اتوار 26 جون، 2022



مضمون۔ کرسچن سائنس

SubjectChristian Science

سنہری متن: یرمیاہ 17 باب14 آیت

”اے خداوند! تْو مجھے شفا بخش تو مَیں شفا پاؤں گا۔ تْو ہی بچائے تو بچوں گا کیونکہ تْو میرا فخر ہے۔“



Golden Text: Jeremiah 17 : 14

Heal me, O Lord, and I shall be healed; save me, and I shall be saved: for thou art my praise.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 147: 1تا5، 7 آیات


1۔ خداوند کی حمد کرو۔ کیونکہ خدا کی مدح سرائی کرنا بھلا ہے۔ اس لئے کہ یہ دل پسند اور ستائش زیبا ہے۔

2۔ خداوند یروشلیم کو تعمیر کرتا ہے۔ وہ اسرائیل کے جلا وطنوں کو جمع کرتا ہے۔

3۔ وہ شکستہ دلوں کو شفا دیتا ہے۔ اور اْن کے زخم باندھتا ہے۔

4۔ وہ ستاروں کو شمار کرتا ہے۔ اور اْن سب کے نام رکھتا ہے۔

5۔ ہمارا خداوند بزرگ اور قدرت میں عظیم ہے۔ اْس کے فہم کی انتہا نہیں۔

7۔ خداوند کے حضور شکرگزاری کا گیت گاؤ۔ سِتار پر ہمارے خدا کی مدح سرائی کرو۔

Responsive Reading: Psalm 147 : 1-5, 7

1.     Praise ye the Lord: for it is good to sing praises unto our God; for it is pleasant; and praise is comely.

2.     The Lord doth build up Jerusalem: he gathereth together the outcasts of Israel.

3.     He healeth the broken in heart, and bindeth up their wounds.

4.     He telleth the number of the stars; he calleth them all by their names.

5.     Great is our Lord, and of great power: his understanding is infinite.

7.     Sing unto the Lord with thanksgiving; sing praise upon the harp unto our God



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ زبور 103: 1تا5 آیات

1۔ اے میری جان!خداوند کو مبارک کہہ اور جو کچھ مجھ میں ہے اْس کے قدوس نام کو مبارک کہے۔

2۔ اے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ اور اْس کی کسی نعمت کو فراموش نہ کر۔

3۔ وہ تیری ساری بدکاری بخشتا ہے۔ وہ تجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔

4۔ وہ تیری جان ہلاکت سے بچاتا ہے۔ وہ تیرے سر پر شفقت و رحمت کا تاج رکھتا ہے۔

5۔ وہ تجھے عمر بھر اچھی اچھی چیزوں سے آسودہ کرتا ہے۔ تْو عقاب کی مانند از سرِ نو جوان ہوتا ہے۔

1. Psalm 103 : 1-5

1     Bless the Lord, O my soul: and all that is within me, bless his holy name.

2     Bless the Lord, O my soul, and forget not all his benefits:

3     Who forgiveth all thine iniquities; who healeth all thy diseases;

4     Who redeemeth thy life from destruction; who crowneth thee with lovingkindness and tender mercies;

5     Who satisfieth thy mouth with good things; so that thy youth is renewed like the eagle’s.

2 . ۔ 2 سلاطین 20 باب1تا7 آیات

1۔ اْنہی دنوں میں حزقیاہ ایسا بیمار پڑا کہ مرنے کے قریب ہو گیا تب یسعیاہ نبی آموس کے بیٹے نے اْس کے پاس آکر اْس سے کہا خداوند یوں فرماتا ہے کہ تو اپنے گھر کا انتظام کر دے کیونکہ تْو مر جائے گا اور بچنے کا نہیں۔

