اتوار 2 جنوری، 2022



مضمون۔ خدا

SubjectGod

سنہری متن: زبور 62: 11 آیت

”خدا نے ایک بار فرمایا میں نے دو بار سْنا کہ قدرت خدا ہی کی ہے۔“



Golden Text: Psalm 62 : 11

God hath spoken once; twice have I heard this; that power belongeth unto God.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: متی 26 باب1تا4 آیات • یوحنا 19 باب1، 9تا11 آیات • مکاشفہ19 باب6 آیت


1۔ اور جب یسوع یہ سب باتیں ختم کر چکا تو ایسا ہوا کہ اْس نے اپنے شاگردوں سے کہا۔

2۔ تم جانتے ہو کہ دو دن کے بعد عیدِ فسح ہوگی اور ابن آدم مصلوب ہونے کو پکڑوایا جائے گا۔

3۔ اْس وقت سردار کاہن اور قوم کے بزرگ کائفا نام سردار کاہن کے دیوان خانہ میں جمع ہوئے۔

4۔ اور مشورہ کیا کہ یسوع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔

1۔ اِس پر پلاطوس نے یسوع کو لے کر کوڑے لگوائے۔

9۔ اور پھر قلعہ میں جا کر یسوع سے کہا تْو کہاں کا ہے؟ مگر یسوع نے اْسے جواب نہ دیا۔

10۔ پس پلاطوس نے اْس سے کہا تْو مجھ سے بولتا نہیں؟ کیا تْو نہیں جانتا کہ مجھ کو تجھے چھوڑ دینے کا بھی اختیار ہے اور مصلوب کرنے کا بھی اختیار ہے؟

11۔ یسوع نے اْسے جواب دیا کہ اگر تجھے اوپر سے نہ دیا جاتا تو تیرا مجھ پر کچھ اختیار نہ ہوتا۔

6۔ پھر مَیں نے بڑی جماعت کی سی آواز اور زور کے پانی کی سی آواز اور سخت گرجوں کی سی آواز سنی کہ ہیلیلویاہ! اِس لئے کہ خداوند ہمارا خدا قادرِ مطلق بادشاہی کرتا ہے۔

Responsive Reading: Matthew 26 : 1-4; John 19 : 1, 9-11; Revelation 19 : 6

1.     And it came to pass, when Jesus had finished all these sayings, he said unto his disciples,

2.     Ye know that after two days is the feast of the passover, and the Son of man is betrayed to be crucified.

3.     Then assembled together the chief priests, and the scribes, and the elders of the people, unto the palace of the high priest, who was called Caiaphas,

4.     And consulted that they might take Jesus by subtilty, and kill him.

1.     Then Pilate therefore took Jesus, and scourged him.

9.     And went again into the judgment hall, and saith unto Jesus, Whence art thou? But Jesus gave him no answer.

10.     Then saith Pilate unto him, Speakest thou not unto me? knowest thou not that I have power to crucify thee, and have power to release thee?

11.     Jesus answered, Thou couldest have no power at all against me, except it were given thee from above:

6.     And I heard as it were the voice of a great multitude, and as the voice of many waters, and as the voice of mighty thunderings, saying, Alleluia: for the Lord God omnipotent reigneth.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ 1 تواریخ 29 باب11تا13 آیات

11۔ اے خداوند حکمت، عظمت اور قدرت اور جلال اور غلبہ اور حشمت تیرے ہی لئے ہیں کیونکہ سب کچھ جو آسمان اور زمین میں ہے تیرا ہی ہے۔ اے خداوند بادشاہی تیری ہے اور تْو ہی بحیثیت سردار سبھوں سے ممتاز ہے۔

12۔ اور دولت اور عزت تیری طرف سے آتی ہے اور تْو سبھوں پر حکومت کرتا ہے اور تیرے ہاتھ میں قدرت اور توانائی ہے اور سرفراز کرنا اور سبھوں کو زور بخشنا تیرے ہاتھ میں ہے۔

13۔ اور اب اے ہمارے خدا ہم تیرا شکر اور تیرے جلالی نام کی تعریف کرتے ہیں۔

1. I Chronicles 29 : 11-13

11     Thine, O Lord, is the greatness, and the power, and the glory, and the victory, and the majesty: for all that is in the heaven and in the earth is thine; thine is the kingdom, O Lord, and thou art exalted as head above all.

