اتوار 17 دسمبر ، 2023



مضمون۔ کیا کائنات بشمول انسان ایٹمی توانائی سے مرتب ہوئی؟

SubjectIs The Universe, Including Man, Evolved By Atomic Force?

سنہری متن: ایوب 37 باب23 آیت

”ہم قادرمطلق کو پا نہیں سکتے۔ وہ قدرت اور عدل میں شاندار ہے اور اِنصاف کی فراوانی میں ظلم نہ کرے گا۔“



Golden Text: Job 37 : 23

Touching the Almighty, we cannot find him out: he is excellent in power, and in judgment, and in plenty of justice: he will not afflict.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: امثال 3 باب1، 2، 5تا8، 25، 26 آیات


1۔ اے میرے بیٹے!میری تعلیم کو فراموش نہ کربلکہ تیرا دل میرے حکموں کو مانے۔

2۔ کیونکہ تْو اِن سے عمر کی درازی اور پیری اور سلامتی حاصل کرے گا۔

5۔ سارے دل سے خداوند پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔

6۔ اپنی سب راہوں میں اْس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔

7۔ تو اپنی ہی نگاہ میں دانشمندنہ بن۔خداوند سے ڈر اور بدی سے کنارہ کر۔

8۔ یہ تیری ناف کی صحت اور تیری ہڈیوں کی تازگی ہو گی۔

25۔ نا گہانی دہشت سے خوف نہ کھانااور نہ شریروں کی ہلاکت سے جب وہ آئے۔

26۔ کیونکہ خداوند تیرا سہارا ہوگا اور تیرے پاؤں کو پھنس جانے سے محفوظ رکھے گا۔

Responsive Reading: Proverbs 3 : 1, 2, 5-8, 25, 26

1.     My son, forget not my law; but let thine heart keep my commandments:

2.     For length of days, and long life, and peace, shall they add to thee.

5.     Trust in the Lord with all thine heart; and lean not unto thine own understanding.

6.     In all thy ways acknowledge him, and he shall direct thy paths.

7.     Be not wise in thine own eyes: fear the Lord, and depart from evil.

8.     It shall be health to thy navel, and marrow to thy bones.

25.     Be not afraid of sudden fear, neither of the desolation of the wicked, when it cometh.

26.     For the Lord shall be thy confidence, and shall keep thy foot from being taken.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ امثال 3 باب19، 20 آیات

19۔ خداوند نے حکمت سے زمین کی بنیا دڈالی اور فہم سے آسمان کو قائم کیا۔

20۔ اْسی کے علم سے گہراؤ کے سوتے پھْوٹ نکلے اور افلاک شبنم ٹپکاتے ہیں۔

1. Proverbs 3: 19, 20

19     The Lord by wisdom hath founded the earth; by understanding hath he established the heavens.

20     By his knowledge the depths are broken up, and the clouds drop down the dew.

2 . ۔ زبور 95:3 (تا،)، 4تا7(تا۔) آیات

3۔ کیونکہ خداوند خدائے عظیم ہے۔ اور سب الہٰوں پر شاہ عظیم ہے۔

4۔ زمین کے گہراؤ اْس کے قبضہ میں ہیں پہاڑوں کی چوٹیاں بھی اْسی کی ہیں۔

5۔ سمندر اْس کا ہے۔ اْسی نے اْس کو بنایا۔ اور اْس کے ہاتھوں نے خشکی کو بھی تیار کیا۔

6۔ آؤ ہم جھکیں اور سجدہ کریں! اور اپنے خالق ِخداوند کے حضور گھٹنے ٹیکیں۔

7۔کیونکہ وہ ہمارا خدا ہے اور ہم اس کی چراگاہ کے لوگ اور اس کے ہاتھ کی بھیڑیں۔

2. Psalm 95 : 3 (to ,), 4-7 (to .)

3     For the Lord is a great God,

4     In his hand are the deep places of the earth: the strength of the hills is his also.

5     The sea is his, and he made it: and his hands formed the dry land.

6     O come, let us worship and bow down: let us kneel before the Lord our maker.

7     For he is our God; and we are the people of his pasture, and the sheep of his hand.

3 . ۔ خروج 14 باب5 (تا پہلی)، 13، 14، 21 (تا پیچھے)، 22 (تا:) 23 (تا دوسری)، 26 (تا تیسری)، 28 (تا فرعون)، 31 آیات

