اتوار 19 مئی ، 2024
”اِس لئے کہ جتنے خدا کے روح کی ہدایت سے چلتے ہیں وہی خدا کے بیٹے ہیں۔“
“For as many as are led by the Spirit of God, they are the sons of God.”
1۔پولوس کی طرف سے جو خدا کی مرضی سے مسیح یسوع کا رسول ہے اور بھائی تیمتھیس کی طرف سے۔
2۔مسیح میں اْن ْمقدس اور اِیمانداربھائیوں کے نام جو ْکلسیوں میں ہیں ہمارے باپ خدا کی طرف سے تمہیں فضل اور اِطمینان حاصل ہوتا رہے۔
9۔ اِس لئے جس دن سے یہ سنا ہے ہم بھی تمہارے واسطے یہ دعا کرنے اور درخواست کرنے سے باز نہیں آتے کہ تم کمال روحانی حکمت اور سمجھ کے ساتھ اْس کی مرضی کے علم سے معمور ہوجاؤ۔
10۔ تاکہ تمہارا چال چلن خداوند کے لائق ہو اور اْس کو ہر طرح سے پسند آئے اور تم میں ہر طرح کے نیک کام کا پھل لگے اور خدا کی پہچان میں بڑھتے جاؤ۔
11۔ اور اْس کے جلال کی قدرت کے موافق ہر طرح کی قدرت سے قوی ہوتے جاؤ تاکہ خوشی کے ساتھ ہر صورت سے صبر اور تحمل کر سکو۔
12۔ اور باپ کا شکر کرتے رہو جس نے ہم کو اِس لائق کیا کہ نور میں مقدسوں کے ساتھ حصہ پائیں۔
13۔ اْسی نے ہم کو تاریکی کے قبضہ سے چھڑا کر اپنے عزیز بیٹے کی بادشاہی میں داخل کیا۔
1. Paul, an apostle of Jesus Christ by the will of God, and Timotheus our brother,
2. To the saints and faithful brethren in Christ.
9. For this cause we also, since the day we heard it, do not cease to pray for you, and to desire that ye might be filled with the knowledge of his will in all wisdom and spiritual understanding;
10. That ye might walk worthy of the Lord unto all pleasing, being fruitful in every good work, and increasing in the knowledge of God;
11. Strengthened with all might, according to his glorious power, unto all patience and longsuffering with joyfulness;
12. Giving thanks unto the Father, which hath made us meet to be partakers of the inheritance of the saints in light:
13. Who hath delivered us from the power of darkness, and hath translated us into the kingdom of his dear Son.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
23۔اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا۔
23 And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom,
2۔ اور وہ اپنی زبان کھول کر اْن کو یوں تعلیم دینے لگا۔
5۔ مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہوں گے۔
8۔ مبارک ہیں وہ جو پاکدل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔
2 And he opened his mouth, and taught them, saying,
5 Blessed are the meek: for they shall inherit the earth.
8 Blessed are the pure in heart: for they shall see God.
2۔ اْس نے ایک بچے کو پاس بلا کر اْسے اْن کے بیچ میں کھڑا کیا۔
3۔ اور کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم توبہ نہ کرو اور بچوں کی مانند نہ بنو تو آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے۔
4۔ پس جو کوئی اپنے آپ کو اِس بچے کی مانند چھوٹا بنائے گا وہی آسمان کی بادشاہی میں بڑا ہوگا۔
2 And Jesus called a little child unto him, and set him in the midst of them,
3 And said, Verily I say unto you, Except ye be converted, and become as little children, ye shall not enter into the kingdom of heaven.
4 Whosoever therefore shall humble himself as this little child, the same is greatest in the kingdom of heaven.
13۔ اْس وقت لوگ بچوں کو اْس کے پاس لائے تاکہ وہ اْن پر ہاتھ رکھے اور دعا دے مگر شاگردوں نے اْنہیں جھڑکا۔
14۔ لیکن یسوع نے کہا بچوں کو میرے پاس آنے دو اْنہیں منع نہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی ایسوں ہی کی ہے۔
13 Then were there brought unto him little children, that he should put his hands on them, and pray: and the disciples rebuked them.
