اتوار 12 مارچ، 2023



مضمون۔ مواد

SubjectSubstance

سنہری متن: متی 6 باب33آیت

”تم پہلے اْس کی بادشاہی اور اْس کی راستبازی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔“



Golden Text: Matthew 6 : 33

Seek ye first the kingdom of God, and his righteousness; and all these things shall be added unto you.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: استثنا ء 8 باب 1تا4 آیات • استثناء 33 باب11، 25، 27 آیات


1۔ سب حکموں پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں تم احتیاط کر کے عمل کرنا تاکہ تم جیتے اور بڑھتے رہو اور جس ملک کی بابت خداوند نے تمہارے باپ دادا سے قسم کھائی ہے تم اْس میں جا کر اْس پر قبضہ کرو۔

2۔ اور تْو اْس سارے طریق کو یاد رکھنا جس پر اِن چالیس برسوں میں خداوند تیرے خدا نے تجھ کو اِس بیابان میں چلایا تاکہ وہ تجھ کو عاجز کر کے آزمائے اور تیرے دل کی بات دریافت کرے کہ تْو اْس کے حکموں کو مانے گا یا نہیں۔

3۔ اور اْس نے تجھ کو عاجز کیا بھی اور تجھ کو بھوکا ہونے دیا اور وہ من جسے نہ تْو نہ تیرے باپ دادا جانتے تھے تجھ کو کھلایا تاکہ تجھ کو سکھائے کہ انسان صرف روٹی ہی سے جیتا نہیں رہتا بلکہ ہر بات سے جوخداوند کے منہ سے نکلتی ہے وہ جیتا رہتا ہے۔

4۔ اْن چالیس برسوں میں نہ تو تیرے تن پر تیرے کپڑے پرانے ہوئے اور نہ تیرے پاؤں سوجے۔

11۔ اے خداوند تْو اْس کے مال میں برکت دے اور اْس کے ہاتھوں کی خدمت کو قبول کر۔

25۔ تیرے بینڈے لوہے اور پیتل کے ہوں گے اور جیسے تیرے دن ویسی ہی تیری قوت ہو۔

27۔ ابدی خدا تیری سکونت گاہ ہے۔ اور نیچے دائمی بازو ہیں۔

Responsive Reading: Deuteronomy 8 : 1-4Deuteronomy 33 : 11, 25, 27

1.     All the commandments which I command thee this day shall ye observe to do, that ye may live, and multiply, and go in and possess the land which the Lord sware unto your fathers.

2.     And thou shalt remember all the way which the Lord thy God led thee these forty years in the wilderness, to humble thee, and to prove thee, to know what was in thine heart, whether thou wouldest keep his commandments, or no.

3.     And suffered thee to hunger, and fed thee with manna, which thou knewest not, neither did thy fathers know; that he might make thee know that man doth not live by bread only, but by every word that proceedeth out of the mouth of the Lord doth man live.

4.     Thy raiment waxed not old upon thee, neither did thy foot swell, these forty years.

11.     Bless, Lord, his substance, and accept the work of his hands.

25.     Thy shoes shall be iron and brass; and as thy days, so shall thy strength be.

27.     The eternal God is thy refuge, and underneath are the everlasting arms.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ زبور 37: 5 (تا دوسری)؛ 6، 23، 39 (نجات) آیات

5۔ اپنی راہ خداوند پر چھوڑ دے اور اْس پر توکل کر۔وہی سب کچھ کرے گا۔

6۔ وہ تیری راستبازی کو نور کی طرح اور تیرے حق کو دوپہر کی طرح روشن کرے گا۔

23۔ انسان کی روشیں خداوند کی طرف سے قائم ہیں اور وہ اْس کی راہ سے خوش ہے۔

39۔۔۔۔صادقوں کی نجات خداوند کی طرف سے ہے مصیبت کے وقت وہ اْن کا محکم قلعہ ہے۔

1. Psalm 37 : 5 (to 2nd ;), 6, 23, 39 (the salvation)

5     Commit thy way unto the Lord; trust also in him;

6     And he shall bring forth thy righteousness as the light, and thy judgment as the noonday.

23     The steps of a good man are ordered by the Lord: and he delighteth in his way.

39     …the salvation of the righteous is of the Lord: he is their strength in the time of trouble.

