اتوار 12 نومبر ، 2023



مضمون۔ فانی اور لافانی

SubjectMortals And Immortals

سنہری متن: یہوداہ 1 باب21 آیت

”اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھواور ہمیشہ کی زندگی کے لئے ہمارے خداوند یسوع مسیح کی رحمت کے منتظر رہو۔“



Golden Text: Jude 1 : 21

Keep yourselves in the love of God, looking for the mercy of our Lord Jesus Christ unto eternal life.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: زبور 23: 1تا6 آیات


1۔ خداوند میرا چوپان ہے۔ مجھے کمی نہ ہو گی۔

2۔ وہ مجھے ہری ہری چراہگاہوں میں بٹھاتا ہے۔ وہ مجھے راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔

3۔ وہ میری جان کو بحال کرتا ہے۔ وہ مجھے اپنے نام کی خاطر صداقت کی راہوں پر لے چلتا ہے۔

4۔ بلکہ خواہ موت کے سایہ کی وادی میں سے میرا گزر ہو میں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا کیونکہ تْو میرے ساتھ ہے۔ تیرے عصا اور تیری لاٹھی سے مجھے تسلی ہے۔

5۔ تْو میرے دشمنوں کے روبرو میرے آگے دستر خوان بچھاتا ہے۔ تْو نے میرے سر پر تیل ملا ہے۔ میرا پیالہ لبریز ہوتا ہے۔

6۔ یقیناً بھلائی اور رحمت عمر بھر میرے ساتھ ساتھ رہیں گی اور میں ہمیشہ خداوند کے گھر میں سکونت کروں گا۔

Responsive Reading: Psalm 23 : 1-6

1.     The Lord is my shepherd; I shall not want.

2.     He maketh me to lie down in green pastures: he leadeth me beside the still waters.

3.     He restoreth my soul: he leadeth me in the paths of righteousness for his name’s sake.

4.     Yea, though I walk through the valley of the shadow of death, I will fear no evil: for thou art with me; thy rod and thy staff they comfort me.

5.     Thou preparest a table before me in the presence of mine enemies: thou anointest my head with oil; my cup runneth over.

6.     Surely goodness and mercy shall follow me all the days of my life: and I will dwell in the house of the Lord for ever.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ زبور100:3 آیت

3۔ جان رکھو کہ خداوند ہی خدا ہے۔ اْسی نے ہم کو بنایا اور ہم اْسی کے ہیں۔ ہم اْس کے لوگ اور اْس کی چراہ گاہ کی بھیڑیں ہیں۔

1. Psalm 100 : 3

3     Know ye that the Lord he is God: it is he that hath made us, and not we ourselves; we are his people, and the sheep of his pasture.

2 . ۔ رومیوں 6 باب16تا23 آیات

16۔ کیا تم نہیں جانتے کہ جس کی فرمانبرداری کے لئے اپنے آپ کو غلاموں کی طرح حوالے کر دیتے ہو اْسی کے غلام ہو جس کے فرمانبردار ہو خواہ گناہ کے جس کا انجام موت ہے خواہ فرمانبرداری کے جس کا انجام راستبازی ہے۔

17۔ لیکن خدا کا شکر ہے کہ اگرچہ تم گناہ کے غلام تھے تو بھی دل سے اْس تعلیم کے فرمانبردار ہوگئے جس کے سانچے میں تم ڈھالے گئے تھے۔

18۔ اور گناہ سے آزاد ہو کرراستبازی کے غلام ہوگئے۔

19۔ مَیں تمہاری انسانی کمزوری کے سبب سے انسانی طور پر کہتا ہوں۔ جس طرح تم نے اپنے اعضاء بدکاری کرنے کے لئے ناپاکی اور بدکاری کی غلامی کے حوالے کئے تھے اْسی طرح اب اپنے اعضاء پاک ہونے کے لئے راستبازی کی غلامی کے حوالے کر دو۔

