اتوار 21 جنوری، 2024



مضمون۔ زندگی

SubjectLife

سنہری متن: 2 سیموئیل 22 باب 33 آیت

”خدا میرا مضبوط قلعہ ہے۔ وہ اپنی راہ میں کامل شخص کی راہنمائی کرتا ہے۔“



Golden Text: II Samuel 22 : 33

God is my strength and power: And he maketh my way perfect.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: زبور 18 :1، 2، 6، 17، 20، 21، 29، 32 آیات • زبور 19: 14 آیت


1۔ اے خداوند! اے میری قوت! مَیں تجھ سے محبت رکھتا ہوں۔

2۔ خداوند میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھڑانے والا ہے۔ میرا خدا۔ میری چٹان جس پر مَیں بھروسہ رکھوں گا۔ میری سِپر اور میری نجات کا سینگ۔ میرا اونچا برج۔

6۔اپنی مصیبت میں مَیں نے اپنے خدا وند کو پکارا اور اپنے خدا سے فریاد کی۔اس نے اپنی ہیکل میں سے میری آواز سنی اور میری فریاد جو اس کے حضور تھی اس کے کان میں پہنچی۔

17۔اس نے میرے زور آور دشمن اور میرے عداوت رکھنے والوں سے مجھے چھڑا لیا کیونکہ وہ میرے لئے نہایت زبردست تھے۔

20۔ خداوند نے میری راستی کے موافق مجھے جزا دی اور میرے ہاتھوں کی پاکیزگی کے مطابق مجھے بدلہ دیا۔

21۔ کیونکہ مَیں خداوند کی راہوں پر چلتا رہا۔ اور شرارت سے اپنے خدا سے الگ نہ ہوا۔

29۔کیونکہ تیری بدولت میں فوج پر دھاوا کرتا ہوں اور اپنے خدا کی بدولت دیوار پھاند جاتا ہوں۔

32۔ خدا ہی مجھے قوت سے کمر بستہ کرتا ہے اور میری راہ کامل کرتا ہے۔

14۔ میرے منہ کا کلام اور میرے دل کا خیال تیرے حضور مقبول ٹھہرے۔ اے خداوند! اے میرے چٹان اور میرے فدیہ دینے والے۔

Responsive Reading: Psalm 18 : 1, 2, 6, 17, 20, 21, 29, 32   •   Psalm 19 : 14

1.     I will love thee, O Lord, my strength.

2.     The Lord is my rock, and my fortress, and my deliverer; my God, my strength, in whom I will trust; my buckler, and the horn of my salvation, and my high tower.

6.     In my distress I called upon the Lord, and cried unto my God: he heard my voice out of his temple, and my cry came before him, even into his ears.

17.     He delivered me from my strong enemy, and from them which hated me: for they were too strong for me.

20.     The Lord rewarded me according to my righteousness; according to the cleanness of my hands hath he recompensed me.

21.     For I have kept the ways of the Lord, and have not wickedly departed from my God.

29.     For by thee I have run through a troop; and by my God have I leaped over a wall.

32.     It is God that girdeth me with strength, and maketh my way perfect.

14.     Let the words of my mouth, and the meditation of my heart, be acceptable in thy sight, O Lord, my strength, and my redeemer.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ زبور 27 :1، 3تا5، 14 آیات

1۔ خداوند میری روشنی اور میری نجات ہے۔ مجھے کس کی دہشت؟ خداوند میری زندگی کا پشتہ ہے۔ مجھے کس کی ہیبت؟

3۔ خواہ میرے خلاف لشکر خیمہ زن ہوں خواہ میرے خلاف جنگ برپا ہو تو بھی مَیں خاطر جمع رہوں گا۔

4۔ مَیں نے خداوند سے ایک درخواست کی ہے۔ مَیں اِسی کا طالب رہوں گا مَیں عمر بھر خداوند کے گھر میں رہوں گا تاکہ خداوند کے جلال کو دیکھوں اور اْس کی ہیکل میں استفسار کیا کروں۔

5۔ کیونکہ مصیبت کے دن وہ مجھے اپنے شامیانہ میں پوشیدہ رکھے گا وہ مجھے اپنے خیمہ کے پردہ میں چھپا لے گا۔ وہ مجھے چٹان پر چڑھا دے گا۔

14۔ خداوند کی آس رکھ۔ مضبوط ہو اور تیرا دل قوی ہو۔ ہاں خداوند ہی کی آس رکھ۔

1. Psalm 27 : 1, 3-5, 14

1     The Lord is my light and my salvation; whom shall I fear? the Lord is the strength of my life; of whom shall I be afraid?