5۔جب مصر کے بادشاہ کو خبر ملی کہ وہ لوگ چل دئیے تو فرعون اور اْس کے خادموں کا دل اْن لوگوں کی طرف سے پھر گیا اور وہ کہنے لگے کہ ہم نے یہ کیا کِیا کہ اسرائیلیوں کو اپنی خدمت سے چھٹی دے کراْن کو جانے دیا۔

13۔ تب موسیٰ نے لوگوں سے کہاڈرو مت چپ چاپ کھڑے ہو کر خداوند کی نجات کے کام کو دیکھو جو وہ آج تمہارے لئے کرے گا کیونکہ جن مصریوں کو آج تم لوگ دیکھتے ہو اْن کو پھر کبھی ابد تک نہ دیکھو گے۔

14۔خداوند تمہاری طرف سے جنگ کرے گا اور تم خاموش رہو گے۔

21۔ پھر موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر بڑھایا اور خداوند نے سمندر کو پیچھے ہٹایا۔۔۔

22۔ اور بنی اسرائیل سمندر کے بیچ میں سے خشک زمین پر چل کر نکل گئے اور اْن کے دہنے اور بائیں ہاتھ پانی دیوار کی طرح تھا۔

23۔ اور مصریوں نے تعاقب کیا اور فرعون کے سب گھوڑے اور رتھ سوار اْن کے پیچھے پیچھے سمندر کے بیچ میں چلے گئے۔

26۔ اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر بڑھا تاکہ پانی مصریوں اور اْن کے رتھوں اور سواروں پر پھر بہنے لگے۔

28۔ اور پانی پلٹ کر آیا اور اْس نے رتھوں اور سواروں اور فرعون کے سارے لشکر کو جو اسرائیلیوں کا پیچھا کرتا ہوا سمندر میں گیا تھا غرق کر دیا۔۔۔۔

31۔ اور اسرائیلیوں نے وہ بڑی قدرت جو خداوند نے مصریوں پر ظاہر کی دیکھی اور وہ لوگ خداوندسے ڈرے اور خداوند پر اْس کے بندے موسیٰ پر ایمان لائے۔

3. Exodus 14 : 5 (to 1st ,), 13, 14, 21 (to back), 22 (to :), 23 (to 2nd ,), 26 (to 3rd ,), 28 (to Pharaoh), 31

5     And it was told the king of Egypt that the people fled: and the heart of Pharaoh and of his servants was turned against the people,

13     And Moses said unto the people, Fear ye not, stand still, and see the salvation of the Lord, which he will shew to you to day: for the Egyptians whom ye have seen to day, ye shall see them again no more for ever.

14     The Lord shall fight for you, and ye shall hold your peace.

21     And Moses stretched out his hand over the sea; and the Lord caused the sea to go back

22     And the children of Israel went into the midst of the sea upon the dry ground:

23     And the Egyptians pursued, and went in after them to the midst of the sea,

26     And the Lord said unto Moses, Stretch out thine hand over the sea, that the waters may come again upon the Egyptians,

28     And the waters returned, and covered the chariots, and the horsemen, and all the host of Pharaoh…

31     And Israel saw that great work which the Lord did upon the Egyptians: and the people feared the Lord, and believed the Lord, and his servant Moses.

