اتوار 24 مارچ، 2024



مضمون۔ مادا

SubjectMatter

سنہری متن: لوقا 10 باب19 آیت

”دیکھو میں نے تمہیں اختیار دیا کہ سانپوں اور بچھوؤں کو کچلو اور دشمن کی ساری طاقت پر غالب آؤ اور تم کو ہرگز کسی چیز سے ضرر نہ پہنچے گا۔“- مسیح یسوع



Golden Text: Luke 10 : 19

Behold, I give unto you power to tread on serpents and scorpions, and over all the power of the enemy: and nothing shall by any means hurt you.”— Christ Jesus





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: 1 سلاطین 8 باب23، 37، 57، 60 آیات • زبور 56:3، 4،11 آیات • یسعیاہ 40 باب5 آیت


23۔ اے خداوند اسرائیل کے خدا تیری مانند نہ تو اوپر آسمان میں نہ نیچے زمین پر کوئی خدا ہے۔

37۔ اگر ملک میں کال ہو، اگر وبا ہو، اگر بادِ سموم یا گیروٹی یا ٹڈی یا کما ہو، اگر اْن کے دشمن اْن کے شہروں کے ملک میں اْن کو گھیر لیں غرض کیسی ہی بلا، کیسا ہی روگ ہو۔

57۔ خداوند ہمارا خدا ہمارے ساتھ رہے۔

60۔ جس سے زمین کی سب قومیں جان لیں کہ خداوند ہی خدا ہے اور اْس کے سوا اَور کوئی نہیں۔

3۔ جس وقت مجھے ڈر لگے گا مَیں تجھ پر توکل کروں گا۔

4۔ مَیں ڈرنے کا نہیں۔ بشر میراکیا کر سکتا ہے؟

11۔ میرا توکل خدا پر ہے۔ مَیں ڈرنے کا نہیں۔ انسان میرا کیا کر سکتا ہے؟

5۔ اور خداوند کا جلال آشکارا ہوگا اور تمام بشر اْس کو دیکھیں گے کیونکہ خداوند نے اپنے منہ سے فرمایا ہے۔

Responsive Reading: I Kings 8 : 23, 37, 57, 60Psalm 56 : 3, 4, 11Isaiah 40 : 5

23.     Lord God of Israel, there is no God like thee, in heaven above, or on earth beneath.

37.     If there be in the land famine, if there be pestilence, blasting, mildew, locust, or if there be caterpillar; if their enemy besiege them in the land of their cities; whatsoever plague, whatsoever sickness there be;

57.     The Lord our God be with us,

60.     That all the people of the earth may know that the Lord is God, and that there is none else.

3.     What time I am afraid, I will trust in thee.

4.     I will not fear what flesh can do unto me.

11.     I will not be afraid what man can do unto me.

5.     And the glory of the Lord shall be revealed, and all flesh shall see it together: for the mouth of the Lord hath spoken it.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ خروج 20 باب 1تا3، 5 (تا:) آیات

1۔ اور خدا نے یہ سب باتیں اْن کو بتائیں۔

2۔ خداوند تیرا خدا جو تجھے ملک مصر سے غلامی کے گھر سے نکال لایا مَیں ہوں۔

3۔ میرے حضور تْو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔

5۔ تْو اْن کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ اْن کی عبادت کرنا۔

