اتوار 7 جولائی ، 2024



مضمون۔ خدا

SubjectGod

سنہری متن: یسعیاہ 45 باب5 آیت

”میں ہی خداوند ہوں اور کوئی نہیں میرے سواکوئی خدا نہیں۔میں نے تیری کمر باندھی اگرچہ تو نے مجھے نہ پہچانا۔“



Golden Text: Isaiah 45 : 5

I am the Lord, and there is none else, there is no God beside me: I girded thee, though thou hast not known me.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: زبور 24: 1تا5، 7تا10 آیات


1۔ زمین اور اْس کی معموری خداوند ہی کی ہے۔ جہان اور اْس کے باشندے بھی۔

2۔ کیونکہ اْس نے سمندروں پر اْس کی بنیاد رکھی اور سیلابوں پر اْسے قائم کیا۔

3۔ خداوند کے پہاڑ پر کون چڑھے گا اور اْس کے مقدس مقام پر کون کھڑا ہوگا۔

4۔ وہی جس کے ہاتھ صاف ہیں اور جس کا دل پاک ہے۔ جس نے بطالت پر دل نہیں لگایا اور مکر سے قسم نہیں کھائی۔

5۔ وہ خداوند اپنے خدا سے برکت پائے گا۔ ہاں اپنے نجات دینے والے کی طرف سے صداقت۔

7۔ اے پھاٹکو!اپنے سر بلند کرو۔اے ابدی دروازو! اونچے ہو جاؤ اور جلال کا بادشاہ داخل ہو گا۔

8۔ یہ جلال کا بادشاہ کون ہے؟خداوند جو قوی اور فلاد ہے۔ خداوند جو جنگ میں زور آور ہے۔

9۔ اے پھاٹکو!اپنے سر بلند کرو۔اے ابدی دروازو! اونچے ہو جاؤ اور جلال کا بادشاہ داخل ہو گا۔

10۔ یہ جلال کا بادشاہ کون ہے؟ لشکروں کا خداوند۔وہی جلال کا بادشاہ ہے۔

Responsive Reading: Psalm 24 : 1-5, 7-10

1.     The earth is the Lord’s, and the fulness thereof; the world, and they that dwell therein.

2.     For he hath founded it upon the seas, and established it upon the floods.

3.     Who shall ascend into the hill of the Lord? or who shall stand in his holy place?

4.     He that hath clean hands, and a pure heart; who hath not lifted up his soul unto vanity, nor sworn deceitfully.

5.     He shall receive the blessing from the Lord, and righteousness from the God of his salvation.

7.     Lift up your heads, O ye gates; and be ye lift up, ye everlasting doors; and the King of glory shall come in.

8.     Who is this King of glory? The Lord strong and mighty, the Lord mighty in battle.

9.     Lift up your heads, O ye gates; even lift them up, ye everlasting doors; and the King of glory shall come in.

10.     Who is this King of glory? The Lord of hosts, he is the King of glory.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ استثنا 6 باب4 آیت

4۔ سن اے اسرائیل!خداوند ہمارا خدا ایک ہی خدا ہے۔

1. Deuteronomy 6 : 4

4     Hear, O Israel: The Lord our God is one Lord:

2 . ۔ استثنا 34باب1(تا سر زمین)، 4، 7، 10 آیات

1۔ اور موسیٰ موآب کے میدانوں سے کوہِ نبو کے اوپر پسگہ کی چوٹی پر جو یر یحوکے مقابل ہے چڑھ گیا اور خداوند نے سارا ملک اْس کو دکھایا۔۔۔

4۔ اور خداوند نے اس سے کہا یہی وہ ملک ہے جسکی بابت میں نے ابراہام اور اضحاق اور یعقوب سے قسم کھا کر کہا تھا کہ اسے میں تمہاری نسل کو دونگا۔سو میں نے ایسے کیا کہ تواسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لے پر تو اس پار جانے نہ پائے گا۔

7۔ اور موسیٰ اپنی وفات کے وقت ایک سو بیس برس کا تھااور نہ تو اس کی آنکھ دھندلانے پائی اور نہ اس کی طبعی قوت کم ہوئی۔

10۔ اور اس وقت سے اب تک نبی اسرائیل میں کوئی بنی موسیٰ کی مانند جس نے خداوند کے روبروباتیں کیں نہیں اٹھا۔

2. Deuteronomy 34 : 1 (to land), 4, 7, 10

1     And Moses went up from the plains of Moab unto the mountain of Nebo, to the top of Pisgah, that is over against Jericho. And the Lord shewed him all the land...

