اتوار 6 اگست ، 2023



مضمون۔ روح

SubjectSpirit

سنہری متن: یوحنا 4 باب24 آیت

”خدا روح ہے اور ضرور ہے کہ اُس کے پرستارروح اور سچائی سے پرستش کریں۔“



Golden Text: John 4 : 24

God is a Spirit: and they that worship him must worship him in spirit and in truth.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: 2 کرنتھیوں 3 باب 4تا6، 17، 18 آیات


4۔ ہم مسیح کی معرفت خدا پر ایسا ہی بھروسہ رکھتے ہیں۔

5۔ یہ نہیں کہ بذاتِ خود ہم اِس لائق ہیں کہ اپنی طرف سے کچھ خیال بھی کر سکیں بلکہ ہماری لیاقت خدا کی طرف سے ہے۔

6۔ جس نے ہم کو نئے عہد کے خادم ہونے کے لائق بھی کیا۔ لفظوں کے خادم نہیں بلکہ روح کے کیونکہ لفظ مار ڈالتے ہیں مگر روح زندہ کرتی ہے۔

17۔ اور وہ خداوند روح ہے اور جہاں کہیں خداوند کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔

18۔ مگر جب ہم سب کے بے گناہ چہروں سے خداوند کا جلال اِس طرح منعکس ہوتا ہے جس طرح آئینے میں تو اْس خداوند کے وسیلہ سے جو روح ہے ہم اْسی جلالی صورت میں درجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں۔

Responsive Reading: II Corinthians 3 : 4-6, 17, 18

4.     And such trust have we through Christ to God-ward:

5.     Not that we are sufficient of ourselves to think any thing as of ourselves; but our sufficiency is of God;

6.     Who also hath made us able ministers of the new testament; not of the letter, but of the spirit: for the letter killeth, but the spirit giveth life.

17.     Now the Lord is that Spirit: and where the Spirit of the Lord is, there is liberty.

18.     But we all, with open face beholding as in a glass the glory of the Lord, are changed into the same image from glory to glory, even as by the Spirit of the Lord.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ ایوب 33 باب4 آیت

4۔ خدا کی روح نے مجھے بنایا ہے اور قادر مطلق کا دم مجھے زندگی بخشتا ہے۔

1. Job 33 : 4

4     The Spirit of God hath made me, and the breath of the Almighty hath given me life.

2 . ۔ رومیوں 8 باب12تا17 (تا دوسری) آیات

12۔ پس اے بھائیو! ہم قرضدار تو ہیں مگر جسم کے نہیں کہ جسم کے مطابق زندگی گزاریں۔

13۔ کیونکہ اگر تم جسم کے مطابق زندگی گزارو گے تو ضرور مرو گے اور اگر روح سے بدن کے کاموں کو نیست و نابود کرو گے تو جیتے رہو گے۔

14۔ اِس لئے کہ جتنے خدا کی روح کی ہدایت سے چلتے ہیں وہی خدا کے بیٹے ہیں۔

15۔ کیونکہ تم کو غلامی کی روح نہیں ملی جس سے پھر ڈر پیدا ہو بلکہ لے پالک ہونے کی روح ملی جس سے ہم ابا یعنی اے باپ کہہ کر پکارتے ہیں۔

16۔ روح خود ہماری روح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خدا کے فرزند ہیں۔

17۔ اور اگر فرزند ہیں تو وارث بھی ہیں یعنی خدا کے وارث اور مسیح کے ہم میراث۔

2. Romans 8 : 12-17 (to 2nd ;)

12     Therefore, brethren, we are debtors, not to the flesh, to live after the flesh.

13     For if ye live after the flesh, ye shall die: but if ye through the Spirit do mortify the deeds of the body, ye shall live.

14     For as many as are led by the Spirit of God, they are the sons of God.

15     For ye have not received the spirit of bondage again to fear; but ye have received the Spirit of adoption, whereby we cry, Abba, Father.