12     Both riches and honour come of thee, and thou reignest over all; and in thine hand is power and might; and in thine hand it is to make great, and to give strength unto all.

13     Now therefore, our God, we thank thee, and praise thy glorious name.

2 . ۔ استثنا 4 باب7، 9، 39، 40 آیات

7۔ کیونکہ ایسی بڑی قوم کون ہے جس کا معبود اِس قدر اْس کے نزدیک ہو جیسا خداوند ہمارا خدا ہے کہ جب کبھی ہم اْس سے دعا کریں ہمارے نزدیک ہو۔

9۔ سو تْو ضرور ہی اپنی احتیاط رکھنا اور بڑی حفاظت کرنا تا نہ ہو کہ تْو وہ باتیں جو تْو نے اپنی آنکھ سے دیکھی ہیں بھول جائے اوروہ زندگی بھر کے لئے تیرے دل سے جاتی رہیں بلکہ تْو اْن کو اپنے بیٹوں اور پوتوں کو سکھانا۔

39۔ پس آج کے دن تو جان لے اور اِس بات کو اپنے دل میں جما لے کہ اوپر آسمان میں اور نیچے زمین پر خداوند ہی خدا ہے اور کوئی دوسرا نہیں۔

40۔ سو تو اْس کے آئین اور احکام کو جو میں تجھ کو آج بتاتا ہوں ماننا تاکہ تیرا اور تیرے بعد تیری اولاد کا بھلا ہو اور ہمیشہ اْس ملک میں جو خداوند تیرا خدا دیتا ہے تیری عمر دراز ہو۔

2. Deuteronomy 4 : 7, 9, 39, 40

7     For what nation is there so great, who hath God so nigh unto them, as the Lord our God is in all things that we call upon him for?

9     Only take heed to thyself, and keep thy soul diligently, lest thou forget the things which thine eyes have seen, and lest they depart from thy heart all the days of thy life: but teach them thy sons, and thy sons’ sons;

39     Know therefore this day, and consider it in thine heart, that the Lord he is God in heaven above, and upon the earth beneath: there is none else.

40     Thou shalt keep therefore his statutes, and his commandments, which I command thee this day, that it may go well with thee, and with thy children after thee, and that thou mayest prolong thy days upon the earth, which the Lord thy God giveth thee, for ever.

3 . ۔ استثنا 5 باب6، 7 آیات

6۔ تب اْس نے کہا خداوند تیرا خدا جو تجھ کو ملکِ مصر یعنی غلامی کے گھر سے نکال لایا مَیں ہوں۔

7۔ میرے آگے تْو اور معبودوں کو نہ ماننا۔

3. Deuteronomy 5 : 6, 7

6     I am the Lord thy God, which brought thee out of the land of Egypt, from the house of bondage.

7     Thou shalt have none other gods before me.

4 . ۔ زبور 91: 9 تا16 آیات

9۔ تْو اے خداوند! میری پناہ ہے! تْو نے حق تعالیٰ کو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔

10۔ تجھ پر کوئی آفت نہ آئے گی۔ اور کوئی وبا تیرے خیمے کے نزدیک نہ پہنچے گی۔

11۔ کیونکہ وہ تیری بابت اپنے فرشتوں کو حکم دے گا کہ تیری سب راہوں میں تیری حفاظت کریں۔

12۔ وہ تجھے اپنے ہاتھوں پر اٹھا لیں گے تاکہ ایسا نہ ہو کہ تیرے پاؤں کو پتھر سے ٹھیس لگے۔

13۔ تْو شیر ببر اور افعی روندے گا تْو جوان شیر اور اژدھا کو پامال کرے گا۔

14۔ چونکہ اْس نے مجھ سے دل لگایا ہے۔ اِس لئے مَیں اْسے چھڑاؤں گا۔ مَیں اْسے سرفراز کروں گا۔ کیونکہ اْس نے میرا نام پہچانا ہے۔

15۔ وہ مجھے پکارے گا اورمَیں اْسے جواب دوں گا۔مَیں مصیبت میں اْس کے ساتھ رہوں گا۔ مَیں اْسے چھڑاؤں گا اور عزت بخشوں گا۔

16۔ مَیں اْسے عمر کی درازی سے آسودہ کروں گا۔ اور اپنی نجات اْسے دکھاؤں گا۔

4. Psalm 91 : 9-16

9     Because thou hast made the Lord, which is my refuge, even the most High, thy habitation;

10     There shall no evil befall thee, neither shall any plague come nigh thy dwelling.

11     For he shall give his angels charge over thee, to keep thee in all thy ways.

12     They shall bear thee up in their hands, lest thou dash thy foot against a stone.

13     Thou shalt tread upon the lion and adder: the young lion and the dragon shalt thou trample under feet.

14     Because he hath set his love upon me, therefore will I deliver him: I will set him on high, because he hath known my name.