4     And the Lord said unto him, This is the land which I sware unto Abraham, unto Isaac, and unto Jacob, saying, I will give it unto thy seed: I have caused thee to see it with thine eyes, but thou shalt not go over thither.

7     And Moses was an hundred and twenty years old when he died: his eye was not dim, nor his natural force abated.

10     And there arose not a prophet since in Israel like unto Moses, whom the Lord knew face to face,

3 . ۔ یشوع 1 باب1، 2(اب)، 5 (جیسے) آیات

1۔ اور خداوند کے بندہ موسیٰ کی وفات کے بعد ایسا ہوا کہ خداوندنے اس کے خادم نون کے بیٹے یشوع سے کہا۔

2۔۔۔۔ سو اب تو اٹھ اور ان سب لوگوں کو ساتھ لے کر اس یردن کے پار اس ملک میں جا جسے میں ان کو یعنی بنی اسرائیل کو دیتا ہوں۔

5۔۔۔۔جیسے مَیں موسیٰ کے ساتھ تھا ویسے ہی تیرے ساتھ رہوں گا۔ مَیں نہ تجھ سے دستبردار ہوں گا اور نہ تجھے چھوڑوں گا۔

3. Joshua 1 : 1, 2 (now), 5 (as)

1     Now after the death of Moses the servant of the Lord it came to pass, that the Lord spake unto Joshua the son of Nun, Moses’ minister, saying,

2     ...now therefore arise, go over this Jordan, thou, and all this people, unto the land which I do give to them, even to the children of Israel.

5     ...as I was with Moses, so I will be with thee: I will not fail thee, nor forsake thee.

4 . ۔ یشوع 3 باب8تا10 (تا دوسری)، 13، 14، 16 (تا پہلی)، 17 آیات

8۔ اور تو ان کاہنوں کو جو عہد کے صندوق کو اٹھائیں یہ حکم دینا کہ جب تم یردن کے پانی کے کنارے پہنچو تو یردن میں کھڑے رہنا۔

9۔ اور یشوع نے بنی اسرائیل سے کہا کہ پاس آکر خداوند اپنے خدا کی باتیں سنو۔

10۔ اس سے تم جان لو گے کہ زندہ خدا تمہارے درمیان ہے۔

13۔ اور جب یردن کے پانی میں ان کاہنوں کے پاؤں کے تلوے ٹک جائیں گے جو خداوند یعنی ساری دنیا کے مالک کے عہد کا صندوق اٹھاتے ہیں تو یردن کا پانی یعنی وہ پانی جو اوپر سے بہتا ہوا نیچے آتا ہے تھم جائے گا اور اس کا ڈھیر لگ جائے گا۔

14۔ اور جب لوگوں نے یردن سے پار جانے کو اپنے ڈیروں سے کوچ کیا اور وہ کاہن جو عہد کا صندوق اٹھائے ہوئے تھے ان کے آگے آگے ہو لئے۔

16۔ تو جو پانی اوپر سے آتا تھا وہ خوب دور ادم کے پاس ضرتان کے برابر ایک شہر ہے رک کر ایک ڈھیر ہو گیا۔

17۔ اور وہ کاہن جو عہد کا صندوق اٹھائے ہوئے تھے یردن کے بیچ میں سوکھی زمین پر کھڑے رہے اور سب اسرائیلی خشک زمین پر ہو کر گزرے۔یہاں تک کہ ساری قوم صاف یردن کے پار ہو گئی۔

4. Joshua 3 : 8-10 (to 2nd ,), 13, 14, 16 (to 1st ,), 17

8     And thou shalt command the priests that bear the ark of the covenant, saying, When ye are come to the brink of the water of Jordan, ye shall stand still in Jordan.