20۔ کیونکہ جب تم گناہ کے غلام تھے تو راستبازی کے اعتبار سے آزاد تھے۔

21۔ پس جن باتوں سے اب تم شرمندہ ہو اْن سے تم اْس وقت کیا پھل پاتے تھے؟کیونکہ اْن کا انجام تو موت ہے۔

22۔ مگر اب گناہ سے آزاد اور خدا کے غلام ہو کر تم کو اپنا پھل ملا جس سے پاکیزگی حاصل ہوتی ہے اور اِس کا انجام ہمیشہ کی زندگی ہے۔

23۔کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے مگر خدا کی بخشش ہمارے خداوند یسوع مسیح میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔

2. Romans 6 : 16-23

16     Know ye not, that to whom ye yield yourselves servants to obey, his servants ye are to whom ye obey; whether of sin unto death, or of obedience unto righteousness?

17     But God be thanked, that ye were the servants of sin, but ye have obeyed from the heart that form of doctrine which was delivered you.

18     Being then made free from sin, ye became the servants of righteousness.

19     I speak after the manner of men because of the infirmity of your flesh: for as ye have yielded your members servants to uncleanness and to iniquity unto iniquity; even so now yield your members servants to righteousness unto holiness.

20     For when ye were the servants of sin, ye were free from righteousness.

21     What fruit had ye then in those things whereof ye are now ashamed? for the end of those things is death.

22     But now being made free from sin, and become servants to God, ye have your fruit unto holiness, and the end everlasting life.

23     For the wages of sin is death; but the gift of God is eternal life through Jesus Christ our Lord.

3 . ۔ متی 25 باب31تا46 آیات

31۔ جب ابنِ آدم اپنے جلال میں آئے گا اور سب فرشتے اُس کے ساتھ آئیں گے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بیٹھے گا۔

32۔اور سب قومیں اُس کے سامنے جمع کی جائیں گی اور وہ ایک کو دوسرے سے جدا کرے گا جیسے چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے جدا کرتا ہے۔

33۔اور بھیڑوں کو اپنے دہنے اور بکریوں کو بائیں کھڑا کرے گا۔

34۔ اُس وقت بادشاہ اپنے دہنی طرف والوں سے کہے گا آؤ میرے باپ کے مبارک لوگو جو بادشاہی بنائے عالم سے تمہارے لئے تیار کی گئی ہے اُسے میراث میں لو۔

35۔کیونکہ مَیں بھوکا تھا۔تم نے مجھے کھانا کھلایا۔ میں پیاسا تھا۔ تم نے مجھے پانی پلایا۔ میں پردیسی تھا۔ تم نے مجھے اپنے گھر میں اتارا۔

36۔ننگا تھا۔ تم نے مجھے کپڑا پہنایا۔ بیمار تھا۔ تم نے میری خبر لی۔ قید میں تھا۔ تم میرے پاس آئے۔

37۔تب راستباز جواب میں اْس سے کہیں گے اے خداوند! ہم نے کب تجھے بھوکا دیکھ کر کھانا کھلایا یا پیاسا دیکھ کر پانی پلایا؟

38۔ہم نے کب تجھے پردیسی دیکھ کر گھر میں اتارا؟ یا ننگا دیکھ کر کپڑا پہنایا؟

39۔ہم کب تجھے بیمار یا قید میں دیکھ کر تیرے پاس آئے؟

40۔بادشاہ جواب میں اُن سے کہے گا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں چونکہ تم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائیوں میں سے کسی ایک کے ساتھ یہ سلوک کیا اس لئے میرے ہی ساتھ کیا۔

41۔پھر وہ بائیں طرف والوں سے کہے گا اے ملعونو میرے سامنے سے اُس ہمیشہ کی آگ میں چلے جاؤ جو ابلیس اور اُس کے فرشتوں کے لئے تیار کی گئی ہے۔

42۔ کیونکہ مَیں بھوکا تھا۔ تم نے مجھے کھانا نہ کھلایا۔ پیاسا تھا۔ تم نے مجھے پانی نہ پلایا۔

43۔ پردیسی تھا۔تم نے مجھے گھر میں نہ اتارا۔ ننگا تھا۔ تم نے مجھے کپڑا نہ پہنایا۔ بیمار اور قید میں تھا۔ تم نے میری خبر نہ لی۔