4 . ۔ خروج 15 باب22، 23 (تا:)، 24، 25 (تا:) آیات

22۔پھر موسیٰ بنی اسرائیل کو بحرِقلزم سے آگے لے گیااور وہ شور کے بیابان میں آئے اور بیابان میں چلتے ہوئے تین دن تک ان کو کوئی پانی

کا چشمہ نہ ملا۔

23۔اور جب وہ مارہ میں آئے تو مارہ کا پانی پی نہ سکے کیونکہ وہ کڑوا تھا۔

24۔تب وہ لوگ موسیٰ پر بر بڑا کر کہنے لگے کہ ہم کیا پئیں۔

25۔اس نے خداوند سے فریاد کی۔خداوند نے اسے ایک پیڑ دکھایا جسے جب اس نے پانی میں ڈالا تو پانی میٹھا ہو گیا۔

4. Exodus 15 : 22, 23 (to :), 24, 25 (to :)

22     So Moses brought Israel from the Red sea, and they went out into the wilderness of Shur; and they went three days in the wilderness, and found no water.

23     And when they came to Marah, they could not drink of the waters of Marah, for they were bitter:

24     And the people murmured against Moses, saying, What shall we drink?

25     And he cried unto the Lord; and the Lord shewed him a tree, which when he had cast into the waters, the waters were made sweet:

5 . ۔ خروج 16 باب1(تا دوسری)، 2، 3، 8 (تا پہلی)، 8 (خداوند سنتا ہے) (تا)، 11، 12 آیات

1۔پھر وہ ایلیم سے روانہ ہوئے اوربنی اسرائیل کی ساری جماعت سینا کے بیابان میں پہنچی۔

2۔اور اس بیابان میں ساری جماعت موسیٰ اور ہارون پر بڑ بڑانے لگی۔

3۔اور بنی اسرائیل کہنے لگے کا ش کہ ہم خداوند کے ہاتھ سے ملک مصر میں جب ہی مار دیے جاتے جب ہم گوشت کی ہانڈیوں کے پاس بیٹھ کردل بھر کر روٹی کھاتے تھے کیونکہ تم تو ہم کو اس بیابان میں اس لئے لے آئے ہو کہ سارے مجمع کو بھوکا مارو۔

8۔اور موسیٰ نے کہا۔۔۔تمہارا بڑبڑاناہم پر نہیں بلکہ خداوند پر ہے۔

11۔اور خداوند نے موسیٰ سے کہا۔

12۔میں نے بنی اسرائیل کا بڑ بڑانا سن لیا ہے سو تو ان سے کہہ دے کہ شام کو تم گوشت کھاؤ گے اور صبح کو روٹی سے سیر ہو گے اور تم جان لو کہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

5. Exodus 16 : 1 (to 2nd ,), 2, 3, 8 (to 1st ,), 8 (the Lord heareth) (to :), 11, 12

1     And they took their journey from Elim, and all the congregation of the children of Israel came unto the wilderness of Sin,

2     And the whole congregation of the children of Israel murmured against Moses and Aaron in the wilderness:

3     And the children of Israel said unto them, Would to God we had died by the hand of the Lord in the land of Egypt, when we sat by the flesh pots, and when we did eat bread to the full; for ye have brought us forth into this wilderness, to kill this whole assembly with hunger.

8     And Moses said, … the Lord heareth your murmurings which ye murmur against him:

11     And the Lord spake unto Moses, saying,

12     I have heard the murmurings of the children of Israel: speak unto them, saying, At even ye shall eat flesh, and in the morning ye shall be filled with bread; and ye shall know that I am the Lord your God.

