اتوار 21 جولائی ، 2024



مضمون۔ زندگی

SubjectLife

سنہری متن: رومیوں 13باب11آیت

”اب وہ گھڑی آپہنچی ہے کہ تم نیند سے جاگو کیونکہ جس وقت ہم ایمان لائے تھے اْس وقت کی نسبت اب ہماری نجات نزدیک ہے۔“



Golden Text: Romans 13 : 11

Now it is high time to awake out of sleep: for now is our salvation nearer than when we believed.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: افسیوں 6باب10تا16 آیات


10۔ غرض خداوند میں اور اْس کی قدرت کے زور میں مضبوط بنو۔

11۔ خدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ تم ابلیس کے منصوبوں کے مقابلے میں قائم رہ سکو۔

12۔ کیونکہ ہمیں خون اور گوشت سے کْشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اوراِس دنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی اْن روحانی فوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔

13۔ اِس واسطے تم خدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ برے دن میں مقابلہ کر سکو اور سب کاموں کو انجام دے کر قائم رہ سکو۔

14۔ پس سچائی سے اپنی کمر کس کر اور راستبازی کا بکتر لگا کر۔

15۔ اور پاؤں میں صلح کی خوشخبری کی تیاری کے جوتے پہن کر۔

16۔ اور اْن سب کے ساتھ ایمان کی سپر لگا کر قائم رہو۔ جس سے تم اْس شریر کے سب جلتے ہوئے تیروں کو بجھا سکو۔

Responsive Reading: Ephesians 6 : 10-16

10.     My brethren, be strong in the Lord, and in the power of his might.

11.     Put on the whole armour of God, that ye may be able to stand against the wiles of the devil.

12.     For we wrestle not against flesh and blood, but against principalities, against powers, against the rulers of the darkness of this world, against spiritual wickedness in high places.

13.     Wherefore take unto you the whole armour of God, that ye may be able to withstand in the evil day, and having done all, to stand.

14.     Stand therefore, having your loins girt about with truth, and having on the breastplate of righteousness;

15.     And your feet shod with the preparation of the gospel of peace;

16.     Above all, taking the shield of faith, wherewith ye shall be able to quench all the fiery darts of the wicked.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ ایوب 33 باب4 آیت

4۔ خدا کی روح نے مجھے بنایا ہے اور قادر مطلق کا دم مجھے زندگی بخشتا ہے۔

1. Job 33 : 4

4     The Spirit of God hath made me, and the breath of the Almighty hath given me life.

2 . ۔ زبور 16:5تا11 آیات

5۔خداوند ہی میری میراث اور میرے پیالے کا حصہ ہے۔ تو میرے بخرے کا محافظ ہے۔

6 ۔ جریب میرے لئے دل پسند جگہوں میں پڑی بلکہ میری میراث خوب ہے!

7۔ میں خداوند کی حمد کروں گا جس نے مجھے نصیحت دی ہے۔ بلکہ میرا دل رات کو میری تربیت کرتا ہے۔

8۔ میں نے خداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔ چونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اِس لئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔

9۔ اِسی سبب سے میرا دِل خوش اور میری روح شادمان ہے۔ میرا جسم بھی امن وامان میں رہے گا۔

10۔ کیونکہ تْو نہ میری جان کو پاتال میں رہنے دے گا نہ اپنے مقدس کو سڑنے دے گا۔

11۔تو مجھے زندگی کی راہ دکھائے گا۔ تیرے حضور میں کامل شادمانی ہے۔ تیرے دہنے ہاتھ میں دائمی خُوشی ہے۔

2. Psalm 16 : 5-11

5     The Lord is the portion of mine inheritance and of my cup: thou maintainest my lot.

6     The lines are fallen unto me in pleasant places; yea, I have a goodly heritage.

7     I will bless the Lord, who hath given me counsel: my reins also instruct me in the night seasons.

8     I have set the Lord always before me: because he is at my right hand, I shall not be moved.

9     Therefore my heart is glad, and my glory rejoiceth: my flesh also shall rest in hope.

10     For thou wilt not leave my soul in hell; neither wilt thou suffer thine Holy One to see corruption.

11     Thou wilt shew me the path of life: in thy presence is fulness of joy; at thy right hand there are pleasures for evermore.