15     He shall call upon me, and I will answer him: I will be with him in trouble; I will deliver him, and honour him.

16     With long life will I satisfy him, and shew him my salvation.

5 . ۔ لوقا 4 باب14، 15، 32تا40 آیات

14۔ پھر یسوع روح کی قوت سے بھرا ہوا گلیل سے لوٹا اور سارے گردو نواح میں اْس کی شہرت پھیل گئی۔

15۔ اور وہ اْن کے عبادت خانوں میں تعلیم دیتا رہا اور سب اْس کی بڑائی کرتے رہے۔

32۔ اور لوگ اْس کی تعلیم سے حیران تھے کیونکہ اْس کا کلام اختیار کے ساتھ تھا۔

33۔ اور عبادتخانہ میں ایک آدمی تھا جس میں ناپاک دیو کی روح تھی وہ بڑی آواز سے چلااْٹھا کہ

34۔ اے یسوع ناصری ہمیں تجھ سے کیا کام؟ کیا تْو ہمیں ہلاک کرنے آیا ہے؟ مَیں تجھے جانتا ہوں کہ تْو کون ہے۔ خدا کا قدوس ہے۔

35۔ یسوع نے اْسے جھڑک کر کہا چْپ رہ اور اْس میں سے نکل جا۔ اِس پر بد روح اْسے بیچ میں پٹک کر بغیر ضرر پہنچائے اْس میں سے نکل گئی۔

36۔ اور سب حیران ہو کر آپس میں کہنے لگے یہ کیسا کلام ہے؟ کیونکہ وہ اختیار اور قدرت سے ناپاک روحوں کو حکم دیتا ہے اور وہ نکل جاتی ہیں۔

37۔ اور گردو نواح میں ہر جگہ اْس کی دھوم مچ گئی۔

38۔ پھر وہ عبادتخانہ سے اٹھ کر شمعون کے گھر میں داخل ہوا اور شمعون کی ساس کو بڑی تپ چڑھی ہوئی تھی اور اْنہوں نے اْس کے لئے اْس سے عرض کی۔

39۔وہ کھڑا ہو کر اْس کی طرف جھکا اور تپ کو جھڑکا تو وہ اْتر گئی اور وہ اْسی دم اْٹھ کر اْن کی خدمت کرنے لگی۔

40۔ اور سورج کے ڈوبتے وقت وہ سب لوگ جن کے ہاں طرح طرح کی بیماریوں کے مریض تھے اْنہیں اْس کے پاس لائے اور اْس نے اْن میں سے ہر ایک پر ہاتھ رکھ کر اْنہیں اچھا کیا۔

5. Luke 4 : 14, 15, 32-40

14     And Jesus returned in the power of the Spirit into Galilee: and there went out a fame of him through all the region round about.

15     And he taught in their synagogues, being glorified of all.

32     And they were astonished at his doctrine: for his word was with power.

33     And in the synagogue there was a man, which had a spirit of an unclean devil, and cried out with a loud voice,

34     Saying, Let us alone; what have we to do with thee, thou Jesus of Nazareth? art thou come to destroy us? I know thee who thou art; the Holy One of God.

35     And Jesus rebuked him, saying, Hold thy peace, and come out of him. And when the devil had thrown him in the midst, he came out of him, and hurt him not.

36     And they were all amazed, and spake among themselves, saying, What a word is this! for with authority and power he commandeth the unclean spirits, and they come out.

37     And the fame of him went out into every place of the country round about.

38     And he arose out of the synagogue, and entered into Simon’s house. And Simon’s wife’s mother was taken with a great fever; and they besought him for her.

39     And he stood over her, and rebuked the fever; and it left her: and immediately she arose and ministered unto them.

40     Now when the sun was setting, all they that had any sick with divers diseases brought them unto him; and he laid his hands on every one of them, and healed them.