1. Exodus 20 : 1-3, 5 (to :)

1     And God spake all these words, saying,

2     I am the Lord thy God, which have brought thee out of the land of Egypt, out of the house of bondage.

3     Thou shalt have no other gods before me.

5     Thou shalt not bow down thyself to them, nor serve them:

2 . ۔ خروج 23 باب1، 7 (تا؛)، 13 (اور بنائے)، 23 (تا پہلی)، 24، 25 آیات

1۔ تْو جھوٹی بات نہ پھیلانا اور ناراست گواہ ہونے کے لئے شریروں کا ساتھ نہ دینا۔

7۔ جھوٹے معاملے سے دور رہنا۔

13۔۔۔۔ اور دوسرے معبودوں کا نام تک نہ لینا بلکہ وہ تیرے منہ سے سنائی بھی نہ دے۔

23۔ اِس لئے کہ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا۔

24۔ تْو اْن کے معبودوں کو سجدہ نہ کرنا نہ اْن کی عبادت کرنا۔

25۔ اورتم خداوند اپنے خدا کی عبادت کرنا تب وہ تیری روٹی اور پانی پر برکت دے گا اور مَیں تیرے بیچ سے بیماری کو دور کردوں گا۔

2. Exodus 23 : 1, 7 (to ;), 13 (and make), 23 (to 1st ,), 24, 25

1     Thou shalt not raise a false report: put not thine hand with the wicked to be an unrighteous witness.

7     Keep thee far from a false matter;

13     ...and make no mention of the name of other gods, neither let it be heard out of thy mouth.

23     For mine Angel shall go before thee,

24     Thou shalt not bow down to their gods, nor serve them, nor do after their works: but thou shalt utterly overthrow them, and quite break down their images.

25     And ye shall serve the Lord your God, and he shall bless thy bread, and thy water; and I will take sickness away from the midst of thee.

3 . ۔ پیدائش 32 باب1، 3، 6، 7 (تا:)، 9 (تا دوسری)، 10 (تا پہلی)، 11، 24تا26، 28تا30 آیات

1۔ اور یعقوب نے بھی اپنی راہ لی اور خدا کے فرشتے اُسے ملے۔

3۔ اور یعقوب نے اپنے آگے آگے قاسدوں کو ادوم کے ملک کو جو شعیر کی سر زمین میں ہے اپنے بھائی عیسو کے پاس بھیجا۔

6۔ پس قاصد یعقوب کے پاس لوٹ کر آئے اور کہنے لگے کہ ہم تیرے بھائی عیسو کے پاس گئے تھے۔ وہ چار سو آدمیوں کو ساتھ لے کر تیری ملاقات کو آرہا ہے۔

7۔ تب یعقوب نہایت ڈر گیا اور پریشان ہوا۔

9۔ اور یعقوب نے کہا اے میرے باپ ابرہام کے خدا اور میرے باپ اضحاق کے خدا! اے خداوند جس نے مجھے یہ فرمایا کہ تو اپنے ملک کو اپنے رشتہ داروں کے پاس لوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ بھلائی کرونگا۔

10۔ مَیں تیری سب رحمتوں اور وفاداری کے مقابلہ میں جو تو نے اپنے بندہ کے ساتھ برتی ہے بالکل ہیچ ہوں۔

11۔ مَیں تیری منت کر تا ہوں کہ مجھے میرے بھائی عیسو کے ہاتھ سے بچالے کیونکہ مِیں اُس سے ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ آکر مجھے اور بچوں کو ماں سمیت مار نہ ڈالے۔

24۔ اور یعقوب اکیلا رہ گیا اور پوپھٹنے کے وقت تک ایک شخص وہاں اُس سے کشتی لڑتا رہا۔

25۔ اُس نے دیکھا کہ وہ اُس پر غالب نہیں ہوتا تو اسکی ران کو اندر کی طرف چھوا اور یعقوب کی ران کی نس اُسکے ساتھ کشتی کرنے پر چڑھی گئی۔

26۔ اور اُس نے کہا مجھے جانے دے کیونکہ پوپھٹ چلی۔ یعقوب نے کہا کہ جب تک تُو مجھے برکت نہ دے میں تجھے جانے نہیں دونگا۔

28۔اُس نے کہا کہ تیرا نام آگے کو یعقوب نہیں بلکہ اسرائیل ہوگا کیونکہ تو نے خدا اور آدمیوں کے ساتھ زور آزمائی کی اور غالب ہوا۔