14 But Jesus said, Suffer little children, and forbid them not, to come unto me: for of such is the kingdom of heaven.
1۔ افرائیم کے کوہستانی ملک میں راما تِیم صوفیم کا ایک شخص تھا جس کا نام القانہ تھا۔
2۔ اْس کی دو بیویاں تھی۔ ایک کا نام حَنہ تھا اور دوسری کا نام فِنہ اور فِنہ کی اولاد ہوئی پر حَنہ بے اولاد تھی۔
10۔ اور وہ نہایت دلگیر تھی۔ سو وہ خداوند سے دعا کرنے اور زار زار رونے لگی۔
11۔ اور اْس نے مَنت مانی اور کہا اے رب الافواج! اگر تْو اپنی لونڈی کی مصیبت پر نظر کرے اور مجھے یاد فرمائے اور اپنی لونڈی کو فراموش نہ کرے اور اپنی لونڈی کو فرزندِ نرینہ بخشے تو مَیں اْسے زندگی بھر کے لئے خداوند کو نذر کر دوں گی اور اْسترہ اْس کے سر پر کبھی نہ پھرے گا۔
19۔۔۔۔ اور اْلقانہ نے اپنی بیوی سے مباشرت کی اور خداوند نے اْسے یاد کیا۔
20۔ اور ایسا ہوا کہ وقت پر حنہ حاملہ ہوئی اور اْس کے بیٹا ہوا اور اْس نے اْس کا نام سیموئیل رکھا کیونکہ وہ کہنے لگی کہ مَیں نے اْسے خداوند سے مانگ کر پایا ہے۔
24۔ اور جب اْس نے اْس کا دودھ چھڑایا تو اْسے اپنے ساتھ لیا اور تین بچھڑے اور ایک ایفہ آٹا اور مے کی ایک مشک اپنے ساتھ لے گئی اور اْس لڑکے کو سَیلا میں خداوند کے گھر لائی اور وہ لڑکا بہت ہی چھوٹا تھا۔
25۔ اور اْنہوں نے بچھڑے کو ذبح کیا اور لڑکے کو عیلی کے پاس لائے۔
26۔ اور وہ کہنے لگی۔
27۔ مَیں نے اِس لڑکے کے لئے دعا کی تھی اور خداوند نے میری مراد جو مَیں نے اْس سے مانگی پوری کی۔
28۔ اِسی لئے مَیں نے بھی اْسے خداوند کو دے دیا یہ اپنی زندگی بھر کے لئے خداوند کو دے دیا گیا ہے تب اْس نے وہاں خداوند کے آگے سجدہ کیا۔
1 Now there was a certain man of Ramathaim-zophim, of mount Ephraim, and his name was Elkanah,
2 And he had two wives; the name of the one was Hannah, and the name of the other Peninnah: and Peninnah had children, but Hannah had no children.
10 And she was in bitterness of soul, and prayed unto the Lord, and wept sore.
11 And she vowed a vow, and said, O Lord of hosts, if thou wilt indeed look on the affliction of thine handmaid, and remember me, and not forget thine handmaid, but wilt give unto thine handmaid a man child, then I will give him unto the Lord all the days of his life,
19 …and Elkanah knew Hannah his wife; and the Lord remembered her.
20 Wherefore it came to pass, when the time was come about after Hannah had conceived, that she bare a son, and called his name Samuel, saying, Because I have asked him of the Lord.
24 And when she had weaned him, she took him up with her, with three bullocks, and one ephah of flour, and a bottle of wine, and brought him unto the house of the Lord in Shiloh: and the child was young.
