اتوار 28 جنوری، 2024



مضمون۔ حق

SubjectTruth

سنہری متن: زبور 31:5 آیت

”مَیں اپنی روح تیرے ہاتھ میں سونپتا ہوں۔ اے خداوند! سچائی کے خدا!“



Golden Text: Psalm 31 : 5

Thou hast redeemed me, O Lord God of truth.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: یوحنا 14 باب6 آیت • یوحنا 15 باب4تا9 آیات


6۔یسوع نے اس سے کہا کہ راہ اور حق اور زندگی میں ہوں کوئی میرے وسیلہ کے بغیرباپ کے پاس نہیں آتا۔

4۔ تم مجھ میں قائم رہو اور مَیں تم میں۔ جس طرح ڈالی اگر انگور کے درخت میں قائم نہ رہے تو اپنے آپ سے پھل نہیں لاسکتی اُسی طرح تم بھی اگر مجھ میں قائم نہ رہو تو پھل نہیں لاسکتے۔

5۔ مَیں انگور کا درخت ہوں تُم ڈالیاں ہو۔ جو مجھ قائم رہتا ہے اور مَیں اُس میں وہی بہت پھل لاتا ہے کیونکہ مجھ سے جدا ہوکرتم کچھ نہیں کرسکتے۔

6۔اگر کوئی مجھ میں قائم نہ رہے تو وہ ڈالی کی طرح پھینک دیا جاتا اور سُوکھ جاتا ہے اور لوگ اُنہِیں جمع کر کے آگ میں جھونک دیتے ہیں اور

وہ جل جاتی ہیں۔

7۔ اگر تم مجھ میں قائم رہو اور میری باتیں تم میں قائم رہیں تو جو چاہو مانگو۔ وہ تمہارے لئے ہوجائے گا۔

8۔میرے باپ کا جلال اِسی سے ہوتا ہے کہ تم بہت سا پھل لاؤ۔ جب ہی تم میرے شاگرد ٹھہرو گے۔

9۔جیسے باپ نے مجھ سے محبت رکھی ویسے ہی مَیں نے تم سے محبت رکھی تم میری محبت میں قائم رہو۔

Responsive Reading: John 14 : 6   •   John 15 : 4-9

6.     Jesus saith unto him, I am the way, the truth, and the life: no man cometh unto the Father, but by me.

4.     Abide in me, and I in you. As the branch cannot bear fruit of itself, except it abide in the vine; no more can ye, except ye abide in me.

5.     I am the vine, ye are the branches: He that abideth in me, and I in him, the same bringeth forth much fruit: for without me ye can do nothing.

6.     If a man abide not in me, he is cast forth as a branch, and is withered; and men gather them, and cast them into the fire, and they are burned.

7.     If ye abide in me, and my words abide in you, ye shall ask what ye will, and it shall be done unto you.

8.     Herein is my Father glorified, that ye bear much fruit; so shall ye be my disciples.

9.     As the Father hath loved me, so have I loved you: continue ye in my love.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ متی 4باب23 آیت

23۔اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوش خبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہرطرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

1. Matthew 4 : 23

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

2 . ۔ متی 9 باب1تا7 آیات

1۔ پھر وہ کشتی پر چڑھ کر پار گیااور اپنے شہر میں آیا۔

2۔ اور دیکھو لوگ ایک مفلوج کو چار پائی پر پڑا ہوا اْس کے پاس لائے۔ یسوع نے اْن کا ایمان دیکھ کر مفلوج سے کہا بیٹا خاطر جمع رکھ تیرے گناہ معاف ہوئے۔

3۔ اور دیکھو بعض فقیہوں نے اپنے دل میں کہا یہ کفر بکتا ہے۔

4۔ یسوع نے اْن کے خیال معلوم کر کے کہا تم کیوں اپنے دلوں میں برا خیال لاتے ہو؟

5۔ آسان کیا ہے۔ یہ کہنا کہ تیرے گناہ معاف ہوئے یا یہ کہ اٹھ اور چل پھر؟

6۔ لیکن اِس لئے کہ تم جان لو کہ ابنِ آدم کو زمین پر گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔ (اْس نے مفلوج سے کہا) اْٹھ اپنی چار پائی اْٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔

7۔ وہ اٹھ کر اپنے گھر چلا گیا۔

2. Matthew 9 : 1-7

1     And he entered into a ship, and passed over, and came into his own city.

2     And, behold, they brought to him a man sick of the palsy, lying on a bed: and Jesus seeing their faith said unto the sick of the palsy; Son, be of good cheer; thy sins be forgiven thee.

3     And, behold, certain of the scribes said within themselves, This man blasphemeth.

4     And Jesus knowing their thoughts said, Wherefore think ye evil in your hearts?

5     For whether is easier, to say, Thy sins be forgiven thee; or to say, Arise, and walk?

6     But that ye may know that the Son of man hath power on earth to forgive sins, (then saith he to the sick of the palsy,) Arise, take up thy bed, and go unto thine house.

7     And he arose, and departed to his house.

3 . ۔ یوحنا 8 باب31تا36 آیات

31۔ پس یسوع نے اْن یہودیوں سے کہا جنہوں نے اْس کا یقین کیا تھا کہ اگر تم میرے کلام پر قائم رہو گے تو حقیقت میں میرے شاگرد ٹھہرو گے۔

32۔ اور سچائی سے واقف ہو گے اور سچائی تم کو آزاد کرے گی۔

33۔ اْنہوں نے اْسے جواب دیا ہم تو ابراہام کی نسل سے ہیں اور کبھی کسی کی غلامی میں نہیں رہے۔ تْو کیونکر کہتا ہے کہ تم آزاد کئے جاؤ گے؟

34۔ یسوع نے اْنہیں جواب دیا میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو کوئی گناہ کرتا ہے گناہ کا غلام ہے۔

35۔اور غلام ابد تک گھر میں نہیں رہتا بیٹا ابد تک رہتا ہے۔

36۔ پس اگر بیٹا تمہیں آزاد کرے گا تو تم واقعی آزاد ہوگے۔

3. John 8 : 31-36

31     Then said Jesus to those Jews which believed on him, If ye continue in my word, then are ye my disciples indeed;

32     And ye shall know the truth, and the truth shall make you free.

33     They answered him, We be Abraham’s seed, and were never in bondage to any man: how sayest thou, Ye shall be made free?

34     Jesus answered them, Verily, verily, I say unto you, Whosoever committeth sin is the servant of sin.

35     And the servant abideth not in the house for ever: but the Son abideth ever.

36     If the Son therefore shall make you free, ye shall be free indeed.

4 . ۔ یوحنا 14 باب16تا26 آیات

16۔ اور مَیں باپ سے درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے۔

17۔ یعنی روحِ حق جسے دنیا حاصل نہیں کر سکتی کیونکہ نہ اْسے دیکھتی نہ جانتی ہے۔ تم اْسے جانتے ہو کیونکہ وہ تمہارے ساتھ رہتا ہے اور تمہارے اندر ہوگا۔

18۔ مَیں تمہیں یتیم نہ چھوڑوں گا۔ مَیں تمہارے پاس آؤں گا۔

19۔تھوڑی دیر باقی ہے کہ دنیا مجھے پھر نہ دیکھے گی مگر تم مجھے دیکھتے رہو گے۔چونکہ میں جیتا ہوں اور تم بھی جیتے رہو گے۔

20۔اْس روز تم جانو گے کہ مَیں اپنے باپ میں ہوں اور تم مجھ میں اور مَیں تم میں۔

21۔جس کے پاس میرے حکم ہیں اور وہ ان پر عمل کرتا ہے وہی مجھ سے محبت رکھتا ہے اور جو مجھ سے محبت رکھتا ہے وہ میرے باپ کا پیارا ہو گااور مَیں اْس سے محبت رکھوں گااور اپنے آپ کو اْس پر ظاہر کروں گا۔