3 . ۔ زبور 23: 6 آیت

6۔ یقیناً بھلائی اور رحمت عمر بھر میرے ساتھ ساتھ رہیں گی اور میں ہمیشہ خداوند کے گھر میں سکونت کروں گا۔

3. Psalm 23 : 6

6     Surely goodness and mercy shall follow me all the days of my life: and I will dwell in the house of the Lord for ever.

4 . ۔ 1 سلاطین 17 باب1، 2، 9تا15، 17تا20(تا پہلی)، 21 (اے خداوند)، 22 آیات

1۔ اور ایلیاہ تشبی نے جو جلعاد کے پردیسیوں میں سے تھا اخی اب سے کہا کہ خداوند اسرائیل کے خدا کی حیات کی قسم جس کے سامنے میں کھڑا ہوں اِن برسوں میں نہ اوس پڑے گی نہ مینہ برسے گا جب تک میں نہ کہوں۔

2۔ اور خداوند کا یہ کلام اْس پر نازل ہوا۔

9۔کہ اٹھ اور صیدا کے صارپت کو جا اور وہیں رہ۔ دیکھ میں نے ایک بیوہ کو وہاں حکم دیا ہے کہ تیری پرورش کرے۔

10۔ سو وہ اٹھ کر صارپت کو گیا اور جب وہ شہر کے پھاٹک پر پہنچا تو دیکھا کہ ایک بیوہ وہاں لکڑیاں چن رہی ہے۔ سو اُس نے اُسے پکار کر کہا ذرا مجھے تھوڑا سا پانی کسی برتن میں لادے کہ میں پیوں۔

11۔ اور جب وہ لینے چلی تو اُس نے پکار کر کہا ذرا اپنے ہاتھ میں ایک ٹکڑا روٹی میرے واسطے لیتی آنا۔

12۔ اُس نے کہ خداوند تیرے خدا کی حیات کی قسم میر ے ہاں روٹی نہیں۔ صرف مٹھی بھر آٹا ایک مٹکے میں اور تھوڑا سا تیل ایک کُپی میں ہے اور دیکھ میں دو ایک لکڑیاں چُن رہی ہوں تاکہ گھر جا کر اپنے اور اپنے بیٹے کے لیے اُسے پکاوں اور ہم اُسے کھائیں۔ اور پھر مر جائیں۔

13۔ اور ایلیاہ نے اُس سے کہا مت ڈر۔ جا اور جیسا کہتی ہے کر پر پہلے میرے لئے ایک ٹکیا اْس میں سے بنا کر میرے پاس لے آ۔ اْس کے بعد اپنے اور اپنے بیٹے کے لئے بنا لینا۔

14۔ کیونکہ خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ اُس دن تک جب تک خُداوند زمین پر مینہ نہ برسائے نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہو گا اور نہ تیل کی کپی میں کمی ہو گی۔

15۔ سو اُس نے جا کر ایلیاہ کے کہنے کے مطابق کیا اور یہ اور وہ اور اُسکا کنبہ بہت دنوں تک کھاتے رہے۔

17۔ اْن باتوں کے بعد اْس عورت کا بیٹا جو اْس گھر کی مالک تھی بیمار پڑا اور اْس کی بیماری ایسی سخت ہو گئی کہ اْس میں دم باقی نہ رہا۔

18۔سو وہ ایلیاہ سے کہنے لگی اے مرد خدا مجھے تجھ سے کیا کام ہے؟ تو میرے بیٹے کو مار دے!

19۔ اْس نے اْس سے کہا اپنا بیٹا مجھ کو دے اور وہ اْس کو اْس کی گود سے لے کر اْس کو بالا خانہ پر جہاں وہ رہتا تھا لے گیا اور اْسے اپنے پلنگ پر لٹایا۔

20۔ اور اْس نے خداوند سے فریاد کی اور کہا۔

21۔ اے خداوند میرے خدا میں تیری منت کرتا ہوں کہ اِس لڑکے کی جان اْس میں پھر آجائے۔

22۔ اور خداوند نے ایلیاہ کی فریاد سنی اور اْس لڑکے کی جان اْس میں پھر آگئی اور وہ جی اٹھا۔

4. I Kings 17 : 1, 2, 9-15, 17-20 (to 1st ,), 21 (O Lord), 22

1     And Elijah the Tishbite, who was of the inhabitants of Gilead, said unto Ahab, As the Lord God of Israel liveth, before whom I stand, there shall not be dew nor rain these years, but according to my word.

