اتوار 31اکتوبر،2021



مضمون۔ دائمی سزا

SubjectEverlasting Punishment

سنہری متن: ایوب 5 باب17 آیت

”دیکھ! وہ آدمی جسے خدا تنبیہ کرتا ہے خوش قسمت ہے۔ اِس لئے قادرِ مطلق کی تادیب کو حقیر نہ جان۔“



Golden Text: Job 5 : 17

Behold, happy is the man whom God correcteth: therefore despise not thou the chastening of the Almighty.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: عبرانیوں 12 باب 6تا8، 11تا13 آیات


6۔ کیونکہ جس سے خدا محبت رکھتا ہے اْسے تنبیہ بھی کرتا ہے اور جس کو بیٹا بنا لیتا ہے اْس کو کوڑے بھی لگاتا ہے۔

7۔ تم جو کچھ دکھ سہتے ہو وہ تمہاری تربیت کے لئے ہے۔ خدا فرزند جان کر تمہارے ساتھ سلوک کرتا ہے۔ وہ کون سا بیٹا ہے جسے باپ تنبیہ نہیں کرتا؟

8۔ اور اگر تمہیں وہ تنبیہ نہ کی گئی جس میں سب شریک ہیں تو تم حرام زادے ٹھہرے نہ کہ بیٹے۔

11۔ اور بالفعل ہر قسم کی تنبیہ خوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعث معلوم ہوتی ہے مگر جو اْس کو سہتے سہتے پختہ ہو گئے ہیں اْن کو بعد میں چین کے ساتھ راستبازی کا پھل بخشتی ہے۔

12۔ پس ڈھیلے ہاتھوں اور سست گھٹنوں کو درست کرو۔

13۔ اور اپنے پاؤں کے لئے سیدھے راستے بناؤ تاکہ لنگڑا بے راہ نہ ہو بلکہ شفا پائے۔

Responsive Reading: Hebrews 12 : 6-8, 11-13

6.     For whom the Lord loveth he chasteneth, and scourgeth every son whom he receiveth.

7.     If ye endure chastening, God dealeth with you as with sons; for what son is he whom the father chasteneth not?

8.     But if ye be without chastisement, whereof all are partakers, then are ye bastards, and not sons.

11.     Now no chastening for the present seemeth to be joyous, but grievous: nevertheless afterward it yieldeth the peaceable fruit of righteousness unto them which are exercised thereby.

12.     Wherefore lift up the hands which hang down, and the feeble knees;

13.     And make straight paths for your feet, lest that which is lame be turned out of the way; but let it rather be healed.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ میکاہ 6 باب8 آیت

8۔ اے انسان اْس نے تجھ پر نیکی ظاہر کر دی ہے۔ خداوند تجھ سے اِس کے سوا کیا چاہتا ہے کہ تو انصاف کرے اور رحمدلی کو عزیز رکھے اور اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلے؟

1. Micah 6 : 8

8     He hath shewed thee, O man, what is good; and what doth the Lord require of thee, but to do justly, and to love mercy, and to walk humbly with thy God?

2 . ۔ زبور 1:1تا6 آیات

1۔ مبارک ہے وہ آدمی جو شریروں کی راہ پر نہیں چلتا اور خطاکاروں کی راہ میں کھڑا نہیں ہوتا اور ٹھٹھہ بازوں کی مجلس میں نہیں بیٹھتا۔

2۔ بلکہ خداوند کی شریعت میں اْس کی خوشنودی ہے اور اْسی کی شریعت پر دن رات اْس کا دھیان رہتا ہے۔

3۔ وہ اْس درخت کی مانند ہوگا جو پانی کی ندیوں کے پاس لگایا گیا ہے۔ جو اپنے وقت پر پھلتا اور جس کا پتا بھی نہیں مرجھاتا۔ سو جو کچھ وہ کرے بار آور ہوگا۔

4۔ شریر ایسے نہیں بلکہ وہ بھْوسے کی مانند ہیں جسے ہوا اڑا لے جاتی ہے۔

5۔ اِس لئے شریر عدالت میں قائم نہ رہیں گے نہ خطاکار صادقوں کی جماعت میں۔

6۔ کیونکہ خداوند صادقوں کی راہ جانتا ہے پر شریروں کی راہ نابود ہو جائے گی۔

2. Psalm 1 : 1-6

1     Blessed is the man that walketh not in the counsel of the ungodly, nor standeth in the way of sinners, nor sitteth in the seat of the scornful.

