اتوار 22 جنوری، 2023



مضمون۔ حق

SubjectTruth

سنہری متن: خروج 23 باب1 آیت

”تْو جھوٹی بات نہ پھیلانا اور ناراست گواہ ہونے کے لئے شریروں کا ساتھ نہ دینا۔“



Golden Text: Exodus 23 : 1

Thou shalt not raise a false report: put not thine hand with the wicked to be an unrighteous witness.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 15: 1تا3 آیات • زبور 18: 21تا24، 32 آیات • زبور 91: 4 آیت


1۔ اے خداوند! تیرے خیمہ میں کون رہے گا؟ تیرے کوہِ مقدس پر کون سکونت کرے گا؟

2۔ وہ جو راستی سے چلتا اور صداقت کا کام کرتا اور دل سے سچ بولتا ہے۔

3۔ وہ جو اپنی زبان سے بہتان نہیں باندھتا۔ اور اپنے دوست سے بدی نہیں کرتا اور اپنے ہمسایے کی بدنامی نہیں سنتا۔

21۔ کیونکہ مَیں خداوند کی راہوں پر چلتا رہا۔ اور شرارت سے اپنے خداسے الگ نہ ہوا۔

22۔ کیونکہ اْس کے سب فیصلے میرے سامنے رہے اور مَیں اْس کے آئین سے برگشتہ نہ ہوا۔

23۔ مَیں اْس کے حضور کامل بھی رہا اور اپنے آپ کو اپنی بدکاری سے بازرکھا۔

24۔ خداوند نے مجھے میری راستی کے موافق اور میرے ہاتھوں کی پاکیزگی کے مطابق جو اْس کے سامنے تھی بدلہ دیا۔

32۔ خداوند ہی مجھے قوت سے کمر بستہ کرتا ہے اور میری راہ کامل کرتا ہے۔

4۔ اْس کی سچائی ڈھال اور سِپر ہے۔

Responsive Reading: Psalm 15 : 1-3Psalm 18 : 21-24, 32Psalm 91 : 4

1.     Lord, who shall abide in thy tabernacle? who shall dwell in thy holy hill?

2.     He that walketh uprightly, and worketh righteousness, and speaketh the truth in his heart.

3.     He that backbiteth not with his tongue, nor doeth evil to his neighbour, nor taketh up a reproach against his neighbour.

21.     For I have kept the ways of the Lord, and have not wickedly departed from my God.

22.     For all his judgments were before me, and I did not put away his statutes from me.

23.     I was also upright before him, and I kept myself from mine iniquity.

24.     Therefore hath the Lord recompensed me according to my righteousness, according to the cleanness of my hands in his eyesight.

32.     It is God that girdeth me with strength, and maketh my way perfect.

4.     His truth shall be thy shield and buckler.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ زبور 26: 1تا3، 5، 11، 12آیات

1۔ اے خداوند میرا انصاف کرکیونکہ مَیں راستی چلتا رہا ہوں۔ اور مَیں نے خداوند پربے لغزش توکل کیا ہے۔

2۔ اے خداوند! مجھے جانچ اور آزما۔ میرے دل و دماغ کو پرکھ۔

3۔ کیونکہ تیری شفقت میری آنکھوں کے سامنے ہے اور مَیں تیری سچائی کی راہ پر چلتا رہا ہوں۔

5۔ بدکرداروں کی جماعت سے مجھے نفرت ہے۔ مَیں شریروں کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا۔

11۔ پر مَیں تو راستی سے چلتا رہوں گا۔ مجھے چھڑا لے اور مجھ پر رحم کر۔

12۔ میرا پاؤں ہموار جگہ پر قائم ہے۔ مَیں جماعتوں میں خداوند کو مبارک کہوں گا۔

1. Psalm 26 : 1-3, 5, 11, 12

1     Judge me, O Lord; for I have walked in mine integrity: I have trusted also in the Lord; therefore I shall not slide.

