اتوار 2 نومبر ، 2025



مضمون۔ دائمی سزا

SubjectEverlasting Punishment

سنہری متن: 1 یوحنا 1 باب 9 آیت

اگر اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے۔



Golden Text: I John 1 : 9

If we confess our sins, he is faithful and just to forgive us our sins, and to cleanse us from all unrighteousness.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: یسعیاہ 55 باب 6، 7، 13 آیات • زبور 103 باب 8، 9 آیات • یرمیاہ 31 باب 3 آیت


6۔ جب تک خداوند مل سکتا ہے اْس کے طالب ہو۔ جب تک وہ نزدیک ہے اْسے پکارو۔

7۔ شریر اپنی راہ کو ترک کرے اور بدکار اپنے خیالوں کو اور وہ خداوند کی طرف پھرے اور وہ اْس پر رحم کرے گا اور ہمارے خداوند کی طرف کیونکہ وہ کثرت سے معاف کرے گا۔

13۔ کانٹوں کی جگہ صنوبر نکلے گا اور جھاڑی کے بدلے آس کا درخت ہوگا اور یہ خداوند کے لئے نام اور ابدی نشان ہوگا جو کبھی منقطع نہ ہوگا۔

8۔ خداوند رحیم اور کریم ہے۔ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی۔

9۔ وہ سدا جھڑکتا نہ رہے گا۔ وہ ہمیشہ غضبناک نہ رہے گا۔

3۔ خداوند قدیم سے مجھ پر ظاہر ہوا اور کہا کہ مَیں نے تجھ سے ابدی محبت رکھی اِسی لئے مَیں نے اپنی شفقت تجھ پر بڑھائی۔

Responsive Reading: Isaiah 55 : 6, 7, 13  •  Psalm 103 : 8, 9  •  Jeremiah 31 : 3

6.     Seek ye the Lord while he may be found, call ye upon him while he is near:

7.     Let the wicked forsake his way, and the unrighteous man his thoughts: and let him return unto the Lord, and he will have mercy upon him; and to our God, for he will abundantly pardon.

13.     Instead of the thorn shall come up the fir tree, and instead of the brier shall come up the myrtle tree: and it shall be to the Lord for a name, for an everlasting sign that shall not be cut off.

8.     The Lord is merciful and gracious, slow to anger, and plenteous in mercy.

9.     He will not always chide: neither will he keep his anger for ever.

3.     The Lord hath appeared of old unto me, saying, Yea, I have loved thee with an everlasting love: therefore with lovingkindness have I drawn thee.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ متی 4 باب 23 آیت

23۔ اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

1. Matthew 4 : 23

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

2 . ۔ متی 5 باب 1، 2 آیات

1۔وہ اْس بھیڑ کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب بیٹھ گیا تو اْس کے شاگرد اْس کے پاس آئے۔

2۔ اور وہ اپنی زبان ہوکر اْن کو یوں تعلیم دینے لگا۔

2. Matthew 5 : 1, 2

1     And seeing the multitudes, he went up into a mountain: and when he was set, his disciples came unto him:

2     And he opened his mouth, and taught them, saying,

3 . ۔ متی 6 باب 9 تا 13 آیات

9۔ پس تم اِس طرح دعا کیا کرو کہ اے ہمارے باپ تْو جو آسمان پر ہے۔ تیرا نام پاک مانا جائے۔

10۔ تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔

11۔ ہمارے روز کی روٹی آج ہمیں دے۔

12۔ اور جس طرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کیا ہے تْو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔

13۔ اور ہمیں آزمائش میں نہ لا بلکہ برائی سے بچا۔کیونکہ بادشاہی اور قدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمین۔

3. Matthew 6 : 9-13

9     After this manner therefore pray ye: Our Father which art in heaven, Hallowed be thy name.

10     Thy kingdom come. Thy will be done in earth, as it is in heaven.

11     Give us this day our daily bread.

12     And forgive us our debts, as we forgive our debtors.

13     And lead us not into temptation, but deliver us from evil: For thine is the kingdom, and the power, and the glory, for ever. Amen.