2     But his delight is in the law of the Lord; and in his law doth he meditate day and night.

3     And he shall be like a tree planted by the rivers of water, that bringeth forth his fruit in his season; his leaf also shall not wither; and whatsoever he doeth shall prosper.

4     The ungodly are not so: but are like the chaff which the wind driveth away.

5     Therefore the ungodly shall not stand in the judgment, nor sinners in the congregation of the righteous.

6     For the Lord knoweth the way of the righteous: but the way of the ungodly shall perish.

3 . ۔ 1 سلاطین 16باب29(پہلا:) 30تا33 آیات

29۔ اور شاہ یہوداہ آسا کے اڑتیس سال سے عمری کا بیٹا اخی اب اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا۔

30۔ اور عمری کے بیٹے اخی اب نے جتنے اْس سے پہلے ہوئے تھے اْس سبھوں سے زیادہ خداوند کی نظر میں بدی کی۔

31۔ اور گویا نباط کے بیٹے یربعام کے گناہوں کی روش اختیار کرنا اْس کے لئے ایک ہلکی سی بات تھی۔ سو اْس نے صدانیوں کے بادشاہ اتبعل کی بیٹی ایزابل سے بیاہ کیا اور جا کر بعل کی پرستش کرنے اور اْسے سجدہ کرنے لگا۔

32۔ اور بعل کے مندر میں جسے اْس نے سامریہ میں بنایا تھابعل کے لئے ایک مذبح تیار کیا۔

33۔ اور اخی اب نے یسیرت بنائی اور اخی اب نے اسرائیل کے سب بادشاہوں سے زیادہ جو اْس سے پہلے ہوئے تھے خداوند اسرائیل کے خدا کو غصہ دلانے کے کام کئے۔

3. I Kings 16 : 29 (to :), 30-33

29     And in the thirty and eighth year of Asa king of Judah began Ahab the son of Omri to reign over Israel:

30     And Ahab the son of Omri did evil in the sight of the Lord above all that were before him.

31     And it came to pass, as if it had been a light thing for him to walk in the sins of Jeroboam the son of Nebat, that he took to wife Jezebel the daughter of Ethbaal king of the Zidonians, and went and served Baal, and worshipped him.

32     And he reared up an altar for Baal in the house of Baal, which he had built in Samaria.

33     And Ahab made a grove; and Ahab did more to provoke the Lord God of Israel to anger than all the kings of Israel that were before him.

4 . ۔ 1سلاطین 17 باب1 آیت

1۔ اور ایلیاہ تشبی نے جو جلعاد کے پردیسیوں میں سے تھا اخی اب سے کہا کہ خداوند اسرائیل کے خدا کی حیات کی قسم جس کے سامنے مَیں کھڑا ہوں اِن برسوں میں نہ اوس پڑے گی نہ مینہ برسے گا جب تک مَیں نہ کہوں۔

4. I Kings 17 : 1

1     And Elijah the Tishbite, who was of the inhabitants of Gilead, said unto Ahab, As the Lord God of Israel liveth, before whom I stand, there shall not be dew nor rain these years, but according to my word.

