اتوار 29 مئی، 2022



مضمون۔ قدیم و جدید جادوگری، عْرفیت، تنویم اور علمِ نومیات سے انکار

SubjectAncient and Modern Necromancy, Alias Mesmerism and Hypnotism, Denounced

سنہری متن: افسیوں 6 باب13 آیت

”تم خدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ برے دن میں مقابلہ کر سکو اور سب کاموں کو انجام دے کر قائم رہ سکو۔“



Golden Text: Ephesians 6 : 13

Take unto you the whole armour of God, that ye may be able to withstand in the evil day, and having done all, to stand.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: مکاشفہ 12 باب7تا11 آیات • مکاشفہ 19 باب6 آیت


7۔ پھر آسمان پر لڑائی ہوئی۔ میکائیل اور اْس کے فرشتے اژدھا سے لڑنے کو نکلے اور اژدھا اور اْس کے فرشتے اْ ن سے لڑے۔

8۔ لیکن غالب نہ آئے اور اِس کے بعد آسمان پر اْن کے لئے جگہ نہ رہی۔

9۔ اور وہ بڑا اژدھا یعنی وہی پرانا سانپ جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے اور سارے جہان کو گمراہ کر دیتا ہے زمین پر گرا دیا گیا اور اْس کے فرشتے بھی اْس کے ساتھ گرا دئیے گئے۔

10۔ پھر مَیں نے آسمان پر سے یہ بڑی آواز آتی سنی کہ اب ہمارے خدا کی نجات اور قدرت اور بادشاہی اور اْس کے مسیح کا اختیار ظاہر ہوا کیونکہ ہمارے بھائیوں پر الزام لگانے والا جو رات دن ہمارے خداوند کے آگے اْن پر الزام لگایا کرتا ہے گرا دیا گیا۔

11۔ اور وہ برے کے خون اور اپنی گواہی کے کلام کے باعث اْس پر غالب آئے۔

6۔ پھر مَیں نے بڑی جماعت کی سی آواز اور زور کے پانی کی سی آواز اور سخت گرجوں کی سی آواز سنی کہ ہیلیلویاہ! اِس لئے کہ خداوند ہمارا خدا قادرِ مطلق بادشاہی کرتا ہے۔

Responsive Reading: Revelation 12 : 7-11Revelation 19 : 6

7.     And there was war in heaven: Michael and his angels fought against the dragon; and the dragon fought and his angels,

8.     And prevailed not; neither was their place found any more in heaven.

9.     And the great dragon was cast out, that old serpent, called the Devil, and Satan, which deceiveth the whole world: he was cast out into the earth, and his angels were cast out with him.

10.     And I heard a loud voice saying in heaven, Now is come salvation, and strength, and the kingdom of our God, and the power of his Christ: for the accuser of our brethren is cast down, which accused them before our God day and night.

11.     And they overcame him by the blood of the Lamb, and by the word of their testimony.

6.     And I heard as it were the voice of a great multitude, and as the voice of many waters, and as the voice of mighty thunderings, saying, Alleluia: for the Lord God omnipotent reigneth.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ متی 6 باب13(تا:)آیت

13۔ اور ہمیں آزمائش میں نہ لا بلکہ برائی سے بچا۔

1. Matthew 6 : 13 (to :)

13     And lead us not into temptation, but deliver us from evil:

2 . ۔ پیدائش 3 باب1تا7 (تا؛) 8 تا13 آیات

1۔سانپ کل دشتی جانوروں سے جن کو خداوند خدا نے بنایا تھا چالاک تھا اور اس نے عورت سے کہا کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پھل تم نہ کھانا؟۔

2۔عورت نے سانپ سے کہا کہ باغ کے درختوں کا پھل تو ہم کھاتے ہیں۔

3۔پر جو درخت باغ کے بیچ میں ہے اُس کے پھل کی بابت خدانے کہا ہے کہ تم نہ تو اُسے کھا نا اور نہ چھوناورنہ مر جاؤ گے۔