2     And the word of the Lord came unto him, saying,

9     Arise, get thee to Zarephath, which belongeth to Zidon, and dwell there: behold, I have commanded a widow woman there to sustain thee.

10     So he arose and went to Zarephath. And when he came to the gate of the city, behold, the widow woman was there gathering of sticks: and he called to her, and said, Fetch me, I pray thee, a little water in a vessel, that I may drink.

11     And as she was going to fetch it, he called to her, and said, Bring me, I pray thee, a morsel of bread in thine hand.

12     And she said, As the Lord thy God liveth, I have not a cake, but an handful of meal in a barrel, and a little oil in a cruse: and, behold, I am gathering two sticks, that I may go in and dress it for me and my son, that we may eat it, and die.

13     And Elijah said unto her, Fear not; go and do as thou hast said: but make me thereof a little cake first, and bring it unto me, and after make for thee and for thy son.

14     For thus saith the Lord God of Israel, The barrel of meal shall not waste, neither shall the cruse of oil fail, until the day that the Lord sendeth rain upon the earth.

15     And she went and did according to the saying of Elijah: and she, and he, and her house, did eat many days.

17     And it came to pass after these things, that the son of the woman, the mistress of the house, fell sick; and his sickness was so sore, that there was no breath left in him.

18     And she said unto Elijah, What have I to do with thee, O thou man of God? art thou come unto me to call my sin to remembrance, and to slay my son?

19     And he said unto her, Give me thy son. And he took him out of her bosom, and carried him up into a loft, where he abode, and laid him upon his own bed.

20     And he cried unto the Lord,

21     O Lord my God, I pray thee, let this child’s soul come into him again.

22     And the Lord heard the voice of Elijah; and the soul of the child came into him again, and he revived.

5 . ۔ ایوب 11 باب14تا19 (تا؛) آیات

14۔اگر تیرے ہاتھ میں بد کاری ہو تو اْسے دور کر اور ناراستی کو اپنے ڈیروں میں رہنے نہ دے

15۔تب یقینا تو اپنا منہ بے داغ اْٹھائے گا تو ثابت قدم ہو جائے گا اور ڈرنے کا نہیں۔

16۔کیونکہ تو اپنی خستہ حالی کو بھول جائے گا تو اْسے اْس پانی کی طرح یاد کرے گا جو بہہ گیا ہو۔

17۔اور تیری زندگی دوپہر سے زیادہ روشن ہو گی اور اگر تاریکی ہوئی تو وہ صبح کی طرح ہو گی

18۔اور تو مطمین رہے گا کیونکہ امید ہو گی اور اپنے چوگرددیکھ د یکھ کر سلامتی سے آرام کرے گا

19۔اور تو لیٹ جائے گا اور کوئی تجھے ڈرائے گا نہیں بلکہ بہتیرے تجھ سے فریاد کریں گے۔

5. Job 11 : 14-19 (to ;)

14     If iniquity be in thine hand, put it far away, and let not wickedness dwell in thy tabernacles.

15     For then shalt thou lift up thy face without spot; yea, thou shalt be stedfast, and shalt not fear:

16     Because thou shalt forget thy misery, and remember it as waters that pass away:

17     And thine age shall be clearer than the noonday; thou shalt shine forth, thou shalt be as the morning.

18     And thou shalt be secure, because there is hope; yea, thou shalt dig about thee, and thou shalt take thy rest in safety.