3     Though an host should encamp against me, my heart shall not fear: though war should rise against me, in this will I be confident.

4 One thing have I desired of the Lord, that will I seek after; that I may dwell in the house of the Lord all the days of my life, to behold the beauty of the Lord, and to inquire in his temple.

5     For in the time of trouble he shall hide me in his pavilion: in the secret of his tabernacle shall he hide me; he shall set me up upon a rock.

14     Wait on the Lord: be of good courage, and he shall strengthen thine heart: wait, I say, on the Lord.

2 . ۔ گنتی 13باب1، 2(تا:)، 17، 18، 25، 26، (تا پہلی)، 27، 28، 32، 33 آیات

1۔اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ

2۔تو آدمیوں کو بھیج کہ وہ ملک کنعان کا جو میں بنی اسرائیل کو دیتا ہوں حال دریافت کریں۔

17۔اور موسیٰ نے اْن کو روانہ کیا تاکہ ملک کعنان کا حال دریافت کریں اور اْن سے کہا کہ تم اْدھر جنوب کی طرف سے جا کر پہاڑوں میں چلے جانا۔

18۔اور دیکھنا کہ وہ ملک کیسا ہے اور جو لوگ وہاں بسے ہوئے ہیں وہ کیسے ہیں زور آورہیں یا کمزور،تھوڑے ہیں یا بہت۔

25۔اور چالیس دن کے بعد وہ اْس ملک کا حال دریافت کر کے لوٹے۔

26۔اور وہ چلے اور موسیٰ کے پاس آئے۔

27۔اور موسیٰ سے کہنے لگے کہ جس ملک میں تْو نے ہم کو بھیجا تھا ہم وہاں گئے اور واقعی دودھ اور شہداْس میں بہتا ہے اور یہ وہاں کا پھل ہے۔

28۔لیکن وہ لوگ جو وہاں بسے ہوئے ہیں وہ زور آور ہیں اور اْن کے شہر بڑے بڑے اور فصیل دارہیں اور ہم نے بنی عناق کو بھی وہاں دیکھا۔

32۔اور اْن آدمیوں نے بنی اسرائیل کو جسے وہ دیکھنے گئے تھے بری خبر دی اور یہ کہا کہ وہ ملک جس کا حال دریافت کرنے کے لئے ہم اْس میں سے گزرے ایک ایسا ملک ہے جو اپنے باشندوں کو کھا جاتا ہے اور وہاں جتنے آدمی ہم نے دیکھے وہ بڑے قد آور تھے۔

33۔اور ہم نے وہاں بنی عناق کو بھی دیکھا جو جبار ہیں اور جباروں کی نسل سے ہیں اور ہم تو اپنی ہی نگاہ میں ایسے تھے جیسے ٹڈے ہوتے ہیں اور ایسے ہی اْن کی نگاہ میں تھے۔

2. Numbers 13 : 1, 2 (to :), 17, 18, 25, 26 (to 1st ,), 27, 28, 32, 33

1     And the Lord spake unto Moses, saying,

2     Send thou men, that they may search the land of Canaan, which I give unto the children of Israel:

17     And Moses sent them to spy out the land of Canaan, and said unto them, Get you up this way southward, and go up into the mountain:

18     And see the land, what it is; and the people that dwelleth therein, whether they be strong or weak, few or many;

25     And they returned from searching of the land after forty days.

26     And they went and came to Moses,

27     And they told him, and said, We came unto the land whither thou sentest us, and surely it floweth with milk and honey; and this is the fruit of it.

28     Nevertheless the people be strong that dwell in the land, and the cities are walled, and very great: and moreover we saw the children of Anak there.