25 And they slew a bullock, and brought the child to Eli.
26 And she said,
27 For this child I prayed; and the Lord hath given me my petition which I asked of him:
28 Therefore also I have lent him to the Lord; as long as he liveth he shall be lent to the Lord.
1۔ اور لڑکا سیموئیل عیلی کے سامنے خداوند کی خدمت کرتا تھا اور اْن دنوں خداوند کا کلام گراں قدر تھا۔ کوئی رویا برملا نہ ہوتی تھی۔
2۔ اور اْس وقت ایسا ہوا کہ جب عیلی اپنی جگہ لیٹا ہوا تھا۔
3۔ اور سیموئیل وہاں لیٹا ہوا تھا۔۔۔
4۔ تو خداوند نے سیموئیل کو پکارا۔ اْس نے کہا مَیں حاضر ہوں۔
5۔ اور وہ دوڑ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا تْو نے مجھے پکارا سو مَیں حاضر ہوں۔ اْس نے کہا مَیں نے نہیں پکارا۔ پھر لیٹ جا۔ سو وہ جا کر لیٹ گیا۔
6۔ اور خداوند نے پھر پکارا سیموئیل، سیموئیل اٹھ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا تْو نے مجھے پکارا سو مَیں حاضر ہوں اْس نے کہا اے میرے بیٹے مَیں نہیں پکارا۔پھر لیٹ جا۔
7۔ اور سیموئیل نے ہنوز خداوند کو نہیں پہنچانا تھا اور نہ خداوند کا کلام اْس پر ظاہر ہوا تھا۔
8۔ پھر خداوند نے تیسری دفعہ سیموئیل کو پکارا اور وہ اْٹھ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا تْو نے مجھے پکارا سو مَیں حاضر ہوں۔ سو عیلی جان گیا کہ خداوند نے اْس لڑکے کو پکارا۔
9۔ اِس لئے عیلی نے سیموئیل سے کہا جا لیٹا رہ اور اگر وہ تجھے پکارے تو تْو کہنا اے خداوند فرما کیونکہ تیرا بندہ سنتا ہے۔ سو سیموئیل جا کر اپنی جگہ پر لیٹ گیا۔
10۔ تب خداوند کھڑا ہوا اور پہلے کی طرح پکارا سیموئیل! سیموئیل! سیموئیل نے کہافرما کیونکہ تیرا بندہ سنتا ہے۔
19۔ اور سیموئیل بڑا ہوتا گیا اور خداوند اْس کے ساتھ تھا اور اْس نے اْس کی باتوں میں سے کسی کو مٹی میں نہ ملنے دیا۔
1 And the child Samuel ministered unto the Lord before Eli. And the word of the Lord was precious in those days; there was no open vision.
2 And it came to pass at that time, when Eli was laid down in his place,
3 …and Samuel was laid down to sleep;
4 That the Lord called Samuel: and he answered, Here am I.
5 And he ran unto Eli, and said, Here am I; for thou calledst me. And he said, I called not; lie down again. And he went and lay down.
6 And the Lord called yet again, Samuel. And Samuel arose and went to Eli, and said, Here am I; for thou didst call me. And he answered, I called not, my son; lie down again.
7 Now Samuel did not yet know the Lord, neither was the word of the Lord yet revealed unto him.
8 And the Lord called Samuel again the third time. And he arose and went to Eli, and said, Here am I; for thou didst call me. And Eli perceived that the Lord had called the child.
9 Therefore Eli said unto Samuel, Go, lie down: and it shall be, if he call thee, that thou shalt say, Speak, Lord; for thy servant heareth. So Samuel went and lay down in his place.
10 And the Lord came, and stood, and called as at other times, Samuel, Samuel. Then Samuel answered, Speak; for thy servant heareth.