44۔ تب وہ بھی جواب میں کہیں گے اے خداوند! ہم نے کب تجھے بھوکا یا پیاسا یا پردیسی یا ننگا یا بیمار یا قید میں دیکھ کر تیری خدمت نہ کی؟

45۔ اُس وقت وہ اُن سے جواب میں کہے گا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں چونکہ تم نے اِن سب سے چھوٹوں میں سے کسی ایک کے ساتھ یہ سلوک نہ کیا اس لئے میرے ساتھ نہ کیا۔

46۔اور یہ ہمیشہ کی سزا پائیں گے مگر راستباز ہمیشہ کی زندگی۔

3. Matthew 25 : 31-46

31     When the Son of man shall come in his glory, and all the holy angels with him, then shall he sit upon the throne of his glory:

32     And before him shall be gathered all nations: and he shall separate them one from another, as a shepherd divideth his sheep from the goats:

33     And he shall set the sheep on his right hand, but the goats on the left.

34     Then shall the King say unto them on his right hand, Come, ye blessed of my Father, inherit the kingdom prepared for you from the foundation of the world:

35     For I was an hungred, and ye gave me meat: I was thirsty, and ye gave me drink: I was a stranger, and ye took me in:

36     Naked, and ye clothed me: I was sick, and ye visited me: I was in prison, and ye came unto me.

37     Then shall the righteous answer him, saying, Lord, when saw we thee an hungred, and fed thee? or thirsty, and gave thee drink?

38     When saw we thee a stranger, and took thee in? or naked, and clothed thee?

39     Or when saw we thee sick, or in prison, and came unto thee?

40     And the King shall answer and say unto them, Verily I say unto you, Inasmuch as ye have done it unto one of the least of these my brethren, ye have done it unto me.

41     Then shall he say also unto them on the left hand, Depart from me, ye cursed, into everlasting fire, prepared for the devil and his angels:

42     For I was an hungred, and ye gave me no meat: I was thirsty, and ye gave me no drink:

43     I was a stranger, and ye took me not in: naked, and ye clothed me not: sick, and in prison, and ye visited me not.

44     Then shall they also answer him, saying, Lord, when saw we thee an hungred, or athirst, or a stranger, or naked, or sick, or in prison, and did not minister unto thee?

45     Then shall he answer them, saying, Verily I say unto you, Inasmuch as ye did it not to one of the least of these, ye did it not to me.

46     And these shall go away into everlasting punishment: but the righteous into life eternal.

4 . ۔ 1 تمیتھیس 6 باب9 (وہ) تا 19 آیات

9۔ لیکن جو دولتمند ہونا چاہتے ہیں وہ ایسی آزمائش اور پھندے اور بہت سی بیہودہ اور نقصان پہنچانے والی خواہشوں میں پھنستے ہیں جو آدمی کو تباہی اور ہلاکت کے دریا میں غرق کر دیتی ہیں۔

10۔ کیونکہ زر کی دوستی ہر قسم کی برائی کی ایک جڑ ہے جس کی آرزو میں بعض نے گمراہ ہو کر اپنے دلوں کو طرح طرح کے غموں سے چھلنی کر لیا۔

11۔ مگر اے مردِ خدا! تْو اِن باتوں سے بھاگ اور راستبازی۔ دینداری۔ ایمان۔ محبت۔ صبر اور حلم کا طالب ہو۔

12۔ ایمان کی اچھی کشتی لڑ۔اْس ہمیشہ کی زندگی پرقبضہ کر لے جس کے لئے تْو بلایا گیا تھااور بہت سے گواہوں کے سامنے اچھا اقرار کیا تھا۔

13۔ میں اْس خدا کو جو سب چیزوں کو زندہ کرتا ہے اور مسیح یسوع کو جس نے پینطوس پلاطوس کے سامنے اچھا اقرار کیا تھا گواہ کر کے تجھے تاکید کرتا ہوں۔