2     Examine me, O Lord, and prove me; try my reins and my heart.

3     For thy lovingkindness is before mine eyes: and I have walked in thy truth.

5     I have hated the congregation of evil doers; and will not sit with the wicked.

11     But as for me, I will walk in mine integrity: redeem me, and be merciful unto me.

12     My foot standeth in an even place: in the congregations will I bless the Lord.

2 . ۔ خروج 19 باب17، 19 آیات

17۔اورموسیٰ لوگوں کو خیمہ گاہ سے باہر لایا کہ خدا سے ملائے اور وہ پہاڑ کے نیچے آکھڑے ہوئے۔

19۔ اور جب قرنا کی آواز نہایت ہی بلند ہوتی گئی تو موسیٰ بولنے لگا اور خدا نے آواز کے ذریعے سے اْسے جواب دیا۔

2. Exodus 19 : 17, 19

17     And Moses brought forth the people out of the camp to meet with God; and they stood at the nether part of the mount.

19     And when the voice of the trumpet sounded long, and waxed louder and louder, Moses spake, and God answered him by a voice.

3 . ۔ خروج 20 باب1تا3، 16 آیات

1۔ اور خدا نے یہ سب باتیں اْن کو بتائیں۔

2۔ خداوند تیرا خدا جو تجھے ملک مصر سے غلامی کے گھر سے نکال لایا مَیں ہوں۔

3۔ میرے حضور تْو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔

16۔ تْو اپنے پڑوسی کے خلاف جھوٹی گواہی نہ دینا۔

3. Exodus 20 : 1-3, 16

1     And God spake all these words, saying,

2     I am the Lord thy God, which have brought thee out of the land of Egypt, out of the house of bondage.

3     Thou shalt have no other gods before me.

16     Thou shalt not bear false witness against thy neighbour.

4 . ۔ یعقوب 3باب2، 10تا13 آیات

2۔ اِس لئے کہ ہم سب کے سب اکثر خطا کرتے ہیں۔ کامل شخص وہ ہے جو باتوں میں خطا نہ کرے۔ وہ سارے بدن کو بھی قابو رکھ سکتا ہے۔

10۔ ایک ہی منہ سے مبارکباد اور بددعا نکلتی ہے۔ اے بھائیو! ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

11۔ کیا چشمے کے ایک ہی منہ سے میٹھا اور کھاری پانی نکلتا ہے؟

12۔ اے میرے بھائیو! کیا انجیر کے درخت میں زیتون اور انگور میں انجیر پیدا ہوسکتے ہیں؟ اسی طرح کھاری چشمے سے میٹھا پانی نہیں نکل سکتا۔

13۔ تم میں دانا اور فہیم کون ہے؟ جو ایسا ہو وہ اپنے کاموں کو نیک چال چلن کے وسیلہ سے اْس حلم کے ساتھ ظاہر کرے جو حکمت سے پیدا ہوتا ہے۔

4. James 3 : 2, 10-13

2     For in many things we offend all. If any man offend not in word, the same is a perfect man, and able also to bridle the whole body.

10     Out of the same mouth proceedeth blessing and cursing. My brethren, these things ought not so to be.

11     Doth a fountain send forth at the same place sweet water and bitter?

12     Can the fig tree, my brethren, bear olive berries? either a vine, figs? so can no fountain both yield salt water and fresh.

13     Who is a wise man and endued with knowledge among you? let him shew out of a good conversation his works with meekness of wisdom.

5 . ۔ یشوع 24 باب14 آیت

14۔ پس تم خداوند کا خوف رکھو اور نیک نیتی اور صداقت سے اْس کی پرستش کرو اور اْن دیوتاؤں کو دور کر دو جن کی پرستش تمہارے باپ دادا دریا کے پار اور مصر میں کرتے تھے اور خداوند کی پرستش کرو۔

5. Joshua 24 : 14

14     Now therefore fear the Lord, and serve him in sincerity and in truth: and put away the gods which your fathers served on the other side of the flood, and in Egypt; and serve ye the Lord.

6 . ۔ متی 11 باب1، 15، 19، 20 آیات

1۔ جب یسوع اپنے بارہ شاگردوں کو حکم دے چکا تو ایسا ہوا کہ وہاں سے چلا گیا تاکہ اْن کے شہروں میں تعلیم دے اور منادی کرے۔

15۔ جس کے سننے کے کان ہوں وہ سن لے۔

19۔ ابنِ آدم کھاتا پیتا آیا اور وہ کہتے ہیں دیکھو کھاؤ اور شرابی آدمی۔ محصول لینے والوں اور گناہگاروں کا یار! مگر حکمت اپنے کاموں سے راست ثابت ہوئی۔

20۔ وہ اْس وقت اْن شہروں کو ملامت کرنے لگا جن میں اْس کے اکثر معجزے ظاہر ہوئے تھے کیونکہ اْنہوں نے توبہ نہ کی تھی۔

6. Matthew 11 : 1, 15, 19, 20

1     And it came to pass, when Jesus had made an end of commanding his twelve disciples, he departed thence to teach and to preach in their cities.

