اتوار 3 نومبر ، 2024



مضمون۔ دائمی سزا

SubjectEverlasting Punishment

سنہری متن: زبور 139:23، 24 آیات

اے خداوند تْو مجھے جانچ اور میرے دل کو پہچان۔ مجھے آزما اور میرے خیالوں کو جان لے۔ اور دیکھ کہ مجھ میں کوئی بری روش تو نہیں اور مجھ کو ابدی راہ میں لے چل۔



Golden Text: Psalm 139 : 23, 24

Search me, O God, and know my heart: try me, and know my thoughts: And see if there be any wicked way in me, and lead me in the way everlasting.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: یسعیاہ 55 باب7، 9 آیات • یوئیل 2 باب12، 13، 25، 32 آیات • یسعیاہ 43باب25 آیت


7۔ شریر اپنی راہ کو ترک کرے اور بدکار اپنے خیالوں کو اور وہ خداوند کی طرف پھرے اور وہ اْس پر رحم کرے گا اور ہمارے خداوند کی طرف کیونکہ وہ کثرت سے معاف کرے گا۔

9۔ کیونکہ جس قدر آسمان زمین سے بلند ہے اْسی قدر میری راہیں تمہاری راہوں سے اور میرے خیال تمہارے خیالوں سے بلند ہیں۔

12۔ لیکن خداوند فرماتا ہے اب بھی پورے دل سے اور روزہ رکھ کر اور گریہ زاری و ماتم کرتے ہوئے میری طرف رجوع لاؤ۔

13۔ اور اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ دلوں کو چاک کر کے خداوند اپنے خدا کی طرف متوجہ ہو کیونکہ وہ رحیم و مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہے اور عذاب نازل کرنے سے باز رہتا ہے۔

25۔ اور اْن برسوں کا حاصل جو تمہارے خلاف بھیجی ہوئی فوج مْلخ نگل گئی اور کھا کر چٹ کر گئی تم کو واپس دوں گا۔

32۔ اور جو کوئی خداوند کا نام لے گا نجات پائے گا کیونکہ کوہِ صیون اور یروشلیم میں جیسا خداوند نے فرمایا ہے بچ نکلنے والے ہوں گے اور باقی لوگوں میں وہ جن کو خداوند بلاتا ہے۔

25۔ مَیں ہی ہوں جو اپنے نام کی خاطر تیرے گناہوں کو مٹاتا ہوں اور مَیں تیری خطاؤں کو یاد نہیں رکھوں گا۔

Responsive Reading: Isaiah 55 : 7, 9   •   Joel 2 : 12, 13, 25, 32   •   Isaiah 43 : 25

7.     Let the wicked forsake his way, and the unrighteous man his thoughts: and let him return unto the Lord, and he will have mercy upon him; and to our God, for he will abundantly pardon.

9.     For as the heavens are higher than the earth, so are my ways higher than your ways, and my thoughts than your thoughts.

12.     Therefore also now, saith the Lord, turn ye even to me with all your heart, and with fasting, and with weeping, and with mourning:

13.     And rend your heart, and not your garments, and turn unto the Lord your God: for he is gracious and merciful, slow to anger, and of great kindness, and repenteth him of the evil.

25.     And I will restore to you the years that the locust hath eaten, the cankerworm, and the caterpillar, and the palmerworm, my great army which I sent among you.

32.     And it shall come to pass, that whosoever shall call on the name of the Lord shall be delivered:

25.     I, even I, am he that blotteth out thy transgressions for mine own sake, and will not remember thy sins.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ زبور 25:5 (تا؛)، 6تا8 آیات

5۔مجھے اپنی سچائی پر چلا اور تعلیم دے۔ کیونکہ تْو میرا نجات دینے والا خدا ہے۔

6۔اے خداوند اپنی رحمتوں اور شفقتوں کو یاد فرما کیونکہ وہ ازل سے ہیں۔

7۔میری جوانی کی خطاؤں اور میرے گناہوں کو یاد نہ کر۔ اے خداوند! اپنی نیکی کی خاطر اپنی شفقت کے مطابق مجھے یاد فرما۔

8۔ خداوند نیک اور راست ہے۔ اِس لئے وہ گناہگاروں کو راہِ حق کی تعلیم دے گا۔

1. Psalm 25 : 5 (to ;), 6-8

5     Lead me in thy truth, and teach me: for thou art the God of my salvation;

6     Remember, O Lord, thy tender mercies and thy lovingkindnesses; for they have been ever of old.

7     Remember not the sins of my youth, nor my transgressions: according to thy mercy remember thou me for thy goodness’ sake, O Lord.