4۔ تب سانپ نے عورت سے کہا کہ تم ہر گز نہ مرو گے۔

5۔ بلکہ خداجانتا ہے کہ جس دن تم اُسے کھاؤ گے تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم خدا کے مانندنیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔

6۔ عورت نے جو دیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لئے اچھا اور آنکھوں کو خوشنما معلوم ہوتا ہے اور عقل بخشنے کے لئے خوب ہے تو اُس کے پھل میں سے لیا اور کھایا اور اپنے شوہرکو بھی دیا اور اُس نے کھایا۔

7۔ تب دونوں کی آنکھیں کھل گئیں اور اُن کو معلوم ہوا کہ وہ ننگے ہیں۔

8۔ اور انہوں نے خداوند خدا کی آواز جو ٹھنڈے وقت باغ میں پھرتا تھا سنی اور آدم اور اُس کی بیوی نے اپنے آپ کو خداوند خدا کے حضور سے باغ کے درختوں میں چھپایا۔

9۔ تب خداوند خدا نے آدم کو پکارا اور اُس سے کہا کہ تو کہاں ہے؟

10۔ اُس نے کہا میں نے باغ میں تیری آواز سنی اور میں ڈرا کیونکہ میں ننگا تھا اور میں نے اپنے آپ کو چھپایا۔

11۔ اُس نے کہا تجھے کس نے بتایا کہ تو ننگا ہے؟ کیا تونے اُس درخت کا پھل کھایا جس کی بابت میں نے تجھ کوحکم دیا تھا کہ اُسے نہ کھانا؟

12۔ آدم نے کہا جس عورت کو تو نے میرے ساتھ کیا ہے اُس نے مجھے اُس درخت کا پھل دیا اور میں نے کھایا۔

13۔ تب خداوند خدا نے عورت سے کہا کہ تونے یہ کیا کِیا؟ عورت نے کہا کہ سانپ نے مجھ کو بہکایا تو میں نے کھایا۔

2. Genesis 3 : 1-7 (to ;), 8-13

1     Now the serpent was more subtil than any beast of the field which the Lord God had made. And he said unto the woman, Yea, hath God said, Ye shall not eat of every tree of the garden?

2     And the woman said unto the serpent, We may eat of the fruit of the trees of the garden:

3     But of the fruit of the tree which is in the midst of the garden, God hath said, Ye shall not eat of it, neither shall ye touch it, lest ye die.

4     And the serpent said unto the woman, Ye shall not surely die:

5     For God doth know that in the day ye eat thereof, then your eyes shall be opened, and ye shall be as gods, knowing good and evil.

6     And when the woman saw that the tree was good for food, and that it was pleasant to the eyes, and a tree to be desired to make one wise, she took of the fruit thereof, and did eat, and gave also unto her husband with her; and he did eat.

7     And the eyes of them both were opened, and they knew that they were naked;

8     And they heard the voice of the Lord God walking in the garden in the cool of the day: and Adam and his wife hid themselves from the presence of the Lord God amongst the trees of the garden.

9     And the Lord God called unto Adam, and said unto him, Where art thou?

10     And he said, I heard thy voice in the garden, and I was afraid, because I was naked; and I hid myself.

11     And he said, Who told thee that thou wast naked? Hast thou eaten of the tree, whereof I commanded thee that thou shouldest not eat?

12     And the man said, The woman whom thou gavest to be with me, she gave me of the tree, and I did eat.

13     And the Lord God said unto the woman, What is this that thou hast done? And the woman said, The serpent beguiled me, and I did eat.

