اتوار 12 جون، 2022



مضمون۔ خدا محافظِ انسان

SubjectGod the Preserver of Man

سنہری متن: زبور 16: 1 آیت

”اے خدا! میری حفاظت کر کیونکہ مَیں تجھ ہی میں پناہ لیتا ہوں۔“



Golden Text: Psalm 16 : 1

Preserve me, O God: for in thee do I put my trust.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 56: 1تا5، 11 آیات


1۔ اے خدا مجھ پر رحم فرما کیونکہ انسان مجھے نگلنا چاہتا ہے۔ وہ دن بھر لڑ کر مجھے ستاتا ہے۔

2۔ میرے دشمن دن بھر مجھے نگلنا چاہتے ہیں کیونکہ جو غرور کر کے مجھ سے لڑتے ہیں وہ بہت ہیں۔

3۔ جس وقت مجھے ڈر لگے گا مَیں تجھ پر توکل کروں گا۔

4۔ میرا فخر خدا پر ہے اور اْس کے کلام پر ہے۔ میرا توکل خدا پر ہے۔ مَیں ڈرنے کا نہیں۔ بشر میراکیا کر سکتا ہے؟

5۔ وہ دن بھر میری باتوں کو مروڑتے رہتے ہیں۔ اْن کے خیال سراسر یہی ہیں کہ مجھ سے بدی کریں۔

11۔ میرا توکل خدا پر ہے۔ مَیں ڈرنے کا نہیں۔ انسان میرا کیا کر سکتا ہے؟

Responsive Reading: Psalm 56 : 1-5, 11

1.     Be merciful unto me, O God: for man would swallow me up; he fighting daily oppresseth me.

2.     Mine enemies would daily swallow me up: for they be many that fight against me, O thou most High.

3.     What time I am afraid, I will trust in thee.

4.     In God I will praise his word, in God I have put my trust; I will not fear what flesh can do unto me.

5.     Every day they wrest my words: all their thoughts are against me for evil.

11.     In God have I put my trust: I will not be afraid what man can do unto me.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ یسعیاہ 45 باب1 (تا پہلی،)، 5، 22 آیات

1۔ خداوند اپنے ممسوح کے حق میں یوں فرماتا ہے؛

5۔ میں ہی خداوند ہوں اور کوئی نہیں میرے سوا کوئی خدا نہیں۔ میں نے تیری کمر باندھی اگرچہ تو نے مجھے نہ پہچانا۔

22۔ اے انتہایِ زمین کے سب رہنے والو تم میری طرف متوجہ ہو اور نجات پاؤ کیونکہ میں خدا ہوں اور میرے سوا کوئی نہیں۔

1. Isaiah 45 : 1 (to 1st ,), 5, 22

1     Thus saith the Lord to his anointed,

5     I am the Lord, and there is none else, there is no God beside me: I girded thee, though thou hast not known me:

22     Look unto me, and be ye saved, all the ends of the earth: for I am God, and there is none else.

2 . ۔ پیدائش 21 باب9تا20 آیات

9۔ اور سارہ نے دیکھا کہ ہاجرہ مصری کا بیٹا جو اْس کے ابراہام سے پیدا ہوا تھا ٹھٹھے مارتا ہے۔

10۔ تب اْس نے ابراہام سے کہا کہ اِس لونڈی کو اور اْس کے بیٹے کو نکال دے کیونکہ اِس لونڈی کا بیٹا میرے بیٹے اضحاق کے ساتھ وارث نہ ہوگا۔

11۔ پر ابراہام کو اْس کے بیٹے کے باعث یہ بات نہایت بری معلوم ہوئی۔

12۔ اور خدا نے ابراہام سے کہا کہ تجھے اِس لڑکے اور اپنی لونڈی کے باعث برا نہ لگے۔ جو کچھ سارہ تجھ سے کہتی ہے تْو اْس کی بات مان کیونکہ اضحاق سے تیری نسل کا نام چلے گا۔