6 . ۔ لوقا 10 باب1تا3، 17 تا19 آیات

1۔ اِن باتوں کے بعد خداوند نے ستر آدمی اور مقرر کئے اور جس جس شہر اور جگہ کو خود جانے والا تھا وہاں اْنہیں دو دو کر کے اپنے آگے بھیجا۔

2۔ اوروہ اْن سے کہنے لگا کہ فصل تو بہت ہے مگر مزدور تھوڑے ہیں اِس لئے فصل کے مالک کی منت کرو کہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیجے۔

3۔ جاؤ۔ دیکھو مَیں تم کو گویا بروں کو بھیڑیوں کے بیچ میں بھیجتا ہوں۔

17۔ وہ ستر خوش ہو کر پھر آئے اور کہنے لگے اے خداوند تیرے نام سے بد روحیں بھی ہمارے تابع ہیں۔

18۔ اْس نے اْن سے کہا مَیں شیطان کو بجلی کی طرح آسمان سے گرا ہوا دیکھ رہا تھا۔

19۔ دیکھو میں نے تمہیں اختیار دیا کہ سانپوں اور بچھوؤں کو کچلو اور دشمن کی ساری طاقت پر غالب آؤ اور تم کو ہرگز کسی چیز سے ضرر نہ پہنچے گا۔

6. Luke 10 : 1-3, 17-19

1     After these things the Lord appointed other seventy also, and sent them two and two before his face into every city and place, whither he himself would come.

2     Therefore said he unto them, The harvest truly is great, but the labourers are few: pray ye therefore the Lord of the harvest, that he would send forth labourers into his harvest.

3     Go your ways: behold, I send you forth as lambs among wolves.

17     And the seventy returned again with joy, saying, Lord, even the devils are subject unto us through thy name.

18     And he said unto them, I beheld Satan as lightning fall from heaven.

19     Behold, I give unto you power to tread on serpents and scorpions, and over all the power of the enemy: and nothing shall by any means hurt you.

7 . ۔ یوحنا 8 باب1، 2 (تا؛)، 28، 29 آیات

1۔ یسوع زیتون کے پہاڑ پر گیا۔

2۔ صبح سویرے ہی وہ پھر ہیکل میں آیا اور سب لوگ اْس کے پاس آئے۔

28۔ پس یسوع نے کہا کہ جب تم ابنِ آدم کو اونچے پہاڑ پر چڑھاؤ گے تو جانو گے کہ مَیں وہی ہوں اور اپنی طرف سے کچھ نہیں کرتا بلکہ جس طرح باپ نے مجھے سکھایا اْسی طرح یہ باتیں کہتا ہوں۔

29۔ اور جس نے مجھے بھیجا وہ میرے ساتھ ہے۔ اْس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا کیونکہ مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو اْسے پسند آتے ہیں۔

7. John 8 : 1, 2 (to ;), 28, 29

1     Jesus went unto the mount of Olives.

2     And early in the morning he came again into the temple, and all the people came unto him;

28     Then said Jesus unto them, When ye have lifted up the Son of man, then shall ye know that I am he, and that I do nothing of myself; but as my Father hath taught me, I speak these things.

29     And he that sent me is with me: the Father hath not left me alone; for I do always those things that please him.

8 . ۔ لوقا 11 باب1تا4 آیات

1۔ پھر ایسا ہوا کہ وہ کسی جگہ دعا کر رہا تھا۔ جب کر چکا تو اْس کے شاگردوں میں سے ایک نے اْس سے کہا اے خداوند جیسا یوحنا نے اپنے شاگردوں کو دعا کرنا سکھایا تْو بھی ہمیں سکھا۔

2۔اْس نے اْن سے کہا کہ جب تْم دعا کرو تو کہو اے باپ تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔

3۔ ہماری روز کی روٹی ہر روز ہمیں دے۔

4۔ اور ہمارے گناہ معاف کر کیونکہ ہم بھی اپنے ہر قرضدار کو معاف کرتے ہیں اور ہمیں آزمائش میں نہ لا۔

8. Luke 11 : 1-4

1     And it came to pass, that, as he was praying in a certain place, when he ceased, one of his disciples said unto him, Lord, teach us to pray, as John also taught his disciples.

