اتوار 28 مئی، 2023
”کیا بدی کے موجد گمراہ نہیں ہوتے؟ پر شفقت اور سچائی نیکی کے موجد کے لئے ہیں۔“
“Do they not err that devise evil? but mercy and truth shall be to them that devise good.”
سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں
████████████████████████████████████████████████████████████████████████
11۔ اے بچو! آؤ میری سنو۔ مَیں تم کو خدا ترسی سکھاؤں گا۔
12۔ وہ کون آدمی ہے جو زندگی کا مشتاق ہے اور بڑی عمر چاہتا ہے تاکہ بھلائی دیکھے؟
13۔ اپنی زبان کو بدی سے باز رکھ اور اپنے ہونٹوں کو دغا کی بات سے۔
14۔ بدی کو چھوڑ اور نیکی کر۔ صلح کا طالب ہو اور اْسی کی پیروی کر۔
15۔ خداوند کی نگاہ صادقوں پر ہے اور اْس کے کان اْن کی فریاد پر لگے رہتے ہیں۔
16۔ خداوند کا چہرہ بدکاروں کے خلاف ہے تاکہ اْن کی یاد زمین پر سے مٹا دے۔
17۔ صادق چلائے اور خداوند نے سنا اور اْن کو اْن کے سب دکھوں سے چھڑایا۔
21۔ بدی شریر کو ہلاک کر دے گی اور صادق سے عداوت رکھنے والے مجرم ٹھہریں گے۔
22۔ خداوند اپنے بندوں کی جان کا فدیہ دیتا ہے اور جو اْس پر توکل کرتے ہیں اْن میں سے کوئی مجرم نہ ٹھہرے گا۔
11. Come, ye children, hearken unto me: I will teach you the fear of the Lord.
12. What man is he that desireth life, and loveth many days, that he may see good?
13. Keep thy tongue from evil, and thy lips from speaking guile.
14. Depart from evil, and do good; seek peace, and pursue it.
15. The eyes of the Lord are upon the righteous, and his ears are open unto their cry.
16. The face of the Lord is against them that do evil, to cut off the remembrance of them from the earth.
17. The righteous cry, and the Lord heareth, and delivereth them out of all their troubles.
21. Evil shall slay the wicked: and they that hate the righteous shall be desolate.
22. The Lord redeemeth the soul of his servants: and none of them that trust in him shall be desolate.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
1۔ خداوند سلطنت کرتا ہے۔ زمین شادمان ہو۔ بے شمار جزیرے خوشی منائیں۔
2۔ بادل اور تاریکی اْس کے ارد گرد ہیں۔ صداقت اور عدل اْس کے تخت کی بنیادیں ہیں۔
4۔ اْس کی بجلیوں نے جہان کو روشن کر دیا۔ زمین نے دیکھا اور کانپ گئی۔
5۔ خداوند کے حضور پہاڑ موم کی طرح پگھل گئے۔ یعنی ساری زمین کے خداوند کے حضور۔
6۔ آسمان اْس کی صداقت ظاہرکرتا ہے۔ سب قوموں نے اْس کا جلال دیکھا ہے۔
10۔ اے خداوند سے محبت رکھنے والو! بدی سے نفرت کرو وہ اپنے مقدسوں کی جانوں کو محفوظ رکھتا ہے۔ وہ اْن کو شریر کے ہاتھوں سے چھڑاتا ہے۔
12۔ اے صادقو! خداوند میں خوش رہو اور اْس کے پاک نام کا شکر کرو۔
1 The Lord reigneth; let the earth rejoice; let the multitude of isles be glad thereof.
2 Clouds and darkness are round about him: righteousness and judgment are the habitation of his throne.
4 His lightnings enlightened the world: the earth saw, and trembled.
5 The hills melted like wax at the presence of the Lord, at the presence of the Lord of the whole earth.
6 The heavens declare his righteousness, and all the people see his glory.
10 Ye that love the Lord, hate evil: he preserveth the souls of his saints; he delivereth them out of the hand of the wicked.