13۔اور اْس لونڈی کے بیٹے سے بھی مَیں اک قوم پیدا کروں گا اِس لئے کہ وہ تیری نسل ہے۔

14۔ تب ابراہام نے صبح سویرے اٹھ کر روٹی اور پانی کی ایک مشک لی اور اِسے ہاجرہ کو دیا بلکہ اْسے اْس کے کندھے پر دھر دیا اور لڑکے کو بھی اْس کے حوالے کر کے اْسے رخصت کر دیا۔

15۔ اور جب مشک کا پانی ختم ہوگیا تو اْس نے لڑکے کو ایک جھاڑی کے نیچے ڈال دیا۔

16۔ اور آپ اْس کے مقابل ایک تیر کے ٹپے پر دور جا بیٹھی اور کہنے لگی کہ مَیں اِس لڑکے کا مرنا تو نہ دیکھوں۔ سو وہ اِس کے مقابل بیٹھ گئی اور چلا چلا کر رونے لگی۔

17۔ اور خدا نے اْس لڑکے کی آواز سنی اور خدا کے فرشتہ نے آسمان سے ہاجرہ کو پکارا اور اْس سے کہا اے ہاجرہ تجھ کو کیا ہوا؟ مت ڈر کیونکہ خدا نے اْس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے اْس کی آواز سن لی ہے۔

18۔ اور اْسے اپنے ہاتھ سے سنبھال کیونکہ مَیں اْس کو ایک بڑی قوم بناؤں گا۔

19۔ پھر خدا نے اْس کی آنکھیں کھولیں اور اْس نے پانی کا ایک کنواں دیکھا اور جا کر مشک کو پانی سے بھر لیا اور لڑکے کو پلایا۔

20۔ اور خدا اْس لڑکے کے ساتھ تھا اور وہ بڑا ہوا اور بیابان میں رہنے لگا اور تیر انداز بنا۔

2. Genesis 21 : 9-20

9     And Sarah saw the son of Hagar the Egyptian, which she had born unto Abraham, mocking.

10     Wherefore she said unto Abraham, Cast out this bondwoman and her son: for the son of this bondwoman shall not be heir with my son, even with Isaac.

11     And the thing was very grievous in Abraham’s sight because of his son.

12     And God said unto Abraham, Let it not be grievous in thy sight because of the lad, and because of thy bondwoman; in all that Sarah hath said unto thee, hearken unto her voice; for in Isaac shall thy seed be called.

13     And also of the son of the bondwoman will I make a nation, because he is thy seed.

14     And Abraham rose up early in the morning, and took bread, and a bottle of water, and gave it unto Hagar, putting it on her shoulder, and the child, and sent her away: and she departed, and wandered in the wilderness of Beer-sheba.

15     And the water was spent in the bottle, and she cast the child under one of the shrubs.

16     And she went, and sat her down over against him a good way off, as it were a bowshot: for she said, Let me not see the death of the child. And she sat over against him, and lift up her voice, and wept.

17     And God heard the voice of the lad; and the angel of God called to Hagar out of heaven, and said unto her, What aileth thee, Hagar? fear not; for God hath heard the voice of the lad where he is.

18     Arise, lift up the lad, and hold him in thine hand; for I will make him a great nation.

19     And God opened her eyes, and she saw a well of water; and she went, and filled the bottle with water, and gave the lad drink.