5 . ۔ 1سلاطین 21باب17، 18 (تا:)، 20 تا22، 27 تا29 آیات

17۔ اور خداوند کا یہ کلام ایلیاہ تشبی پر نازل ہوا کہ۔

18۔ اٹھ اور شاہِ اسرائیل اخی اب سے جو سامریہ میں رہتا ہے ملنے کو جا۔ دیکھ وہ نبوت کے تاکستان میں ہے اور اُس پر قبضہ کرنے کو وہاں گیا ہے۔

20۔اور اخی اب نے ایلیاہ سے کہا اے میرے دشمن کیا میں تجھے مل گیا؟ اُس نے جواب دیا کہ تُو مجھے مل گیا اِس لیے کہ تو نے خداوند کے حضور بدی کرنے کے لیے اپنے آپ کو بیچ ڈالا ہے!

21۔ ویکھ مَیں تجھ پر بلا نازل کروں گا اور تیری پوری صفائی کر دوں گا اور اخی اب کے نسل کے ہر ایک لڑکے کو یعنی ہر ایک جو اسرائیل میں بند ہے اور اْسے جو آزاد چھْوٹا ہوا ہے کاٹ ڈالوں گا۔

22۔ اور تیرے گھر کو نباط کے بیٹے یربعام کے گھر اور اخیاہ کے بیٹے بعشاہ کے گھر کی مانند بنا دوں گا اْس غصہ دلانے کے سبب سے جس سے تْو نے میرے غضب کو بھڑکایا اور اسرائیل سے گناہ کرایا۔

27۔جب اخی اب نے یہ باتیں سنیں تو اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنے تن پر ٹاٹ ڈالا اور روزہ رکھا اور ٹاٹ ہی میں لیٹے اور دبے پاوں چلنے لگا۔

28۔ تب خداوند کا یہ کلام ایلیاہ تشبی پر نازل ہوا کہ۔

29۔تو دیکھتا ہے کہ اخی اب میرے حضور کیسا خاکسار بن گیا ہے؟ پس چونکہ وہ میرے حضور خاکسار بن گیا ہے اِس لیے میں اُس کے ایام میں یہ بلا نازل نہیں کرونگا بلکہ اُس کے بیٹے کے ایام میں اُس کے گھرانے پر یہ بلا نازل کر دونگا۔

5. I Kings 21 : 17, 18 (to :), 20-22, 27-29 (to :)

17     And the word of the Lord came to Elijah the Tishbite, saying,

18     Arise, go down to meet Ahab king of Israel, which is in Samaria:

20     And Ahab said to Elijah, Hast thou found me, O mine enemy? And he answered, I have found thee: because thou hast sold thyself to work evil in the sight of the Lord.

21     Behold, I will bring evil upon thee, and will take away thy posterity, and will cut off from Ahab him that pisseth against the wall, and him that is shut up and left in Israel,

22     And will make thine house like the house of Jeroboam the son of Nebat, and like the house of Baasha the son of Ahijah, for the provocation wherewith thou hast provoked me to anger, and made Israel to sin.

27     And it came to pass, when Ahab heard those words, that he rent his clothes, and put sackcloth upon his flesh, and fasted, and lay in sackcloth, and went softly.

28     And the word of the Lord came to Elijah the Tishbite, saying,

29     Seest thou how Ahab humbleth himself before me? because he humbleth himself before me, I will not bring the evil in his days:

6 . ۔ زبور 2، 1تا5، 10، 11 آیات

1۔ قومیں کس لئے طیش میں ہیں اور لوگوں نے باطل خیال کیوں باندھے۔

2۔ خداوند اور اْس کے مسح کے خلاف زمین کے بادشاہ صف آرائی کر کے اور حاکم آپس میں مشورہ کر کے کہتے ہیں۔

3۔ آؤ ہم اْن کے بندھن توڑ ڈالیں اور اْن کی رسیاں اپنے اوپر سے اْتار پھینکیں۔

4۔ وہ جو آسمان پر تخت نشین ہے ہنسے گا۔ خداوند اْن کا مضحکہ اڑائے گا۔

5۔ تب وہ اپنے غضب میں اْن سے کلام کرے گا اور اپنے قہرِ شدید میں اْن کو پریشان کر دے گا۔