8     Good and upright is the Lord: therefore will he teach sinners in the way.

2 . ۔ متی 9 باب10تا13 آیات

10۔ اور جب وہ گھر کھانا کھانے بیٹھا تھا تو ایسا ہوا کہ بہت سے محصول لینے والے اور گناہگار آکر یسوع اور اْس کے شاگردوں کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے۔

11۔ فریسیوں نے یہ دیکھ کر اْس کے شاگردوں سے کہا تمہارا استاد محصول لینے والوں اور گناہگاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے۔

12۔ اْس نے یہ سن کر کہا تندرستوں کو طبیب درکار نہیں بلکہ بیماروں کو۔

13۔ مگر تم جا کر اِس کے معنی دریافت کرو کہ مَیں قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہوں کیونکہ مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گناہگاروں کو بلانے آیا ہوں۔

2. Matthew 9 : 10-13

10     And it came to pass, as Jesus sat at meat in the house, behold, many publicans and sinners came and sat down with him and his disciples.

11     And when the Pharisees saw it, they said unto his disciples, Why eateth your Master with publicans and sinners?

12     But when Jesus heard that, he said unto them, They that be whole need not a physician, but they that are sick.

13     But go ye and learn what that meaneth, I will have mercy, and not sacrifice: for I am not come to call the righteous, but sinners to repentance.

3 . ۔ لوقا 7 باب37تا39، 44تا48 آیات

37۔ تو دیکھو ایک بدچلن عورت جو اُس شہر کی تھی۔ یہ جان کر کہ وہ اُس فریسی کے گھر میں کھانا کھانے بیٹھا ہے سنگ مر مر کے عطردان میں عطر لائی۔

38۔ اور اُس کے پاؤں کے پاس روتی ہوئی پیچھے کھڑی ہوکر اُس کے پاؤں آنسوؤں سے بھگونے لگی اور اپنے سر کے بالوں سے اُن کو پونچھا اور اُس کے پاؤں بہت چومے اور ان پر عطر ڈالا۔

39۔ اس کی دعوت کرنے والا فریسی یہ دیکھ کر اپنے جی میں کہنے لگا کہ اگر یہ شخص نبی ہوتا تو جانتا کہ جو اُسے چھوتی ہے وہ کون اور کیسی عورت ہے کیونکہ بدچلن ہے۔

44۔ اور اُس عورت کی طرف پھر کر اُس نے شمعون سے کہا کیا تو اس عورت کو دیکھتا ہے؟ میں تیرے گھر میں آیا۔ تونے میرے پاؤں دھونے کو پانی نہ دیا مگر اِس نے میرے پاؤں آنسوؤں سے بھگو دئے اور اپنے بالوں سے پونچھے۔

45۔ تونے مجھ کو بوسہ نہ دیا مگر اِس نے جب سے میں آیا ہوں میرے پاؤں چومنا نہ چھوڑا۔

46۔ تونے میرے سر پر تیل نہ ڈالا مگر اِس نے میرے پاؤں پر عطر ڈالا ہے۔

47۔ اسی لئے میں تجھ سے کہتا ہوں کہ اس کے گناہ جو بہت تھے معاف ہوئے کیونکہ اِس نے بہت محبت کی مگر جس کے تھوڑے گناہ معاف ہوئے وہ تھوڑی محبت کرتا ہے۔

48۔ اور اُس عورت سے کہا تیرے گناہ معاف ہوئے۔

3. Luke 7 : 37-39, 44-48

37     And, behold, a woman in the city, which was a sinner, when she knew that Jesus sat at meat in the Pharisee’s house, brought an alabaster box of ointment,

38     And stood at his feet behind him weeping, and began to wash his feet with tears, and did wipe them with the hairs of her head, and kissed his feet, and anointed them with the ointment.

