اتوار 13 اپریل، 2025



مضمون۔ کیا گناہ، بیماری اور موت حقیقی ہیں؟

SubjectAre Sin, Disease, And Death Real?

سنہری متن: یعقوب 5 باب15 آیت

جو دعا ایمان کے ساتھ ہوگی اْس کے باعث بیمار بچ جائے گا اور خداوند اْسے اٹھا کھڑا کرے گا اور اگر اْس نے گناہ کئے ہوں تو اْن کی بھی معافی ہو جائے گی۔



Golden Text: James 5 : 15

And the prayer of faith shall save the sick, and the Lord shall raise him up; and if he have committed sins, they shall be forgiven him.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: زبور 103: 1تا4 آیات • اعمال 19 باب11، 12 آیات


1۔ اے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ اور جو کچھ مجھ میں ہے اْس کے قدوس نام کو مبارک کہے۔

2۔ اے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ اور اْس کی کسی نعمت کو فراموش نہ کر۔

3۔ وہ تیری ساری بدکاری بخشتا ہے۔ وہ تجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔

4۔ وہ تیری جان ہلاکت سے بچاتا ہے۔ وہ تیرے سر پر شفقت و رحمت کا تاج رکھتا ہے۔

11۔ اور خدا پولوس کے ہاتھوں سے خاص خاص معجزے دکھاتا تھا۔

12۔ یہاں تک کہ رومال اور پٹکے اْس کے بدن سے چھوڑ کر بیماروں پر ڈالے جاتے تھے اور اْن کی بیماریاں جاتی رہتی تھیں اور بری روحیں اْن میں سے نکل جاتی تھیں۔

Responsive Reading: Psalm 103 : 1–4  •  Acts 19 : 11, 12

1.     Bless the Lord, O my soul: and all that is within me, bless his holy name.

2.     Bless the Lord, O my soul, and forget not all his benefits:

3.     Who forgiveth all thine iniquities; who healeth all thy diseases;

4.     Who redeemeth thy life from destruction; who crowneth thee with lovingkindness and tender mercies.

11.     And God wrought special miracles by the hands of Paul:

12.     So that from his body were brought unto the sick handkerchiefs or aprons, and the diseases departed from them, and the evil spirits went out of them.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ لوقا 19باب1تا10 آیات

1۔ وہ یریحو میں داخل ہو کر جا رہا تھا۔

2۔ اور دیکھو زکائی نام ایک آدمی تھا جو محصول لینے والوں کا سردار اور دولتمند تھا۔

3۔ وہ یسوع کو دیکھنے کی کوشش کرتا تھا لیکن بھیڑ کے سبب سے دیکھ نہ سکتا تھا۔ اس لئے کہ اْس کا قد چھوٹا تھا۔

4۔پس اْسے دیکھنے کے لئے آگے دوڑ کر ایک گولر کے پیڑ پر چڑھ گیا کیونکہ وہ اْسی راہ سے جانے کو تھا۔

5۔ جب یسوع اْس جگہ پہنچا تو اوپر نگاہ کر کے اْس سے کہا اے زکائی جلد اْتر آ کیونکہ آج مجھے تیرے گھر رہنا ضرور ہے۔

6۔ وہ جلد اْتر کر خوشی سے اْس کو اپنے گھر لے گیا۔

7۔ جب لوگوں نے یہ دیکھا تو سب بڑبڑا کر کہنے لگے یہ تو ایک گناہگار شخص کے ہاں جا اْترا۔

8۔ اور زکائی نے کھڑے ہو کر خداوند سے کہا اے خداوند دیکھ میں اپنا آدھا مال غریبوں کو دیتا ہوں اور اگر کسی کا کچھ ناحق لے لیا ہے تو اْس کو چوگْنا ادا کرتا ہوں۔

9۔ یسوع نے اْس سے کہا آج اِس گھر میں نجات آئی ہے۔ اِس لئے کہ یہ بھی ابراہام کا بیٹا ہے۔

10۔ کیونکہ ابن آدم کھوئے ہوؤں کو ڈھونڈنے اور نجات دینے آیا ہے۔

1. Luke 19 : 1-10

1     And Jesus entered and passed through Jericho.

2     And, behold, there was a man named Zacchæus, which was the chief among the publicans, and he was rich.

3     And he sought to see Jesus who he was; and could not for the press, because he was little of stature.

4     And he ran before, and climbed up into a sycomore tree to see him: for he was to pass that way.

5     And when Jesus came to the place, he looked up, and saw him, and said unto him, Zacchæus, make haste, and come down; for to day I must abide at thy house.