3 . ۔ 1 تھسلینکیوں 5 باب1تا3(تا دوسری،)، 4تا6، 8 (لگا کر)، 24 آیات

1۔ مگر اے بھائیو! اِس کی کچھ حاجت نہیں کہ وقتوں اور موقعوں کی بابت تم کو کچھ لکھا جائے۔

2۔ اِس واسطے کہ تم آپ خوب جانتے ہو کہ خداوند کا دن اِس طرح آنے والا ہے جس طرح رات کو چور آتا ہے۔

3۔ جس وقت لوگ کہتے ہوں گے کہ سلامتی اور امن ہے اْس وقت اْن پر اِس طرح ناگہان ہلاکت آئے گی۔

4۔ لیکن تم اے بھائیو! تاریکی میں نہیں ہو کہ وہ دن چور کی طرح تم پر آپڑے۔

5۔ کیونکہ تم سب نور کے فرزند اور دن کے فرزند ہو۔ ہم نہ رات کے ہیں نہ تاریکی کے۔

6۔ پس اَوروں کی طرح سو نہ رہیں بلکہ جاگتے اور ہوشیار رہیں۔

8۔۔۔۔ایمان اور محبت کا بکتر لگا کر اور نجات کی امید کا خود پہن کر۔

24۔ تمہارا بلانے والا سچا ہے۔ وہ ایسا ہی کرے گا۔

3. I Thessalonians 5 : 1-3 (to 2nd ,), 4-6, 8 (putting), 24

1     But of the times and the seasons, brethren, ye have no need that I write unto you.

2     For yourselves know perfectly that the day of the Lord so cometh as a thief in the night.

3     For when they shall say, Peace and safety; then sudden destruction cometh upon them,

4     But ye, brethren, are not in darkness, that that day should overtake you as a thief.

5     Ye are all the children of light, and the children of the day: we are not of the night, nor of darkness.

6     Therefore let us not sleep, as do others; but let us watch and be sober.

8     …putting on the breastplate of faith and love; and for an helmet, the hope of salvation.

24     Faithful is he that calleth you, who also will do it.

4 . ۔ متی 26 باب1تا4، 14تا16، 36تا41، 46تا50 آیات

1۔ اور جب یسوع یہ سب باتیں ختم کر چکا تو ایسا ہوا کہ اْس نے اپنے شاگردوں سے کہا۔

2۔ تم جانتے ہو کہ دو دن کے بعد عیدِ فسح ہوگی اور ابن آدم مصلوب ہونے کو پکڑوایا جائے گا۔

3۔ اْس وقت سردار کاہن اور قوم کے بزرگ کائفا نام سردار کاہن کے دیوان خانہ میں جمع ہوئے۔

4۔ اور مشورہ کیا کہ یسوع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔

14۔ اْس وقت اْن بارہ میں سے ایک نے جس کا نام یہوداہ اسکر یوتی تھا سردار کاہنوں کے پاس جا کر کہا کہ۔

15۔ اگر مَیں اْسے تمہارے حوالے کرا دوں تو مجھے کیا دو گے؟ اْنہوں نے اْسے تیس روپے تول کر دے دئیے۔

16۔ اور وہ اْس وقت سے اْس کو پکڑوانے کا موقع ڈھونڈتا رہا۔

36۔ اْس وقت یسوع اْن کے ساتھ گتسمنی نام ایک جگہ میں آیا اور اپنے شاگردوں سے کہا یہیں بیٹھے رہنا جب تک کہ مَیں وہاں جا کر دعا کروں۔

37۔ اور پطرس اور زبدی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر غمگین اور بے قرار ہونے لگا۔

38۔ اْس وقت اْس نے اْن سے کہا میری جان نہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہنچ گئی ہے۔ تم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔

39۔ پھر ذرا آگے بڑھا اورمنہ کے بل گر کر یوں دعا کی کہ اے میرے باپ! اگر ہو سکے تو یہ پیالہ مجھے سے ٹل جائے۔ تو بھی نہ جیسا مَیں چاہتا ہوں بلکہ جیسا تْو چاہتا ہے ویسا ہی ہو۔

40۔ پھر شاگردوں کے پاس آکر اْن کو سوتے پایا اور پطرس سے کہا کیا تم میرے ساتھ ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟

41۔ جاگو اور دعا کروتاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ روح تو مستعد ہے مگر جسم کمزور ہے۔

46۔ اٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدیک آ پہنچاہے۔

47۔ وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ یہوداہ جو اْن بارہ میں سے ایک تھا اور اْس کے ساتھ ایک بڑی بھیڑ تلواریں اور لاٹھیاں لئے سردار کاہنوں اور قوم کے بزرگوں کی طرف سے آپہنچی۔