2 . ۔ استثناء 1 باب1 (موسیٰ) (تا اسرائیل) آیت

1۔۔۔۔موسیٰ نے سب اسرائیلیوں سے باتیں کہیں۔۔۔

2. Deuteronomy 1 : 1 (Moses) (to Israel)

1     …Moses spake unto all Israel…

3 . ۔ استثناء 10 باب12 (کیا) تا 13 آیات

12۔۔۔۔خداوند تیرا خدا تجھ سے اِس کے سوا کیا چاہتا ہے کہ تْو خداوند اپنے خدا کا خوف مانے اور اْس کی سب راہوں پر چلے اور اْس سے محبت رکھے اور اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے خداوند اپنے خدا کی بندگی کرے۔

13۔ اور خداوند کے جو احکام اور آئین مَیں تجھ کو آج بتاتا ہوں اْن پر عمل کرے تاکہ تیری خیر ہو؟

3. Deuteronomy 10 : 12 (what)-13

12     …what doth the Lord thy God require of thee, but to fear the Lord thy God, to walk in all his ways, and to love him, and to serve the Lord thy God with all thy heart and with all thy soul,

13     To keep the commandments of the Lord, and his statutes, which I command thee this day for thy good?

4 . ۔ امثال 3 باب9، 10 آیات

9۔ اپنے مال سے اور اپنی ساری پیداوار کے پہلے پھلوں سے خداوند کی تعظیم کر۔

10۔ یوں تیرے کھتے خوب بھرے رہیں گے اور تیرے حوض نئی مے سے لبریز ہوں گے۔

4. Proverbs 3 : 9, 10

9     Honour the Lord with thy substance, and with the firstfruits of all thine increase:

10     So shall thy barns be filled with plenty, and thy presses shall burst out with new wine.

5 . ۔ متی 4 باب23 آیت

23۔ اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

5. Matthew 4 : 23

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

6 . ۔ متی 5 باب2 آیت

2۔ اور وہ اپنی زبان کھول کراْن کو یوں تعلیم دینے گا۔

6. Matthew 5 : 2

2     And he opened his mouth, and taught them, saying,

7 . ۔ متی 6 باب19 تا21، 24، 25 (کرنا)، 32تا34 (تا پہلی) آیات

19۔ اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگا کر چراتے ہیں۔

20۔ بلکہ اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔

21۔ کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہیں تیرا دل بھی لگا رہے گا۔

24۔ کوئی آدمی دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھے گا اور دوسرے سے محبت، یا ایک سے ملا رہے گا اور دوسرے کو ناچیزجانے گا۔تم خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔

25۔اِس لئے مَیں تم سے کہتا ہوں کہ اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے؟ اور نہ اپنے بدن کی کیا پہنیں گے؟ کیا جان خوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟

32۔ (کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں غیر قومیں رہتی ہیں) اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔

33۔ تم پہلے خدا کی بادشاہی اور اْس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔

34۔ پس کل کے لئے فکر نہ کرو۔ کیونکہ کل کا دن اپنے لئے آپ فکر کر لے گا۔ آج کے لئے آج ہی کا دْکھ کافی ہے۔

7. Matthew 6 : 19-21, 24, 25 (Take), 32-34 (to 1st .)

19     Lay not up for yourselves treasures upon earth, where moth and rust doth corrupt, and where thieves break through and steal:

20     But lay up for yourselves treasures in heaven, where neither moth nor rust doth corrupt, and where thieves do not break through nor steal:

21     For where your treasure is, there will your heart be also.

24     No man can serve two masters: for either he will hate the one, and love the other; or else he will hold to the one, and despise the other. Ye cannot serve God and mammon.

25     Take no thought for your life, what ye shall eat, or what ye shall drink; nor yet for your body, what ye shall put on. Is not the life more than meat, and the body than raiment?

32     (For after all these things do the Gentiles seek:) for your heavenly Father knoweth that ye have need of all these things.