6     And he made haste, and came down, and received him joyfully.

7     And when they saw it, they all murmured, saying, That he was gone to be guest with a man that is a sinner.

8     And Zacchæus stood, and said unto the Lord; Behold, Lord, the half of my goods I give to the poor; and if I have taken any thing from any man by false accusation, I restore him fourfold.

9     And Jesus said unto him, This day is salvation come to this house, forsomuch as he also is a son of Abraham.

10     For the Son of man is come to seek and to save that which was lost.

2 . ۔ مرقس 1باب29تا39 آیات

29۔ اور وہ فی الفور عبادت خانہ سے نکل کر یعقوب اور یوحنا کے ساتھ شمعون اور اندریاس کے گھر آئے۔

30۔ شمعون کی ساس تپ میں پڑی تھی اور اْنہوں نے فی الفور اْس کی خبر اْسے دی۔

31۔ اْس نے پاس جا کر اور اْس کا ہاتھ پکڑ کر اْسے اْٹھایا اور تپ اْس پر سے اتر گئی اور وہ اْن کی خدمت کرنے لگی۔

32۔ شام کو جب سورج ڈوب گیا تو لوگ سب بیماروں کو اور اْن کو جن میں بدروحیں تھیں اْس کے پاس لائے۔

33۔ اور سارا شہر دروازے پر جمع ہو گیا۔

34۔ اور اْس نے بہتوں کو جو طرح طرح کی بیماریوں میں گرفتار تھے اچھا کیا اور بہت سی بدروحوں کو نکالا اور بد روحوں کو بولنے نہ دیا کیونکہ وہ اْس کو پہچانتی تھیں۔

35۔ اور صبح ہی دن نکلنے سے بہت پہلے وہ اْٹھ کر نکلا اور ایک ویران جگہ میں گیا اور وہاں دعا کی۔

36۔ اور شمعون اور اْس کے ساتھی پیچھے گئے۔

37۔ اور جب وہ ملا تو اْس سے کہا کہ سب لوگ تجھے ڈھونڈ رہے ہیں۔

38۔ اْس نے اْن سے کہا آؤ ہم اور کہیں آس پاس کے شہروں میں چلیں تاکہ مَیں وہاں بھی منادی کروں کیونکہ مَیں اِسی لئے نکلا ہوں۔

39۔ اور وہ تمام گلیل میں اْن کے عبادت خانوں میں جا جا کر منادی کرتا اور بدروحوں کو نکالتا رہا۔

2. Mark 1 : 29-39

29     And forthwith, when they were come out of the synagogue, they entered into the house of Simon and Andrew, with James and John.

30     But Simon’s wife’s mother lay sick of a fever, and anon they tell him of her.

31     And he came and took her by the hand, and lifted her up; and immediately the fever left her, and she ministered unto them.

32     And at even, when the sun did set, they brought unto him all that were diseased, and them that were possessed with devils.

33     And all the city was gathered together at the door.

34     And he healed many that were sick of divers diseases, and cast out many devils; and suffered not the devils to speak, because they knew him.

35     And in the morning, rising up a great while before day, he went out, and departed into a solitary place, and there prayed.

36     And Simon and they that were with him followed after him.

37     And when they had found him, they said unto him, All men seek for thee.

38     And he said unto them, Let us go into the next towns, that I may preach there also: for therefore came I forth.

39     And he preached in their synagogues throughout all Galilee, and cast out devils.

3 . ۔ متی 10 باب1، 5تا8 آیات

1۔ پھر اْس نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر اْن کو ناپاک روحوں پر اختیار بخشا کہ اْن کو نکالیں اور ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کریں۔

5۔ اِن بارہ کو یسوع نے بھیجا اور اْن کو حکم دے کر کہا غیر قوموں کی طرف نہ جانا اور سامریوں کے کسی شہر میں داخل نہ ہونا۔

6۔ بلکہ اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس جانا۔

7۔ اور چلتے چلتے یہ منادی کرنا کہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔

8۔ بیماروں کو اچھا کرنا۔ مردوں کو جلانا۔ کوڑھیوں کو پاک صاف کرنا۔ بدروحوں کو نکالنا۔ مفت تم نے پایا مفت دینا۔

3. Matthew 10 : 1, 5-8

1     And when he had called unto him his twelve disciples, he gave them power against unclean spirits, to cast them out, and to heal all manner of sickness and all manner of disease.