4 . ۔ 2 سیموئیل 11 باب 2 تا 6، 14،15، 26، 27 آیات

2۔ اور شام کے وقت داؤد اپنے پلنگ پر سے اْٹھ کر بادشاہی محل کی چھت پر ٹہلنے لگا اور چھت پر سے اْس نے ایک عورت کو دیکھا جو نہا رہی تھی اور وہ عورت نہایت خوبصورت تھی۔

3۔ تب داؤد نے لوگ بھیج کر عورت کا حال دریافت کیا اور کسی نے کہا کیا وہ الِعام کی بیٹی بیتِ سبع نہیں جو حِتی اوریاہ کی بیوی ہے؟

4۔ اور داؤد نے لوگ بھیج کر اْسے بلایا۔ وہ اْس کے پاس آئی اور اْس نے اْس کے ساتھ صحبت کی کیونکہ وہ اپنی ناپاکی سے پاک ہو چکی تھی۔ پھر وہ اپنے گھر کو چلی گئی۔

5۔ اور وہ عورت حاملہ ہوگئی۔ سو اْس نے داؤد کے پاس خبر بھیجی کہ مَیں حاملہ ہوں۔

6۔ اور داؤد نے یوآب کو کہلا بھیجا کہ حِتی اوریاہ کو میرے پاس بھیج دے۔ سو یوآب نے اوریاہ کو داؤد کے پاس بھیج دیا۔

14۔ صبح کو داؤد نے یوآب کے لئے ایک خط لکھا اور اْسے اوریاہ کے ہاتھ بھیجا۔

15۔ اور اْس نے خط میں لکھا کہ اوریاہ کو گھمسان میں سب سے آگے رکھنا اور تم اْس کے پاس سے ہٹ جانا تاکہ وہ مارا جائے اور جان بحق ہو۔

26۔ جب اوریاہ کی بیوی نے سنا کہ اْس کا شوہر اوریاہ مر گیا تو وہ اپنے شوہر کے لئے ماتم کرنے لگی۔

27۔ اور جب سوگ کے دن گزر گئے تو داؤد نے اْسے بلوا کر اْس کو اپنے محل میں رکھ لیا اور وہ اْس کی بیوی ہو گئی اور اْس سے اْس کے ایک لڑکا ہوا پر اْس کام سے جسے داؤد نے کیا تھا خداوند ناراض ہوا۔

4. II Samuel 11 : 2-6, 14, 15, 26, 27

2     And it came to pass in an eveningtide, that David arose from off his bed, and walked upon the roof of the king’s house: and from the roof he saw a woman washing herself; and the woman was very beautiful to look upon.

3     And David sent and inquired after the woman. And one said, Is not this Bath-sheba, the daughter of Eliam, the wife of Uriah the Hittite?

4     And David sent messengers, and took her; and she came in unto him, and he lay with her; for she was purified from her uncleanness: and she returned unto her house.

5     And the woman conceived, and sent and told David, and said, I am with child.

6     And David sent to Joab, saying, Send me Uriah the Hittite. And Joab sent Uriah to David.

14     And it came to pass in the morning, that David wrote a letter to Joab, and sent it by the hand of Uriah.

15     And he wrote in the letter, saying, Set ye Uriah in the forefront of the hottest battle, and retire ye from him, that he may be smitten, and die.

26     And when the wife of Uriah heard that Uriah her husband was dead, she mourned for her husband.

27     And when the mourning was past, David sent and fetched her to his house, and she became his wife, and bare him a son. But the thing that David had done displeased the Lord.