2۔ تب اْس نے اپنا منہ دیوار کی طرف کر کے یہ دعا کی کہ۔

3۔ اے خداوند مَیں تیری منت کرتا ہوں یاد فرما کہ مَیں تیرے حضور سچائی اور پورے دل سے چلتا رہا ہوں اور جو تیری نظر میں بھلا ہے وہی کیا ہے اور حزقیاہ زار زار رویا۔

4۔ اور ایسا ہوا کہ یسعیاہ نکل کر شہر کے بیچ کے حصے تک پہنچا بھی نہ تھا کہ خداوند کا کلام اْس پر نازل ہواکہ۔

5۔ لوٹ اور میری قوم کے پیشوا حزقیاہ سے کہہ کہ خداوند تیرے باپ دادا کا خدا یوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تیری دعا سنی اور مَیں نے تیرے آنسو دیکھے، دیکھ مَیں تجھے شفا دوں گا اور تیسرے دن تْو خداوند کے گھر میں جائے گا۔

6۔ اور مَیں تیری عمر پندرہ برس اور بڑھا دوں گا اور مَیں تجھ کو اور اِس شہر کو شاہ اسور کے ہاتھ سے بچا لوں گا اور مَیں اپنی خاطر اور اپنے بندے داؤد کی خاطر اِس شہر کی حمایت کروں گا۔

7۔ اور یسعیاہ نے کہا انجیروں کی ٹکیا لو سو انہوں نے اْسے لے کر پھوڑے پر باندھا تب وہ اچھا ہو گیا۔

2. II Kings 20 : 1-7

1     In those days was Hezekiah sick unto death. And the prophet Isaiah the son of Amoz came to him, and said unto him, Thus saith the Lord, Set thine house in order; for thou shalt die, and not live.

2     Then he turned his face to the wall, and prayed unto the Lord, saying,

3     I beseech thee, O Lord, remember now how I have walked before thee in truth and with a perfect heart, and have done that which is good in thy sight. And Hezekiah wept sore.

4     And it came to pass, afore Isaiah was gone out into the middle court, that the word of the Lord came to him, saying,

5     Turn again, and tell Hezekiah the captain of my people, Thus saith the Lord, the God of David thy father, I have heard thy prayer, I have seen thy tears: behold, I will heal thee: on the third day thou shalt go up unto the house of the Lord.

6     And I will add unto thy days fifteen years; and I will deliver thee and this city out of the hand of the king of Assyria; and I will defend this city for mine own sake, and for my servant David’s sake.

7     And Isaiah said, Take a lump of figs. And they took and laid it on the boil, and he recovered.

3 . ۔ یسعیاہ 35 باب3تا6، 10 آیات

3۔کمزور ہاتھوں کو زور آور اور ناتواں گھْٹنوں کو توانائی دو۔

4۔اْن کو جو کچ دِلے ہیں کہو ہمت باندھو مت ڈرو۔ دیکھو تمہارا خدا سزا اور جزا کے لئے آتا ہے۔ ہاں خدا ہی آئے گا اور تم کو بچائے گا۔

5۔اْس وقت اندھوں کی آنکھیں وا کی جائیں گی اور بہروں کے کان کھولے جائیں گے۔

6۔تب لنگڑے ہرن کی مانند چوکڑیاں بھریں گے اور گونگے کی زبان گائے گی کیونکہ بیابان میں پانی اور دشت میں ندیاں پھْوٹ نکلیں گی۔

10۔اور جِن کو خداوند نے مخلصی بخشی وہ لوٹیں گے اور صیؤن میں گاتے ہوئے آئیں گے اور ابدی سرْور اْن کے سروں پر ہوگا۔ وہ خوشی اور شادمانی حاصل کریں گے اور غم و اندو کافور ہو جائیں گے۔

3. Isaiah 35 : 3-6, 10

3     Strengthen ye the weak hands, and confirm the feeble knees.

4     Say to them that are of a fearful heart, Be strong, fear not: behold, your God will come with vengeance, even God with a recompence; he will come and save you.

