ہے۔

7. 433 : 2 (Judge)-17

Judge Medicine arises, and with great solemnity addresses the jury of Mortal Minds. He analyzes the offence, reviews the testimony, and explains the law relating to liver-complaint. His conclusion is, that laws of nature render disease homicidal. In compliance with a stern duty, his Honor, Judge Medicine, urges the jury not to allow their judgment to be warped by the irrational, unchristian suggestions of Christian Science. The jury must regard in such cases only the evidence of Personal Sense against Mortal Man.

As the Judge proceeds, the prisoner grows restless. His sallow face blanches with fear, and a look of despair and death settles upon it. The case is given to the jury. A brief consultation ensues, and the jury returns a verdict of "Guilty of liver-complaint in the first degree."

8 . ۔ 434: 1۔ 17، 17۔ 24

الٰہی محبت کے پروں پر بہت تیز، یہاں ایک مراسلہ آتا ہے: ”پھانسی کو روک دیا جائے، قیدی مجرم نہیں ہے۔“قید خانے میں حیرت کی لہر دوڑ جاتی ہے۔کوئی کہتا ہے، ”یہ قانون اور انصاف کے خلاف ہے“۔ بعض کہتے ہیں، ”مسیح کی شریعت ہمارے قوانین پر فوقیت رکھتی ہے؛ آئیں مسیح کی پیروی کریں۔“

کونسل کی سنجیدہ، پختہ نظریں، فتح اور اْمید کی لو جلاتے ہوئے، اوپر دیکھتی ہیں۔ کرسچن سائنس اچانک اعلیٰ عدالت میں تبدیل ہوجاتی ہے، اور مدعی کے لئے بحث شروع کرتی ہے:

عدالت میں قیدی کو ناانصافی کے ساتھ سزا دی گئی ہے۔ اْس کی سزا ایک المیہ تھی اور اخلاقی طور پر غیر قانونی ہے۔ فانی انسان کا اس مقدمے میں کوئی مناسب وکیل نہیں تھا۔

8. 434 : 1-7, 17-24

Swift on the wings of divine Love, there comes a despatch: "Delay the execution; the prisoner is not guilty." Consternation fills the prison-yard. Some exclaim, "It is contrary to law and justice." Others say, "The law of Christ supersedes our laws; let us follow Christ."

The counsel's earnest, solemn eyes, kindling with hope and triumph, look upward. Then Christian Science turns suddenly to the supreme tribunal, and opens the argument for the defence: —

The prisoner at the bar has been unjustly sentenced. His trial was a tragedy, and is morally illegal. Mortal Man has had no proper counsel in the case.

9 . ۔ 435: 28۔ 35

پھر اس مقدمے میں عدالت، قاضی دوا کا کیا دائرہ اختیار تھا؟ بائبل کی زبان میں مَیں اْس سے کہہ سکتا ہوں کہ، ”تْو شریعت کے موافق میرا انصاف کرنے کو بیٹھا ہے اور کیا شریعت کے برخلاف مجھے مارنے کا حکم دیتا ہے؟“ صرف ایک عدالت جس میں قیدی کو پیش کیا جاسکتا ہے وہ سچ، زندگی اور محبت کی عدالت ہے۔اگر وہ اْسے سزا نہیں دیتے تو طبی جج بھی سزا نہیں دے گا، اور میں قیدی کے لئے اْس آزادی کی بحالی کی درخواست کرتا ہوں جس سے وہ ناجائز طور پر محروم کردیا گیا ہے۔

9. 435 : 28-35

Then what jurisdiction had his Honor, Judge Medicine, in this case? To him I might say, in Bible language, "Sittest thou to judge ... after the law, and commandest ... to be smitten contrary to the law?" The only jurisdiction to which the prisoner can submit is that of Truth, Life, and Love. If they condemn him not, neither shall Judge Medicine condemn him; and I ask that the prisoner be restored to the liberty of which he has been unjustly deprived.