29۔ تب یعقوب نے اُس سے کہا کہ میں تیری منت کرتا ہوں تو مجھے اپنا نام بتا دے۔ اُس نے کہا کہ تو میرا نام کیوں پوچھتا ہے؟ اور اُس نے اُسے وہاں برکت دی۔

30۔ اور یعقوب نے اُس جگہ کا نام فنی ایل رکھا اور کہا کہ میں نے خدا کو روبرو دیکھا تو بھی میری جان بچی رہی۔

3. Genesis 32 : 1, 3, 6, 7 (to :), 9 (to 2nd ,), 10 (to 1st ;), 11, 24-26, 28-30

1     And Jacob went on his way, and the angels of God met him.

3     And Jacob sent messengers before him to Esau his brother unto the land of Seir, the country of Edom.

6     And the messengers returned to Jacob, saying, We came to thy brother Esau, and also he cometh to meet thee, and four hundred men with him.

7     Then Jacob was greatly afraid and distressed:

9     And Jacob said, O God of my father Abraham,

10      I am not worthy of the least of all the mercies, and of all the truth, which thou hast shewed unto thy servant;

11     Deliver me, I pray thee, from the hand of my brother, from the hand of Esau: for I fear him, lest he will come and smite me, and the mother with the children.

24     And Jacob was left alone; and there wrestled a man with him until the breaking of the day.

25     And when he saw that he prevailed not against him, he touched the hollow of his thigh; and the hollow of Jacob’s thigh was out of joint, as he wrestled with him.

26     And he said, Let me go, for the day breaketh. And he said, I will not let thee go, except thou bless me.

28     And he said, Thy name shall be called no more Jacob, but Israel: for as a prince hast thou power with God and with men, and hast prevailed.

29     And Jacob asked him, and said, Tell me, I pray thee, thy name. And he said, Wherefore is it that thou dost ask after my name? And he blessed him there.

30     And Jacob called the name of the place Peniel: for I have seen God face to face, and my life is preserved.

4 . ۔ زبور 91: 2تا6، 9، 10 آیات

2۔ مَیں خداوند کے بارے میں کہوں گا وہی میری پناہ اور میرا گڑھ ہے۔ وہ میرا خدا ہے جس پر میرا توکل ہے۔

3۔ کیونکہ وہ تجھے صیاد کے پھندے سے اور مہلک وبا سے چھڑائے گا۔

4۔ وہ تجھے اپنے پروں سے چھپا لے گا۔ اور تجھے اْس کے بازوؤں کے نیچے پناہ ملے گی۔ اْس کی سچائی ڈھال اور سِپر ہے۔

5۔ تْو نہ رات کی ہیبت سے ڈرے گا اور نہ دن کو اْڑنے والے تیر سے۔

6۔ نہ اْس وبا سے جو اندھیرے میں چلتی ہے۔ نہ اْس ہلاکت سے جو دوپہر کو ویران کرتی ہے۔

9۔ پر تْو اے خداوند!میری پناہ ہے! تْو نے حق تعالیٰ کو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔

10۔ تجھ پر کوئی آفت نہ آئے گی۔ اور کوئی وبا تیرے خیمہ کے نزدیک نہ پہنچے گی۔

4. Psalm 91 : 2-6, 9, 10

2     I will say of the Lord, He is my refuge and my fortress: my God; in him will I trust.

3     Surely he shall deliver thee from the snare of the fowler, and from the noisome pestilence.

4     He shall cover thee with his feathers, and under his wings shalt thou trust: his truth shall be thy shield and buckler.

