اتوار 27اکتوبر، 2019



مضمون۔ موت کے بعد امتحان

SubjectProbation After Death

سنہری متن:سنہری متن: زبور 74: 12آیت

’’خدا قدیم سے میرا بادشاہ ہے جو زمین پر نجات بخشتا ہے۔‘‘



Golden Text: Psalm 74 : 12

For God is my King of old, working salvation in the midst of the earth.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 16: 1، 5، 7تا11 آیات


1۔ اے خدا میری حفاظت کر کیونکہ میں تجھ ہی میں پناہ لیتا ہوں۔

5۔ خداوند ہی میری میراث ہے اور میرے پیالے کا حصہ ہے۔ تْو میرے بخرے کا محافظ ہے۔

7۔ میں خداوند کی حمد کروں گا جس نے مجھے نصیحت دی ہے۔ بلکہ میرا دل رات کو میری تربیت کرتا ہے۔

8۔ میں نے خداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا۔ چونکہ وہ میرے داہنے ہاتھ ہے اس لئے مجھے جْنبش نہ ہوگی۔

9۔ اسی سبب سے میرا دل خوش اور میری روح شادمان ہے۔ میرا جسم بھی امن و امان میں رہے گا۔

10۔ کیونکہ تْو نہ میری جان کو پاتال میں رہنے دے گا نہ اپنے مقدس کو سڑنے دے گا۔

11۔ تْو مجھے زندگی کی راہ دکھائے گا۔ تیرے حضور میں کامل شادمانی ہے۔ تیرے داہنے ہاتھ میں دائمی خوشی ہے۔

Responsive Reading: Psalm 16 : 1, 5, 7-11

1.     Preserve me, O God: for in thee do I put my trust.

5.     The Lord is the portion of mine inheritance and of my cup: thou maintainest my lot.

7.     I will bless the Lord, who hath given me counsel: my reins also instruct me in the night seasons.

8.     I have set the Lord always before me: because he is at my right hand, I shall not be moved.

9.     Therefore my heart is glad, and my glory rejoiceth: my flesh also shall rest in hope.

10.     For thou wilt not leave my soul in hell; neither wilt thou suffer thine Holy One to see corruption.

11.     Thou wilt shew me the path of life: in thy presence is fulness of joy; at thy right hand there are pleasures for evermore.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1۔ امثال 6باب20تا23 آیات

20۔ اے میرے بیٹے! اپنے باپ کے فرمان کو بجا لا اور اپنی ماں کی تعلیم کو نہ چھوڑ۔

21۔ اِن کو اپنے دل پر باندھے رکھ اور اپنے گلے کا طوق بنا لے۔

22۔ یہ چلتے وقت تیری راہبری اور سوتے وقت تیری نگہبانی اور جاگتے وقت تجھ سے باتیں کرے گی۔

23۔ کیونکہ فرمان چراغ ہے اور تعلیم نور اور تربیت کی ملامت حیات کی راہ ہے۔

1. Proverbs 6 : 20-23

20     My son, keep thy father’s commandment, and forsake not the law of thy mother:

21     Bind them continually upon thine heart, and tie them about thy neck.

22     When thou goest, it shall lead thee; when thou sleepest, it shall keep thee; and when thou awakest, it shall talk with thee.

23     For the commandment is a lamp; and the law is light; and reproofs of instruction are the way of life:

2۔ میکاہ 6باب8آیت

8۔ اے انسان اْس نے تجھ پر نیکی ظاہر کردی ہے۔ خداوند تجھ سے اس کے سوا کیا چاہتا ہے کہ تو انصاف کرے اور رحم دلی کو عزیز رکھے اورا اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلے؟

2. Micah 6 : 8

8     He hath shewed thee, O man, what is good; and what doth the Lord require of thee, but to do justly, and to love mercy, and to walk humbly with thy God?