5 . ۔ 2 سیموئیل 12 باب 1 تا 7، 13، 15 (بچہ) (تا،)، 15 (تھا)، 19 (جب داؤد) (تا:)، 22، 24 آیات

1۔ اور خداوند نے داؤد کو ناتن کے پاس بھیجا۔ اْس نے اْس کے پاس آکر کہا کسی شہر میں دو شخص تھے ایک امیر دوسرا غریب۔

2۔ اْس امیر کے پاس بہت سے ریوڑاور گلے تھے۔

3۔ پر اْس غریب کے پاس ایک بھیڑ کی پٹھیا کے سوا کچھ نہ تھا جسے اْس نے خرید کر پالا تھا اور وہ اْس کے اور اْس کے بال بچوں کے ساتھ بڑھی تھی۔ وہ اْسی کے نوالہ میں سے کھاتی اور اْس کے پیالہ سے پیتی اور اْس کی گود میں سوتی تھی اور اْس کے لئے بطور بیٹی کے تھی۔

4۔ اور اْس امیر کے ہاں کوئی مسافر آیا۔ سو اْس نے اْس مسافر کے لئے جو اْس کے ہاں آیا تھا پکانے کے لئے اپنے ریوڑ اور گلہ میں سے کچھ نہ لیا بلکہ اْس غریب کی بھیڑ لے لی اور اْس شخص کے لئے جو اْس کے ہاں آیا تھا پکائی۔

5۔ تب داؤد کا غضب اْس شخص پر بشدت بھڑکا اور اْس نے ناتن سے کہا خداوند کی حیات کی قسم کہ وہ شخص واجب القتل ہے۔

6۔سو اْس شخص کو اْس بھیڑ کا چوگنا بھرنا پڑے گا کیونکہ اْس نے ایسا کام کیا اور اْسے ترس نہ آیا۔

7۔ تب ناتن نے داؤد سے کہا وہ شخص تْو ہی ہے۔خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میں نے تجھے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنایا اور مَیں نے تجھے ساؤل کے ہاتھ سے چھڑایا۔

13۔ تب داؤد نے ناتن سے کہا میں نے خداوند کا گناہ کیا۔ ناتن نے کہا خداوند نے بھی تیرا گناہ بخشا۔ تْو مرے گا نہیں۔

15۔۔۔۔وہ لڑکاجو اوریاہ کی بیوی کے داؤد سے پیدا ہوا تھا۔۔۔بہت بیمار ہو گیا۔

19۔۔۔۔جب داؤد نے اپنے ملازموں کو آپس میں پھسپھساتے دیکھا،تو داؤد سمجھ گیا کہ لڑکا مر گیا۔

22۔ اْس نے کہا کہ جب تک وہ لڑکا زندہ تھا میں نے روزہ رکھا اور میں روتا رہا کیونکہ میں نے سوچا کیا جانے خداوند کو مجھ پر رحم آ جائے کہ وہ لڑکا جیتا رہے؟

24۔ پھر داؤد نے اپنی بیوی بت سبع کو تسلی دی اور اْس کے پاس گیا اور اْس سے صحبت کی اور اْس کے ایک بیٹا ہوا اور داؤد نے اْس کا نام سلیمان رکھا اور وہ خداوند کا پیارا ہوا۔

5. II Samuel 12 : 1-7, 13, 15 (the child) (to ,), 15 (was), 19 (when David) (to :), 22, 24

1     And the Lord sent Nathan unto David. And he came unto him, and said unto him, There were two men in one city; the one rich, and the other poor.

2     The rich man had exceeding many flocks and herds:

3     But the poor man had nothing, save one little ewe lamb, which he had bought and nourished up: and it grew up together with him, and with his children; it did eat of his own meat, and drank of his own cup, and lay in his bosom, and was unto him as a daughter.

4     And there came a traveller unto the rich man, and he spared to take of his own flock and of his own herd, to dress for the wayfaring man that was come unto him; but took the poor man’s lamb, and dressed it for the man that was come to him.