33     But seek ye first the kingdom of God, and his righteousness; and all these things shall be added unto you.

34     Take therefore no thought for the morrow: for the morrow shall take thought for the things of itself.

8 . ۔ لوقا 7 باب11 (وہ) تا 16 آیات

11۔۔۔۔ وہ نائین نام کے ایک شہر کو گیا اور اْس کے شاگرد اور بہت سے لوگ اْس کے ہمراہ تھے۔

12۔ جب وہ شہر کے پھاٹک کے نزدیک پہنچا تو دیکھو ایک مردے کو باہر لئے جاتے تھے۔ وہ اپنی ماں کا اکلوتا بیٹا تھااور وہ بیوہ تھی اور شہر کے بہتیرے لوگ اْس کے ساتھ تھے۔

13۔ اْسے دیکھ کر خداوند کو ترس آیا اور اْس سے کہا مت رو۔

14۔ پھر اْس نے پاس آکر جنازے کو چھوا اور اٹھانے والے کھڑے ہوگئے اور اْس نے کہا اے جوان! مَیں تجھ سے کہتا ہوں اْٹھ۔

15۔ وہ مردہ اْٹھ بیٹھا اور بولنے لگا اور اْس نے اْسے اْس کی ماں کو سونپ دیا۔

16۔ اور سب پر دہشت چھا گئی اور خدا کی تمجید کر کے کہنے لگے کہ ایک بڑا نبی ہم میں برپا ہوا ہے اور خدا نے اپنی امت پر توجہ کی ہے۔

8. Luke 7 : 11 (he)-16

11     …he went into a city called Nain; and many of his disciples went with him, and much people.

12     Now when he came nigh to the gate of the city, behold, there was a dead man carried out, the only son of his mother, and she was a widow: and much people of the city was with her.

13     And when the Lord saw her, he had compassion on her, and said unto her, Weep not.

14     And he came and touched the bier: and they that bare him stood still. And he said, Young man, I say unto thee, Arise.

15     And he that was dead sat up, and began to speak. And he delivered him to his mother.

16     And there came a fear on all: and they glorified God, saying, That a great prophet is risen up among us; and, That God hath visited his people.

9 . ۔ متی 14 باب14تا21 آیات

14۔ اْس نے اْتر کر بڑی بھیڑ دیکھی اور اْسے اْن پر بڑا ترس آیا اور اْس نے اْن کے بیماروں کو اچھا کر دیا۔

15۔ اور جب شام ہوئی تو اْس کے شاگرد اْس کے پاس آکر کہنے لگے کہ جگہ ویران ہے اور وقت گزر گیا ہے۔ لوگوں کو رخصت کردے تاکہ گاؤں میں جا کر اپنے لئے کھانا مول لیں۔

16۔ یسوع نے اْن سے کہا اِن کا جانا ضرور نہیں۔ تم ہی اِن کو کھانے کو دو۔

17۔ اْنہوں نے اْس سے کہا کہ یہاں ہمارے پاس پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کے سوا کچھ بھی نہیں۔

18۔ اْس نے اْن سے کہا وہ یہاں میرے پاس لے آؤ۔

19۔ اور اْس نے لوگوں کو گھاس پر بیٹھنے کا حکم دیا۔ پھر اْس نے وہ پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں لیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹیاں توڑ کر شاگردوں کو دیں اور شاگردوں نے لوگوں کو۔

20۔ اور سب کھا کر سیر ہو گئے اور اْنہوں نے بچے ہوئے ٹکڑوں سے بھری ہوئی بارہ ٹوکریاں اْٹھائیں۔

21۔ اور کھانے والے عورتوں اور بچوں کے سوا پانچ ہزار مرد کے قریب تھے۔

9. Matthew 14 : 14-21

14     And Jesus went forth, and saw a great multitude, and was moved with compassion toward them, and he healed their sick.

15     And when it was evening, his disciples came to him, saying, This is a desert place, and the time is now past; send the multitude away, that they may go into the villages, and buy themselves victuals.

16     But Jesus said unto them, They need not depart; give ye them to eat.

17     And they say unto him, We have here but five loaves, and two fishes.

18     He said, Bring them hither to me.

19     And he commanded the multitude to sit down on the grass, and took the five loaves, and the two fishes, and looking up to heaven, he blessed, and brake, and gave the loaves to his disciples, and the disciples to the multitude.