39     Now when the Pharisee which had bidden him saw it, he spake within himself, saying, This man, if he were a prophet, would have known who and what manner of woman this is that toucheth him: for she is a sinner.

44     And he turned to the woman, and said unto Simon, Seest thou this woman? I entered into thine house, thou gavest me no water for my feet: but she hath washed my feet with tears, and wiped them with the hairs of her head.

45     Thou gavest me no kiss: but this woman since the time I came in hath not ceased to kiss my feet.

46     My head with oil thou didst not anoint: but this woman hath anointed my feet with ointment.

47     Wherefore I say unto thee, Her sins, which are many, are forgiven; for she loved much: but to whom little is forgiven, the same loveth little.

48     And he said unto her, Thy sins are forgiven.

4 . ۔ لوقا 18 باب9تا14 آیات

9۔ پھر اُس نے بعض لوگوں سے جو اپنے پر بھروسہ رکھتے تھے کہ ہم راستباز ہیں اور باقی آدمیوں کو ناچیز جانتے تھے یہ تمثیل کہی۔

10۔ کہ دو شخص ہیکل میں دعا کرنے گئے۔ ایک فریسی۔ دوسرا محصول لینے والا۔

11۔ فریسی کھڑا ہو کر اپنے جی میں یوں دعا کرنے لگا کہ اے خدا! مَیں تیرا شکر ادا کرتا ہوں کہ باقی آدمیوں کی طرح ظالم بے انصاف زناکار یا اِس محصول لینے والے کی مانند نہیں ہوں۔

12۔ مَیں ہفتہ میں دو بار روزہ رکھتا اور اپنی ساری آمدنی پر دہ یکی دیتا ہوں۔

13۔ لیکن محصُول لینے والے نے دور کھڑے ہو کر اتنا بھی نہ چاہا کہ آسمان کی طرف آنکھ اٹھائے بلکہ چھاتی پیٹ پیٹ کر کہا اے خدا! مجھ گنہگار پر رحم کر۔

14۔ مَیں تم سے کہتا ہُوں کہ یہ شخص دوسرے کی نسبت راستباز ٹھہر کر اپنے گھر گیا کیونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کیا جائے گا۔

4. Luke 18 : 9-14

9     And he spake this parable unto certain which trusted in themselves that they were righteous, and despised others:

10     Two men went up into the temple to pray; the one a Pharisee, and the other a publican.

11     The Pharisee stood and prayed thus with himself, God, I thank thee, that I am not as other men are, extortioners, unjust, adulterers, or even as this publican.

12     I fast twice in the week, I give tithes of all that I possess.

13     And the publican, standing afar off, would not lift up so much as his eyes unto heaven, but smote upon his breast, saying, God be merciful to me a sinner.

14     I tell you, this man went down to his house justified rather than the other: for every one that exalteth himself shall be abased; and he that humbleth himself shall be exalted.

5 . ۔ امثال 28 باب13 آیت

13۔ جو اپنے گناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا لیکن جو اْن کا اقرار کر کے اْن کو ترک کرتا ہے اْس پر رحمت ہوگی۔

5. Proverbs 28 : 13

13     He that covereth his sins shall not prosper: but whoso confesseth and forsaketh them shall have mercy.

6 . ۔ زبور 51:1 (اوہ)، 2، 6 (تا:)، 10، 13، 16، 17، 19 (تا،) آیات

1۔ اے خدا! اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر۔ اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مٹا دے۔

2۔ میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال اور میرے گناہ سے مجھے پاک کر۔

6۔ دیکھ تْو باطن کی سچائی پسند کرتا ہے۔

10۔ اے خدا! میرے اندر پاک دل پیدا کر اور میرے باطن میں از سرے نو مستقیم روح ڈال۔

13۔ تب مَیں خطاکاروں کو تیری راہیں سکھاؤں گا اور گناہگار تیری طرف رجوع کریں گے۔

16۔ کیونکہ قربانی میں تیری خوشنودی نہیں ورنہ میں دیتا۔ سوختنی قربانی سے تجھے کچھ خوشی نہیں۔