10۔ پس اے بادشاہو! دانشمند بنو۔ اے زمین کے عدالت کرنے والوں تربیت پاؤ۔

11۔ ڈرتے ہوئے خداوند کی عبادت کرو۔ کانپتے ہوئے خوشی مناؤ۔

6. Psalm 2 : 1-5, 10, 11

1     Why do the heathen rage, and the people imagine a vain thing?

2     The kings of the earth set themselves, and the rulers take counsel together, against the Lord, and against his anointed, saying,

3     Let us break their bands asunder, and cast away their cords from us.

4     He that sitteth in the heavens shall laugh: the Lord shall have them in derision.

5     Then shall he speak unto them in his wrath, and vex them in his sore displeasure.

10     Be wise now therefore, O ye kings: be instructed, ye judges of the earth.

11     Serve the Lord with fear, and rejoice with trembling.

7 . ۔ رومیوں 7 باب18تا20، 22تا25 (تا پہلا)۔ آیات

18۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ مجھ میں یعنی میرے جسم میں کوئی نیکی بسی ہوئی نہیں البتہ ارادہ تو مجھ میں موجود ہے مگر نیک کام مجھ سے بن نہیں پڑتے۔

19۔ چنانچہ جس نیکی کا ارادہ کرتا ہوں وہ تو نہیں کرتا مگر جس بدی کا ارداہ نہیں کرتا اْسے کر لیتا ہوں۔

20۔ پس اگر مَیں وہ کرتا ہوں جس کا ارادہ نہیں کرتا تو اْس کا کرنے والا مَیں نہ رہا بلکہ گناہ ہے جو مجھ میں بسا ہوا ہے۔

22۔ کیونکہ باطنی انسانیت کی رو سے تو مَیں خداوند کی شریعت کو بہت پسند کرتا ہوں۔

23۔ مگر مجھے اپنے اعضا میں ایک اور طرح کی شریعت نظر آتی ہے جو میری عقل کی شریعت سے لڑ کر مجھے اْس گناہ کی شریعت کی قید میں لے آتی ہے جو میرے اعضا میں موجود ہے۔

24۔ ہائے مَیں کیسا کمبخت آدمی ہوں! اِس موت کے بدن سے مجھے کون چھڑائے گا؟

25۔ مَیں اپنے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے خدا کا شکر کرتا ہوں۔

7. Romans 7 : 18-20, 22-25 (to 1st .)

18     For I know that in me (that is, in my flesh,) dwelleth no good thing: for to will is present with me; but how to perform that which is good I find not.

19     For the good that I would I do not: but the evil which I would not, that I do.

20     Now if I do that I would not, it is no more I that do it, but sin that dwelleth in me.

22     For I delight in the law of God after the inward man:

23     But I see another law in my members, warring against the law of my mind, and bringing me into captivity to the law of sin which is in my members.

24     O wretched man that I am! who shall deliver me from the body of this death?

25     I thank God through Jesus Christ our Lord.

8 . ۔ 1 سیموئیل 16 باب7 (کیونکہ) آیت

17۔۔۔۔کیونکہ خداوند انسان کی مانند نظر نہیں کرتا اِس لئے کہ انسان ظاہری صورت کو دیکھتا ہے پر خداوند دل پر نظر کرتا ہے۔

8. I Samuel 16 : 7 (for the)

…for the Lord seeth not as man seeth; for man looketh on the outward appearance, but the Lord looketh on the heart.