20     And they did all eat, and were filled: and they took up of the fragments that remained twelve baskets full.

21     And they that had eaten were about five thousand men, beside women and children.

10 . ۔ یوحنا 6 باب16 (اْس کا) تا21 آیات

16۔پھر جب شام ہوئی تو اْس کے شاگرد جھیل کے کنارے گئے۔

17۔ اور کشتی میں بیٹھ کر جھیل کے پار کفر نحوم کو چلے جاتے تھے۔ اْس وقت اندھیرا ہوگیا تھا اور یسوع ابھی تک اْن کے پاس نہ آیا تھا۔

18۔ اور آندھی کے سبب سے جھیل میں موجیں اْٹھنے لگیں۔

19۔ پس جب وہ کھیتے کھیتے تین چار میل کے قریب نکل گئے تو اْنہوں نے یسوع کو جھیل پر چلتے اور کشتی کے نزدیک آتے دیکھا اور ڈر گئے۔

20۔ مگر اْس نے اْن سے کہا مَیں ہوں۔ ڈرو مت۔

21۔ پس وہ اْسے کشتی میں چڑھا لینے کو راضی ہوئے اور فوراً وہ کشتی اْس جگہ جا پہنچی جہاں وہ جاتے تھے۔

10. John 6 : 16 (his)-21

16     …his disciples went down unto the sea,

17     And entered into a ship, and went over the sea toward Capernaum. And it was now dark, and Jesus was not come to them.

18     And the sea arose by reason of a great wind that blew.

19     So when they had rowed about five and twenty or thirty furlongs, they see Jesus walking on the sea, and drawing nigh unto the ship: and they were afraid.

20     But he saith unto them, It is I; be not afraid.

21     Then they willingly received him into the ship: and immediately the ship was at the land whither they went.

11 . ۔ واعظ 12 باب13 آیت

13۔ اب سب کچھ سنایا گیا۔ حاصلِ کلام یہ ہے۔ خدا سے ڈر اور اْس کے حکموں کو مان کہ انسان کا فرضِ کْلی یہی ہے۔

11. Ecclesiastes 12 : 13

13     Let us hear the conclusion of the whole matter: Fear God, and keep his commandments: for this is the whole duty of man.

12 . ۔ یرمیاہ 17 باب7، 8 آیات

7۔ مبارک ہے وہ آدمی جو خداوند پر توکل کرتا ہے اور جس کی اْمیدگاہ خداوند ہے۔

8۔ کیونکہ وہ اْس درخت کی مانند ہے جو پانی پر لگایا جائے اور اپنی جڑ دریا کی طرف پھیلائے اور جب گرمی آئے تو اْسے کچھ خطرہ نہ ہو بلکہ اْس کے پتے ہرے رہیں اور خشک سالی کا اْسے کچھ خوف نہ ہو اور پھل لانے سے باز نہ رہے۔

12. Jeremiah 17 : 7, 8

7     Blessed is the man that trusteth in the Lord, and whose hope the Lord is.

8     For he shall be as a tree planted by the waters, and that spreadeth out her roots by the river, and shall not see when heat cometh, but her leaf shall be green; and shall not be careful in the year of drought, neither shall cease from yielding fruit.



سائنس اور صح


1 . ۔ 139 :4۔9

ابتدا سے آخر تک، پورا کلام پاک مادے پر روح، عقل کی فتح کے واقعات سے بھرپور ہے۔ موسیٰ نے عقل کی طاقت کو اس کے ذریعے ثابت کیا جسے انسان معجزات کہتا ہے؛ اسی طرح یشوع، ایلیاہ اور الیشع نے بھی کیا۔ مسیحی دور کو علامات اور عجائبات کی مدد سے بڑھایا گیا۔

1. 139 : 4-9

From beginning to end, the Scriptures are full of accounts of the triumph of Spirit, Mind, over matter. Moses proved the power of Mind by what men called miracles; so did Joshua, Elijah, and Elisha. The Christian era was ushered in with signs and wonders.

2 . ۔ 200 :4۔7

موسیٰ نے ایک قوم کو مادے کی بجائے خدا کی عبادت میں آگے بڑھایا اور لافانی سوچ کے وسیلہ بابرکت ہونے کی بلند انسانی حیثیتوں کو بیان کیا۔

2. 200 : 4-7

Moses advanced a nation to the worship of God in Spirit instead of matter, and illustrated the grand human capacities of being bestowed by immortal Mind.

3 . ۔ 587 :5۔8

خدا۔ عظیم مَیں ہوں؛ سب جاننے والا، سب دیکھنے والا، سب عمل کرنے والا، عقل کْل، کْلی محبت، اور ابدی؛ اصول؛ جان، روح، زندگی، سچائی، محبت، سارا مواد؛ ذہانت۔

3. 587 : 5-8

God. The great I am; the all-knowing, all-seeing, all-acting, all-wise, all-loving, and eternal; Principle; Mind; Soul; Spirit; Life; Truth; Love; all substance; intelligence.