3۔ متی 28باب 18 (تا دوسرا،) آیت

18۔ یسوع نے پاس آکر اْن سے یہ باتیں کیں۔

3. Matthew 28 : 18 (to 2nd ,)

18     And Jesus came and spake unto them, saying,

4۔ لوقا 16باب19تا31 آیات

19۔ ایک دولتمند تھا جو ارغوانی اور مہین کپڑے پہنتا اور ہر روز خوشی مناتا اور شان و شوکت سے رہتا تھا۔

20۔اور لعزر نام ایک غریب ناسوروں سے بھرا ہوا اُس کے دروازہ پر ڈالا گیا تھا۔

21۔اُسے آرزو تھی کہ دولتمند کی میز سے گرے ہوئے ٹکڑوں سے اپنا پیٹ بھرے بلکہ کتّے بھی آ کر اُس کے ناسور چاٹتے تھے۔

22۔اور ایسا ہوا کہ وہ غریب مر گیا اور فرشتوں نے اُسے لے جا کر ابرہام کی گود میں پہنچا دیا اور دولتمند بھی موا اور دفن ہوا۔

23۔ اُس نے عالمِ ارواح کے درمیان عذاب میں مبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اُٹھائیں اور ابرہام کو دور سے دیکھا اور اُس کی گود میں لعزر کو۔

24۔اور اُس نے پکار کر کہا اے باپ ابرہام مجھ پر رحم کر کے لعزر کو بھیج کہ اپنی انگلی کا سرا پانی میں بھگو کر میری زبان تر کرے کیونکہ میں اس آگ میں تڑپتا ہوں۔

25۔ابرہام نے کہا بیٹا! یاد کر کہ تو اپنی زندگی میں اپنی اچھی چیزیں لے چکا اور اسی طرح لعزر بری چیزیں لیکن اب وہ یہاں تسلی پاتا ہے اورتو تڑپتا ہے۔

26۔اور ان سب باتوں کے سوا ہمارے تمہارے درمیان ایک بڑا گڑھا واقع ہے۔ ایسا کہ جو یہاں سے تمہاری طرف پار جانا چاہیں نہ جا سکیں اور نہ کوئی ادھر سے ہماری طرف آ سکے۔

27۔اُس نے کہا پس اے باپ! مَیں تیری منّت کرتا ہوں کہ تو اُسے میرے باپ کے گھر بھیج۔

28۔ کیونکہ میرے پانچ بھائی ہیں تاکہ وہ ان کے سامنے ان باتوں کی گواہی دے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ بھی اس عذاب کی جگہ میں آئیں۔

29۔ابرہام نے اس سے کہا ان کے پاس موسیٰ اور انبیا تو ہیں۔ ان کی سنیں۔

30۔ اُس نے کہا نہیں اے باپ ابرہام۔ ہاں اگر کوئی مردوں میں سے ان کے پاس جائے تو وہ توبہ کریں گے۔

31۔ اُس نے اُس سے کہا کہ جب وہ موسیٰ اور نبیوں ہی کی نہیں سنتے تو اگر مردوں میں سے کوئی جی اٹھے تو اس کی بھی نہ مانیں گے۔

4. Luke 16 : 19-31

19     There was a certain rich man, which was clothed in purple and fine linen, and fared sumptuously every day:

20     And there was a certain beggar named Lazarus, which was laid at his gate, full of sores,

21     And desiring to be fed with the crumbs which fell from the rich man’s table: moreover the dogs came and licked his sores.

22     And it came to pass, that the beggar died, and was carried by the angels into Abraham’s bosom: the rich man also died, and was buried;

23     And in hell he lift up his eyes, being in torments, and seeth Abraham afar off, and Lazarus in his bosom.

24     And he cried and said, Father Abraham, have mercy on me, and send Lazarus, that he may dip the tip of his finger in water, and cool my tongue; for I am tormented in this flame.

25     But Abraham said, Son, remember that thou in thy lifetime receivedst thy good things, and likewise Lazarus evil things: but now he is comforted, and thou art tormented.