9     And Joshua said unto the children of Israel, Come hither, and hear the words of the Lord your God.

10     And Joshua said, Hereby ye shall know that the living God is among you,

13     And it shall come to pass, as soon as the soles of the feet of the priests that bear the ark of the Lord, the Lord of all the earth, shall rest in the waters of Jordan, that the waters of Jordan shall be cut off from the waters that come down from above; and they shall stand upon an heap.

14     And it came to pass, when the people removed from their tents, to pass over Jordan, and the priests bearing the ark of the covenant before the people;

16     That the waters which came down from above stood and rose up upon an heap very far from the city Adam,

17     And the priests that bare the ark of the covenant of the Lord stood firm on dry ground in the midst of Jordan, and all the Israelites passed over on dry ground, until all the people were passed clean over Jordan.

5 . ۔ یشوع 4 باب5 (تا پہلی) 21 (جب) (تا)، 22تا24 آیات

5۔ اور یشوع نے اْن سے کہا۔

21۔ جب تمہارے لڑکے آئندہ زمانہ میں اپنے اپنے باپ دادسے پوچھیں،

22۔ تو تم اپنے لڑکوں کو یہی بتاناکہ اسرائیل خشکی خشکی ہو کر یردن کے پار آئے تھے۔

23۔ کیونکہ خداوند تمہارے خدا نے جب تک تم پار نہ ہو گئے یردن کے پانی کو تمہارے سامنے سے ہٹا کر سکھا دیا جب تک ہم پار نہ ہوگئے۔

24۔ تاکہ زمین کی سب قومیں یہ جان لیں کہ خداوند کا ہاتھ قوی ہے اور وہ خداوند تمہارے خدا سے ہمیشہ ڈرتی رہیں۔

5. Joshua 4 : 5 (to 1st ,), 21 (When) (to ,), 22-24

5     And Joshua said unto them,

21     When your children shall ask their fathers in time to come,

22     Then ye shall let your children know, saying, Israel came over this Jordan on dry land.

23     For the Lord your God dried up the waters of Jordan from before you, until ye were passed over, as the Lord your God did to the Red sea, which he dried up from before us, until we were gone over:

24     That all the people of the earth might know the hand of the Lord, that it is mighty: that ye might fear the Lord your God for ever.

6 . ۔ یشوع 5 باب13تا15 آیات

13۔ اور جب یشوع یریحو کے نزدیک تھا تو اس نے اپنی آنکھیں اٹھائیں اور کیا دیکھا کہ اس کے مقابل ایک شخص ہاتھ میں ننگی تلوار لئے کھڑا ہے اور یشوع نے اس کے پاس جا کر اس سے کہا تو ہماری طرف ہے یا ہمارے دشمنوں کی طرف؟

14۔ اْس نے کہانہیں مَیں اِس وقت خداوند کے لشکر کا سردار ہو کر آیا ہوں۔ تب یشوع نے زمین پر سر نگوں ہو کر سجدہ کیا اور اْس سے کہا میرے مالک اپنے خادم سے کیا ارشاد ہے؟

15۔ اور خداوند کے لشکر کے سردار نے یشوع سے کہا کہ تو اپنے پاؤں سے اپنی جوتی اتار دے کیونکہ یہ جگہ جہاں تو کھڑا ہے مقدس ہے۔تو یشوع نے ایسا ہی کیا۔

6. Joshua 5 : 13-15

13     And it came to pass, when Joshua was by Jericho, that he lifted up his eyes and looked, and, behold, there stood a man over against him with his sword drawn in his hand: and Joshua went unto him, and said unto him, Art thou for us, or for our adversaries?

14     And he said, Nay; but as captain of the host of the Lord am I now come. And Joshua fell on his face to the earth, and did worship, and said unto him, What saith my lord unto his servant?

15     And the captain of the Lord’s host said unto Joshua, Loose thy shoe from off thy foot; for the place whereon thou standest is holy. And Joshua did so.

