اتوار 28 نومبر،2021
”کوئی حکومت ایسی نہیں جو خدا کی طرف سے نہ ہو۔“
“There is no power but of God.”
سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں
████████████████████████████████████████████████████████████████████████
1۔ اور خدا نے یہ ساب باتیں اْن کو بتائیں۔
2۔ خداوند تیرا خدا جو تجھے ملک مصر سے غلامی کے گھر سے نکال لایا مَیں ہوں۔
3۔ میرے حضور تْو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔
4۔ تْو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مورت نہ بنانا۔ نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو آسمان میں یا نیچے زمین پر یا زمین کے نیچے پانی میں ہے۔
5۔ تْو اْن کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ اْن کی عبادت کرنا کیونکہ مَیں خداوند تیرا خدا غیور خدا ہوں اور جو مجھ سے عداوت رکھتے ہیں اْن کی اولاد کو تیسری اور چوتھی پشت تک باپ دادا کی بدکاری کی سزادیتا ہوں۔
6۔ اور ہزاروں پر جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں اور میرے حکموں کو مانتے ہیں رحم کرتا ہوں۔
1. And God spake all these words, saying,
2. I am the Lord thy God, which have brought thee out of the land of Egypt, out of the house of bondage.
3. Thou shalt have no other gods before me.
4. Thou shalt not make unto thee any graven image, or any likeness of any thing that is in heaven above, or that is in the earth beneath, or that is in the water under the earth:
5. Thou shalt not bow down thyself to them, nor serve them: for I the Lord thy God am a jealous God, visiting the iniquity of the fathers upon the children unto the third and fourth generation of them that hate me;
6. And shewing mercy unto thousands of them that love me, and keep my commandments.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
1۔ اور اگر تْو خداوند اپنے خدا کی بات کو جانفشانی سے مان کر اْس کے سب حکموں پر جو آج کے دن مَیں تجھ کو دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو خداوند تیرا خدا دنیا کی سب قوموں سے زیادہ تجھ کو سرفراز کرے گا۔
2۔اور اگر تْو خداوند اپنے خدا کی بات سنے تو یہ سب برکتیں تجھ پر نازل ہوں گی اور تجھ کو ملیں گی۔
3۔شہر میں بھی تْو مبارک ہوگا اور کھیت میں بھی مبارک ہوگا۔
6۔ اور تْو اندر آتے وقت مبارک ہوگا اور باہر جاتے وقت بھی مبارک ہوگا۔
7۔ خداوند تیرے دشمنوں کو جو تجھ پر حملہ کریں تیرے روبرو شکست دلائے گا۔ وہ تیرے مقابلے کو تو ایک ہی راستہ سے آئیں گے پر سات سات راستوں سے ہوکر تیرے آگے سے بھاگیں گے۔
14۔ اور جن باتوں کا مَیں آج کے دن تجھ کو حکم دیتا ہوں اْن میں سے کسی سے دہنے یا بائیں ہاتھ مڑ کر اور معبودوں کی پیروی اور عبادت نہ کرے۔
1 And it shall come to pass, if thou shalt hearken diligently unto the voice of the Lord thy God, to observe and to do all his commandments which I command thee this day, that the Lord thy God will set thee on high above all nations of the earth:
2 And all these blessings shall come on thee, and overtake thee, if thou shalt hearken unto the voice of the Lord thy God.
3 Blessed shalt thou be in the city, and blessed shalt thou be in the field.
6 Blessed shalt thou be when thou comest in, and blessed shalt thou be when thou goest out.
7 The Lord shall cause thine enemies that rise up against thee to be smitten before thy face: they shall come out against thee one way, and flee before thee seven ways.
14 And thou shalt not go aside from any of the words which I command thee this day, to the right hand, or to the left, to go after other gods to serve them.
19۔ اور جب وہ تم سے کہیں کہ تم جنات کے یاروں اور افسون گروں کی جو پھْسپھْساتے اور گڑگڑاتے ہیں تلاش کرو تو تم کہو کیا لوگوں کو مناسب نہیں کہ اپنے خدا کے طالب ہوں؟
19 And when they shall say unto you, Seek unto them that have familiar spirits, and unto wizards that peep, and that mutter: should not a people seek unto their God?