26     And beside all this, between us and you there is a great gulf fixed: so that they which would pass from hence to you cannot; neither can they pass to us, that would come from thence.

27     Then he said, I pray thee therefore, father, that thou wouldest send him to my father’s house:

28     For I have five brethren; that he may testify unto them, lest they also come into this place of torment.

29     Abraham saith unto him, They have Moses and the prophets; let them hear them.

30     And he said, Nay, father Abraham: but if one went unto them from the dead, they will repent.

31     And he said unto him, If they hear not Moses and the prophets, neither will they be persuaded, though one rose from the dead.

5۔ متی 13باب1، 3، (تا دوسرا)، 47، 48 آیات

1۔ اْسی روز یسوع گھر سے نکل کر جھیل کے کنارے جا بیٹھا۔

3۔ اور اْس نے اْن سے بہت سی باتیں تمثیلوں میں کہیں۔

47۔ پھر آسمان کی بادشاہی اْس بڑے جال کی مانند ہے جو دریا میں ڈالا گیا اور اْس نے ہر قسم کی مچھلیاں سمیٹ لیں۔

48۔ اور جب بھر گیا تو اْسے کنارے پر کھینچ لائے اور بیٹھ کر اچھی تو برتنوں میں جمع کر لیں اور جو خراب تھیں پھینک دیں۔

5. Matthew 13 : 1, 3 (to 2nd ,), 47, 48

1     The same day went Jesus out of the house, and sat by the sea side.

3     And he spake many things unto them in parables, saying,

47     Again, the kingdom of heaven is like unto a net, that was cast into the sea, and gathered of every kind:

48     Which, when it was full, they drew to shore, and sat down, and gathered the good into vessels, but cast the bad away.

6۔ یعقوب 1 باب 2تا6 (تا پہلا)،12 آیات

2۔ اے میرے بھائیو! جب تم طرح طرح کی آزمائشوں میں پڑو۔

3۔ تو اِس کو یہ جان کر کمال خوشی کی بات سمجھنا کہ تمہارے ایمان کی آزمائش صبر پیدا کرتی ہے۔

4۔ اور صبر کو اپنا پورا کام کرنے دو تاکہ تم پورے اور کامل ہو جاؤ اور تم میں کسی بات کی کمی نہ رہے۔

5۔ لیکن اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو خدا سے مانگے جو بغیر ملامت کئے سب کو فیاضی کے ساتھ دیتا ہے۔ اْس کو دی جائے۔

6۔ مگر ایمان سے مانگے اور شک نہ کرے۔

12۔ مبارک وہ شخص ہے جو آزمائش کی برداشت کرتا ہے کیونکہ جب مقبول ٹھہرا تو زندگی کا وہ تاج حاصل کرے گا جس کا خداوند نے اپنے محبت کرنے والوں سے وعدہ کیا ہے۔

6. James 1 : 2-6 (to 1st .), 12

2     My brethren, count it all joy when ye fall into divers temptations;

3     Knowing this, that the trying of your faith worketh patience.

4     But let patience have her perfect work, that ye may be perfect and entire, wanting nothing.

5     If any of you lack wisdom, let him ask of God, that giveth to all men liberally, and upbraideth not; and it shall be given him.

6     But let him ask in faith, nothing wavering.

12     Blessed is the man that endureth temptation: for when he is tried, he shall receive the crown of life, which the Lord hath promised to them that love him.