15     He that hath ears to hear, let him hear.

19     The Son of man came eating and drinking, and they say, Behold a man gluttonous, and a winebibber, a friend of publicans and sinners. But wisdom is justified of her children.

20     Then began he to upbraid the cities wherein most of his mighty works were done, because they repented not:

7 . ۔ متی 23 باب23، 27، 28 آیات

23۔ اے ریاکارو فقیہو اور فریسیو تم پر افسوس!کہ پودینہ اور سونف اور زیرہ تو دہ یکی دیتے ہوپر تم نے شریعت کی زیادہ بھاری باتوں یعنی انصاف اور رحم اور ایمان کو چھوڑ دیا ہے۔ لازم تھا کہ یہ بھی کرتے اور وہ بھی نہ چھوڑتے۔

27۔اے ریا کار فقیہو اور فریسیو تم پر افسوس! کہ تم سفیدی پھری ہوئی قبروں کی مانند ہو جو اوپر سے تو خوبصورت دکھائی دیتی ہیں۔ مگر اندر مردوں کی ہڈیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں۔

28۔ اسی طرح تم بھی ظاہر میں تو لوگوں کو راستباز دکھائی دیتے ہو مگر باطن میں ریاکاری اور بے دینی سے بھرے ہو۔

7. Matthew 23 : 23, 27, 28

23     Woe unto you, scribes and Pharisees, hypocrites! for ye pay tithe of mint and anise and cummin, and have omitted the weightier matters of the law, judgment, mercy, and faith: these ought ye to have done, and not to leave the other undone.

27     Woe unto you, scribes and Pharisees, hypocrites! for ye are like unto whited sepulchres, which indeed appear beautiful outward, but are within full of dead men’s bones, and of all uncleanness.

28     Even so ye also outwardly appear righteous unto men, but within ye are full of hypocrisy and iniquity.

8 . ۔ متی 24 باب4 (رہو) تا 7، 10تا13 آیات

4۔ خبردار! کوئی تم کو گمراہ نہ کردے۔

5۔ کیونکہ بہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے میں مسیح ہوں اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کریں گے۔

6۔ اور تم لڑائیاں اور لڑائیوں کی افواہ سنو گے۔ خبردار! گھبرا نہ جانا! کیونکہ اِن باتوں کا واقع ہونا ضرور ہے لیکن اْس وقت خاتمہ نہ ہوگا۔

7۔ کیونکہ قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال پڑیں گے اور بھونچال آئیں گے۔

10۔ اور اْس وقت بہتیرے ٹھوکر کھائیں گے اور ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور ایک دوسرے سے عداوت رکھیں گے۔

11۔ اور بہت سے جھوٹے نبی اْٹھ کھڑے ہوں گے اور بہتیروں کو گمراہ کریں گے۔

12۔ اور بے دینی کے بڑھ جانے سے بہتیروں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔

13۔ مگر جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔

8. Matthew 24 : 4 (Take)-7, 10-13

4     Take heed that no man deceive you.

5     For many shall come in my name, saying, I am Christ; and shall deceive many.

6     And ye shall hear of wars and rumours of wars: see that ye be not troubled: for all these things must come to pass, but the end is not yet.

7     For nation shall rise against nation, and kingdom against kingdom: and there shall be famines, and pestilences, and earthquakes, in divers places.