3۔ اور سیموئیل مر چکا تھا اور سب اسرائیلیوں نے اْس پر نوحہ کر کے اْسے اْس کے شہر رامہ میں دفن کیا تھا اور ساؤل نے جنات کے آشناؤں اور افسون گروں کو ملک سے خارج کر دیا تھا۔
4۔ اور فلستی جمع ہوئے اور آکر شونیم میں ڈیرے ڈالے اور ساؤل نے بھی سب اسرائیلیوں کو جمع کیا اور وہ جلبوہ میں خیمہ زن ہوئے۔
5۔ اور جب ساؤل نے فلستیوں کا لشکر دیکھا تو ہراساں ہوا اور اْس کا دل بہت کانپنے لگا۔
6۔ اور جب ساؤل نے خداوند سے سوال کیا تو خداوند نے نہ تو اْسے خوابوں اور نہ اوریم اور نہ نبیوں کے وسیلہ سے کوئی جواب دیا۔
7۔ تب ساؤل نے اپنے ملازموں سے کہا کوئی ایسی عورت میرے لئے تلاش کرو جس کا آشنا جن ہو تاکہ میں اْس کے پاس جا کر اْس سے پوچھوں۔ اْس کے غلاموں نے اْس سے کہا دیکھ عین دور میں ایک عورت ہے جس کا آشنا جن ہے۔
8۔ سو ساؤل نے اپنا بھیس بدل کر دوسری پوشاک پہنی اور دو آدمیوں کو ساتھ لے کر چلا اور وہ رات کو اْس عورت کے پاس آئے اور اْس نے کہا ذرا میری خاطر جن کے ذریعہ سے میرا فال کھول اور جس کا نام میں تجھے بتاؤں اْسے اوپر بلا دے۔
11۔ تب اْس عورت نے کہا میں کس کو تیرے لئے اوپر بلا دوں؟ اْس نے کہا سیموئیل کو میرے لئے بلا دے۔
12۔ جب اْس عورت نے سیموئیل کو دیکھا تو بلند آواز سے چلائی۔
13۔ تب بادشاہ نے اْس سے کہا ہراساں مت ہو۔
14۔تب اْس نے اْس سے کہا اْس کی شکل کیسی ہے؟ اْس نے کہا ایک بْڈھا اوپر کو آرہا ہے اور وہ جْبہ پہنے ہوئے ہے۔ تب ساؤل جان گیا کہ وہ سیموئیل ہے اور اْس نے منہ کے بل کر سجدہ کیا۔
15۔ سیموئیل نے ساؤل سے کہا تْو نے مجھے کیوں بے چین کیا کہ مجھے اوپر بلوایا؟ ساؤل نے جواب دیا میں سخت پریشان ہوں کیونکہ فلستی مجھ سے لڑتے ہیں اور خداوند مجھ سے الگ ہو گیا ہے اورنہ تو وہ نبیوں اور نہ خوابوں کے وسیلہ سے مجھے جواب دیتا ہے اس لئے میں نے تجھے بلایا کہ تْو مجھے بتائے کہ میں کیا کروں۔
16۔ سیموئیل نے کہا پس تْو مجھ سے کس لئے پوچھتا ہے جس حال کہ خداوند تجھ سے الگ ہو گیا اور تیرا دشمن بنا؟
17۔ اور خداوند نے جیسا میری معرفت کہا تھا ویسا ہی کیا ہے۔ خداوند نے تیرے ہاتھ سے سلطنت چاک کر لی اور تیرے پڑوسی داؤد کو عنایت کی ہے۔
18۔ اس لئے کہ تْو نے خداوند کی بات نہیں مانی۔
3 Now Samuel was dead, and all Israel had lamented him, and buried him in Ramah, even in his own city. And Saul had put away those that had familiar spirits, and the wizards, out of the land.