5     And David’s anger was greatly kindled against the man; and he said to Nathan, As the Lord liveth, the man that hath done this thing shall surely die:

6     And he shall restore the lamb fourfold, because he did this thing, and because he had no pity.

7     And Nathan said to David, Thou art the man. Thus saith the Lord God of Israel, I anointed thee king over Israel, and I delivered thee out of the hand of Saul;

13     And David said unto Nathan, I have sinned against the Lord. And Nathan said unto David, The Lord also hath put away thy sin; thou shalt not die.

15     …the child that Uriah’s wife bare unto David, … was very sick.

19     …when David saw that his servants whispered, David perceived that the child was dead:

22     And he said, While the child was yet alive, I fasted and wept: for I said, Who can tell whether God will be gracious to me, that the child may live?

24     And David comforted Bath-sheba his wife, and went in unto her, and lay with her: and she bare a son, and he called his name Solomon: and the Lord loved him.

6 . ۔ زبور 51 باب 1تا 12 آیات

1۔ اے خداوند اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر۔ اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مٹا دے۔

2۔ میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال اور میرے گناہ سے مجھے پاک کر۔

3۔ کیونکہ میں اپنی خطاؤں کو مانتا ہوں۔اور میرا گناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔

4۔میں نے فقط تیرا ہی گناہ کیا ہے۔ اور وہ کام کیا ہے جو تیری نظر میں برا ہے۔ تاکہ تْو اپنی باتوں میں راست ٹھہرے۔ اور اپنی عدالت میں بے عیب رہے۔

5۔ دیکھ، میں نے بدی کی صورت پکڑی اور گناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا۔

6۔ دیکھ تْو باطن کی سچائی پسند کرتا ہے۔ اور باطن میں مجھے ہی دانائی سکھائے گا۔

7۔ زْوفے سے مجھے صاف کر تو مَیں ہوں گا۔ مجھے دھو اور میں برف سے زیادہ سفید ہوں گا۔

8۔ مجھے خوشی اور خرمی کی خبر سنا تاکہ وہ ہڈیاں جو تْو نے توڑ ڈالی ہیں شادمان ہوں۔

9۔ میرے گناہوں کی طرف سے اپنا منہ پھیر۔اور میری سب بدکاریاں مٹا ڈال۔

10۔ اے خدا میرے اندر پاک دل پیدا کر اور میرے اندر از سرے نو مستقیم روح ڈال۔

11۔ مجھے اپنے حضور سے خارج نہ کر۔ اور اپنی روح کو مجھ سے جْدا نہ کر۔

12۔ اپنی نجات کی شادمانی مجھے پھر عنایت کر اور مستعد روح سے مجھے سنبھال۔

6. Psalm 51 : 1-12

1     Have mercy upon me, O God, according to thy lovingkindness:

according unto the multitude of thy tender mercies blot out my transgressions.

2     Wash me throughly from mine iniquity, and cleanse me from my sin.

3     For I acknowledge my transgressions: and my sin is ever before me.

4     Against thee, thee only, have I sinned, and done this evil in thy sight: that thou mightest be justified when thou speakest, and be clear when thou judgest.

5     Behold, I was shapen in iniquity; and in sin did my mother conceive me.

6     Behold, thou desirest truth in the inward parts: and in the hidden part thou shalt make me to know wisdom.

7     Purge me with hyssop, and I shall be clean: wash me, and I shall be whiter than snow.

8     Make me to hear joy and gladness; that the bones which thou hast broken may rejoice.

9     Hide thy face from my sins, and blot out all mine iniquities.

10     Create in me a clean heart, O God; and renew a right spirit within me.

11     Cast me not away from thy presence; and take not thy holy spirit from me.

12     Restore unto me the joy of thy salvation; and uphold me with thy free spirit.

7 . ۔ عبرانیوں 8 باب 12 آیت

12۔ اِس لیے کہ میں اْن کی نا راستیوں پر رحم کروں گا اور اْن کے گناہوں کو پھر کبھی یاد نہ کروں گا۔

7. Hebrews 8 : 12

12     For I will be merciful to their unrighteousness, and their sins and their iniquities will I remember no more.



سائنس اور صح


1 . ۔ 35: 30 (تا۔)

محبت کا ڈیزائن گناہگار کی اصلاح کے لئے ہے۔

1. 35 : 30 (to .)