7۔ افسیوں 2باب1، 2، 4تا10 آیات

1۔ اور اُس نے تمہیں بھی زندہ کیا جب اپنے قصوروں اور گناہوں کے سبب سے مردہ تھے۔

2۔ جن میں تم پیشتر دنیا کی روش پر چلتے تھے اور ہوا کی عملداری کے حاکم یعنی اُس روح کی پیروی کرتے تھے جو اب نافرمانی کے فرزندوں میں تاثیر کرتی ہے۔

4۔ مگر خدا نے اپنے رحم کی دولت سے اُس بڑی محبت کے سبب سے جو اُس نے ہم سے کی۔

5۔ جب قصوروں کے سبب سے مردہ ہی تھے تو ہم کو مسیح کے ساتھ زندہ کیا۔ (تم کو فضل ہی سے نجات ملی ہے)۔

6۔اور مسیح یسوع میں شامل کر کے اُس کے ساتھ جلایا اور آسمانی مقاموں پر اُس کے ساتھ بٹھایا۔

7۔تاکہ وہ اپنی اُس مہربانی سے جو مسیح یسوع میں ہم پر ہے آنے والے زمانوں میں اپنے فضل کی بے نہایت دولت دکھائے۔

8۔کیونکہ تم کو ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری طرف سے نہیں۔ خدا کی بخشش ہے۔

9۔اور نہ اعمال کے سبب سے ہے تاکہ کوئی فخر نہ کرے۔

10۔ کیونکہ ہم اُسی کی کاریگری ہیں اور مسیح یسوع میں اُن نیک اعمال کے واسطے مخلوق ہوئے جن کو خدا نے پہلے سے ہمارے کرنے کے لئے تیار کیا تھا۔

7. Ephesians 2 : 1, 2, 4-10

1     And you hath he quickened, who were dead in trespasses and sins;

2     Wherein in time past ye walked according to the course of this world, according to the prince of the power of the air, the spirit that now worketh in the children of disobedience:

4     But God, who is rich in mercy, for his great love wherewith he loved us,

5     Even when we were dead in sins, hath quickened us together with Christ, (by grace ye are saved;)

6     And hath raised us up together, and made us sit together in heavenly places in Christ Jesus:

7     That in the ages to come he might shew the exceeding riches of his grace in his kindness toward us through Christ Jesus.

8     For by grace are ye saved through faith; and that not of yourselves: it is the gift of God:

9     Not of works, lest any man should boast.

10     For we are his workmanship, created in Christ Jesus unto good works, which God hath before ordained that we should walk in them.

8۔ فلپیوں 2 باب 12 (میرا پیارا) تا 16 (تا؛) آیات

12۔۔۔۔اے میرے عزیزو! جس طرح تم ہمیشہ سے فرمانبرداری کرتے آئے ہو اْسی طرح اب بھی نہ صرف میری حاضری میں بلکہ اْس سے بہت زیادہ میری غیر حاضری میں ڈرتے اور کانپتے ہوئے اپنی نجات کا کام کرتے جاؤ۔

13۔ کیونکہ جو تم میں نیت اور عمل دونوں کو اپنے نیک ارادہ کو انجام دینے کے لئے پیدا کرتا ہے وہ خدا ہے۔

14۔ سب کام شکایت اور تکرار بغیر کیا کرو۔

15۔ تاکہ تم بے عیب اور بھولے ہو کر ٹیڑے اور کج رو لوگوں میں خدا کے بے نقص فرزند بنو، جن کے درمیان تم دنیا میں چراغوں کی طرح دکھائی دیتے ہو۔

16۔ اور زندگی کا کلام پیش کرتے ہو۔

8. Philippians 2 : 12 (my beloved)-16 (to ;)

12     … my beloved, as ye have always obeyed, not as in my presence only, but now much more in my absence, work out your own salvation with fear and trembling.

13     For it is God which worketh in you both to will and to do of his good pleasure.

14     Do all things without murmurings and disputings:

15     That ye may be blameless and harmless, the sons of God, without rebuke, in the midst of a crooked and perverse nation, among whom ye shine as lights in the world;

16     Holding forth the word of life;

9۔ 1تھسلینکیوں 5 باب 8، 9، 21 آیات

8۔ مگر ہم جو دن کے ہیں ایمان اور محبت کا بکتر لگا کراور نجات کی امید کا خود پہن کر ہوشیار رہیں۔

9۔ کیونکہ خدا نے ہمیں غضب کے لئے نہیں بلکہ اس لئے مقرر کیا ہے کہ ہم اپنے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے نجات حاصل کریں۔

21۔ سب باتوں کو آزماؤ۔ جو اچھی ہواْسے پکڑے رہو۔

9. I Thessalonians 5 : 8, 9, 21

8     But let us, who are of the day, be sober, putting on the breastplate of faith and love; and for an helmet, the hope of salvation.