20     And God was with the lad; and he grew, and dwelt in the wilderness, and became an archer.

3 . ۔ زبور 121: 1تا3، 7، 8 آیات

1۔ میں اپنی آنکھیں پہاڑ کی طرف اٹھاؤں گا میری کمک کہاں سے آئے گی؟

2۔ میری کمک خداوند سے ہے جس نے آسمان اور زمین کو بنایا۔

3۔ وہ تیرے پاؤں کو پھسلنے نہ دے گا۔ تیرا محافظ اونگھنے کا نہیں۔

7۔ خداوند ہر بلا سے تجھے محفوظ رکھے گا۔اور تیری جان کو محفوط رکھے گا۔

8۔ خداوند تیری آمد و رفت میں اب سے ہمیشہ تک تیری حفاظت کرے گا۔

3. Psalm 121 : 1-3, 7, 8

1     I will lift up mine eyes unto the hills, from whence cometh my help.

2     My help cometh from the Lord, which made heaven and earth.

3     He will not suffer thy foot to be moved: he that keepeth thee will not slumber.

7     The Lord shall preserve thee from all evil: he shall preserve thy soul.

8     The Lord shall preserve thy going out and thy coming in from this time forth, and even for evermore.

4 . ۔ 1 سیموئیل 17 باب4، 10، 11، 32، 33، 37 تا 40، 45 (تا پہلی)، 46 (تا پہلی؛)، 47تا50 آیات

4۔ اور فلستیوں کے لشکر سے ایک پہلوان نکلا جس کا نام جاتی جولیت تھا۔ اْس کا قد چھ ہاتھ اور ایک بالشِت تھا۔

10۔ پھر اْس فلستی نے کہا کہ مَیں آج کے دن اسرائیلی فوج کی فِضیحت کرتا ہوں۔ کوئی مرد نکالو تاکہ ہم لڑیں۔

11۔ جب ساؤل اور سب اسرائیلیوں نے اْس فلستی کی باتیں سنیں تو ہراساں ہوئے اور نہایت ڈر گئے۔

32۔ اور داؤد نے ساؤل سے کہا کہ اْس شخص کے سبب سے کسی کا دل نہ گھبرائے۔ تیرا خادم جا کر اْس فلستی سے لڑے گا۔

33۔ ساؤل نے داؤد سے کہا کہ تْو اِس قابل نہیں کہ اْس فلستی سے لڑنے کو اْس کے سامنے جائے کیونکہ تْو محض لڑکا ہے اور وہ اپنے بچپن سے ایک جنگی مرد۔

37۔ پھر داؤد نے کہا کہ خداوند نے مجھے شیر اور ریچھ کے پنجے سے بچایا۔ وہی مجھ کو اِس فلستی کے ہاتھ سے بچائے گا۔ساؤل نے داؤد سے کہا جا خداوند تیرے ساتھ رہے۔

38۔ تب ساؤل نے اپنے کپڑے داؤد کو پہنائے اور پیتل کا خود اْس کے سر پر رکھا اور اْسے زِرہ پہنائی۔

39۔ اور داؤد نے اْس کی تلوار اپنے کپڑوں میں کس لی اور چلنے کی کوشش کی کیونکہ اْس نے اِن کو آزمایا نہیں تھا۔ تب داؤد نے ساؤل سے کہا مَیں اِن کو پہن کر چل نہیں سکتا کیونکہ مَیں نے اِن کو آزمایا نہیں ہے۔ سو داؤد نے اْن سب کو اتار دیا۔

40۔ اور اْس نے اپنی لاٹھی اپنے ہاتھ میں لی اور اْس نالہ سے پانچ چِکنے پتھر اپنے واسطے چْن کر اْن کو چرواہے کے تھیلے میں جو اْس کے پاس تھا یعنی جھولے میں ڈال لیا اور اْس کا فلاخن اْس کے ہاتھ میں تھا۔ پھر وہ فلستی کے نزدیک چلا۔

45۔ اور داؤد نے فلستی سے کہا؛

46۔ اور آج ہی کے دن خداوند تجھ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا۔

47۔ اور یہ ساری جماعت جان لے کہ خداوند تلوار اور بھالے کے ذریعہ سے نہیں بچاتا اِس لئے کہ جنگ تو خداوند کی ہے اور وہی تم کو ہمارے ہاتھ میں کر دے گا۔

48۔ اور ایسا ہوا کہ جب وہ فلستی اٹھا اور بڑھ کر داؤد کے مقابلے کے لئے نزدیک آیا تو داؤد نے جلدی کی اور لشکر کی طرف سے اْس فلستی کا مقابلہ کرنے کو دوڑا۔