7 . ۔ یشوع 24 باب1(تا پہلی)، 2 (تا تیسری)، 3تا5 (تا پہلی)، 6، 7 (تا:)، 11 (تا:)، 13 (تا پہلی)، 14، 31 آیات

1۔ اس کے بعد یشوع نے اسرائیل کے سب قبیلوں کو سکم میں جمع کیا۔

2۔ تب یشوع نے ان لوگوں سے کہا کہ خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تمہارے ابا قدیم زمانہ میں بڑے دریا کے پار رہتے تھے۔

3۔ اور میں نے تمہارے باپ ابراہام کو بڑے دریا سے لے کر کنعان کے سارے ملک میں اس کی رہبری کی اور اس کی نسل کو بڑھایا اور اس کو اضحاق عنایت کیا۔

4۔ اور میں نے اضحاق کو عیسو اور یعقوب بخشے اور عیسو کو کوہِ شعیر دیا کہ وہ اس کا مالک ہو اور یعقوب اپنی اولاد سمیت مصر میں گیا۔

5۔ اور میں نے موسیٰ اور ہارون کو بھیجا۔

6۔ تمہارے باپ دادا کو میں نے مصر سے نکالا اور تم سمندر پر آئے۔ تب مصریوں نے رتھوں اور سواروں کو لے کر بحر قلزم تک تمہارے باپ دادا کا پیچھا کیا۔

7۔ اور جب انہوں نے خداوند سے فریاد کی تو اس نے تمہارے اور مصریوں کے درمیان اندھیراکر دیا اور سمندر کو ان پر چڑھا لایااور ان کو چھپا دیا اور تم نے جو کچھ میں نے مصر میں کیا اپنی آنکھوں سے دیکھا اور تم بہت دنوں تک بیابان میں رہے۔

11۔ پھر تم یردن کے پار ہو کر یریحو کو آئے۔

13۔ اور میں نے تم کو وہ ملک جس پر تم نے محنت نہ کی عنایت کئے۔

14۔ پس تم خدا کا خوف رکھو اور نیک نیتی اور صداقت سے اس کی پرستش کرو اور ان دیوتاؤں کو دور کر دو جن کی پرستش تمہارے باپ دادا دریا کے پار اور مصر میں کرتے تھے اور خداوند کی پرستش کرو۔

31۔ اور اسرائیلی خدا کی پرستش یشوع کے جیتے جی اور ان بزرگوں کے جیتے جی کرتے رہے جو یشوع کے بعد زندہ رہے اور خداوند کے سب کاموں سے جو اس نے اسرائیلیوں کے لیے کئے واقف تھے۔

7. Joshua 24 : 1 (to 1st ,), 2 (to 3rd ,), 3-5 (to 1st ,), 6, 7 (to :), 11 (to :), 13 (to 1st ,), 14, 31

1     And Joshua gathered all the tribes of Israel to Shechem,

2     And Joshua said unto all the people, Thus saith the Lord God of Israel, Your fathers dwelt on the other side of the flood in old time,

3     And I took your father Abraham from the other side of the flood, and led him throughout all the land of Canaan, and multiplied his seed, and gave him Isaac.

4     And I gave unto Isaac Jacob and Esau: and I gave unto Esau mount Seir, to possess it; but Jacob and his children went down into Egypt.

5     I sent Moses also and Aaron,

6     And I brought your fathers out of Egypt: and ye came unto the sea; and the Egyptians pursued after your fathers with chariots and horsemen unto the Red sea.

7     And when they cried unto the Lord, he put darkness between you and the Egyptians, and brought the sea upon them, and covered them; and your eyes have seen what I have done in Egypt:

11     And ye went over Jordan, and came unto Jericho:

13     And I have given you a land for which ye did not labour,

14     Now therefore fear the Lord, and serve him in sincerity and in truth: and put away the gods which your fathers served on the other side of the flood, and in Egypt; and serve ye the Lord.

31     And Israel served the Lord all the days of Joshua, and all the days of the elders that overlived Joshua, and which had known all the works of the Lord, that he had done for Israel.