5     Then the eyes of the blind shall be opened, and the ears of the deaf shall be unstopped.

6     Then shall the lame man leap as an hart, and the tongue of the dumb sing: for in the wilderness shall waters break out, and streams in the desert.

10     And the ransomed of the Lord shall return, and come to Zion with songs and everlasting joy upon their heads: they shall obtain joy and gladness, and sorrow and sighing shall flee away.

4 . ۔ یوحنا 4 باب46 (وہاں) تا 53 آیات

46۔۔۔۔وہاں بادشاہ کا ایک ملازم تھا جس کابیٹا کفر نحوم میں بیمار تھا۔

47۔ وہ یہ سن کر کہ یسوع یہودیہ میں آگیا ہے اْس کے پاس گیا اور اْس سے درخواست کرنے لگا کہ چل کر میرے بیٹے کو شفا بخش کیونکہ وہ مرنے کو تھا۔

48۔ یسوع نے اْس سے کہا جب تک تم نشان اور عجیب کام نہ دیکھ لوہر گز ایمان نہ لاؤ گے۔

49۔ بادشاہ کے ملازم نے اْس سے کہا اے خداوند میرے بچے کے مرنے سے پہلے چل۔

50۔ یسوع نے اْس سے کہا جا تیرا بیٹا جیتا ہے۔ اْس شخص نے اْس بات کا یقین کیا جو یسوع نے اْس سے کہی اور چلا گیا۔

51۔ وہ راستے میں ہی تھا کہ اْس کے نوکر اْسے ملے اور کہنے لگے کہ تیرا بیٹا جیتا ہے۔

52۔ اْس نے اْن سے پوچھا کہ اْسے کس وقت سے آرام ہونے لگا تھا؟ اْنہوں نے اْس سے کہا کہ کل ساتویں گھنٹے میں اْس کی تاپ اْتر گئی۔

53۔ پس باپ جان گیا کہ یہ وہی وقت تھا جب یسوع نے اْس سے کہاتھا کہ تیرا بیٹا جیتا ہے اور وہ خود اور اْس کا سارا گھرانہ ایمان لایا۔

4. John 4 : 46 (there)-53

46     …there was a certain nobleman, whose son was sick at Capernaum.

47     When he heard that Jesus was come out of Judæa into Galilee, he went unto him, and besought him that he would come down, and heal his son: for he was at the point of death.

48     Then said Jesus unto him, Except ye see signs and wonders, ye will not believe.

49     The nobleman saith unto him, Sir, come down ere my child die.

50     Jesus saith unto him, Go thy way; thy son liveth. And the man believed the word that Jesus had spoken unto him, and he went his way.

51     And as he was now going down, his servants met him, and told him, saying, Thy son liveth.

52     Then enquired he of them the hour when he began to amend. And they said unto him, Yesterday at the seventh hour the fever left him.

53     So the father knew that it was at the same hour, in the which Jesus said unto him, Thy son liveth: and himself believed, and his whole house.

5 . ۔ متی 8 باب14تا17 آیات

14۔ اور یسوع نے پطرس کے گھر میں آکر اْس کی ساس کو تپ میں پڑی دیکھا۔

15۔ اْس نے اْس کا ہاتھ چھوا اورتپ اْس پر سے اتر گئی اور وہ اْٹھ کھڑی ہوئی اور اْس کی خدمت کرنے لگی۔

16۔ جب شام ہوئی تو اْس کے پاس بہت سے لوگ آئے جن میں بدروحیں تھیں۔ اْس نے روحوں کو زبان ہی سے کہہ کر نکال دیا اور سب بیماروں کو اچھا کر دیا۔

17۔ تاکہ جو یسعیاہ نبی کی معرفت کہا گیا وہ پورا ہو کہ اْس نے آپ ہماری کمزوریاں لے لیں اور بیماریاں اٹھا لیں۔

5. Matthew 8 : 14-17

14     And when Jesus was come into Peter’s house, he saw his wife’s mother laid, and sick of a fever.

15     And he touched her hand, and the fever left her: and she arose, and ministered unto them.

16     When the even was come, they brought unto him many that were possessed with devils: and he cast out the spirits with his word, and healed all that were sick:

17     That it might be fulfilled which was spoken by Esaias the prophet, saying, Himself took our infirmities, and bare our sicknesses.