49۔ اور داؤد نے اپنے تھیلے میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اْس میں سے ایک پتھر فلاخن میں رکھ کر اْس فلستی کے ماتھے پر مارا اور وہ پتھر اْس کے ماتھے کے اندر گھْس گیا اور وہ زمین پر منہ کے بل گر پڑا۔

50۔ سو داؤد اْس فلاخن اور اْس پتھر سے اْس فلستی پر غالب آیا اوراْس فلستی کو مارا اور قتل کیا اور داؤد کے ہاتھ میں تلوار نہ تھی۔

4. I Samuel 17 : 4, 10, 11, 32, 33, 37-40, 45 (to 1st ,), 46 (to 1st ;), 47-50

4     And there went out a champion out of the camp of the Philistines, named Goliath, of Gath, whose height was six cubits and a span.

10     And the Philistine said, I defy the armies of Israel this day; give me a man, that we may fight together.

11     When Saul and all Israel heard those words of the Philistine, they were dismayed, and greatly afraid.

32     And David said to Saul, Let no man’s heart fail because of him; thy servant will go and fight with this Philistine.

33     And Saul said to David, Thou art not able to go against this Philistine to fight with him: for thou art but a youth, and he a man of war from his youth.

37     David said moreover, The Lord that delivered me out of the paw of the lion, and out of the paw of the bear, he will deliver me out of the hand of this Philistine. And Saul said unto David, Go, and the Lord be with thee.

38     And Saul armed David with his armour, and he put an helmet of brass upon his head; also he armed him with a coat of mail.

39     And David girded his sword upon his armour, and he assayed to go; for he had not proved it. And David said unto Saul, I cannot go with these; for I have not proved them. And David put them off him.

40     And he took his staff in his hand, and chose him five smooth stones out of the brook, and put them in a shepherd’s bag which he had, even in a scrip; and his sling was in his hand: and he drew near to the Philistine.

45     Then said David to the Philistine,

46     This day will the Lord deliver thee into mine hand;

47     And all this assembly shall know that the Lord saveth not with sword and spear: for the battle is the Lord’s, and he will give you into our hands.

48     And it came to pass, when the Philistine arose, and came and drew nigh to meet David, that David hasted, and ran toward the army to meet the Philistine.

49     And David put his hand in his bag, and took thence a stone, and slang it, and smote the Philistine in his forehead, that the stone sunk into his forehead; and he fell upon his face to the earth.

50     So David prevailed over the Philistine with a sling and with a stone, and smote the Philistine, and slew him; but there was no sword in the hand of David.

5 . ۔ زبور 23: 1تا6 آیات

1۔ خداوند میرا چوپان ہے۔ مجھے کمی نہ ہو گی۔

2۔ وہ مجھے ہری ہری چراہگاہوں میں بٹھاتا ہے۔ وہ مجھے راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔

3۔ وہ میری جان کو بحال کرتا ہے۔ وہ مجھے اپنے نام کی خاطر صداقت کی راہوں پر لے چلتا ہے۔

4۔ بلکہ خواہ موت کے سایہ کی وادی میں سے میرا گزر ہو میں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا کیونکہ تْو میرے ساتھ ہے۔ تیرے عصا اور تیری لاٹھی سے مجھے تسلی ہے۔

5۔ تْو میرے دشمنوں کے روبرو میرے آگے دستر خوان بچھاتا ہے۔ تْو نے میرے سر پر تیل ملا ہے۔ میرا پیالہ لبریز ہوتا ہے۔

6۔ یقیناً بھلائی اور رحمت عمر بھر میرے ساتھ ساتھ رہیں گی اور میں ہمیشہ خداوند کے گھر میں سکونت کروں گا۔

5. Psalm 23 : 1-6

1     The Lord is my shepherd; I shall not want.

2     He maketh me to lie down in green pastures: he leadeth me beside the still waters.

3     He restoreth my soul: he leadeth me in the paths of righteousness for his name’s sake.

4     Yea, though I walk through the valley of the shadow of death, I will fear no evil: for thou art with me; thy rod and thy staff they comfort me.