6 . ۔ زبور 78:10، 11، 19، 33، 35 آیات

10۔ انہوں نے خدا کے عہد کو قائم نہ رکھا۔اور اس کی شریعت پر چلنے سے انکار کیا۔

11۔اور اس کے کاموں کو اوراس کے عجائب کو جو اس نے ان کو دکھائے تھے بھول گئے۔

19۔بلکہ وہ خدا کے خلاف بکنے لگے اورکہا کیا خدابیابان میں دسترخوان بچھا سکتا ہے؟

33۔اس لئے اس نے ان کے دلوں کوبطالت سے اور ان کے برسوں کو دہشت سے تمام کر دیا۔

35۔اور ان کو یاد آیا کہ خدا ان کی چٹان ہے اور حق تعالی ان کا فدیہ دینے والا ہے۔

6. Psalm 78 : 10, 11, 19, 33, 35

10     They kept not the covenant of God, and refused to walk in his law;

11     And forgat his works, and his wonders that he had shewed them.

19     Yea, they spake against God; they said, Can God furnish a table in the wilderness?

33     Therefore their days did he consume in vanity, and their years in trouble.

35     And they remembered that God was their rock, and the high God their redeemer.

7 . ۔ لوقا 10 باب41 آیت (اور یسوع) صرف

41۔اور یسوع۔۔۔

7. Luke 10 : 41 (And Jesus) only

41     And Jesus …

8 . ۔ لوقا 11 باب14 (باہر نکالتا تھا) تا 17 (تا؛)، 20 آیات

14۔۔۔۔گونگی بدروح کونکال رہا تھااور جب وہ بدروح نکل گئی توایسا ہوا کہ گونگا بولا اور لوگوں نے تعجب کیا۔

15۔لیکن ان میں سے بعض نے کہا کہ یہ تو بدروحوں کے سردار بعلز بول کی مدد سے بدروحوں کا نکالتا ہے۔

16۔بعض اور لوگ آزمائش کے لیے اس سے ایک آسمانی نشان طلب کرنے لگے۔

17۔مگر اس نے اْن کے خیالات کو جان کر اْن سے کہا جس سلطنت میں پھوت پڑے وہ ویران ہو جاتی ہے۔

20۔لیکن اگر مَیں بدروحوں کو خدا کی قدرت سے نکالتا ہوں تو خدا کی بادشاہی تمہارے پاس آ پہنچی۔

8. Luke 11 : 14 (was casting)-17 (to ;), 20

14     …was casting out a devil, and it was dumb. And it came to pass, when the devil was gone out, the dumb spake; and the people wondered.

15     But some of them said, He casteth out devils through Beelzebub the chief of the devils.

16     And others, tempting him, sought of him a sign from heaven.

17     But he, knowing their thoughts, said unto them, Every kingdom divided against itself is brought to desolation;

20     But if I with the finger of God cast out devils, no doubt the kingdom of God is come upon you.

9 . ۔ لوقا 12 باب22، 23، 29 (تلاش) تا32 آیات

22۔ پھر اْس نے اپنے شاگردوں سے کہا اس لئے مَیں تم سے کہتا ہوں کہ اپنی جان کی فکر نہ کرو کہ ہم کیا کھائیں گے اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنیں گے۔

23۔ کیونکہ جان خوراک سے بڑھ کر ہے اور بدن پوشاک سے۔

29۔۔۔۔تم اِس کی تلاش میں نہ رہو کہ کیا کھائیں گے کیا پہنیں گے اور نہ شکی بنو۔

30۔ کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں دنیا کی قومیں رہتی ہیں لیکن تمہارا باپ جانتا ہے کہ تم کن چیزوں کے محتاج ہو۔

31۔ ہاں اْس کی بادشاہی کی تلاش میں رہو تو یہ چیزیں بھی تمہیں مل جائیں گی۔

32۔ اے چھوٹے گلے نہ ڈر کیونکہ تمہارے باپ کو پسند آیا کہ تمہیں بادشاہی دے۔

9. Luke 12 : 22, 23, 29 (seek)-32

22     And he said unto his disciples, Therefore I say unto you, Take no thought for your life, what ye shall eat; neither for the body, what ye shall put on.

23     The life is more than meat, and the body is more than raiment.

29     …seek not ye what ye shall eat, or what ye shall drink, neither be ye of doubtful mind.

30     For all these things do the nations of the world seek after: and your Father knoweth that ye have need of these things.