32     And they brought up an evil report of the land which they had searched unto the children of Israel, saying, The land, through which we have gone to search it, is a land that eateth up the inhabitants thereof; and all the people that we saw in it are men of a great stature.

33     And there we saw the giants, the sons of Anak, which come of the giants: and we were in our own sight as grasshoppers, and so we were in their sight.

3 . ۔ گنتی 14 باب6تا9، 26، 27، 30 آیات

6۔اور نون کا بیٹا یشوع اور یفنہ کا بیٹا کالب جو اْس ملک کا حال دریافت کرنے والوں میں سے تھے اپنے اپنے کپڑے پھاڑ کر:

7۔بنی اسرائیل کی ساری جماعت سے کہنے لگے کہ وہ ملک جس کا حال دریافت کرنے کو ہم اْس میں سے گزرے نہایت اچھا ملک ہے۔

8۔اگر خدا ہم سے راضی رہے تو وہ ہمیں اْس ملک میں پہنچائے گا اور وہی ملک جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے ہمیں دے گا۔

9۔فقط اتنا ہو کہ تم خداوند سے بغاوت نہ کرو اور نہ اْس ملک کے لوگوں سے ڈرو وہ تو ہماری خوراک ہیں اْن کی پناہ اْن کے سر پر سے جاتی رہی ہے اور ہمارے ساتھ خدا ہے سو اْن کا خوف نہ کرو۔

26۔اور خداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا

27۔میں کب تک اس خبیث گروہ کی جو میری شکایت کرتا ہے برداشت کروں؟بنی اسرائیل جو میرے برخلاف شکایتیں کرتے رہتے ہیں میں نے وہ سب شکایتیں سنی ہیں۔

30۔اْن میں سے کوئی اْس ملک میں جس کی بابت میں نے قسم کھائی تھی کہ تم کو وہاں بساؤں گا جانے نہ پائے گاسو ایفنہ کے بیٹے کالب اور نون کے بیٹے یشوع کے۔

3. Numbers 14 : 6-9, 26, 27, 30

6     And Joshua the son of Nun, and Caleb the son of Jephunneh, which were of them that searched the land, rent their clothes:

7     And they spake unto all the company of the children of Israel, saying, The land, which we passed through to search it, is an exceeding good land.

8 If the Lord delight in us, then he will bring us into this land, and give it us; a land which floweth with milk and honey.

9     Only rebel not ye against the Lord, neither fear ye the people of the land; for they are bread for us: their defence is departed from them, and the Lord is with us: fear them not.

26     And the Lord spake unto Moses and unto Aaron, saying,

27     How long shall I bear with this evil congregation, which murmur against me? I have heard the murmurings of the children of Israel, which they murmur against me.

30     Doubtless ye shall not come into the land, concerning which I sware to make you dwell therein, save Caleb the son of Jephunneh, and Joshua the son of Nun.

4 . ۔ استثنا 31 باب1تا3 (تا دوسری)، 3 (اور یشوع)، 6تا8 آیات

1۔اور موسیٰ نے جا کر یہ باتیں سب اسرائیلیوں کو سنائیں۔

2۔اور اْن کو کہا کہ میں تو آج کے دن ایک سو بیس برس کا ہوں۔میں اب چل پھر نہیں سکتا اورخداوند نے مجھ سے کہا ہے کہ تو اْس یردن پار نہیں جائے گا۔

3۔سو خداوند تیرا خدا ہی تیرے آگے آگے پار جائے گا،۔۔۔اور جیسا خداوند نے کہا ہے کہ یشوع تیرے آگے آگے پار جائے گا۔

6۔تو مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ۔مت ڈر اور نہ اْن سے خوف کھاکیونکہ خداوند تیرا خدا خود ہی تیرے ساتھ جاتا ہے۔وہ تجھ سے دست بردار نہیں ہو گا اور نہ تجھ کو چھوڑے گا۔

7۔پھر موسیٰ نے یشوع کو بلا کر سب اسرائیلیوں کے سامنے اْس سے کہا کہ تو مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ کیونکہ تْو اْس قوم کے ساتھ ِاس ملک میں جائے گا جس کو خداوند نے اْن کے باپ دادا سے قسم کھا کر دینے کو کہا تھا اور تو اْن کو اِس کا وارث بنائے گا۔