19 And Samuel grew, and the Lord was with him, and did let none of his words fall to the ground.
1۔ فریسیوں میں سے ایک شخص نیکودیمس نام یہودیوں کا ایک سردار تھا۔
2۔ اْس نے رات کو یسوع کے پاس آکر اْس سے کہا اے ربی ہم جانتے ہیں کہ تْو خدا کی طرف سے استاد ہو کر آیا ہے کیونکہ جو معجزے تْو دکھاتا ہے کوئی شخص نہیں دکھا سکتا جب تک خدا اْس کے ساتھ نہ ہو۔
3۔ یسوع نے جواب میں اْس سے کہا مَیں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک کوئی نئے سرے سے پیدا نہ ہو خدا کی بادشاہی کو دیکھ نہیں سکتا۔
4۔ نیکودیمس نے اْس سے کہا آدمی جب بوڑھا ہوگیا تو کیونکر پیدا ہوسکتا ہے؟ کیا وہ دوبارہ اپنی ماں کے پیٹ میں داخل ہو کر پیدا ہوسکتا ہے؟
5۔ یسوع نے جواب دیا کہ مَیں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک کوئی آدمی پانی اور روح سے پیدا نہ ہو وہ خدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہوسکتا۔
1 There was a man of the Pharisees, named Nicodemus, a ruler of the Jews:
2 The same came to Jesus by night, and said unto him, Rabbi, we know that thou art a teacher come from God: for no man can do these miracles that thou doest, except God be with him.
3 Jesus answered and said unto him, Verily, verily, I say unto thee, Except a man be born again, he cannot see the kingdom of God.
4 Nicodemus saith unto him, How can a man be born when he is old? can he enter the second time into his mother’s womb, and be born?
5 Jesus answered, Verily, verily, I say unto thee, Except a man be born of water and of the Spirit, he cannot enter into the kingdom of God.
1۔پس مَیں جو خداوند میں قیدی ہوں تم سے التماس کرتا ہوں کہ جس بلاوے سے تم بلائے گئے تھے اْس کے لائق چال چلو۔
2۔ یعنی کمال فروتنی اور حِلم کے ساتھ تحمل کر کے محبت سے ایک دوسرے کی برداشت کرو۔
23۔ اور اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ۔
1 I therefore, the prisoner of the Lord, beseech you that ye walk worthy of the vocation wherewith ye are called,
2 With all lowliness and meekness,
23 And be renewed in the spirit of your mind;
2۔ اور اِس جہان کے ہمشکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہوجانے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ تاکہ خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے جاؤ۔
2 And be not conformed to this world: but be ye transformed by the renewing of your mind, that ye may prove what is that good, and acceptable, and perfect, will of God.
سائنس میں انسان روح کی اولاد ہے۔ اْس کا نسب خوبصورت، اچھائی اور پاکیزگی تشکیل دیتی ہے۔ اْس کا اصل، بشر کی مانند، وحشی جبلت میں نہیں اور نہ ہی وہ ذہانت تک پہنچنے سے پہلے مادی حالات سے گزرتا ہے۔ روح اْس کی ہستی کا ابتدائی اور اصلی منبع ہے؛ خدا اْس کا باپ ہے، اور زندگی اْس کی ہستی کا قانون ہے۔
In Science man is the offspring of Spirit. The beautiful, good, and pure constitute his ancestry. His origin is not, like that of mortals, in brute instinct, nor does he pass through material conditions prior to reaching intelligence. Spirit is his primitive and ultimate source of being; God is his Father, and Life is the law of his being.
درست وجہ کی بنا پر یہاں تصور کے سامنے ایک حقیقت ہونی چاہئے، یعنی روحانی وجودیت۔ حقیقت میں اور کوئی وجودیت نہیں ہے، کیونکہ زندگی اِس کی غیر مشابہت، لافانیت کے ساتھ متحد نہیں ہوسکتی۔
ہستی، پاکیزگی، ہم آہنگی، لافانیت ہے۔یہ پہلے سے ہی ثابت ہو چکا ہے کہ اس کا علم، حتیٰ کہ معمولی درجے میں بھی، انسانوں کے جسمانی اور اخلاقی معیار کو اونچا کرے گا، عمر کی درازی کو بڑھائے گا، کردار کو پاک اور بلند کرے گا۔ پس ترقی ساری غلطی کو تباہ کرے گی اور لافانیت کو روشنی میں لائے گی۔
For right reasoning there should be but one fact before the thought, namely, spiritual existence. In reality there is no other existence, since Life cannot be united to its unlikeness, mortality.