31     But rather seek ye the kingdom of God; and all these things shall be added unto you.

32     Fear not, little flock; for it is your Father’s good pleasure to give you the kingdom.

10 . ۔ زبور 24:1، 2 آیات

1۔ زمین اور اْس کی معموری خداوند ہی کی ہے۔ جہان اور اْس کے باشندے بھی۔

2۔ کیونکہ اْس نے سمندروں پر اْس کی بنیاد رکھی اور سیلابوں پر اْسے قائم کیا۔

10. Psalm 24 : 1, 2

1     The earth is the Lord’s, and the fulness thereof; the world, and they that dwell therein.

2     For he hath founded it upon the seas, and established it upon the floods.

11 . ۔ عاموس 4 باب13 آیت

13۔کیونکہ دیکھ اْسی نے پہاڑوں کو بنایااور ہوا کو پیدا کیا۔وہ انسان پر اْس کے خیالات کو ظاہر کرتا ہے اور صبح کو تاریک بنا دیتا ہے اورزمین کے اونچے مقامات پر چلتا ہے۔اْس کا نام خداوند رب لا فواج ہے۔

11. Amos 4 : 13

13     For, lo, he that formeth the mountains, and createth the wind, and declareth unto man what is his thought, that maketh the morning darkness, and treadeth upon the high places of the earth, The Lord, The God of hosts, is his name.



سائنس اور صح


1 . ۔ 295 :5۔8

خدا کائنات کو،بشمول انسان،خلق کرتا اور اْس پر حکومت کرتا ہے۔ یہ کائنات روحانی خیالات سے بھری پڑی ہے، جنہیں وہ تیار کرتا ہے، اور وہ اْس عقل کی فرمانبرداری کرتے ہیں جو انہیں بناتے ہیں۔

1. 295 : 5-8

God creates and governs the universe, including man. The universe is filled with spiritual ideas, which He evolves, and they are obedient to the Mind that makes them.

2 . ۔ 507 :15۔21

روح کی کائنات الٰہی اصول یا زندگی کی تخلیقی قوت کی عکاسی کرتی ہے جو عقل کی کثیر اشکال کو دوبارہ جنم دیتی اور مشترکہ تصوریعنی انسان کے اجماع پر حکمرانی کرتی ہے۔درخت اور جڑی بوٹی خود کی کسی افزائشی قوت کی وجہ سے پھل پیدا نہیں کرتے، بلکہ عقل کی وجہ سے جس میں سب کچھ شامل ہوتا ہے۔

2. 507 : 15-21

The universe of Spirit reflects the creative power of the divine Principle, or Life, which reproduces the multitudinous forms of Mind and governs the multiplication of the compound idea man. The tree and herb do not yield fruit because of any propagating power of their own, but because they reflect the Mind which includes all.

3 . ۔ 133: 8۔10، 13۔15

مصر میں، یہ عقل ہی تھی جس نے اسرائیلیوں کو وباؤں پر یقین کرنے سے بچایا۔ بیابان میں، چٹان سے ندیاں بہیں، اور آسمان سے من برسا۔۔۔۔قومی خوشحالی میں، عبرانیوں کی کامیابیوں کی وجہ معجزات بنے؛ مگر جونہی وہ حقیقی تصور سے دور ہوگئے، اْن کی اخلاقی ابتری کا آغاز ہوگیا۔

3. 133 : 8-10, 13-15

In Egypt, it was Mind which saved the Israelites from belief in the plagues. In the wilderness, streams flowed from the rock, and manna fell from the sky. … In national prosperity, miracles attended the successes of the Hebrews; but when they departed from the true idea, their demoralization began.

4 . ۔ 135: 6۔20

یہ معجزہ کوئی اختلاف متعارف نہیں کراتا، بلکہ خدا کے ناقابل تبدیل قانون کی سائنس کو قائم کرتے ہوئے بنیادی ترتیب کو واضح کرتا ہے۔صرف روحانی ارتقا ء ہی الٰہی قوت کی مشق کرنے کے قابل ہے۔