5     Thou shalt not be afraid for the terror by night; nor for the arrow that flieth by day;

6     Nor for the pestilence that walketh in darkness; nor for the destruction that wasteth at noonday.

9     Because thou hast made the Lord, which is my refuge, even the most High, thy habitation;

10     There shall no evil befall thee, neither shall any plague come nigh thy dwelling.

5 . ۔ متی 8 باب14تا 16 آیات

14۔ اور یسوع نے پطرس کے گھر میں آکر اْس کی ساس کو تپ میں پڑی دیکھا۔

15۔ اْس نے اْس کا ہاتھ چھوا اورتپ اْس پر سے اتر گئی اور وہ اْٹھ کھڑی ہوئی اور اْس کی خدمت کرنے لگی۔

16۔ جب شام ہوئی تو اْس کے پاس بہت سے لوگ آئے جن میں بدروحیں تھیں۔ اْس نے روحوں کو زبان ہی سے کہہ کر نکال دیا اور سب بیماروں کو اچھا کر دیا۔

5. Matthew 8 : 14-16

14     And when Jesus was come into Peter’s house, he saw his wife’s mother laid, and sick of a fever.

15     And he touched her hand, and the fever left her: and she arose, and ministered unto them.

16     When the even was come, they brought unto him many that were possessed with devils: and he cast out the spirits with his word, and healed all that were sick:

6 . ۔ متی 10 باب1، 7 (کہنا) صرف، 8 (تا:)، 20 آیات

1۔ پھر اْس نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر اْن کو ناپاک روحوں پر اختیار بخشا کہ اْن کو نکالیں اور ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کریں۔

7۔ یہ منادی کرنا۔۔۔

8۔ بیماروں کو اچھا کرنا۔ مردوں کو جلانا۔ کوڑھیوں کو پاک صاف کرنا۔ بدروحوں کو نکالنا۔

20۔ کیونکہ بولنے والے تم نہیں بلکہ تمہارے باپ کا روح ہے جو تم میں بولتا ہے۔

6. Matthew 10 : 1, 7 (saying) only, 8 (to :), 20

1     And when he had called unto him his twelve disciples, he gave them power against unclean spirits, to cast them out, and to heal all manner of sickness and all manner of disease.

7     ...saying,

8     Heal the sick, cleanse the lepers, raise the dead, cast out devils:

20     For it is not ye that speak, but the Spirit of your Father which speaketh in you.

7 . ۔ عبرانیوں 4باب12، 13 (تا؛)، 14تا16 آیات

12۔ کیونکہ خدا کا کلام زندہ اور موثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور روح اور بند بند اور گودے گودے کو جدا کر کے گزر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔

13۔ اور اْس سے مخلوقات کی کوئی چیز چھپی نہیں بلکہ جس سے ہم کو کام ہے اْس کی نظروں میں سب چیزیں کھلی اور بے پردہ ہیں۔

14۔ پس جب ہمارا ایک ایسا بڑا سردار کاہن ہے جو آسمانوں سے گزر گیا یعنی خدا کا بیٹا یسوع تو آؤ ہم اپنے اقرار پر قائم رہیں۔

15۔ کیونکہ ہمارا ایسا سردار کاہن نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تو بھی بے گناہ رہا۔

16۔ پس آؤ ہم فضل کے تخت کے پاس دلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رحم ہو تاکہ وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔

7. Hebrews 4 : 12, 13 (to :), 14-16

12     For the word of God is quick, and powerful, and sharper than any twoedged sword, piercing even to the dividing asunder of soul and spirit, and of the joints and marrow, and is a discerner of the thoughts and intents of the heart.

13     Neither is there any creature that is not manifest in his sight:

14     Seeing then that we have a great high priest, that is passed into the heavens, Jesus the Son of God, let us hold fast our profession.

15     For we have not an high priest which cannot be touched with the feeling of our infirmities; but was in all points tempted like as we are, yet without sin.

16     Let us therefore come boldly unto the throne of grace, that we may obtain mercy, and find grace to help in time of need.

8 . ۔ لوقا 11 باب2 (ہمارا) آیت

2۔ اے باپ تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔تیری مرضی جیسے آسمان پر پوری ہوتی ہے، زمین پر بھی ہو۔

8. Luke 11 : 2 (Our)

2     Our Father which art in heaven, Hallowed be thy name. Thy kingdom come. Thy will be done, as in heaven, so in earth.