4 . ۔ 468 :21۔24

روح، جو فہم،جان، یا خدا کا مترادف لفظ ہے، واحد حقیقی مواد ہے۔ روحانی کائنات، بشمول انفرادی انسان، ایک مشترک خیال ہے، جو روح کے الٰہی مواد کی عکاسی کرتا ہے۔

4. 468 : 21-24

Spirit, the synonym of Mind, Soul, or God, is the only real substance. The spiritual universe, including individual man, is a compound idea, reflecting the divine substance of Spirit.

5 . ۔ 467 :3 (”تْو)۔10

”تْو میرے حضور غیر معبودوں کو نہ ماننا۔“یہ لفظ”میرے“ روح ہے۔ لہٰذہ اس حکم کا مطلب ہے یہ: تو میرے سامنے نہ کوئی ذہانت، نہ زندگی، نہ مواد، نہ سچائی، نہ محبت رکھنا ماسوائے اْس کے جو روحانی ہے۔ دوسرا بھی اسی طرح ہے، ”تْو اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ۔“اس بات کی پوری طرح سے سمجھ آجانی چاہئے کہ تمام انسانوں کی عقل ایک ہے، ایک خدا اور باپ، ایک زندگی، حق اور محبت ہے۔

5. 467 : 3 (“Thou)-10

"Thou shalt have no other gods before me." This me is Spirit. Therefore the command means this: Thou shalt have no intelligence, no life, no substance, no truth, no love, but that which is spiritual. The second is like unto it, "Thou shalt love thy neighbor as thyself." It should be thoroughly understood that all men have one Mind, one God and Father, one Life, Truth, and Love.

6 . ۔ 301 :17۔20

جیسا کہ خدا اصل ہے اور انسان الٰہی صورت اور شبیہ ہے، تو انسان کو صرف اچھائی کے اصل، روح کے اصل نہ کہ مادے کی خواہش رکھنی چاہئے، اور حقیقت میں ایسا ہی ہوا ہے۔

6. 301 : 17-20

As God is substance and man is the divine image and likeness, man should wish for, and in reality has, only the substance of good, the substance of Spirit, not matter.

7 . ۔ 335 :12۔15

روح ہی واحد مواد ہے، یعنی دیدنی اور ناقابلِ تقسیم خدا۔ روحانی اور ابدی چیزیں حقیقی ہیں۔ مادی اور عارضی چیزیں غیر مادی ہیں۔

7. 335 : 12-15

Spirit is the only substance, the invisible and indivisible infinite God. Things spiritual and eternal are substantial. Things material and temporal are insubstantial.

8 . ۔ 480 :1۔5

کرسچن سائنس میں جب روح کا جوہر ظاہر ہوتا ہے، تو مادے کے عدم کی شناخت ہوتی ہے۔جہاں خدا کا روح ہے، اور ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں خدا نہیں ہے، بدی عدم بن جاتی ہے، یعنی روح کا متضاد۔

8. 480 : 1-5

When the substance of Spirit appears in Christian Science, the nothingness of matter is recognized. Where the spirit of God is, and there is no place where God is not, evil becomes nothing, — the opposite of the something of Spirit.

9 . ۔ 410 :9۔13

کلام کہتا ہے، ”آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہے گا بلکہ ہر بات سے جو خدا کے منہ سے نکلتی ہے“، یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ سچائی ہی انسان کی اصل زندگی ہے؛ لیکن انسان اِس تعلیم کو عملی جامہ پہنانے کا پابند ہوتا ہے۔

9. 410 : 9-13

The Scriptures say, "Man shall not live by bread alone, but by every word that proceedeth out of the mouth of God," showing that Truth is the actual life of man; but mankind objects to making this teaching practical.

10 . ۔ 183 :21۔25

الٰہی عقل بجا طور پر انسان کی مکمل فرمانبرداری، پیار اور طاقت کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس سے کم وفاداری کے لئے کوئی تحفظات نہیں رکھے جاتے۔ سچائی کی تابعداری انسان کو قوت اور طاقت فراہم کرتی ہے۔ غلطی کو سپردگی طاقت کی کمی کو بڑھا دیتی ہے۔

10. 183 : 21-25

Divine Mind rightly demands man's entire obedience, affection, and strength. No reservation is made for any lesser loyalty. Obedience to Truth gives man power and strength. Submission to error superinduces loss of power.