وہی طاقت جو گناہ سے شفا دیتی ہے وہ بیماری سے بھی شفا دیتی ہے۔ یہ ”پاکیزگی کی خوبصورتی“ ہے، کہ جب سچائی بیما ر کو شفا دیتی ہے،تو یہ بدیوں کو باہر نکالتی ہے، اور جب سچائی بیماری کہلانے والی بدی کو باہر نکالتی ہے، تویہ بیمار کو شفا دیتی ہے۔جب مسیح نے گونگی بدروح کو باہر نکالا، ”اور جب وہ بد روح نکل گئی تو ایسا ہوا کہ گونگا بولا۔“اسرائیل کے مقدس کو محدود کرتے ہوئے اور یہ پوچھتے ہوئے یہودیوں کے جرم کو دوہرانا آج خطرناک ہے کہ: ”کیا خدا بیابان میں دستر خوان بچھا سکتا ہے؟“خدا کیا نہیں کر سکتا؟

4. 135 : 6-20

The miracle introduces no disorder, but unfolds the primal order, establishing the Science of God's unchangeable law. Spiritual evolution alone is worthy of the exercise of divine power.

The same power which heals sin heals also sickness. This is "the beauty of holiness," that when Truth heals the sick, it casts out evils, and when Truth casts out the evil called disease, it heals the sick. When Christ cast out the devil of dumbness, "it came to pass, when the devil was gone out, the dumb spake." There is to-day danger of repeating the offence of the Jews by limiting the Holy One of Israel and asking: "Can God furnish a table in the wilderness?" What cannot God do?

5 . ۔ 124 :20۔31

پیروی، ملاپ اور دلکشی عقل کی ملکیتیں ہیں۔یہ الٰہی اصول سے تعلق رکھتے ہیں، اور یہ خیالی قوت کی تعدیل کی حمایت کرتے ہیں، جس نے زمین کو اس کے مدار میں چھوڑا اور متکبر لہروں سے کہا، ”یہاں تک پر آگے نہیں۔“

روح تمام چیزوں کی زندگی، مواد اور تواتر ہے۔ ہم قوتوں کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔ انہیں چھوڑ دیں تو مخلوق نیست ہو جائے گی۔ انسانی علم انہیں مادے کی قوتیں کہتا ہے،لیکن الٰہی سائنس یہ واضح کرتی ہے کہ وہ مکمل طور پر الٰہی عقل کے ساتھ تعلق رکھتی ہیں اور اس عقل میں میراث رکھتی ہیں، اور یوں انہیں اْن کے جائز گھر اور درجہ بندی میں بحال کرتی ہیں۔

5. 124 : 20-31

Adhesion, cohesion, and attraction are properties of Mind. They belong to divine Principle, and support the equipoise of that thought-force, which launched the earth in its orbit and said to the proud wave, "Thus far and no farther."

Spirit is the life, substance, and continuity of all things. We tread on forces. Withdraw them, and creation must collapse. Human knowledge calls them forces of matter; but divine Science declares that they belong wholly to divine Mind, are inherent in this Mind, and so restores them to their rightful home and classification.

6 . ۔ 140 :7۔18

مادی نہیں بلکہ روحانی طور پر ہم اْسے بطور عقل، بطور زندگی، سچائی اور محبت جانتے ہیں۔ ہم الٰہی فطرت کو سمجھنے اور،جسمانیت پر مزید جنگ نہ کرتے ہوئے بلکہ ہمارے خدا کی بہتات سے شادمانی کرتے ہوئے، سمجھ کے ساتھ اْس سے پیار کرنے کے تناسب میں اْس کی فرمانبرداری اور عبادت کریں گے۔تو مذہب پھر دل کا ہوگا دماغ کا نہیں۔ مچھروں کو نکیل ڈالتے اوراونٹوں کو نگلتے ہوئے،انسان مزید ظالم اور محبت سے عاری قرار دیا ہوا نہیں ہوگا۔

ہم روحانی پرستش صرف تب کرتے ہیں جب ہم مادی پرستش کرنا ترک کرتے ہیں۔ روحانی عقیدت مسیحت کی جان ہے۔

6. 140 : 7-18

Not materially but spiritually we know Him as divine Mind, as Life, Truth, and Love. We shall obey and adore in proportion as we apprehend the divine nature and love Him understandingly, warring no more over the corporeality, but rejoicing in the affluence of our God. Religion will then be of the heart and not of the head. Mankind will no longer be tyrannical and proscriptive from lack of love, — straining out gnats and swallowing camels.