16     The Spirit itself beareth witness with our spirit, that we are the children of God:

17     And if children, then heirs; heirs of God, and joint-heirs with Christ;

3 . ۔ متی 3 باب1، 2، 13تا17 آیات

1۔ اْن دنوں میں یوحنا بپتسمہ دینے والا آیا اور یہودیہ کے بیابان میں یہ منادی کرنے لگا کہ

2۔ توبہ کرو آسمان کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔

13۔ اْس وقت یسوع گلیل سے یردن کے کنارے یوحنا کے پاس اْس سے بپتمہ لینے آیا۔

14۔ مگر یوحنا یہ کہہ کر اْسے منع کرنے لگا کہ مَیں آپ تجھ سے بپتمہ لینے کا محتاج ہوں اور تْو میرے پاس آیا ہے؟

15۔ یسوع نے اْسے جواب دیا اب تْو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے۔ اِس پر اْس نے ہونے دیا۔

16۔ اور یسوع بپتسمہ لے کر فی الفور پانی کے پاس سے اوپر گیا اور دیکھو اْس کے لئے آسمان کھْل گیا اور اْس نے خدا کے روح کو کبوتر کی مانند اْترتے اور اپنے اوپر آتے دیکھا۔

17۔ اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خوش ہوں۔

3. Matthew 3 : 1, 2, 13-17

1     In those days came John the Baptist, preaching in the wilderness of Judæa,

2     And saying, Repent ye: for the kingdom of heaven is at hand.

13     Then cometh Jesus from Galilee to Jordan unto John, to be baptized of him.

14     But John forbad him, saying, I have need to be baptized of thee, and comest thou to me?

15     And Jesus answering said unto him, Suffer it to be so now: for thus it becometh us to fulfil all righteousness. Then he suffered him.

16     And Jesus, when he was baptized, went up straightway out of the water: and, lo, the heavens were opened unto him, and he saw the Spirit of God descending like a dove, and lighting upon him:

17     And lo a voice from heaven, saying, This is my beloved Son, in whom I am well pleased.

4 . ۔ متی 4 باب1تا4، 11 آیات

1۔ اْس وقت روح یسوع کو جنگل میں لے گیا تاکہ ابلیس سے آزمایا جائے۔

2۔ اور چالیس دن اور چالیس رات فاقہ کر کے آخر کو اْسے بھوک لگی۔

3۔ اور آزمانے والے نے پاس آکر اْس سے کہا اگر تْو خدا کا بیٹا ہے تو فرما کہ یہ پتھر روٹیاں بن جائیں۔

4۔ اْس نے جواب میں کہا کہ آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہے گا بلکہ ہر بات سے جو خدا کے منہ سے نکلتی ہے۔

11۔ تب ابلیس اْس کے پاس سے چلا گیا اور دیکھو فرشتے آکر اْس کی خدمت کرنے لگے۔

4. Matthew 4 : 1-4, 11

1     Then was Jesus led up of the Spirit into the wilderness to be tempted of the devil.

2     And when he had fasted forty days and forty nights, he was afterward an hungred.

3     And when the tempter came to him, he said, If thou be the Son of God, command that these stones be made bread.

4     But he answered and said, It is written, Man shall not live by bread alone, but by every word that proceedeth out of the mouth of God.

11     Then the devil leaveth him, and, behold, angels came and ministered unto him.

5 . ۔ متی 5 باب25تا34 آیات

25۔ پھر ایک عورت جس کے بارہ برس سے خون جاری تھا۔

26۔ اورکئی طبیبوں سے تکلیف اٹھا چکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کر کے بھی اْسے کچھ فائدہ نہ ہواتھا بلکہ زیادہ بیمار ہو گئی تھی۔

27۔ یسوع کا حال سْن کر بھیڑ میں اْس کے پیچھے سے آئی اور اْس کی پوشاک کو چھوا۔

28۔ کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اگر مَیں اْس کی پوشاک ہی چھو لوں گی تو اچھی ہو جاؤں گی۔

29۔ اور فی الفور اْس کا خون بہنا بند ہوگیا اور اْس نے اپنے بدن میں محسوس کیا کہ مَیں نے اس بیماری سے شفا پائی۔