22۔اْس یہودہ نے جو اسکر یوتی نہ تھا اْس سے کہا اے خداوند!کیا ہوا کہ تْو اپنے آپ کو ہم پر ظاہر کرنا چاہتا ہے مگر دنیا پر نہیں؟

23۔یسوع نے جواب میں اْس سے کہاکہ اگر کوئی مجھ سے محبت رکھے تو وہ میرے کلام پر عمل کرے گا اور میرا باپ اْس سے محبت رکھے گا اور ہم اْس کے پاس آئیں گے اور اْس کے ساتھ سکونت کریں گے۔

24۔جو مجھ سے محبت نہیں رکھتا وہ میرے کلام پر عمل نہیں کرتااور جو کلام تم سنتے ہو وہ میرا نہیں بلکہ باپ کا ہے جس نے مجھے بھیجا۔

25۔ مَیں نے یہ باتیں تمہارے ساتھ رہ کر کہیں۔

26۔ لیکن مددگار یعنی روح القدس جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وہی تمہیں سب باتیں سکھائے گا اور جو کچھ مَیں نے تم سے کہا ہے وہ سب تمہیں یاد دلائے گا۔

4. John 14 : 16-26

16     And I will pray the Father, and he shall give you another Comforter, that he may abide with you for ever;

17     Even the Spirit of truth; whom the world cannot receive, because it seeth him not, neither knoweth him: but ye know him; for he dwelleth with you, and shall be in you.

18     I will not leave you comfortless: I will come to you.

19     Yet a little while, and the world seeth me no more; but ye see me: because I live, ye shall live also.

20     At that day ye shall know that I am in my Father, and ye in me, and I in you.

21     He that hath my commandments, and keepeth them, he it is that loveth me: and he that loveth me shall be loved of my Father, and I will love him, and will manifest myself to him.

22     Judas saith unto him, not Iscariot, Lord, how is it that thou wilt manifest thyself unto us, and not unto the world?

23     Jesus answered and said unto him, If a man love me, he will keep my words: and my Father will love him, and we will come unto him, and make our abode with him.

24     He that loveth me not keepeth not my sayings: and the word which ye hear is not mine, but the Father’s which sent me.

25     These things have I spoken unto you, being yet present with you.

26     But the Comforter, which is the Holy Ghost, whom the Father will send in my name, he shall teach you all things, and bring all things to your remembrance, whatsoever I have said unto you.

5 . ۔ اعمال 12 باب5تا17 (تا پہلی) آیات

5۔ پس قید خانہ میں تو پطرس کی نگہبانی ہو رہی تھی مگر کلیسیا اْس کے لئے بد ن و جان دعا کر رہی تھی۔

6۔ اور جب ہیرودیس اْس کو پیش کرنے کو تھا تو اْسی رات پطرس دو زنجیروں سے بندھا ہوا دو سپاہیوں کے درمیان سوتا تھا اور پہرے والے دروازے پر قید خانہ کی نگہبانی کر رہے تھے۔

7۔ کہ دیکھو خداوند کا ایک فرشتہ آ کھڑا ہوا اور اْس کوٹھڑی میں نور چمک گیا اور اْس نے پطرس کی پسلی پر ہاتھ مار کر اْسے جگایا اور کہا کہ جلد اْٹھ! اور زنجیریں اْ س کے ہاتھوں میں سے کھل گئیں۔

8۔ پھر فرشتہ نے اْس سے کہا کہ کمر باندھ اور اپنی جوتی پہن لے۔اْس نے کہا اپنا چوغہ پہن کر میرے پیچھے ہو لے۔

9۔ وہ نکل کر اْس کے پیچھے ہو لیا اور یہ نہ جانا کہ جو کچھ فرشتہ کی طرف سے ہو رہا ہے وہ واقعی ہے۔ بلکہ یہ سمجھا کہ رویا دیکھ رہا ہوں۔