17۔ شکستہ روح خدا کی قربانی ہے۔ اے خدا تو شکستہ اورخستہ دل حقیر نہ جانے گا۔

19۔ تب تْو صداقت کی قربانیوں سے خوش ہوگا۔

6. Psalm 51 : 1 (O), 2, 6 (to :), 10, 13, 16, 17, 19 (to ,)

1     O God, according to thy lovingkindness: according unto the multitude of thy tender mercies blot out my transgressions.

2     Wash me throughly from mine iniquity, and cleanse me from my sin.

6     Behold, thou desirest truth in the inward parts:

10     Create in me a clean heart, O God; and renew a right spirit within me.

13     Then will I teach transgressors thy ways; and sinners shall be converted unto thee.

16     For thou desirest not sacrifice; else would I give it: thou delightest not in burnt offering.

17     The sacrifices of God are a broken spirit: a broken and a contrite heart, O God, thou wilt not despise.

19     Then shalt thou be pleased with the sacrifices of righteousness,

7 . ۔ زبور 16: 10 آیت

10۔ کیونکہ تْو نہ میری جان کو پاتال میں رہنے دے گا نہ اپنے مقدس کو سڑنے دے گا۔

7. Psalm 16 : 10

10     For thou wilt not leave my soul in hell; neither wilt thou suffer thine Holy One to see corruption.

8 . ۔ عبرانیوں 12 باب5 (میری)، 6، 11، 18، 22 آیات

5۔اے میرے بیٹے!خداوند کی تنبیہ کو ناچیز نہ جان اور جب وہ تجھے ملامت کرے تو بے دل نہ ہو۔

6۔ کیونکہ جس سے خدا محبت رکھتا ہے اْسے تنبیہ بھی کرتا ہے اور جس کو بیٹا بنا لیتا ہے اْس کو کوڑے بھی لگاتا ہے۔

11۔ اور بالفعل ہر قسم کی تنبیہ خوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعث معلوم ہوتی ہے مگر جو اْس کو سہتے سہتے پختہ ہو گئے ہیں اْن کو بعد میں چین کے ساتھ راستبازی کا پھل بخشتی ہے۔

18۔ تم اْس پہاڑ کے پاس نہیں آئے جس کو چھونا ممکن تھا اور وہ آگ سے جلتا تھا اور اْس پر کالی گھٹا اور تاریکی اور طوفان تھا۔

22۔ بلکہ تم صیون کے پہاڑ کے اور زندہ خدا کے شہر یعنی آسمانی یروشلیم کے پاس اور لاکھوں فرشتوں کے پاس آئے ہو۔

8. Hebrews 12 : 5 (My), 6, 11, 18, 22

5     My son, despise not thou the chastening of the Lord, nor faint when thou art rebuked of him:

6     For whom the Lord loveth he chasteneth, and scourgeth every son whom he receiveth.

11     Now no chastening for the present seemeth to be joyous, but grievous: nevertheless afterward it yieldeth the peaceable fruit of righteousness unto them which are exercised thereby.

18     For ye are not come unto the mount that might be touched, and that burned with fire, nor unto blackness, and darkness, and tempest,

22     But ye are come unto mount Sion, and unto the city of the living God, the heavenly Jerusalem, and to an innumerable company of angels,