14۔ کہ ہمارے خداوند یسوع مسیح کے اْس ظہور تک حکم کو بے داغ اور بے الزام رکھ۔

15۔ جسے وہ مناسب وقت پر نمایاں کرے گاجو واحد اور مبارک حاکم ہے۔ بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خدا ہے۔

16۔ بقا صرف اْسی کو ہے وہ اْس نور میں رہتا ہے جس تک کسی کی رسائی نہیں ہو سکتی۔ نہ اْسے کسی انسان نے دیکھا اور نہ دیکھ سکتا ہے۔ اْس کی عزت اور سلطنت ابد تک رہے۔ آمین۔

17۔ اِس موجودہ جہان کے دولتمندوں کو حکم دے کہ مغرور نہ ہوں اور ناپائیدار دولت پر نہیں بلکہ خدا پر امید رکھیں جو ہمیں لطف اٹھانے کے لئے سب چیزیں افراط سے دیتا ہے۔

18۔ اور نیکی کریں اور اچھے کاموں میں دولتمند بنیں اور سخاوت پر تیار اور امداد پر مستعد ہوں۔

19۔ اور آئندہ کے لئے اپنے واسطے ایک اچھی بنیاد قائم کر رکھیں تاکہ حقیقی زندگی پر قبضہ کریں۔

4. I Timothy 6 : 9 (they)-19

9     …they that will be rich fall into temptation and a snare, and into many foolish and hurtful lusts, which drown men in destruction and perdition.

10     For the love of money is the root of all evil: which while some coveted after, they have erred from the faith, and pierced themselves through with many sorrows.

11     But thou, O man of God, flee these things; and follow after righteousness, godliness, faith, love, patience, meekness.

12     Fight the good fight of faith, lay hold on eternal life, whereunto thou art also called, and hast professed a good profession before many witnesses.

13     I give thee charge in the sight of God, who quickeneth all things, and before Christ Jesus, who before Pontius Pilate witnessed a good confession;

14     That thou keep this commandment without spot, unrebukeable, until the appearing of our Lord Jesus Christ:

15     Which in his times he shall shew, who is the blessed and only Potentate, the King of kings, and Lord of lords;

16     Who only hath immortality, dwelling in the light which no man can approach unto; whom no man hath seen, nor can see: to whom be honour and power everlasting. Amen.

17     Charge them that are rich in this world, that they be not highminded, nor trust in uncertain riches, but in the living God, who giveth us richly all things to enjoy;

18     That they do good, that they be rich in good works, ready to distribute, willing to communicate;

19     Laying up in store for themselves a good foundation against the time to come, that they may lay hold on eternal life.

5 . ۔ 1کرنتھیوں 15 باب50تا54 آیات

50۔ اے بھائیو! میرا مطلب یہ ہے کہ گوشت اور خون خدا کی بادشاہی کے وارث نہیں ہو سکتے اور نہ فنا بقا کی وارث ہو سکتی ہے۔

51۔ دیکھو میں تم سے بھید کی بات کہتا ہوں۔ ہم سب تو نہیں سوئیں گے مگر سب بدل جائیں گے۔

52۔ اور یہ ایک دم میں۔ ایک پل میں۔ پچھلا نرسنگا پھونکتے ہی ہوگا کیونکہ نرسنگا پھونکا جائے گا اور مردے غیر فانی حالت میں اْٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔

53۔ کیونکہ ضرور ہے کہ یہ فانی جسم بقا کا جامہ پہنے اور مرنے والا جسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہنے۔

54۔ اور جب یہ فانی جسم بقا کا جامہ پہن چکے گا اور یہ مرنے والا جسم حیات ِ ابدی کا جامہ پہن چکے گا تو وہ قول پورا ہوگا جو لکھا ہے کہ موت فتح کا لْقمہ ہو گئی۔

5. I Corinthians 15 : 50-54

50     Now this I say, brethren, that flesh and blood cannot inherit the kingdom of God; neither doth corruption inherit incorruption.

51     Behold, I shew you a mystery; We shall not all sleep, but we shall all be changed,

52     In a moment, in the twinkling of an eye, at the last trump: for the trumpet shall sound, and the dead shall be raised incorruptible, and we shall be changed.