6 . ۔ یوحنا 13باب31 آیات

31۔ جب وہ باہر چلا گیا تو یسوع نے کہا اب ابنِ آدم نے جلال پایا اور خدا نے اْس میں جلال پایا۔

6. John 13 : 31

31     Therefore, when he was gone out, Jesus said, Now is the Son of man glorified, and God is glorified in him.

7 . ۔ یوحنا 14 باب12، 13، 15تا16 آیات

12۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا بلکہ اِن سے بھی بڑے کام کرے گا کیونکہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہوں۔

13۔ اور جو کچھ تم میرے نام سے چاہو گے مَیں وہی کروں گاتاکہ باپ بیٹے میں جلال پائے۔

15۔ اگر تم مجھ سے محبت سے رکھتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو گے۔

16۔ اور مَیں باپ سے درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے۔

17۔ یعنی روحِ حق جسے دنیا حاصل نہیں کر سکتی کیونکہ نہ اْسے دیکھتی نہ جانتی ہے۔ تم اْسے جانتے ہو کیونکہ وہ تمہارے ساتھ رہتا ہے اور تمہارے اندر ہوگا۔

7. John 14 : 12, 13, 15-17

12     Verily, verily, I say unto you, He that believeth on me, the works that I do shall he do also; and greater works than these shall he do; because I go unto my Father.

13     And whatsoever ye shall ask in my name, that will I do, that the Father may be glorified in the Son.

15     If ye love me, keep my commandments.

16     And I will pray the Father, and he shall give you another Comforter, that he may abide with you for ever;

17     Even the Spirit of truth; whom the world cannot receive, because it seeth him not, neither knoweth him: but ye know him; for he dwelleth with you, and shall be in you.

8 . ۔ مکاشفہ 10 باب1تا3 (تا؛) 8 تا11 آیات

1۔ پھر مَیں نے ایک اور زور آور فرشتہ کو بادہ اوڑھے ہوئے آسمان سے اترتے دیکھا۔ اْس کے سر پر دھنک تھی اور اْس کا چہرہ آفتاب کی مانند تھا اور اْس کے پاؤں آگ کے ستونوں کی مانند۔

2۔ اور اْس کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی کھلی ہوئی کتاب تھی۔ اْس نے اپنا داہنا پاؤں تو سمندرمیں رکھا اور بایاں خشکی پر۔

3۔ اور ایسی بڑی آواز سے چلایا جیسے ببر دھاڑتا ہے۔

8۔ اور جس آواز دینے والے کو مَیں نے آسمان پر بولتے سنا تھا اْس نے پھر مجھ سے مخاطب ہوکر کہا جا۔ اْس فرشتہ کے ہاتھ میں سے جو سمندر اور خشکی پر کھڑا ہے وہ کھلی ہوئی کتاب لے لے۔

9۔ تب مَیں نے اْس فرشتہ کے پاس جا کر کہا کہ یہ چھوٹی کتاب مجھے دے دے۔ اْس نے مجھ سے کہا اِسے کھا لے۔ یہ تیرا پیٹ تو کڑوا کر دے گی مگر تیرے منہ میں شہد کی طرح میٹھی لگے گی۔

10۔پس مَیں چھوٹی کتاب فرشتہ کے ہاتھ سے لے کر کھا گیا۔ وہ میرے منہ میں تو شہد کی طرح میٹھی لگی مگر جب مَیں اْسے کھا گیا تو میرا پیٹ کڑوا ہوگیا۔