سائنس اور صح


1 . ۔ 228 :25۔29 (تا دوسرا)

خدا سے جدا کوئی طاقت نہیں ہے۔ قادر مطلق میں ساری طاقت ہے، اور کسی اور طاقت کو ماننا خدا کی بے حرمتی کرنا ہے۔ حلیم ناصری نے اس مفروضے کو مسترد کردیا کہ گناہ، بیماری اور موت میں کوئی طاقت ہے۔اْس نے انہیں بے اختیار ثابت کیا۔

1. 228 : 25-29 (to 2nd .)

There is no power apart from God. Omnipotence has all-power, and to acknowledge any other power is to dishonor God. The humble Nazarene overthrew the supposition that sin, sickness, and death have power. He proved them powerless. 

2 . ۔ 139 :4۔5

ابتدا سے آخر تک، پورا کلام پاک مادے پر روح، عقل کی فتح کے واقعات سے بھرپور ہے۔

2. 139 : 4-5

From beginning to end, the Scriptures are full of accounts of the triumph of Spirit, Mind, over matter.

3 . ۔ 11 :14۔18 (تا دوسرا)

اْس وقت کی طرح، اب بھی یہ قادر کام مافوق الفطرتی نہیں بلکہ انتہائی فطرتی ہیں۔ یہ اعمانوئیل، یا ”خدا ہمارے ساتھ ہے“ کا نشان ہیں، ایک الٰہی اثر جو انسانی شعور میں ہمیشہ سے موجود ہے اور خود کو دوہراتے ہوئے، ابھی آرہا ہے جیسے کہ ماضی میں اس کا وعدہ کیا گیا تھا۔

3. xi : 14-18 (to 2nd ,)

Now, as then, these mighty works are not supernatural, but supremely natural. They are the sign of Immanuel, or "God with us," — a divine influence ever present in human consciousness and repeating itself, coming now as was promised aforetime,

4 . ۔ 307 :26۔30

انسان کو مادیت کی بنیاد پر خلق نہیں کیا گیا اور نہ اسے مادی قوانین کی پاسداری کا حکم دیا گیا جو روح نے کبھی نہیں بنائے؛ اس کا صوبہ روحانی قوانین، فہم کے بلند آئین میں ہے۔

4. 307 : 26-30

Man was not created from a material basis, nor bidden to obey material laws which Spirit never made; his province is in spiritual statutes, in the higher law of Mind.

5 . ۔ 308: 1۔6 (تا ڈر)،16۔25

کیا تم اس زندہ ایمان میں رہتے ہوکہ یہاں ماسوائے ایک خدا کے اور کوئی ہے نہ ہو سکتا ہے، اور اْس کے حکموں پر عمل کر رہے ہو؟جب تک یہ سبق نہیں سیکھ لیا جاتا کہ خدا ہی انسان پر حکومت کرنے والی واحد عقل ہے، فانی عقیدہ خوفزدہ ہی رہے گا۔۔۔

یعقوب تنہاتھا، غلطی کے ساتھ کْشتی کررہا تھا، زندگی، مواد اور ذہانت کے مادی فہم کے ساتھ جدو جہد کرتے ہوئے مادے میں موجود رہ کر اِس کی جھوٹی خوشیوں اور دْکھوں کے ساتھ تھا، جب ایک فرشتہ، سچائی اور محبت کے طرف سے آنے والا ایک پیغام، اْس پر ظاہر ہوا اور اْس کی نس پر یا اْس کی غلطی کی طاقت پر مارا جب تک کہ اْس نے اِس کی غیر اصلیت نہیں دیکھی تھی؛ اور سچائی نے وہاں ادراک پاتے ہوئے، اْسے اِس الٰہی سائنس کے فنی ایل میں روحانی طاقت عطا کی۔پھر فرشتے نے کہا: ”مجھے جانے دے کیونکہ پَو پھٹ چلی“؛ یعنی، سچائی اور محبت کا نور تم پر چمکتا ہے۔

5. 308 : 1-6 (to afraid), 16-25

Art thou dwelling in the belief that mind is in matter, and that evil is mind, or art thou in the living faith that there is and can be but one God, and keeping His commandment?" Until the lesson is learned that God is the only Mind governing man, mortal belief will be afraid...