5     These twelve Jesus sent forth, and commanded them, saying, Go not into the way of the Gentiles, and into any city of the Samaritans enter ye not:

6     But go rather to the lost sheep of the house of Israel.

7     And as ye go, preach, saying, The kingdom of heaven is at hand.

8     Heal the sick, cleanse the lepers, raise the dead, cast out devils: freely ye have received, freely give.

4 . ۔ اعمال 20باب7تا10 آیات

7۔ ہفتے کے پہلے دن جب ہم روٹی توڑنے کے لئے جمع ہوئے تو پولوس نے دوسرے دن روانہ ہونے کا ارادہ کرکے اْن سے باتیں کیں اور آدھی رات تک کلام کرتا رہا۔

8۔ جس بالا خانہ میں ہم جمع تھے اْس میں بہت سے چراغ جل رہے تھے۔

9۔ یوتخْس نام ایک جوان کھڑکی میں بیٹھا تھا۔ اْس پر نیند کا بڑا غلبہ تھا اور جب پولوس زیادہ دیر تک باتیں کرتا رہا تو وہ نیند کے غلبہ میں تیسری منزل سے گر پڑا اور اْٹھایا گیا تو مردہ تھا۔

10۔ پولوس اْتر کر اْس سے لپٹ گیا اور گلے لگا کر کہا گھبراؤ نہیں۔ اِس میں جان ہے۔

4. Acts 20 : 7-10

7     And upon the first day of the week, when the disciples came together to break bread, Paul preached unto them, ready to depart on the morrow; and continued his speech until midnight.

8     And there were many lights in the upper chamber, where they were gathered together.

9     And there sat in a window a certain young man named Eutychus, being fallen into a deep sleep: and as Paul was long preaching, he sunk down with sleep, and fell down from the third loft, and was taken up dead.

10     And Paul went down, and fell on him, and embracing him said, Trouble not yourselves; for his life is in him.

5 . ۔ رومیوں 6 باب12تا23 آیات

12۔ پس گناہ تمہارے فانی بدن میں بادشاہی نہ کرے کہ تم اْس کی خواہش کے تابع رہو۔

13۔ اور اپنے اعضاء ناراستی کے اعضاء ہونے کے لئے گناہ کے حوالہ نہ کیا کرو بلکہ اپنے آپ کو مردوں میں سے زندہ جان کر خدا کے حوالہ کرو اور اپنے اعضاء راستبازی کے ہتھیار ہونے کے لئے خدا کے حوالہ کرو۔

14۔ اِس لئے کہ گناہ کا تم پر اختیار ہوگا کیونکہ تم شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہو۔

15۔ پس کیا ہوا؟ کیا ہم اِس لئے گناہ کریں کہ شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہیں؟ ہر گز نہیں۔

16۔ کیا تم نہیں جانتے کہ جس کی فرمانبرداری کے لئے اپنے آپ کو غلاموں کی طرح حوالہ کر دیتے ہو اْسی کے غلام ہو جس کے فرمانبردار ہو خواہ گناہ کے جس کا انجام موت ہے خواہ فرمانبرداری کے جس کا انجام راستبازی ہے۔

17۔ لیکن خدا کا شکر ہے کہ اگرچہ تم گناہ کے غلام تھے تو بھی دل سے اْس تعلیم کے فرمانبردار ہوگئے جس کے سانچے میں تم ڈھالے گئے تھے۔

18۔ اور گناہ سے آزاد ہو کرراستبازی کے غلام ہوگئے۔

19۔ مَیں تمہاری انسانی کمزوری کے سبب سے انسانی طور پر کہتا ہوں۔ جس طرح تم نے اپنے اعضاء بدکاری کرنے کے لئے ناپاکی اور بدکاری کی غلامی کے حوالے کئے تھے اْسی طرح اب اپنے اعضاء پاک ہونے کے لئے راستبازی کی غلامی کے حوالے کر دو۔