5     Thou preparest a table before me in the presence of mine enemies: thou anointest my head with oil; my cup runneth over.

6     Surely goodness and mercy shall follow me all the days of my life: and I will dwell in the house of the Lord for ever.



سائنس اور صح


1 . ۔ 131 :10۔11

بائبل کا مرکزی سچ جسمانی طاقت کے اوپر روحانی طاقت کی برتری ہے۔

1. 131 : 10-11

The central fact of the Bible is the superiority of spiritual over physical power.

2 . ۔ 340 :15۔22

”میرے حضور تْو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔“ (خروج 20 باب3 آیت)۔پہلا حکم میری پسندیدہ عبارت ہے۔یہ کرسچن سائنس کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ خدا، روح، عقل کی تثلیث کا ادراک دیتی ہے؛ یہ جتاتی ہے کہ انسان خدا، ابدی اچھائی کے علاوہ کسی دوسری روح یا عقل کو نہیں مانے گا، اور یہ کہ سب انسان ایک عقل کو مانیں۔ پہلے حکم کا الٰہی اصول ہستی کی سائنس پر بنیاد رکھتا ہے، جس کے وسیلہ انسان تندرستی، پاکیزگی اور ابدی زندگی کو ظاہر کرتا ہے۔

2. 340 : 15-22

"Thou shalt have no other gods before me." (Exodus xx. 3.) The First Commandment is my favorite text. It demonstrates Christian Science. It inculcates the tri-unity of God, Spirit, Mind; it signifies that man shall have no other spirit or mind but God, eternal good, and that all men shall have one Mind. The divine Principle of the First Commandment bases the Science of being, by which man demonstrates health, holiness, and life eternal.

3 . ۔ 151 :20۔21، 23۔24، 26۔30

حقیقی انسان کا ہر عمل الٰہی فہم کی نگرانی میں ہے۔۔۔۔وہ الٰہی فہم جس نے انسان کو خلق کیا اپنی صورت اور شبیہ کو برقرار رکھتا ہے۔۔۔۔جو وجود رکھتا ہے وہ محض الٰہی فہم اور اْس کا خیال ہے، اسی فہم میں ساری ہستی ہم آہنگ اور ابدی پائی جاتی ہے۔ سیدھا یا تنگ راستہ اس حقیقت کو دیکھنے اور تسلیم کرنے، اس قوت کو قبول کرنے اور سچائی کی راہوں کی پیروی کرنے کے لئے ہے۔

3. 151 : 20-21, 23-24, 26-30

Every function of the real man is governed by the divine Mind. … The divine Mind that made man maintains His own image and likeness. … All that really exists is the divine Mind and its idea, and in this Mind the entire being is found harmonious and eternal. The straight and narrow way is to see and acknowledge this fact, yield to this power, and follow the leadings of truth.

4 . ۔ 550 :5۔8

خدا زندگی یا ذہانت ہے جو جانوروں اور اس کے ساتھ ساتھ انسانوں کی بھی شناخت اور انفرادیت کو تشکیل دیتا اور محفوظ رکھتا ہے۔ خدا متناہی نہیں بن سکتا اور مادی حدود میں محدود نہیں ہوسکتا۔

4. 550 : 5-8

God is the Life, or intelligence, which forms and preserves the individuality and identity of animals as well as of men. God cannot become finite, and be limited within material bounds.

5 . ۔ 167 :24۔31

راہ ہے مگر صرف ایک، یعنی، خدا اور اْس کا خیال، جو روحانی ہستی کی جانب راہنمائی کرتا ہے۔ بدن پر سائنسی حکمرانی الٰہی عقل کے وسیلہ حاصل ہونی چاہئے۔ کسی دوسرے طریقے سے بدن پر قابو پانا ناممکن ہے۔ اِس بنیادی نقطہ پر، کمزورقدامت پسندی بالکل ناقابل تسلیم ہے۔ سچائی پر صرف انتہائی بھروسے کے وسیلہ ہی سائنسی شفائیہ قوت کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔

5. 167 : 24-31

There is but one way — namely, God and His idea — which leads to spiritual being. The scientific government of the body must be attained through the divine Mind. It is impossible to gain control over the body in any other way. On this fundamental point, timid conservatism is absolutely inadmissible. Only through radical reliance on Truth can scientific healing power be realized.