Being is holiness, harmony, immortality. It is already proved that a knowledge of this, even in small degree, will uplift the physical and moral standard of mortals, will increase longevity, will purify and elevate character. Thus progress will finally destroy all error, and bring immortality to light.
کرسچن سائنس، مناسب طور پر سمجھی جا کر، انسانی عقل کے اْن مادی عقائد کی خام خیالی کو دور کرے گی جو روحانی حقائق کے ساتھ جنگ کرتے ہیں؛ اور سچائی کو جگہ فراہم کرنے کے لئے اِن مادی عقائد کا انکار کیا جانااِنہیں باہر نکالا جانا چاہئے۔اْس برتن میں آپ مزید کچھ نہیں ڈال سکتے جو پہلے سے لبریز ہو۔ مادے پر کسی بالغ شخص کے ایمان کو جنجھوڑنے کے لئے اور خدا پر ایمان کا ایک بیج بونے کے لئے، یعنی بدن کو ہم آہنگ بنانے کے لئے روح کی قابلیت پیدا کرنے کے لئے، مصنف نے اکثر ہمارے اْستاد کی بچوں کے ساتھ محبت کو یاد کیا، اور اِسے بہت سچ سمجھا کہ آسمان کی بادشاہی اْن کی ہے۔
Christian Science, properly understood, would disabuse the human mind of material beliefs which war against spiritual facts; and these material beliefs must be denied and cast out to make place for truth. You cannot add to the contents of a vessel already full. Laboring long to shake the adult's faith in matter and to inculcate a grain of faith in God, — an inkling of the ability of Spirit to make the body harmonious, — the author has often remembered our Master's love for little children, and understood how truly such as they belong to the heavenly kingdom.
والدین کو اپنے بچوں کی ابتدائی زندگی میں ہی صحت اور پاکیزگی کے حقائق کی تعلیم دینی چاہئے۔بچے بڑوں کی نسبت زیادہ قابل عمل ہوتے ہیں اور وہ زیادہ باآسانی اْن سادہ حقیقتوں کو پسند کرتے ہیں جو اْنہیں خوش اور اچھے بناتی ہیں۔
یسوع نے برائی سے اْن کی آزادی اور اچھائی کی قبولیت کی وجہ سے چھوٹے بچوں کوپیار کیا۔چونکہ عمر دو آراء کے مابین مقام رکھتی ہے یا جھوٹے عقائد کے ساتھ جنگ کرتی ہے، جوانی سچائی کی جانب آسانی سے اور تیزی سے قدم بڑھاتی ہے۔
ایک چھوٹی بچی نے، جو کبھی کبار میری وضاحتیں سنتی ہے، بری طرح سے اپنی انگلی زخمی کروا لی۔ ایسا لگا جیسے اْس نے اِس پر توجہ نہیں دی۔ کسی کے پوچھنے پر اْس نے سادگی سے جواب دیا، ”مادے میں کوئی احساس نہیں ہوتا۔“ مسکراتی آنکھوں کے ساتھ چھلانگیں مارتی ہوئی، اْس نے فی الحال کہا، ”ماما، میری انگلی ایک چھوٹا زخم نہیں ہے۔“
Parents should teach their children at the earliest possible period the truths of health and holiness. Children are more tractable than adults, and learn more readily to love the simple verities that will make them happy and good.
Jesus loved little children because of their freedom from wrong and their receptiveness of right. While age is halting between two opinions or battling with false beliefs, youth makes easy and rapid strides towards Truth.
A little girl, who had occasionally listened to my explanations, badly wounded her finger. She seemed not to notice it. On being questioned about it she answered ingenuously, "There is no sensation in matter." Bounding off with laughing eyes, she presently added, "Mamma, my finger is not a bit sore."