10     And then shall many be offended, and shall betray one another, and shall hate one another.

11     And many false prophets shall rise, and shall deceive many.

12     And because iniquity shall abound, the love of many shall wax cold.

13     But he that shall endure unto the end, the same shall be saved.

9 . ۔ مکاشفہ 18 باب1، 2، (چوتھی تا)، 4، 5، 21آیات

1۔ اِن باتوں کے بعد مَیں نے ایک اور فرشتہ کو آسمان پر سے اْترتے دیکھا جسے بڑا اختیار تھا اور زمین اْس کے جلال سے روشن ہوگئی۔

2۔ اْس نے بڑی آواز سے چلا کر کہا کہ گِر پڑا بڑا شہر بابل گِر پڑا۔

4۔ پھر مَیں نے آسمان پر کسی اَور کو یہ کہتے سنا کہ اے میری امت کے لوگو! اْس میں سے نکل آؤ تاکہ تم اْس کے گناہوں میں شریک نہ ہو اور اْس کی آفتوں میں سے کوئی تم پر نہ آ جائے۔

5۔ کیونکہ اْس کے گناہ آسمان تک پہنچ گئے ہیں اور اْس کی بدکاریاں خدا کو یاد آگئی ہیں۔

21۔ پھر ایک زور آور فرشتہ نے چکی کے پاٹ کی مانند پتھر اْٹھایا اور یہ کہہ کر سمندر میں پھینک گیا کہ بابل کا بڑا شہر بھی اِسی طرح زور سے گرایا جائے گا اور پھر کبھی اْس کا پتہ نہ ملے گا۔

9. Revelation 18 : 1, 2 (to 4th ,), 4, 5, 21

1     And after these things I saw another angel come down from heaven, having great power; and the earth was lightened with his glory.

2     And he cried mightily with a strong voice, saying, Babylon the great is fallen, is fallen,

4     And I heard another voice from heaven, saying, Come out of her, my people, that ye be not partakers of her sins, and that ye receive not of her plagues.

5     For her sins have reached unto heaven, and God hath remembered her iniquities.

21     And a mighty angel took up a stone like a great millstone, and cast it into the sea, saying, Thus with violence shall that great city Babylon be thrown down, and shall be found no more at all.

10 . ۔ مکاشفہ 20 باب1تا3 (تا:)آیات

1۔ پھر مَیں نے ایک فرشتہ کو آسمان سے اْترتے دیکھا جس کے ہاتھ میں اتھاہ گھڑے کی کنجی اور ایک بڑی زنجیر تھی۔

2۔ اْس نے اْس اژدھا یعنی پرانے سانپ کو جو ابلیس اور شیطان ہے پکڑ کر ہزار برس کے لئے باندھا۔

3۔ اور اْسے اتھاہ گھڑے میں ڈال کر بند کر دیا اور اْس پر مہر کر دی تاکہ وہ ہزار برس کے پورے ہونے تک قوموں کو پھر گمراہ نہ کرے۔ اِس کے بعد ضرور ہے کہ تھوڑے عرصے کے لئے کھولا جائے۔

10. Revelation 20 : 1-3 (to :)

1     And I saw an angel come down from heaven, having the key of the bottomless pit and a great chain in his hand.

2     And he laid hold on the dragon, that old serpent, which is the Devil, and Satan, and bound him a thousand years,

3     And cast him into the bottomless pit, and shut him up, and set a seal upon him, that he should deceive the nations no more, till the thousand years should be fulfilled:

11 . ۔ مکاشفہ 19 باب1، 4تا6 آیات

1۔ اِن باتوں کے بعد مَیں نے آسمان پر گویا ایک بڑی جماعت کو بلند آواز سے یہ کہتے سنا کہ ہیلیلویاہ! نجات اور جلال اور قدت ہمارے خداہی کی ہے۔

4۔ اور چوبیس بزرگوں اور چاروں جانداروں نے گر کر خدا کو سجدہ کیا جو تخت پر بیٹھا تھا اور کہا آمین۔ ہیلیلویاہ!

5۔ اور تخت میں سے یہ آواز نکلی کہ اے اْس سے ڈرنے والے بندو خواہ چھوٹے ہو خواہ بڑے! تم سب ہمارے خدا کی حمد کرو۔

6۔ پھر مَیں نے بڑی جماعت کی سی آواز اور زور کے پانی کی سی آواز اور سخت گرجوں کی سی آواز سنی کہ ہیلیلویاہ! اِس لئے کہ خداوند ہمارا خدا قادرِ مطلق بادشاہی کرتا ہے۔

11. Revelation 19 : 1, 4-6

1     And after these things I heard a great voice of much people in heaven, saying, Alleluia; Salvation, and glory, and honour, and power, unto the Lord our God:

4     And the four and twenty elders and the four beasts fell down and worshipped God that sat on the throne, saying, Amen; Alleluia.