19     Also thou shalt lie down, and none shall make thee afraid;

6 . ۔ یسعیاہ 38 باب1تا5، 9، 12(تا پہلی)، 16، 18 (تا:)، 19 (تا:) آیات

1۔ اْنہی دنوں میں حزقیاہ ایسا بیمار پڑا کہ مرنے کے قریب ہو گیا اور یسعیاہ نبی آموص کے بیٹے نے اْس کے پاس آکر اْس سے کہا کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ اپنے گھر کا سارا انتظام کر دے کیونکہ تْو مر جائے گا اور بچنے کا نہیں۔

2۔ تب حزقیاہ نے اپنا منہ دیوار کی طرف کیا اور خدا وند سے دعا کی۔

3۔ اور کہا اے خداوند میں تیری منت کرتا ہوں یاد فرما کہ میں تیرے حضور سچائی اور پورے دل سے چلتا رہا ہوں اور جو تیری نظرمیں بھلا ہے وہی کیا اور حزقیاہ زار و زار رویا۔

4۔تب خداوند کا یہ کلام یسعیاہ پر نازل ہوا۔

5۔ کہ جا اور حزقیاہ سے کہہ کہ خداوند تیرے باپ داؤد کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میں نے تیری دعا سنی۔ مَیں نے تیرے آنسو دیکھے۔ سو دیکھ مَیں تیری عمر پندرہ برس بڑھا دوں گا۔

9۔ شاہ یہوداہ حزقیاہ کی تحریر جب وہ بیمار تھا اور اپنی بیماری سے شفا یاب ہوا۔

12۔میرا گھر اجڑ گیا اور گڈریے کے خیمے کی مانند مجھ سے دور کیا گیا۔

16۔ اے خداوند اِن ہی چیزوں سے انسان کی زندگی ہے اور اِن ہی میں میری روح کی حیات ہے۔ سو تْو ہی شفا بخش اور مجھے زندہ رکھ۔

18۔ اِس لئے کہ پاتال تیری ستائش نہیں کر سکتا اور موت سے تیری حمد نہیں ہوسکتی۔

19۔ زندہ، ہاں زندہ ہی تیری ستائش کرے گا جیسے آج کے دن مَیں کرتا ہوں۔

6. Isaiah 38 : 1-5, 9, 12 (to 1st :), 16, 18 (to :), 19 (to :)

1     In those days was Hezekiah sick unto death. And Isaiah the prophet the son of Amoz came unto him, and said unto him, Thus saith the Lord, Set thine house in order: for thou shalt die, and not live.

2     Then Hezekiah turned his face toward the wall, and prayed unto the Lord,

3     And said, Remember now, O Lord, I beseech thee, how I have walked before thee in truth and with a perfect heart, and have done that which is good in thy sight. And Hezekiah wept sore.

4     Then came the word of the Lord to Isaiah, saying,

5     Go, and say to Hezekiah, Thus saith the Lord, the God of David thy father, I have heard thy prayer, I have seen thy tears: behold, I will add unto thy days fifteen years.

9     The writing of Hezekiah king of Judah, when he had been sick, and was recovered of his sickness:

12     Mine age is departed, and is removed from me as a shepherd’s tent:

16     O Lord, by these things men live, and in all these things is the life of my spirit: so wilt thou recover me, and make me to live.

18     For the grave cannot praise thee, death can not celebrate thee:

19     The living, the living, he shall praise thee, as I do this day:

7 . ۔ متی 4 باب23 آیت

23۔اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوش خبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہرطرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

7. Matthew 4 : 23

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

8 . ۔ متی 5 باب1، 2آیات

1۔وہ اْس بھیڑ کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب بیٹھ گیا تو اْس کے شاگرد اْس کے پاس آئے۔

2۔ اور وہ اپنی زبان ہوکر اْن کو یوں تعلیم دینے لگا۔

8. Matthew 5 : 1, 2

1     And seeing the multitudes, he went up into a mountain: and when he was set, his disciples came unto him:

2     And he opened his mouth, and taught them, saying,

9 . ۔ یوحنا 8 باب12 (مَیں ہوں) آیت

12۔ یسوع نے پھر اْن سے مخاطب ہو کر کہا دنیا کا نور میں ہوں۔ جو میری پیروی کرے گا وہ اندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زندگی کا نور پائے گا۔

9. John 8 : 12 (I am)

12     I am the light of the world: he that followeth me shall not walk in darkness, but shall have the light of life.

10 . ۔ 1 تھسلینکیوں 3 باب8 آیت

8۔ کیونکہ اب اگر تم خداوند میں قائم ہو تو ہم زندہ ہیں۔

10. I Thessalonians 3 : 8

8     For now we live, if ye stand fast in the Lord.



سائنس اور صح


1 . ۔ 394: 28۔29

ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ زندگی خدا ہے، اور یہ کہ خدا قادر مطلق ہے۔

1. 394 : 28-29

We should remember that Life is God, and that God is omnipotent.