والدین کے زیادہ ضدی عقائد اور نظریات اپنے اور اپنی اولاد کے ذہن میں اچھے بیج کو دبا دیتے ہیں۔توہم پرستی، ”ہوا کے پرندوں“ کی مانند اچھے بیچ کو اْگنے سے پہلے ہی چھین لے جاتی ہے۔
بچوں کواْن کے پہلے اسباق میں سچائی کے علاج، کرسچن سائنس، کی تعلیم دی جانی چاہئے، اور بیماری سے متعلق خیالات اور نظریات کی ترویج یا بحث سے دور رکھنا چاہئے۔غلطی اور اْس کی تکالیف کے تجربے سے بچانے کے لئے اپنے بچوں کے ذہنوں کو گناہ آلود یا بیمار خیالات سے دور رکھیں۔دوسرے والے خیالات کو پہلے والے خیالات کے اصول پر ہی ختم ہونا چاہئے۔اِس سے کرسچن سائنس شروع میں ہی دستیاب ہوجائے گی۔
The more stubborn beliefs and theories of parents often choke the good seed in the minds of themselves and their offspring. Superstition, like "the fowls of the air," snatches away the good seed before it has sprouted.
Children should be taught the Truth-cure, Christian Science, among their first lessons, and kept from discussing or entertaining theories or thoughts about sickness. To prevent the experience of error and its sufferings, keep out of the minds of your children either sinful or diseased thoughts. The latter should be excluded on the same principle as the former. This makes Christian Science early available.
کرسچن سائنس کے اثرات اِس قدر دیکھے نہیں جا تے جتنے کہ یہ محسوس کئے جاتے ہیں۔ یہ سچائی کی ”دبی ہوئی ہلکی آواز“ ہے جو خود سے مخاطب ہے۔یا تو ہم اِس آواز سے دور بھاگ رہے ہیں یا ہم اِسے سْن رہے ہیں اور اْونچے ہو رہے ہیں۔ایک چھوٹے بچے کی مانند بننے کی خواہش اور نئی سوچ کے لئے پرانی کو ترک کرنا اْس دانش کو جنم دیتا ہے جو جدید نظریے کو قبول کرنے والی ہو۔ غلط نشانیوں کو چھوڑنے کی خوشی اور انہیں غائب ہوتے دیکھنے کی شادمانی، یہ ترغیب مکمل ہم آہنگی کو تیزی سے عمل میں لانے میں مدد دیتی ہے۔سمجھ اور خودکی پاکیزگی ترقی کا ثبوت ہے۔ ”مبارک ہیں وہ جو پاک دل ہیں؛ کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔“
The effects of Christian Science are not so much seen as felt. It is the "still, small voice" of Truth uttering itself. We are either turning away from this utterance, or we are listening to it and going up higher. Willingness to become as a little child and to leave the old for the new, renders thought receptive of the advanced idea. Gladness to leave the false landmarks and joy to see them disappear, — this disposition helps to precipitate the ultimate harmony. The purification of sense and self is a proof of progress. "Blessed are the pure in heart: for they shall see God."
معافی، روحانی بپتسمہ، اور نئی پیدائش کے وسیلہ بشر اپنے لافانی عقائد اور جھوٹی انفرادیت کو اتار پھینکتے ہیں۔ یہ بس وقت کی بات ہے کہ ”چھوٹے سے بڑے تک وہ سب مجھے (خدا کو) جانیں گے۔“
Through repentance, spiritual baptism, and regeneration, mortals put off their material beliefs and false individuality. It is only a question of time when "they shall all know Me [God], from the least of them unto the greatest."