11 . ۔ 167 :11۔12، 17۔19

ہم دو مالکوں کی غلامی نہیں کرسکتے اور نہ مادی حواس کے ساتھ الٰہی سائنس کو سمجھ سکتے ہیں۔۔۔۔ایک خدا کو ماننے اور خود کو روح کی قوت کے لئے دستیاب کرنے کے لئے آپ کو خدا کے ساتھ بے حد محبت رکھنا ہوگی۔

11. 167 : 11-12, 17-19

We cannot serve two masters nor perceive divine Science with the material senses. … To have one God and avail yourself of the power of Spirit, you must love God supremely.

12 . ۔ 326 :8۔11، 20۔21

ساری فطرت انسان کے ساتھ خدا کی محبت کی تعلیم دیتی ہے، لیکن انسان خدا سے بڑھ کر اْسے پیار نہیں کر سکتا اورروحانیت کی بجائے مادیت سے پیار کرتے اور اس پر بھروسہ کرتے ہوئے، اپنے احساس کو روحانی چیزوں پر مرتب نہیں کرسکتا۔

سچے مقاصد کے ساتھ کام کرنے اور دعا کرنے سے آپ کا باپ آپ کے لئے راستہ کھول دے گا۔

12. 326 : 8-11, 20-21

All nature teaches God's love to man, but man cannot love God supremely and set his whole affections on spiritual things, while loving the material or trusting in it more than in the spiritual.

Working and praying with true motives, your Father will open the way.

13 . ۔ 346 :29۔32

روحانی ادراک کو جگہ فراہم کرنے کے لئے مادی عقائد کو لازماً خارج ہونا چاہئے۔ہم ایک ہی وقت میں خدا اور دولت دونوں کی غلامی نہیں کر سکتے؛ مگر کیا کمزور انسان یہی کرنے کی کوشش نہیں کر رہے؟

13. 346 : 29-32

Material beliefs must be expelled to make room for spiritual understanding. We cannot serve both God and mammon at the same time; but is not this what frail mortals are trying to do?

14 . ۔ 451 :2۔4

مسیحی سائنسدانوں کو مادی دنیا سے باہر نکلنے اور اِس سے دور رہنے کے رسولی حْکم کے متواتر دباؤ میں رہنا چاہئے۔

14. 451 : 2-4

Christian Scientists must live under the constant pressure of the apostolic command to come out from the material world and be separate.

15 . ۔ 530 :5۔12

الٰہی سائنس میں، انسان خدایعنی ہستی کے الٰہی اصول کے وسیلہ قائم رہتا ہے۔ زمین، خدا کے حکم پر، انسان کے استعمال کے لئے خوراک پیدا کرتی ہے۔یہ جانتے ہوئے، یسوع نے ایک بار کہا، ”اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے اور پئیں گے،“اپنے خالق کا استحقاق فرض کرتے ہوئے نہیں بلکہ خدا جو سب کا با پ اور ماں ہے، اْسے سمجھتے ہوئے کہ وہ ایسے ہی انسان کو خوراک اور لباس فراہم کرنے کے قابل ہے جیسے وہ سوسن کے پھولوں کو کرتا ہے۔

15. 530 : 5-12

In divine Science, man is sustained by God, the divine Principle of being. The earth, at God's command, brings forth food for man's use. Knowing this, Jesus once said, "Take no thought for your life, what ye shall eat, or what ye shall drink," — presuming not on the prerogative of his creator, but recognizing God, the Father and Mother of all, as able to feed and clothe man as He doth the lilies.

16 . ۔ 494 :10۔15

الٰہی محبت نے ہمیشہ انسانی ضرورت کو پورا کیا ہے اور ہمیشہ پورا کرے گی۔ اس بات کا تصور کرنا مناسب نہیں کہ یسوع نے محض چند مخصوص تعداد میں یا محدود عرصے تک شفا دینے کے لئے الٰہی طاقت کا مظاہرہ کیا، کیونکہ الٰہی محبت تمام انسانوں کے لئے ہر لمحہ سب کچھ مہیا کرتی ہے۔

فضل کا معجزہ محبت کے لئے کوئی معجزہ نہیں ہے۔

16. 494 : 10-15

Divine Love always has met and always will meet every human need. It is not well to imagine that Jesus demonstrated the divine power to heal only for a select number or for a limited period of time, since to all mankind and in every hour, divine Love supplies all good.