8۔اور خداوند ہی تیرے آگے آگے چلے گا۔وہ تیرے ساتھ رہے گا۔وہ تجھ سے دست بردار نہ ہو گا اور نہ تجھے چھوڑے گا سو تو خوف نہ کر اور بے دل نہ ہو۔

4. Deuteronomy 31 : 1-3 (to 2nd ,), 3 (and Joshua), 6-8

1     And Moses went and spake these words unto all Israel.

2     And he said unto them, I am an hundred and twenty years old this day; I can no more go out and come in: also the Lord hath said unto me, Thou shalt not go over this Jordan.

3     The Lord thy God, he will go over before thee, … and Joshua, he shall go over before thee, as the Lord hath said.

6     Be strong and of a good courage, fear not, nor be afraid of them: for the Lord thy God, he it is that doth go with thee; he will not fail thee, nor forsake thee.

7     And Moses called unto Joshua, and said unto him in the sight of all Israel, Be strong and of a good courage: for thou must go with this people unto the land which the Lord hath sworn unto their fathers to give them; and thou shalt cause them to inherit it.

8     And the Lord, he it is that doth go before thee; he will be with thee, he will not fail thee, neither forsake thee: fear not, neither be dismayed.

5 . ۔ یشوع 3 باب7 آیت

7۔اور خداوند نے یشوع سے کہا آج کے دِن سے میں تجھے سب اسرائیلیوں کے سامنے سرفرازکرنا شروع کروں گاتاکہ وہ جان لیں کہ جیسے میں موسیٰ کے ساتھ رہا ویسے ہی تیرے ساتھ رہوں گا۔

5. Joshua 3 : 7

7     And the Lord said unto Joshua, This day will I begin to magnify thee in the sight of all Israel, that they may know that, as I was with Moses, so I will be with thee.

6 . ۔ یسعیاہ 40باب28تا31 آیات

28۔کیا تو نہیں جانتا؟کیا تو نے نہیں سنا کہ خداوند خدایِ ابدی و تمام زمین کا خالق تھکتا نہیں اور ماندہ نہیں ہوتا؟اس کی حکمت ادراک سے باہر ہے۔

29۔وہ تھکے ہووں کو زور بخشتا ہے اور نا توان کی توانائی کو زیادہ کرتا ہے۔

30۔نو جوان بھی تھک جائیں گے اور ماندہ ہو ں گے اور سورما با لکل گر پڑیں گے:

31۔لیکن خداوند کا انتظار کرنے والے ازسر نو زور حاصل کریں گے۔وہ عقابوں کی مانند بال و پر سے اڑیں گے وہ دوڑیں گے اور نہ تھکیں گے۔وہ چلیں گے اور نہ ماندہ ہوں گے۔

6. Isaiah 40 : 28-31

28     Hast thou not known? hast thou not heard, that the everlasting God, the Lord, the Creator of the ends of the earth, fainteth not, neither is weary? there is no searching of his understanding.

29     He giveth power to the faint; and to them that have no might he increaseth strength.

30     Even the youths shall faint and be weary, and the young men shall utterly fall:

31     But they that wait upon the Lord shall renew their strength; they shall mount up with wings as eagles; they shall run, and not be weary; and they shall walk, and not faint.

7 . ۔ 1 پطرس 5 باب6تا9 (تا،)، 10 آیات

6۔ پس خدا کے قوی ہاتھ کے نیچے فروتنی سے رہو تاکہ وہ تمہیں وقت پر سر بلند کرے۔

7۔ اور اپنی ساری فکر اْسی پر ڈال دو کیونکہ اْس کو تمہارا خیال ہے۔

8۔ تم ہوشیار اور بیدار رہو۔ تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیر ببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔

9۔ ایمان میں مضبور رہو۔

10۔ اب خدا جو ہر طرح کے فضل کا چشمہ ہے جس نے تم کو مسیح میں اپنے ابدی جلال کے لئے بلایا تمہارے تھوڑی مدت تک دْکھ اٹھانے کے بعدآپ ہی تمہیں کامل اور قائم اور مضبوط کرے گا۔