20۔ کیونکہ جب تم گناہ کے غلام تھے تو راستبازی کے اعتبار سے آزاد تھے۔

21۔ پس جن باتوں سے اب تم شرمندہ ہو اْن سے تم اْس وقت کیا پھل پاتے تھے؟کیونکہ اْن کا انجام تو موت ہے۔

22۔ مگر اب گناہ سے آزاد اور خدا کے غلام ہو کر تم کو اپنا پھل ملا جس سے پاکیزگی حاصل ہوتی ہے اور اِس کا انجام ہمیشہ کی زندگی ہے۔

23۔کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے مگر خدا کی بخشش ہمارے خداوند یسوع مسیح میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔

5. Romans 6 : 12-23

12     Let not sin therefore reign in your mortal body, that ye should obey it in the lusts thereof.

13     Neither yield ye your members as instruments of unrighteousness unto sin: but yield yourselves unto God, as those that are alive from the dead, and your members as instruments of righteousness unto God.

14     For sin shall not have dominion over you: for ye are not under the law, but under grace.

15     What then? shall we sin, because we are not under the law, but under grace? God forbid.

16     Know ye not, that to whom ye yield yourselves servants to obey, his servants ye are to whom ye obey; whether of sin unto death, or of obedience unto righteousness?

17     But God be thanked, that ye were the servants of sin, but ye have obeyed from the heart that form of doctrine which was delivered you.

18     Being then made free from sin, ye became the servants of righteousness.

19     I speak after the manner of men because of the infirmity of your flesh: for as ye have yielded your members servants to uncleanness and to iniquity unto iniquity; even so now yield your members servants to righteousness unto holiness.

20     For when ye were the servants of sin, ye were free from righteousness.

21     What fruit had ye then in those things whereof ye are now ashamed? for the end of those things is death.

22     But now being made free from sin, and become servants to God, ye have your fruit unto holiness, and the end everlasting life.

23     For the wages of sin is death; but the gift of God is eternal life through Jesus Christ our Lord.

6 . ۔ متی 5 باب 48 آیت

48۔ پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔

6. Matthew 5 : 48

48     Be ye therefore perfect, even as your Father which is in heaven is perfect.



سائنس اور صح


1 . ۔ 475: 28 (انسان)۔29 (تا)،

انسان گناہ، بیماری اور موت سے عاجز ہے۔ حقیقی انسان پاکیزگی سے الگ نہیں ہو سکتا،

1. 475 : 28 (Man)-29 (to ,)

Man is incapable of sin, sickness, and death. The real man cannot depart from holiness,

2 . ۔ 26: 14۔18

الٰہی حق، زندگی اور محبت نے یسوع کو گناہ، بیماری اور موت پر اختیار دیا۔ اْس کا مقصد آسمانی ہستی کی سائنس کو ظاہر کرنا تھا تاکہ اِسے ثابت کرے جو خدا ہے اور جو وہ انسان کے لئے کرتا ہے۔

2. 26 : 14-18

Divine Truth, Life, and Love gave Jesus authority over sin, sickness, and death. His mission was to reveal the Science of celestial being, to prove what God is and what He does for man.

3 . ۔ 205: 7۔13

یہ ماننا کہ مادے میں زندگی ہے، اور یہ کہ گناہ، بیماری اور موت خدا کی تخلیق کردہ ہیں،یہ غلطی کب بے نقاب ہوگی؟ یہ کب سمجھا جائے گاکہ مادے میں نہ تو ذہانت، زندگی ہے اور نہ ہی احساس ہے اور یہ کہ اِس کا متضاد ایمان تمام دْکھوں کا ثمردار وسیلہ ہے؟ خدا نے سب کچھ عقل کے وسیلہ خلق کیا اور سب کچھ کامل اور ابدی بنایا۔

3. 205 : 7-13

When will the error of believing that there is life in matter, and that sin, sickness, and death are creations of God, be unmasked? When will it be understood that matter has neither intelligence, life, nor sensation, and that the opposite belief is the prolific source of all suffering? God created all through Mind, and made all perfect and eternal.