48۔ اور اْس کے پکڑوانے والے نے اْن کو یہ نشان دیا تھا کہ جس کا مَیں بوسہ لوں وہی ہے۔ اْسے پکڑ لینا۔

49۔ اور فوراً اْس نے یسوع کے پاس آکر کہا اے ربی سلام! اور اْس کے بوسے لئے۔

50۔ یسوع نے اْس سے کہا میاں! جس کام کو آیا ہے وہ کر لے۔ اِس پر اْنہوں نے پاس آکر یسوع پر ہاتھ ڈالا اور اْسے پکڑ لیا۔

4. Matthew 26 : 1-4, 14-16, 36-41, 46-50

1     And it came to pass, when Jesus had finished all these sayings, he said unto his disciples,

2     Ye know that after two days is the feast of the passover, and the Son of man is betrayed to be crucified.

3     Then assembled together the chief priests, and the scribes, and the elders of the people, unto the palace of the high priest, who was called Caiaphas,

4     And consulted that they might take Jesus by subtilty, and kill him.

14     Then one of the twelve, called Judas Iscariot, went unto the chief priests,

15     And said unto them, What will ye give me, and I will deliver him unto you? And they covenanted with him for thirty pieces of silver.

16     And from that time he sought opportunity to betray him.

36     Then cometh Jesus with them unto a place called Gethsemane, and saith unto the disciples, Sit ye here, while I go and pray yonder.

37     And he took with him Peter and the two sons of Zebedee, and began to be sorrowful and very heavy.

38     Then saith he unto them, My soul is exceeding sorrowful, even unto death: tarry ye here, and watch with me.

39     And he went a little further, and fell on his face, and prayed, saying, O my Father, if it be possible, let this cup pass from me: nevertheless not as I will, but as thou wilt.

40     And he cometh unto the disciples, and findeth them asleep, and saith unto Peter, What, could ye not watch with me one hour?

41     Watch and pray, that ye enter not into temptation: the spirit indeed is willing, but the flesh is weak.

46     Rise, let us be going: behold, he is at hand that doth betray me.

47     And while he yet spake, lo, Judas, one of the twelve, came, and with him a great multitude with swords and staves, from the chief priests and elders of the people.

48     Now he that betrayed him gave them a sign, saying, Whomsoever I shall kiss, that same is he: hold him fast.

49     And forthwith he came to Jesus, and said, Hail, master; and kissed him.

50     And Jesus said unto him, Friend, wherefore art thou come? Then came they, and laid hands on Jesus, and took him.

5 . ۔ یعقوب 1باب13، 14 آیات

13۔ جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمائش خدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے۔

14۔ ہاں ہر شخص اپنی ہی خواہشوں میں کھنچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔

5. James 1 : 13, 14

13     Let no man say when he is tempted, I am tempted of God: for God cannot be tempted with evil, neither tempteth he any man:

14     But every man is tempted, when he is drawn away of his own lust, and enticed.

6 . ۔ یعقوب 4 باب7، 8 آیات

7۔ پس خدا کے تابع ہو جاؤ اور ابلیس کا مقابلہ کرو تو وہ تم سے بھاگ جائے گا۔

8۔ خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئے گا۔ اے گناہگارو! اپنے ہاتھوں کو صاف کرو اور اے دو دلو! اپنے دلوں کو پاک کرو۔

6. James 4 : 7, 8

7     Submit yourselves therefore to God. Resist the devil, and he will flee from you.

8     Draw nigh to God, and he will draw nigh to you. Cleanse your hands, ye sinners; and purify your hearts, ye double minded.