11۔ اور مجھ سے کہا گیا کہ تجھے بہت سی امتوں اور قوموں اور اہلِ زبان اور بادشاہوں پر پھر نبوت کرنا ضرور ہے۔

8. Revelation 10 : 1-3 (to :), 8-11

1 And I saw another mighty angel come down from heaven, clothed with a cloud: and a rainbow was upon his head, and his face was as it were the sun, and his feet as pillars of fire:

2     And he had in his hand a little book open: and he set his right foot upon the sea, and his left foot on the earth,

3     And cried with a loud voice, as when a lion roareth:

8     And the voice which I heard from heaven spake unto me again, and said, Go and take the little book which is open in the hand of the angel which standeth upon the sea and upon the earth.

9     And I went unto the angel, and said unto him, Give me the little book. And he said unto me, Take it, and eat it up; and it shall make thy belly bitter, but it shall be in thy mouth sweet as honey.

10     And I took the little book out of the angel’s hand, and ate it up; and it was in my mouth sweet as honey: and as soon as I had eaten it, my belly was bitter.

11     And he said unto me, Thou must prophesy again before many peoples, and nations, and tongues, and kings.



سائنس اور صح


1 . ۔ 11 :9۔21

کرسچن سائنس کی جسمانی شفا الٰہی اصول کے کام سے اب، یسوع کے زمانے کی طرح، سامنے آتی ہے، جس سے قبل گناہ اور بیماری انسانی ضمیر میں اپنی حقیقت کھو دیتے ہیں اور ایسے فطری اورایسے لازمی طور پر غائب ہو جاتے ہیں جیسے تاریکی روشنی کو اور گناہ درستگی کو جگہ دیتے ہیں۔ اْس وقت کی طرح، اب بھی یہ قادر کام مافوق الفطرتی نہیں بلکہ انتہائی فطرتی ہیں۔ یہ اعمانوئیل، یا ”خدا ہمارے ساتھ ہے“ کا نشان ہیں، ایک الٰہی اثر جو انسانی شعور میں ہمیشہ سے موجود ہے اور خود کو دوہراتے ہوئے، ابھی آرہا ہے جیسے کہ ماضی میں اس کا وعدہ کیا گیا تھاکہ،

(شعور کے)قیدیوں کو رہائی

اور اندھوں کو بینائی پانے کی خبر پانے کے لئے

اور کچلے ہوؤں کو آزاد کرنے کے لئے

1. xi : 9-21

The physical healing of Christian Science results now, as in Jesus' time, from the operation of divine Principle, before which sin and disease lose their reality in human consciousness and disappear as naturally and as necessarily as darkness gives place to light and sin to reformation. Now, as then, these mighty works are not supernatural, but supremely natural. They are the sign of Immanuel, or "God with us," — a divine influence ever present in human consciousness and repeating itself, coming now as was promised aforetime,

To preach deliverance to the captives [of sense],

And recovering of sight to the blind,

To set at liberty them that are bruised.

2 . ۔ 139 :4۔8، 15۔27

ابتدا سے آخر تک، پورا کلام پاک مادے پر روح، عقل کی فتح کے واقعات سے بھرپور ہے۔ موسیٰ نے عقل کی طاقت کو اس کے ذریعے ثابت کیا جسے انسان معجزات کہتا ہے؛ اسی طرح یشوع، ایلیاہ اور الیشع نے بھی کیا۔