4 . ۔ 207: 20 (یہاں)۔26

یہاں صرف ایک بنیادی وجہ ہے۔ اس لئے کسی اور وجہ کا کوئی اثر نہیں ہو سکتا، اور یہاں صفر میں کوئی حقیقت نہیں ہو سکتی جو اس اعلیٰ اور واحد وجہ سے ماخوذ نہیں ہو سکتی۔گناہ، بیماری اور موت ہستی کی سائنس سے تعلق نہیں رکھتے۔ یہ غلطیاں ہیں، جو سچائی، زندگی یا محبت کا قیاس کرتی ہیں۔

4. 207 : 20 (There)-26

There is but one primal cause. Therefore there can be no effect from any other cause, and there can be no reality in aught which does not proceed from this great and only cause. Sin, sickness, disease, and death belong not to the Science of being. They are the errors, which presuppose the absence of Truth, Life, or Love.

5 . ۔ 343: 14۔20

یسوع غلطی کے سارے بھیس بے نقاب کرتا ہے، جب اْس کی تعلیمات کو مکمل طور پر سمجھا جاتا ہے۔ تمثیل اور بحث کے ذریعے وہ اچھائی سے بدی پیدا کرنے کے عدم امکان کو واضح کرتا ہے؛ اور وہ سائنسی طور پر اِس بڑی حقیقت کو بیان کرتا ہے، معجزات کو ثابت کرتے ہوئے، کہ گناہ، بیماری اور موت وہ عقائد، پْر فریب غلطیاں، ہیں جنہیں وہ نیست کرسکتا ہے اور اْس نے کیا بھی۔

5. 343 : 14-20

Jesus strips all disguise from error, when his teachings are fully understood. By parable and argument he explains the impossibility of good producing evil; and he also scientifically demonstrates this great fact, proving by what are wrongly called miracles, that sin, sickness, and death are beliefs — illusive errors — which he could and did destroy.

6 . ۔ 259 :6 (میں)۔21

الٰہی سائنس میں، انسان خدا کی حقیقی شبیہ ہے۔ الٰہی فطرت کو یسوع مسیح کو بہترین طریقے سے بیان کیا گیا ہے، جس نے انسانوں پر خدا کی مناسب تر عکاسی ظاہر کی اورکمزور سوچ کے نمونے کی سوچ سے بڑی معیارِ زندگی فراہم کی، یعنی ایسی سوچ جو انسان کے گرنے، بیماری، گناہ کرنے اور مرنے کو ظاہر کرتی ہے۔ سائنسی ہستی اور الٰہی شفا کی مسیح جیسی سمجھ میں کامل اصول اور خیال، کامل خدا اور کامل انسان، بطور سوچ اور اظہار کی بنیاد شامل ہوتے ہیں۔

اگر انسان کبھی کامل تھا لیکن اب اپنی کاملیت کھو بیٹھا ہے تو پھر بشر خدا کی شبیہ کا عکس اپنے اندر کبھی نہ رکھتے۔ کھوئی ہوئی شبیہ کوئی شبیہ نہیں ہے۔ الٰہی عکس میں حقیقی مشابہت کھو نہیں سکتی۔ اسے سمجھتے ہوئے، یسوع نے کہا، ”پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔“

6. 259 : 6 (In)-21

In divine Science, man is the true image of God. The divine nature was best expressed in Christ Jesus, who threw upon mortals the truer reflection of God and lifted their lives higher than their poor thought-models would allow, — thoughts which presented man as fallen, sick, sinning, and dying. The Christlike understanding of scientific being and divine healing includes a perfect Principle and idea, — perfect God and perfect man, — as the basis of thought and demonstration.

If man was once perfect but has now lost his perfection, then mortals have never beheld in man the reflex image of God. The lost image is no image. The true likeness cannot be lost in divine reflection. Understanding this, Jesus said: "Be ye therefore perfect, even as your Father which is in heaven is perfect."

7 . ۔ 480 :19 (دوبارہ)۔6

خدا یا اچھائی نے انسان کو کبھی گناہ کرنے کے قابل پیدا نہیں کیا۔ یہ اچھائی کے مخالف ہے، یعنی بدی ہے، جو انسان کو بدکاری کرنے کے قابل بناتی دکھائی دیتی ہے۔لہٰذہ، بدی بھرم کے سوا کچھ نہیں، اور اِس کی حقیقی بنیادیں بالکل نہیں ہیں۔ بدی ایک جھوٹا عقیدہ ہے۔ خدا اِس کا تخلیق کار نہیں ہے۔ بدی کا فرضی وارث ایک جھوٹ ہے۔