8 . ۔ 1 یوحنا 5 باب3، 14 آیات

3۔ اور خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اس کے حکموں پر عمل کریں اور اس کے حکم سخت ہیں۔

14۔اور ہمیں جو اس کے سامنے دلیری ہے اس کا سبب یہ ہے کہ اگر اس کی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔

8. I John 5 : 3, 14

3     For this is the love of God, that we keep his commandments: and his commandments are not grievous.

14     And this is the confidence that we have in him, that, if we ask any thing according to his will, he heareth us:

9 . ۔ یہوداہ 24، 25 آیات

24۔اب جو تم کو ٹھوکر کھانے سے بچا سکتا ہے اور اپنے پْر جلال حضور میں کمال خوشی کے ساتھ بے عیب کر کے کھڑا کر سکتا ہے۔

25۔اور اس خدائے واحد کا جو ہمارا منجی ہے جلال اور عظمت اور سلطنت اور اختیار ہمارے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے جیسا ازل سے ہے اب بھی ہو اور ابدالآباد رہے۔آمین

9. Jude 24, 25

24     Now unto him that is able to keep you from falling, and to present you faultless before the presence of his glory with exceeding joy,

25     To the only wise God our Saviour, be glory and majesty, dominion and power, both now and ever. Amen.



سائنس اور صح


1 . ۔ 587 :5۔8

خدا۔ عظیم مَیں ہوں؛ سب جاننے والا، سب دیکھنے والا، سب عمل کرنے والا، عقل کْل، کْلی محبت، اور ابدی؛ اصول؛ جان، روح، زندگی، سچائی، محبت، سارا مواد؛ ذہانت۔

1. 587 : 5-8

God. The great I am; the all-knowing, all-seeing, all-acting, all-wise, all-loving, and eternal; Principle; Mind; Soul; Spirit; Life; Truth; Love; all substance; intelligence.

2 . ۔ 330 :19 (خدا)۔24

خدا وہی ہے جو صحائف اْسے بیان کرتے ہیں، زندگی، حق اور محبت۔ روح الٰہی اصول ہے، اور الٰہی اصول محبت ہے، اور محبت عقل ہے، اور عقل نیک او ربد دونوں نہیں ہوتے، چونکہ خدا عقل ہے؛ اِس لئے حقیقت میں صرف ایک عقل ہے، کیونکہ خدا ایک ہے۔

2. 330 : 19 (God)-24

God is what the Scriptures declare Him to be, — Life, Truth, Love. Spirit is divine Principle, and divine Principle is Love, and Love is Mind, and Mind is not both good and bad, for God is Mind; therefore there is in reality one Mind only, because there is one God.

3 . ۔ 167: 17۔19

ایک خدا کو ماننے اور خود کو روح کی قوت کے لئے دستیاب کرنے کے لئے آپ کو خدا کے ساتھ بے حد محبت رکھنا ہوگی۔

3. 167 : 17-19

To have one God and avail yourself of the power of Spirit, you must love God supremely.

4 . ۔ 340 :15۔22

”میرے حضور تْو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔“ (خروج 20 باب3 آیت)۔پہلا حکم میری پسندیدہ عبارت ہے۔یہ کرسچن سائنس کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ خدا، روح، عقل کی تثلیث کا ادراک دیتی ہے؛ یہ جتاتی ہے کہ انسان خدا، ابدی اچھائی کے علاوہ کسی دوسری روح یا عقل کو نہیں مانے گا، اور یہ کہ سب انسان ایک عقل کو مانیں۔ پہلے حکم کا الٰہی اصول ہستی کی سائنس پر بنیاد رکھتا ہے، جس کے وسیلہ انسان تندرستی، پاکیزگی اور ابدی زندگی کو ظاہر کرتا ہے۔

4. 340 : 15-22

"Thou shalt have no other gods before me." (Exodus xx. 3.) The First Commandment is my favorite text. It demonstrates Christian Science. It inculcates the tri-unity of God, Spirit, Mind; it signifies that man shall have no other spirit or mind but God, eternal good, and that all men shall have one Mind. The divine Principle of the First Commandment bases the Science of being, by which man demonstrates health, holiness, and life eternal.