53     For this corruptible must put on incorruption, and this mortal must put on immortality.

54     So when this corruptible shall have put on incorruption, and this mortal shall have put on immortality, then shall be brought to pass the saying that is written, Death is swallowed up in victory.



سائنس اور صح


1 . ۔ 76: 20 (انسان ہے)۔21

۔۔۔ انسان لافانی ہے اور الٰہی اختیار کے وسیلہ جیتا ہے۔

1. 76 : 20 (man is)-21

…man is immortal and lives by divine authority.

2 . ۔ 244 :23۔32

سائنس میں انسان نہ جوان ہے نہ بوڑھا۔ نہ اْس کی پیدائش ہوتی ہے نہ موت۔ وہ نہ کوئی حیوان ہے، نہ سبزی، نہ ہی خانہ بدوشی سوچ کا حامل ہے۔وہ مادے سے عقل میں، فانی سے لافانی میں، بدی سے اچھائی میں یا اچھائی سے بدی میں نہیں گزرتا۔ایسی تسلیمات ہمیں بنا سوچے سمجھے تاریکی اور شک میں ڈال دیتی ہیں۔ حتیٰ کہ شیکسپیئر کی شاعری عمر کو انسان کی ابدی عظمت اور ترقی، طاقت اور وقار کی لافانیت منسوب کرنے کی بجائے بطور طفلی، بطور بے بسی اورتنزلی کی تصویر پیش کرتی ہے۔

2. 244 : 23-32

Man in Science is neither young nor old. He has neither birth nor death. He is not a beast, a vegetable, nor a migratory mind. He does not pass from matter to Mind, from the mortal to the immortal, from evil to good, or from good to evil. Such admissions cast us headlong into darkness and dogma. Even Shakespeare's poetry pictures age as infancy, as helplessness and decadence, instead of assigning to man the everlasting grandeur and immortality of development, power, and prestige.

3 . ۔ 598: 23۔30

الٰہی شعور کا ایک لمحہ، یا محبت اور زندگی کی روحانی سمجھ ابدیت کی پیش گوئی ہے۔یہ ممتاز نظریہ، جسے تب حاصل کیا گیا اور برقرار رکھاگیا جب ہستی کی سائنس کو سمجھ لیا گیا، روحانی طور پر جانی گئی زند گی کے ساتھ موت کا فاصلہ جوڑے گی، اور انسان لافانیت اور اْس ابدی ہم آہنگی کے مکمل شعور میں ہوگا، جہاں گناہ، بیماری اور موت سے ناواقفیت ہے۔

3. 598 : 23-30

One moment of divine consciousness, or the spiritual understanding of Life and Love, is a foretaste of eternity. This exalted view, obtained and retained when the Science of being is understood, would bridge over with life discerned spiritually the interval of death, and man would be in the full consciousness of his immortality and eternal harmony, where sin, sickness, and death are unknown.

4 . ۔ 599 :1۔2

روح سے بھرپور برسوں کے لئے ابدیت خدا کی پیمائش ہے۔

4. 599 : 1-2

Eternity is God's measurement of Soul-filled years.

5 . ۔ 260 :7۔12

بشری تصورات، غلط خیالات کو اْس سب کے نمونے کے لئے راہ استوار کرنی چاہئے جوکامل اور ابدی ہے۔کئی نسلوں تک انسانی عقائد الٰہی تصورات حاصل کریں گے، تو خدا کی تخلیق کا کامل اور لافانی نمونہ ہستی کا واحد حقیقی نظریہ آخرکار دیکھا جائے گا۔

5. 260 : 7-12

The conceptions of mortal, erring thought must give way to the ideal of all that is perfect and eternal. Through many generations human beliefs will be attaining diviner conceptions, and the immortal and perfect model of God's creation will finally be seen as the only true conception of being.