9 . ۔ نوحہ 3 باب21تا23، 40، 55 (تا دوسری)، 57، 58 آیات

21۔ مَیں اِس پر چلتا رہتا ہوں۔ اِسی لئے مَیں امیدوار ہوں۔

22۔ یہ خداوند کی شفقت ہے کہ ہم فنا نہیں ہوئے کیونکہ اْس کی رحمت لازوال ہے۔

23۔ وہ ہر صبح تازہ ہے۔ تیری وفاداری عظیم ہے۔

40۔ ہم اپنی راہوں کو ڈھونڈیں اور جانچیں اور خداوند کی طرف پھریں۔

55۔ اے خداوند مَیں نے تیرے نام کی دہائی دی۔

57۔ جس روز مَیں نے تجھے پکارا تْو نزدیک آیا اور تْو نے فرمایا کہ ہراساں نہ ہو۔

58۔ اے خداوند تْو نے میری جان کی حمایت کی رو سے اْسے چھڑایا۔

9. Lamentations 3 : 21-23, 40, 55 (to 2nd ,), 57, 58

21     This I recall to my mind, therefore have I hope.

22     It is of the Lord’s mercies that we are not consumed, because his compassions fail not.

23     They are new every morning: great is thy faithfulness.

40     Let us search and try our ways, and turn again to the Lord.

55     I called upon thy name, O Lord,

57     Thou drewest near in the day that I called upon thee: thou saidst, Fear not.

58     O Lord, thou hast pleaded the causes of my soul; thou hast redeemed my life.

10 . ۔ یسعیاہ 1 باب18 آیت

18۔ خداوند فرماتا ہے آؤ ہم باہم حْجت کریں۔ اگرچہ تمہارے گناہ قرمزی ہوں وہ برف کی مانند سفید ہو جائیں گے اور ہر چند اور ارغوانی ہوں۔

10. Isaiah 1 : 18

18     Come now, and let us reason together, saith the Lord: though your sins be as scarlet, they shall be as white as snow; though they be red like crimson, they shall be as wool.



سائنس اور صح


1 . ۔ 6 :3 (الٰہی)۔5، 11۔18

الٰہی محبت انسان کی اصلاح کرتی اور اْس پر حکمرانی کرتی ہے۔ انسان معافی مانگ سکتے ہیں لیکن صرف الٰہی اصول ہی گناہگار کی اصلاح کرتا ہے۔

گناہ کے نتیجے میں تکالیف کا موجب بننا، گناہ کو تباہ کرنے کا وسیلہ ہے۔ گناہ میں ملنے والی ہر فرضی تسکین اس کے متوازی درد سے زیادہ آراستہ ہوگی، جب تک کہ مادی زندگی اور گناہ پر یقین تباہ نہیں کر دیا جاتا۔آسمان یعنی ہستی کی ہم آہنگی پر پہنچنے کے لئے ہمیں الٰہی اصول کی ہستی کو سمجھنا ہوگا۔

”خدا محبت ہے۔“ اس سے زیادہ ہم مانگ نہیں سکتے، اِس سے اونچا ہم دیکھ نہیں سکتے اور اس سے آگے ہم جا نہیں سکتے۔

1. 6 : 3 (Divine)-5, 11-18

Divine Love corrects and governs man. Men may pardon, but this divine Principle alone reforms the sinner.

To cause suffering as the result of sin, is the means of destroying sin. Every supposed pleasure in sin will furnish more than its equivalent of pain, until belief in material life and sin is destroyed. To reach heaven, the harmony of being, we must understand the divine Principle of being.

"God is Love." More than this we cannot ask, higher we cannot look, farther we cannot go. 

2 . ۔ 35: 30 (صرف)

محبت کا ڈیزائن گناہگار کی اصلاح کے لئے ہے۔

2. 35 : 30 (only)

The design of Love is to reform the sinner.

3 . ۔ 362 :1۔7، 11 (مریم)۔.12

یہ لوقا کی انجیل کے ساتویں باب میں اس سے منسلک کیا گیا ہے کہ ایک بار یسوع کسی فریسی، بنام شمعون،کے گھر کا مہمانِ خصوصی بنا، وہ شمعون شاگردبالکل نہیں تھا۔ جب وہ کھانا کھا رہے تھے، ایک غیر معمولی واقعہ پیش آیا، جیسے کہ یہ مشرقی مہمان نوازی کے فہم میں رکاوٹ بناہو۔ایک ”اجنبی عورت“ اندر آئی۔

(مریم مگدلینی، جیسا کہ اْسے یہی بلایا جاتا تھا) یسوع کے پاس پہنچی۔

3. 362 : 1-7, 11 (Mary)-12

It is related in the seventh chapter of Luke's Gospel that Jesus was once the honored guest of a certain Pharisee, by name Simon, though he was quite unlike Simon the disciple. While they were at meat, an unusual incident occurred, as if to interrupt the scene of Oriental festivity. A "strange woman" came in.