We worship spiritually, only as we cease to worship materially. Spiritual devoutness is the soul of Christianity.

7 . ۔ 505 :16۔17، 20۔25

روح اْس فہم سے آگاہ کرتی ہے جو شعور کو بلند کرتا اور سچائی کی جانب راہنمائی دیتا ہے۔۔۔۔روحانی حس روحانی نیکی کا شعور ہے۔ فہم حقیقی اورغیر حقیقی کے مابین حد بندی کی لکیر ہے۔ روحانی فہم عقل -یعنی زندگی، سچائی اور محبت، کو کھولتا ہے اور الٰہی حس کو، کرسچن سائنس میں کائنات کا روحانی ثبوت فراہم کرتے ہوئے، ظاہر کرتا ہے۔

7. 505 : 16-17, 20-25

Spirit imparts the understanding which uplifts consciousness and leads into all truth. … Spiritual sense is the discernment of spiritual good. Understanding is the line of demarcation between the real and unreal. Spiritual understanding unfolds Mind, — Life, Truth, and Love, — and demonstrates the divine sense, giving the spiritual proof of the universe in Christian Science.

8 . ۔ 530: 5۔12

الٰہی سائنس میں، انسان خدایعنی ہستی کے الٰہی اصول کے وسیلہ قائم رہتا ہے۔ زمین، خدا کے حکم پر، انسان کے استعمال کے لئے خوراک پیدا کرتی ہے۔یہ جانتے ہوئے، یسوع نے ایک بار کہا، ”اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے اور پئیں گے،“اپنے خالق کا استحقاق فرض کرتے ہوئے نہیں بلکہ خدا جو سب کا با پ اور ماں ہے، اْسے سمجھتے ہوئے کہ وہ ایسے ہی انسان کو خوراک اور لباس فراہم کرنے کے قابل ہے جیسے وہ سوسن کے پھولوں کو کرتا ہے۔

8. 530 : 5-12

In divine Science, man is sustained by God, the divine Principle of being. The earth, at God's command, brings forth food for man's use. Knowing this, Jesus once said, "Take no thought for your life, what ye shall eat, or what ye shall drink," — presuming not on the prerogative of his creator, but recognizing God, the Father and Mother of all, as able to feed and clothe man as He doth the lilies.

9 . ۔ 494: 10۔11، 13 (تا)۔19

الٰہی محبت نے ہمیشہ انسانی ضرورت کو پورا کیا ہے اور ہمیشہ پورا کرے گی۔۔۔۔ تمام انسانوں کے لئے ہر لمحہ سب کچھ مہیا کرتی ہے۔

فضل کا معجزہ محبت کے لئے کوئی معجزہ نہیں ہے۔یسوع نے مادیت کی نااہلیت کو اس کے ساتھ ساتھ روح کی لامحدود قابلیت کو ظاہر کیا، یوں غلطی کرنے والے انسانی فہم کو خود کی سزاؤں سے بھاگنے اور الٰہی سائنس میں تحفظ تلاش کرنے میں مدد کی۔

9. 494 : 10-11, 13 (to)-19

Divine Love always has met and always will meet every human need. … to all mankind and in every hour, divine Love supplies all good.

The miracle of grace is no miracle to Love. Jesus demonstrated the inability of corporeality, as well as the infinite ability of Spirit, thus helping erring human sense to flee from its own convictions and seek safety in divine Science.