5     And a voice came out of the throne, saying, Praise our God, all ye his servants, and ye that fear him, both small and great.

6     And I heard as it were the voice of a great multitude, and as the voice of many waters, and as the voice of mighty thunderings, saying, Alleluia: for the Lord God omnipotent reigneth.



سائنس اور صح


1 . ۔ 380 :4 (سچ)۔7

سچ ہمیشہ فتح مند ہوتا ہے۔ بیماری اور گناہ اپنے ہی بوجھ سے گر جاتے ہیں۔ سچ زمانوں کا پتھر، کونے کے سرے کا پتھر ہے، ”لیکن جس پر وہ گِرے گا اْسے پیس ڈالے گا۔“

1. 380 : 4 (Truth)-7

Truth is always the victor. Sickness and sin fall by their own weight. Truth is the rock of ages, the headstone of the corner, "but on whomsoever it shall fall, it will grind him to powder."

2 . ۔ 252 :7۔14

جب جھوٹے انسانی عقائد خود کے جھوٹ کے بارے میں تھوڑا سا بھی جانتے ہیں، تو وہ غائب ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ کسی غلطی اور اْس کے اعمال کا علم اِس سچ کے فہم سے پہلے ہونا چاہئے جو غلطی کو نیست کرتا ہے، جب تک کہ مکمل فانی، مادی غلطی بالاآخر غائب نہیں ہوجاتی اور یہ ابدی حقیقت سمجھی اور جانی نہیں جاتی کہ انسان اپنے خالق کی حقیقی صورت پر روح کی بدولت اور روح سے پیدا ہوا ہے۔

2. 252 : 7-14

When false human beliefs learn even a little of their own falsity, they begin to disappear. A knowledge of error and of its operations must precede that understanding of Truth which destroys error, until the entire mortal, material error finally disappears, and the eternal verity, man created by and of Spirit, is understood and recognized as the true likeness of his Maker.

3 . ۔ 129 :1 (میں)۔6

۔۔۔کرسچن سائنس میں کوئی اختلافات ہیں نہ کوئی تضادات ہیں، کیونکہ اِس کی منطق اِس قدر ہم آہنگ ہے جیسے استدلال کی وجہ کو موزوں طور پر بیان کیا گیا ہو یا ریاضی کی کسی رقم کا مناسب حساب لگایا گیا ہو۔ سچ ہمیشہ سچا ہی رہتا ہے، اور اپنے احاطے یا نتیجے میں کوئی غلطی برداشت نہیں کرتا۔

3. 129 : 1 (in)-6

…in Christian Science there are no discords nor contradictions, because its logic is as harmonious as the reasoning of an accurately stated syllogism or of a properly computed sum in arithmetic. Truth is ever truthful, and can tolerate no error in premise or conclusion.

4 . ۔ 72 :9 (جیسے)۔12، 30۔32

جیسے روشنی اندھیرے کو نیست کرتی ہے اور اْس اندھیرے کی جگہ ہر طرف روشنی ہوتی ہے، ویسے ہی (مطلق سائنس میں) جان، یا خدا اکیلا ہی انسان کو سچائی دینے والا ہے۔

ذاتی باہمی رابطہ نہیں بلکہ الٰہی شریعت زمین اور انسانیت کے لئے سچائی، صحت اور ہم آہنگی رابطہ کار ہے۔

4. 72 : 9 (As)-12, 30-32

As light destroys darkness and in the place of darkness all is light, so (in absolute Science) Soul, or God, is the only truth-giver to man.

Not personal intercommunion but divine law is the communicator of truth, health, and harmony to earth and humanity.

5 . ۔ 7: 32۔9

ریاکاری مذہب کے لئے مہلک ہے۔

ایک لفظی دعا شاید خود جوازی کے خاموش فہم کو برداشت کرسکتی ہے، اگرچہ یہ گناہگار کو ریاکار بناتی ہے۔ہمیں ایک ایماندار دل سے مایوس کبھی نہیں ہونا چاہئے؛ بلکہ یہاں اْن لوگوں کے لئے تھوڑی امید ہے جو رہ رہ کر اپنی بدکاری کے روبرو آتے اور پھر اِسے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اْن کی دعائیں وہ اشاریے ہیں جو اْن کے کردار سے مطابقت نہیں رکھتے۔ وہ گناہ کے ساتھ خفیہ تعلق رکھتے ہیں اور ایسے بناوٹی لوگوں کے بارے میں یسوع نے کہا کہ وہ ”سفیدی پھری قبروں کی مانند۔۔۔ہر طرح کی نجاست سے بھرے ہیں۔“

5. 7 : 32-9

Hypocrisy is fatal to religion.