Jacob was alone, wrestling with error, — struggling with a mortal sense of life, substance, and intelligence as existent in matter with its false pleasures and pains, — when an angel, a message from Truth and Love, appeared to him and smote the sinew, or strength, of his error, till he saw its unreality; and Truth, being thereby understood, gave him spiritual strength in this Peniel of divine Science. Then said the spiritual evangel: "Let me go, for the day breaketh;" that is, the light of Truth and Love dawns upon thee.

6 . ۔ 309 :7۔9 (تا دوسرا)

یوں یعقوب کی جدو جہد ظاہر ہوئی۔ اْس نے مادی غلطی پر روح اور روحانی قوت کے ادراک کے ساتھ فتح پائی۔اِس نے اْس شخص کو بدل دیا۔

6. 309 : 7-9 (to 2nd .)

The result of Jacob's struggle thus appeared. He had conquered material error with the understanding of Spirit and of spiritual power. This changed the man.

7 . ۔ 310: 2۔6

انسانی عقیدہ گْمان کرتا ہے کہ یہ مادے سے متعلق سوچ کو بیان کرتا ہے، مگر مادا کیا ہے؟ کیا یہ سوچ سے قبل وجود رکھتا تھا؟ مادا فانی عقل کی فرضی طاقت سے بنا ہوتا ہے؛ مگر ساری طاقت الٰہی عقل کی ہے۔

7. 310 : 2-6

The human belief fancies that it delineates thought on matter, but what is matter? Did it exist prior to thought? Matter is made up of supposititious mortal mind-force; but all might is divine Mind.

8 . ۔ 108: 19۔29

جب ظاہری طور پر مادی وجودیت کی حدود کے قریب، موت کی وادی کے سایہ میں پہلے سے کھڑے ہوتے ہوئے، میں نے الٰہی سائنس میں یہ حقائق سیکھے ہیں: کہ سبھی حقیقی اشخاص خدا، الٰہی عقل،میں ہیں، اور کہ زندگی، سچائی اور محبت قادر مطلق اور ازلی ہیں؛ کہ سچائی کا مخالف، جسے غلطی، گناہ، بیماری، مرض، موت کہا جاتا ہے، مادی سوچ کے جھوٹے مادی فہم کی جھوٹی گواہی ہے،کہ اس جھوٹے فہم میں، ایمان کے لحاظ سے، مادی سوچ کی نفسی حالت شامل ہوتی ہے جسے یہ نام نہاد عقل مادے کا نام دیتی ہے، اس طرح روح کا حقیقی فہم رْک جاتا ہے۔

8. 108 : 19-29

When apparently near the confines of mortal existence, standing already within the shadow of the death-valley, I learned these truths in divine Science: that all real being is in God, the divine Mind, and that Life, Truth, and Love are all-powerful and ever-present; that the opposite of Truth, — called error, sin, sickness, disease, death, — is the false testimony of false material sense, of mind in matter; that this false sense evolves, in belief, a subjective state of mortal mind which this same so-called mind names matter, thereby shutting out the true sense of Spirit.