چرچ کونسل کے ووٹ سے لئے جانے والے فیصلے کہ کسے مقدس حکم تسلیم کرنا اور کسے نہیں کرنا چاہئے، قدیم شماروں میں حکم ناموں کی غلطیاں؛ پرانے عہد نامہ میں تیس ہزار مختلف مطالعہ جات، اور تین سو ہزار نئے عہد نامہ کے مطالعہ جات، یہ اعدادو شمار دکھاتے ہیں کہ کیسے ایک فانی اور مادی فہم نے الہامی صفحات کے لئے کسی حد تک اپنی خود کی تاریکی کے ساتھ الٰہی ریکارڈ میں چوری کی۔مگر غلطیاں نہ ہی مکمل طور پر کلام کی الٰہی سائنس کوجیسا کہ پیدائش سے مکاشفہ تک دیکھا گیا ہے غیر واضح کر سکی، یسوع کے اظہار کو تباہ کرسکی، نہ ہی اْن انبیاء کے وسیلہ شفا کو کالعدم قرار دے سکی جنہوں نے پیش بینی کی کہ ”وہ پتھر جسے معماروں نے رد کیا“ ”کونے کے سرے کا پتھر“ بنے گا۔

2. 139 : 4-8, 15-27

From beginning to end, the Scriptures are full of accounts of the triumph of Spirit, Mind, over matter. Moses proved the power of Mind by what men called miracles; so did Joshua, Elijah, and Elisha.

The decisions by vote of Church Councils as to what should and should not be considered Holy Writ; the manifest mistakes in the ancient versions; the thirty thousand different readings in the Old Testament, and the three hundred thousand in the New, — these facts show how a mortal and material sense stole into the divine record, with its own hue darkening to some extent the inspired pages. But mistakes could neither wholly obscure the divine Science of the Scriptures seen from Genesis to Revelation, mar the demonstration of Jesus, nor annul the healing by the prophets, who foresaw that "the stone which the builders rejected" would become "the head of the corner."

3 . ۔ 107 :1۔6

سن1866میں، میں نے کرسچن سائنس یا زندگی، سچائی اور محبت کے الٰہی قوانین کو دریافت کیا اور اپنی اس دریافت کو کرسچن سائنس کا نام دیا۔ خدا نہایت شاندار انداز سے مجھے سائنسی ذہنی شفا کے مطلق الٰہی اصول کے اس آخری مکاشفہ کے استقبالیہ کے لئے تیار کررہا تھا۔

3. 107 : 1-6

In the year 1866, I discovered the Christ Science or divine laws of Life, Truth, and Love, and named my discovery Christian Science. God had been graciously preparing me during many years for the reception of this final revelation of the absolute divine Principle of scientific mental healing.

4 . ۔ 109 :11۔15، 16۔22

میری تین سالہ دریافت کے بعد، میں نے عقلی شفا سے متعلق مسئلے کا حل تلاش کیا، آیات کو تلاش کیا اور تھوڑا بہت کچھ اور مطالعہ کیا، معاشرے سے دوری اختیار کی، اور ایک مثبت اصول کی دریافت کے لئے اپنا وقت اور توانائی وقف کی۔۔۔۔میں خدا کو بطورعقل کے ہم آہنگ عمل کے اصول جانتا تھا، اور یہ کہ ابتدائی مسیحی شفا میں علاج پاک، بلند ایمان کے وسیلہ پیدا ہورہے تھے؛ مگر مجھے اِس شفا کی سائنس لازمی جاننا تھی، اور مَیں الٰہی مکاشفہ، وجہ اور اظہار کی بدولت اپنی راہ کی قطعی منازل پر پہنچا۔

4. 109 : 11-15, 16-22

For three years after my discovery, I sought the solution of this problem of Mind-healing, searched the Scriptures and read little else, kept aloof from society, and devoted time and energies to discovering a positive rule.… I knew the Principle of all harmonious Mind-action to be God, and that cures were produced in primitive Christian healing by holy, uplifting faith; but I must know the Science of this healing, and I won my way to absolute conclusions through divine revelation, reason, and demonstration.