7 . ۔ 1پطرس 5 باب8تا11 آیات

8۔ تم ہوشیار اور بیدار رہو۔ تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیر ببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔

9۔ تم ایمان میں مضبوط ہو کر اور یہ جان کر اْس کا مقابلہ کرو کہ تمہارے بھائی جو دنیا میں ہیں ایسے ہی دْکھ اٹھا رہے ہیں۔

10۔ اب خدا جو ہر طرح کے فضل کا چشمہ ہے جس نے تم کو مسیح میں اپنے ابدی جلال کے لئے بلایا تمہارے تھوڑی مدت تک دْکھ اٹھانے کے بعدآپ ہی تمہیں کامل اور قائم اور مضبوط کرے گا۔

11۔ ابد الاآباد اْسی کی سلطنت رہے۔ آمین۔

7. I Peter 5 : 8-11

8     Be sober, be vigilant; because your adversary the devil, as a roaring lion, walketh about, seeking whom he may devour:

9     Whom resist stedfast in the faith, knowing that the same afflictions are accomplished in your brethren that are in the world.

10     But the God of all grace, who hath called us unto his eternal glory by Christ Jesus, after that ye have suffered a while, make you perfect, stablish, strengthen, settle you.

11     To him be glory and dominion for ever and ever. Amen.



سائنس اور صح


1 . ۔ 228 :25-27

خدا سے جدا کوئی طاقت نہیں ہے۔ قادر مطلق میں ساری طاقت ہے، اور کسی اور طاقت کو ماننا خدا کی بے حرمتی کرنا ہے۔

1. 228 : 25-27

There is no power apart from God. Omnipotence has all-power, and to acknowledge any other power is to dishonor God.

2 . ۔ 469 :13 (دی)۔21

غلطی کو نیست کرنے والی اعلیٰ سچائی خدا یعنی اچھائی واحد عقل ہے اور یہ کہ لامحدود عقل کی جعلی مخالف، جسے شیطان یا بدی کہا جاتا ہے، عقل نہیں، سچائی نہیں بلکہ غلطی ہے، جو حقیقت اور ذہانت سے عاری ہے۔ یہاں صرف ایک ہی عقل ہوسکتی ہے کیونکہ یہاں صرف ایک خدا کے سوا کوئی نہیں؛ لیکن اگر بشر کسی دوسری عقل کا دعویٰ نہیں کرتے اور کسی دوسرے کو نہیں مانتے، تو گناہ نامعلوم رہے گا۔ہم صرف ایک عقل ہی رکھ سکتے ہیں اگر وہ لامحدود ہو تو۔

2. 469 : 13 (The)-21

The exterminator of error is the great truth that God, good, is the only Mind, and that the supposititious opposite of infinite Mind — called devil or evil — is not Mind, is not Truth, but error, without intelligence or reality. There can be but one Mind, because there is but one God; and if mortals claimed no other Mind and accepted no other, sin would be unknown. We can have but one Mind, if that one is infinite. 

3 . ۔ 526 :14۔22

بدی کا پہلا تذکرہ پیدائش کے دوسرے باب میں کلام کے روایتی حوالے میں ہے۔ خدا نے جو کچھ بنایا تھا اسے اچھا کہا اور کلام واضح کرتا ہے کہ سب کچھ اْسی نے بنایا۔ ”زندگی کا درخت“ سچائی کا ماخذ ہے اور وہ تلوار جو اِس کی حفاظت کرتی ہے الٰہی سائنس کی ایک قسم ہے۔ ”پہچان کا درخت“ اْس غلط عقیدے کا ماخذ ہے کہ بدی کی پہچان ویسی ہی حقیقی ہے جیسے نیکی کی پہچان، یعنی جیسے خدا عطا کرتا ہے۔

3. 526 : 14-22

The first mention of evil is in the legendary Scriptural text in the second chapter of Genesis. God pronounced good all that He created, and the Scriptures declare that He created all. The "tree of life" stands for the idea of Truth, and the sword which guards it is the type of divine Science. The "tree of knowledge" stands for the erroneous doctrine that the knowledge of evil is as real, hence as God-bestowed, as the knowledge of good.