6 . ۔ 169 :29۔2

جو کچھ بھی انسان کو الٰہی عقل کی بجائے دیگر طاقتوں کو ماننے اور دوسرے قوانین کی پاسداری کرنے کی تعلیم دیتا ہے وہ مخالفِ مسیح ہے۔ایک زہریلی دوائی جو نیکی کرتی دکھائی دیتی ہے وہ بدی ہے، کیونکہ یہ انسان کا خدا، قادرِ مطلق عقل،پر انحصار چْراتی ہے اور ایمان کے مطابق، انسانی نظام کو زہر دیتی ہے۔

6. 169 : 29-2

Whatever teaches man to have other laws and to acknowledge other powers than the divine Mind, is anti-Christian. The good that a poisonous drug seems to do is evil, for it robs man of

reliance on God, omnipotent Mind, and according to belief, poisons the human system. 

7 . ۔ 104 :13۔18

کرسچن سائنس ذہنی عمل کے پیندے تک جاتی ہے، اور اثبات ِعدل الٰہی کو ظاہر کرتی ہے جو پورے الٰہی عمل کی درستگی کی طرف اشارہ کرتی ہے، جیسے کہ الٰہی عقل کا اجرااور نتیجہ مخالف نام نہاد عمل کی غلطی ہوتا ہے، بدی، سحر پرستی، جادو گری، تنویم، حیوانی مقناطیسیت، علم نومیات۔

7. 104 : 13-18

Christian Science goes to the bottom of mental action, and reveals the theodicy which indicates the rightness of all divine action, as the emanation of divine Mind, and the consequent wrongness of the opposite so-called action, — evil, occultism, necromancy, mesmerism, animal magnetism, hypnotism.

8 . ۔ 494 :30۔24

ہمارے مالک نے بدروحوں (برائیوں) کو نکالا اور بیمار کو شفا دی۔ یہ اْس کے پیروکاروں کے بارے میں بھی کہا جانا چاہئے کہ انہوں نے خود میں سے اور دوسروں میں سے خوف اور بدی کو نکال دیا اور بیمار کو شفا دی۔ جب بھی انسان پر خدا کی حکمرانی ہوتی ہے، خدا بیمار کو انسان کے وسیلہ شفادے گا۔سچائی غلطی کو اب بھی اتنے یقین کے ساتھ باہر نکال پھینکتی ہے جیسے اِس نے اْنیس صدیاں پہلے کیا تھا۔ساری سچائی کو نہیں سمجھا جاتا، لہٰذہ اِس کی شفائیہ طاقت کا مکمل طور پر اظہار نہیں ہوتا۔

اگر بیماری سچ ہے یا سچائی کا خیال ہے تو آپ بیماری کو نیست نہیں کرسکتے اور اِس کی کوشش کرنا بھی مضحکہ خیز ہوگا۔ تو پھر بیماری اور غلطی کی درجہ بندی کریں، جیسے ہمارے مالک نے کیا، جب اْس نے ایک بیمار سے متعلق کہا، ”جس کو شیطان نے باندھ رکھا تھا،“ اور انسانی عقیدے پر عمل کرتے ہوئے سچائی کی اْس زندگی بخش قوت میں غلطی کے لئے ایک اعلیٰ زہر مار تلاش کریں جوقوت ایسے قیدیوں کے لئے قید کا دروازہ کھولتی اور جسمانی اور اخلاقی طور پر قید سے آزاد کرتی ہے۔