12 Rejoice in the Lord, ye righteous; and give thanks at the remembrance of his holiness.
1۔ اْس کے بعد ایسا ہوا کہ بنی موآب اور بنی عمون اور اْن کے ساتھ بعض عمونیوں نے یہوسفط سے لڑنے کو چڑھائی کی۔
2۔ تب چند لوگوں نے آکر یہوسفط کو خبر دی کہ دریا کے پار ارام کی طرف سے ایک بڑا انبوہ تیرے مقابلے کو آرہا ہے اور دیکھ وہ حصاصون تمر میں ہیں جو عین جدی ہے۔
3۔ اور یہوسفط ڈر کر دل سے خداوند کا طالب ہوا اور سارے یہوداہ میں روزہ کی منادی کرائی۔
4۔ اور بنی یہوداہ خداوند سے مدد مانگنے کو اکٹھے ہوئے بلکہ یہوداہ کے سب شہروں میں سے خداوند سے مدد مانگنے کو آئے۔
5۔ اور یہوسفط یہوداہ اور یروشلیم کی جماعت کے درمیان خداوند کے گھر میں نئے صحن کے آگے کھڑا ہوا۔
6۔ اور کہا اے خداوند ہمارے باپ دادا کے خدا کیا تْو ہی آسمان میں خدا نہیں؟ اور کیا قوموں کی سب مملکتوں پر حکومت کرنے والا تْو ہی نہیں؟ زور اور قدرت تیرے ہاتھ میں ہے ایسا کہ کوئی تیرا سامنا نہیں کر سکتا۔
7۔ اے ہمارے خدا! کیا تْو ہی نے اِس سر زمین کے باشندوں کو اپنی قوم اسرائیل کے آگے سے نکال کر اِسے اپنے دوست ابراہام کی نسل کو ہمیشہ کے لئے نہیں دیا؟
10۔ سو اب دیکھ عمون اور موآب اور کوہ ِشعیر کے لوگ جن پر تْو نے بنی اسرائیل کو جب وہ ملکِ مصر سے نکل کر آرہے تھے حملہ کرنے نہ دیا بلکہ وہ اْن کی طرف سے مڑ گئے اور اْن کو ہلاک نہ کیا۔
11۔ دیکھ ہم کو کیسا بدلہ دیتے ہیں کہ ہم کو تیری میراث سے جس کا تْو نے ہم کو مالک بنایا ہے نکالنے کو آرہے ہیں۔
12۔ اے ہمارے خدا کیا تْو اْن کی عدالت نہیں کرے گا؟ کیونکہ اِس بڑے انبوہ کے مقابل جو ہم پر چڑھا آتا ہے ہم کچھ طاقت نہیں رکھتے اور نہ ہم جانتے ہیں کہ کیا کریں بلکہ ہماری آنکھیں تجھ پر لگی ہیں۔
14۔ تب یحزی ایل بن زکریاہ۔۔۔پر خداوند کی روح نازل ہوئی۔
15۔ اور وہ کہنے لگا اے تمام یہوداہ اور یروشلیم کے باشندو اور اے بادشاہ یہوسفط تم سب سنو۔ خداوند تم کو یوں فرماتا ہے کہ تم اِس بڑے انبوہ کی وجہ سے نہ تو ڈرو اور نہ گھبراؤ کیونکہ یہ جنگ تمہاری نہیں بلکہ خدا کی ہے۔
16۔ کل تم اْن کا سامنا کرنے کو جانا۔
17۔ تم کو اِس جنگ میں لڑنا نہیں پڑے گا۔ اے یہوداہ اور یروشلیم! تم قطار باندھ کر چپ چاپ کھڑے رہنا اور خداوند کی نجات جو تمہارے ساتھ ہے دیکھنا۔ خوف نہ کرو اور ہراساں نہ ہو۔ اْن کے مقابلہ کو نکلنا کیونکہ خداوند تمہارے ساتھ ہے۔
20۔ اور وہ صبح و سویرے اٹھ کر دشتِ تقوع میں نکل گئے اور اْن کے چلتے وقت یہوسفط نے کھڑے ہو کر کہا اے یہوداہ اور یروشلیم کے باشندو! میری سنو۔ خداوند اپنے خدا پر ایمان رکھو تو تم قائم کئے جاؤ گے۔ اْس کے نبیوں کا یقین کرو تو تم کامیاب کئے جاؤ گے۔
21۔ اور جب اْس نے قوم سے مشورہ کر لیا تو اْن لوگوں کو مقرر کیا جو لشکر کے آگے آگے چلتے ہوئے خداوند کے لئے گائیں اور حسنِ تقدس کے ساتھ اْس کی حمد کریں اور کہیں کہ خداوند کی شکر گزاری کرو کیونکہ اْس کی رحمت ابد تک ہے۔
22۔ جب وہ گانے اور حمد کرنے لگے تو خداوند نے بنی عمون اور موآب اور کوہِ شعیر کے باشندوں پر جو یہوداہ پر چڑھے آرہے تھے کمین والوں کو بیٹھا دیا۔ سو وہ مارے گئے۔
1 It came to pass after this also, that the children of Moab, and the children of Ammon, and with them other beside the Ammonites, came against Jehoshaphat to battle.