9 . ۔ 171: 17۔22، 25۔30

اپنی اصلیت اور فطرت سے متعلق غلطی کرتے ہوئے، انسان خود کو مادے اور روح کا مرکب مانتا ہے۔ اْس کا ماننا ہے کہ روح مادے کے وسیلہ چھانی جاتی ہے، ایک اعصاب پر حاوی ہوتی ہے، مادے کے عمل کی بدولت سامنے آتی ہے۔ذہنی، اخلاقی، روحانی، ہاں، لامتناہی عقل کی صورت، غیر ذہانت کے تابع ہے۔

مادے کے نام نہاد قانون اِن جھوٹے عقائد کے سوا کچھ نہیں کہ ذہانت اور زندگی وہاں موجود ہوتے ہیں جہا ں عقل نہیں ہوتی۔یہ جھوٹے عقیدے تمام گناہ اور بیماری کی حاصل شدہ وجہ ہیں۔ اِس کی مخالف سچائی، کہ ذہانت اور زندگی روحانی ہیں اور کبھی مادی نہیں ہوتے گناہ، بیماری اور موت کو نیست کردیتی ہے۔

9. 171 : 17-22, 25-30

Mistaking his origin and nature, man believes himself to be combined matter and Spirit. He believes that Spirit is sifted through matter, carried on a nerve, exposed to ejection by the operation of matter. The intellectual, the moral, the spiritual, — yea, the image of infinite Mind, — subject to non-intelligence!

The so-called laws of matter are nothing but false beliefs that intelligence and life are present where Mind is not. These false beliefs are the procuring cause of all sin and disease. The opposite truth, that intelligence and life are spiritual, never material, destroys sin, sickness,
and death.

10 . ۔ 274 :12۔22

روح کے حواس محبت میں بستے ہیں اور وہ سچائی اور زندگی کو ظاہر کرتے ہیں۔ لہٰذہ مسیحت اور سائنس جو اِسے بیان کرتے ہیں وہ روحانی فہم پر بنیاد رکھتے ہیں اور وہ مادے کے نام نہاد قوانین پر فوقیت رکھتے ہیں۔ یسوع نے اِس شاندار حقیقت کو ظاہر کیا۔ جنہیں ہم سہواً جسمانی حواسِ خمسہ کی اصطلاح دیتے ہیں جب اْنہیں غلط سمت دی جاتی ہے، تو وہ محض فانی عقل کے بیان کردہ عقائد ہوتے ہیں، جو اِس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ زندگی، مواد اور ذہانت روحانی کی بجائے مادی ہیں۔ یہ جھوٹے عقائد اور اِن کی پیداوار بدن کو تعمیر کرتے ہیں اور بدن روح کے ساتھ جنگ کرتا ہے۔

10. 274 : 12-22

The senses of Spirit abide in Love, and they demonstrate Truth and Life. Hence Christianity and the Science which expounds it are based on spiritual understanding, and they supersede the so-called laws of matter. Jesus demonstrated this great verity. When what we erroneously term the five physical senses are misdirected, they are simply the manifested beliefs of mortal mind, which affirm that life, substance, and intelligence are material, instead of spiritual. These false beliefs and their products constitute the flesh, and the flesh wars against Spirit.

11 . ۔ 556: 5۔7

جب روح کی تابکاری مادے کی ذہانت کے پورے عقیدے کو ہمیشہ کے لئے نیست کردیتی ہے تو یہ جھوٹے عقائد غائب ہو جائیں گے۔

11. 556 : 5-7

These false beliefs will disappear, when the radiation of Spirit destroys forever all belief in intelligent matter.

12 . ۔ 392 :27۔15

جب وہ حالت موجود ہو جسے آپ بیماری کی حوصلہ افزائی کہتے ہیں، خواہ یہ ہوا، ورزش، موروثیت، چھوت کی بیماری یا حادثہ ہو، تو بطور قلی اپنا فرض نبھائیں اور ایسے غیر صحت افزا خیالات اور خدشات کو ختم کردیں۔ فانی عقل میں سے بیزار کن غلطیوں کو خارج کردیں، تو آپ کابدن اْن سے تکلیف نہیں اْٹھائے گا۔درد اور خوشی کے مسائل عقل کے وسیلہ آنے چاہئیں، اور جیسے ایک چوکیدار اپنی نشست چھوڑ دیتا ہے، ہم مخل ہونے والے عقیدے کو تسلیم کرتے ہیں، اِس بات کو نظرانداز کرتے ہوئے کہ الٰہی مدد کے وسیلہ ہم اِس مداخلت کو روک سکتے ہیں۔