2 . ۔ 289 :2۔6

بشر جب تک یہ نہیں سیکھتا کہ خدا ہی واحد زندگی ہے، وہ غلطی کے عارضی ملبے، گناہ، بیماری اور موت کے عقیدے سے کبھی نہیں باہر آ سکتا۔بدن میں زندگی اور احساس اِس فہم کے تحت فتح کئے جانے چاہئیں جو انسان کو خدا کی شبیہ بناتا ہے۔پھر روح بدن پر فتح مند ہوگی۔

2. 289 : 2-6

Mortal man can never rise from the temporal débris of error, belief in sin, sickness, and death, until he learns that God is the only Life. The belief that life and sensation are in the body should be overcome by the understanding of what constitutes man as the image of God.

3 . ۔ 492: 7۔.11

ہستی، پاکیزگی، ہم آہنگی، لافانیت ہے۔یہ پہلے سے ہی ثابت ہو چکا ہے کہ اس کا علم، حتیٰ کہ معمولی درجے میں بھی، انسانوں کے جسمانی اور اخلاقی معیار کو اونچا کرے گا، عمر کی درازی کو بڑھائے گا، کردار کو پاک اور بلند کرے گا۔

3. 492 : 7-11

Being is holiness, harmony, immortality. It is already proved that a knowledge of this, even in small degree, will uplift the physical and moral standard of mortals, will increase longevity, will purify and elevate character.

4 . ۔ 245: 32 (دی)۔6

لامحدود کبھی شروع نہیں ہوا اور نہ یہ کبھی ختم ہوگا۔عقل اور اِس کی اشکال کبھی فنا نہیں ہوسکتے۔انسان بدی اور اچھائی، خوشی اور دْکھ، بیماری اور صحت، زندگی اور موت میں جھولتا ہوا پینڈولم نہیں ہے۔زندگی اور اْس کی لیاقتوں کو کیلنڈروں سے نہیں ناپا جاتا۔ کامل اور لافانی اپنے خالق کی ابدی شبیہ ہیں۔

4. 245 : 32 (The)-6

The infinite never began nor will it ever end. Mind and its formations can never be annihilated. Man is not a pendulum, swinging between evil and good, joy and sorrow, sickness and health, life and death. Life and its faculties are not measured by calendars. The perfect and immortal are the eternal likeness of their Maker.

5 . ۔ 246: 10۔31

شمسی سال کے مطابق عمر کی درازی جوانی چھین لیتی اور عمر کو بدصورتی فراہم کرتی ہے۔ سچائی اور حقیقت کا منور سورج ہستی کے ساتھ وجودیت رکھتا ہے۔جوانمردی اِس کی ابدی دوپہر ہے جو ڈوبتے سورج سے دھیمی ہوتی جاتی ہے۔جسمانی اور مادی کی طرح خوبصورتی کا عارضی فہم دھْندلا ہو جاتا ہے، روشن اور ناقابل تسخیر تعریفوں کے ساتھ روح کے نور کو مسرور فہم پر طلوع ہونا چاہئے۔

عمروں کو کبھی خاطر میں نہ لائیں۔ تاریخی اعدادو شمار ہمیشہ کی وسعت کا حصہ نہیں ہیں۔ پیدائش اور موت کے اوقات کار مردانگی اور نسوانیت کے خلاف بہت بڑی سازشیں ہیں۔وہ سب جو اچھا اور خوبصورت ہے اْسے ماپنے اور محدود کرنے کی غلطی کے سوائے انسان ساٹھ سالہ زندگی کا زیادہ مزہ لے گا اور پھر بھی اپنی ذہنی قوت، تازگی اور وعدے کو قائم رکھے گا۔ لافانی حکمران کے ماتحت انسان ہمیشہ خوبصورت اور عظیم ہوتا ہے۔ ہر آنے والا سال حکمت، خوبصورتی اور پاکیزگی کو عیاں کرتا ہے۔