7. I Peter 5 : 6-9 (to ,), 10

6 Humble yourselves therefore under the mighty hand of God, that he may exalt you in due time:

7     Casting all your care upon him; for he careth for you.

8     Be sober, be vigilant; because your adversary the devil, as a roaring lion, walketh about, seeking whom he may devour:

9     Whom resist stedfast in the faith,

10     But the God of all grace, who hath called us unto his eternal glory by Christ Jesus, after that ye have suffered a while, make you perfect, stablish, strengthen, settle you.

8 . ۔ یسعیاہ 30 باب15 (تا:) آیت

15۔ کیونکہ خدا یہواہ اسرائیل کا قدوس یوں فرماتا ہے کہ واپس آنے اور خاموش بیٹھنے میں تمہاری سلامتی ہے۔ خاموشی اور توکل میں تمہاری قوت ہے۔

8. Isaiah 30 : 15 (to :)

15     For thus saith the Lord God, the Holy One of Israel; In returning and rest shall ye be saved; in quietness and in confidence shall be your strength.



سائنس اور صح


1 . ۔ 203 :32 (خدا اکیلا)

خدا اکیلا ہی انسان کی زندگی ہے۔

1. 203 : 32 (God alone)

God alone is man's life.

2 . ۔ 228 :25(صرف)

خدا سے جدا کوئی طاقت نہیں ہے۔

2. 228 : 25(only)

There is no power apart from God.

3 . ۔ 183 :16۔25

فرضی قوانین جن کا نتیجہ مایوسی اور بیماری نکلتی ہیں اْس کے قوانین نہیں ہیں، کیونکہ سچائی کاواحد جائز اور ممکن عمل ہم آہنگی کی ہی پیداوار ہے۔ فطرت کے قوانین روح کے قوانین ہیں۔ الٰہی عقل بجا طور پر انسان کی مکمل فرمانبرداری، پیار اور طاقت کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس سے کم وفاداری کے لئے کوئی تحفظات نہیں رکھے جاتے۔ سچائی کی تابعداری انسان کو قوت اور طاقت فراہم کرتی ہے۔ غلطی کو سپردگی طاقت کی کمی کو بڑھا دیتی ہے۔

3. 183 : 16-25

The supposed laws which result in weariness and disease are not His laws, for the legitimate and only possible action of Truth is the production of harmony. Laws of nature are laws of Spirit; but mortals commonly recognize as law that which hides the power of Spirit. Divine Mind rightly demands man's entire obedience, affection, and strength. No reservation is made for any lesser loyalty. Obedience to Truth gives man power and strength. Submission to error superinduces loss of power.

4 . ۔ 262 :9۔16

ہم فانی عقیدے کی کھائیوں میں غوطہ لگانے سے خدا کی تخلیق کے معیار اور فطرت کو نہیں ناپ سکتے۔ہمیں مادے میں سچائی اور زندگی کو تلاش کرنے کے لئے ہمارے کمزور اضطراب کو الٹانا چاہئے، اور مادی حواس کی شہادت سے اونچا، فانی خیال سے خدا کے لافانی خیال تک اونچا اٹھنا چاہئے۔یہ واضح تراور بلند تر خیالات خدا کے بندے کو اپنی ہستی کے احاطے اور مکمل مرکز تک پہنچنے کے لئے حوصلہ افزائی دیتے ہیں۔

4. 262 : 9-16

We cannot fathom the nature and quality of God's creation by diving into the shallows of mortal belief. We must reverse our feeble flutterings — our efforts to find life and truth in matter — and rise above the testimony of the material senses, above the mortal to the immortal idea of God. These clearer, higher views inspire the Godlike man to reach the absolute centre and circumference of his being.