A wordy prayer may afford a quiet sense of self-justification, though it makes the sinner a hypocrite. We never need to despair of an honest heart; but there is little hope for those who come only spasmodically face to face with their wickedness and then seek to hide it. Their prayers are indexes which do not correspond with their character. They hold secret fellowship with sin, and such externals are spoken of by Jesus as "like unto whited sepulchres ... full ... of all uncleanness."

6 . ۔ 52 :29۔32

فریسیوں کے الزامات اْن کے مذہب کی طرح خود متضاد تھے۔ مکروہ، عیاش اور ریاکاروں نے یسوع کو کھاؤ اور شرابی کہا۔

6. 52 : 29-32

The accusations of the Pharisees were as self-contradictory as their religion. The bigot, the debauchee, the hypocrite, called Jesus a glutton and a wine-bibber.

7 . ۔ 53 :8۔10، 16۔24

یسوع کی شہرت اْس کے کردار کے بالکل اْلٹ تھی۔کیوں؟ کیونکہ یسوع کے عمل اور الٰہی اصول کو غلط سمجھا گیا تھا۔

یسوع جس سے تحریک پاتا تھا وہ بے چینی اور اْس بے چینی سے حاصل ہونے والی روحانی برکات کی وضاحت یہ دنیا نہ کر سکی۔سائنس اْس صدمے کی وجہ بیان کرتی ہے جو اکثر سچائی سے پیدا ہوا، یعنی کہ یہ صدمہ سچائی اور فرد کے مابین پائے جانے والے فاصلے سے پیدا ہوتا ہے۔ پطرس کی طرح، ہمیں تنبیہ پر رونا چاہئے بجائے کہ ہم سچائی سے انکار کریں یا اْس عمر بھر کی قربانی کا جو بدی کی تباہی کے لئے اچھائی دیتی ہے مذاق اڑائیں۔

7. 53 : 8-10, 16-24

The reputation of Jesus was the very opposite of his character. Why? Because the divine Principle and practice of Jesus were misunderstood.

The world could not interpret aright the discomfort which Jesus inspired and the spiritual blessings which might flow from such discomfort. Science shows the cause of the shock so often produced by the truth, — namely, that this shock arises from the great distance between the individual and Truth. Like Peter, we should weep over the warning, instead of denying the truth or mocking the lifelong sacrifice which goodness makes for the destruction of evil.

8 . ۔ 446 :18 (ایک)۔20، 30۔32

ایک غلط مقصد شکست کو دعوت دیتا ہے۔عقل کی شفائیہ سائنس میں ایماندار ہونا بہت ضروری ہے، کیونکہ فتح ناقابلِ تغیر سچ پر بنیاد رکھتی ہے۔

بدکاری کو چھپانا خوشحالی اور کسی بھی وجہ کے اوپر حتمی فتح کو روکتا ہے۔غلطی کو تلف کرنے سے چشم پوشی کرنا اکثر آپ کو اِس کی توہین کا مرتکب بناتی ہے۔

8. 446 : 18 (A)-20, 30-32

A wrong motive involves defeat. In the Science of Mind-healing, it is imperative to be honest, for victory rests on the side of immutable right.

Covering iniquity will prevent prosperity and the ultimate triumph of any cause. Ignorance of the error to be eradicated oftentimes subjects you to its abuse.