The design of Love is to reform the sinner.

2 . ۔ 497: 9 (ہم)۔ 12

ہم گناہ کی تباہی اور اْس روحانی فہم میں خدا کی معافی کو تسلیم کرتے ہیں جو بدی کو بطور غیر حقیقی باہر نکالتا ہے۔ لیکن گناہ پر یقین تب تک سزا پاتا ہے جب تک یہ یقین ختم نہیں ہوجاتا۔

2. 497 : 9 (We)-12

We acknowledge God's forgiveness of sin in the destruction of sin and the spiritual understanding that casts out evil as unreal. But the belief in sin is punished so long as the belief lasts.

3 . ۔ 405: 22۔ 24

ایک قصور وار ضمیر کے مجموعی اثرات کو برداشت کرنے کی نسبت یہ بہتر تھا کہ زمین پر ہر وبا کو ظاہر کیا جائے۔

3. 405 : 22-24

It were better to be exposed to every plague on earth than to endure the cumulative effects of a guilty conscience.

4 . ۔ 404: 12۔ 16

اگر کسی معاف کئے گئے انسانی فہم سے بدی ختم ہو چکی ہے، حالانکہ اس کے اثرات ابھی بھی اْس شخص پر ہوں گے، تو آپ اس بے ترتیبی کو ختم کر سکتے ہیں جیسے خدا کی شریعت مکمل ہو جاتی ہے اور اصلاح جرم کو ختم کر دیتی ہے۔ صحتمند گناہگار سخت ترین گناہگار ہوتا ہے۔

4. 404 : 12-16

If the evil is over in the repentant mortal mind, while its effects still remain on the individual, you can remove this disorder as God's law is fulfilled and reformation cancels the crime. The healthy sinner is the hardened sinner.

5 . ۔ 19: 17۔ 28

توبہ اور دْکھوں کا ہر احساس، اصلاح کی ہر کوشش، ہر اچھی سوچ اور کام گناہ کے لئے یسوع کے کفارے کو سمجھنے میں مدد کرے گا اور اِس کی افادیت میں مدد کرے گا؛ لیکن اگر گناہگار دعا کرنا اور توبہ کرنا، گناہ کرنا اور معافی مانگنا جاری رکھتا ہے، تو کفارے میں، خدا کے ساتھ یکجہتی میں اْس کا بہت کم حصہ ہوگا، کیونکہ اْس میں عملی توبہ کی کمی ہے، جو دل کی اصلاح کرتی اور انسان کو حکمت کی رضا پوری کرنے کے قابل بناتی ہے۔وہ جو، کم از کم کسی حد تک، ہمارے مالک کی تعلیمات اور مشق کے الٰہی اصول کا اظہار نہیں کر سکتے اْن کی خدا میں کوئی شرکت نہیں ہے۔ اگر چہ خدا بھلا ہے، اگر ہم اْس کے ساتھ نافرمانی میں زندگی گزاریں، تو ہمیں کوئی ضمانت محسوس نہیں کرنی چاہئے۔

5. 19 : 17-28

Every pang of repentance and suffering, every effort for reform, every good thought and deed, will help us to understand Jesus' atonement for sin and aid its efficacy; but if the sinner continues to pray and repent, sin and be sorry, he has little part in the atonement, — in the at-one-ment with God, — for he lacks the practical repentance, which reforms the heart and enables man to do the will of wisdom. Those who cannot demonstrate, at least in part, the divine Principle of the teachings and practice of our Master have no part in God. If living in disobedience to Him, we ought to feel no security, although God is good.