30۔ یسوع نے فی الفور اپنے میں معلوم کر کے کہ مجھ میں سے قوت نکلی اْس بھیڑ میں پیچھے مڑ کر کہا کس نے میری پوشاک چھوئی؟

31۔ اْس کے شاگردوں نے کہا تْو دیکھتا ہے بھیڑ تجھ پر گری پڑتی ہے اور تْو کہتا ہے مجھے کس نے چھوا؟

32۔ اْس نے چاروں طرف نگاہ کی تاکہ جس نے یہ کام کیا اْسے دیکھے۔

33۔ وہ عورت جو کچھ اْس سے ہوا تھا محسوس کر کے ڈرتی اور کانپتی ہوئی اور اْس کے آگے گر پڑی اور سارا حال سچ سچ اْس سے کہہ دیا۔

34۔ اْس نے اْس سے کہا بیٹی تیرے ایمان سے تجھے شفا ملی۔ سلامت چلی جا اور اپنی بیماری سے بچی رہ۔

5. Mark 5 : 25-34

25     And a certain woman, which had an issue of blood twelve years,

26     And had suffered many things of many physicians, and had spent all that she had, and was nothing bettered, but rather grew worse,

27     When she had heard of Jesus, came in the press behind, and touched his garment.

28     For she said, If I may touch but his clothes, I shall be whole.

29     And straightway the fountain of her blood was dried up; and she felt in her body that she was healed of that plague.

30     And Jesus, immediately knowing in himself that virtue had gone out of him, turned him about in the press, and said, Who touched my clothes?

31     And his disciples said unto him, Thou seest the multitude thronging thee, and sayest thou, Who touched me?

32     And he looked round about to see her that had done this thing.

33     But the woman fearing and trembling, knowing what was done in her, came and fell down before him, and told him all the truth.

34     And he said unto her, Daughter, thy faith hath made thee whole; go in peace, and be whole of thy plague.

6 . ۔ 1 کرنتھیوں 2 باب9 (جیسا کہ) تا 12 آیات

9۔۔۔۔جیسا لکھا ہے ویسا ہی ہوا جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں نہ آدمی کے دل میں آئیں۔ وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دیں۔

10۔ لیکن ہم پر خدا نے اْن کو روح کے وسیلہ ظاہر کیا کیونکہ روح سب باتیں بلکہ خدا کی تہہ کی باتیں بھی دریافت کرلیتا ہے۔

11۔ کیونکہ انسانوں میں سے کون کسی انسان کی باتیں جانتا ہے سوا انسان کی اپنی روح کے جو اْس میں ہے؟ اِسی طرح خدا کے روح کے سوا کوئی خدا کے روح کی باتیں نہیں جانتا۔

12۔ مگر ہم نے نہ دنیا کی روح بلکہ وہ روح پایا جو خدا کی طرف سے ہے تاکہ اْن باتوں کو جانیں جو خدا نے ہمیں عنایت کی ہیں۔

6. I Corinthians 2 : 9 (as)-12

9     …as it is written, Eye hath not seen, nor ear heard, neither have entered into the heart of man, the things which God hath prepared for them that love him.

10     But God hath revealed them unto us by his Spirit: for the Spirit searcheth all things, yea, the deep things of God.

11     For what man knoweth the things of a man, save the spirit of man which is in him? even so the things of God knoweth no man, but the Spirit of God.

12     Now we have received, not the spirit of the world, but the spirit which is of God; that we might know the things that are freely given to us of God.