بائبل واضح کرتی ہے: ”سب چیزیں اْس (الٰہی کلام) کے وسیلہ پیدا ہوئیں؛ اور جو کچھ پیدا ہوااْس میں سے کوئی چیز بھی اْس کے بغیر پیدا نہ ہوئی۔“یہ الٰہی سائنس کی ابدی حقیقت ہے۔ اگر گناہ، بیماری اور موت کو عدم کے طور پر سمجھا جائے تو وہ غائب ہو جائیں گے۔ جیسا کہ بخارات سورج کے سامنے پگھل جاتے ہیں، اسی طرح بدی اچھائی کی حقیقت کے سامنے غائب ہوجائے گی۔ ایک نے دوسری کو لازمی چھپا دینا ہے۔ تو پھر اچھائی کو بطور حقیقت منتخب کرنا کس قدر اہم ہے! انسان خدا، روح کا معاون ہے اور کسی کا نہیں۔ خدا کا ہونا لامتناہی، آزادی، ہم آہنگی اور بے پناہ فرحت کا ہونا ہے۔ ”جہاں کہیں خداوند کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔“ یور کے آرچ کاہن کی مانند، انسان ”پاک ترین مقام میں داخل ہونے“ کے لئے آزاد ہے، یعنی خدا کی سلطنت میں۔

7. 480 : 19 (Again)-6

Again, God, or good, never made man capable of sin. It is the opposite of good — that is, evil — which seems to make men capable of wrong-doing. Hence, evil is but an illusion, and it has no real basis. Evil is a false belief. God is not its author. The supposititious parent of evil is a lie.

The Bible declares: "All things were made by Him [the divine Word]; and without Him was not anything made that was made." This is the eternal verity of divine Science. If sin, sickness, and death were understood as nothingness, they would disappear. As vapor melts before the sun, so evil would vanish before the reality of good. One must hide the other. How important, then, to choose good as the reality! Man is tributary to God, Spirit, and to nothing else. God's being is infinity, freedom, harmony, and boundless bliss. "Where the Spirit of the Lord is, there is liberty." Like the archpriests of yore, man is free "to enter into the holiest," — the realm of God.

8 . ۔ 417: 20۔26

کرسچن سائنس کے مشفی کے لئے بیماری ایک خواب ہے جس سے مریض کو جاگنے کی ضرورت ہے۔ معالج کو بیماری حقیقی نہیں لگنی چاہئے، کیونکہ یہ بات قابل اثبات ہے کہ مریض کو ٹھیک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اْسے بیماری غیر حقیقی ظاہر کی جائے۔ یہ کرنے کے لئے، معالج کو سائنس میں بیماری کی غیر واقعیت کو سمجھنا چاہئے۔

8. 417 : 20-26

To the Christian Science healer, sickness is a dream from which the patient needs to be awakened. Disease should not appear real to the physician, since it is demonstrable that the way to cure the patient is to make disease unreal to him. To do this, the physician must understand the unreality of disease in Science.

9 . ۔ 396: 26۔32

یہ بات واضح طور پر دھیان میں رکھیں کہ انسان خدا کی اولاد ہے، نہ کہ آدمی کی؛ کہ انسان روحانی ہے، نہ کہ مادی؛ کہ جان روح ہے، مادے کے باہر، اِس کے اندر کبھی نہیں، بد ن کو احساس اور زندگی دیتا ہے۔یہ سمجھنے کے لئے یہ بیماری کا خواب توڑتا ہے کہ بیماری انسانی عقل سے تشکیل پاتی ہے، نہ کہ مادے سے اور نہ ہی الٰہی عقل سے۔

9. 396 : 26-32

Keep distinctly in thought that man is the offspring of God, not of man; that man is spiritual, not material; that Soul is Spirit, outside of matter, never in it, never giving the body life and sensation. It breaks the dream of disease to understand that sickness is formed by the human mind, not by matter nor by the divine Mind.