5 . ۔ 192 :17۔31

اخلاقی اور روحانی طاقت روح سے تعلق رکھتے ہیں، جو ”ہوا کو اپنی مٹھی“ میں جمع کر لیتی ہے؛ اور یہ تعلیم سائنس اور ہم آہنگی کے ساتھ یکجا ہوتی ہے۔ سائنس میں، خدا کے مخالف آپ کوئی قوت نہیں رکھ سکتے، اور جسمانی احساسات کو ان کی جھوٹی گواہی سے دستبردار ہونا پڑتا ہے۔ نیکی کے لئے آپ کے رسوخ کا انحصار اس وزن پر ہے جو آپ درست سکیل پر ڈالتے ہیں۔ جو نیکی آپ کرتے ہیں اور ظاہری جسم آپ کو محض قابلِ حصول قوت فراہم کرتے ہیں۔ بدی کوئی طاقت نہیں ہے۔ یہ طاقت کا تمسخر ہے جوجلد ہی اپنی کمزوری کو دھوکہ دیتا اور کبھی نہ اٹھنے کے لئے گر جاتا ہے۔

الٰہی مابعد الطبیعات کے فہم میں ہم ہمارے مالک کے نمونے کی پیروی کرتے ہوئے محبت اور سچائی کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں۔مسیحت حقیقی شفا کی بنیاد ہے۔بے لوث محبت کے معاملے میں انسانی سوچ جو کچھ بھی اپناتی ہے وہ براہ راست الٰہی قوت پا لیتی ہے۔

5. 192 : 17-31

Moral and spiritual might belong to Spirit, who holds the "wind in His fists;" and this teaching accords with Science and harmony. In Science, you can have no power opposed to God, and the physical senses must give up their false testimony. Your influence for good depends upon the weight you throw into the right scale. The good you do and embody gives you the only power obtainable. Evil is not power. It is a mockery of strength, which erelong betrays its weakness and falls, never to rise.

We walk in the footsteps of Truth and Love by following the example of our Master in the understanding of divine metaphysics. Christianity is the basis of true healing. Whatever holds human thought in line with unselfed love, receives directly the divine power.

6 . ۔ 193 :32۔2

مجھ پر یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ زندگی خدا ہے اور کہ قادرِ مطلق روح کی قوت اپنی طاقت مادے یا انسانی مرضی کے ساتھ نہیں بانٹتی۔

6. 193 : 32-2

It has been demonstrated to me that Life is God and that the might of omnipotent Spirit shares not its strength with matter or with human will.

7 . ۔ 426 :9۔11

سچائی کے لئے جدوجہد کسی شخص کو مضبوط بناتی ہے نہ کہ کمزور، آرام فراہم کرتی ہے نہ کہ تھکاوٹ۔

7. 426 : 9-11

The struggle for Truth makes one strong instead of weak, resting instead of wearying one.

8 . ۔ 97 :5۔7، 21۔25

حقیقت میں، جتنی زیادہ قربت کے ساتھ غلطی سچائی کی نقل کرتی ہے اور نام نہاد مادا اس کے جوہر، فانی عقل، سے مشابہت رکھتا ہے اتنی ہی کمزور غلطی ایک عقیدے کے طور پر سامنے آتی ہے۔

وسیع تر حقائق خود کے خلاف بڑی غلطیاں ترتیب دیتے ہیں، کیونکہ وہ خفیہ طور پر غلطی کو لاتے ہیں۔سچ بولنے کے لئے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے؛ کیونکہ سچائی جتنی زیادہ اپنی آواز بلند کرتی ہے، غلطی کی چیخ اْتنی ہی اونچی ہوگی، جب تک کہ فراموشی میں اِس کی غیر واضح آواز کو ہمیشہ کے لئے خاموش نہ کر دیا جائے۔

8. 97 : 5-7, 21-25

In reality, the more closely error simulates truth and so-called matter resembles its essence, mortal mind, the more impotent error becomes as a belief.

The broadest facts array the most falsities against themselves, for they bring error from under cover. It requires courage to utter truth; for the higher Truth lifts her voice, the louder will error scream, until its inarticulate sound is forever silenced in oblivion.