4 And the Philistines gathered themselves together, and came and pitched in Shunem: and Saul gathered all Israel together, and they pitched in Gilboa.
5 And when Saul saw the host of the Philistines, he was afraid, and his heart greatly trembled.
6 And when Saul inquired of the Lord, the Lord answered him not, neither by dreams, nor by Urim, nor by prophets.
7 Then said Saul unto his servants, Seek me a woman that hath a familiar spirit, that I may go to her, and inquire of her. And his servants said to him, Behold, there is a woman that hath a familiar spirit at En-dor.
8 And Saul disguised himself, and put on other raiment, and he went, and two men with him, and they came to the woman by night: and he said, I pray thee, divine unto me by the familiar spirit, and bring me him up, whom I shall name unto thee.
11 Then said the woman, Whom shall I bring up unto thee? And he said, Bring me up Samuel.
12 And when the woman saw Samuel, she cried with a loud voice: and the woman spake to Saul, saying, Why hast thou deceived me? for thou art Saul.
13 And the king said unto her, Be not afraid:
14 And Saul perceived that it was Samuel, and he stooped with his face to the ground, and bowed himself.
15 And Samuel said to Saul, Why hast thou disquieted me, to bring me up? And Saul answered, I am sore distressed; for the Philistines make war against me, and God is departed from me, and answereth me no more, neither by prophets, nor by dreams: therefore I have called thee, that thou mayest make known unto me what I shall do.
16 Then said Samuel, Wherefore then dost thou ask of me, seeing the Lord is departed from thee, and is become thine enemy?
17 And the Lord hath done to him, as he spake by me: for the Lord hath rent the kingdom out of thine hand, and given it to thy neighbour, even to David:
18 Because thou obeyedst not the voice of the Lord,
14۔ پھر یسوع روح کی قوت سے بھرا ہوا لوٹا۔۔۔
14 And Jesus returned in the power of the Spirit…
27۔ جب وہ کنارے پر اترا تو اُس شہر کا ایک مرد اُسے ملا جس میں بد روحیں تھیں اور اُس نے بڑی مدت سے کپڑے نہ پہنے تھے اور وہ گھر میں نہیں بلکہ قبروں میں رہا کرتا تھا۔
28۔وہ یسوع کو دیکھ کر چلایا اور اُس کے آگے گر کر بلند آواز سے کہنے لگا اے یسوع! خدا تعالیٰ کے بیٹے مجھے تجھ سے کیا کام؟ تیری منت کرتا ہوں کہ مجھے عذاب میں نہ ڈال۔
29۔ کیونکہ وہ اُس ناپاک روح کو حکم دیتا تھا کہ اِس آدمی میں سے نکل جا۔ اِس لئے کہ اُس نے اُس کو اکثر پکڑا تھا اور ہرچند لوگ اُسے زنجیروں اور بیڑیوں سے جکڑ کر قابو میں رکھتے تھے تو بھی وہ زنجیروں کو توڑ ڈالتا تھا اور بد روح اُس کو بِیابانوں میں بھگائے پھرتی تھی۔
30۔یسوع نے اُس سے پوچھا تیرا کیا نام ہے؟ اُس نے کہا لشکر کیونکہ اُس میں بہت سے بد روحیں تھیں۔
31۔اور وہ اُس کی منت کرنے لگیں کہ ہمیں اتھاہ گڑھے میں جانے کا حکم نہ دے۔
32۔وہاں پہاڑ پر سواروں کا ایک بڑا غول چر رہا تھا۔ اُنہوں نے اُس کی منت کی کہ ہمیں اُن کے اندر جانے دے۔ اُس نے اُنہیں جانے دیا۔
33۔اور بد روحیں اُس آدمی میں سے نکل کر سواروں کے اندر گئیں اور غول کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جھیل میں جا پڑا اور ڈوب مرا۔
34۔ یہ ماجرا دیکھ کر چرانے والے بھاگے اور جاکر شہر اور دیہات میں خبر دی۔
35۔ لوگ اُس ماجرے کے دیکھنے کو نکلے اور یسوع کے پاس آ کر اُس آدمی کو جس میں سے بد روحیں نکلی تھیں کپڑے پہنے اور ہوش میں یسوع کے پاؤں کے پاس بیٹھے پایا اور ڈر گئے۔
27 And … there met him out of the city a certain man, which had devils long time, and ware no clothes, neither abode in any house, but in the tombs.