10۔ پس وہ پہلے اور دوسرے حلقہ میں سے نکل کر اْس لوہے کے پھاٹک پر پہنچے جو شہر کی طرف ہے۔ وہ آپ ہی اْن کے لئے کھل گیا۔ پس وہ نکل کر کوچے کے اْس سرے تک نکل گئے اور فوراً فرشتہ اْس کے پاس سے چلا گیا۔

11۔ اور پطرس نے ہوش میں آکر کہا کہ اب مَیں نے سچ جان لیا کہ خداوند نے اپنا فرشتہ بھیج کر مجھے ہیرودیس کے ہاتھ سے چھڑا لیا اور یہودی قوم کی ساری اْمید توڑ ڈالی۔

12۔اور اِس پر غور کر کے اْس یوحنا کی ماں مریم کے گھر آیا جو مرقس کہلاتا ہے۔ وہاں بہت سے آدمی جمع ہو کر دعا کر رہے تھے۔

13۔جب اْس نے پھاٹک کی کھڑکی کھٹکھٹائی تو ردی نام ایک لونڈی آواز سننے آئی۔

14۔اور پطرس کی آواز پہچان کر خوشی کے مارے پھاٹک نہ کھولا بلکہ دوڑ کر اندر خبر کی کہ پطرس پھاٹک پر کھڑا ہے۔

15۔اْنہوں نے اْس سے کہا تو دیوانی ہے لیکن وہ یقین سے کہتی رہی کہ یوں ہی ہے۔اْنہوں نے کہا کہ اْس کا فرشتہ ہو گا۔

16۔مگر پطرس کھٹکھٹاتا رہا۔پس اْنہوں نے کھڑکی کھولی اور اْس کو دیکھ کر حیران ہو گئے۔

17۔اْس نے انہیں اشارہ کیا کہ چپ رہیں اور اْن سے بیان کیا کہ خداوند نے مجھے اِس اِس طرح قید خانہ سے نکالا۔پھر کہا کہ یعقوب اور بھائیوں کو اِس بات کی خبر کر دینااور روانہ ہو کر دوسری جگہ چلا گیا۔

5. Acts 12 : 5-17 (to 1st .)

5     Peter therefore was kept in prison: but prayer was made without ceasing of the church unto God for him.

6     And when Herod would have brought him forth, the same night Peter was sleeping between two soldiers, bound with two chains: and the keepers before the door kept the prison.

7     And, behold, the angel of the Lord came upon him, and a light shined in the prison: and he smote Peter on the side, and raised him up, saying, Arise up quickly. And his chains fell off from his hands.

8     And the angel said unto him, Gird thyself, and bind on thy sandals. And so he did. And he saith unto him, Cast thy garment about thee, and follow me.

9     And he went out, and followed him; and wist not that it was true which was done by the angel; but thought he saw a vision.

10     When they were past the first and the second ward, they came unto the iron gate that leadeth unto the city; which opened to them of his own accord: and they went out, and passed on through one street; and forthwith the angel departed from him.

11     And when Peter was come to himself, he said, Now I know of a surety, that the Lord hath sent his angel, and hath delivered me out of the hand of Herod, and from all the expectation of the people of the Jews.

12     And when he had considered the thing, he came to the house of Mary the mother of John, whose surname was Mark; where many were gathered together praying.

13     And as Peter knocked at the door of the gate, a damsel came to hearken, named Rhoda.

14     And when she knew Peter’s voice, she opened not the gate for gladness, but ran in, and told how Peter stood before the gate.

15     And they said unto her, Thou art mad. But she constantly affirmed that it was even so. Then said they, It is his angel.

16     But Peter continued knocking: and when they had opened the door, and saw him, they were astonished.

17     But he, beckoning unto them with the hand to hold their peace, declared unto them how the Lord had brought him out of the prison.