5 . ۔ 558 :1۔8

مقدس یوحنا اپنی کتاب مکاشفہ کے دسویں باب میں لکھتے ہیں:

پھر مَیں نے ایک اور زور آور فرشتہ کو بادل اوڑھے ہوئے آسمان سے اترتے دیکھا۔ اْس کے سر پر دھنک تھی اور اْس کا چہرہ آفتاب کی مانند تھا اور اْس کے پاؤں آگ کے ستونوں کی مانند۔ اور اْس کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی کھلی ہوئی کتاب تھی۔ اْس نے اپنا داہنا پاؤں تو سمندر پر رکھا اور بایاں خشکی پر۔

5. 558 : 1-8

St. John writes, in the tenth chapter of his book of Revelation: —

And I saw another mighty angel come down from heaven, clothed with a cloud: and a rainbow was upon his head, and his face was as it were the sun, and his feet as pillars of fire: and he had in his hand a little book open: and he set his right foot upon the sea, and his left foot on the earth.

6 . ۔ 559 :1۔23

اِس فرشتہ کے ہاتھ میں سب کے پڑھنے اور سمجھنے کے لئے ”ایک چھوٹی سی“ کھلی کتاب تھی۔ کیا یہی کتاب الٰہی سائنس کا مکاشفہ رکھتی تھی، جس کا ”داہنا پاؤں“ یا غالب قوت سمندر پر، ابتدائی، پوشیدہ غلطی پر، سب غلطیوں کی دیدنی اشکال کے منبع پر تھی؟فرشتے کا بایاں پاؤں خشکی پر تھا؛ یعنی، دوسری قوت کی مشق دیدنی غلطی اور قابل سماعت گناہ پر کی گئی تھی۔سائنسی خیال کی ”دبی ہوئی ہلکی آواز“ دنیا کے دور دراز سمندر اور بر اعظم تک پہنچتی ہے۔ سچائی کی ناقابل سماعت آواز انسانی عقل کے لئے ایسے ہے ”جیسے ببر دھاڑتا ہے۔“ یہ صحرا اور خوف کی تاریک جگہوں میں سنائی دیتی ہے۔ یہ بدی کی ”سات آوازوں“ کو ابھارتی ہے، اور پوشیدہ سروں کے مکمل احاطہ کو پکارنے کے لئے اْن کی قابلیت کو جنجھلاتی ہے۔تب سچائی کی طاقت کا اظہار ہوتا ہے، یعنی اسے غلطی کی تباہی کے لئے ظاہر کیا جاتا ہے۔پھر ہم آہنگی سے ایک آوازچلائے گی: ”جا اور وہ چھوٹی کتاب لے لے۔۔۔لے اِسے کھا لے۔ یہ تیرا پیٹ تو کڑوا کر دے گی مگر تیرے منہ میں شہد کی طرح میٹھی لگے گی۔“لوگو، آسمانی انجیل کی فرمانبرداری کریں۔ الٰہی سائنس کو لیں۔ شروع سے آخر تک اس کتاب کو پڑھیں۔اس کا مطالعہ کریں، اِس پر عمل کریں۔ شروع میں یقیناً آپ کو میٹھی لگے گی، جب یہ آپ کو شفا دیتی ہے؛ لیکن اگر آپ کو اِس کا ذائقہ کڑوا لگے تو سچائی پر بڑبڑانا مت۔

6. 559 : 1-23

This angel had in his hand "a little book," open for all to read and understand. Did this same book contain the revelation of divine Science, the "right foot" or dominant power of which was upon the sea, — upon elementary, latent error, the source of all error's visible forms? The angel's left foot was upon the earth; that is, a secondary power was exercised upon visible error and audible sin. The "still, small voice" of scientific thought reaches over continent and ocean to the globe's remotest bound. The inaudible voice of Truth is, to the human mind, "as when a lion roareth." It is heard in the desert and in dark places of fear. It arouses the "seven thunders" of evil, and stirs their latent forces to utter the full diapason of secret tones. Then is the power of Truth demonstrated, — made manifest in the destruction of error. Then will a voice from harmony cry: "Go and take the little book. ... Take it, and eat it up; and it shall make thy belly bitter, but it shall be in thy mouth sweet as honey." Mortals, obey the heavenly evangel. Take divine Science. Read this book from beginning to end. Study it, ponder it. It will be indeed sweet at its first taste, when it heals you; but murmur not over Truth, if you find its digestion bitter.