9     For God hath not appointed us to wrath, but to obtain salvation by our Lord Jesus Christ,

21     Prove all things; hold fast that which is good.



سائنس اور صح


1۔ 246 :27۔31

زندگی ابدی ہے۔ ہمیں اس کی تلاش کرنی چاہئے اور اس سے اظہار کا آغاز کرنا چاہئے۔ زندگی اور اچھائی لافانی ہیں۔ توآئیے ہم وجودیت سے متعلق ہمارے خیالات کوعمر اور خوف کی بجائے محبت، تازگی اور تواتر کے ساتھ تشکیل دیں۔

1. 246 : 27-31

Life is eternal. We should find this out, and begin the demonstration thereof. Life and goodness are immortal. Let us then shape our views of existence into loveliness, freshness, and continuity, rather than into age and blight.

2۔ 495 :25۔31

سوال۔ کرسچن سائنس کو سمجھنے میں مَیں کیسے تیزی کے ساتھ ترقی کر سکتا ہوں؟

جواب۔ خط کا پوری طرح مطالعہ کریں اور روح کو اپنے اندر سمو لیں۔ کرسچن سائنس کے الٰہی اصول پر عمل پیرا ہوں اورثابت قدمی کے ساتھ حکمت، محبت اور سچائی پر قائم رہتے ہوئے خدا کے احکامات کی پیروی کریں۔

2. 495 : 25-31

Question. — How can I progress most rapidly in the understanding of Christian Science?

Answer. — Study thoroughly the letter and imbibe the spirit. Adhere to the divine Principle of Christian Science and follow the behests of God, abiding steadfastly in wisdom, Truth, and Love.

3۔ 4: 3۔5

صبر، حلیمی، محبت اور نیک کاموں میں ظاہر ہونے والے فضل میں ترقی کرنے کی پْر جوش خواہش کے لئے ہمیں دعا کرنے کی ضرورت ہے۔

3. 4 : 3-5

What we most need is the prayer of fervent desire for growth in grace, expressed in patience, meekness, love, and good deeds.

4۔ 296 :4۔9۔ 14۔21

ترقی تجربے سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ فانی انسان کی پختگی ہے، جس کے وسیلہ لافانی کی خاطر فانی بشر کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ خواہ یہاں یا اس کے بعد، تکالیف یا سائنس کو زندگی اور عقل کے حوالے سے تمام تر فریب نظری کو ختم کر دینا چاہئے، او ر مادی فہم اور خودی کو از سرے نو پیدا کرنا چاہئے۔

مادے کی نام نہاد لذتیں اور درد نیست ہو جاتے ہیں اور انہیں سچائی کے شعلہ، روحانی فہم، اور ہستی کی حقیقت کے ماتحت چلنا ہوگا۔فانی عقیدے کو غلطی اور گناہ سے چھٹکارہ پانے کے لئے ان میں پائی جانے والی تمام تر تسکین کو ختم کرنا ہوگا۔

جلد یا بدیر بشر یہ سیکھ لیں گے، اور تباہی کے درد وہ کب تک برداشت کریں گے اس کا انحصار غلطی کی شدت پر ہے۔

4. 296 : 4-9, 14-21

Progress is born of experience. It is the ripening of mortal man, through which the mortal is dropped for the immortal. Either here or hereafter, suffering or Science must destroy all illusions regarding life and mind, and regenerate material sense and self.

The so-called pleasures and pains of matter perish, and they must go out under the blaze of Truth, spiritual sense, and the actuality of being. Mortal belief must lose all satisfaction in error and sin in order to part with them.