5 . ۔ 286: 16۔26

سیکسن اور بیس دیگر زبانوں میں اچھائی خدا کے لئے ایک اصطلاح ہے۔ صحائف اْس سب کو ظاہر کرتے ہیں جو اْس نے اچھا بنایا، جیسے کہ وہ خود،اصول اور خیال میں اچھا۔اس لئے روحانی کائنات اچھی ہے، اور یہ خدا کو ویسا ہی ظاہر کرتی ہے جیسا وہ ہے۔

خدا کے خیالات کامل اور ابدی ہیں، وہ مواد اور زندگی ہیں۔مادی اور عارضی خیالات انسانی ہیں، جن میں غلطی شامل ہوتی ہے، اور چونکہ خدا، روح ہی واحد وجہ ہے، اس لئے وہ الٰہی وجہ سے خالی ہیں۔ تو پھر عارضی اور مادی روح کی تخلیقات نہیں ہیں۔ یہ روحانی اور ابدی چیزوں کے مخالف ہونے کے علاوہ کچھ نہیں۔

5. 286 : 16-26

In the Saxon and twenty other tongues good is the term for God. The Scriptures declare all that He made to be good, like Himself, — good in Principle and in idea. Therefore the spiritual universe is good, and reflects God as He is.

God's thoughts are perfect and eternal, are substance and Life. Material and temporal thoughts are human, involving error, and since God, Spirit, is the only cause, they lack a divine cause. The temporal and material are not then creations of Spirit. They are but counterfeits of the spiritual and eternal.

6 . ۔ 139 :4۔8

ابتدا سے آخر تک، پورا کلام پاک مادے پر روح، عقل کی فتح کے واقعات سے بھرپور ہے۔ موسیٰ نے عقل کی طاقت کو اس کے ذریعے ثابت کیا جسے انسان معجزات کہتا ہے؛ اسی طرح یشوع، ایلیاہ اور الیشع نے بھی کیا۔

6. 139 : 4-8

From beginning to end, the Scriptures are full of accounts of the triumph of Spirit, Mind, over matter. Moses proved the power of Mind by what men called miracles; so did Joshua, Elijah, and Elisha.

7 . ۔ 583 :5۔8 (تا؛)

بنی اسرائیل۔ جان کے نمائندہ کار، نہ کہ جسمانی حس کے؛ روح کی اولاد، جو، غلطی، گناہ اور فہم کے ساتھ کشتی کرتے ہوئے، الٰہی سائنس کی حکمرانی تلے رہتے ہیں۔

7. 583 : 5-8 (to ;)

Children of Israel. The representatives of Soul, not corporeal sense; the offspring of Spirit, who, having wrestled with error, sin, and sense, are governed by divine Science;

8 . ۔ 566 :1۔9

جیسے بنی اسرائیل کو بحرم قلزم، انسانی خوف کے تاریک اتار چڑھاؤ، سے گزرتے ہوئے فتح مندی کے ساتھ ہدایت ملی، جیسے اْنہیں بیابان میں،انسانی امیدوں کے بڑے صحرا میں تکالیف کے ساتھ گزرتے ہوئے، اور وعدہ کی ہوئی خوشی کی توقع لگائے ہوئے، راہنمائی ملی، اسی طرح سمجھ سے روح تک، وجودیت کے مادی فہم سے روحانی فہم تک کے سفر کے دوران روحانی خیال تما م تر جائز خواہشات کی راہنمائی کرے گا اور اْن سب کو جلال کے لئے تیار کرے گا جو خدا سے محبت رکھتے ہیں۔

8. 566 : 1-9

As the children of Israel were guided triumphantly through the Red Sea, the dark ebbing and flowing tides of human fear, — as they were led through the wilderness, walking wearily through the great desert of human hopes, and anticipating the promised joy, — so shall the spiritual idea guide all right desires in their passage from sense to Soul, from a material sense of existence to the spiritual, up to the glory prepared for them who love God.

9 . ۔ 213 :27۔3

فانی عقل بالکل ویسے ہی، ہم آہنگی یا مخالفت کو بیان کرتے ہوئے، بہت سی تاروں کی سارنگی ہے جیسے کہ وہ ہاتھ، جو اِس پر چلتا ہے، انسانی یا الٰہی ہے۔

اس سے قبل کہ انسانی علم چیزوں سے متعلق جھوٹے فہم میں گہرا غرق ہوتا، یعنی اْن مادی اصلیتوں میں جو واحد عقل اور ہستی کے حقیقی وسیلہ کو خارج کردیتی ہیں، یہ ممکن ہے کہ سچائی سے نکلنے والے تاثرات آواز کی مانند واضح ہوتے اور یہ کہ وہ تاریخی انبیاء پربطور آواز نازل ہوئے۔

9. 213 : 27-3

Mortal mind is the harp of many strings, discoursing either discord or harmony according as the hand, which sweeps over it, is human or divine.