6 . ۔ 475 :31۔5

ایک بشری گناہگار خدا کا بند ہ نہیں ہے۔ بشر لافانیوں کا فریب ہیں۔ وہ بدکرداروں، یا بدوں کی اولاد ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انسان مٹی سے شروع ہوایا مادی ایمبریو کے طور پر پیدا ہوا ہے۔الٰہی سائنس میں، خدااور حقیقی انسان الٰہی اصول اور خیال کی مانند ناقابل غیر مْنفک ہیں۔

6. 475 : 31-5

A mortal sinner is not God's man. Mortals are the counterfeits of immortals. They are the children of the wicked one, or the one evil, which declares that man begins in dust or as a material embryo. In divine Science, God and the real man are inseparable as divine Principle and idea.

7 . ۔ 476 :13۔17، 23۔32

فانی بشر خدا کے گرائے گئے فرزند نہیں ہیں۔ وہ کبھی بھی ہستی کی کامل حالت میں نہیں تھے، جسے بعد ازیں دوبارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔فانی تاریخ کے آغاز سے انہوں نے ”بدی میں حالت پکڑی اور گناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑے۔“

یادرکھیں کہ کلامِ پاک فانی انسان سے متعلق کہتا ہے: ”انسان کی عمر تو گھاس کی مانند ہے۔ وہ جنگلی پھول کی طرح کھلتا ہے۔ کہ ہوا اْس پر چلی اور وہ نہیں اور اْس کی جگہ اْسے پھر نہ دیکھے گی۔“

خدا کے لوگوں سے متعلق، نہ کہ انسان کے بچوں سے متعلق، بات کرتے ہوئے یسوع نے کہا، ”خدا کی بادشاہی تمہارے درمیان ہے؛“ یعنی سچائی اور محبت حقیقی انسان پر سلطنت کرتی ہے، یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ انسان خدا کی صورت پر بے گناہ اور ابدی ہے۔

7. 476 : 13-17, 23-32

Mortals are not fallen children of God. They never had a perfect state of being, which may subsequently be regained. They were, from the beginning of mortal history, "conceived in sin and brought forth in iniquity."

Remember that the Scriptures say of mortal man: "As for man, his days are as grass: as a flower of the field, so he flourisheth. For the wind passeth over it, and it is gone; and the place thereof shall know it no more."

When speaking of God's children, not the children of men, Jesus said, "The kingdom of God is within you;" that is, Truth and Love reign in the real man, showing that man in God's image is unfallen and eternal.

8 . ۔ 260 :28۔7

اگر ہم خیالات کو فانی پوشاک میں ترتیب دیتے ہیں تو یہ لافانی فطرت کو ضرور کھو دیتے ہیں۔

اگر ہم بدن کو لذت کے لئے دیکھتے ہیں تو ہم درد پاتے ہیں، زندگی کے لئے دیکھتے ہیں تو ہم موت پاتے ہیں، سچائی کے لئے دیکھتے ہیں تو ہم غلطی پاتے ہیں، روح کے لئے دیکھتے ہیں تو ہم اس کے مخالف، مادے، کو پاتے ہیں۔ اب اِس عمل کو الٹا کریں۔ بدن سے ہٹ کر سچائی اور محبت، ساری خوشی، ہم آہنگی اور لافانیت کے اصول کو دیکھیں۔ برداشت، اچھائی اور سچائی کو مضبوطی سے تھام لیں تو آپ انہیں اپنے خیالات کے قبضے کے تناسب سے انہیں اپنے تجربات میں لائیں گے۔

8. 260 : 28-7

If we array thought in mortal vestures, it must lose its immortal nature.

If we look to the body for pleasure, we find pain; for Life, we find death; for Truth, we find error; for Spirit, we find its opposite, matter. Now reverse this action. Look away from the body into Truth and Love, the Principle of all happiness, harmony, and immortality. Hold thought steadfastly to the enduring, the good, and the true, and you will bring these into your experience proportionably to their occupancy of your thoughts.