2     And he said unto them, When ye pray, say, Our Father which art in heaven, Hallowed be thy name. Thy kingdom come. Thy will be done, as in heaven, so in earth.

3     Give us day by day our daily bread.

4     And forgive us our sins; for we also forgive every one that is indebted to us. And lead us not into temptation; but deliver us from evil.

9 . ۔ متی 6 باب13 آیت (کیونکہ)

13۔کیونکہ بادشاہی اور قدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمین۔

9. Matthew 6 : 13 (For)

13     For thine is the kingdom, and the power, and the glory, for ever. Amen.



سائنس اور صح


1 . ۔ 587 :5۔8

خدا۔ عظیم مَیں ہوں؛ سب جاننے والا، سب دیکھنے والا، سب عمل کرنے والا، عقل کْل، کْلی محبت، اور ابدی؛ اصول؛ جان، روح، زندگی، سچائی، محبت، سارا مواد؛ ذہانت۔

1. 587 : 5-8

God. The great I am; the all-knowing, all-seeing, all-acting, all-wise, all-loving, and eternal; Principle; Mind; Soul; Spirit; Life; Truth; Love; all substance; intelligence.

2 . ۔ 473 :7۔12

الٰہی اصول ہر جا موجود اور قادرِمطلق ہے۔خدا ہر جگہ موجود ہے اور اْس سے جْدا کوئی موجود نہیں ہے یا کوئی طاقت نہیں ہے۔ مسیح ایک مثالی سچائی ہے، جو کرسچن سائنس کے وسیلہ بیماری اور گناہ سے شفا دینے کو آتی ہے، اور ساری طاقت خدا کو منسوب کرتی ہے۔

2. 473 : 7-12

The God-principle is omnipresent and omnipotent. God is everywhere, and nothing apart from Him is present or has power. Christ is the ideal Truth, that comes to heal sickness and sin through Christian Science, and attributes all power to God.

3 . ۔ 228 : 27 ۔ 29 (تا دوسرا)

حلیم ناصری نے اس مفروضے کو مسترد کردیا کہ گناہ، بیماری اور موت میں کوئی طاقت ہے۔اْس نے انہیں بے اختیار ثابت کیا۔

3. 228 : 27-29 (to 2nd .)

The humble Nazarene overthrew the supposition that sin, sickness, and death have power. He proved them powerless.

4 . ۔ 232 : 19 ۔ 25

یسوع نے یہ تعلیم کبھی نہیں دی کہ ادویات، خوراک، ہوا اور ورزش انسان کو صحتمند رکھتے ہیں یا ان سے انسانی زندگی تباہ ہوسکتی ہے؛ نہ ہی اْس نے ان غلطیوں کو اپنے عمل سے بیان کیا۔ اْس نے انسان کی ہم آہنگی کا عقل کے ساتھ حوالہ دیا نہ کہ مادے کے ساتھ، اور کبھی بھی خدا کے فرمان کو غیر موثر نہیں بنایا، جس نے گناہ، بیماری اور موت کی خدا کی طرف سے ہلاکت پر مہر کی۔

4. 232 : 19-25

Jesus never taught that drugs, food, air, and exercise could make a man healthy, or that they could destroy human life; nor did he illustrate these errors by his practice. He referred man's harmony to Mind, not to matter, and never tried to make of none effect the sentence of God, which sealed God's condemnation of sin, sickness, and death.

5 . ۔ 157 : 8 ۔ 10 ، 26 ۔ 32

یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ الٰہی عقل ہی ساری طاقت رکھتی ہے کرسچن سائنس دوا کو ختم کرتی اور بطور شافی اصول کے صرف عقل پر ہی انحصار کرتی ہے۔

منشیات فانی عقل کو خاموش کردیتی ہیں، اور یوں بدن کو راحت دیتی ہیں؛ مگر اِس فروطانی کے لئے یہ بدن اور عقل دونوں کو نہایت بدتر بنا دیتی ہیں۔کرسچن سائنس پوری جسمانیت، یعنی عقل اور بدن، کو متاثر کرتی ہے، اور اِس بات کا ثبوت پیش کرتی ہے کہ زندگی مسلسل اور ہم آہنگ ہے۔ سائنس غلطی کو بے اثر اور تباہ دونوں کرتی ہے۔ اِس روحانی اور گہری تشخیص کے لئے انسانیت ہی بہترین ہے۔

5. 157 : 8-10, 26-32

Christian Science exterminates the drug, and rests on Mind alone as the curative Principle, acknowledging that the divine Mind has all power.