9 . ۔ 447 :20۔29

بدی اور بیماری کو اْن کی اصلاحات میں ہی عیاں کریں اور اْن کی مذمت کریں۔کسی گناہگار کو اِس بات کی یقین دہانی کرواتے ہوئے اْس کی اصلاح نہیں ہو سکتی کہ وہ اِس لئے گناہگار نہیں ہے کیونکہ گناہ ہے ہی نہیں۔ گناہ کو کمزور کرنے کے لئے آپ کو اِسے کھوجنا ہوگا، اِسے بے نقاب کرنا ہوگا، فریب نظری کو اجاگر کرنا ہوگا، اور یوں گناہ پر فتح مند ہوں اور اِسے غیر حقیقی ثابت کریں۔محض یہ کہنے سے کہ بیماری ہے نہیں، بیماری سے شفا نہیں ملتی، بلکہ یہ جاننے سے ملتی ہے کہ بیماری نہیں ہے۔

9. 447 : 20-29

Expose and denounce the claims of evil and disease in all their forms, but realize no reality in them. A sinner is not reformed merely by assuring him that he cannot be a sinner because there is no sin. To put down the claim of sin, you must detect it, remove the mask, point out the illusion, and thus get the victory over sin and so prove its unreality. The sick are not healed merely by declaring there is no sickness, but by knowing that there is none.

10 . ۔ 225 :5۔13

آپ جانتے ہیں کب پہلی سچائی اِس کے پیروکاروں کی وفاداری اور قلت کے باعث فتح مند ہوتی ہے۔پس یہ تب ہے جب وقت کا احتجاج آزادی کاجھنڈا اْٹھائے آگے بڑھتا ہے۔دنیاوی قوتیں لڑیں گی، اور اپنے پاسبانوں کو حکم دیں گی کہ اِس سچائی کو دروازے میں سے نہ گزرنے دیا جائے جب تک کہ یہ اْن کے نظاموں کی تائید نہ کرے؛ مگر سائنس، چھْرے کی نوک کی پرواہ کئے بغیر، آگے بڑھتی ہے۔یہاں ہمیشہ کوئی نہ کوئی ہنگامہ ہوتا ہے، لیکن سچائی کے معیار کایہ ایک جلسہ ہوتا ہے۔

10. 225 : 5-13

You may know when first Truth leads by the fewness and faithfulness of its followers. Thus it is that the march of time bears onward freedom's banner. The powers of this world will fight, and will command their sentinels not to let truth pass the guard until it subscribes to their systems; but Science, heeding not the pointed bayonet, marches on. There is always some tumult, but there is a rallying to truth's standard.

11 . ۔ 458 :23۔31

پس خود میں ایک قانون کی شکل اختیار کرتے ہوئے مسیحی سائنسی انسان الٰہی شریعت کی عکاسی کرتا ہے۔ وہ کسی انسان پر تشدد نہیں کرتا۔ نہ ہی وہ جھوٹا الزام تراش ہے۔ کرسچن سائنسدان بڑی دانائی سے اپنی راہ ہموار کرتا ہے، اور وہ الٰہی عقل کی ہدایات کی پیروی کرنے میں متواتر اور ایماندار ہوتا ہے۔زندگی گزارنے اور اس کے ساتھ شفا دینے اور تعلیم دینے کے وسیلہ سے اسے یہ ثابت کرنا چاہئے کہ مسیح کی راہ ہی وہ واحد راہ ہے جس کی بدولت بشر یکسر گناہ اور بیماری سے نجات پاتے ہیں۔

11. 458 : 23-31

The Christianly scientific man reflects the divine law, thus becoming a law unto himself. He does violence to no man. Neither is he a false accuser. The Christian Scientist wisely shapes his course, and is honest and consistent in following the leadings of divine Mind. He must prove, through living as well as healing and teaching, that Christ's way is the only one by which mortals are radically saved from sin and sickness.

12 . ۔ 453 :16 (ایمانداری)۔23

>ایمانداری روحانی طاقت ہے۔بے ایمانی انسانی کمزوری ہے، جو الٰہی مدد کو ضائع کرتی ہے۔ آپ گناہ کو سامنے لاتے ہیں زخمی کرنے کے لئے نہیں بلکہ جسمانی انسان کو برکت دینے کے لئے؛ اور ایک درست مقصد اپنا اجر پا تا ہے۔پوشیدہ گناہ اونچے مقاموں میں روحانی بدکاری ہے۔ریاکار اِس سائنس میں خدا کا شکر ادا کرتا ہے کہ کوئی بدی ہے ہی نہیں، تاہم وہ نیکی کے نام پر بدی کی خدمت کرتا ہے۔

12. 453 : 16(Honesty)-23

Honesty is spiritual power. Dishonesty is human weakness, which forfeits divine help. You uncover sin, not in order to injure, but in order to bless the corporeal man; and a right motive has its reward. Hidden sin is spiritual wickedness in high places. The masquerader in this Science thanks God that there is no evil, yet serves evil in the name of good.