9 . ۔ زبور 34: 18تا22 آیات

18۔ خداوند شکستہ دلوں کے نزدیک ہے اور خستہ جانوں کو بچاتا ہے۔

19۔ صادق کی مصیبتیں بہت ہیں لیکن خداوند اْس کو اْن سے رہائی بخشتا ہے۔

20۔ وہ اْس کی سب ہڈیوں کو محفوظ رکھتا ہے۔ اْن میں سے ایک بھی توڑی نہیں جاتی۔

21۔ بدی شریر کو ہلاک کر دے گی اور صادق سے عداوت رکھنے والے مجرم ٹھہریں گے۔

22۔ خداوند اپنے بندوں کی جان کا فدیہ دیتا ہے اور جو اْس پر توکل کرتے ہیں اْن میں کوئی مجرم نہ ٹھہرے گا۔

9. Psalm 34 : 18-22

18     The Lord is nigh unto them that are of a broken heart; and saveth such as be of a contrite spirit.

19     Many are the afflictions of the righteous: but the Lord delivereth him out of them all.

20     He keepeth all his bones: not one of them is broken.

21     Evil shall slay the wicked: and they that hate the righteous shall be desolate.

22     The Lord redeemeth the soul of his servants: and none of them that trust in him shall be desolate.

10 . ۔ زبور 94: 12 آیت

12۔اے خداوند! مبارک ہے وہ آدمی جسے تْو تنبیہ کرتا ہے اور اپنی شریعت کی تعلیم دیتا ہے۔

10. Psalm 94 : 12

12     Blessed is the man whom thou chastenest, O Lord, and teachest him out of thy law;



سائنس اور صح


1 . ۔ 35 :30۔1

محبت کا ڈیزائن گناہگار کی اصلاح کے لئے ہے۔ اگر یہاں گناہگار کی سزا اْس کی اصلاح کے لئے ناکافی ہے، تو نیک انسان کی جنت گناہگار کے لئے دوزخ ہوگی۔

1. 35 : 30-1

The design of Love is to reform the sinner. If the sinner's punishment here has been insufficient to reform him, the good man's heaven would be a hell to the sinner.

2 . ۔ 36 :4۔6، 7۔9

گناہ سے محبت کے جذبے کو بجھانے کے لئے، موت سے قبل یا بعد میں، الٰہی سائنس مناسب تکلیف کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔۔۔۔ چونکہ انصاف رحم کی لونڈی ہے اِس لئے سزا سے بچنا خدا کی حکومت سے مطابقت نہیں رکھتا۔

2. 36 : 4-6, 7-9

Divine Science reveals the necessity of sufficient suffering, either before or after death, to quench the love of sin. … Escape from punishment is not in accordance with God's government, since justice is the handmaid of mercy.

3 . ۔ 104 :29۔2

ہماری عدالتیں جرم کے مقصد اور کمیشن کو ثابت کرنے کے لئے ثبوت پر غور کرتی ہیں۔ کیا یہ واضح نہیں ہے کہ انسانی ذہن کو چاہئے کہ بدن کو بدکار عمل سے دور رکھے؟ کیا فانی عقل قاتل نہیں ہے؟ فانی عقل کی ہدایت کے بغیر ہاتھ قتل نہیں کر سکتے۔

3. 104 : 29-2

Our courts recognize evidence to prove the motive as well as the commission of a crime. Is it not clear that the human mind must move the body to a wicked act? Is not mortal mind the murderer? The hands, without mortal mind to direct them, could not commit a murder.

4 . ۔ 105 :13۔15

فانی عقل، نہ کہ مادہ، ہر معاملے میں مجرم نہیں ہوتا؛ اورانسانی قانون درست طور پر جرم کا اندازہ لگا رہا ہے، اور عدالتیں مقصد کے مطابق،بجا طور پر سزا سنا رہی ہیں۔

4. 105 : 13-15

Mortal mind, not matter, is the criminal in every case; and human law rightly estimates crime, and courts reasonably pass sentence, according to the motive.