10 . ۔ 470 :32۔5

سائنس میں خدا اور انسان، الٰہی اصول اور خیال، کے تعلقات لازوال ہیں؛ اور سائنس بھول چوک جانتی ہے نہ ہم آہنگی کی جانب واپسی، لیکن یہ الٰہی ترتیب یا روحانی قانون رکھتی ہے جس میں خدا اور جو کچھ وہ خلق کرتا ہے کامل اور ابدی ہیں، جو اس کی پوری تاریخ میں غیر متغیر رہے ہیں۔

10. 470 : 32-5

The relations of God and man, divine Principle and idea, are indestructible in Science; and Science knows no lapse from nor return to harmony, but holds the divine order or spiritual law, in which God and all that He creates are perfect and eternal, to have remained unchanged in its eternal history.

11 . ۔ 139: 4۔9

ابتدا سے آخر تک، پورا کلام پاک مادے پر روح، عقل کی فتح کے واقعات سے بھرپور ہے۔ موسیٰ نے عقل کی طاقت کو اس کے ذریعے ثابت کیا جسے انسان معجزات کہتا ہے؛ اسی طرح یشوع، ایلیاہ اور الیشع نے بھی کیا۔ مسیحی دور کو علامات اور عجائبات کی مدد سے بڑھایا گیا۔

11. 139 : 4-9

From beginning to end, the Scriptures are full of accounts of the triumph of Spirit, Mind, over matter. Moses proved the power of Mind by what men called miracles; so did Joshua, Elijah, and Elisha. The Christian era was ushered in with signs and wonders.

12 . ۔ 369 :5۔8 (تا یسوع)

اِس تناسب میں کہ انسانی فہم کے لئے جب مادا بطور انسان ساری ہستی کھو دیتا ہے تو اِسی تناسب میں وہ اِس کا مالک بن جاتا ہے۔وہ حقائق کے مزید الٰہی فہم میں داخل ہوجاتا ہے، اوروہ یسوع کی الٰہیات سمجھتا ہے۔۔۔

12. 369 : 5-8 (to Jesus)

In proportion as matter loses to human sense all entity as man, in that proportion does man become its master. He enters into a diviner sense of the facts, and comprehends the theology of Jesus …

13 . ۔ 200 :4۔7

موسیٰ نے ایک قوم کو مادے کی بجائے خدا کی عبادت میں آگے بڑھایا اور لافانی سوچ کے وسیلہ بابرکت ہونے کی بلند انسانی حیثیتوں کو بیان کیا۔

13. 200 : 4-7

Moses advanced a nation to the worship of God in Spirit instead of matter, and illustrated the grand human capacities of being bestowed by immortal Mind.

14 . ۔ 566: 1۔11

جیسے بنی اسرائیل کو بحرم قلزم، انسانی خوف کے تاریک اتار چڑھاؤ، سے گزرتے ہوئے فتح مندی کے ساتھ ہدایت ملی، جیسے اْنہیں بیابان میں،انسانی امیدوں کے بڑے صحرا میں تکالیف کے ساتھ گزرتے ہوئے، اور وعدہ کی ہوئی خوشی کی توقع لگائے ہوئے، راہنمائی ملی، اسی طرح سمجھ سے روح تک، وجودیت کے مادی فہم سے روحانی فہم تک کے سفر کے دوران روحانی خیال تما م تر جائز خواہشات کی راہنمائی کرے گا اور اْن سب کو جلال کے لئے تیار کرے گا جو خدا سے محبت رکھتے ہیں۔واضح طور پر سائنس رْکتی نہیں بلکہ اْن کے آگے چلتی ہے، یعنی دن میں بادل کے ستون اور رات میں آگ کی صورت، تاکہ اْنہیں الٰہی بلندیوں تک راہنمائی دے۔

14. 566 : 1-11

As the children of Israel were guided triumphantly through the Red Sea, the dark ebbing and flowing tides of human fear, — as they were led through the wilderness, walking wearily through the great desert of human hopes, and anticipating the promised joy, — so shall the spiritual idea guide all right desires in their passage from sense to Soul, from a material sense of existence to the spiritual, up to the glory prepared for them who love God. Stately Science pauses not, but moves before them, a pillar of cloud by day and of fire by night, leading to divine heights.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