9 . ۔ 192 :27۔31

الٰہی مابعد الطبیعات کے فہم میں ہم ہمارے مالک کے نمونے کی پیروی کرتے ہوئے محبت اور سچائی کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں۔مسیحت حقیقی شفا کی بنیاد ہے۔بے لوث محبت کے معاملے میں انسانی سوچ جو کچھ بھی اپناتی ہے وہ براہ راست الٰہی قوت پا لیتی ہے۔

9. 192 : 27-31

We walk in the footsteps of Truth and Love by following the example of our Master in the understanding of divine metaphysics. Christianity is the basis of true healing. Whatever holds human thought in line with unselfed love, receives directly the divine power.

10 . ۔ 492 :7۔12

ہستی، پاکیزگی، ہم آہنگی، لافانیت ہے۔یہ پہلے سے ہی ثابت ہو چکا ہے کہ اس کا علم، حتیٰ کہ معمولی درجے میں بھی، انسانوں کے جسمانی اور اخلاقی معیار کو اونچا کرے گا، عمر کی درازی کو بڑھائے گا، کردار کو پاک اور بلند کرے گا۔ پس ترقی ساری غلطی کو تباہ کرے گی اور لافانیت کو روشنی میں لائے گی۔

10. 492 : 7-12

Being is holiness, harmony, immortality. It is already proved that a knowledge of this, even in small degree, will uplift the physical and moral standard of mortals, will increase longevity, will purify and elevate character. Thus progress will finally destroy all error, and bring immortality to light.

11 . ۔ 324 :9 (دی)۔18، 27۔9

۔۔۔ بدن اس کی عکاسی کرے گا جو اْس پر حکمرانی کرتا ہے خواہ یہ سچائی ہو یا غلطی، سمجھ ہو یا عقیدہ، روح ہو یا مادہ۔ لہٰذہ، ”اْس سے ملا رہ تو سلامت رہے گا۔“ ہوشیار، سادہ اور چوکس رہیں۔ جو رستہ اس فہم کی جانب لے جاتا ہے کہ واحد خدا ہی زندگی ہے وہ رستہ سیدھا اور تنگ ہے۔یہ بدن کے ساتھ ایک جنگ ہے، جس میں گناہ، بیماری اور موت پر ہمیں فتح پانی چاہئے خواہ یہاں یا اس کے بعد، یقیناً اس سے قبل کہ ہم روح کے مقصد، یا خدا میں زندگی حاصل کرنے تک پہنچ پائیں۔

پولوس لکھتا ہے، ”اگر مسیح ]سچائی[ جی نہیں اٹھا تو ہماری منادی بے فائدہ ہے۔“ اِس کا مطلب ہے، اگر روح کی بالادستی کا خیال، جوہستی کا حقیقی نظریہ ہے، آپ کے ذہن میں نہیں آتا، تو جو مَیں کہہ رہا ہوں اْس کا آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

در اصل یسوع نے کہا، ”جو مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مرے گا۔“ یعنی، وہ جو زندگی کا حقیقی تصور پا لیتا ہے وہ موت پر اپنا ایمان کھو دیتا ہے۔ جس کے پاس نیکی کا حقیقی تصور ہے وہ بدی کا سارا فہم کھو دیتا ہے، اور اِس وجہ سے روح کے نا مرنے والے حقائق میں رہنمائی پاتا ہے۔ ایسا شخص زندگی میں قائم ہوتا ہے، ایسی زندگی جو زندگی کو سہارا نہ دینے کے قابل بدن سے نہیں بلکہ اْس سچائی سے حاصل کی گئی ہوجو خود کے لافانی خیال کو آشکار کرتی ہے۔

11. 324 : 9 (the)-18, 27-9

…the body will reflect what governs it, whether it be Truth or error, understanding or belief, Spirit or matter. Therefore "acquaint now thyself with Him, and be at peace." Be watchful, sober, and vigilant. The way is straight and narrow, which leads to the understanding that God is the only Life. It is a warfare with the flesh, in which we must conquer sin, sickness, and death, either here or hereafter, — certainly before we can reach the goal of Spirit, or life in God.

Paul writes, "If Christ [Truth] be not risen, then is our preaching vain." That is, if the idea of the supremacy of Spirit, which is the true conception of being, come not to your thought, you cannot be benefited by what I say.