Narcotics quiet mortal mind, and so relieve the body; but they leave both mind and body worse for this submission. Christian Science impresses the entire corporeality, — namely, mind and body, — and brings out the proof that Life is continuous and harmonious. Science both neutralizes error and destroys it. Mankind is the better for this spiritual and profound pathology.

6 . ۔ 158 : 16 ۔ 23

منشیات، لبخہ اور شراب الٰہی عقل کے وقار اور شان کے اور شفا کے لئے اِس کی افادیت کے احمقانہ متبادل ہیں۔انسان کو اِس دنیا کے جنگل میں پگڈنڈیوں پر چلنے کی آزمائش میں ڈالنا، اور جب تک کہ فانی عقل تیز مشروب کے لئے مصنوعی بھوک نہ پائے، اور مرد و خواتین مکروہ نشے باز نہ بن جائیں،نسلِ انسانی کو بیمار کے لئے نشہ آور نسخہ جات سے شکار بنانا، افسوسناک ہے۔

6. 158 : 16-23

Drugs, cataplasms, and whiskey are stupid substitutes for the dignity and potency of divine Mind and its efficacy to heal. It is pitiful to lead men into temptation through the byways of this wilderness world, — to victimize the race with intoxicating prescriptions for the sick, until mortal mind acquires an educated appetite for strong drink, and men and women become loathsome sots.

7 . ۔ 107 : 10 ۔ 14

کرسچن سائنس کے وسیلہ، مذہب اور دوا الٰہی فطرت اور جوہر کے ساتھ الہامی بنائے جاتے ہیں، ایمان اور فہم کو تازہ پنکھ دیئے جاتے ہیں، اور خیالات عقلمندانہ طور پر خود کو خدا کے ساتھ منسلک کرتے ہیں۔

7. 107 : 10-14

Through Christian Science, religion and medicine are inspired with a diviner nature and essence; fresh pinions are given to faith and understanding, and thoughts acquaint themselves intelligently with God.

8 . ۔ 108 : 19 ۔ 29

جب ظاہری طور پر مادی وجودیت کی حدود کے قریب، موت کی وادی کے سایہ میں پہلے سے کھڑے ہوتے ہوئے، میں نے الٰہی سائنس میں یہ حقائق سیکھے ہیں: کہ سبھی حقیقی اشخاص خدا، الٰہی عقل،میں ہیں، اور کہ زندگی، سچائی اور محبت قادر امطلق اور ازلی ہیں؛ کہ سچائی کا مخالف، جسے غلطی، گناہ، بیماری، مرض، موت کہا جاتا ہے، مادی سوچ کے جھوٹے مادی فہم کی جھوٹی گواہی ہے،کہ اس جھوٹے فہم میں، ایمان کے لحاظ سے، مادی سوچ کی نفسی حالت شامل ہوتی ہے جسے یہ نام نہاد عقل مادے کا نام دیتی ہے، اسطرح روح کا حقیقی فہم رْک جاتا ہے۔

8. 108 : 19-29

When apparently near the confines of mortal existence, standing already within the shadow of the death-valley, I learned these truths in divine Science: that all real being is in God, the divine Mind, and that Life, Truth, and Love are all-powerful and ever-present; that the opposite of Truth, — called error, sin, sickness, disease, death, — is the false testimony of false material sense, of mind in matter; that this false sense evolves, in belief, a subjective state of mortal mind which this same so-called mind names matter, thereby shutting out the true sense of Spirit.

9 . ۔ 109 : 4 ۔ 10 ، 28 ۔ 12

کرسچن سائنس غیر متنازعہ طور پر یہ ظاہر کرتی ہے کہ عقل ہی سب کچھ ہے، کہ واحد حقائق الٰہی عقل اور خیال ہیں۔تاہم اِس بڑی حقیقت کی معقول ثبوت کی جانب سے تب تک حمایت ہوتی نہیں دیکھی جاتی جب تک بیمار کی شفا کے وسیلہ اِس الٰہی اصول کو ظاہر نہیں کیا جاتا اور یوں اِسے مطلق اور الٰہی ثابت کیا جاتا ہے۔جب ایک بار یہ ثبوت دیکھ لیا جاتا ہے تو پھر کسی دوسرے نتیجے پر نہیں پہنچا جاتا۔