4 . ۔ 563 :27۔16

سانپ کا روپ جو تمام بدی کے درمیان اپنی راہ موڑتا رہتا ہے، مگر یہ کام اچھائی کے نام پر کرتا ہے،وہ ہوشیاری کا ماخذ ہے۔ پولوس کی جانب سے اِس کے ڈنک کی بات کی گئی جب وہ ”آسمانی مقاموں پر روحانی بدی“ کا حوالہ دیتا ہے۔یہ انسانوں میں حیوانی جبلت ہے، جو اْنہیں ایک دوسرے کو نگلنے اور بِعل زبْوب کی مدد سے بدروحوں کو نکالنے پر مجبور کرتی ہے۔

ماضی کی طرح، بدی اب بھی روحانی خیال کو غلطی کی اپنی فطرت اور طریقوں کے ساتھ حاکمیت دیتی ہے۔یہ بد نیتی پر مبنی حیوانی جبلت جو اژدھا کی ایک قسم ہے، انسان کو اپنے ہی ساتھی انسانوں کا اخلاقی اور جسمانی طور پر قتل کرنے یا اِس سے بھی بدتر معصوم لوگوں کو جرم کرنے پر اکساتی ہے۔ گناہ کی یہ کمزوری اپنے مجرم کوستاروں کے بغیر ایک رات میں ڈوب دے گی۔

مصنف اِس بات کا قائل ہے کہ یسوع ناصری پر لگنے والے الزامات اور اْس کا مصلوب ہونا یہاں بیان کی گئی مجرمانہ جبلت کے وسیلہ اْکسائے گئے تھے۔مکاشفہ لکھنے والا یسوع کو بطور خدا کا برہ اور اژدھا کوبطور معصوم لوگوں کے خلاف جنگ کرنے والا بیان کرتا ہے۔

4. 563 : 27-16

The serpentine form stands for subtlety, winding its way amidst all evil, but doing this in the name of good. Its sting is spoken of by Paul, when he refers to "spiritual wickedness in high places." It is the animal instinct in mortals, which would impel them to devour each other and cast out devils through Beelzebub.

As of old, evil still charges the spiritual idea with error's own nature and methods. This malicious animal instinct, of which the dragon is the type, incites mortals to kill morally and physically even their fellow-mortals, and worse still, to charge the innocent with the crime. This last infirmity of sin will sink its perpetrator into a night without a star.

The author is convinced that the accusations against Jesus of Nazareth and even his crucifixion were instigated by the criminal instinct here described. The Revelator speaks of Jesus as the Lamb of God and of the dragon as warring against innocence. Since Jesus must have been tempted in all points, he, the immaculate, met and conquered sin in every form.

5 . ۔ 564 :24۔5

پیدائش تا مکاشفہ تک، گناہ،بیماری اور موت، حسد، نفرت اور بدلہ، ساری بدی کو ایک سانپ، یا حیوانی چالاکی کی علامت بنایا گیا ہے۔یسوع نے مزامیر میں سے ایک فقرے کا حوالہ لیتے ہوئے کہا، ”اْنہوں نے مجھ سے مْفت عداوت رکھی۔“سانپ ہمیشہ ہم آہنگی کی ایڑی کی تاک میں ہے۔شروع سے آخر تک، سانپ روحانی خیال کا نفرت کے ساتھ پیچھا کرتا ہے۔پیدائش میں یہ تمثیلی، بولنے والا سانپ انسانی عقل کی علامت پیش کرتا ہے، ”کْل دشتی جانوروں سے زیادہ چالاک۔“ مکاشفہ میں، جب اِس کا خاتمہ نزدیک آتا ہے، یہ بدکاری بڑھ جاتی ہے اور ایک بڑا سْرخ اژدھا بن جاتی ہے، جو گناہ سے بھرجاتی ہے، روحانیت کے خلاف جنگ سے شعلہ زن ہوجاتی ہے، اور تباہی کے لئے تیار ہوجاتی ہے۔یہ الٰہی جلال کے نور کو حقیر جانتے ہوئے شہوت اور نفرت سے بھر پور ہے۔

5. 564 : 24-5

From Genesis to the Apocalypse, sin, sickness, and death, envy, hatred, and revenge, — all evil, — are typified by a serpent, or animal subtlety. Jesus said, quoting a line from the Psalms, "They hated me without a cause." The serpent is perpetually close upon the heel of harmony. From the beginning to the end, the serpent pursues with hatred the spiritual idea. In Genesis, this allegorical, talking serpent typifies mortal mind, "more subtle than any beast of the field." In the Apocalypse, when nearing its doom, this evil increases and becomes the great red dragon, swollen with sin, inflamed with war against spirituality, and ripe for destruction. It is full of lust and hate, loathing the brightness of divine glory.