Before human knowledge dipped to its depths into a false sense of things, — into belief in material origins which discard the one Mind and true source of being, — it is possible that the impressions from Truth were as distinct as sound, and that they came as sound to the primitive prophets.

10 . ۔ 131 :26۔29

یسوع کے مشن نے پیشن گوئی کی تصدیق کی اور پرانے زمانے کے نام نہاد معجزے کی وضاحت کی جیسے کہ الٰہی قوت کے قدرتی اظہار تھے، وہ اظہار جنہیں سمجھا نہیں گیا تھا۔

10. 131 : 26-29

The mission of Jesus confirmed prophecy, and explained the so-called miracles of olden time as natural demonstrations of the divine power, demonstrations which were not understood.

11 . ۔ 183 :19۔32

فطرت کے قوانین روح کے قوانین ہیں۔ الٰہی عقل بجا طور پر انسان کی مکمل فرمانبرداری، پیار اور طاقت کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس سے کم وفاداری کے لئے کوئی تحفظات نہیں رکھے جاتے۔ سچائی کی تابعداری انسان کو قوت اور طاقت فراہم کرتی ہے۔ غلطی کو سپردگی طاقت کی کمی کو بڑھا دیتی ہے۔

سچائی تمام تر بدیوں اور مادیت پسندی کے طریقوں کو اصل روحانی قانون کے ساتھ باہر نکال دیتی ہے، یعنی وہ قانون جو اندھے کو بینائی، بہرے کو سماعت، گونگے کو آواز اور مفلوج کو پاؤں دیتا ہے۔ اگر کرسچن سائنس انسانی عقیدے کی تضحیک کرتی ہے، تو یہ روحانی فہم کو عزت دیتی ہے؛ اور صرف واحد عقل ہی اعزاز کاحقدار ہے۔

11. 183 : 19-32

Laws of nature are laws of Spirit; but mortals commonly recognize as law that which hides the power of Spirit. Divine Mind rightly demands man's entire obedience, affection, and strength. No reservation is made for any lesser loyalty. Obedience to Truth gives man power and strength. Submission to error superinduces loss of power.

Truth casts out all evils and materialistic methods with the actual spiritual law, — the law which gives sight to the blind, hearing to the deaf, voice to the dumb, feet to the lame. If Christian Science dishonors human belief, it honors spiritual understanding; and the one Mind only is entitled to honor.

12 . ۔ 23 :21۔31

عبرانی، یونانی، لاطینی اور انگریزی زبانوں میں ایمان اور اِس سے متعلقہ الفاظ کے دو مطالب ہیں، سچائی اور اعتماد۔ ایمان کی ایک قسم دوسروں کی فلاح کے لئے کسی شخص پربھروسہ کرتی ہے۔ ایمان کی دوسری قسم الٰہی محبت اور اِس بات کی سمجھ رکھتی ہے کہ کسی شخص نے ”بغیر خوف کئے، اپنی خود کی نجات“ کے لئے کیسے کام کرنا ہے۔ ”اے خداوند، میں اعتقاد رکھتا ہوں؛ تْو میری بے اعتقادی کا علاج کر!“یہ بات اندھے بھروسے کی بے بسی ظاہر کرتی ہے، جبکہ یہ حکم کہ، ”ایمان لا۔۔۔توتْو نجات پائے گا!“ایک خود مختار اعتماد کا مطالبہ کرتا ہے، جس میں روحانی فہم شامل ہوتا ہے اور یہ سب باتوں کا خدا کے سامنے اعتراف کرتا ہے۔

12. 23 : 21-31

In Hebrew, Greek, Latin, and English, faith and the words corresponding thereto have these two definitions, trustfulness and trustworthiness. One kind of faith trusts one's welfare to others. Another kind of faith understands divine Love and how to work out one's "own salvation, with fear and trembling." "Lord, I believe; help thou mine unbelief!" expresses the helplessness of a blind faith; whereas the injunction, "Believe ... and thou shalt be saved!" demands self-reliant trustworthiness, which includes spiritual understanding and confides all to God.