2 Then there came some that told Jehoshaphat, saying, There cometh a great multitude against thee from beyond the sea on this side Syria; and, behold, they be in Hazazon-tamar, which is En-gedi.
3 And Jehoshaphat feared, and set himself to seek the Lord, and proclaimed a fast throughout all Judah.
4 And Judah gathered themselves together, to ask help of the Lord: even out of all the cities of Judah they came to seek the Lord.
5 And Jehoshaphat stood in the congregation of Judah and Jerusalem, in the house of the Lord, before the new court,
6 And said, O Lord God of our fathers, art not thou God in heaven? and rulest not thou over all the kingdoms of the heathen? and in thine hand is there not power and might, so that none is able to withstand thee?
7 Art not thou our God, who didst drive out the inhabitants of this land before thy people Israel, and gavest it to the seed of Abraham thy friend for ever?
10 And now, behold, the children of Ammon and Moab and mount Seir, whom thou wouldest not let Israel invade, when they came out of the land of Egypt, but they turned from them, and destroyed them not;
11 Behold, I say, how they reward us, to come to cast us out of thy possession, which thou hast given us to inherit.
12 O our God, wilt thou not judge them? for we have no might against this great company that cometh against us; neither know we what to do: but our eyes are upon thee.
14 Then upon Jahaziel the son of Zechariah, … came the Spirit of the Lord in the midst of the congregation;
15 And he said, Hearken ye, all Judah, and ye inhabitants of Jerusalem, and thou king Jehoshaphat, Thus saith the Lord unto you, Be not afraid nor dismayed by reason of this great multitude; for the battle is not yours, but God’s.
16 To morrow go ye down against them:
17 Ye shall not need to fight in this battle: set yourselves, stand ye still, and see the salvation of the Lord with you, O Judah and Jerusalem: fear not, nor be dismayed; to morrow go out against them: for the Lord will be with you.
20 And they rose early in the morning, and went forth into the wilderness of Tekoa: and as they went forth, Jehoshaphat stood and said, Hear me, O Judah, and ye inhabitants of Jerusalem; Believe in the Lord your God, so shall ye be established; believe his prophets, so shall ye prosper.
21 And when he had consulted with the people, he appointed singers unto the Lord, and that should praise the beauty of holiness, as they went out before the army, and to say, Praise the Lord; for his mercy endureth for ever.
22 And when they began to sing and to praise, the Lord set ambushments against the children of Ammon, Moab, and mount Seir, which were come against Judah; and they were smitten.
1۔ جو حق و تعالیٰ کے پردے میں رہتا ہے۔ وہ قادرِ مطلق کے سایہ میں سکونت کرے گا۔
2۔ مَیں خداوند کے بارے میں کہوں گا وہی میری پناہ اور میرا گڑھ ہے۔ وہ میرا خدا ہے جس پر میرا توکل ہے۔
4۔ وہ تجھے اپنے پروں میں چھپا لے گا۔ اور تجھے اْس کے بازوؤں کے نیچے پناہ ملے گی۔ اْس کی سچائی ڈھال اور سِپر ہے۔
7۔ تیرے آس پاس ایک ہزار گر جائیں گے۔ اور تیرے دہنے ہاتھ کی طرف دس ہزار لیکن وہ تیرے نزدیک نہ آئے گی۔
8۔ لیکن تْو اپنی آنکھوں سے نگاہ کرے گا۔ اور شریروں کے انجام کو دیکھے گا۔
9۔ پر تْو اے خداوند! میری پناہ ہے! تْو نے حق تعالیٰ کو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔
10۔ تجھ پر کوئی آفت نہ آئے گی۔ اور کوئی وبا تیرے خیمہ کے نزدیک نہ پہنچے گی۔
11۔ کیونکہ وہ تیری بابت اپنے فرشتوں کو حکم دے گا کہ تیری سب راہوں میں تیری حفاظت کریں۔
14۔ چونکہ اْس نے مجھ سے دل لگا یا ہے۔ اِس لئے مَیں اْسے چھڑاؤں گا۔ اْسے سرفراز کروں گا۔ کیونکہ اْس نے میرا نام پہچانا ہے۔
15۔ وہ مجھے پکارے گا اور مَیں اْسے جواب دوں گا۔ مَیں مصیبت میں اْس کے ساتھ رہوں گا۔ مَیں اْسے چھڑاؤں گا اور عزت بخشوں گا۔