(Mary Magdalene, as she has since been called) approached Jesus.

4 . ۔ 363 :8 (کیایسوع نے)۔15، 21 (اور)۔31

کیا یسوع نے اْس عورت کو حقارت کی نظر سے دیکھا؟ کیا اْس نے اْس کی عقیدت کو روک دیا؟ نہیں! اْس نے نہایت شفقت کے ساتھ اْس کی تعریف کی۔ اور ایسا کچھ نہیں ہو اتھا۔ وہ سب جانتے ہوئے جو اْس کے ارد گرد کھڑے لوگ اپنے دلوں میں سوچ رہے تھے، خاص طور پر میزبان کے دل میں، وہ پریشان ہو رہے تھے کہ ایک نبی ہوتے ہوئے مہمان خصوصی ایک دم سے اس عورت کے اخلاقی درجے کو نہیں جانچ پایا اور اْسے دور ہٹنے کو نہیں کہا، یہ سب جانتے ہوئے، یسوع نے انہیں ایک مختصر تمثیل یا کہانی کے ساتھ ملامت کیا۔

اور یوں سب کے لئے ایک سبق دیا، جس کے بعد اْس عورت کے لئے یہ شاندار اعلان دیا، ”تیرے گناہ معاف ہوئے۔“

اْس نے اْس کے الٰہی محبت کے قرض کو کیوں معاف کر دیا؟ کیااْس نے توبہ کی اور تبدیل ہوئی، اور کیا اْس کی بصیرت نے اِس بے ساختہ اخلاقی شورش کو بھانپ لیا؟ اْس کے پاؤں پر عطر لگانے سے پہلے اْس نے اپنے آنسوؤں سے انہیں دھویا۔ دوسرے ثبوتوں کی غیر موجودگی میں، اْس کی معافی، تبدیلی اور دانش میں ترقی کی توقع کے لئے کیا اْس کا غم موزوں ثبوت تھا؟

4. 363 : 8 (Did Jesus)-15, 21 (and)-31

Did Jesus spurn the woman? Did he repel her adoration? No! He regarded her compassionately. Nor was this all. Knowing what those around him were saying in their hearts, especially his host, — that they were wondering why, being a prophet, the exalted guest did not at once detect the woman's immoral status and bid her depart, — knowing this, Jesus rebuked them with a short story or parable.

... and so brought home the lesson to all, following it with that remarkable declaration to the woman, "Thy sins are forgiven."

Why did he thus summarize her debt to divine Love? Had she repented and reformed, and did his insight detect this unspoken moral uprising? She bathed his feet with her tears before she anointed them with the oil. In the absence of other proofs, was her grief sufficient evidence to warrant the expectation of her repentance, reformation, and growth in wisdom?

5 . ۔ 364 :8۔12

اس قسم کے ناقابل بیان احساس کے لئے کس کو بلند خراج تحسین جائے گا فریسی کی مہمان نوازی کو یا مگدلینی کی ندامت کو؟ یسوع نے اِس سوال کا جواب خود کار راستباز کی ملامت اور تائب کی رہائی کا اعلان کرنے سے دیا۔

5. 364 : 8-12

Which was the higher tribute to such ineffable affection, the hospitality of the Pharisee or the contrition of the Magdalen? This query Jesus answered by rebuking self-righteousness and declaring the absolution of the penitent.

6 . ۔ 5 :3۔10 (انصاف کے لئے)، 23 (گناہ)۔25

غلط کام پر شرمندگی اصلاح کی جانب ایک قدم ہے لیکن بہت آسان قدم ہے۔ عقل کے باعث جوا گلا اور بڑا قدم اٹھانے کی ضرورت ہے وہ وفاداری کی آزمائش ہے، یعنی اصلاح۔ یہاں تک ہمیں حالات کے دباؤ میں رکھا جاتا ہے۔ آزمائش ہمیں جرم کو دوہرانے کی دعوت دیتی ہے، اورجو کچھ ہوا ہوتا ہے اس کے عوض غم و الم ملتے ہیں۔ یہ ہمیشہ ہوگا، جب تک ہم یہ نہیں سیکھتے کہ عدل کے قانون میں کوئی رعایت نہیں ہے۔۔۔