28 When he saw Jesus, he cried out, and fell down before him, and with a loud voice said, What have I to do with thee, Jesus, thou Son of God most high? I beseech thee, torment me not.
29 (For he had commanded the unclean spirit to come out of the man. For oftentimes it had caught him: and he was kept bound with chains and in fetters; and he brake the bands, and was driven of the devil into the wilderness.)
30 And Jesus asked him, saying, What is thy name? And he said, Legion: because many devils were entered into him.
31 And they besought him that he would not command them to go out into the deep.
32 And there was there an herd of many swine feeding on the mountain: and they besought him that he would suffer them to enter into them. And he suffered them.
33 Then went the devils out of the man, and entered into the swine: and the herd ran violently down a steep place into the lake, and were choked.
34 When they that fed them saw what was done, they fled, and went and told it in the city and in the country.
35 Then they went out to see what was done; and came to Jesus, and found the man, out of whom the devils were departed, sitting at the feet of Jesus, clothed, and in his right mind: and they were afraid.
12۔ یسوع نے پھر اْن سے مخاطب ہو کر کہا کہ دنیا کا نور مَیں ہوں۔جو میری پیروی کرے گا وہ اندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زندگی کا نور پائے گا۔
12 Then spake Jesus again unto them, saying, I am the light of the world: he that followeth me shall not walk in darkness, but shall have the light of life.
8۔ اْس نے کہا خبردار! گمراہ نہ ہونا کیونکہ بہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ وہ مَیں ہوں اور یہ بھی وقت نزدیک آ پہنچا ہے۔ تم اْن کے پیچھے نہ چلنا۔
8 And he said, Take heed that ye be not deceived: for many shall come in my name, saying, I am Christ; and the time draweth near: go ye not therefore after them.
14۔ اچھا چرواہا مَیں ہوں۔ مَیں اپنی بھیڑوں کا جانتا ہوں اور میری بھیڑیں مجھے جانتی ہیں۔
27۔ میری بھیڑیں میری آواز سنتی ہیں اور مَیں انہیں جانتا ہوں اور وہ میرے پیچھے پیچھے چلتی ہیں۔
28۔۔۔۔اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اْنہیں میرے ہاتھ سے چھین نہ لے گا۔
14 I am the good shepherd, and know my sheep, and am known of mine.
27 My sheep hear my voice, and I know them, and they follow me:
28 …and they shall never perish, neither shall any man pluck them out of my hand.
ہم ایک اعلیٰ اور لامتناہی خدا کو مانتے اور اْس کی ستائش کرتے ہیں۔ہم اْس کے بیٹے، ایک مسیح، پاک روح یا الٰہی شافی کو اور اِس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ انسان خدا کی شبیہ اور صورت پر بنا ہے۔
We acknowledge and adore one supreme and infinite God. We acknowledge His Son, one Christ; the Holy Ghost or divine Comforter; and man in God's image and likeness.
الٰہی عقل بجا طور پر انسان کی مکمل فرمانبرداری، پیار اور طاقت کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس سے کم وفاداری کے لئے کوئی تحفظات نہیں رکھے جاتے۔
Divine Mind rightly demands man's entire obedience, affection, and strength. No reservation is made for any lesser loyalty.
خدا سے لا علمی مزید ایمان کے راستے کا پتھر نہیں رہا۔ وفاداری کی واحد ضمانت اْس ہستی سے متعلق درست فہم ہے جسے بہتر طور پر جاننا ہی ابدی زندگی ہے۔
Ignorance of God is no longer the stepping-stone to faith. The only guarantee of obedience is a right apprehension of Him whom to know aright is Life eternal.