16۔مَیں اْسے عمر کی درازی سے آسودہ کروں گا۔ اور اپنی نجات اْسے دکھاؤں گا۔
1 He that dwelleth in the secret place of the most High shall abide under the shadow of the Almighty.
2 I will say of the Lord, He is my refuge and my fortress: my God; in him will I trust.
4 He shall cover thee with his feathers, and under his wings shalt thou trust: his truth shall be thy shield and buckler.
7 A thousand shall fall at thy side, and ten thousand at thy right hand; but it shall not come nigh thee.
8 Only with thine eyes shalt thou behold and see the reward of the wicked.
9 Because thou hast made the Lord, which is my refuge, even the most High, thy habitation;
10 There shall no evil befall thee, neither shall any plague come nigh thy dwelling.
11 For he shall give his angels charge over thee, to keep thee in all thy ways.
14 Because he hath set his love upon me, therefore will I deliver him: I will set him on high, because he hath known my name.
15 He shall call upon me, and I will answer him: I will be with him in trouble; I will deliver him, and honour him.
16 With long life will I satisfy him, and shew him my salvation.
جیسے کہ کرسچن سائنس میں نام دیا گیا ہے، حیوانی مقناطیسیت یا علم نومیات غلطی یا فانی عقل کے لئے خاص اصطلاح ہے۔ یہ ایک جھوٹا عقیدہ ہے کہ عقل مادے میں ہے اور کہ یہ اچھائی اور برائی دونوں ہے؛ کہ بدی اچھائی جتنی حقیقی اور زیادہ طاقتور ہے۔ اس عقیدے میں سچائی کی ایک بھی خصوصیت نہیں ہے۔ یہ یا توبے خبر ہے یا حاسدہے۔ نومیات کی حاسد شکل اخلاقی گراوٹ میں بنیاد رکھتی ہے۔
As named in Christian Science, animal magnetism or hypnotism is the specific term for error, or mortal mind. It is the false belief that mind is in matter, and is both evil and good; that evil is as real as good and more powerful. This belief has not one quality of Truth. It is either ignorant or malicious. The malicious form of hypnotism ultimates in moral idiocy.
حیوانی مقناطیسیت کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے، کیونکہ جو کچھ حقیقی، ہم آہنگ اور ابدی ہے اْس سب پر خدا حکمرانی کرتا ہے اور اْس کی طاقت حیوانی ہے نہ انسانی، سائنس میں حیوانی مقناطیسیت، تنویم یا علم نومیات محض ایک نفی ہے، جو نہ ذہانت، طاقت رکھتی ہے اور نہ حقیقت، اور ایک لحاظ سے یہ نام نہاد فانی عقل کا ایک غیر حقیقی نظریہ ہے۔
مگر یہاں روح کی ایک حقیقی دلکشی ہے۔ سوئی کی نوک سے قطر تک خدا، یعنی الٰہی عقل کی سب کو سمیٹنے والی طاقت یا دلکشی کی نشاندہی کرتی ہے۔
سیاروں کا انسان پر اِس کی نسبت زیادہ اختیار نہیں ہے جتنا اْن کے خالق پر ہے، کیونکہ خدا کائنات پر حکمرانی کرتا ہے، مگر انسان، خدا کی قدرت کی عکاسی کرتے ہوئے، پوری زمین اور اْس کے تمام لشکروں پر حاکمیت رکھتا ہے۔
Animal magnetism has no scientific foundation, for God governs all that is real, harmonious, and eternal, and His power is neither animal nor human. Its basis being a belief and this belief animal, in Science animal magnetism, mesmerism, or hypnotism is a mere negation, possessing neither intelligence, power, nor reality, and in sense it is an unreal concept of the so-called mortal mind.
There is but one real attraction, that of Spirit. The pointing of the needle to the pole symbolizes this all-embracing power or the attraction of God, divine Mind.