The miracle of grace is no miracle to Love.

17 . ۔ 206 :15۔18

انسان کے ساتھ خدا کے سائنسی تعلق میں، ہم دیکھتے ہیں کہ جو کوئی ایک کو برکت دیتا ہے وہ سب کو برکت دیتا ہے، جیسے یسوع نے روٹیوں اور مچھلیوں کے وسیلہ ظاہر کیا کہ مہیا کرنے کا وسیلہ روح ہے نہ کہ مادا۔

17. 206 : 15-18

In the scientific relation of God to man, we find that whatever blesses one blesses all, as Jesus showed with the loaves and the fishes, — Spirit, not matter, being the source of supply.

18 . ۔ 369 :5۔13

اِس تناسب میں کہ انسانی فہم کے لئے جب مادا بطور انسان ساری ہستی کھو دیتا ہے تو اِسی تناسب میں وہ اِس کا مالک بن جاتا ہے۔وہ حقائق کے مزید الٰہی فہم میں داخل ہوجاتا ہے، اوروہ یسوع کی الٰہیات سمجھتا ہے جب یہ بیمار کو شفا دینے، مردے کو زندہ کرنے اور پانی پر چلنے سے ظاہر ہوئی۔اِن سب کاموں نے اِس عقیدے پر یسوع کے اختیار کو ظاہر کیا کہ مادا مواد ہے،کہ یہ زندگی کا ثالثی یا وجودیت کی کسی بھی شکل کو تعمیر کرنے والا ہو سکتا ہے۔

18. 369 : 5-13

In proportion as matter loses to human sense all entity as man, in that proportion does man become its master. He enters into a diviner sense of the facts, and comprehends the theology of Jesus as demonstrated in healing the sick, raising the dead, and walking over the wave. All these deeds manifested Jesus' control over the belief that matter is substance, that it can be the arbiter of life or the constructor of any form of existence.

19 . ۔ 340 :4۔14

واعظ کی کتاب میں یہ متن کرسچن سائنس کے خیال کا پیغام دیتا ہے، خاص طور پر جب لفظ فرض چھوڑ دیا جاتا ہے، جو اصل میں موجود نہیں ہے: ”اب سب کچھ سنایا گیا۔ حاصلِ کلام یہ ہے۔ خدا سے ڈر اور اْس کے حکموں کو مان کہ انسان کا فرضِ کْلی یہی ہے۔“دوسرے الفاظ میں: آئیے سارے معاملے کا نتیجہ سنتے ہیں: خدا سے محبت رکھیں اور اْس کے حکموں پر عمل کریں: کیونکہ یہی اْس کی شبیہ اور صورت پر کامل انسانیت ہے۔ الٰہی محبت لامحدود ہے۔ اِس لئے جو کچھ بھی وجود رکھتا ہے سب خدا میں اور خدا کا ہے، اور یہ اْس کی محبت کو ظاہر کرتا ہے۔

19. 340 : 4-14

This text in the book of Ecclesiastes conveys the Christian Science thought, especially when the word duty, which is not in the original, is omitted: "Let us hear the conclusion of the whole matter: Fear God, and keep His commandments: for this is the whole duty of man." In other words: Let us hear the conclusion of the whole matter: love God and keep His commandments: for this is the whole of man in His image and likeness. Divine Love is infinite. Therefore all that really exists is in and of God, and manifests His love.

20 . ۔ 264 :13۔19

جب بشر خدا اور انسان سے متعلق درست خیالات رکھتے ہیں، تخلیق کے مقاصد کی کثرت، جو اس سے قبل نادیدنی تھی، اب دیدنی ہو جائے گی۔ جب ہمیں یہ احساس ہو جاتا ہے کہ زندگی روح ہے، نہ کبھی مادے کا اور نہ کبھی مادے میں، یہ ادراک خدا میں سب کچھ اچھا پاتے ہوئے اور کسی دوسرے شعور کی ضرورت محسوس نہ کرتے ہوئے، خود کاملیت کی طرف وسیع ہو گا۔

20. 264 : 13-19

As mortals gain more correct views of God and man, multitudinous objects of creation, which before were invisible, will become visible. When we realize that Life is Spirit, never in nor of matter, this understanding will expand into self-completeness, finding all in God, good, and needing no other consciousness.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████