یسوع نے ایک بار اپنے اسباق کے لئے کہا: ”میری تعلیم میری نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے کی ہے۔ اگر کوئی اْس کی مرضی پر چلنا چاہے تو وہ اِس تعلیم کی بابت جان جائے گا کہ خدا کی طرف سے ہے یا مَیں اپنی طرف سے کہتا ہوں۔“ (یوحنا 7 باب 16 ، 17 آیات)۔

روح کی تین عظیم سچائیاں، قادر مطلق، ہر جا موجود، علام الغیوب، تمام طاقتیں رکھنے والا، ساری جگہ کو پر کرنے والا، ساری سائنس رکھنے والا روح ہمیشہ اِس عقیدے کی نفی کرتا ہے کہ مادہ اصل ہو سکتا ہے۔یہ ابدی سچائیاں خدا کی منور حقیقت کے طور پر ابتدائی وجودیت کا اظہار کرتی ہیں، جس میں وہ سب جو اْس نے بنایا ہے اْس کی نیک سیرت کے باعث واضح ہوتا ہے۔

لہٰذہ یوں ہوا کہ مَیں نے، جیسا کہ پہلے کبھی نہیں کیا، بدی کہلانے والی ہولناک غیر حقیقت پر غور کیا۔خداکی تساوی قوت ایک اور جلالی تجویز کو روشنی میں لائی، یعنی انسان کی کاملیت اورزمین پر آسمان کی بادشاہی کا استحکام۔

9. 109 : 4-10, 28-12

Christian Science reveals incontrovertibly that Mind is All-in-all, that the only realities are the divine Mind and idea. This great fact is not, however, seen to be supported by sensible evidence, until its divine Principle is demonstrated by healing the sick and thus proved absolute and divine. This proof once seen, no other conclusion can be reached.

Jesus once said of his lessons: "My doctrine is not mine, but His that sent me. If any man will do His will, he shall know of the doctrine, whether it be of God, or whether I speak of myself." (John vii. 16, 17.)

The three great verities of Spirit, omnipotence, omnipresence, omniscience, — Spirit possessing all power, filling all space, constituting all Science, — contradict forever the belief that matter can be actual. These eternal verities reveal primeval existence as the radiant reality of God's creation, in which all that He has made is pronounced by His wisdom good.

Thus it was that I beheld, as never before, the awful unreality called evil. The equipollence of God brought to light another glorious proposition, — man's perfectibility and the establishment of the kingdom of heaven on earth.

10 . ۔ 479 : 27 ۔ 7

ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ سیاہ ایک رنگ نہیں ہے کیونکہ یہ روشنی کو منعکس نہیں کرتا۔ پس بدی کی شناخت یا طاقت کا انکار ہونا چاہئے کیونکہ اِس میں کوئی بھی الٰہی رنگ نہیں ہے۔ پولوس کہتا ہے: ”کیونکہ اْس کی اندیکھی صفتیں دنیا کی پیدائش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعے سے معلوم ہوکر صاف نظر آتی ہیں۔“ (رومیوں 1 : 20 آیت)کرسچن سائنس میں جب روح کا جوہر ظاہر ہوتا ہے، تو مادے کے عدم کی شناخت ہوتی ہے۔جہاں خدا کا روح ہے، اور ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں خدا نہیں ہے، بدی عدم بن جاتی ہے، یعنی روح کا متضاد۔اگر روحانی عکاسی نہیں ہے، تو خلا کی تاریکی باقی رہ جاتی ہے اور آسمانی رنگوں کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔

10. 479 : 27-7

We admit that black is not a color, because it reflects no light. So evil should be denied identity or power, because it has none of the divine hues. Paul says: "For the invisible things of Him, from the creation of the world, are clearly seen, being understood by the things that are made." (Romans i. 20.) When the substance of Spirit appears in Christian Science, the nothingness of matter is recognized. Where the spirit of God is, and there is no place where God is not, evil becomes nothing, — the opposite of the something of Spirit. If there is no spiritual reflection, then there remains only the darkness of vacuity and not a trace of heavenly tints.