6 . ۔ 2 کرنتھیوں 3باب17 آیت

17۔ اور وہ خداوند روح ہے اور جہاں کہیں خداوند کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔

6. II Corinthians 3 : 17

17     Now the Lord is that Spirit: and where the Spirit of the Lord is, there is liberty.



سائنس اور صح


1 . ۔ 412 :16۔18

بیماری سے بچنے یا اِس کا علاج کرنے کے لئے، الٰہی روح کی، سچائی کی طاقت کو مادی حواس کے خواب کو چکنا چور کرنا ہوگا۔

1. 412 : 16-18

To prevent disease or to cure it, the power of Truth, of divine Spirit, must break the dream of the material senses.

2 . ۔ 243 :25۔29

سچائی میں غلطی کا کوئی شعور نہیں ہے۔ محبت میں نفرت کا کوئی فہم نہیں ہے۔ زندگی کی موت کے ساتھ کوئی شراکت نہیں ہے۔ سچائی، زندگی اور محبت ہر اْس چیز کے لئے ہلاکت کا ایک قانون ہے جو اِن کے برعکس ہے، کیونکہ یہ خدا کے سوا کچھ بھی ظاہر نہیں کرتیں۔

2. 243 : 25-29

Truth has no consciousness of error. Love has no sense of hatred. Life has no partnership with death. Truth, Life, and Love are a law of annihilation to everything unlike themselves, because they declare nothing except God.

3 . ۔ 307 :25۔30

سچائی کا کوئی شروع نہیں ہے۔الٰہی فہم بشر کی جان ہے، اور انسان کو سب چیزوں پر حاکمیت عطا کرتا ہے۔ انسان کو مادیت کی بنیاد پر خلق نہیں کیا گیا اور نہ اسے مادی قوانین کی پاسداری کا حکم دیا گیا جو روح نے کبھی نہیں بنائے؛ اس کا صوبہ روحانی قوانین، فہم کے بلند آئین میں ہے۔

3. 307 : 25-30

Truth has no beginning. The divine Mind is the Soul of man, and gives man dominion over all things. Man was not created from a material basis, nor bidden to obey material laws which Spirit never made; his province is in spiritual statutes, in the higher law of Mind.

4 . ۔ 259 :11۔14

سائنسی ہستی اور الٰہی شفا کی مسیح جیسی سمجھ میں کامل اصول اور خیال، کامل خدا اور کامل انسان، بطور سوچ اور اظہار کی بنیاد شامل ہوتے ہیں۔

4. 259 : 11-14

The Christlike understanding of scientific being and divine healing includes a perfect Principle and idea, — perfect God and perfect man, — as the basis of thought and demonstration.

5 . ۔ 210 :11۔18

یہ جانتے ہوئے کہ جان اور اْس کی خصوصیات ہمیشہ کے لئے انسان کے وسیلہ ظاہر کی جاتی رہی ہیں، مالک نے بیمار کو شفا دی، اندھے کو آنکھیں دیں، بہرے کو کان دئیے، لنگڑے کو پاؤں دئیے، یوں وہ انسانی خیالوں اور بدنوں پر الٰہی عقل کے سائنسی عمل کو روشنی میں لایااور انہیں جان اور نجات کی بہتر سمجھ عطا کی۔یسوع نے ایک ہی اور یکساں مابعد لاطبیعی مرحلے کے ساتھ گناہ اوربیماری کو ٹھیک کیا۔

5. 210 : 11-18

Knowing that Soul and its attributes were forever manifested through man, the Master healed the sick, gave sight to the blind, hearing to the deaf, feet to the lame, thus bringing to light the scientific action of the divine Mind on human minds and bodies and giving a better understanding of Soul and salvation. Jesus healed sickness and sin by one and the same metaphysical process.