ہماری ترقی کا تعین کرنے کے لئے، ہمیں یہ سیکھنا چاہئے کہ ہماری ہمدردیاں کہاں ہیں اور ہم کسے بطور خدا قبول کرتے اور اْس کی تابعداری کرتے ہیں۔ اگر الٰہی محبت ہمارے نزدیک تر، عزیز تر اور زیادہ حقیقی ہوتی جاتی ہے، تو مادا روح کے حوالے ہو رہا ہے۔ تو جن مقاصد کا ہم تعاقب کرتے ہیں اورجس روح کو ہم ظاہر کرتے ہیں وہ ہمارے نقطہ نظر کو پیش کرتی ہے، اور دکھاتی ہے کہ ہم کیا فتح کر رہے ہیں۔
To ascertain our progress, we must learn where our affections are placed and whom we acknowledge and obey as God. If divine Love is becoming nearer, dearer, and more real to us, matter is then submitting to Spirit. The objects we pursue and the spirit we manifest reveal our standpoint, and show what we are winning.
یسوع نے اظہار کی بدولت زندگی کا طریقہ کار سکھایا، تاکہ ہم یہ سمجھ سکیں کہ کیسے الٰہی اصول بیمار کو شفادیتا، غلطی کو باہر نکالتا اور موت پر فتح مند ہوتا ہے۔۔۔۔ خدا کے ساتھ اْس کی فرمانبرداری سے اْس نے دیگر سبھی لوگوں کی نسبت ہستی کے اصول کو زیادہ روحانی ظاہر کیا۔
Jesus taught the way of Life by demonstration, that we may understand how this divine Principle heals the sick, casts out error, and triumphs over death. … By his obedience to God, he demonstrated more spiritually than all others the Principle of being.
خدا پر ہمارے ایمان کی ہر آزمائش ہمیں مضبوط کرتی ہے۔ مادی حالت کا روح کے باعث زیر ہونا جتنا زیادہ مشکل لگے گا اْتنا ہی ہمار ایمان مضبوط تر اور ہماری محبت پاک ترین ہونی چاہئے۔ پولوس رسول کہتا ہے: ”محبت میں خوف نہیں ہوتا بلکہ کامل محبت خوف کو دور کردیتی ہے۔۔۔ کوئی خوف کرنے والا محبت میں کامل نہیں ہوا۔“ یہاں کرسچن سائنس کی حتمی اور الہامی اشاعت ہے۔
Every trial of our faith in God makes us stronger. The more difficult seems the material condition to be overcome by Spirit, the stronger should be our faith and the purer our love. The Apostle John says: "There is no fear in Love, but perfect Love casteth out fear ... . He that feareth is not made perfect in Love." Here is a definite and inspired proclamation of Christian Science.
انسانیت کو یہ سیکھنا چاہئے کہ بدی کوئی طاقت نہیں ہے۔اس کی نام نہاد جبری حکومت عدم کے سوا کچھ نہیں۔کرسچن سائنس بدی کی سلطنت کو لوٹ لیتی ہے۔
Mankind must learn that evil is not power. Its so-called despotism is but a phase of nothingness. Christian Science despoils the kingdom of evil,
جیسے کہ کرسچن سائنس میں نام دیا گیا ہے، حیوانی مقناطیسیت یا علم نومیات غلطی یا فانی عقل کے لئے خاص اصطلاح ہے۔ یہ ایک جھوٹا عقیدہ ہے کہ عقل مادے میں ہے اور کہ یہ اچھائی اور برائی دونوں ہے؛ کہ بدی اچھائی جتنی حقیقی اور زیادہ طاقتور ہے۔ اس عقیدے میں سچائی کی ایک بھی خصوصیت نہیں ہے۔ یہ یا توبے خبر ہے یا حاسدہے۔
حقیقت میں کوئی فانی عقل نہیں ہے، اور نتیجتاً فانی خیال اور قوت ارادی کی منتقلی نہیں ہے۔زندگی اور ہستی خدا ہیں۔کرسچن سائنس میں، انسان کوئی نقصان نہیں دے سکتا، کیونکہ سائنسی خیالات حقیقی خیالات ہیں، جو خدا سے انسان میں منتقل ہوتے ہیں۔
As named in Christian Science, animal magnetism or hypnotism is the specific term for error, or mortal mind. It is the false belief that mind is in matter, and is both evil and good; that evil is as real as good and more powerful. This belief has not one quality of Truth. It is either ignorant or malicious.