6 . ۔ 103 :18۔24

جیسے کہ کرسچن سائنس میں نام دیا گیا ہے، حیوانی مقناطیسیت یا علم نومیات غلطی یا فانی عقل کے لئے خاص اصطلاح ہے۔ یہ ایک جھوٹا عقیدہ ہے کہ عقل مادے میں ہے اور کہ یہ اچھائی اور برائی دونوں ہے؛ کہ بدی اچھائی جتنی حقیقی اور زیادہ طاقتور ہے۔ اس عقیدے میں سچائی کی ایک بھی خصوصیت نہیں ہے۔ یہ یا توبے خبر ہے یا حاسدہے۔ نومیات کی حاسد شکل اخلاقی گراوٹ میں بنیاد رکھتی ہے۔

6. 103 : 18-24

As named in Christian Science, animal magnetism or hypnotism is the specific term for error, or mortal mind. It is the false belief that mind is in matter, and is both evil and good; that evil is as real as good and more powerful. This belief has not one quality of Truth. It is either ignorant or malicious. The malicious form of hypnotism ultimates in moral idiocy.

7 . ۔ 484 :21۔27

تنویم انسانی، مادی بھرم ہے۔ حیوانی مقناطیسیت اپنی تمام صورتوں میں غلطی کا رضاکارنہ یا غیر رضاکارانہ عمل ہے؛ یہ الٰہی سائنس کا انسانی متقابل ہے۔ تمام تر جھوٹے نظریات اور مشقوں میں شامل مفروضوں کو ختم کرتے ہوئے سائنس کو مادی فہم پر اور سچائی کو غلطی پر فتح مند ہونا چاہئے۔

7. 484 : 21-27

Mesmerism is mortal, material illusion. Animal magnetism is the voluntary or involuntary action of error in all its forms; it is the human antipode of divine Science. Science must triumph over material sense, and Truth over error, thus putting an end to the hypotheses involved in all false theories and practices.

8 . ۔ 104 :13۔18

کرسچن سائنس ذہنی عمل کے پیندے تک جاتی ہے، اور اثبات ِعدل الٰہی کو ظاہر کرتی ہے جو پورے الٰہی عمل کی درستگی کی طرف اشارہ کرتی ہے، جیسے کہ الٰہی عقل کا اجرااور نتیجہ مخالف نام نہاد عمل کی غلطی ہوتا ہے، بدی، سحر پرستی، جادو گری، تنویم، حیوانی مقناطیسیت، علم نومیات۔

8. 104 : 13-18

Christian Science goes to the bottom of mental action, and reveals the theodicy which indicates the rightness of all divine action, as the emanation of divine Mind, and the consequent wrongness of the opposite so-called action, — evil, occultism, necromancy, mesmerism, animal magnetism, hypnotism.

9 . ۔ 567 :18۔26، 31۔5

یہ جھوٹا دعویٰ، یہ قدیم عقیدہ کہ پرانا سانپ جس کا نام شیطان(بد) ہے، جو مادے کی ذہانت کا دعویٰ کرتا ہے خواہ وہ انسان کے لئے مفید ہو یا نقصان دہ، وہ بڑا واضح بھرم، لال اژدھا ہے اور اسے مسیح، سچائی، روحانی خیال نے باہر نکال پھینکا ہے، اور اس لئے یہ بے اختیار ثابت ہوا ہے۔ ”زمین پر گرا دئیے گئے“ کے الفاظ سانپ کی بے وقعتی کو، خاک میں خاک ہونے کو ظاہر کرتے ہیں، اور اِس لئے بات کرنے والے اْس کے دکھاوے میں وہ شروع سے ہی ایک جھوٹا قرار دیا جانا چاہئے۔