6 . ۔ 7: 27۔23

چونکہ مصنفہ نے بیماری اوراِس کے ساتھ ساتھ گناہ کے علاج میں سچائی کی طاقت کو دریافت کیا، اْس کا نظام مکمل طور پر تصدیق شدہ تھا اور یہ کبھی نامکمل نہیں رہا؛ بلکہ کرسچن سائنس کی بلندی تک پہنچنے کے لئے، انسان کو اِس کے الٰہی اصول کی فرمانبردار زندگی گزارنی چاہئے۔اِس سائنس کی مکمل طاقت کو اجاگر کرنے کے لئے، جسمانی حس کی مخالفت کو روحانی حس کی ہم آہنگی تسلیم کرنی چاہئے، جیسے کہ موسیقی کی سائنس غلط دھنوں کو ٹھیک کرتی اور آواز کو مدْھر آہنگ فراہم کرتی ہے۔

علمِ الٰہیات اور طبیعیات سکھاتی ہیں کہ روح اور مادہ دونوں حقیقی اور اچھے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ روح اچھی اور حقیقی ہے، اور مادہ روح کے برعکس ہے۔اِس سوال کا جواب،کہ سچ کیا ہے، اظہار کی بدولت، بیماری اور گناہ دونوں سے شفا کی بدولت، دیا جاتا ہے؛ اور یہ اظہار دکھاتا ہے کہ مسیحی شفا سب سے بہتر صحت بخشتی اور بہترین انسان بناتی ہے۔اِس بنا پر کرسچن سائنس اچھی لڑائی لڑے گی۔صدیوں طبیبوں کی طرف سے مادی علاج استعمال کرتے ہوئے بیماری پر حملے ہوتے رہے ہیں؛ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے، کہ کیا بیماری اِنہی طبیبوں کی وجہ سے کم ہے؟اِس کا جواب ایک بھرپور”نہیں“ اِن دو جڑواں حقائق سے نکلا ہوا ہے، دقیانوسیت کی معروف درازی اور طوفان کے بعد بیماریوں کا تیزی سے پھیلاؤ اور اْن کی شدت میں اضافہ۔

6. vii : 27-23

Since the author's discovery of the might of Truth in the treatment of disease as well as of sin, her system has been fully tested and has not been found wanting; but to reach the heights of Christian Science, man must live in obedience to its divine Principle. To develop the full might of this Science, the discords of corporeal sense must yield to the harmony of spiritual sense, even as the science of music corrects false tones and gives sweet concord to sound.

Theology and physics teach that both Spirit and matter are real and good, whereas the fact is that Spirit is good and real, and matter is Spirit's opposite. The question, What is Truth, is answered by demonstration, — by healing both disease and sin; and this demonstration shows that Christian healing confers the most health and makes the best men. On this basis Christian Science will have a fair fight. Sickness has been combated for centuries by doctors using material remedies; but the question arises, Is there less sickness because of these practitioners? A vigorous "No" is the response deducible from two connate facts, — the reputed longevity of the Antediluvians, and the rapid multiplication and increased violence of diseases since the flood.

7 . ۔ 458 :15۔19

عطائی علاج کی بدولت بہت سی تکالیف اٹھانے کے بعدمصنف اسے کرسچن سائنس سے الگ رکھنے کا خواہاں ہے۔ ”زندگی کے درخت“ کی حفاظت کرنے کے لئے سچائی کی دو دھاری تلوار کو ہر سمت پھرنا چاہئے۔

7. 458 : 15-19

Semper paratus is Truth's motto. Having seen so much suffering from quackery, the author desires to keep it out of Christian Science. The two-edged sword of Truth must turn in every direction to guard "the tree of life."