زندگی ابدی ہے۔ ہمیں اس کی تلاش کرنی چاہئے اور اس سے اظہار کا آغاز کرنا چاہئے۔ زندگی اور اچھائی لافانی ہیں۔ توآئیے ہم وجودیت سے متعلق ہمارے خیالات کوعمر اور خوف کی بجائے محبت، تازگی اور تواتر کے ساتھ تشکیل دیں۔

5. 246 : 10-31

The measurement of life by solar years robs youth and gives ugliness to age. The radiant sun of virtue and truth coexists with being. Manhood is its eternal noon, undimmed by a declining sun. As the physical and material, the transient sense of beauty fades, the radiance of Spirit should dawn upon the enraptured sense with bright and imperishable glories.

Never record ages. Chronological data are no part of the vast forever. Time-tables of birth and death are so many conspiracies against manhood and womanhood. Except for the error of measuring and limiting all that is good and beautiful, man would enjoy more than threescore years and ten and still maintain his vigor, freshness, and promise. Man, governed by immortal Mind, is always beautiful and grand. Each succeeding year unfolds wisdom, beauty, and holiness.

Life is eternal. We should find this out, and begin the demonstration thereof. Life and goodness are immortal. Let us then shape our views of existence into loveliness, freshness, and continuity, rather than into age and blight.

6 . ۔ 247: 10۔11 اگلا صفحہ

خوبصورتی، اس کے ساتھ ساتھ سچائی بھی، ابدی ہیں؛ لیکن مادی چیزوں کی خوبصورتی،فانی یقین کی مانند دھندلا تے اور عارضی ہوتے ہوئے، ختم ہو جاتی ہے۔ رواج، تعلیم اور فیشن فانی انسانوں کے عارضی معیار تشکیل دیتے ہیں۔ لافانیت، عمر اور فنا پذیری سے مستثنیٰ ہو تے ہوئے، اپنا جلال آپ،یعنی روح کی چمک رکھتی ہے۔غیر فانی مرد اور خواتین روحانی حس کا نمونہ ہوتے ہیں جو کامل عقل سے اور پاکیزگی کے اْن بلند نظریات کی عکاسی کرنے سے بنائے جاتے ہیں جو مادی حس سے بالا تر ہوتے ہیں۔

خوش مزاجی اور فضل مادے سے آزاد ہیں۔ انسانی سمجھ میں آنے سے پہلے ہستی میں اِس کی اپنی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ خوبصورتی زندگی کی ایک چیز ہے، جو ہمیشہ سے ابدی عقل میں بستی ہے اور یہ اظہار، صورت، خاکے اور رنگ میں اْس کی نیکی کی دلکشی کی عکاسی کرتی ہے۔یہ محبت ہی ہے جو پنکھڑی میں ہزار ہا رنگ بھرتی، سورج کی کرن میں چمک بھرتی، بادل پر خوبصورتی کی کمان سے نشانہ باندھتی، رات کو ستاروں کے جواہرات سے آراستہ کرتی اور زمین کو حسن سے نوازتی ہے۔

کسی شخص کے زیورات ہستی کی اْن دلکشیوں کے سامنے نہایت کمتر متبادل ہیں جو کئی ادوار اور دہائیوں سے شاندار انداز میں چمک رہی ہیں۔

خوبصورتی کی ترکیب یہ کہ کم بھرم اور زیادہ روح شامل ہو، تاکہ بدن میں خوشی یا درد کے یقین سے پیچھے ہٹ کر روحانی ہم آہنگی کی جلالی اور پر سکون ناقابلِ تقسیم آزادی میں بدل جائے۔