7 . ۔ رومیوں 8 باب1تا9 (تا پہلی) آیات

1۔ پس اب جو مسیح یسوع میں ہیں اُن پر سزا کا حکم نہیں،جو جسم کے مطابق نہیں بلکہ روح کے مطابق چلتے ہیں۔

2۔ کیونکہ زندگی کے روح کی شریعت نے مسیح یسوع میں مجھے گناہ اورموت کی شریعت سے آزاد کردیا۔

3۔اس لئے کہ جو کام شریعت جسم کے سبب سے کمزور ہو کر نہ کر سکی وہ خدا نے کیا یعنی اْس نے اپنے بیٹے کو گناہ آلود جسم کی صورت میں اور گناہ کی قربانی کے لئے بھیج کر جسم میں گناہ کی سزا کا حکم دیا۔

4۔تاکہ شریعت کا تقاضا ہم میں پورا ہو جو جسم کے مطابق نہیں بلکہ روح کے مطابق چلتے ہیں۔

5۔کیونکہ جو جسمانی ہیں وہ جسمانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں لیکن جو روحانی ہیں وہ روحانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں۔

6۔اور جسمانی نیت موت ہے مگر روحانی نیت زندگی اور اطمینان ہے۔

7۔ اِس لئے کہ جسمانی نیت خدا کی دشمنی ہے کیونکہ نہ تو خدا کی شریعت کے تابع ہے اور نہ ہو سکتی ہے۔

8۔ اور جو جسمانی ہیں وہ خدا کو خوش نہیں کر سکتے۔

9۔ لیکن تم جسمانی نہیں بلکہ روحانی ہوبشرطیکہ خدا کا روح تم میں بسا ہو اہے۔

7. Romans 8 : 1-9 (to 1st .)

1     There is therefore now no condemnation to them which are in Christ Jesus, who walk not after the flesh, but after the Spirit.

2     For the law of the Spirit of life in Christ Jesus hath made me free from the law of sin and death.

3     For what the law could not do, in that it was weak through the flesh, God sending his own Son in the likeness of sinful flesh, and for sin, condemned sin in the flesh:

4     That the righteousness of the law might be fulfilled in us, who walk not after the flesh, but after the Spirit.

5     For they that are after the flesh do mind the things of the flesh; but they that are after the Spirit the things of the Spirit.

6     For to be carnally minded is death; but to be spiritually minded is life and peace.

7     Because the carnal mind is enmity against God: for it is not subject to the law of God, neither indeed can be.

8     So then they that are in the flesh cannot please God.

9     But ye are not in the flesh, but in the Spirit, if so be that the Spirit of God dwell in you.

8 . ۔ گلتیوں 5 باب1، 13، 16، 22 (پھل)، 23 آیات

1۔ مسیح نے ہمیں آزاد رہنے کے لئے آزاد کیا ہے پس قائم رہو اور دوبارہ غلامی کے جوئے میں نہ جتو۔

13۔ اے بھائیو! تم آزادی کے لئے بلائے تو گئے ہومگر ایسا نہ ہو کہ وہ آزادی جسمانی باتوں کا موقع بنے بلکہ محبت کی راہ سے ایک دوسرے کی خدمت کرو۔

16۔ مگر میں یہ کہتا ہوں کہ اگر روح کے موافق چلو تو جسم کی خواہش کو ہر گز پورا نہ کرو گے۔

22۔۔۔۔روح کا پھل محبت، خوشی، اطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، ایمانداری۔

23۔ حلم، پرہیزگاری ہے۔ ایسے کاموں کی کوئی شریعت مخالف نہیں۔

8. Galatians 5 : 1, 13, 16, 22 (the fruit), 23

1     Stand fast therefore in the liberty wherewith Christ hath made us free, and be not entangled again with the yoke of bondage.

13     For, brethren, ye have been called unto liberty; only use not liberty for an occasion to the flesh, but by love serve one another.

16     This I say then, Walk in the Spirit, and ye shall not fulfil the lust of the flesh.

22     …the fruit of the Spirit is love, joy, peace, longsuffering, gentleness, goodness, faith,

23     Meekness, temperance: against such there is no law.

9 . ۔ 2 کرنتھیوں 4باب6 آیت

6۔ خدا ہی ہے جس نے فرمایا کہ تاریکی میں سے نور چمکے اور وہی ہمارے دلوں میں چمکا تاکہ خداکے جلال کی پہچان کا نور یسوع مسیح کے چہرے سے جلوہ گر ہو۔

9. II Corinthians 4 : 6

6     For God, who commanded the light to shine out of darkness, hath shined in our hearts, to give the light of the knowledge of the glory of God in the face of Jesus Christ.