اگر بشر آگے بڑھنے والے نہیں ہیں، تو گزشتہ ناکامیاں تب تک دوہرائی جاتی رہیں گی جب تک کہ تمام تر غلط کام ختم نہیں ہوجاتے یا ٹھیک نہیں ہوجاتے۔اگر فی الحال غلط کام سے مطمین ہیں، تو ہمیں اِس سے نفرت کرنا سیکھنا ہوگا۔ اگر فی الحال سْستی سے مطمین ہیں، تو ہمیں اِس سے غیر مطمین ہونا ہوگا۔یاد رکھیں کہ انسان جلد یا بدیر، خواہ دْکھوں کی بدولت یا سائنس کی بدولت، غلطی پر آمادہ ہو جائیں گے کہ اِسے زیر ہونا ہے۔
گناہ کی مزدوری ادا کرنے کے الٰہی طریقہ کار میں کسی شخص کی گْتھیوں کو سلجھانا اور اِس تجربے سے یہ سیکھنا شامل ہے کہ فہم اور جان کو کیسے الگ الگ کرنا چاہئے۔
If mortals are not progressive, past failures will be repeated until all wrong work is effaced or rectified. If at present satisfied with wrong-doing, we must learn to loathe it. If at present content with idleness, we must become dissatisfied with it. Remember that mankind must sooner or later, either by suffering or by Science, be convinced of the error that is to be overcome.
The divine method of paying sin's wages involves unwinding one's snarls, and learning from experience how to divide between sense and Soul.
ہمیں اچھائی اور انسانی نسل کو یاد رکھنے کے لئے ہمارے بدنوں کو بھولنا چاہئے۔ اچھائی انسان کے ہر لمحے کا مطالبہ کرتی ہے جس میں ہستی کے مسئلے کا حل نکا لنا ہوتا ہے۔اچھائی کی تقدیس خدا پر انسان کے انحصار کوکم نہیں کرتی بلکہ اْسے بلند کرتی ہے۔نہ ہی تقدیس خدا کے لئے انسان کے فرائض کو ختم کرتی ہے، بلکہ اْنہیں پورا کرنے کے لئے بڑی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔کرسچن سائنس خدا کی کاملیت سے کچھ نہیں لیتی، مگر پورا جلال یہ اْسی کو منسوب کرتی ہے۔”اپنے چال چلن کی پرانی انسانیت“اتارتے ہوئے انسان ”لافانیت کو پہن لیتے ہیں“۔
We should forget our bodies in remembering good and the human race. Good demands of man every hour, in which to work out the problem of being. Consecration to good does not lessen man's dependence on God, but heightens it. Neither does consecration diminish man's obligations to God, but shows the paramount necessity of meeting them. Christian Science takes naught from the perfection of God, but it ascribes to Him the entire glory. By putting "off the old man with his deeds," mortals "put on immortality."
خدا انسان کا اصول ہے، اور انسان خداکا خیال ہے۔ لہٰذہ انسان نہ فانی ہے نہ مادی ہے۔فانی غائب ہو جائیں گے اور لافانی یا خدا کے فرزند انسان کی واحد اور ابدی سچائیوں کے طور پر سامنے آئیں گے۔
اے بشر یہ سیکھو اور انسان کے روحانی معیار کی سنجیدگی سے تلاش کرو جو مادی خودی سے مکمل طور پر بے بہرہ ہے۔
God is the Principle of man, and man is the idea of God. Hence man is not mortal nor material. Mortals will disappear, and immortals, or the children of God, will appear as the only and eternal verities of man.
Learn this, O mortal, and earnestly seek the spiritual status of man, which is outside of all material selfhood.
سائنس اْس لافانی انسان کے جلالی امکانات کو ظاہر کرتی ہے جو ہمیشہ کے لئے فانی حواس کی طرف سے لامحدود ہوتا ہے۔مسیحا کے اندر مسیحائی کے عنصر نے اْسے راہ دکھانے والا، سچائی اور زندگی بنایا۔
ابدی سچائی اِسے تباہ کرتی ہے جو بشر کو غلطی سے سیکھا ہوا دکھائی دیتا ہے، اور بطور خدا کے فرزند انسان کی حقیقت روشنی میں آتی ہے۔
Science reveals the glorious possibilities of immortal man, forever unlimited by the mortal senses. The Christ-element in the Messiah made him the Way-shower, Truth and Life.
The eternal Truth destroys what mortals seem to have learned from error, and man's real existence as a child of God comes to light.
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