جب بیماری یا گناہ کا بھرم آپ کو آزماتا ہے تو خدا اور اْس کے خیال کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ منسلک رہیں۔ اْس کے مزاج کے علاوہ کسی چیز کو آپ کے خیال میں قائم ہونے کی اجازت نہ دیں۔ کسی خوف یا شک کو آپ کے اس واضح اورمطمین بھروسے پر حاوی نہ ہونے دیں کہ پہچانِ زندگی کی ہم آہنگی، جیسے کہ زندگی ازل سے ہے، اس چیز کے کسی بھی درد ناک احساس یا یقین کو تبا ہ کر سکتی ہے جو زندگی میں ہے ہی نہیں۔جسمانی حس کی بجائے کرسچن سائنس کو ہستی سے متعلق آپ کی سمجھ کی حمایت کرنے دیں، اور یہ سمجھ غلطی کو سچائی کے ساتھ اکھاڑ پھینکے گی، فانیت کوغیر فانیت کے ساتھ تبدیل کرے گی، اور خاموشی کی ہم آہنگی کے ساتھ مخالفت کرے گی۔

8. 494 : 30-24

Our Master cast out devils (evils) and healed the sick. It should be said of his followers also, that they cast fear and all evil out of themselves and others and heal the sick. God will heal the sick through man, whenever man is governed by God. Truth casts out error now as surely as it did nineteen centuries ago. All of Truth is not understood; hence its healing power is not fully demonstrated.

If sickness is true or the idea of Truth, you cannot destroy sickness, and it would be absurd to try. Then classify sickness and error as our Master did, when he spoke of the sick, "whom Satan hath bound," and find a sovereign antidote for error in the life-giving power of Truth acting on human belief, a power which opens the prison doors to such as are bound, and sets the captive free physically and morally.

When the illusion of sickness or sin tempts you, cling steadfastly to God and His idea. Allow nothing but His likeness to abide in your thought. Let neither fear nor doubt overshadow your clear sense and calm trust, that the recognition of life harmonious — as Life eternally is — can destroy any painful sense of, or belief in, that which Life is not. Let Christian Science, instead of corporeal sense, support your understanding of being, and this understanding will supplant error with Truth, replace mortality with immortality, and silence discord with harmony.

9 . ۔ 203 :13۔16

روحانی ادراک ہونے کے امکانات کو باہر نکالتا، کسی چیز کی بجائے خدا پر انحصار کو ختم کرتا اور یوں انسان کو کام میں اور حقیقت میں اپنے خالق کی شبیہ بناتا ہے۔

9. 203 : 13-16

Spiritual perception brings out the possibilities of being, destroys reliance on aught but God, and so makes man the image of his Maker in deed and in truth.

10 . ۔ 155 :15۔25

طبیعیات پر عالمگیر ایمان کرسچن مابعد الاطبیعیات کے بلند اور طاقتور حقائق کے خلاف وزن رکھتا ہے۔یہ ایمان غلط عقیدہ، جس میں ادویات شامل ہوتیں اور جو تمام طبی نتائج کو جنم دیتا ہے، کرسچن سائنس کے خلاف عمل کرتا ہے؛ اور اِس سائنس کی طرف طاقت کی شرح فیصد پورے زور کے ساتھ معروف عقیدے کی طاقت پر بھاری ہونی چاہئے تاکہ صرف ایک بیماری کے معاملے کو شفا دی جائے۔انسانی عقل مزید طاقت کے ساتھ مادے کی مخالفت اور بدن کی بیماریوں کا آغاز کرنے کے لئے عمل کرتا ہے، اِس تناسب سے کہ یہ مادی یا جسمانی پیمانے پر کم بوجھ ڈالتا ہے اور روحانی پیمانے پر زیادہ بوجھ ڈالتا ہے۔

10. 155 : 15-25

The universal belief in physics weighs against the high and mighty truths of Christian metaphysics. This erroneous general belief, which sustains medicine and produces all medical results, works against Christian Science; and the percentage of power on the side of this Science must mightily outweigh the power of popular belief in order to heal a single case of disease. The human mind acts more powerfully to offset the discords of matter and the ills of flesh, in proportion as it puts less weight into the material or fleshly scale and more weight into the spiritual scale.