سائنس اور صح


1 . ۔ 124 :25۔26 (تاپہلی)

روح تمام چیزوں کی زندگی، مواد اور تواتر ہے۔

1. 124 : 25-26 (to 1st .)

Spirit is the life, substance, and continuity of all things.

2 . ۔ 331 :11 (دی)۔17

صحیفے دلیل دیتے ہیں کہ خداقادرِمطلق ہے۔ اِس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ الٰہی عقل اوراْس کے خیالات کے علاوہ کوئی چیز نہ حقیقت کی ملکیت رکھتی ہے نہ وجودیت کی۔صحائف یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ خدا روح ہے۔اِس لئے روح میں سب کچھ ہم آہنگی ہے، اور کوئی مخالفت نہیں ہوسکتی؛ سب کچھ زندگی ہے اور موت بالکل نہیں ہے۔ خدا کی کائنات میں ہر چیز اْسی کو ظاہر کرتی ہے۔

2. 331 : 11 (The)-17

The Scriptures imply that God is All-in-all. From this it follows that nothing possesses reality nor existence except the divine Mind and His ideas. The Scriptures also declare that God is Spirit. Therefore in Spirit all is harmony, and there can be no discord; all is Life, and there is no death. Everything in God's universe expresses Him.

3 . ۔ 335 :12۔14

روح ہی واحد مواد ہے، یعنی دیدنی اور ناقابلِ تقسیم خدا۔ روحانی اور ابدی چیزیں حقیقی ہیں۔ مادی اور عارضی چیزیں غیر مادی ہیں۔

3. 335 : 12-14

Spirit is the only substance, the invisible and indivisible infinite God. Things spiritual and eternal are substantial.

4 . ۔ 481 :2۔9

انسان خدا، روح کا معاون ہے اور کسی کا نہیں۔ خدا کا ہونا لامتناہی، آزادی، ہم آہنگی اور بے پناہ فرحت کا ہونا ہے۔ ”جہاں کہیں خداوند کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔“ یور کے آرچ کاہن کی مانند، انسان ”پاک ترین مقام میں داخل ہونے“ کے لئے آزاد ہے، یعنی خدا کی سلطنت میں۔

مادی فہم روح یعنی خدا کو سمجھنے میں بشر کی کبھی مدد نہیں کرتا۔ صرف روحانی فہم کے وسیلہ انسان خدائی کو سمجھتا اوراْس سے محبت کرتا ہے۔

4. 481 : 2-9

Man is tributary to God, Spirit, and to nothing else. God's being is infinity, freedom, harmony, and boundless bliss. "Where the Spirit of the Lord is, there is liberty." Like the archpriests of yore, man is free "to enter into the holiest," — the realm of God.

Material sense never helps mortals to understand Spirit, God. Through spiritual sense only, man comprehends and loves Deity.

5 . ۔ 209 :31۔10

روحانی فہم خدا کو سمجھنے کی ایک با خبر، متواتر صلاحیت ہے۔ یہ ایمان بذریعہ الفاظ کے اوپر ایمان بذریعہ اعمال کی برتری کو ظاہر کرتا ہے۔اِس کے خیالات صرف ”نئی زبانوں؛“ میں ظاہر ہوتے ہیں اور اِن کی تشریح روحانی اصل کے ترجمہ کی بدولت اْس زبان میں ہوتی ہے جسے انسانی سوچ سمجھ سکے۔

مسیحت کا اصول اور ثبوت روحانی فہم کے وسیلہ سمجھے جاتے ہیں۔ انہیں یسوع کے اظہاروں کے سامنے رکھا جاتا ہے، اْس کے بیمار کو شفا دینے، بدروحوں کو نکالنے اور اْس موت یعنی جو ”سب سے پچھلا دْشمن ہے جسے نیست کیا جائے گا“، اِسے تباہ کرنے کے وسیلہ مادے اور اِس کے نام نہاد قوانین کے لئے اْس کی لاپروائی دکھاتے ہیں۔

5. 209 : 31-10

Spiritual sense is a conscious, constant capacity to understand God. It shows the superiority of faith by works over faith in words. Its ideas are expressed only in "new tongues;" and these are interpreted by the translation of the spiritual original into the language which human thought can comprehend.