گناہ صرف تب معاف ہوگا جب اسے مسیح، سچائی اور زندگی کے وسیلہ تباہ کیا جائے گا۔

6. 5 : 3-10 (to justice), 23 (Sin)-25

Sorrow for wrong-doing is but one step towards reform and the very easiest step. The next and great step required by wisdom is the test of our sincerity, — namely, reformation. To this end we are placed under the stress of circumstances. Temptation bids us repeat the offence, and woe comes in return for what is done. So it will ever be, till we learn that there is no discount in the law of justice ...

Sin is forgiven only as it is destroyed by Christ, — Truth and Life.

7 . ۔ 327: 1۔7، 9۔13 (تا دوسرا)

اصلاح اس سمجھ سے پیدا ہوتی ہے کہ بدی میں کوئی قائم رہنے والا اطمینان نہیں ہے، اور سائنس کے مطابق یہ اطمینان اچھائی کے لئے ہمدردی رکھنے سے پیدا ہوتا ہے، جو اِس لافانی حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ نہ خوشی نہ درد، نہ بھوک نہ جذبہ مادے سے یا مادے میں وجود رکھ سکتا ہے، جبکہ الٰہی عقل خوشی، درد یا خوف اور انسانی عقل کی تمام تر گناہ آلود بھوک کے جھوٹے عقائد کو نیست کر سکتا ہے۔

بعض اوقات بدی انسان کا سب سے زیادہ درست تصور ہوتا ہے، جب تک کہ اچھائی پر اْس کی گرفت مضبوط نہیں ہوجاتی۔ پھر وہ بدی پر اپنا دباؤ کھو دیتا ہے، اور یہ اْس کے لئے عذاب بن جاتا ہے۔ گناہ کی تکلیف سے بچنے کا طریقہ گناہ کو ترک کرنا ہے۔ اور کوئی راہ نہیں ہے۔

7. 327 : 1-7, 9-13 (to 2nd .)

Reform comes by understanding that there is no abiding pleasure in evil, and also by gaining an affection for good according to Science, which reveals the immortal fact that neither pleasure nor pain, appetite nor passion, can exist in or of matter, while divine Mind can and does destroy the false beliefs of pleasure, pain, or fear and all the sinful appetites of the human mind.

Evil is sometimes a man's highest conception of right, until his grasp on good grows stronger. Then he loses pleasure in wickedness, and it becomes his torment. The way to escape the misery of sin is to cease sinning. There is no other way.

8 . ۔ 241 :1 (صرف)، 3 (اور)۔4

”جس سے خدا محبت کرتا ہے اْسے تنبیہ کرتا ہے۔“

۔۔۔ اور جو خدا کی فرمانبرداری سے انکار کرتا ہے، محبت کی طرف سے اْسے تنبیہ کی جاتی ہے۔

8. 241 : 1 (only), 3 (and)-4

"Whom the Lord loveth He chasteneth."

... and he who refuses obedience to God, is chastened by Love.

9 . ۔ 448 :3۔5، 17۔19

جب محصول لینے والے کی آہ محبت کے عظیم دل سے نکلی تو اِس نے اْس کی حلیم خواہش کو فتح کیا۔

”جو اپنے گناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا لیکن جو اْن کا اقرار کر کے اْن کو ترک کرتا ہے اْس پر رحمت ہو گی۔“

9. 448 : 3-5, 17-19

When the Publican's wail went out to the great heart of Love, it won his humble desire.

"He that covereth his sins shall not prosper: but whoso confesseth and forsaketh them shall have mercy."