Whether mortals will learn this sooner or later, and how long they will suffer the pangs of destruction, depends upon the tenacity of error.

5۔ 213 :11۔12

اچھائی کی جانب ہر بڑھتا قدم مادیت پرستی سے علیحدگی ہے، اور یہ خدا، روح کی جانب ایک رجحان ہے۔

5. 213 : 11-12

Every step towards goodness is a departure from materiality, and is a tendency towards God, Spirit.

6۔ 550 :5۔14

خدا زندگی یا ذہانت ہے جو جانوروں اور اس کے ساتھ ساتھ انسانوں کی بھی شناخت اور انفرادیت کو تشکیل دیتا اور محفوظ رکھتا ہے۔ خدا متناہی نہیں بن سکتا اور مادی حدود میں محدود نہیں ہوسکتا۔ روح مادہ نہیں بن سکتی اور نہ ہی روح اس کے مخالف کے وسیلہ ترقی پا سکتی ہے۔ اْس بدنام مادی زندگی کی تفتیش کرنے سے کیا حاصل جو ختم ہوتی ہے، بالکل ویسے ہی جیسے یہ بے نام و نشان عدم سے شروع ہوتی ہے؟ ہستی کا سچا فہم اور اِس کی کاملیت کو اب ظاہر ہونا چاہئے، جیسا کہ یہ اس کے بعد ہوگا۔

6. 550 : 5-14

God is the Life, or intelligence, which forms and preserves the individuality and identity of animals as well as men. God cannot become finite, and be limited within material bounds. Spirit cannot become matter, nor can Spirit be developed through its opposite. Of what avail is it to investigate what is miscalled material life, which ends, even as it begins, in nameless nothingness? The true sense of being and its eternal perfection should appear now, even as it will hereafter.

7۔ 324 :4۔18

سمجھ اور خودکی پاکیزگی ترقی کا ثبوت ہے۔ ”مبارک ہیں وہ جو پاک دل ہیں؛ کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔“

جب تک ہم آہنگی اور انسان کی لافانیت زیادہ واضح نہیں ہوجاتے، تب تک ہم خدا کا حقیقی تصور نہیں پا سکتے، اور بدن اس کی عکاسی کرے گا جو اْس پر حکمرانی کرتا ہے خواہ یہ سچائی ہو یا غلطی، سمجھ ہو یا عقیدہ، روح ہو یا مادہ۔ لہٰذہ، ”اْس سے ملا رہ تو سلامت رہے گا۔“ ہوشیار، سادہ اور چوکس رہیں۔ جو رستہ اس فہم کی جانب لے جاتا ہے کہ واحد خدا ہی زندگی ہے وہ رستہ سیدھا اور تنگ ہے۔یہ بدن کے ساتھ ایک جنگ ہے، جس میں گناہ، بیماری اور موت پر ہمیں فتح پانی چاہئے خواہ یہاں یا اس کے بعد، یقیناً اس سے قبل کہ ہم روح کے مقصد، یا خدا میں زندگی حاصل کرنے تک پہنچ پائیں۔

7. 324 : 4-18

The purification of sense and self is a proof of progress. “Blessed are the pure in heart: for they shall see God.”

Unless the harmony and immortality of man are becoming more apparent, we are not gaining the true idea of God; and the body will reflect what governs it, whether it be Truth or error, understanding or belief, Spirit or matter. Therefore “acquaint now thyself with Him, and be at peace.” Be watchful, sober, and vigilant. The way is straight and narrow, which leads to the understanding that God is the only Life. It is a warfare with the flesh, in which we must conquer sin, sickness, and death, either here or hereafter, — certainly before we can reach the goal of Spirit, or life in God.