6 . ۔ 242: 1۔ 20

معافی، روحانی بپتسمہ، اور نئی پیدائش کے وسیلہ بشر اپنے لافانی عقائد اور جھوٹی انفرادیت کو اتار پھینکتے ہیں۔ یہ بس وقت کی بات ہے کہ ”چھوٹے سے بڑے تک وہ سب مجھے (خدا کو) جانیں گے۔“ مادے کے دعووں سے انکار خوشی کی روح کی جانب انسانی آزادی اور بدن پر آخری فتح کی جانب بڑا قدم ہے۔

آسمان پر جانے کا واحد راستہ ہم آہنگی ہے اور مسیح الٰہی سائنس میں ہمیں یہ راستہ دکھاتا ہے۔ اس کا مطلب خدا، اچھائی اور اْس کے عکس کے علاوہ کسی اور حقیقت کو نہ جاننا، زندگی کے کسی اور ضمیر کو نا جاننا ہے، اور نام نہاد درد اور خوشی کے احساسات سے برتر ہونا ہے۔

خود پرستی ایک مضبوط جسم سے زیادہ غیر شفاف ہے۔ صابر خدا کی صابر تابعداری میں آئیے غلطی، خود ارادی، خود جوازی اور خود پرستی کے سخت پتھر کو محبت کے محلول کے ساتھ تحلیل کرنے کے لئے جدو جہد کریں، جو روحانیت کے خلاف جنگ کرتا اوروہ گناہ اور موت کا قانون ہے۔

6. 242 : 1-20

Through repentance, spiritual baptism, and regeneration, mortals put off their material beliefs and false individuality. It is only a question of time when "they shall all know Me [God], from the least of them unto the greatest." Denial of the claims of matter is a great step towards the joys of Spirit, towards human freedom and the final triumph over the body.

There is but one way to heaven, harmony, and Christ in divine Science shows us this way. It is to know no other reality — to have no other consciousness of life — than good, God and His reflection, and to rise superior to the so-called pain and pleasure of the senses.

Self-love is more opaque than a solid body. In patient obedience to a patient God, let us labor to dissolve with the universal solvent of Love the adamant of error, — self-will, self-justification, and self-love, — which wars against spirituality and is the law of sin and death.

7 . ۔ 405: 5۔ 21

کرسچن سائنس انسان کو خواہشات کا مالک بننے، شفقت کے ساتھ نفرت کو ایک تعطل میں روکنے، پاکیزگی کے ساتھ شہوت پر، خیرات کے ساتھ بدلے پرفتح پانے اور ایمانداری کے ساتھ فریب پر قابو پانے کا حکم دیتی ہے۔اگر آپ صحت، خوشی اور کامیابی کے خلاف سازشیوں کی ایک فوج نہیں لانا چاہتے تو اِن غلطیوں کو ابتدائی مراحل میں ہی تلف کر دیں۔یہ آپ کو غلطی کے خلاف سچے منصف، ثالثی کے پاس لائیں گے۔ منصف آپ کو انصاف تک لے جائے گا، اور اخلاقی قانون کی سزا فانی عقل اور بدن پر صادر کی جائے گی۔ تب تک دونوں کو ہتھکڑی لگا دی جائے گی جب تک دوہری ادائیگی نہیں ہوگی، جب تک خدا کے ساتھ آپ کا اکاؤنٹ متوازن نہیں ہوگا۔ ”آدمی جو کچھ بوتا ہے، وہی کاٹے گا۔“نیک انسان بالا آخر گناہ کے خوف پر فتح پائے گا۔ یہ گناہ کی ضرورت ہے کہ یہ خود کو تباہ کرے۔ لافانی انسان خدا، اچھائی، کی حکمرانی ظاہر کرتا ہے، جس کے مقابلے گناہ میں کوئی طاقت نہیں ہے۔