Jesus said substantially, "He that believeth in me shall not see death." That is, he who perceives the true idea of Life loses his belief in death. He who has the true idea of good loses all sense of evil, and by reason of this is being ushered into the undying realities of Spirit. Such a one abideth in Life, — life obtained not of the body incapable of supporting life, but of Truth, unfolding its own immortal idea. Jesus gave the true idea of being, which results in infinite blessings to mortals.

12 . ۔ 428: 6۔29

اس مقتدر لمحے میں انسان کی ترجیح اپنے مالک کے ان الفاظ کو ثابت کرنا ہے: ”اگر کوئی شخص میرے کلام پر عمل کرے گا تو ابد تک کبھی موت کو نہ دیکھے گا۔“ جھوٹے بھروسوں اور مادی ثبوتوں کے خیالات کو ختم کرنے کے لئے، تاکہ شخصی روحانی حقائق سامنے آئیں، یہ ایک بہت بڑا حصول ہے جس کی بدولت ہم غلط کو تلف کریں گے اور سچائی کو جگہ فراہم کریں گے۔ یوں ہم سچائی کی وہ ہیکل یا بدن تعمیر کرتے ہیں، ”جس کا معمار اور بنانے والا خدا ہے“۔

ہمیں وجودیت کو ”گمنام خدا کے لئے“ مخصوص نہیں کرنا چاہئے جس کی ہم ”لاعلمی سے عبادت“ کرتے ہیں، بلکہ ابدی معمار، ابدی باپ، اور اْس زندگی کے لئے کرنی چاہئے جسے فانی فہم بگاڑ نہیں سکتا نہ ہی فانی عقیدہ نیست کر سکتا ہے۔انسانی غلط فہمیوں کی تلافی کر نے کے لئے اور اْس زندگی کے ساتھ اْن کا تبادلہ کرنے کے لئے جو روحانی ہے نہ کہ مادی ہمیں ذہنی طاقت کی قابلیت کا ادراک ہونا چاہئے۔

ایک بڑی روحانی حقیقت سامنے لائی جانی چاہئے کہ انسان کامل اور لافانی ہوگا نہیں بلکہ ہے۔ ہمیں وجودیت کے شعور کو ہمیشہ قائم رکھنا چاہئے اور جلد یا بدیر، مسیح اور کرسچن سائنس کے وسیلہ گناہ اور موت پر حاکم ہونا چاہئے۔ جب مادی عقائد کو ترک کیا جاتا ہے اورہستی کے غیر فانی حقائق کو قبول کر لیا جاتا ہے تو انسان کی لافانیت کی شہادت مزید واضح ہو جائے گی۔

12. 428 : 6-29

Man's privilege at this supreme moment is to prove the words of our Master: "If a man keep my saying, he shall never see death." To divest thought of false trusts and material evidences in order that the spiritual facts of being may appear, — this is the great attainment by means of which we shall sweep away the false and give place to the true. Thus we may establish in truth the temple, or body, "whose builder and maker is God."

We should consecrate existence, not "to the unknown God" whom we "ignorantly worship," but to the eternal builder, the everlasting Father, to the Life which mortal sense cannot impair nor mortal belief destroy. We must realize the ability of mental might to offset human misconceptions and to replace them with the life which is spiritual, not material.

The great spiritual fact must be brought out that man is, not shall be, perfect and immortal. We must hold forever the consciousness of existence, and sooner or later, through Christ and Christian Science, we must master sin and death. The evidence of man's immortality will become more apparent, as material beliefs are given up and the immortal facts of being are admitted.

13 . ۔ 248: 29۔32

ہمارے اندر بے غرضی، اچھائی، رحم، عدل، صحت، پاکیزگی، محبت، آسمان کی بادشاہی کو سلطنت کرنے دیں اور گناہ، بیماری اور موت تلف ہونے تک کم ہوتے جائیں گے۔

13. 248 : 29-32

Let unselfishness, goodness, mercy, justice, health, holiness, love — the kingdom of heaven — reign within us, and sin, disease, and death will diminish until they finally disappear.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