8 . ۔ 411: 10۔12، 20۔23

اگر روح یا الٰہی محبت کی طاقت سچ کی گواہی دیتے ہیں، تو یہ الٹی میٹم، سائنسی طریقہ کار ہے اور شفا فوری ہوتی ہے۔

ساری بیماری کی میسر وجہ اور بنیاد خوف، لاعلمی یا گناہ ہے۔ بیماری ہمیشہ غلط فہم کی بدولت ترغیب پاتی ہے جو شعوری طور پر منظور کی جاتی ہے نہ کہ تباہ کی جاتی ہے۔ بیماری سوچ کی باہر نکالی گئی ایک تصویر ہے۔

8. 411 : 10-12, 20-23

If Spirit or the power of divine Love bear witness to the truth, this is the ultimatum, the scientific way, and the healing is instantaneous.

The procuring cause and foundation of all sickness is fear, ignorance, or sin. Disease is always induced by a false sense mentally entertained, not destroyed. Disease is an image of thought externalized.

9 . ۔ 224: 28۔13

سچائی آزادی کے عناصر پیدا کرتی ہے۔ اِس کے جھنڈے پر روح کا الہامی نعرہ ”غلامی موقوف ہوچکی ہے“ درج ہے۔ خدا کی قدرت قیدیوں کے لئے آزادی لاتی ہے۔ کوئی طاقت الٰہی محبت کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔وہ کون سی فرض کی گئی قوت ہے جو خود کو خدا کے خلاف کھڑا کرتی ہے؟ یہ کہا ں سے آتی ہے؟ وہ کیا چیز ہے جو انسان کو لوہے کی بیڑیوں کے ساتھ گناہ، موت اور بیماری سے باندھے رکھتی ہے؟ جو کچھ بھی انسان کو غلام بناتا ہے وہ الٰہی حکمرانی کا مخالف ہے۔سچائی انسان کو آزاد کرتی ہے۔

آپ جانتے ہیں کب پہلی سچائی اِس کے پیروکاروں کی وفاداری اور قلت کے باعث فتح مند ہوتی ہے۔پس یہ تب ہے جب وقت کا احتجاج آزادی کاجھنڈا اْٹھائے آگے بڑھتا ہے۔دنیاوی قوتیں لڑیں گی، اور اپنے پاسبانوں کو حکم دیں گی کہ اِس سچائی کو دروازے میں سے نہ گزرنے دیا جائے جب تک کہ یہ اْن کے نظاموں کی تائید نہ کرے؛ مگر سائنس، چھْرے کی نوک کی پرواہ کئے بغیر، آگے بڑھتی ہے۔یہاں ہمیشہ کوئی نہ کوئی ہنگامہ ہوتا ہے، لیکن سچائی کے معیار کایہ ایک جلسہ ہوتا ہے۔

9. 224 : 28-13

Truth brings the elements of liberty. On its banner is the Soul-inspired motto, "Slavery is abolished." The power of God brings deliverance to the captive. No power can withstand divine Love. What is this supposed power, which opposes itself to God? Whence cometh it? What is it that binds man with iron shackles to sin, sickness, and death? Whatever enslaves man is opposed to the divine government. Truth makes man free.

You may know when first Truth leads by the fewness and faithfulness of its followers. Thus it is that the march of time bears onward freedom's banner. The powers of this world will fight, and will command their sentinels not to let truth pass the guard until it subscribes to their systems; but Science, heeding not the pointed bayonet, marches on. There is always some tumult, but there is a rallying to truth's standard.

10 . ۔ 227 :14۔20

انسان کے حقوق کو سمجھتے ہوئے ہم تمام مظالم کی تباہی سے متعلق پیش بینی کرنے میں ناکام نہیں ہو سکتے۔غلامی انسان کی جائزحالت نہیں ہے۔ خدا نے انسان کو آزاد پیدا کیا۔ پولوس نے کہا، ”میں آزاد پیدا ہوا۔“ سب انسانوں کو آزاد ہونا چاہئے۔ ”جہاں کہیں خداوند کا روح ہے، وہاں آزادی ہے۔“ محبت اور سچائی آزاد کرتے ہیں، لیکن بدی اور غلطی غلامی کی جانب لے جاتے ہیں۔

10. 227 : 14-20

Discerning the rights of man, we cannot fail to foresee the doom of all oppression. Slavery is not the legitimate state of man. God made man free. Paul said, "I was free born." All men should be free. "Where the Spirit of the Lord is, there is liberty." Love and Truth make free, but evil and error lead into captivity.