13 . ۔ 112 :16۔22

کرسچن سائنس میں لامحدود سے ایک اصول اور اِس کا لامحدود خیال جنم لیتا ہے، اور اِس لامحدودیت سے روحانی اصول، قوانین اور اْن کا اظہار آتا ہے جو، عظیم داتا کی مانند ”کل اور آج اور ہمیشہ تک یکساں“ ہے، اور اِسی طرح یہ شفا کا الٰہی اصول اور خیالِ مسیح عبرانیوں کے خط میں خصوصیت رکھتے ہیں۔

13. 112 : 16-22

From the infinite One in Christian Science comes one Principle and its infinite idea, and with this infinitude come spiritual rules, laws, and their demonstration, which, like the great Giver, are "the same yesterday, and to-day, and forever;" for thus are the divine Principle of healing and the Christ-idea characterized in the epistle to the Hebrews.

14 . ۔ 481 :2۔6

انسان خدا، روح کا معاون ہے اور کسی کا نہیں۔ خدا کا ہونا لامتناہی، آزادی، ہم آہنگی اور بے پناہ فرحت کا ہونا ہے۔ ”جہاں کہیں خداوند کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔“ یور کے آرچ کاہن کی مانند، انسان ”پاک ترین مقام میں داخل ہونے“ کے لئے آزاد ہے، یعنی خدا کی سلطنت میں۔

14. 481 : 2-6

Man is tributary to God, Spirit, and to nothing else. God's being is infinity, freedom, harmony, and boundless bliss. "Where the Spirit of the Lord is, there is liberty." Like the archpriests of yore, man is free "to enter into the holiest," — the realm of God.

15 . ۔ 368 :14۔19

جب ہم غلطی سے زیادہ زندگی کی سچائی پرایمان رکھتے ہیں، مادے سے زیادہ روح پر بھروسہ رکھتے ہیں، مرنے سے زیادہ جینے پر بھروسہ رکھتے ہیں، انسان سے زیادہ خدا پر بھروسہ رکھتے ہیں، تو کوئی مادی مفرضے ہمیں بیماروں کو شفا دینے اور غلطی کو نیست کرنے سے نہیں روک سکتے۔

15. 368 : 14-19

When we come to have more faith in the truth of being than we have in error, more faith in Spirit than in matter, more faith in living than in dying, more faith in God than in man, then no material suppositions can prevent us from healing the sick and destroying error.

16 . ۔ 496 :15۔19

اِس خیال کو ہمیشہ کے لئے اپنالیں کہ یہ روحانی خیال، روح القدس اور مسیح ہی ہے جو آپ کو سائنسی یقین کے ساتھ اْس شفا کے قانون کا اظہار کرنے کے قابل بناتا ہے جوپوری حقیقی ہستی کو بنیادی طور پر، ضرورت سے زیادہ اور گھیرے میں لیتے ہوئے الٰہی اصول، محبت پر بنیاد رکھتی ہے۔

16. 496 : 15-19

Hold perpetually this thought, — that it is the spiritual idea, the Holy Ghost and Christ, which enables you to demonstrate, with scientific certainty, the rule of healing, based upon its divine Principle, Love, underlying, overlying, and encompassing all true being.

17 . ۔ 290: 1۔2

زندگی ہمیشہ کا ”مَیں ہوں“، یعنی وہ ہستی جو تھا اور جو ہے اور جو آنے والا ہے، جسے کوئی چیز بھی ختم نہیں کر سکتی۔

17. 290 : 1-2

Life is the everlasting I am, the Being who was and is and shall be, whom nothing can erase.

18 . ۔ 17 :12۔15

کیونکہ بادشاہت، قدرت اور جلال ہمیشہ تک تیرے ہیں۔

کیونکہ خدا لامحدود، قادر مطلق، بھر پور زندگی، سچائی، محبت، ہر ایک پر اور سب پر حاکم ہے۔

18. 17 : 12-15

For Thine is the kingdom, and the power, and the glory, forever.

For God is infinite, all-power, all Life, Truth, Love, over all, and All.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