The planets have no more power over man than over his Maker, since God governs the universe; but man, reflecting God's power, has dominion over all the earth and its hosts.
کرسچن سائنس ذہنی عمل کے پیندے تک جاتی ہے، اور اثبات ِعدل الٰہی کو ظاہر کرتی ہے جو پورے الٰہی عمل کی درستگی کی طرف اشارہ کرتی ہے، جیسے کہ الٰہی عقل کا اجرااور نتیجہ مخالف نام نہاد عمل کی غلطی ہوتا ہے، بدی، سحر پرستی، جادو گری، تنویم، حیوانی مقناطیسیت، علم نومیات۔
سائنس کی دوا الٰہی عقل ہے؛ اور بے ایمانی، ہوس پرستی، جھوٹ، انتقام، بدنیتی حیوانی تبلیغات ہیں اور یہ کسی صورت وہ ذہنی قابلیتیں نہیں ہیں جو بیمار کو شفا دیتی ہیں۔
Christian Science goes to the bottom of mental action, and reveals the theodicy which indicates the rightness of all divine action, as the emanation of divine Mind, and the consequent wrongness of the opposite so-called action, — evil, occultism, necromancy, mesmerism, animal magnetism, hypnotism.
The medicine of Science is divine Mind; and dishonesty, sensuality, falsehood, revenge, malice, are animal propensities and by no means the mental qualities which heal the sick.
کرسچن سائنس روح کے ادراک کے وسیلہ مادی عقائد کو نیست کرتی ہے، اِس عمل کی کاملیت صحت کا تعین کرتی ہے۔انسانی عقل کی غلط طاقتیں،خواہ کسی بھی نام یا مکر تلے جس میں وہ کام کرتی ہیں،صرف بدی کا کام کر سکتی ہیں؛ کیونکہ روح اور مادہ، اچھائی اور بدی، روشنی اور تاریکی باہم مل نہیں سکتے۔
بدی منفی ہے کیونکہ یہ سچائی کی غیر موجودگی ہے۔ یہ کچھ بھی نہیں ہے، کیونکہ یہ کچھ ہونے کی غیر موجودگی ہے۔ یہ غیر حقیقی ہے کیونکہ یہ خدا، قادرِ مطلق اور ہرجا موجود، کی پہلی سے قیاس شْدہ غیر موجودگی ہے۔ ہر بشر کو یہ سیکھنا چاہئے کہ بدی میں طاقت ہے نہ حقیقت۔
بدی خود ادعائی ہے۔ یہ کہتی ہے: ”مَیں حقیقی ہستی ہوں، نیکی کو مغلوب کرتی ہوں۔“ اِس جھوٹ کو بدی کے تمام تر دِکھاووں سے محروم کرنا چاہئے۔بدی میں صرف ایک خود کو تباہ کرنے کی طاقت ہے۔یہ اچھائی کا ذرا سا تِنکا بھی کبھی تباہ نہیں کرسکتی۔اچھائی کو تباہ کرنے کی بدی کی ہر کوشش ناکام ہوتی ہے، اور یہ صرف عارضی طور پر بدی کرنے والے کو سزا دینے میں مدد دیتی ہے۔
Christian Science destroys material beliefs through the understanding of Spirit, and the thoroughness of this work determines health. Erring human mind-forces can work only evil under whatever name or pretence they are employed; for Spirit and matter, good and evil, light and darkness, cannot mingle.
Evil is a negation, because it is the absence of truth. It is nothing, because it is the absence of something. It is unreal, because it presupposes the absence of God, the omnipotent and omni-present. Every mortal must learn that there is neither power nor reality in evil.
Evil is self-assertive. It says: "I am a real entity, overmastering good." This falsehood should strip evil of all pretensions. The only power of evil is to destroy itself. It can never destroy one iota of good. Every attempt of evil to destroy good is a failure, and only aids in peremptorily punishing the evil-doer.