13 . ۔ 581 :17۔22

>بابل۔ خود کش غلطی؛ خود کے خلاف منقسم ایک سلطنت، جو کھڑی نہیں رہ سکتی؛ مادی علم۔

>جسمانی حواسِ خمسہ سے ماخوذ ثبوت کی بنیاد پر قائم غلط علم جتنا بلند ہوگا اتنی ہی زیادہ الجھن پیدا ہوگی، اور اِس کے ڈھانچے کا گرنا اْتنا ہی یقینی ہوجائے گا۔

13. 581 : 17-22

Babel. Self-destroying error; a kingdom divided against itself, which cannot stand; material knowledge.

The higher false knowledge builds on the basis of evidence obtained from the five corporeal senses, the more confusion ensues, and the more certain is the downfall of its structure.

14 . ۔ 567 :18۔23

>یہ جھوٹا دعویٰ، یہ قدیم عقیدہ کہ پرانا سانپ جس کا نام شیطان(بد) ہے، جو مادے کی ذہانت کا دعویٰ کرتا ہے خواہ وہ انسان کے لئے مفید ہو یا نقصان دہ، وہ بڑا واضح بھرم، لال اژدھا ہے اور اسے مسیح، سچائی، روحانی خیال نے باہر نکال پھینکا ہے، اور اس لئے یہ بے اختیار ثابت ہوا ہے۔

14. 567 : 18-23

That false claim — that ancient belief, that old serpent whose name is devil (evil), claiming that there is intelligence in matter either to benefit or to injure men — is pure delusion, the red dragon; and it is cast out by Christ, Truth, the spiritual idea, and so proved to be powerless.

15 . ۔ 571 :22۔2

>مکاشفہ لکھنے والا، روح اور حقیقی عقیدے کا لافانی کاتب، مجاز اور استعارے کے وسیلہ وہ آئینہ تیار کرتا ہے جس میں بشر اپنی شکل دیکھ سکیں۔ معنی خیز اشکال میں وہ اْن خیالات کی تصویر کشی کرتا ہے جنہیں وہ فانی عقل میں رکھتا ہے۔یوں وہ گناہ کے تکبر کو ملامت کرتا، اور اِس کی تباہی کی پیش بینی کرتا ہے۔ اپنی روحانی طاقت سے، اْس نے جلال کے دروازے کھول دئیے ہیں اور گناہ، جادوگری، شہوت اور ریاکاری کو نمایاں کرتے ہوئے مظاہر پرستی کی اندھیر رات کو الٰہی سائنس کی شاندار عظمت سے روشن کیا ہے۔ وہ شاہی تاج اور عصا کو دور لے جاتا ہے۔ وہ پاکیزہ اور بے داغ مذہب پر تخت نشین ہوتا ہے اور صرف اْن لوگوں کو سر بلند کرتا ہے جنہوں نے اپنے سفید چوغے فرمانبرداری اور تکلیف سہنے میں دھوئے ہیں۔

15. 571 : 22-2

Through trope and metaphor, the Revelator, immortal scribe of Spirit and of a true idealism, furnishes the mirror in which mortals may see their own image. In significant figures he depicts the thoughts which he beholds in mortal mind. Thus he rebukes the conceit of sin, and fore-shadows its doom. With his spiritual strength, he has opened wide the gates of glory, and illumined the night of paganism with the sublime grandeur of divine Science, outshining sin, sorcery, lust, and hypocrisy. He takes away mitre and sceptre. He enthrones pure and undefiled religion, and lifts on high only those who have washed their robes white in obedience and suffering.

16 . ۔ 118 :10۔12

>زمانے گزر جاتے ہیں، مگر سچائی کا یہ خمیر ہمیشہ کام کرتا ہے۔ اِسے غلطی کے تمام تر پیمانوں کو نیست کرنا ہوتا ہے، تاکہ انسان کی روحانی آزادی میں ابدی طور پر جلال پائے۔

16. 118 : 10-12

Ages pass, but this leaven of Truth is ever at work. It must destroy the entire mass of error, and so be eternally glorified in man's spiritual freedom.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████