محبت خوبصورتی سے کبھی آنکھ نہیں چراتی۔ اِس کا نورانی حلقہ اِس کے مقصد پر مرکوز رہتا ہے۔ کوئی شخص حیران ہوتا ہے کہ ایک دوست کبھی کم خوبصورت دکھائی نہیں دے سکتا۔ جوان عمری اور بلوغت کے ایام میں مردوں اور عورتوں کو تاریکی یا اداسی میں ناکام ہونے کی بجائے صحت اور فانیت میں بالغ ہونا چاہئے۔ لافانی عقل، سوچ کی خوبصورت تصویریں مہیا کرتے ہوئے اور فہم کے اْن دشمنوں کو فنا کرتے ہوئے جو ہر روز اِسے قبر کے قریب لے جاتے ہیں، بدن کو مافوق الفطری تازگی اور حْسن کی خوراک دیتی ہے۔

6. 247 : 10-11 next page

Beauty, as well as truth, is eternal; but the beauty of material things passes away, fading and fleeting as mortal belief. Custom, education, and fashion form the transient standards of mortals. Immortality, exempt from age or decay, has a glory of its own, — the radiance of Soul. Immortal men and women are models of spiritual sense, drawn by perfect Mind and reflecting those higher conceptions of loveliness which transcend all material sense.

Comeliness and grace are independent of matter. Being possesses its qualities before they are perceived humanly. Beauty is a thing of life, which dwells forever in the eternal Mind and reflects the charms of His goodness in expression, form, outline, and color. It is Love which paints the petal with myriad hues, glances in the warm sunbeam, arches the cloud with the bow of beauty, blazons the night with starry gems, and covers earth with loveliness.

The embellishments of the person are poor substitutes for the charms of being, shining resplendent and eternal over age and decay.

The recipe for beauty is to have less illusion and more Soul, to retreat from the belief of pain or pleasure in the body into the unchanging calm and glorious freedom of spiritual harmony.

Love never loses sight of loveliness. Its halo rests upon its object. One marvels that a friend can ever seem less than beautiful. Men and women of riper years and larger lessons ought to ripen into health and immortality, instead of lapsing into darkness or gloom. Immortal Mind feeds the body with supernal freshness and fairness, supplying it with beautiful images of thought and destroying the woes of sense which each day brings to a nearer tomb.

7 . ۔ 249: 18۔20 (تا پہلی)

مسیح کی مانند زندگی ”آج، کل اور ہمیشہ تک یکساں“ ہے۔ تنظیم اور وقت کا زندگی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

7. 249 : 18-20 (to 1st .)

Life is, like Christ, "the same yesterday, and to-day, and forever." Organization and time have nothing to do with Life.

8 . ۔ 407 :21۔24

اگر فریب نظری کہتی ہے، ”مَیں اپنی یادداشت کھو چکی ہوں،“ تو اِس کی مخالفت کریں۔ عقل کی کوئی صلاحیت ختم نہیں ہوتی۔سائنس میں تمام تر ہستی ابدی، روحانی، کامل اور ہر عمل میں ہم آہنگ ہے۔

8. 407 : 21-24

If delusion says, "I have lost my memory," contradict it. No faculty of Mind is lost. In Science, all being is eternal, spiritual, perfect, harmonious in every action.

9 . ۔ 486: 23۔26

انسان کی بصیرت، سماعت اور تمام تر روحانی حواس ابدی ہیں۔ وہ کھو نہیں سکتے۔ اْن کی حقیقت اور لافانیت روح میں ہے نہ کہ مادے میں ہے اور قابل فہم ہے، اسی طرح اْن کی مستقل مزاجی بھی۔

9. 486 : 23-26

Sight, hearing, all the spiritual senses of man, are eternal. They cannot be lost. Their reality and immortality are in Spirit and understanding, not in matter, — hence their permanence.