یسعیاہ میں ہم پڑھتے ہیں: ”مَیں ہی روشنی کا موجد اور تاریکی کا خالق ہوں۔ مَیں ہی خداوند یہ سب کچھ کرنے والا ہوں؛“ لیکن نبی نے جب اسے منظر عام پر لاتے ہوئے اور اِس کی خاصیت کی جانب اِسے کم کرتے ہوئے، بدی کے انتہائی عدم پر ایمان کو بھڑکاتے ہوئے الٰہی قانون کا حوالہ دیا ہے۔ندی کو صاف کرنے کے لئے گدلی دریائی تہہ کو ہلانا پڑے گا۔ اخلاقی کیمیائی مادے کے استعمال میں، جب بدی، فریب نظری کی علامات کو بھڑکا دیا جاتا ہے، ہم اپنی لاعلمی میں یہ سوچ سکتے ہیں کہ خدا نے بدی کو جنم دیا ہے؛ لیکن ہمیں یہ جاننا چاہئے کہ خدا کی شریعت نام نہاد گناہ اور اِس کے اثرات کو عیاں کرتی ہے، محض اِس لئے کہ سچائی بدی کے تمام تر حواس کو اور گناہ کرنے کے لئے اِس کی طاقت کو فنا کر سکے۔
In Isaiah we read: "I make peace, and create evil. I the Lord do all these things;" but the prophet referred to divine law as stirring up the belief in evil to its utmost, when bringing it to the surface and reducing it to its common denominator, nothingness. The muddy riverbed must be stirred in order to purify the stream. In moral chemicalization, when the symptoms of evil, illusion, are aggravated, we may think in our ignorance that the Lord hath wrought an evil; but we ought to know that God's law uncovers so-called sin and its effects, only that Truth may annihilate all sense of evil and all power to sin.
خدا یا اچھائی نے انسان کو کبھی گناہ کرنے کے قابل پیدا نہیں کیا۔ یہ اچھائی کے مخالف ہے، یعنی بدی ہے، جو انسان کو بدکاری کرنے کے قابل بناتی دکھائی دیتی ہے۔لہٰذہ، بدی بھرم کے سوا کچھ نہیں، اور اِس کی حقیقی بنیادیں بالکل نہیں ہیں۔ بدی ایک جھوٹا عقیدہ ہے۔ خدا اِس کا تخلیق کار نہیں ہے۔ بدی کا فرضی وارث ایک جھوٹ ہے۔
بائبل واضح کرتی ہے: ”سب چیزیں اْس (الٰہی کلام) کے وسیلہ پیدا ہوئیں؛ اور جو کچھ پیدا اْس میں سے کوئی چیز بھی اْس کے بغیر پیدا نہ ہوئی۔“یہ الٰہی سائنس کی ابدی حقیقت ہے۔ اگر گناہ، بیماری اور موت کو عدم کے طور پر سمجھا جائے تو وہ غائب ہو جائیں گے۔ جیسا کہ بخارات سورج کے سامنے پگھل جاتے ہیں، اسی طرح بدی اچھائی کی حقیقت کے سامنے غائب ہوجائے گی۔
God, or good, never made man capable of sin. It is the opposite of good — that is, evil — which seems to make men capable of wrong-doing. Hence, evil is but an illusion, and it has no real basis. Evil is a false belief. God is not its author. The supposititious parent of evil is a lie.
The Bible declares: "All things were made by Him [the divine Word]; and without Him was not anything made that was made." This is the eternal verity of divine Science. If sin, sickness, and death were understood as nothingness, they would disappear. As vapor melts before the sun, so evil would vanish before the reality of good.
فانی عقل، مادے میں احساس کی بنیادوں پر عمل کرتے ہوئے، حیوانی مقناطیسیت ہے؛ مگر یہ نام نہاد عقل، جس میں سے ساری بدی نکلتی ہے، خود کی مخالفت کرتی ہے، اور اسے بالاآخر ابدی سچائی، یا کرسچن سائنس میں بیان کردہ الٰہی عقل کو تسلیم کرنا پڑتا ہے۔ کرسچن سائنس میں ہمارے ادراک کے تناسب میں، ہمیں وراثت کے عقیدے، مادے پر عقل کے عقیدے یا حیوانی مقناطیسیت کے عقیدے سے آزاد کیا جاتا ہے؛ اور فانی ہستی کے معیار سے متعلق ہمارے روحانی فہم کے تناسب میں ہم گناہ کو اْس کی تصوراتی طاقت سے غیر مسلح کرتے ہیں۔
Mortal mind, acting from the basis of sensation in matter, is animal magnetism; but this so-called mind, from which comes all evil, contradicts itself, and must finally yield to the eternal Truth, or the divine Mind, expressed in Science. In proportion to our understanding of Christian Science, we are freed from the belief of heredity, of mind in matter or animal magnetism; and we disarm sin of its imaginary power in proportion to our spiritual understanding of the status of immortal being.