7. 405 : 5-21

Christian Science commands man to master the propensities, — to hold hatred in abeyance with kindness, to conquer lust with chastity, revenge with charity, and to overcome deceit with honesty. Choke these errors in their early stages, if you would not cherish an army of conspirators against health, happiness, and success. They will deliver you to the judge, the arbiter of truth against error. The judge will deliver you to justice, and the sentence of the moral law will be executed upon mortal mind and body. Both will be manacled until the last farthing is paid, — until you have balanced your account with God. "Whatsoever a man soweth, that shall he also reap." The good man finally can overcome his fear of sin. This is sin's necessity, — to destroy itself. Immortal man demonstrates the government of God, good, in which is no power to sin.

8 . ۔ 316: 3۔11

حقیقی انسان کا سائنس کی بدولت اپنے خالق سے تعلق استوار کرتے ہوئے، بشر کو صرف گناہ سے دور ہونے اور مسیح، یعنی حقیقی انسان اور خدا کے ساتھ اْس کے تعلق کو پانے اور الٰہی فرزندگی کو پہچاننے کے لئے فانی خودی سے نظر ہٹانے کی ضرورت ہے۔ یسوع کے ذریعے بدن پر روح کی طاقت کو ثابت کرنے کے لئے مسیح یعنی سچائی کو ظاہر کیا گیا تھا، یہ دکھانے کے لئے کہ انسانی عقل اور بدن پر اِس کے اثرات کی بدولت سچائی کو،بیماری سے شفا دیتے اور گناہ کو نیست کرتے ہوئے، ظاہر کیا جاتا ہے۔

8. 316 : 3-11

The real man being linked by Science to his Maker, mortals need only turn from sin and lose sight of mortal selfhood to find Christ, the real man and his relation to God, and to recognize the divine sonship. Christ, Truth, was demonstrated through Jesus to prove the power of Spirit over the flesh, — to show that Truth is made manifest by its effects upon the human mind and body, healing sickness and destroying sin.

9 . ۔ 522: 1۔ 29

زندگی، سچائی اور محبت کیا موت، غلطی اور نفرت کو جنم دیتا ہے؟کیا خالق خود کی مخلوق کو ہلاک کرتا ہے؟ کیا الٰہی شریعت کا لاخطا اصول تبدیل ہوتا یا توبہ کرتا ہے؟ یہ ایسا نہیں ہوسکتا۔

9. 522 : 29-1

Does Life, Truth, and Love produce death, error, and hatred? Does the creator condemn His own creation? Does the unerring Principle of divine law change or repent? It cannot be so.

10 . ۔ 5: 3۔ 11

غلط کام پر شرمندگی اصلاح کی جانب ایک قدم ہے لیکن بہت آسان قدم ہے۔ عقل کے باعث جوا گلا اور بڑا قدم اٹھانے کی ضرورت ہے وہ وفاداری کی آزمائش ہے، یعنی اصلاح۔ یہاں تک ہمیں حالات کے دباؤ میں رکھا جاتا ہے۔ آزمائش ہمیں جرم کو دوہرانے کی دعوت دیتی ہے، اورجو کچھ ہوا ہوتا ہے اس کے عوض غم و الم ملتے ہیں۔ یہ ہمیشہ ہوگا، جب تک ہم یہ نہیں سیکھتے کہ عدل کے قانون میں کوئی رعایت نہیں ہے اور ہمیں ”کوڑی کوڑی“ ادا کرنا ہوگی۔

10. 5 : 3-11

Sorrow for wrong-doing is but one step towards reform and the very easiest step. The next and great step required by wisdom is the test of our sincerity, — namely, reformation. To this end we are placed under the stress of circumstances. Temptation bids us repeat the offence, and woe comes in return for what is done. So it will ever be, till we learn that there is no discount in the law of justice and that we must pay "the uttermost farthing."