5 . ۔ 542 :1۔13

مادے پر زندگی کا بھروسہ ہر قدم پر گناہ کرواتا ہے۔ یہ الٰہی ناراضگی کو پالتا ہے، اور یہ یسوع کو قتل کرے گا کہ شاید وہ تکلیف دہ سچائی کے لئے ایک رکاوٹ تھا۔ مادی عقائد روحانی خیال کو ذبح کریں گے جب کبھی اور جہاں کہیں وہ ظاہر ہوتے ہیں۔ اگرچہ غلطی کے پیچھے ایک جھوٹ یا حیلوں کا احساسِ جرم چھپا ہوتا ہے مگر غلطی پر ہمیشہ کے لئے مہرثبت نہیں کی جاسکتی۔سچائی، اپنے ابدی قوانین کے وسیلہ، غلطی کو بے نقاب کرتی ہے۔سچائی غلطی کو اپنے آپ سے فریب دلوانے کا موجب بنتی ہے، اور غلطی پر حیوان کا نشان لگاتی ہے۔حتیٰ کہ احساسِ جرم کے بہانے کی یا اِس پر مہر ثبت کرنے کی رغبت کو سزا دی جاتی ہے۔انصاف سے اجتناب اور سچائی سے انکارگناہ کو مسلسل ہونے، جرم کو بڑھاوا دینے،قوت ارادی کو خطرے میں ڈالنے اور الٰہی رحم کا مذاق اْڑانے کا رجحان پیدا کرتے ہیں۔

5. 542 : 1-13

The belief of life in matter sins at every step. It incurs divine displeasure, and it would kill Jesus that it might be rid of troublesome Truth. Material beliefs would slay the spiritual idea whenever and wherever it appears. Though error hides behind a lie and excuses guilt, error cannot forever be concealed. Truth, through her eternal laws, unveils error. Truth causes sin to betray itself, and sets upon error the mark of the beast. Even the disposition to excuse guilt or to conceal it is punished. The avoidance of justice and the denial of truth tend to perpetuate sin, invoke crime, jeopardize self-control, and mock divine mercy.

6 . ۔ 105 :22۔27

جو کوئی بھی اْس کی ترقی یافتہ ذہنی قوتوں کو موقع ملتے ہی خلاصی یافتہ قیدی کی مانند مظالم برپا کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے وہ کبھی نہیں بچتا۔ خدا اْسے گرفتار کرے گا۔ الٰہی انصاف اْسے بیڑیاں ڈالے گا۔اْس کے گناہ اْسے کے گلے میں چکی کا پاٹ ہوں گے جو اْسے رسوائی اور موت کی اتھاہ گہرائیوں میں لٹکائیں گے۔

6. 105 : 22-27

Whoever uses his developed mental powers like an escaped felon to commit fresh atrocities as opportunity occurs is never safe. God will arrest him. Divine justice will manacle him. His sins will be millstones about his neck, weighing him down to the depths of ignominy and death.

7 . ۔ 266 :20۔21، 26۔27

گناہگار بدی کرنے سے خود کے لئے دوزخ بناتا ہے؛ اور مقدس نیک کام کرنے سے اپنی فردوس بناتا ہے۔

وہ بدکار عقائد جو انسانوں میں جنم لیتے ہیں جہنم ہیں۔

7. 266 : 20-21, 26-27

The sinner makes his own hell by doing evil, and the saint his own heaven by doing right.

The evil beliefs which originate in mortals are hell.

8 . ۔ 196 :6۔10

وہ تکلیف جو فانی عقل کو اِس کے جسمانی خواب سے بیدار کرتی ہے اْن جھوٹی خوشیوں سے بہتر ہے جو اِس خواب کو قائم رکھنے کا رجحان رکھتی ہیں۔گناہ اکیلا موت پیدا کرتا ہے، کیونکہ گناہ تباہی لانے کا واحد عنصر ہے۔

8. 196 : 6-10

Better the suffering which awakens mortal mind from its fleshly dream, than the false pleasures which tend to perpetuate this dream. Sin alone brings death, for sin is the only element of destruction.