7 . ۔ 150 :4۔17

آج سچائی کی شفائیہ قوت کو غیر معمولی نمائش کی بجائے بطور ایک طبعی ابدی سائنس وسیع پیمانے پر ظاہر کیا جا رہاہے۔اِس کا نمودار ہونا ”زمین پر آدمیوں کے لئے صلح“ کی نئی خوشخبری کا آنا ہے۔جیسا کہ مالک نے وعدہ کیا تھا، اِس کی آمد اِس کے استحکام کے لئے آدمیوں کے مابین ایک مستقل تقدیر ہے؛ مگر کرسچن سائنس کا مشن اب، جیسا کہ اِس کے ابتدائی اظہار میں تھا، بنیادی طور پر جسمانی شفا نہیں ہے۔اب، جیسا تب تھا، علامات اور عجائبات جسمانی بیماری کی استعاراتی شفا میں کشیدہ کئے جاتے ہیں؛ مگر یہ علامات صرف اِس کے الٰہی اصل کو ظاہر کرنے، دنیا کے گناہوں کو اٹھالے جانے کے لئے مسیح کی طاقت کے بلند مشن کی حقیقت کی تصدیق کرنے کیلئے ہیں۔

7. 150 : 4-17

To-day the healing power of Truth is widely demonstrated as an immanent, eternal Science, instead of a phenomenal exhibition. Its appearing is the coming anew of the gospel of "on earth peace, good-will toward men." This coming, as was promised by the Master, is for its establishment as a permanent dispensation among men; but the mission of Christian Science now, as in the time of its earlier demonstration, is not primarily one of physical healing. Now, as then, signs and wonders are wrought in the metaphysical healing of physical disease; but these signs are only to demonstrate its divine origin, — to attest the reality of the higher mission of the Christ-power to take away the sins of the world.

8 . ۔ 55 :15۔29

سچائی کا لافانی نظریہ،اپنے پروں تلے بیماروں اور گناہگاروں کو یکجا کرتے ہوئے،صدیوں کا احاطہ کررہا ہے۔میری خستہ حال امید اْس خوشی کے دن کا احساس دلانے کی کوشش کرتی ہے، جب انسان مسیح کی سائنس کو سمجھے گا اور اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھے گا، جب وہ یہ جانے گا کہ خدا قادر مطلق ہے اور جو کچھ اْس نے انسان کے لئے کیا ہے اور کر رہا ہے اْس میں الٰہی محبت کی شفائیہ طاقت کو جانے گا۔ وعدے پورے کئے جائیں گے۔ الٰہی شفا کے دوبارہ ظاہر ہونے کا وقت ہمہ وقت ہوتا ہے؛ اور جو کوئی بھی اپنازمینی سب کچھ الٰہی سائنس کی الطار پر رکھتا ہے، وہ اب مسیح کے پیالے میں سے پیتا ہے، اور وہ روح اور مسیحی شفا کی طاقت سے ملبوس ہوتا ہے۔

مقدس یوحنا کے الفاظ میں: ”وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے۔“ میں الٰہی سائنس کو یہ مددگار سمجھتا ہوں۔

8. 55 : 15-29

Truth's immortal idea is sweeping down the centuries, gathering beneath its wings the sick and sinning. My weary hope tries to realize that happy day, when man shall recognize the Science of Christ and love his neighbor as himself, — when he shall realize God's omnipotence and the healing power of the divine Love in what it has done and is doing for mankind. The promises will be fulfilled. The time for the reappearing of the divine healing is throughout all time; and whosoever layeth his earthly all on the altar of divine Science, drinketh of Christ's cup now, and is endued with the spirit and power of Christian healing.

In the words of St. John: "He shall give you another Comforter, that he may abide with you forever." This Comforter I understand to be Divine Science.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████