8۔ 492 :7۔12

ہستی، پاکیزگی، ہم آہنگی، لافانیت ہے۔یہ پہلے سے ہی ثابت ہو چکا ہے کہ اس کا علم، حتیٰ کہ معمولی درجے میں بھی، انسانوں کے جسمانی اور اخلاقی معیار کو اونچا کرے گا، عمر کی درازی کو بڑھائے گا، کردار کو پاک اور بلند کرے گا۔ پس ترقی ساری غلطی کو تباہ کرے گی اور لافانیت کو روشنی میں لائے گی۔

8. 492 : 7-12

Being is holiness, harmony, immortality. It is already proved that a knowledge of this, even in small degree, will uplift the physical and moral standard of mortals, will increase longevity, will purify and elevate character. Thus progress will finally destroy all error, and bring immortality to light.

9۔ 22 :11۔27، 30۔31

”اپنی نجات کے لئے کوشش کریں“، یہ زندگی اور محبت کا مطالبہ ہے، کیونکہ یہاں پہنچنے کے لئے خدا آپ کے ساتھ کام کرتا ہے۔ ”قائم رہو جب تک کہ میں نہ آؤں!“ اپنے اجر کا انتظار کریں، اور ”نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں۔“ اگر آپ کی کوششیں خوف و ہراس کی مشکلات میں گھِری ہیں، اور آپ کو موجودہ کوئی اجر نہیں مل رہا، واپس غلطی پر مت جائیں، اور نہ ہی اس دوڑ میں کاہل ہو جائیں۔

جب جنگ کا دھواں چھٹ جاتا ہے، آپ اْس اچھائی کو جان جائیں گے جو آپ نے کی ہے، اور آپ کے حق کے مطابق آپ کو ملے گا۔ خدا ہمیں آزمائش سے نکالنے کے لئے جلد باز نہیں ہے، کیونکہ محبت کا مطلب ہے کہ آپ کو آزمایا اور پاک کیا جائے گا۔

غلطی سے حتمی رہائی، جس کے تحت ہم لافانیت، بے انتہا آزادی، بے گناہ فہم میں شادمان ہوتے پھولوں سے سجی راہوں سے ہو کر نہیں پائے جاتے نہ کسی کے ایمان کے بغیر کسی اور کی متبادل کوشش سے سامنے آتے ہیں۔

عدل کے لئے گناہگار کو اصلاح کی ضرورت ہے۔ رحم صرف تبھی قرض بخشتا ہے جب عدل تصدیق کرتا ہے۔

9. 22 : 11-27, 30-31

“Work out your own salvation,” is the demand of Life and Love, for to this end God worketh with you. “Occupy till I come!” Wait for your reward, and “be not weary in well doing.” If your endeavors are beset by fearful odds, and you receive no present reward, go not back to error, nor become a sluggard in the race.

When the smoke of battle clears away, you will discern the good you have done, and receive according to your deserving. Love is not hasty to deliver us from temptation, for Love means that we shall be tried and purified.

Final deliverance from error, whereby we rejoice in immortality, boundless freedom, and sinless sense, is not reached through paths of flowers nor by pinning one’s faith without works to another’s vicarious effort.

Justice requires reformation of the sinner. Mercy cancels the debt only when justice approves.

10۔ 428 :32۔10

یہ یقین رکھنا گناہ ہے کہ کوئی چیز قادر مطلق اور ابدی زندگی کو زیر کرسکتی ہے،اور یہ سمجھتے ہوئے کہ موت نہیں ہے اور اس کے ساتھ ساتھ روح کے دیگر فضائل کو سمجھنا زندگی میں روشنی لا سکتا ہے۔ تاہم ہمیں مزید اختیار کے سادہ اظہار کے ساتھ آغاز کرنا چاہئے، اور جتنا جلدی ہم یہ شروع کریں اْتنا ہی اچھا ہے۔ آخری اظہار اس کے مکمل ہونے میں تھوڑا وقت لیتا ہے۔ چلتے وقت ہمیں آنکھ سے ہدایت ملتی ہے۔ ہم اپنے پاؤں کے سامنے دیکھتے ہیں، اور اگر ہم عقلمند ہوں تو ہم روحانی ترقی کی راہ میں ایک قدم آگے دیکھتے ہیں۔

10. 428 : 32-10

It is a sin to believe that aught can overpower omnipotent and eternal Life, and this Life must be brought to light by the understanding that there is no death, as well as by other graces of Spirit. We must begin, however, with the more simple demonstrations of control, and the sooner we begin the better. The final demonstration takes time for its accomplishment. When walking, we are guided by the eye. We look before our feet, and if we are wise, we look beyond a single step in the line of spiritual advancement.