10 . ۔ 353: 1۔24

مسیحی لحاظ سے سائنسی حقیقت حسی طور پر غیر حقیقت ہے۔ گناہ، بیماری، جو کچھ بھی مادی حس کو حقیقی دکھائی دیتا ہے، وہ الٰہی سائنس میں غیر حقیقی ہے۔جسمانی حواس اور سائنس ہمیشہ سے مخالف رہے ہیں، اور ہمیشہ رہیں گے، جب تک جسمانی حواس کی گواہی مکمل طور پر کرسچن سائنس کو قبول نہیں کر لیتی۔

سچائی کی ایسی مضبوط ترین گواہی رکھتے ہوئے جوغلطی کی گواہی کی مخالفت کرتی ہے، ایک مسیحی دوسری کو،یا بیماری یا گناہ کی شکل میں، کیسے حقیقی یا سچ تصورکرسکتا ہے؟ سب کو یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ مسیح ”راہ، حق اور زندگی“، ہے اور کہ قادرِ مطلق حق یقیناً غلطی کو نیست کرتا ہے۔

اِس دو ر نے مکمل طور پر بھوتوں سے متعلق عقائد کے فہم کو نہیں سمجھا ہے۔یہ ابھی بھی تھوڑا بہت اِسے مانتا ہے۔ وقت ابھی ابدیت، لافانیت مکمل حقیقت تک نہیں پہنچا۔ سبھی حقیقت ابدی ہے۔ کاملیت حقیقت کو عیاں کرتی ہے۔ کاملیت کے بِنا کچھ بھی مکمل طور پر حقیقی نہیں ہے۔ جب تک کاملیت ظاہر نہیں ہوتی اور حقیقت تک نہیں پہنچتی سبھی چیزیں غائب ہونا جاری رہیں گی۔ ہمیں ہر مقام پر بھوت پریت سے متعلق باتوں کو ترک کرنا چاہئے۔ ہمیں توہم پرستی کے کچھ ہونے کو تسلیم کرنا جاری نہیں رکھنا چاہئے، بلکہ ہمیں اِس کے تمام عقائد پر غور کرنا چاہئے اور عقلمند بننا چاہئے۔جب ہم یہ سیکھتے ہیں کہ غلطی حقیقت نہیں ہے، ہم ترقی کے لئے تیار ہو جائیں گے، ”جو چیزیں پیچھے رہ گئیں اْن کو بھول کر۔“

10. 353 : 1-24

The Christianly scientific real is the sensuous unreal. Sin, disease, whatever seems real to material sense, is unreal in divine Science. The physical senses and Science have ever been antagonistic, and they will so continue, till the testimony of the physical senses yields entirely to Christian Science.

How can a Christian, having the stronger evidence of Truth which contradicts the evidence of error, think of the latter as real or true, either in the form of sickness or of sin? All must admit that Christ is "the way, the truth, and the life," and that omnipotent Truth certainly does destroy error.

The age has not wholly outlived the sense of ghostly beliefs. It still holds them more or less. Time has not yet reached eternity, immortality, complete reality. All the real is eternal. Perfection underlies reality. Without perfection, nothing is wholly real. All things will continue to disappear, until perfection appears and reality is reached. We must give up the spectral at all points. We must not continue to admit the somethingness of superstition, but we must yield up all belief in it and be wise. When we learn that error is not real, we shall be ready for progress, "forgetting those things which are behind."

11 . ۔ 476 :32۔4

یسوع نے سائنس میں کامل آدمی کو دیکھا جو اْس پر وہاں ظاہر ہوا جہاں گناہ کرنے والا فانی انسان لافانی پر ظاہر ہوا۔ اس کامل شخص میں نجات دہندہ نے خدا کی اپنی شبیہ اور صورت کو دیکھا اور انسان کے اس درست نظریے نے بیمار کو شفا بخشی۔

11. 476 : 32-4

Jesus beheld in Science the perfect man, who appeared to him where sinning mortal man appears to mortals. In this perfect man the Saviour saw God's own likeness, and this correct view of man healed the sick.

12 . ۔ 248: 26۔32

ہمیں خیالات میں کامل نمونے بنانے چاہئیں اور اْن پر لگاتار غور کرنا چاہئے، وگرنہ ہم انہیں کبھی عظیم اور شریفانہ زندگیوں میں نقش نہیں کر سکتے۔ ہمارے اندر بے غرضی، اچھائی، رحم، عدل، صحت، پاکیزگی، محبت، آسمان کی بادشاہی کو سلطنت کرنے دیں اور گناہ، بیماری اور موت تلف ہونے تک کم ہوتے جائیں گے۔

12. 248 : 26-32

We must form perfect models in thought and look at them continually, or we shall never carve them out in grand and noble lives. Let unselfishness, goodness, mercy, justice, health, holiness, love — the kingdom of heaven — reign within us, and sin, disease, and death will diminish until they finally disappear.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