10 . ۔ 291: 1۔5

یہ قیاس آرائیاں کہ گناہ معاف کیا جاتا ہے لیکن بھولا نہیں جاتا، کہ گناہ کے دوران خوشی اصل ہو جاتی ہے، کہ جسم کی نام نہاد موت گناہ سے آزاد کر دیتی ہے اور یہ کہ خدا کی معافی گناہ کی تباہی کے علاوہ کچھ نہیں ہے، یہ سب گھمبیر غلطیاں ہیں۔

10. 291 : 1-5

The suppositions that sin is pardoned while unforsaken, that happiness can be genuine in the midst of sin, that the so-called death of the body frees from sin, and that God's pardon is aught but the destruction of sin, — these are grave mistakes.

11 . ۔ 339: 11۔19

ایک گناہگار کو اس حقیقت سے کوئی حوصلہ نہیں مل سکتا کہ سائنس بدی کی غیر حقیقت کو ظاہر کرتی ہے،کیونکہ گناہگار بدی کی حقیقت کو سنوارتا ہے، اس چیز کو حقیقی بناتا ہے جو غیر حقیقی ہے، اور یوں ”قہر کے دن کے لئے غضب“ کا ڈھیر لگا تا ہے۔وہ خود کے خلاف،ایک خوفناک غیر حقیقت میں بیداری کے خلاف سازش میں شریک ہو رہا ہے، جس سے وہ دھوکہ کھا رہا ہے۔ صرف وہ لوگ جو گناہ سے توبہ کرتے اور غیر حقیقت کو ترک کرتے ہیں، وہی بدی کی غیر حقیقت کو مکمل طور پر سمجھ سکتے ہیں۔

11. 339 : 11-19

A sinner can receive no encouragement from the fact that Science demonstrates the unreality of evil, for the sinner would make a reality of sin, — would make that real which is unreal, and thus heap up "wrath against the day of wrath." He is joining in a conspiracy against himself, — against his own awakening to the awful unreality by which he has been deceived. Only those, who repent of sin and forsake the unreal, can fully understand the unreality of evil.

12 . ۔ 404: 19۔25

یہ احساس کہ گناہ میں حقیقی خوشی نہیں ہے، کرسچن سائنس کی الٰہیات کے سب سے اہم نکات میں سے ایک ہے۔ گناہ کے اس نئے اور حقیقی منظر کو گناہگار پر اجاگر کریں، اْس پر ظاہر کریں کہ گناہ کوئی اطمینان نہیں بخشتا، اور یہ علم اْس کی اخلاقی ہمت کو مضبوط کرتا ہے اور بدی پر فتح پانے اور اچھائی سے محبت کرنے کی اْس کی قابلیت کو فروغ دیتا ہے۔

12. 404 : 19-25

This conviction, that there is no real pleasure in sin, is one of the most important points in the theology of Christian Science. Arouse the sinner to this new and true view of sin, show him that sin confers no pleasure, and this knowledge strengthens his moral courage and increases his ability to master evil and to love good.

13 . ۔ 322: 26۔30

مادے کی فرضی زندگی پر عقیدے کے تیز ترین تجربات، اِس کے علاوہ ہماری مایوسیاں اور نہ ختم ہونے والی پریشانیاں ہمیں الٰہی محبت کی بانہوں میں تھکے ہوئے بچوں کی مانند پہنچاتے ہیں۔تب ہم الٰہی سائنس میں زندگی کو سیکھنے کا آغاز کرتے ہیں۔

13. 322 : 26-30

The sharp experiences of belief in the supposititious life of matter, as well as our disappointments and ceaseless woes, turn us like tired children to the arms of divine Love. Then we begin to learn Life in divine Science.

14 . ۔ 323 :6۔9

محبت کی صحت بخش تادیب کے وسیلہ راستبازی، امن اور پاکیزگی کی جانب ہماری پیش قدمی میں مدد کی جاتی ہے، جو کہ سائنس کے امتیازی نشانات ہیں۔

14. 323 : 6-9

Through the wholesome chastisements of Love, we are helped onward in the march towards righteousness, peace, and purity, which are the landmarks of Science.

15 . ۔ 23: 10 (دونوں)۔11

۔۔۔ دونوں گناہ اور دْکھ ہمیشہ کی محبت کے قدموں پر آگرتے ہیں۔

15. 23 : 10 (both)-11

... both sin and suffering will fall at the feet of everlasting Love.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