In reality there is no mortal mind, and consequently no transference of mortal thought and will-power. Life and being are of God. In Christian Science, man can do no harm, for scientific thoughts are true thoughts, passing from God to man.
حقیقی انسان کا ہر عمل الٰہی فہم کی نگرانی میں ہے۔ انسانی سوچ قتل کرنے یا علاج کرنے کی کوئی قوت نہیں رکھتی، اور اس کا خدا کے بشر پر کوئی قابو نہیں ہے۔الٰہی عقل جس نے انسان کو بنایا خود کی صورت اور شبیہ کو قائم رکھتی ہے۔ انسان عقل خدا کی مخالف ہے اور اسے ملتوی ہونا چاہئے جیسا کہ مقدس پولوس واضح کرتا ہے۔ وہ سب جو در حقیقت موجود ہے وہ الٰہی عقل اور اس کا خیال ہے، اور اس عقل میں تمام ہستی ہم آہنگ اور ابدی پائی جاتی ہے۔سیدھا اور تنگ راستہ اس حقیقت کو دیکھنا اور تسلیم کرنا، اس طاقت کو ماننا اور سچائی کی راہنمائی پر چلنا ہے۔
Every function of the real man is governed by the divine Mind. The human mind has no power to kill or to cure, and it has no control over God's man. The divine Mind that made man maintains His own image and likeness. The human mind is opposed to God and must be put off, as St. Paul declares. All that really exists is the divine Mind and its idea, and in this Mind the entire being is found harmonious and eternal. The straight and narrow way is to see and acknowledge this fact, yield to this power, and follow the leadings of truth.
اگر حیوانی مقنا طیسیت درد کم کرتی یا بیماری کا اعلاج کرتی ہوئی محسوس ہو تو اِس کا یہ روپ فریبی ہے، کیونکہ غلطی خود غلطی کے اثرات کو تلف نہیں کر سکتی۔غطی تلے بے آرامی سکون پرقابل ترجیح ہے۔حیوانی مقناطیسیت، جسے موجودہ دور میں علم نومیات یاہیپناٹزم کہا جاتا ہے،کسی ایک واقعہ میں اِس کے اثرات فریب نظری کے اثرات سے مختلف نہیں پائے گئے۔بظاہر اِس سے حاصل ہونے والا کوئی بھی فائدہ کسی شخص کے باطنی جادو گری پرایمان کے برابر ہے۔
If animal magnetism seems to alleviate or to cure disease, this appearance is deceptive, since error cannot remove the effects of error. Discomfort under error is preferable to comfort. In no instance is the effect of animal magnetism, recently called hypnotism, other than the effect of illusion. Any seeming benefit derived from it is proportional to one's faith in esoteric magic.
حیوانی مقناطیسیت کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے، کیونکہ جو کچھ حقیقی، ہم آہنگ اور ابدی ہے اْس سب پر خدا حکمرانی کرتا ہے اور اْس کی طاقت حیوانی ہے نہ انسانی، سائنس میں حیوانی مقناطیسیت، تنویم یا علم نومیات محض ایک نفی ہے، جو نہ ذہانت، طاقت رکھتی ہے اور نہ حقیقت، اور اور ایک لحاظ سے یہ نام نہاد فانی عقل کا ایک غیر حقیقی نظریہ ہے۔
حیوانی مقناطیسیت کی ہلکی شکل غائب ہو رہی ہے اور اِس کی ناگوار خصوصیات سامنے آرہی ہیں۔ فانی خیالات کی تاریک تعطیلات میں پوشیدہ، جرائم کی مشینیں سمجھ سے مزید بالاتر اور پچیدہ قسم کے جال بْن رہی ہیں۔ لہٰذہ حیوانی مقناطیسیت کے موجودہ طریقوں کا راز یہ ہے کہ یہ وقت کو کاہلی کے جال میں پھنساتے ہیں او اْس محکوم کے لئے سنگدلی پیدا کرتے ہیں جس کے لئے مجرم خواہش رکھتا ہے۔
Animal magnetism has no scientific foundation, for God governs all that is real, harmonious, and eternal, and His power is neither animal nor human. Its basis being a belief and this belief animal, in Science animal magnetism, mesmerism, or hypnotism is a mere negation, possessing neither intelligence, power, nor reality, and in sense it is an unreal concept of the so-called mortal mind.