11۔ 291 :12۔18

عالمگیر نجات ترقی اور امتحان پر مرکوز ہے، اور ان کے بغیر غیر ممکن الحصول ہے۔آسمان کوئی جگہ نہیں، عقل کی الٰہی حالت ہے جس میں عقل کے تمام تر ظہور ہم آہنگ اور فانی ہوتے ہیں کیونکہ وہاں گناہ نہیں ہے اور انسان وہاں خود کی راستبازی کے ساتھ نہیں ”خداوند کی سوچ“ کی ملکیت میں پایا جاتا ہے جیسا کہ کلام یہ کہتا ہے۔

11. 291 : 12-18

Universal salvation rests on progression and probation, and is unattainable without them. Heaven is not a locality, but a divine state of Mind in which all the manifestations of Mind are harmonious and immortal, because sin is not there and man is found having no righteousness of his own, but in possession of “the mind of the Lord,” as the Scripture says.

12۔ 427 :29۔6

یہاں اور آخرت میں موت کے خواب کی قیادت عقل کرتی ہے۔اپنے خود کے مادی ظہور سے سوچ ”میں مردہ ہوں“ جنم لے گی تاکہ سچائی کے اس گونج دار لفظ کو پکڑ سکے، ”کوئی موت، بے عملی، بیماری والا عمل، رد عمل اور نہ ہی شدید رد عمل ہے۔“

زندگی حقیقی ہے، اور موت بھرم ہے۔ یسوع کی راہ میں روح کے حقائق کا ایک اظہار مادی فہم کے تاریک ادراک میں ہم آہنگی اور لافانیت کو حل کرتا ہے۔

12. 427 : 29-6

The dream of death must be mastered by Mind here or hereafter. Thought will waken from its own material declaration, “I am dead,” to catch this trumpet-word of Truth, “There is no death, no inaction, diseased action, overaction, nor reaction.”

Life is real, and death is the illusion. A demonstration of the facts of Soul in Jesus’ way resolves the dark visions of material sense into harmony and immortality.

13۔ 74 :10۔12

جب یہاں اور اس کے بعدمادے میں زندگی کا عقیدہ ناپید ہوجاتا ہے، تو غلطی جو ایمان کو جکڑے رکھتی ہے ایمان کے ساتھ ہی گھْل جاتی ہے، اور دوبارہ پرانی حالت میں واپس کبھی نہیں آتی۔

13. 74 : 10-12

When here or hereafter the belief of life in matter is extinct, the error which has held the belief dissolves with the belief, and never returns to the old condition.

14۔ 336 :25 (خدا)۔28، 29 (میں)۔30

خدا، انسان کا الٰہی اصول، اور خدا کی شبیہ پر بناانسان غیر منفک، ہم آہنگ اورابدی ہیں۔ ہستی کی سائنس کاملیت کے اصول کو سجاتی ہے اور لافانیت کو روشنی میں لاتی ہے۔ ۔۔۔الٰہی سائنس کی ترتیب میں،خدا اور انسان ایک ساتھ رہتے ہیں اور ابدی ہوتے ہیں۔

14. 336 : 25 (God)-28, 29 (in)-30

God, the divine Principle of man, and man in God’s likeness are inseparable, harmonious, and eternal. The Science of being furnishes the rule of perfection, and brings immortality to light. … in the order of divine Science, God and man coexist and are eternal.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████