11 . ۔ 182 :32۔7

مسیح یا سچائی کی شریعت روح کے لئے سب باتوں کو ممکن بناتی ہے؛ مگر نام نہاد مادے کی شریعت روح کو بے فائدہ پیش کرے گی اوریوں ایک خدا، ایک شریعت بنانے والے کی بنیاد سے جدا ہوتے ہوئے، مادی ضوابط پر وفادری کی شرط عائد کرے گی۔یہ فرض کرنا کہ خدا غیر آہنگی کے قوانین قائم کرتا ہے ایک غلطی ہے؛ مخالفتوں کی حمایت فطرت یا الٰہی شریعت کی طرف سے نہیں، تاہم اِس کے برعکس بہت کچھ کہا گیا ہے۔

11. 182 : 32-7

The law of Christ, or Truth, makes all things possible to Spirit; but the so-called laws of matter would render Spirit of no avail, and demand obedience to materialistic codes, thus departing from the basis of one God, one lawmaker. To suppose that God constitutes laws of inharmony is a mistake; discords have no support from nature or divine law, however much is said to the contrary.

12 . ۔ 183 :26۔29

سچائی تمام تر بدیوں اور مادیت پسندی کے طریقوں کو اصل روحانی قانون کے ساتھ باہر نکال دیتی ہے، یعنی وہ قانون جو اندھے کو بینائی، بہرے کو سماعت، گونگے کو آواز اور مفلوج کو پاؤں دیتا ہے۔

12. 183 : 26-29

Truth casts out all evils and materialistic methods with the actual spiritual law, — the law which gives sight to the blind, hearing to the deaf, voice to the dumb, feet to the lame.

13 . ۔ 367 :24۔5

مسیح کی شفا کا لامتناہی سچ اِس زمانے تک ایک ”دبی ہوئی ہلکی آواز“کے وسیلہ، خاموش خیالات کے وسیلہ اور اْس الٰہی مسح کے وسیلہ پہنچا جو مسیحت کے مفید اثرات کو تیز کرتا اور بڑھاتا ہے۔ مَیں میری امید کی تکمیل کو دیکھنے، یعنی، روشنی کی اِس لکیر میں طالب علم کے بلند ہنر دیکھنے کی خواہش رکھتا ہوں۔

کیونکہ سچائی لامتناہی ہے، اس لئے سچائی کو کچھ بھی نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ کیونکہ سچائی اچھائی میں قادر مطلق ہے، تو غلطی، سچائی کی مخالف، میں کوئی طاقت نہیں ہے۔ لیکن بدی عدم کا ہم وزن مدِ مقابل ہے۔عظیم ترین غلطی بلند و بالا اچھائی کی جعلی مخالف ہے۔ سائنس سے اجاگر ہونے والا اعتماد اس حقیقت میں پنہاں ہے کہ سچائی حقیقی ہے اور غلطی غیر حقیقی۔ غلطی سچائی کے سامنے بْزدل ہے۔

روز مرہ کے فرائضمنجاب میری بیکر ایڈی

13. 367 : 24-5

The infinite Truth of the Christ-cure has come to this age through a "still, small voice," through silent utterances and divine anointing which quicken and increase the beneficial effects of Christianity. I long to see the consummation of my hope, namely, the student's higher attainments in this line of light.

Because Truth is infinite, error should be known as nothing. Because Truth is omnipotent in goodness, error, Truth's opposite, has no might. Evil is but the counterpoise of nothingness. The greatest wrong is but a supposititious opposite of the highest right. The confidence inspired by Science lies in the fact that Truth is real and error is unreal. Error is a coward before Truth.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