The mild forms of animal magnetism are disappearing, and its aggressive features are coming to the front. The looms of crime, hidden in the dark recesses of mortal thought, are every hour weaving webs more complicated and subtle. So secret are the present methods of animal magnetism that they ensnare the age into indolence, and produce the very apathy on the subject which the criminal desires.
وہم پرستی اور فہم کبھی یکجا نہیں ہوسکتے۔ جب کرسچن سائنس کے ظاہری اور فانی اثرات کو مکمل طور پر سمجھ لیا جاتا ہے تو سچائی اور غلطی، فہم اور یقین، سائنس اور مادی احساس کے مابین تصادم، جس کا پیش خیمہ انبیا نے دیا اور یسوع نے اس کا آغاز کیا، رد ہو جائے گا اور روحانی ہم آہنگی سلطنت کرے گی۔
Superstition and understanding can never combine. When the final physical and moral effects of Christian Science are fully apprehended, the conflict between truth and error, understanding and belief, Science and material sense, foreshadowed by the prophets and inaugurated by Jesus, will cease, and spiritual harmony reign.
یہ آیت کہ،”تْو تھوڑے میں دیانتدار رہا۔ مَیں تجھے بہت چیزوں کا مختار بناؤں گا“ تب پوری ہوتی ہے جب ہم سچائی کی بالادستی سے واقف ہوتے ہیں، جس سے غلطی کاعدم دکھائی دیتا ہے؛ اور ہم جانتے ہیں کہ غلطی کا عدم اِس کی بدکاری کے تناسب میں ہوتا ہے۔وہ جو مسیح کی پوشاک کا کنارہ چھو لیتا ہے اور اپنے فانی عقائد، حیوانیت، اور نفرت پر قابو پا لیتا ہے وہ، اِس شیریں اور خاص فہم میں کہ خدا محبت ہے، شفا کے ثبوت میں شادمان ہوتا ہے۔
The Scripture, "Thou hast been faithful over a few things, I will make thee ruler over many," is literally fulfilled, when we are conscious of the supremacy of Truth, by which the nothingness of error is seen; and we know that the nothingness of error is in proportion to its wickedness. He that touches the hem of Christ's robe and masters his mortal beliefs, animality, and hate, rejoices in the proof of healing, — in a sweet and certain sense that God is Love.
صرف ایک واحد گناہ پر فتح یابی کے لئے ہم لشکروں کے خداوند کا شکر کرتے اور اْس کی عظمت بیان کرتے ہیں۔ تمام تر گناہوں پر ایک عظیم فتح کو ہم کیا کہیں گے؟ آسمان پر اِس سے پہلے کبھی اتنا میٹھا، ایک بلند گیت نہیں پہنچا، جو اب مسیح کے عظیم دل کے قریب تر اور واضح تر ہوکر پہنچتا ہے؛ کیونکہ الزام لگانے والا وہاں نہیں ہے، اور محبت اپنا بنیادی اور ابدی تناؤ باہر نکالتی ہے۔
For victory over a single sin, we give thanks and magnify the Lord of Hosts. What shall we say of the mighty conquest over all sin? A louder song, sweeter than has ever before reached high heaven, now rises clearer and nearer to the great heart of Christ; for the accuser is not there, and Love sends forth her primal and everlasting strain.
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔
████████████████████████████████████████████████████████████████████████