11 . ۔ 14 :25۔30

مادی زندگی کے عقیدے اور خواب سے مکمل طور پر منفرد، الٰہی زندگی ہے، جو روحانی فہم اور ساری زمین پر انسان کی حکمرانی کے شعور کو ظاہرکرتی ہے۔یہ فہم غلطی کو باہر نکالتا اور بیمار کو شفا دیتا ہے، اوراِس کے ساتھ آپ ”صاحب اختیار کی مانند“ بات کر سکتے ہیں۔

11. 14 : 25-30

Entirely separate from the belief and dream of material living, is the Life divine, revealing spiritual understanding and the consciousness of man's dominion over the whole earth. This understanding casts out error and heals the sick, and with it you can speak "as one having authority."

12 . ۔ 593 :20۔22

نجات۔ زندگی، سچائی اور محبت کو سب پر اعلیٰ سمجھا اور ظاہر کیا گیا؛ پاپ، بیماری اور موت کو نیست کیا گیا۔

12. 593 : 20-22

Salvation. Life, Truth, and Love understood and demonstrated as supreme over all; sin, sickness, and death destroyed.

13 . ۔ 207 :10۔11 (تا دوسرا)؛

بدی اعلیٰ نہیں ہے؛ اچھائی لاچار نہیں ہے؛

13. 207 : 10-11 (to 2nd ;)

Evil is not supreme; good is not helpless;

14 . ۔ 577 :32۔18

درج ذیل زبور میں ایک لفظ، اگرچہ بہت مدھم طور پر، اْس روشنی کو ظاہر کرتا ہے جو کرسچن سائنس لفظ جسمانی فہم کو خدا کے غیر جسمانی یا روحانی فہم کے لفظ کے ساتھ بدلتے ہوئے کلام پر آتی ہے۔


زبور 23

] الٰہی محبت [میرا چوپان ہے؛ مجھے کمی نہ ہوگی۔

] الٰہی محبت [مجھے ہری ہری چراہ گاہوں میں بٹھاتی ہے؛] محبت [مجھے راحت کے چشموں کے پاس لے جاتی ہے۔

] الٰہی محبت [میری جان] روحانی فہم [کو بحال کرتی ہے:]محبت[ مجھے اپنے نام کی خاطر صداقت کی راہوں پر لے چلتی ہے۔

بلکہ خواہ موت کی سایہ کی وادی میں سے میرا گزر ہو میں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا؛ کیونکہ]محبت[ میرے ساتھ ہے؛ ]محبت کا[ عصا اور ]محبت کی[ لاٹھی سے مجھے تسلی ہے۔

] محبت [میرے دشمنوں کے روبرو میرے آگے دستر خوان بچھاتی ہے:

] محبت [نے میرے سر پر تیل ملا ہے؛ میرا پیالہ لبریز ہوتا ہے۔

یقیناً بھلائی اور رحمت عمر بھر میرے ساتھ رہیں گی میں ہمیشہ]محبت[ کے گھر میں ]شعور میں [ سکونت کروں گا۔

14. 577 : 32-18

In the following Psalm one word shows, though faintly, the light which Christian Science throws on the Scriptures by substituting for the corporeal sense, the incorporeal or spiritual sense of Deity: —


PSALM XXIII

[Divine love] is my shepherd; I shall not want.

[Love] maketh me to lie down in green pastures:

[love] leadeth me beside the still waters.

[Love] restoreth my soul [spiritual sense]: [love] lead-

eth me in the paths of righteousness for His name's sake.

Yea, though I walk through the valley of the shadow of

death, I will fear no evil: for [love] is with me; [love's]

rod and [love's] staff they comfort me.

[Love] prepareth a table before me in the presence of

mine enemies: [love] anointeth my head with oil; my cup

runneth over.

Surely goodness and mercy shall follow me all the days of

my life; and I will dwell in the house [the consciousness]

of [love] for ever.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████