10 . ۔ 487 :3 (زندگی لازوال ہے)۔12

زندگی لازوال ہے۔ زندگی انسان کا اصل اور بنیاد ہے، موت کے وسیلہ کبھی قابلِ حصول نہیں، بلکہ اِس سے پہلے اور بعد میں جسے موت کہا جاتا ہے سچائی پر چلتے رہنے سے حاصل ہوتی ہے۔ از روئے مادہ کی نسبت روحانی طور پر سننے اور دیکھنے میں زیادہ مسیحت ہے۔ ذہنی صلاحیتوں کے کھو جانے کی نسبت اْن کی مستقل مشق میں زیادہ سائنس ملتی ہے۔ وہ کھو تو سکتی نہیں، تاہم عقل ہمیشہ رہتی ہے۔ اس کے ادراک نے صدیوں پہلے اندھے کو بینائی اور بہرے کو سماعت دی، اور یہ ان معجزات کو دوہرائے گی۔

10. 487 : 3 (Life is deathless.)-12

Life is deathless. Life is the origin and ultimate of man, never attainable through death, but gained by walking in the pathway of Truth both before and after that which is called death. There is more Christianity in seeing and hearing spiritually than materially. There is more Science in the perpetual exercise of the Mind-faculties than in their loss. Lost they cannot be, while Mind remains. The apprehension of this gave sight to the blind and hearing to the deaf centuries ago, and it will repeat the wonder.

11 . ۔ 283: 1۔6

جونہی بشر روح کو سمجھنا شروع کرتے ہیں، وہ یہ ایمان رکھنا ترک کرتے ہیں کہ خدا کے علاوہ بھی کوئی حقیقی وجودیت ہے۔

عقل تمام تر حرکات کا منبع ہے، اور اِس کے متواتر اور ہم آہنگ عمل کو پرکھنے یا اس پر مزاحمت کرنے والی کسی قسم کی سستی نہیں پائی جاتی۔

11. 283 : 1-6

As mortals begin to understand Spirit, they give up the belief that there is any true existence apart from God.

Mind is the source of all movement, and there is no inertia to retard or check its perpetual and harmonious action.

12 . ۔ 218: 27۔2

صحائف کہتے ہیں، ”خداوند کا انتظار کرنے والے۔۔۔دوڑیں گے اور نہ تھکیں گے۔ وہ چلیں گے اور ماندہ نہ ہوں گے۔“تھکاوٹ کے لمحات پر لفظی طور پراطلاق کر کے اِس حوالے کے مفہوم کونہیں بگاڑا جاتا، کیونکہ اخلاقی اور جسمانی اپنے اپنے نتائج میں ایک جیسے ہوتے ہیں۔جب ہم ہستی کی سچائی کے لئے بیدار ہوجاتے ہیں تو تمام بیماری، درد، کمزوری، مایوسی، دْکھ، گناہ، موت اجنبی ہوجائیں گے، اور فانی خواب ہمیشہ کے لئے بند ہوجائے گا۔

12. 218 : 27-2

The Scriptures say, "They that wait upon the Lord ... shall run, and not be weary; and they shall walk, and not faint." The meaning of that passage is not perverted by applying it literally to moments of fatigue, for the moral and physical are as one in their results. When we wake to the truth of being, all disease, pain, weakness, weariness, sorrow, sin, death, will be unknown, and the mortal dream will forever cease.

13 . ۔ 249: 6۔8

ہمارے لئے زندگی میں جدت لاتی محسوس کرتے ہوئے اور کسی فانی یا مادی طاقت کو تباہی لانے کے قابل نہ سمجھتے ہوئے،آئیے روح کی قوت کو محسوس کریں۔

13. 249 : 6-8

Let us feel the divine energy of Spirit, bringing us into newness of life and recognizing no mortal nor material power as able to destroy.

14 . ۔ 200 :9۔15 (تا دوسری)

زندگی ہمیشہ مادے سے آزاد ہے، تھی اور ہمیشہ رہے گی،کیونکہ زندگی خدا ہے اور انسان خدا کا تصور ہے، جسے مادی طور پر نہیں بلکہ روحانی طور پر خلق کیا گیا، اور وہ فنا ہونے اور نیست ہونے سے مشروط نہیں۔ زبور نویس نے کہا: ”تْو نے اْسے اپنی دستکاری پر تسلط بخشا ہے۔ تْو نے سب کچھ اْس کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔“

14. 200 : 9-15 (to 2nd .)

Life is, always has been, and ever will be independent of matter; for Life is God, and man is the idea of God, not formed materially but spiritually, and not subject to decay and dust. The Psalmist said: "Thou madest him to have dominion over the works of Thy hands. Thou hast put all things under his feet."


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