The Principle and proof of Christianity are discerned by spiritual sense. They are set forth in Jesus' demonstrations, which show — by his healing the sick, casting out evils, and destroying death, "the last enemy that shall be destroyed," — his disregard of matter and its so-called laws.

6 . ۔ 284 :28۔3

کرسچن سائنس کے مطابق، انسان کے صرف وہی حواس روحانی ہیں، جو الٰہی عقل سے ظاہر ہوتے ہیں۔ خیالات خدا سے انسان میں منتقل ہوتے ہیں، لیکن نہ احساس اور نہ ہی رپورٹ مادی جسم سے عقل میں جاتے ہیں۔ باہمی رابطہ ہمیشہ خدا سے ہوکر اْس کے خیال، یعنی انسان تک جاتا ہے۔ مادہ حساس نہیں ہوتا اور اچھائی یا بدی، خوشی یا درد سے آگاہ نہیں ہوسکتا۔انسان کی انفرادیت مادی نہیں ہے۔

6. 284 : 28-3

According to Christian Science, the only real senses of man are spiritual, emanating from divine Mind. Thought passes from God to man, but neither sensation nor report goes from material body to Mind. The intercommunication is always from God to His idea, man. Matter is not sentient and cannot be cognizant of good or of evil, of pleasure or of pain. Man's individuality is not material.

7 . ۔ 298 :2۔18، 20۔24

زندگی، سچائی اور محبت الٰہی سائنس کی حقیقتیں ہیں۔ ان کا آغاز ایمان میں ہوتا ہے اور روحانی سمجھ میں مکمل مدار کے ساتھ روشن ہوتے ہیں۔ جیسے بادل سورج کو چھپا لیتا ہے مگر اْسے بجھا نہیں سکتا، ویسے ہی جھوٹا عقیدہ عارضی طور پر ناقابل تغیر ہم آہنگی کی آواز کوخاموش کر دیتا ہے مگر جھوٹا عقیدہ ایمان، امید اور پھلوں سے مسلح سائنس کو تباہ نہیں کرسکتا۔

جس کی اصطلاح مادی فہم ہے وہ چیزوں کے صرف فانی عارضی فہم کی رپورٹ کر سکتا ہے، جبکہ روحانی فہم صرف سچائی کی گواہی دے سکتا ہے۔مادی فہم کے لئے غیر حقیقی تب تک حقیقی رہتا ہے جب تک کہ کرسچن سائنس کی بدولت اِس فہم کی تصحیح نہیں ہوجاتی۔

مادی فہم کی مخالفت کرتے ہوئے روحانی فہم میں الہام، امید، ایمان، سمجھ، سود مندی، حقیقت شامل ہوتے ہیں۔مادی فہم یہ ایمان ظاہر کرتا ہے کہ عقل مادے میں ہے۔یہ انسانی عقیدہ، خوشی اور درد، امید اور خوف، زندگی اور موت کے فہم کے مابین تبدیلی لاتے ہوئے فانیت یا غیر واقیعت کی حدود سے کبھی تجاوز نہیں کرتا۔۔۔۔روحانی خیالات، جیسے کہ اعداد اور خطوط، اصول سے شروع ہوتے ہیں، اور یہ کسی مادی عقیدے کو قبول نہیں کرتے۔روحانی خیالات اْن کی الٰہی ابتدا اور ہستی کے روحانی فہم کی جانب راہنمائی دیتے ہیں۔

7. 298 : 2-18, 20-24

Life, Truth, and Love are the realities of divine Science. They dawn in faith and glow full-orbed in spiritual understanding. As a cloud hides the sun it cannot extinguish, so false belief silences for a while the voice of immutable harmony, but false belief cannot destroy Science armed with faith, hope, and fruition.