9 . ۔ 514 :10۔18

اخلاقی حوصلہ ”یہوداہ کے قبیلے کا ببّر“، ذہنی سلطنت کا بادشاہ ہے۔ یہ جنگل میں آزاد اور بے خوف گھومتا ہے۔ کھلے میدانوں میں یہ ساکن بیٹھا رہتا ہے یا ”ہری چراہگاہوں میں۔۔۔چشموں کے پاس“ یہ آرام کرتا ہے۔ الٰہی فراست سے انسان میں تشبیہی ترسیل میں، جانفشانی، چالاکی اور ثابت قدمی ”ہزاروں پہاڑوں کے چوپاؤں“ کی مانند تصور کئے جاتے ہیں۔ وہ ٹھوس حل ہونے والا سامان لیتے ہیں اور بڑے مقاصد کے لئے رفتار بڑھاتے ہیں۔

9. 514 : 10-18

Moral courage is "the lion of the tribe of Juda," the king of the mental realm. Free and fearless it roams in the forest. Undisturbed it lies in the open field, or rests in "green pastures, ... beside the still waters." In the figurative transmission from the divine thought to the human, diligence, promptness, and perseverance are likened to "the cattle upon a thousand hills." They carry the baggage of stern resolve, and keep pace with highest purpose.

10 . ۔ 28 :32۔6

معاشرے میں حیوانی حوصلہ افزائی بہت ہے اور اخلاقی حوصلہ افزائی نہیں ہے۔ مسیحیوں کو گھر میں اور باہر غلط چیز کے خلاف ہاتھ اْٹھانے چاہئیں۔ انہیں خود کے اور دوسروں کے گناہ کے خلاف محاذ آرائی کرنی چاہئے، اوراپنا مقصد حاصل ہونے تک یہ جنگ جاری رکھنی چاہئے۔ اگر وہ ایمان رکھتے ہیں تو انہیں شادمانی کا تاج نصیب ہوگا۔

10. 28 : 32-6

There is too much animal courage in society and not sufficient moral courage. Christians must take up arms against error at home and abroad. They must grapple with sin in themselves and in others, and continue this warfare until they have finished their course. If they keep the faith, they will have the crown of rejoicing.

11 . ۔ 417 :5۔10

بیمار کو یہ کبھی مت بتائیں کہ اْن میں قوت سے زیادہ حوصلہ ہے۔ اِس کی بجائے اْنہیں بتائیں، کہ اْس کی طاقت اْن کے حوصلے کے تناسب میں ہے۔اگر آپ بیمار کو اِس بڑی سیاحت کا احساس دلاتے ہیں، تو زیادہ مشقت کی یا پرجوش حالات کی طرف سے کوئی ردِ عمل نہیں آئے گا۔

11. 417 : 5-10

Never tell the sick that they have more courage than strength. Tell them rather, that their strength is in proportion to their courage. If you make the sick realize this great truism, there will be no reaction from overexertion or from excited conditions.

12 . ۔ 455 :3۔6، 8۔16

خود ملامتی اور احساس جرم کی ذہنی حالت یا سچائی پر ایک لڑکھڑاتا اور مشکوک قسم کا بھروسہ بیمار کی شفا کے لئے نا مناسب حالتیں ہیں۔ ایسی ذہنی حالتیں صحتمندی کی بجائے کمزوری کا اشارہ پیش کرتی ہیں۔۔۔۔غلطی کی لہروں پر چلنے اور اظہار کی بدولت اپنے دعووں کی حمایت کرنے کے لئے آپ کو عقل کی مزید طاقت کو استعمال میں لانا چاہئے۔ اگر آپ بیماری یا گناہ کے خوف اور عقیدے میں خود کو کھو چکے ہیں، اور اگر، آپ علاج جانتے ہوئے، اپنے خود کی طرف سے عقل کی تواناؤں کو استعمال کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں، تو آپ دوسروں کی مدد کے لئے بہت کم یا کسی طاقت کی مشق نہیں کرسکتے۔ ”پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شہتیر نکال پھر اپنے بھائی کی آنکھ میں سے تنکے کو اچھی طرح دیکھ کر نکال سکے گا۔“

12. 455 : 3-6, 8-16

A mental state of self-condemnation and guilt or a faltering and doubting trust in Truth are unsuitable conditions for healing the sick. Such mental states indicate weakness instead of strength. … You must utilize the moral might of Mind in order to walk over the waves of error and support your claims by demonstration. If you are yourself lost in the belief and fear of disease or sin, and if, knowing the remedy, you fail to use the energies of Mind in your own behalf, you can exercise little or no power for others' help. "First cast out the beam out of thine own eye; and then shalt thou see clearly to cast out the mote out of thy brother's eye."