بدن خود کار دکھائی دیتا ہے، محض اس لئے کیونکہ مادی فہم خود سے، اپنے تمام اعمال سے،اْن کے نتائج سے لاعلم ہوتا ہے، اِس بات سے لاعلم ہوتا ہے کہ تمام برے اثرات کی پْرکشش، پوشیدہ اور دلچسپ وجہ نام نہاد مادی عقل کا قانون ہے نہ مادے کا۔ عقل جسمانی حواس کامالک ہے، اور بیماری، گناہ اور موت کو فتح کرسکتی ہے۔ اس خداداد اختیار کی مشق کریں۔ اپنے بدن کی ملکیت رکھیں، اور اِس کے احساس اور عمل پر حکمرانی کریں۔ روح کی قوت میں بیدار ہوں اور وہ سب جو بھلائی جیسا نہیں اْسے مسترد کر دیں۔ خدا نے انسان کو اس قابل بنایا ہے، اور کوئی بھی چیز اْس قابل اور قوت کو بگاڑ نہیں سکتی جو الٰہی طور پر انسان کو عطا کی گئی ہے۔

12. 392 : 27-15

When the condition is present which you say induces disease, whether it be air, exercise, heredity, contagion, or accident, then perform your office as porter and shut out these unhealthy thoughts and fears. Exclude from mortal mind the offending errors; then the body cannot suffer from them. The issues of pain or pleasure must come through mind, and like a watchman forsaking his post, we admit the intruding belief, forgetting that through divine help we can forbid this entrance.

The body seems to be self-acting, only because mortal mind is ignorant of itself, of its own actions, and of their results, — ignorant that the predisposing, remote, and exciting cause of all bad effects is a law of so-called mortal mind, not of matter. Mind is the master of the corporeal senses, and can conquer sickness, sin, and death. Exercise this God-given authority. Take possession of your body, and govern its feeling and action. Rise in the strength of Spirit to resist all that is unlike good. God has made man capable of this, and nothing can vitiate the ability and power divinely bestowed on man.

13 . ۔ 393: 29۔30

انسان کبھی بیمار نہیں ہوتا، کیونکہ عقل کبھی بیماری نہیں ہوتی اور نہ ہی مادا۔

13. 393 : 29-30

Man is never sick, for Mind is not sick and matter cannot be.

14 . ۔ 475: 28 صرف

انسان گناہ، بیماری اور موت سے عاجز ہے۔

14. 475 : 28 only

Man is incapable of sin, sickness, and death.

15 . ۔ 476 :21۔22

اے بشر یہ سیکھو اور انسان کے روحانی معیار کو سنجیدگی سے تلاش کرو جو مادی خودی سے مکمل طور پر بے بہرہ ہے۔

15. 476 : 21-22

Learn this, O mortal, and earnestly seek the spiritual status of man, which is outside of all material selfhood.

16 . ۔ 16: 27، 29، 31

اے ہمارے مادر پدر خدا، قادر ہم آہنگ

قابل ستائش

تیری بادشاہی آ گئی ہے؛ تْو ازل سے ہے۔

16. 16 : 27, 29, 31

Our Father-Mother God, all-harmonious,

Adorable One.

Thy kingdom is come; Thou art ever-present.

17 . ۔ 17: 2۔3

جیسے آسمان پر ہے زمین پر بھی ہمیں یہ جاننے کے قابل بنا کہ خدا قادر مطلق، اعلیٰ ہے۔

17. 17 : 2-3

Enable us to know, — as in heaven, so on earth, — God is omnipotent, supreme.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