11 . ۔ 186 : 5 ۔ 7 ، 11 ۔ 16

کرسچن سائنس روح کے ادراک کے وسیلہ مادی عقائد کو نیست کرتی ہے، اِس عمل کی کاملیت صحت کا تعین کرتی ہے۔

بدی منفی ہے کیونکہ یہ سچائی کی غیر موجودگی ہے۔ یہ کچھ بھی نہیں ہے، کیونکہ یہ کچھ ہونے کی غیر موجودگی ہے۔ یہ غیر حقیقی ہے کیونکہ یہ خدا، قادرِ مطلق اور ہرجا موجود، کی پہلی سے قیاس شْدہ غیر موجودگی ہے۔ ہر بشر کو یہ سیکھنا چاہئے کہ بدی میں طاقت ہے نہ حقیقت۔

11. 186 : 5-7, 11-16

Christian Science destroys material beliefs through the understanding of Spirit, and the thoroughness of this work determines health.

Evil is a negation, because it is the absence of truth. It is nothing, because it is the absence of something. It is unreal, because it presupposes the absence of God, the omnipotent and omnipresent. Every mortal must learn that there is neither power nor reality in evil.

12 . ۔ 345 : 7 ۔ 9

جب خدا کی قدرت ِ کاملہ کی تعلیم دی جاتی ہے اور اْس کی کاملیت کو پیش پیش رکھا جاتا ہے تومسیحی وعظ بیمار کو شفا دیں گے۔

12. 345 : 7-9

When the omnipotence of God is preached and His absoluteness is set forth, Christian sermons will heal the sick.

13 . ۔ 392 : 27 ۔ 3

جب وہ حالت موجود ہو جسے آپ بیماری کی حوصلہ افزائی کہتے ہیں، خواہ یہ ہوا، ورزش، موروثیت، چھوت کی بیماری یا حادثہ ہو، تو بطور قلی اپنا فرض نبھائیں اور ایسے غیر صحت افزا خیالات اور خدشات کو ختم کردیں۔فانی عقل میں سے بیزار کن غلطیوں کو خارج کردیں، تو آپ کابدن اْن سے تکلیف نہیں اْٹھائے گا۔درد اور خوشی کے مسائل عقل کے وسیلہ آنے چاہئیں، اور جیسے ایک چوکیدار اپنی نشست چھوڑ دیتا ہے، ہم مخل ہونے والے عقیدے کو تسلیم کرتے ہیں، اِس بات کو نظر کرتے ہوئے کہ الٰہی مدد کے وسیلہ ہم اِس مداخلت کو روک سکتے ہیں۔

13. 392 : 27-3

When the condition is present which you say induces disease, whether it be air, exercise, heredity, contagion, or accident, then perform your office as porter and shut out these unhealthy thoughts and fears. Exclude from mortal mind the offending errors; then the body cannot suffer from them. The issues of pain or pleasure must come through mind, and like a watchman forsaking his post, we admit the intruding belief, forgetting that through divine help we can forbid this entrance.

14 . ۔ 393 : 8 ۔ 15

عقل جسمانی حواس کامالک ہے، اور بیماری، گناہ اور موت کو فتح کرسکتی ہے۔ اس خداداد اختیار کی مشق کریں۔ اپنے بدن کی ملکیت رکھیں، اور اِس کے احساس اور عمل پر حکمرانی کریں۔ روح کی قوت میں بیدار ہوں اور وہ سب جو بھلائی جیسا نہیں اْسے مسترد کر دیں۔ خدا نے انسان کو اس قابل بنایا ہے، اور کوئی بھی چیز اْس قابل اور قوت کو بگاڑ نہیں سکتی جو الٰہی طور پر انسان کو عطا کی گئی ہے۔

14. 393 : 8-15

Mind is the master of the corporeal senses, and can conquer sickness, sin, and death. Exercise this God-given authority. Take possession of your body, and govern its feeling and action. Rise in the strength of Spirit to resist all that is unlike good. God has made man capable of this, and nothing can vitiate the ability and power divinely bestowed on man.

15 . ۔ 17 : 12 ۔ 15

کیونکہ بادشاہت، قدرت اور جلال ہمیشہ تک تیرے ہیں۔

کیونکہ خدا لامحدود، قادر مطلق، بھر پور زندگی، سچائی، محبت، ہر ایک پر اور سب پر حاکم ہے۔

15. 17 : 12-15

For Thine is the kingdom, and the power, and the glory, forever.

For God is infinite, all-power, all Life, Truth, Love, over all, and All.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████