10 . ۔ 437: 7۔ 32

پھر اٹارنی، کرسچن سائنس، عدالت اعلیٰ کی جانب سے قانونی کتاب، یعنی بائبل، میں سے انسانی حقوق کے چند اصول پڑھتی ہے، اور یہ بیان واضح کرتی ہے کہ بلیک سٹون کی نسبت بائبل ہی بہتر اختیار ہے:

ہم انسان کو اپنی صورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں؛ اور انہیں اختیار دیں۔

دیکھو مَیں نے تم کو اختیار دیا۔۔۔ساری قدر ت پر غالب آؤ اور تم کو ہر گز کسی چیز سے ضرر نہ پہنچے گا۔

اگر کوئی شخص میرے کلام پر عمل کرے گا تو ابد تک کبھی موت کو نہ دیکھے گا۔

10. 437 : 32-7

The attorney, Christian Science, then read from the supreme statute-book, the Bible, certain extracts on the Rights of Man, remarking that the Bible was better authority than Blackstone: —

Let us make man in our image, after our likeness; and let them have dominion.

Behold, I give unto you power ... over all the power of the enemy: and nothing shall by any means hurt you.

If a man keep my saying, he shall never see death.

11 . ۔ 440: 4۔ 33

یہاں وکیل دفاع ختم کرتا ہے، اور اعلیٰ عدلیہ کا چیف جسٹس، شفقت کے ساتھ اور اپنی موجودگی ظاہر کرتے ہوئے، تمام قوانین اور شہادتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی قانونی کتاب، بائبل، میں سے بیان کرتا ہے کہ کوئی بھی نام نہاد قانون، جو سزا بلکہ گناہ کرنے پر آمادہ کرتا ہے، وہ خالی اور کھوکھلاہے۔

11. 440 : 33-4

Here the counsel for the defence closed, and the Chief Justice of the Supreme Court, with benign and imposing presence, comprehending and defining all law and evidence, explained from his statute-book, the Bible, that any so-called law, which undertakes to punish aught but sin, is null and void.

12 . ۔ 442: 5۔ 15

روحانی حواس کی عدلیہ اِس حکم پر متفق ہوتی ہے اور وہاں ہجوم سے بھراروحانی کمرہ گونج اْٹھا، بے قصور!، بے قصور!۔ پھر قیدی نئے جنم، طاقت اور آزادی کے ساتھ اٹھتا ہے۔ ہم نے غور کیا، جب اْس نے اپنی کونسل، کرسچن سائنس کے ساتھ ہاتھ ملایا تو اْس کی ساری بیچارگی اور کمزوری غائب ہوگئی تھی۔ اْس کا جسم تْند اور با اثر ہوگیا، اْس کا چہرہ صحتمندی اور خوشی کے ساتھ چمک اْٹھا۔الٰہی محبت نے ڈر دور کردیاتھا۔ مادی انسان، جو اب بیمار اور قیدی نہیں ہے، چلتا ہے، اْس کے پاؤں ”پہاڑوں پر کیا ہی خوشنما“ ہیں اْس کی مانند جو ”خوش خبری لاتا ہے۔“

12. 442 : 5-15

The Jury of Spiritual Senses agreed at once upon a verdict, and there resounded throughout the vast audience-chamber of Spirit the cry, Not guilty. Then the prisoner rose up regenerated, strong, free. We noticed, as he shook hands with his counsel, Christian Science, that all sallowness and debility had disappeared. His form was erect and commanding, his countenance beaming with health and happiness. Divine Love had cast out fear. Mortal Man, no longer sick and in prison, walked forth, his feet "beautiful upon the mountains," as of one "that bringeth good tidings."

13 . ۔ 12: 4۔ 31

الٰہی سائنس میں، جہاں دعائیں ذہنی طور پرہوتی ہیں، وہ سب اْس خدا کے حضور پہنچیں جو ”مصیبت میں مستعد مددگار ہے۔“ محبت اپنی موافقت اور اپنی نوازشوں میں غیر جانبدار اور عالمگیر ہے۔ یہ وہ کھْلا چشمہ ہے جو چلاتا ہے کہ، ”اوہ، ہر وہ شخص جو پیاسا ہو پانی کے پاس آئے۔“

13. 12 : 31-4

In divine Science, where prayers are mental, all may avail themselves of God as "a very present help in trouble." Love is impartial and universal in its adaptation and bestowals. It is the open fount which cries, "Ho, every one that thirsteth, come ye to the waters."


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