13 . ۔ 387 :8 (جب)۔12، 18۔24

۔۔۔ جب ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ فانی عقل ہمیشہ چوکس ہے، اور یہ روحانی توانائیاں گھِس نہیں سکتیں اور نہ ہی یہ نام نہاد مادی قانون خداداد قوتوں اور وسائل میں دخل اندازی کر سکتا ہے، ہم سچائی میں آرام کرنے کے قابل ہیں،فانیت کے خلاف لافانیت کی ضمانت سے تازہ دم ہوتے ہوئے۔

جو شخص زیادہ نیکی کرتا ہے وہ شدید قسم کی سزا نہیں پاتا۔ زندگی کے قانون کی تابعداری سے موت آتی ہے، اور کہ خدا نیکی کرنے پر انسان کو سزا دیتا ہے ایسے متضاد قیاس سے متعلق مضامین پڑھنے کی بجائے ابدی وجودیت کے حقائق پر ثابت قدم رہنے سے کوئی شخص محبت کی مزدوری کے نتیجے میں تکلیف نہیں سہہ سکتا، بلکہ وہ اِس کی بدولت مضبوط ہوتا ہے۔

13. 387 : 8 (when)-12, 18-24

…when we realize that immortal Mind is ever active, and that spiritual energies can neither wear out nor can so-called material law trespass upon God-given powers and resources, we are able to rest in Truth, refreshed by the assurances of immortality, opposed to mortality.

That man does not pay the severest penalty who does the most good. By adhering to the realities of eternal existence, — instead of reading disquisitions on the inconsistent supposition that death comes in obedience to the law of life, and that God punishes man for doing good, — one cannot suffer as the result of any labor of love, but grows stronger because of it.

14 . ۔ 79 :29۔5

عقل کی سائنس تعلیم دیتی ہے کہ بشر کو ”بہتر کام کرنے کے لئے فکرمند ہونے“ کی ضرورت نہیں۔ یہ نیک کام کرنے کی تھکاوٹ کو ختم کر دیتا ہے۔ خیرات دینا ہمیں ہمارے خالق کی خدمت میں مفلس نہیں بناتا، نہ ہی اِسے روکنا ہمیں دولتمند بناتا ہے۔سچائی سے متعلق ہماری سمجھ کے تناسب میں ہمارے اندر قوت ہے اور ہماری طاقت سچائی کو اظہار دینے سے کم نہیں ہوتی۔ چائے یا کافی کا ایک کپ سچائی کے برابر نہیں، خواہ وہ کسی وعظ کے لئے تلقینی ہو یا بدنی برداشت کے لئے مدد ہو۔

14. 79 : 29-5

Mind-science teaches that mortals need "not be weary in well doing." It dissipates fatigue in doing good. Giving does not impoverish us in the service of our Maker, neither does withholding enrich us. We have strength in proportion to our apprehension of the truth, and our strength is not lessened by giving utterance to truth. A cup of coffee or tea is not the equal of truth, whether for the inspiration of a sermon or for the support of bodily endurance.

15 . ۔ 249 :6۔10

ہمارے لئے زندگی میں جدت لاتی محسوس کرتے ہوئے اور کسی فانی یا مادی طاقت کو تباہی لانے کے قابل نہ سمجھتے ہوئے،آئیے روح کی قوت کو محسوس کریں۔تو آئیں ہم شادمان ہوں کہ ہم ”ہونے والی الٰہی قوتوں“ کے تابع ہیں۔ ہستی کی حقیقی سائنس ایسی ہی ہے۔

15. 249 : 6-10

Let us feel the divine energy of Spirit, bringing us into newness of life and recognizing no mortal nor material power as able to destroy. Let us rejoice that we are subject to the divine "powers that be." Such is the true Science of being.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