What is termed material sense can report only a mortal temporary sense of things, whereas spiritual sense can bear witness only to Truth. To material sense, the unreal is the real until this sense is corrected by Christian Science.

Spiritual sense, contradicting the material senses, involves intuition, hope, faith, understanding, fruition, reality. Material sense expresses the belief that mind is in matter. This human belief, alternating between a sense of pleasure and pain, hope and fear, life and death, never reaches beyond the boundary of the mortal or the unreal. … Spiritual ideas, like numbers and notes, start from Principle, and admit no materialistic beliefs. Spiritual ideas lead up to their divine origin, God, and to the spiritual sense of being.

8 . ۔ 95 :5۔18

پولوس نے کہا، ”روحانی نیت زندگی ہے۔“ہم ہماری روحانی سمجھ کے تناسب، سچائی اور محبت کے ساتھ ہماری مخلصی کے مطابق خدا یا زندگی تک رسائی پاتے ہیں؛ اور اسی تناسب میں ہم جانتے ہیں کہ سب انسانوں کو اِس کی ضرورت ہے اور وہ سب بیمار اور گناہ کرنے والے کے خیال کو اْنہیں شفا دینے کے مقصد سے سمجھتے ہیں۔ کسی بھی قسم کی غلطی خدا کی شریعت سے چھِپ نہیں سکتی۔

جو کوئی بھی اخلاقی ثقافت اور اچھائی کے اِس نقطہ تک پہنچتا ہے وہ دوسروں کو زخمی نہیں کرسکتا، اور اْنہیں نیکی ہی کرنی چاہئے۔مسیحی سائنسدان کو سائنسی طورپر خیالات سوچنے کی بڑی یا کم قابلیت کا انحصار اْس کی اصلی روحانیت پر ہوتا ہے۔یہ ذہن خوانی غیب بینی نہیں ہے، بلکہ یہ شفا میں کامیابی کے لئے لازمی ہے، اور یہ اِس کی بہت خاص خصوصیات میں سے ایک ہے۔

8. 95 : 5-18

Paul said, "To be spiritually minded is life." We approach God, or Life, in proportion to our spirituality, our fidelity to Truth and Love; and in that ratio we know all human need and are able to discern the thought of the sick and the sinning for the purpose of healing them. Error of any kind cannot hide from the law of God.

Whoever reaches this point of moral culture and goodness cannot injure others, and must do them good. The greater or lesser ability of a Christian Scientist to discern thought scientifically, depends upon his genuine spirituality. This kind of mind-reading is not clairvoyance, but it is important to success in healing, and is one of the special characteristics thereof.

9 . ۔ 86: 1۔10

ایک دفعہ یسوع نے پوچھا، ”مجھے کس نے چھوا ہے؟“ اِس سوال کو محض جسمانی لمس قیاس کرتے ہوئے شاگردوں نے جواب دیا، ”لوگ تجھے دباتے ہیں۔“ یسوع جانتا تھا، جیسے دوسرے نہیں جانتے تھے، کہ یہ مادہ نہیں بلکہ فانی عقل تھی،جس کے لمس نے مدد کے لئے پکارا تھا۔ اْس کے سوال کو دوہرانے پر بیمار عورت کے ایمان کی بدولت اْسے جواب ملا۔ اِس ذہنی بلاوے پر اْس کی فوری فکر مندی نے اْس کی روحانیت کو ظاہر کیا۔شاگردوں کی اِس سے متعلق غلط سمجھ نے اْن کی مادیت کو ایاں کر دیا۔ شاگردوں کی نسبت یسوع روحانی حساسیت سے زیادہ بھر پور تھا۔

9. 86 : 1-10

Jesus once asked, "Who touched me?" Supposing this inquiry to be occasioned by physical contact alone, his disciples answered, "The multitude throng thee." Jesus knew, as others did not, that it was not matter, but mortal mind, whose touch called for aid. Repeating his inquiry, he was answered by the faith of a sick woman. His quick apprehension of this mental call illustrated his spirituality. The disciples' misconception of it uncovered their materiality. Jesus possessed more spiritual susceptibility than the disciples.