9 . ۔ 447 :20۔27

بدی اور بیماری کو اْن کی اصلاحات میں ہی عیاں کریں اور اْن کی مذمت کریں۔کسی گناہگار کو اِس بات کی یقین دہانی کرواتے ہوئے اْس کی اصلاح نہیں ہو سکتی کہ وہ اِس لئے گناہگار نہیں ہے کیونکہ گناہ ہے ہی نہیں۔ گناہ کو کمزور کرنے کے لئے آپ کو اِسے کھوجنا ہوگا، اِسے بے نقاب کرنا ہوگا، فریب نظری کو اجاگر کرنا ہوگا، اور یوں گناہ پر فتح مند ہوں اور اِسے غیر حقیقی ثابت کریں۔

9. 447 : 20-27

Expose and denounce the claims of evil and disease in all their forms, but realize no reality in them. A sinner is not reformed merely by assuring him that he cannot be a sinner because there is no sin. To put down the claim of sin, you must detect it, remove the mask, point out the illusion, and thus get the victory over sin and so prove its unreality.

10 . ۔ 327 :1۔13 (تا دوسرا)،22۔3

اصلاح اس سمجھ سے پیدا ہوتی ہے کہ بدی میں کوئی قائم رہنے والا اطمینان نہیں ہے، اور سائنس کے مطابق یہ اطمینان اچھائی کے لئے ہمدردی رکھنے سے پیدا ہوتا ہے، جو اِس لافانی حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ نہ خوشی نہ درد، نہ بھوک نہ جذبہ مادے سے یا مادے میں وجود رکھ سکتا ہے، جبکہ الٰہی عقل خوشی، درد یا خوف اور انسانی عقل کی تمام تر گناہ آلود بھوک کے جھوٹے عقائد کو نیست کر سکتا ہے۔

انتقام میں اطمینان پانا، کس قدر قابل رحم بدنیتی کا منظر ہے!بعض اوقات بدی انسان کا سب سے زیادہ درست تصور ہوتا ہے، جب تک کہ اچھائی پر اْس کی گرفت مضبوط نہیں ہوجاتی۔ پھر وہ بدی پر اپنا دباؤ کھو دیتا ہے، اور یہ اْس کے لئے عذاب بن جاتا ہے۔ گناہ کی تکلیف سے بچنے کا طریقہ گناہ کو ترک کرنا ہے۔ اور کوئی راہ نہیں ہے۔

سزا کے خوف نے انسان کو حقیقی ایماندار کبھی نہیں بنایا۔ غلط کے ساتھ ملنے اور درست کی تشہیر کرنے کے لئے اخلاقی جراٗت کی ضرورت ہے۔ لیکن ہم اس انسان کی اصلاح کیسے کریں گے جس میں اخلاقی حوصلے سے زیادہ حیوانی حوصلہ ہے، اور جسے اچھائی کا حقیقی تصور تک نہیں؟ انسانی شعور کے وسیلہ سے، مادے کی تلاش میں اس کی غلطی کی فانیت کو قائل کرنے سے مراد شادمانی حاصل کرنا ہے۔ وجہ سب سے زیادہ فاعل انسانی ذہنی صلاحیت ہے۔ اسے جذبات کو آگاہ کرنے دیں اور انسان کی اخلاقی ذمہ داری کے ا حساس کو بیدار ہونے دیں، اور درجات کے ذریعے وہ خوشی کے انسانی احساس کے عدم وجود اورروحانی احساس کی عظمت اورفرحت کو سیکھے گا، جو مادی یاجسمانی چیزوں کو خاموش کر دیتی ہے۔پھر وہ نہ صرف نجات یافتہ ہوگا بلکہ وہ نجات یافتہ ہے۔

10. 327 : 1-13 (to 2nd .), 22-3

Reform comes by understanding that there is no abiding pleasure in evil, and also by gaining an affection for good according to Science, which reveals the immortal fact that neither pleasure nor pain, appetite nor passion, can exist in or of matter, while divine Mind can and does destroy the false beliefs of pleasure, pain, or fear and all the sinful appetites of the human mind.

What a pitiful sight is malice, finding pleasure in revenge! Evil is sometimes a man's highest conception of right, until his grasp on good grows stronger. Then he loses pleasure in wickedness, and it becomes his torment. The way to escape the misery of sin is to cease sinning. There is no other way.