11 . ۔ 6: 3 (الٰہی)۔ 5، 11۔ 12

الٰہی محبت انسان کی اصلاح کرتی اور اْس پر حکمرانی کرتی ہے۔ انسان معافی مانگ سکتے ہیں لیکن صرف الٰہی اصول ہی گناہگار کی اصلاح کرتا ہے۔

گناہ کے نتیجے میں تکالیف کا موجب بننا، گناہ کو تباہ کرنے کا وسیلہ ہے۔ گناہ میں ملنے والی ہر فرضی تسکین اس کے متوازی درد سے زیادہ آراستہ ہوگی، جب تک کہ مادی زندگی اور گناہ پر یقین تباہ نہیں کر دیا جاتا۔آسمان یعنی ہستی کی ہم آہنگی پر پہنچنے کے لئے ہمیں الٰہی اصول کی ہستی کو سمجھنا ہوگا۔

”خدا محبت ہے۔“ اس سے زیادہ ہم مانگ نہیں سکتے، اِس سے اونچا ہم دیکھ نہیں سکتے اور اس سے آگے ہم جا نہیں سکتے۔یہ فرض کرنا کہ جیسے خدا کا رحم مطلوب یا غیر مطلوب ہوتا ہے اْسی کے مطابق خدا گناہ کو معاف کرتا یا سزا دیتا ہے، محبت کی غلط سمجھ ہے اور یہ اپنے غلط اعمال کے لئے دعا کو حفاظتی در بنانے کے مترادف ہے۔

11. 6 : 3 (Divine)-5, 11-22

Divine Love corrects and governs man. Men may pardon, but this divine Principle alone reforms the sinner.

To cause suffering as the result of sin, is the means of destroying sin. Every supposed pleasure in sin will furnish more than its equivalent of pain, until belief in material life and sin is destroyed. To reach heaven, the harmony of being, we must understand the divine Principle of being.

"God is Love." More than this we cannot ask, higher we cannot look, farther we cannot go. To suppose that God forgives or punishes sin according as His mercy is sought or unsought, is to misunderstand Love and to make prayer the safety-valve for wrong-doing.

12 . ۔ 357: 1۔ 5

عام انصاف میں، ہمیں یہ قبول کرنا چاہئے کہ خدا انسان کو اْس کے لئے سزا نہیں دے گا جو کرنے کے قابل خدا نے انسان پیدا کیا تھا، اور وہ ابتدا سے جانتا تھا کہ انسان یہ کرے گا۔خدا ”کی آنکھیں ایسی پاک ہیں کہ بدی کو نہیں دیکھ سکتیں۔“

12. 357 : 1-5

In common justice, we must admit that God will not punish man for doing what He created man capable of doing, and knew from the outset that man would do. God is "of purer eyes than to behold evil."

13 . ۔ 16: 27، 29، 31

اے ہمارے مادر پدر خدا، قادر ہم آہنگ

قابل ستائش

تیری بادشاہی آ گئی ہے؛ تْو ازل سے ہے۔

13. 16 : 27, 29, 31

Our Father-Mother God, all-harmonious,

Adorable One.

Thy kingdom is come; Thou art ever-present.

14 . ۔ 17: 2۔ 3، 5، 7، 10۔ 11، 14۔ 15

جیسے آسمان پر ہے زمین پر بھی ہمیں یہ جاننے کے قابل بنا کہ خدا قادر مطلق، اعلیٰ ہے۔

14. 17 : 2-3, 5, 7, 10-11, 14-15

Enable us to know, — as in heaven, so on earth, — God is omnipotent, supreme.

Give us grace for to-day; feed the famished affections;

And Love is reflected in love;

And God leadeth us not into temptation, but delivereth us from sin, disease, and death.

For God is infinite, all-power, all Life, Truth, Love, over all, and All.

15. 23 : 10 (eventually)

…eventually both sin and suffering will fall at the feet of everlasting Love.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