10 . ۔ 356 :4۔5، 8۔16

نام نہاد مادی وجویت روحانی وجودیت اور لافانیت کا کوئی ثبوت برداشت نہیں کرتی۔۔۔۔مادہ روح کا برآمدہ نہیں ہے۔

یسوع نے عملی طور پر اِس موضوع کی وجہ بیان کی، اور اپنی روحانیت کی بنیاد پر بیماری، گناہ اور موت کو قابو کیا۔مادی چیزوں کے عدم کو سمجھتے ہوئے، اْس نے بدن اور روح کو دو متضادات کے طور پر، بطور غلطی اور سچائی، بیان کیا، جو کسی بھی طرح ایک دوسرے کی خوشی اور وجودیت میں کوئی کردار ادا نہیں کرتے۔یسوع جانتا تھا کہ، ”زندہ کرنے والی تو روح ہے؛ جسم سے کچھ فائدہ نہیں۔“

10. 356 : 4-5, 8-16

So-called material existence affords no evidence of spiritual existence and immortality. … Matter is not the vestibule of Spirit.

Jesus reasoned on this subject practically, and controlled sickness, sin, and death on the basis of his spirituality. Understanding the nothingness of material things, he spoke of flesh and Spirit as the two opposites, — as error and Truth, not contributing in any way to each other's happiness and existence. Jesus knew, "It is the spirit that quickeneth; the flesh profiteth nothing."

11 . ۔ 468 :8۔15

سوال: ہستی کا سائنسی بیان کیا ہے؟

جواب: مادے میں کوئی زندگی، سچائی، ذہانت اورنہ ہی مواد پایا جاتا ہے۔کیونکہ خدا حاکم کْل ہے اس لئے سب کچھ لامتناہی عقل اور اْس کا لامتناہی اظہار ہے۔ روح لافانی سچائی ہے؛ مادہ فانی غلطی ہے۔ روح ابدی اور حقیقی ہے؛ مادہ غیر حقیقی اور عارضی ہے۔ روح خدا ہے اور انسان اْس کہ صورت اور شبیہ۔ اس لئے انسان مادی نہیں بلکہ وہ روحانی ہے۔

11. 468 : 8-15

Question. — What is the scientific statement of being?

Answer. — There is no life, truth, intelligence, nor substance in matter. All is infinite Mind and its infinite manifestation, for God is All-in-all. Spirit is immortal Truth; matter is mortal error. Spirit is the real and eternal; matter is the unreal and temporal. Spirit is God, and man is His image and likeness. Therefore man is not material; he is spiritual.

12 . ۔ 458 :32۔3

جیسے پھول اندھیرے سے روشنی کی طرف مْڑتا ہے،مسیحت انسان کو فطری طور پر مادے سے روح کی جانب موڑنے کا موجب بنتی ہے۔پھر انسان اْن چیزوں کو مختص کرتا ہے جو ”نہ آنکھوں نے دیکھی نہ کانوں نے سْنیں۔“

12. 458 : 32-3

Christianity causes men to turn naturally from matter to Spirit, as the flower turns from darkness to light. Man then appropriates those things which "eye hath not seen nor ear heard."

13 . ۔ 428 :8۔14

جھوٹے بھروسوں اور مادی ثبوتوں کے خیالات کو ختم کرنے کے لئے، تاکہ شخصی روحانی حقائق سامنے آئیں، یہ ایک بہت بڑا حصول ہے جس کی بدولت ہم غلط کو تلف کریں گے اور سچائی کو جگہ فراہم کریں گے۔ یوں ہم سچائی کی وہ ہیکل یا بدن تعمیر کرتے ہیں، ”جس کا معمار اور بنانے والا خدا ہے“۔

13. 428 : 8-14

To divest thought of false trusts and material evidences in order that the spiritual facts of being may appear, — this is the great attainment by means of which we shall sweep away the false and give place to the true. Thus we may establish in truth the temple, or body, "whose builder and maker is God."


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