Fear of punishment never made man truly honest. Moral courage is requisite to meet the wrong and to proclaim the right. But how shall we reform the man who has more animal than moral courage, and who has not the true idea of good? Through human consciousness, convince the mortal of his mistake in seeking material means for gaining happiness. Reason is the most active human faculty. Let that inform the sentiments and awaken the man's dormant sense of moral obligation, and by degrees he will learn the nothingness of the pleasures of human sense and the grandeur and bliss of a spiritual sense, which silences the material or corporeal. Then he not only will be saved, but is saved.

11 . ۔ 253 :18۔21، 25۔31

اگر آپ جان بوجھ کر غلط کام کرنے پر یقین رکھتے اور اِس کی مشق کرتے ہیں، تو آپ ایک دم سے اپنا رستہ بدل اور نیک کام کر سکتے ہیں۔مادا بیماری یا گناہ کے خلاف درست کوششوں کی مخالفت نہیں کر سکتا کیونکہ مادا غیر متحرک، بے عقل ہے۔

یہ جانتے ہوئے (جیسا کہ آپ کو جاننا چاہئے) کہ خدا کو نام نہاد مادی قانون کی فرمانبرداری کی کبھی ضرورت نہیں ہوتی، کیونکہ ایسا قانون وجود ہی نہیں رکھتا، گناہ، بیماری اور موت کے لئے کسی بھی فرضی ضرورت پر یقین نہ کریں۔ گناہ اور موت پر یقین کو خدا کی شریعت کی بدولت نیست کیا جاتا ہے، جو کہ موت کی بجائے زندگی، مخالفت کی بجائے ہم آہنگی، جسم کی بجائے روح کی شریعت ہے۔

11. 253 : 18-21, 25-31

If you believe in and practise wrong knowingly, you can at once change your course and do right. Matter can make no opposition to right endeavors against sin or sickness, for matter is inert, mindless.

Do not believe in any supposed necessity for sin, disease, or death, knowing (as you ought to know) that God never requires obedience to a so-called material law, for no such law exists. The belief in sin and death is destroyed by the law of God, which is the law of Life instead of death, of harmony instead of discord, of Spirit instead of the flesh.

12 . ۔ 542 :19۔24

خدا کے انداز میں سچائی کو ظہور میں آنے دیں اور غلطی کو نیست ہونے دیں، اور انسانی انصاف کو الٰہی بننے دیں۔ گناہ اِن دونوں باتوں کے لئے، جو یہ خود ہے اور جو یہ کرتا ہے، مکمل سزا پائے گا۔انصاف گناہگاروں پر اپنی مہر لگاتا ہے، اور انسانوں کو سکھاتا ہے کہ خدا کے نشانوں کو ختم نہ کریں۔

12. 542 : 19-24

Let Truth uncover and destroy error in God's own way, and let human justice pattern the divine. Sin will receive its full penalty, both for what it is and for what it does. Justice marks the sinner, and teaches mortals not to remove the waymarks of God.

13 . ۔ 323 :6۔12

محبت کی صحت بخش تادیب کے وسیلہ راستبازی، امن اور پاکیزگی کی جانب ہماری پیش قدمی میں مدد کی جاتی ہے، جو کہ سائنس کے امتیازی نشانات ہیں۔ سچائی کے لامتناہی کاموں کو دیکھتے ہوئے، ہم رْکتے ہیں، خدا کا انتظار کرتے ہیں۔ پھر ہم اْس وقت تک آگے نہیں بڑھتے ہیں جب تک لامحدود خیال وجد میں نہیں آتا، اور غیر مصدقہ نظریے کو الٰہی جلال تک اونچا نہیں اڑایا جاتا۔

13. 323 : 6-12

Through the wholesome chastisements of Love, we are helped onward in the march towards righteousness, peace, and purity, which are the landmarks of Science. Beholding the infinite tasks of truth, we pause, — wait on God. Then we push onward, until boundless thought walks enraptured, and conception unconfined is winged to reach the divine glory.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████