انسانی ہمدردیوں میں اچھائی کو بدی پر اور جانور پر روحانی کو غلبہ پانا چاہئے وگرنہ خوشی کبھی فتح مند نہیں ہوگی۔ اس آسمانی حالت کا حصول ہماری نسل کو ترقی دے گا، جرم کو تلف کرے گا، اور امنگ کو بلند مقاصد عنایت کرے گا۔ گناہ کی ہر وادی سر بلند کی جانی چاہئے، اور خود غرضی کا ہر پہاڑ نیچا کرنا چاہئے، تاکہ سائنس میں ہمارے خدا کی راہ ہموار کی جا سکے۔
The good in human affections must have ascendency over the evil and the spiritual over the animal, or happiness will never be won. The attainment of this celestial condition would improve our progeny, diminish crime, and give higher aims to ambition. Every valley of sin must be exalted, and every mountain of selfishness be brought low, that the highway of our God may be prepared in Science.
ہر دور اور ہر حال میں، بدی پر اچھائی کے ساتھ قابو پائیں۔ خود کو جانیں تو خدا بدی پر فتح مندی کے لئے حکمت اور موقع فراہم کرے گا۔ محبت کے لباس میں ملبوس ہوں، تو انسانی نفرت آپ تک پہنچ نہیں سکتی۔ بلند انسانیت کا سیمنٹ تمام مفادات کو ایک الوہیت میں متحد رکھے گا۔
At all times and under all circumstances, overcome evil with good. Know thyself, and God will supply the wisdom and the occasion for a victory over evil. Clad in the panoply of Love, human hatred cannot reach you. The cement of a higher humanity will unite all interests in the one divinity.
اب یہ مادی دنیا بھی متصادم قوتوں کا اکھاڑا بن رہی ہے۔ایک طرف تو یہاں مخالفت اور مایوسی ہوگی؛ جبکہ دوسری طرف یہاں سائنس اور امن ہوگا۔ مادی عقائد کی منسوخی گناہ، بیماری اور موت کے قحط اور وبا، خواہش اور افسوس کے ساتھ دیکھی جاسکے گی جو اپنے عدم کے ظاہر ہونے تک نئے ادوار کو قبول کرتے ہیں۔یہ پریشانیاں غلطی کے خاتمے تک جاری رہیں گی، جب پوری مخالفت روحانی سچائی سے ہڑپ کر لی جائے گی۔
جیسے ہی یہ تکمیل قریب تر ہوتی جائے گی، وہ جس نے اپنے چال چلن کو الٰہی سائنس کے مطابق ڈھال لیاہے وہ آخر تک مقابلہ کرے گا۔ جب مادی علم ختم ہوتا اور روحانی سمجھ بڑھتی ہے، تو مادی کی بجائے ذہنی طور پر حقیقی چیزوں پر دھیان دیا جاتا ہے۔
اِس آخری تصادم کے دوران، بدکارذہن ایسے وسائل تلاش کرنے کی کوشش میں ہوں گے جن سے وہ مزید بدی مکمل کر سکیں؛ مگر وہ جو کرسچن سائنس کا ادراک رکھتے ہیں وہ جرم میں رکاوٹیں لائیں گے۔ وہ غلطی کے خاتمے میں مددکریں گے۔ وہ امن و امان کو برقرار رکھیں گے، اور وہ حتمی کاملیت کے یقینی ہونے کا خوشی کے ساتھ انتظار کریں گے۔
This material world is even now becoming the arena for conflicting forces. On one side there will be discord and dismay; on the other side there will be Science and peace. The breaking up of material beliefs may seem to be famine and pestilence, want and woe, sin, sickness, and death, which assume new phases until their nothingness appears. These disturbances will continue until the end of error, when all discord will be swallowed up in spiritual Truth.
As this consummation draws nearer, he who has shaped his course in accordance with divine Science will endure to the end. As material knowledge diminishes and spiritual understanding increases, real objects will be apprehended mentally instead of materially.
During this final conflict, wicked minds will endeavor to find means by which to accomplish more evil; but those who discern Christian Science will hold crime in check. They will aid in the ejection of error. They will maintain law and order, and cheerfully await the certainty of ultimate perfection.
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔
████████████████████████████████████████████████████████████████████████