الٰہی سائنس دکھاتی ہے کہ کیسے برہ بھیڑیے کو قتل کرتا ہے۔ معصومیت اور سچائی جرم اور غلطی پر فتح مند ہوتی ہے۔ جب سے دنیا کی بنیاد رکھی گئی، جب سے غلطی نے مادی عقیدہ قائم کیا ہوا ہے، بدی نے برے کو قتل کرنے کی کوشش کی، مگر سائنس اِس جھوٹ کو نیست کرنے کے قابل ہے جسے بدی کہا جاتا ہے۔

9. 567 : 18-26, 31-5

That false claim — that ancient belief, that old serpent whose name is devil (evil), claiming that there is intelligence in matter either to benefit or to injure men — is pure delusion, the red dragon; and it is cast out by Christ, Truth, the spiritual idea, and so proved to be powerless. The words "cast unto the earth" show the dragon to be nothingness, dust to dust; and therefore, in his pretence of being a talker, he must be a lie from the beginning.

Divine Science shows how the Lamb slays the wolf. Innocence and Truth overcome guilt and error. Ever since the foundation of the world, ever since error would establish material belief, evil has tried to slay the Lamb; but Science is able to destroy this lie, called evil.

10 . ۔ 534 :24۔5

کلامِ پاک کے روحانی، سائنسی مفہوم کی اتنی زیادہ مخالفت ہوگی جتنی مسیحی دور کے آغاز سے اب تک کبھی نہیں ہوئی۔ سانپ، مادی فہم عورت کی ایڑی ڈسے گا، محبت کے روحانی خیال کو نیست کرنے کی کوشش کرے گا، اور عورت، یعنی یہ خیال، شہوت کا سر کچلے گی۔روحانی خیال نے کرسچن سائنس میں فہم کو ایک قدم جمانے کی جگہ دی ہے۔ سچائی کا بیج اور غلطی کا بیج، عقیدے اور سمجھ کا بیج، ہاں، روح کا بیج اور مادے کا بیج، وہ گیہوں اور کڑوے دانے ہیں جنہیں وقت الگ کرے گا، ایک کو جلادیا جائے گا اور دوسرے کو آسمانی مقاموں میں جمع کیا جائے گا۔

10. 534 : 24-5

There will be greater mental opposition to the spiritual, scientific meaning of the Scriptures than there has ever been since the Christian era began. The serpent, material sense, will bite the heel of the woman, — will struggle to destroy the spiritual idea of Love; and the woman, this idea, will bruise the head of lust. The spiritual idea has given the understanding a foothold in Christian Science. The seed of Truth and the seed of error, of belief and of understanding, — yea, the seed of Spirit and the seed of matter, — are the wheat and tares which time will separate, the one to be burned, the other to be garnered into heavenly places.

11 . ۔ 568 :24۔30

صرف ایک واحد گناہ پر فتح یابی کے لئے ہم لشکروں کے خداوند کا شکر کرتے اور اْس کی عظمت بیان کرتے ہیں۔ تمام تر گناہوں پر ایک عظیم فتح کو ہم کیا کہیں گے؟ آسمان پر اِس سے پہلے کبھی اتنا میٹھا، ایک بلند گیت نہیں پہنچا، جو اب مسیح کے عظیم دل کے قریب تر اور واضح تر ہوکر پہنچتا ہے؛ کیونکہ الزام لگانے والا وہاں نہیں ہے، اور محبت اپنا بنیادی اور ابدی تناؤ باہر نکالتی ہے۔

11. 568 : 24-30

For victory over a single sin, we give thanks and magnify the Lord of Hosts. What shall we say of the mighty conquest over all sin? A louder song, sweeter than has ever before reached high heaven, now rises clearer and nearer to the great heart of Christ; for the accuser is not there, and Love sends forth her primal and everlasting strain. 


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████